پیارے اسلامی بھائیو! انسانیت کی زبانوں پر سب سے زیادہ خو بصورت اور پیارا لفظ ماں ہے اور سب سے زیادہ حسین پکار ہماری ماں کی ہے یہ ایک لفظ ہے جس سے امید و محبت کا بھر پور اظہار ہوتا ہے ماں وہ ہستی ہے کہ جس کے قدموں تلے جنت ہے۔ ماں اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہےاس کائنات کی رونق ماں سے ہے اور زندگی میں ساری بہار ماں کے دم سے ہے تو لہذا ہر مسلمان کو چاہیے کہ اپنی ماں سے ادب اور حسن سلوک سے پیش آئے حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا تمہارے حسن سلوک کی سب سے زیادہ حق دار تمہاری ماں ہے۔اسی مناسبت سے والدہ کی اہمیت و فرما برداری پر پانچ احادیث مبارکہ ذکر کی جاتی ہیں :

(1)جنت میں داخلے کی ضمانت: نبی کریم صلی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں نے سوتے ہوئے خواب میں اپنے آپ کو جنت میں دیکھا اور جنت میں ایک قاری کی آواز سنی جو قرآن پڑھ رہا تھا۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے ؟ فرشتوں نے جواب دیا: یہ حارثہ بن نعمان ہیں۔ پھر نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اصل نیکی یہی ہے، اصل نیکی یہی ہے۔ اور حارثہ بن نعمان (کی خوبی یہ تھی کہ وہ لوگوں میں سب سے زیادہ اپنی ماں کے ساتھ حسن سلوک کرنے والے تھے (المستدرك على الصحيحين للحاكم: 7247 وصححہ الذهبی)

(2)جنت کہاں ہے: امام احمد و نسائی وبہقی نے معاویہ بن جاہمہ سے روایت کی کہ ان کے والد جاہمہ حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی یارسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میرا ارادہ جہاد میں جانے کا ہے حضور صلی اللہ علیہ سے مشورہ لینے کو حاضر ہوا ہوں۔ ارشاد فرمایا تیری ماں ہے؟ عرض کی ہاں فرمایا اس کی خدمت لازم کر لے کہ جنت اس کے قدم کے پاس ہے۔ (المسند الامام احمد بن حنبل حدیث معاویہ بن جاهمة، الحدیث 15538 ج5 ص 290 نسائی ج 2ص53)

(3)ماں کی نافرمانی کرنا حرام: صحیح بخاری ومسلم میں مغیرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے یہ چیزیں تم پر حرام کر دی ہیں:ماؤں کی نافرمانی، کرنا، اور لڑکیوں کو زندہ درگور کرنا اور دوسروں کا جو اپنے اوپر آتا ہو اسے نہ دینا اور اپنا مانگنا کہ لاؤ۔ (صحیح البخاری، کتاب الاستقراض والریون باب ما ینھی عن اضاعة المال، الحدیث:2408 ج 2 ص 111)

(4)سب سے زیادہ حسن سلوک کا حقدار کون: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے بارگاہ نبوی میں عرض کیا۔ اے اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ کون حقدار ہے تو حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے ارشاد فرمایا: تمہاری والدہ تمہارے حسن سلوک کی سب سے زیادہ حقدار ہے عرض کیا پھر کون؟ آپ نے فرمایا تمہاری والدہ، تیسری مرتبہ پھر عرض کیا پھر کون؟ ارشاد فرمایا تمہاری والدہ سائل نے چوتھی بار پھر پوچھا اور کون ؟ تو حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا تمہارا باپ۔( مسند امام احمد بن حنبل ج2ص328 ابو داؤد شریف ج2ص352)

(5)جہنم کی آگ سے حجاب: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے جس شخص نے اپنی ماں کی آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا وہ وہ بوسہ اس کے لیے جہنم کی آگ سے حجاب ہوگا۔(کنز العمال ج 16 ص 462)

پیارے اسلامی بھائیو ماں کی خدمت کرنا بہت عظیم الشان عبادت ے اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی ماں کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔


اللہ رب العزت نے انسانوں کو مختلف رشتوں میں پرویا ہے،ان میں کسی کو باپ بنایا ہے تو کسی کو ماں کا درجہ دیا ہے اور کسی کوبیٹا بنایا ہے تو کسی کو بیٹی کی پاکیزہ نسبت عطا کی ہے؛ غرض ر شتے بناکر اللہ تعالی نے ان کے حقوق مقر ر فرمادیے ہیں، ان حقوق میں سے ہر ایک کا ادا کر نا ضروری ہے، لیکن رشتوں میں سب سے بڑا حق والدین کا ہے۔

حضرتِ سَیِّدُنا ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ ایک شخص نےرسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کی: ’’یارسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! لوگوں میں میرے اچھے برتاؤ کا زیادہ حق دار کون ہے؟‘‘ ارشاد فرمایا: ’’تمہاری ماں۔ ‘‘ اس نےعرض کی: ’’ پھر کون؟‘‘ ارشاد فرمایا: ’’تمہاری ماں۔ ‘‘ اس نے عرض کی: ’’پھر کون؟‘‘ ارشاد فرمایا: ’’تمہاری ماں۔ ‘‘ اس نے عرض کی: ’’پھر کون؟‘‘ ارشادفرمایا: ’’تمہارا باپ۔ ‘‘اور ایک روایت میں یوں ہے: (اس شخص نے عرض کی)’’یارسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! لوگوں میں میرے اچھے سلوک کا زیادہ حق دار کون ہے؟‘‘ ارشاد فرمایا: تمہاری ماں، پھر تمہاری ماں، پھر تمہاری ماں، پھر تمہارا باپ، پھر تمہارا قریبی، پھر تمہارا قریبی۔ (کتاب:فیضان ریاض الصالحین جلد:3 ، حدیث نمبر:316)

پیارے اسلامی بھائیو! والدین کے ساتھ حُسنِ سلوک کرنے والا لوگوں میں سب سے زیادہ نیک بخت ہے اور بُرا سلوک کرنے والا سب سے بڑا بدبخت ہے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی پناہ! اس بات میں کوئی شک نہیں کہ والدین کے ساتھ بُرا سلوک کرنے والے کے لئے دنیا و آخرت میں بربادی ہی بربادی ہے۔ والدہ کی اِطاعت، رضا اور عظمت و شان پر مشتمل تین فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم مُلاحظہ کیجئے:

1 اللہ تعالی کی خوشی ماں باپ کی خوشی میں ہے اور اللہ تعالیٰ کی ناراضگی ماں باپ کی ناراضگی میں ہے۔

2 جو کوئی نیک بخت لڑکا اپنے ماں باپ کو محبت کی نظر سے دیکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی ہر نظر پر حج مبرور کا ثواب لکھتا ہے۔

3 ماں باپ کے فرمانبردار کو مبارک ہو اللہ تعالیٰ اس کی عمر دراز کرے۔

ہر ایک کو اپنے والدین کے ساتھ نیک سلوک کرنا چاہئے اور ان کی اِطاعت کرتے ہوئے،ان کا سونپا ہوا ہر جائز کام فوراً بجا لانا چاہئے۔ہاں اگر وہ شریعت کے خلاف کوئی حکم دیں تو اس میں ان کی اِطاعت نہ کی جائے کہ حدیثِ پاک میں ہے:اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اِطاعت نہیں۔(مسلم، ص789،حدیث: 4765)

دعاہے کہ الله عزوجل ہمیں اپنے والدین کا ادب و احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائےاور ان کے ہر حکم کو احاطۂ شریعت میں رہتے ہوئے تسلیم کرنے والا بنائے۔امین بجاہ النبی الامین

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔


پیارے اسلامی بھائیو!ایک صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بارگاہِ نبوی صلی علیہ وسلم میں عرض کی: ایک راہ میں ایسے گرم پتھر تھے کہ اگر گوشت کا ٹکڑا ان پر ڈالا جائے تو کباب ہو جاتا! میں اپنی ماں کو گردن پر سوار کر کے چھ میل تک لے گیا ہوں،کیا میں ماں کے حقوق سے فارغ ہو گیا ہوں،سرکار نامدار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا! تیرے پیدا ہونے میں درد کے جس قدر جھٹکے اس نے اٹھائے ہیں شاید ان میں سے ایک جھٹکے کا بدلہ نہ ہو سکے پیارے پیارے اسلامی بھائیو! احادیث مبارکہ میں ماں کی خدمت،عظمت اور حقوق بیان کئے گئے ہیں آیئے چند ہم بھی سنتے ہیں:

(1)اچھے سلوک کا مستحق: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس آیا اور پوچھنے لگا کون لوگ میرے اچھے سلوک کے حقدار ہیں آپ نے فرمایا تمہاری ماں کہا پھر کون فرمایا تمہاری ماں فرمایا پھر کون فرمایا تمہاری ماں کہاپھر،فرمایا پھر تمہارا باپ۔ ( شرح صحیح مسلم ج7ص40ح6377)

(2)جہنم کی آگ سے حجاب: حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ جس شخص نے اپنی ماں کی آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا وہ بوسہ اس کے لیے جہنم کی آگ سے حجاب ہو گا۔ ( شرح صحیح مسلم ج7ص45)

(3) جنت کہاں ہے: حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ اپنی ماں کے پیروں (قدموں) سے چمٹے رہو جنت وہیں ہے۔

(4)ماں کی نافرمانی کرنا حرام: صحیح بخاری ومسلم میں مغیرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے یہ چیزیں تم پر حرام کر دی ہیں:ماؤں کی نافرمانی، کرنا، اور لڑکیوں کو زندہ درگور کرنا اور دوسروں کا جو اپنے اوپر آتا ہو اسے نہ دینا اور اپنا مانگنا کہ لاؤ۔( صحیح البخاری، کتاب الاستقراض والریون باب ما ینھی عن اضاعۃ المال، الحدیث:2408 ج 2 ص 111)

(5) جنت ماں کے قدموں تلے: حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جنت ماؤں کے قدموں کے نیچے ہے۔ (کنزالعمال ج 16 ص 461)

پیارے اسلامی بھائیو ماں کی خدمت کرنا بہت عظیم الشان عبادت ے اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی ماں کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔


الله عزوجل نے ہم پر کروڑں رحمتوں اور نعمتوں کا انعام فرمایا اللہ تعالٰی کی بہت ہی پیاری نعمت والدہ بھی ہے۔ اللہ تعالٰی نے قرآن پاک میں بھی ان کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید فرمائی ہے۔ اللہ تعالی ہمیں اپنی نعمتوں اور عظیم نعمت ماں کی تعظیم کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ والدہ کے متعلق حدیث پاک میں بھی بہت تاکید فرمائی گئی ہے۔ یہاں پانچ احادیث مبارک آپ کی خدمت میں پیش کی جاتی ہیں۔

(1) حضرت اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں: میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میری ماں آئی ہے۔ اور وہ مشرکہ ہے۔ یہ اس دور کی بات ہے جب آپ نے قریش سے عہد کیا ہوا تھا میں نے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے دریافت کیا۔ کہ میری ماں آئی ہے دین سے بیزار ہے کیا میں اس سے حسن سلوک کروں فرمایا ہاں! اپنی ماں سے حسن سلوک کرو۔(شرح صحیح مسلم، ج 2، ص927، ح 2221)

(2) حضرت سیدنا معاویہ بن جاهمہ فرماتے ہیں کہ میرے والد حضرت سیدنا جاهمہ رضی اللہ تعالی عنہ نے نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہو کر عرض کیا یارسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میرا جہاد کرنے کا ارادہ ہوا تو میں آپ کی بارگاہ میں مشورہ کرنے کیلئے چلا آیا تو رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:کیا تیری ماں زندہ ہے عرض کیا: ہاں تو فرمایا اسکی خدمت کو اپنے اوپر لازم کر لو کیونکہ جنت ان کے قدموں کے نیچے ہے۔ (سنن النسائی، ج 2،ص 11)

(3)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کی یار سول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سب سے زیادہ حسن صحبت (یعنی احسان) کا مستحق کون ہے ارشاد فرمایا تیری ماں (یعنی ماں کا حق سب سے زیادہ ہے) انہوں نے پوچھا پھر کون ارشاد فرمایا تمہاری ماں انہوں نے پوچھا پھر کون حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پھر ماں کو بتایا انہوں نے پھر پوچھا پھر کون ارشاد فرمایا تیری ماں۔ (بخاری، الحديث 5971)

(4) حضرت سیدنا طلحہ بن معاویہ سلمی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے خاتم المرسلین جناب صادق امین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہو کر عرض کی یارسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں اللہ کی راہ میں جہاد کرنا چاہتا ہوں فرمایہ کیا تیری ماں زندہ ہیں عرض کی جی ہاں فرمایا اسکے قدموں سے لگے رہو جنت وہیں ہے۔ (المعجم الکبیر، رقم 8162، ج8، ص 311)

(5)ماں کے ساتھ نیکی کرنےکا ثواب باپ کے مقابلے میں دگنا ہے۔ (احیاء العلوم،جلد دوم،ص 783)

اللہ عزوجل ہمیں اپنے ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کے حقوق کو بجا لانے کی توفیق عطا فرمائے امین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔


پیارے اسلامی بھائیو والدہ ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ اُس نے ہمیں نو ماہ اپنے پیٹ میں رکھا پھر ہمیں پیدا کیا اور اس کے بعد ہماری اچھے طریقے سے پرورش کی ہمیں چاہیے کہ اس کے ہر حکم کی تعمیل کریں۔ اس کی ہر ہر بات پوری کی جائے ماں کی فرمابرداری کرنا ہم پر فرض ہے جس نے اپنے ماں کے قدموں کو بوسہ دیا گویا اُس نے جنت کی چوکھٹ کو بوسہ دیا جس نے اپنی ماں کو خوش کیا اُس نے اللہ تعالٰی کو خوش کیا اور جس نے اپنی ماں کو ناراض کیا اُس نے اللہ تعالٰی کو ناراض کیا۔آئیے والدہ کی فرمانبرداری کے متعلق کچھ احادیث پڑھتے ہیں:

(1)جنت ماں کے قدموں تلے:فرمان مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے جنت ماؤوں کے قدموں کے نیچے ہے یعنی اس سے بھلائی کرنا جنت میں داخلہ کا سبب ہے۔(مسند شہاب،ج 1،ص102،حدیث 119)

(2)جنت کی چوکھٹ کو بوسہ دینا:حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا جس نے اپنی ماں کے قدموں کو بوسہ دیا گویا اُس نے جنت کی چوکھٹ کو بوسہ دیا یعنی جنت کے دروازے کو۔ (درمختار ج 9 ص 404)

(3)ماں کے ساتھ حسن سلوک: نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا۔ میں نے سوتے ہوئے خواب دیکھا اور خواب میں اپنے آپ کو جنت میں دیکھا۔ جنت میں ایک قاری کی آواز سنی جو قرآن پاک کی تلاوت کر رہا تھا۔ میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ فرشتوں نے جواب دیا یہ حارثہ بن نعمان ہیں پھر حضور پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا اصل نیکی یہی ہے۔ اصل نیکی یہی ہے۔ نعمان کی خوبی یہ تھی کہ وہ لوگوں میں سب سے زیادہ اپنی ماں کے ساتھ حُسن سلوک کرنے والے تھے(المستدرک الصحیحین للحاکم 7247)

(4)ماں کے بلانے پر نماز توڑ کر جانا:حضرت جابر سے روایت ہے اگر نماز کی حالت میں تمہارے ماں باپ تمہیں بلائیں تو باپ کے بلانے پر نہ جانا اور ماں کے بلانا پر چلے جانا۔(کنز العمال، جلد 16،ص 470)

(5)سب سے زیادہ احسان کا مستحق کون ہے؟: حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کی یا رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، سب سے زیادہ حسن صحبت یعنی احسان کا مستحق کون ہے ؟ ارشاد فرمایا۔ تمہاری ماں کا حق سب سے زیادہ ہے۔ انہوں نے پوچھا، پھر کون ؟ ارشاد فرمایا،تمہاری ماں، انہوں نے پوچھا، پھر کون؟ حضور ا کرم صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے پھر ماں کو بتایا انہوں نے پھر پوچھا کہ پھر کون ؟ ارشاد فرمایا: تمہارا والد۔(بخاری، حدیث5971)

ہمیں اپنی ماں کے ساتھ حسن سلوک کرنا چاہیے اُن کی نافرمانی نہ کریں وہ جو کہے اُسی وقت کرنا چاہیے اُن کو ناراض تو ہرگز نہ کریں۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں اپنی ماں کی فرمابرداری زیادہ سے زیادہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے: امین بجاہ نبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔


الله عز و جل نے ہم پر بہت نعمتیں اور احسانات کیے ہیں جن میں سے ایک نعمت اور احسان والدہ ہے والدہ ایک ایسی نعمت ہے جس کا صلہ ہم زندگی بھر ادا نہیں کر سکتے والدہ اگر ناراض ہو تو کوئی فرض، کوئی واجب اور کوئی نفل قبول نہ ہوگا والدہ کی فرمانبرداری پر چند احادیث مبارکہ پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔

حدیث نمبر 1:حضرت اسماء رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں جس زمانہ میں قریش نے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے معاہدہ کیا تھا میری ماں جو مشرکہ تھی میرے پاس آئی میں نے عرض کی یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میری ماں آئی ہے اور وہ اسلام کی طرف راغب ہے یا وہ اسلام سے اعراض کیے ہوئے ہے کیا میں اس کے ساتھ سلوک کروں ؟ ارشاد فرمایا اس کے ساتھ سلوک کرو۔ (بخاری، حدیث 5978)

حدیث نمبر 2:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کی یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سب سے زیادہ حسن صحبت یعنی احسان کا مستحق کون ہے ؟ ارشاد فرمایا تمہاری ماں (یعنی ماں کا حق سب سے زیادہ ہے)انہوں نے پوچھا پھر کون؟ ارشاد فرمایا: تمہاری ماں انہوں نے پوچھا پھر کون؟ فرمایا: تمہاری ماں پھر کون؟ حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پھر ماں کو بتایا انہوں نے پھر پوچھا کہ پھر کون؟ ارشاد فرمایا تمہارا والد۔ (صحیح بخاری،حدیث 5971)

حدیث نمبر 3:حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میں جنت میں گیا اس میں قرآن پڑھنے کی آواز سنی میں نے پوچھا یہ کون پڑھتا ہے؟ فرشتوں نے کہا حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہ ہیں حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا یہی حال ہے احسان کا یہی حال ہے احسان کا حارثہ اپنی ماں کے ساتھ بھلائی کرتے تھے۔(شرح السنة ،حديث 3312)

حدیث نمبر 4: حضرت مغیرہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے یہ چیزیں تم پر حرام کر دی ہے (1)ماؤں کی نافرمانی کرنا (2) لڑکیوں کو زندہ درگور کرنا(3) دوسروں کا حق جو اپنے اوپر آتا ہوا سے نہ دینا اور اپنا مانگنا کہ لاؤ۔ (صحیح بخاری،حدیث 2408)

حدیث نمبر 5:حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جس شخص نے اپنی ماں کی آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا وہ بوسہ اس کے لیے جہنم کی آگ سے حجاب ہوگا۔ (کنز العمال، ج 6، ص 462موسسة الرسالة البیروت)

اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ ہمیں بھی اپنے ماں باپ کی فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔


پیارے اسلامی بھائیو! اولاد پر ماں باپ کا حق نہایت عظیم ہے اور ماں کا حق اس سے بھی اعظم قَالَ الله تعالىٰ: ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے تاکید کی آدمی کو اپنے ماں باپ کے ساتھ نیک برتاؤ کی، اسے پیٹ میں رکھے رہی اس کی ماں تکلیف سے اور اسے جنا تکلیف سے اور اس کا پیٹ میں رہنا اور دودھ چھٹنا 30 تیس مہینے ہیں (پارہ 26،سورۃ الاحقاف آیت، 18) اس آیت کریمہ میں رب العزت نے ماں باپ کے حق میں تاکید فرما کر ماں کو پھر خاص الگ ذکر کیا اور ان سختیوں اور تکلیفوں کو بیان کیا جو ا سے حمل و ولادت اور دو برس تک اپنے خون کا عطر پلانے میں پیش آئیں جن کے باعث اس کا حق بہت اشد و اعظم ہو گیا۔ آئیں! والدہ کی فرمانبرداری پر کچھ احادیث مبارکہ پڑھتے ہیں:

(1)ماں کے قدموں تلے جنت حضرت طلحہ بن معاویہ سلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوا میں نے عرض کی یا رسول اللہ! میں جہاد فی سبیل اللہ کا ارادہ رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: تمہاری ماں زندہ ہے ؟ میں نے کہا: جی! آپ نے فرمایا اس کے پیروں کے ساتھ چمٹے رہو وہیں جنت ہے۔ (مجمع الزوائد، ج 8، ص 138، مطبوعہ دار الکتب العربی بیروت)

(2)آگ سے حجاب حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ جس شخص نے اپنی ماں کی آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا وہ بوسہ اس کے لئےجہنم کی آگ سے حجاب ہوگا۔ (کنز العمال، ج 16، ص 462، مطبوعہ موسسة الرسالة بيروت )

(3) حسن سلوک کا سب سے زیادہ حقدار حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس آیا اور پوچھنے لگا کون لوگ میرے اچھے سلوک کے حقدار ہیں ؟ آپ نے فرمایا: تمہاری ماں! کہا پھر کون ہے؟ فرمایا: پھر تمہاری ماں! کہا پھر کون ہے؟ فرمایا: پھر تمہاری ماں! کہا پھر؟ فرمایا: پھر تمہارا باپ۔ (صحیح البخاری، حدیث 5971)

(4)احسان کا بدلہحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: میں جنت میں گیا، اس میں قرآن پڑھنے کی آواز سنی میں نے پوچھا یہ کون پڑھتا ہے؟ فرشتوں نے کہا: حارثہ بن نعمان ہیں۔ حضور نے فرمایا: یہی حال ہے احسان کا، یہی حال ہے احسان کا، حارثہ اپنی ماں کے ساتھ بھلائی کرتے تھے ۔(شرح السنة،حديث 3312، 3313)

(5) ماں کو راضی کیا تو زبان سے کلمہ جاری ہو گیا حضرت عبداللہ بن اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک جوان نزع میں تھا اسے کلمہ کی تلقین کرتے تھے، نہ کہا جاتا تھا یہاں تک کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تشریف لے گئے اور فرمایا: کہہ لا الہ الا اللہ، عرض کی نہیں کہا جاتا معلوم ہوا کہ ماں ناراض ہے، اسے راضی کیا تو کلمہ زبان سے نکلا۔(فتاوی رضویہ، جلد 24، ص 386)

الله عز وجل ہمیں اپنے ماں باپ کا ادب و احترام کرنے اور ان کی فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔


پیارے اسلامی بھائیو والدین اور رشتہ داروں کی اہمیت کے بارے میں علامہ مُلّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: والدین دونوں میں سے ایک کے فوت ہو جانے کی صورت میں دوسرے کے ساتھ بھلائی کرے اور حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس ارشا د میں اللہ پاک کے فرمان کی طرف اشارہ فرمایا: وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ- ترجمہ کنزالایمان: اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔(پ 15، بنی اسرائیل: 23) اسی لیے کہا گیا کہ جو شخص پانچ نمازیں ادا کر ے اور ہر نماز کے بعد والدین کے لیے مغفرت کی دعا کرے تو اس نے اللہ اور والدین کا حق ادا کر دیا یاد رہے کہ بعض احادیث میں بارگاہِ الٰہی کے پسندیدہ اعمال کی ترتیب مذکورہ حدیث کی ترتیب سے برعکس ہے اور ترتیب کا یہ اختلاف حالات، اوقات اور حاضرین کے مختلف ہونے کی وجہ سے ہے۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جنت ماؤوں کے قدموں کے نیچے ہے۔

ماں کی قدموں کی فضیلت حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اپنی ماں کے پیروں سے چمٹے رہو جنت وہیں ہے۔(کنز العمال ج 16 ص 463)

ماں کا حق رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: میں ایک آدمی کو وصیت کرتا ہوں اس کی ماں کے حق میں، وصیت کرتاہوں اس کی ماں کے حق میں، وصیت کرتا ہوں اس کی ماں کے حق میں، وصیت کرتا ہوں اس کے باپ کے حق میں۔(امام احمد اور ابن ماجہ اور حاکم اور بیھقی نے سنن میں ابی سلامہ)

نوٹ: اس زیادت کے یہ معنی ہیں کہ خدمت میں، دینے میں باپ پر ماں کو ترجیح دے مثلاً 100 سو روپے ہیں اور کوئی خاص وجہ مانع تفصیل مادر نہیں تو باپ کو 25 پچیس دے ماں کو 75 پچھتر یا ماں باپ دونوں نے پانی مانگا تو پہلے ماں کو پلائے پھر باپ کو۔

جنت کا معیار رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا ماں باپ تیری جنت اور دوزخ ہیں (ابن ماجہ نے ابی امامہ رضی اللہ عنہ سے اسے روایت کیا

نیکی کا ثواب ماں کے ساتھ نیکی کرنے کا ثواب باپ کے مقابلے میں دگنا ہے۔(احیاء العلوم جلد دوم 783)

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔


پیارے اسلامی بھائیو ماں جنت کی ٹھنڈک ہے ماں دلوں کی راحت ہے ماں دونوں جہاں میں کامیابی کا ذریعہ ہے ماں کی خدمت اور ان کی قدر انتہائی ضروری ہے

(1) اچھے سلوک کا سب لوگوں میں سے زیا دہ مستحق کون ہےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک صاحب رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ میرے اچھے سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے فرمایا تمہاری ماں پوچھا پھر کون فرمایا تمہاری ماں اس نے پوچھا پھر کون فرمایا تمہاری ماں اس نے پوچھا پھر کون فرمایا تمہارا باپ۔ (مسلم کتاب الادب ابن ماجہ کتاب الوصا یا)

(2) ماں کو کندھوں پر اٹھائے گرم پتھروں پر چھ میل ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے بارگاہِ نبوی میں عرض کی ایک راہ میں ایسے گرم پتھر تھے کہ اگر گوشت کا ٹکڑا ان پر ڈالا جاتا تو کباب ہو جاتا میں اپنی ماں کو گردن پر سوار کر کے چھ میل تک لے گیا ہوں کیا میں ماں کے حقوق سے فارغ ہو گیا ہوں،سرکار نامدار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا تیرے پیدا ہونے میں درد کے جس قدر جھٹکے اس نے اٹھائے ہیں شاید یہ ان میں سے ایک جھٹکے کا بدلہ ہوسکے۔(المعجم الصغیر للطبرانی الجزءالاول ص92 حدیث725 )

(3)روزانہ جنت کی چوکھٹ کو چومنے فرمان مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے:الجنت تحت اقدام الامھات جنت ماؤں کے قدموں کے نیچے ہے۔(مسند شھاب جلد1ص102 حدیث119)

(4)والدہ کے قدم کو بوسہ بھی دے سکتے ہیں حدیث میں ہے جس نے اپنی والدہ کا پاؤں چوما تو ایسا ہے جیسے جنت کی چوکھٹ کو چوما۔ (در مختار جلد9ص707 دارالمعرفتہ البروت)

(5)جہنم کی آگ سے حجاب حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جس نے اپنی ماں کی آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا وہ بوسہ اس کے لئےجہنم کی آگ سے حجاب ہو گا۔(شرح صحیح مسلم ج7ص45 )

اللہ پاک ہمیں والدہ کی فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔


ماں وہ ہستی ہے جس کی پیشانی پر نور، آنکھوں میں ٹھنڈک، الفاظ میں محبت، ہاتھوں میں شفقت اور پیروں تلے جنت ہے۔ ماں ایسا لفظ ہے جو دونوں ہونٹوں کے ملائے بغیر ادا نہیں کیا جا سکتا۔ لفظ ماں سنتے ہی دل و دماغ ایسے تر و تازہ ہو جاتے ہیں جیسے بارش بنجر زمین کو تر و تازہ کر دیتی ہے۔ ماں کے بغیر گھر ہمیشہ ویران نظر آتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ماں کو یہ درجہ عطا کیا کہ اس کے قدموں تلے جنت رکھ دی۔

آئیے ماں کی شان و فرمانبرداری کے بارے میں چند احادیث ملاحظہ کرتے ہیں:

(1) جنّت ماں کے قدموں تلے ہے:حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:الجنت تحت اقدام الامھات یعنی جنت ماں کے قدموں تلے ہے۔

(2) لوگوں میں سب سے زیادہ حُسنِ سلوک کا مستحق کون:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں ایک شخص حاضر ہوا اور عرض کیا لوگوں میں حسن سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے ؟۔ حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تمہاری ماں۔ اس شخص نے عرض کیا پھر كون ؟ حضور نور مجسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تمہاری ماں وہ شخص نے عرض کیا پھر کون ؟ حضور سید عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تمہاری ماں اس نے پھر عرض کیا پھر کون؟ حضور پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا تمہارا باپ۔(بخاری کتاب الادب باب من رافق الناس بحسن الصحبة 4/123 الحديث 59)

(3) مشرکہ ماں سے حُسنِ سلوک کا حکم:حضرت اسماء بنت ابوبكر رضى اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میری ماں (مکہ سے) آئی ہے اور وہ مشرکہ ہے اور وہ دین اسلام سے بھی بیزار ہے کیا میں اُس سے حسن سلوک کروں؟ آپ نے فرمایا ہاں اپنی ماں سے حسن سلوک کرو۔(بخاری کتاب الادب ج4 ص96 حدیث5978)

(4) ماں کے پیروں سے چمٹے رہو:حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور نور مجسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا اپنی ماں کے پیروں سے چمٹے رہو کیوں کہ وہ جنت ہے۔ (کنز العمال ج14ص423)

(5) ماں کی آنکھوں کے درمیان بوسہ دینے کی فضیلت:حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس شخص نے اپنی ماں کی آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا وہ بوسہ اس کے لیے جہنم کی آگ سے حجاب ہو گا۔ (کنز العمال ج16ص 462)

اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی ماں کی اطاعت و فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔


ایک ڈاکٹر کا بیان ہے کہ ایک شخص کو دل کا شدید دورہ پڑا بچنے کی امید نہ تھی اس کی ماں بچھونے کے پاس بیٹھی دعا کر رہی تھی جو حاضر ین نے سنی، یا اللہ عز و جل میں اپنے بیٹے سے راضی ہوں تو بھی راضی ہو جا ڈاکٹر ز علاج میں مشغول تھے اور محترمہ دعا میں لگی ہوئی تھی جب آخری وقت آیا مریض نے بلند آواز سے کلمہ پڑھا ہونٹوں پر تبسم پھیل گیا اور روح قفس عنصری سے پرواز کر گئی۔ (نیکی کی دعوت ص432)

یقینا ماں کا درجہ بہت بلند و بالا ہے۔ ان کی دعائیں اولاد کے حق میں مقبول ہوتی ہیں بس انہیں خوش رکھئے خوب خدمت کر کے ان کی دعائیں لیجئے ان کی خوشی ایمان کی سلامتی اور ان کی ناراضی ایمان کی بربادی کا باعث ہو سکتی ہے۔

دین اسلام میں ماں کی قدر و منزلت بہت زیادہ ہے۔ اور دین اسلام میں ماں کی بے حرمتی سے بچنے کا فرمایا ہے اور حضور علیہ السلام کے کثیر فرا مین بھی ماں کی احترام و عزت پر ہے جن میں سےچند درج ذیل ہیں۔

(1)سب سے زیادہ حسن احسان کی مستحق ماں ہے:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کی یارسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سب سے زیادہ حسن صحبت (یعنی احسان) کا مستحق کون ہے ؟ ارشاد فرمایا تمہاری ماں (یعنی سب سے زیادہ حق ماں کا ہے)، انہوں نے پوچھا پھر کون ؟ ارشاد فرمایا تمہاری ماں انہوں نے پوچھا پھر کون؟ حضور اقدس علیہ السلام نے پھر ماں کو بتایا۔( بخاری کتاب الادب ج 4 ص93 حدیث5971)

(2) مشرکہ ماں کا بھی ادب و احترام: حضرت اسماء رضی اللہ عنا فرماتی ہیں جس زمانہ میں قریش نے نبی کریم علیہ السلام سے معاہدہ کیا تھا میری ماں جو کہ مشرکہ تھی میرے پاس آئی میں نے عرض کی یارسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میری ماں آئی ہے اور وہ اسلام کی طرف راغب ہے،یا وہ اسلام سے اعراض کیے ہوئے ہے کیا اس کے ساتھ سلوک کروں ؟ ارشاد فرمایا اس کے ساتھ سلوک کرو۔ یعنی کافرہ ماں کے ساتھ بھی اچھا سلوک کرو۔(بخاری کتاب الادب ج 4 ص 96 حدیث5978)

(3) جہاد سے افضل ماں کی خدمت: حضرت طلحہ بن معاویہ سلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے عرض کی یارسول اللہ میں جہاد فی سبیل اللہ کا ارادہ رکھتا ہوں آپ نے فرمایا تمہاری ماں زندہ ہے میں نے کہا جی آپ نے فرمایا: اس کے پیروں کے ساتھ چمٹے رہو وہیں جنت ہے۔(مجمع الزوائد ج 8 ص 138)

(4) ماں کو کندھوں پر اٹھانے سے حقوق ادا ہوگا: ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے بارگاہ رسالت میں عرض کی ایک راہ میں ایسے گرم پتھر تھے کہ گوشت کا ٹکڑا اُن پر ڈالا جاتا تو کباب ہو جاتا میں اپنی ماں کو گردن پر سوار کر کے چھ میل تک لے گیا ہوں کیا میں ماں کے حقوق سے فارغ ہو گیا ہوں، سرکار نامدار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا تیرے پیدا ہونے میں درد کے جس قدر جھٹکے اس نے اٹھائے ہیں شاید یہ ان میں سے ایک جھٹکے کا بدلہ ہو سکے۔(معجم صغیر للطبرانی)

(5) سب سے زیادہ نیکی ماں کے ساتھ:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں ایک عورت آئی اور کہنے لگی یارسول اللہ میں کس کے ساتھ نیکی کروں ؟ آپ نے فرمایا اپنی ماں کے ساتھ اس نے عرض کی پھر کس کے ساتھ ؟ آپ نے فرمایا۔ اپنی ماں کے ساتھ اس نے کہا پھر کس کے ساتھ ؟ آپ نے فرمایا اپنی ماں کے ساتھ اس نے کہا پھر کس کے ساتھ آپ نے ماں ہی فرمایا۔(مجمع الزوائد ج 8 ص 139)

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔


اللہ عزوجل نے قرآن مجید میں والدہ کا ذکر فرمایا اور حدیث میں بھی والدہ کاذکر ہے وہاں اللہ عز و جل نے والدہ کی محبت والدہ کی عظمت کا بھی ذکر کیا ہے میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو والدہ سےمحبت ان کی فرمانبرداری ان کی اطاعت بہت بڑی نیکی ہے آئیے سنتے ہیں کہ والدہ کی محبت ان کی فرمانبرداری کرنا قرآن و حدیث سے ثابت ہے چند احادیث ملاحظہ کیجئے۔

(1) ماں کو کندھوں پر اٹھائے چھ میل: ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے بارگاہ نبوی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں عرض کی کہ ایک راہ میں ایسے گرم پتھر تھے کہ اگر گوشت کا ٹکڑا ان پر ڈالا جاتا تو کباب ہوجاتا میں اپنی ماں کو گردن پر سوار کر کے چھ میل تک لے گیا ہوں۔ کیا میں ماں کے حقوق سے فارغ ہو گیا ہوں، سر کار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا تیرے پیدا ہونے میں درد کے جس قدر جھٹکے اس نے اٹھائے ہیں شاید یہ ان میں سے ایک جھٹکے کا بدلہ ہو سکے۔(المعجم الصغير للطبرانی الجزء الاول،ص92،حدیث257)

(2)سب سے زیادہ حسن صحبت کا حق دار کون: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کی: یارسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سب سے زیادہ حسن صحبت (یعنی احسان) کا مستحق کون ہے، ارشاد فرمایا: تمہاری ماں (یعنی ماں کا حق سب سے زیادہ ہے)۔ انہوں نے پوچھا پھر کون؟ ارشار فرمایا، تمہاری ماں۔ انہوں نے پھر پوچھا پھر کون؟ حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پھر ماں کو بتایا۔ انہوں نے پھر پوچھا کہ پھر کون؟ ارشاد فرمایا: تمہارا والد۔ (بخاری،حدیث 5971)

کافرہ ماں سے حسن سلوک: حضرت اسماء رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں جس زمانہ میں قریش نے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے معاہدہ کیا تھا میری ماں جو مشرکہ تھی میرے پاس آئی میں نے عرض کی، یارسول الله میری ماں آئی ہے اور وہ اسلام کی طرف راغب ہے یا وہ اسلام سے اعراض کیے ہوئے ہیں، کیا میں اس کے ساتھ سلوک کروں ؟ ارشاد فرمایا: اس کے ساتھ سلوک کرو۔(بخاری،حدیث 5978)

(4)جہاد سے افضل ماں کی خدمت:حضرت طلحہ بن معاویہ سلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی کریم علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے عرض کی یا رسول اللہ میں جہاد فی سبیل اللہ کا ارادہ رکھتا ہوں آپ نے فرمایا تمہاری ماں زندہ ہے۔میں نے کہا جی۔آپ نے فرمایا اس کے پیروں کے ساتھ چمٹے رہو وہیں جنت ہے۔ (مجمع الزوائد ج 8ص 138)

(5)بڑھاپے کی حالت میں والدین کو پایا اور جنت میں داخل نہ ہوا:صحیح مسلم میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ اس کی ناک خاک میں ملے (اس کو تین مرتبہ فرمایا)یعنی ذلیل ہو کسی نے پوچھا یا رسول اللہ کون یعنی یہ کس کے متعلق ارشاد ہے فرمایا جس نے ماں باپ دونوں یا ایک کو بڑھاپے کی حالت میں پایا اور جنت میں داخل نہ ہوا۔(صحیح مسلم)

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔