جس طرح جھوٹ، غیبت چغلی، وعدہ خلافی، بہتان تراشی، اور بدگمانی وغیرہ جیسے کبیرہ گناہوں کی وجہ سے معاشرتی بد امنی، بداخلاقی اور بہت ساری برائیاں جنم لیتی ہیں اور آخرت میں ان کبیرہ گناہوں کی وجہ سخت عذاب کی وعیدیں ہیں اسی طرح کسی کے بارے میں جھوٹی گواہی دینا انتہائی مذموم اور گھٹیا عمل ہے۔

جھوٹی گواہی حرام و گناہ کبیرہ ہے اور جہنم میں لے جانے والا بدترین عمل ہے۔ قرآن مجید میں اللہ پاک نے اپنے خاص پسندیدہ بندوں کی فہرست بیان فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا: وَ الَّذِیْنَ لَا یَشْهَدُوْنَ الزُّوْرَۙ-وَ اِذَا مَرُّوْا بِاللَّغْوِ مَرُّوْا كِرَامًا(۷۲)ترجمۂ کنزالایمان: اورجو جھوٹی گواہی نہیں دیتے اور جب بے ہودہ پر گزرتے ہیں اپنی عزت سنبھالے گزر جاتے ہیں۔(پ19، الفرقان: 72)

یعنی کامل ایمان والے گواہی دیتے ہوئے جھوٹ نہیں بولتے اور وہ جھوٹ بولنے والوں کی مجلس سے علیحدہ رہتے ہیں، اُن کے ساتھ میل جول نہیں رکھتے۔ (مدارک، الفرقان، تحت الایۃ:72، ص811)

اس سے معلوم ہوا کہ جھوٹی گواہی نہ دینا اور جھوٹ بولنے والوں سے تعلق نہ رکھنا کامل ایمان والوں کاوصف ہے۔ یاد رہے کہ جھوٹی گواہی دینا انتہائی مذموم عادت ہے اور کثیر اَحادیث میں اس کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے، یہاں ان میں سے 5 اَحادیث ملاحظہ ہوں:

جہنم میں لے جانے والا جرم: رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بڑے بڑے گناہوں کا تذکرہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: جھوٹی گواہی بھی گناہ کبیرہ ہے۔ (صحیح البخاری، ج4، ص 95، حدیث 5976)

اپنے اوپر جہنم کا عذاب واجب کر لیا: اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مسلمان مردکا مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے، اس نے (اپنے اوپر)جہنم (کا عذاب)واجب کر لیا۔(معجم الکبیر، ج11،ص172، الحدیث: 11541)

اللہ پاک کی ناخوشی کا سبب:فرمان آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: جو شخص لوگوں کے ساتھ یہ ظاہر کرتے ہوئے چلا کہ یہ بھی گواہ ہے حالانکہ یہ گواہ نہیں وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم میں ہے اور جو بغیر جانے ہوئے کسی کے مقدمہ کی پیروی کرے وہ اللہ تعالٰی کی ناخوشی میں ہے جب تک اس سے جدا نہ ہو جائے۔(سنن الکبری للبیہقی، ج6،ص132، الحدیث: 11444)

گواہی چھپانے والا بھی جھوٹی گواہی دینے والے کی طرح ہے:فرمان آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: جو گواہی کے لیے بلایا گیا اور اُس نے گواہی چھپائی یعنی ادا کرنے سے گریز کی وہ ویسا ہی ہے جیسا جھوٹی گواہی دینے والا۔(المعجم الأوسط، ج3، ص156، حدیث 4167)

جھوٹی گواہی شرک کے برابر:رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نماز صبح پڑھ کر قیام کیا اور یہ فرمایا کہ جھوٹی گواہی شرک کے ساتھ برابر کر دی گئی پھر اس آیت کی تلاوت فرمائی: فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰)حُنَفَآءَ لِلّٰهِ غَیْرَ مُشْرِكِیْنَ بِهٖؕ- ترجَمۂ کنزُالایمان: تو دور ہو بتوں کی گندگی سے اوربچو جھوٹی بات سے ایک اللہ کے ہوکر کہ اس کا ساجھی(شریک)کسی کو نہ کرو۔(پارہ17،سورۃالحج:آیت 30، 31۔سنن ابی داؤد، ج3، ص427، الحدیث 3599)

پیارے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے کہ جھوٹی گواہی کتنا بڑا گناہ ہے اور اس کی کتنی سخت وعیدیں بیان ہوئیں کہ جہنم واجب کر دی جاتی ہے، اللہ پاک ناخوش ہوتا ہے۔ سب سے بدترین جرم حتیٰ کہ جھوٹی گواہی کو شرک کے برابر قرار دیا گیا ہے۔

اور دنیا میں بھی جھوٹے شخص کو بہت رسوائی ہوتی ہے لوگ اس شخص پر اعتبار نہیں کرتے لوگ لین دین کرتے ہوئے اس سے کتراتے ہیں۔ بہار شریعت میں ہے کہ جس نے جھوٹی گواہی دی قاضی اُس کی تشہیر کرے گا یعنی جہاں کا وہ رہنے والا ہے اُس محلہ میں ایسے وقت آدمی بھیجے گا کہ لوگ کثرت سے مجتمع ہوں وہ شخص قاضی کا یہ پیغام پہنچائے گا کہ ہم نے اسے جھوٹی گواہی دینے والا پایا تم لوگ اس سے بچو اور دوسرے لوگوں کو بھی اس سے پرہیز کرنے کو کہو۔(بہار شریعت، حصہ 12، ص 974)

اللہ پاک ہمیں جھوٹی گواہی جیسے بدترین گناہ سے محفوظ فرمائے اور ہمیں اپنے اعضا کو اللہ تعالیٰ اور اس کے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اِطاعت اور رضا و خوشنودی والے کاموں میں استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ امین 

جس طرح انسان اچھے اعمال کر کے جنت کا حق دار بن سکتا ہے ایسے ہی برے اعمال کا ارتکاب کر کے جہنم کا سزا وار بھی بن جاتا ہے انھی برے اعمال جن کو کرنے والا سزا وار ہوتا ہے ان میں سے جھوٹی گواہی دینا جھوٹ بولنا بھی قابل مذمت اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے اس کی مزمت میں کافی احادیث مبارکہ وار ہوئی ہیں ان سے چند درج ذیل ہیں:

حدیث مبارکہ: حضرت سید نا ابوبکر نفیع بن حارث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اکرم، شاہ بنی آدم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے 3 مرتبہ ارشاد فرمایا: کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہوں کے متعلق نہ بتاؤں؟ ہم نے عرض کی: يا رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! ضرور ارشاد فرما ئیں۔ ارشاد فرمایا: وہ اللہ عزوجل کے ساتھ شریک ٹھہرانا اور والدین کی نافرمانی کرنا ہے۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ٹیک لگائے تشریف فرما تھے پھر سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور ارشاد فرمایا: یا درکھو! جھوٹ بولنا اور جھوٹی گواہی دینا (بھی کبیرہ گناہ ہے)۔ (راوی فرماتے ہیں)آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بار بار یہی فرماتے رہے یہاں تک کہ ہم کہنے لگے کہ کاش! آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم خاموشی اختیار فرمائیں (صحیح بخاری،باب شھادات،باب ما قیل فی شھادۃالزور،الحدیث:2654،صفحہ 209)

حدیث مبارکہ: حضور نبی رحمت، شفیع امت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: کبیرہ گناہ یہ ہیں: (1)اللہ عزوجل کے ساتھ شریک ٹھہرانا (2)والدین کی نافرمانی کرنا (3)کسی جان کو قتل کرنا اور (4)جھوٹی قسم کھانا۔ (صحیح بخاری،کتاب الایمان والنزور،بابالیمین الغموس۔۔۔۔الخ، الحدیث:6675،صفحہ 558)

حدیث مبارکہ: حضور نبی کریم، رؤوف رحیم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کبیرہ گناہوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: الله عزوجل کے ساتھ شریک ٹھہرانا، والدین کی نافرمانی کرنا اور کسی جان کوقتل کرنا کبیرہ گناہ ہیں۔ پھر فرمایا: کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہ کے بارے میں نہ بتاؤں؟ اور وہ جھوٹ بولنا ہے یا فرمایا: جھوٹی گواہی دینا ہے۔(صحیح بخاری،کتاب الادب،باب عقوق الوالدین من الکبائر، الحدیث:5977،صفحہ 506)

حدیث مبارکہ: میٹھے میٹھے آقا کی مدنی مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: جس نے کسی مسلمان کے خلاف ایسی گواہی دی جس کا وہ اہل نہیں تھا تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔(مسند امام احمد،مسند ابی ھریرۃ،الحدیث: 10622 جلد3،صفحہ 585)

فرمان آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: (بروز قیامت)جھوٹی گواہی دینے والے کے قدم اپنی جگہ سے نہیں ہٹیں گے حتی کہ اس کے لئے جہنم واجب ہو جائے گی۔(سنن ابن ماجہ،ابواب الشھادات،باب شھادۃ الزور،الحدیث: 2373،صفحہ 2619)

نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: قیامت کی ہولناکی کے سبب پرندے چونچیں ماریں گے اور دموں کو حرکت دیں گے اور جھوٹی گواہی دینے والا کوئی بات نہ کرے گا اور اس کے قدم ابھی زمین سے جدا بھی نہ ہوں گے کہ اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔(المعجم الاوسط،الحدیث: 7616، جلد 5 صفحہ 362)

ابھی ہم نے کافی سارے فرامین مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جھوٹی گواہی کی مذمت کے بارے میں سنے اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں اس بری خصلت سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم 

جھوٹی گواہی کی تعریف:

جھوٹی گواہی یہ ہے کہ کوئی اس بات کی گواہی دے جس کا اس کے پاس ثبوت نہ ہو۔ (جہنم میں لے جانے والے اعمال، ج 2، ص 713)

حضرت سیدنا شیخ عز الدین رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں اگر ناحق گواہی میں گواہ جھوٹا ہوتو وہ 3 گناہوں کا مرتکب ہوگا (1)نافرمانی کا گناہ (۲)ظالم کی مدد کرنے کا گناہ اور (۳)مظلوم کو رسوا کرنے کا گناہ اور اگر گواہ سچا ہو تو صرف نافرمانی کے گناہ میں مبتلا ہو گا۔ (جہنم میں لے جانے والے اعمال، ج 2، ص 713)احادیث مبارکہ میں جھوٹی گواہی کی مذمت پڑھئے:

سب سے بڑا گناہ:

(1)حضور نبی کریم رؤوف رحیم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کبیرہ گناہوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: اللہ عزوجل کے ساتھ شریک ٹھہرانا، والدین کی نافرمانی کرنا اور کسی جان کو قتل کرنا کبیرہ گناہ ہیں۔ پھر فرمایا: کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہ کے بارے میں نہ بتاؤں؟ اور وہ جھوٹ بولنا ہے یا فرمایا: جھوٹی گواہی دینا ہے۔(صحیح بخاری،کتاب الادب، باب عقوق الوالدین، من الکبائر، الحدیث: 5977، ص 506)

جھوٹی گواہی دینا شرک کے برابر ہے:

(2)حضرت سیدنا خریم بن فاتک اسدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سرکار مدینہ قرار قلب و سینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نماز فجر ادا فرمائی جب فارغ ہوئے تو کھڑے ہو کر3 مرتبہ ارشادفرمایا: جھوٹی گواہی اللہ عزوجل کے ساتھ شرک کرنے کے برابر قرار دی گئی ہے۔(سنن ابی داؤد، کتاب القضاء،باب فی شھادۃ الزور، الحدیث: 3599،ص 1490)

جھوٹا گواہ جہنمی ہے:

(3)شہنشاہ مدینه، قرار قلب و سینه صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے: (بروز قیامت)جھوٹی گواہی دینے والے کے قدم اپنی جگہ سے نہیں ہٹیں گے حتی کہ اس کے لئے جہنم واجب ہو جائے گا۔(سنن ابن ماجہ، ابواب الشھادات، باب شھادۃ الزور،الحدیث 2373،ص2619)

جہنم میں ٹھکانہ:

(4)میٹھے میٹھے آقا مکی مدنی مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: جس نے کسی مسلمان کے خلاف ایسی گواہی دی جس کا وہ اہل نہیں تھا تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔(المسند للامام احمد بن حنبل،مسند ابی ھریرۃ، الحدیث: 10622،ج 3،ص585)

جہنم میں پھینک دیا جائے گا:

(5)شہنشاہ نبوت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: قیامت کی ہولناکی کے سبب پرندے چونچیں ماریں گے اور دموں کو حرکت دیں گے اور جھوٹی گواہی دینے والا کوئی بات نہ کرے گا اور اس کے قدم ابھی زمین سے جدا بھی نہ ہوں گے کہ اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ (المعجم الاوسط، الحدیث 7616،ج 5،ص 362)


دین اسلام کی نظر میں ایک انسان کی عزت و حرمت کی قدر بہت زیادہ ہے اور اگر وہ انسان مسلمان بھی ہو تو اس کی عزت و حرمت مزید بڑھ جاتی ہے۔اس لیے دین اسلام نے ان تمام افعال سے بچنے کا حکم دیا ہے۔ جس سے ایک مسلمان کی عزت پامال ہوتی ہو ان میں سے ایک فعل جھوٹی گواہی دینا بھی ہے جس کا انسانوں کی عزت و حرمت ختم کرنے میں بہت بڑا کردار ہے۔

جھوٹی گواہی کی تعریف:

جھوٹی گواہی یہ ہے کہ کوئی اس بات کی گواہی دے جس کا اس کے پاس ثبوت نہ ہو۔ (جہنم میں لے جانے والے اعمال، ص 713)پاره 3 سورة البقرة آیت نمبر 283 میں فرمان باری تعالیٰ ہے: وَ مَنْ یَّكْتُمْهَا فَاِنَّهٗۤ اٰثِمٌ قَلْبُهٗؕ-

ترجمہ کنز الایمان:اور جو گواہی چھپائے گا تو اندر سے اس کا دل گناہ گار ہے۔

حضرت ابن عباس رضی الله عنہما سے ایک حدیث مروی ہے کہ کبیرہ گناہوں میں سے سب سے بڑا گناہ الله کے ساتھ شریک کرنا اور جھوٹی گواہی دینا اور گواہی کو چھپانا ہے۔ آئیے! اب جھوٹی گواہی کی مذمت کے متعلق چند احادیث پڑھیے اور لرزئیے۔

(1)نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: جس نے کسی مسلمان کے خلاف ایسی گواہی دی جس کا وہ اہل نہیں تھا تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال، ص 711)

(2)شہنشاہ مدینہ، قرار قلب و سینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے: بروز قیامت جھوٹی گواہی دینے والے کے قدم اپنی جگہ سے نہیں ہٹیں گے حتی کہ اس کے لیے جہنم واجب ہو جائے گا۔ (جہنم میں لے جانے والے اعمال، ص 711)

(3)نبی کر یم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: قیامت کی ہولناکی کے سبب پرندے چونچیں ماریں گے اور دموں کو حرکت دیں گے اور جھوٹی گواہی دینے والا کوئی بات نہ کرے گا اور اس کے قدم ابھی زمین سے جدا بھی نہ ہونگے کہ اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال، ص711)

(4)حضور نبی پاک صاحب لولاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جس نے گواہی چھپائی جب اسے گواہی کے لیے بلایا گیا تو وہ جھوٹی گواہی دینے والے کی طرح ہے۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال، ص 711،712)

(5)حضرت سیدنا ابوبکرہ نفیع بن حارث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اکرم شاہ بنی آدم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے 3 مرتبہ ارشاد فرمایا:کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہوں کے متعلق نہ بتاؤں؟ہم نے عرض کی: یارسول الله صلی اللہ علیہ والہ وسلم ضرور ارشاد فرمائیں، ارشاد فرمایا:وہ اللہ عزوجل کے ساتھ شریک ٹھہرانا اور والدین کی نافرمانی کرنا ہے،آپ صلی اللہ علیہ واللہ وسلم ٹیک لگائے تشریف فرما تھے پھر سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور ارشاد فرمایا:یاد رکھو جھوٹ بولنا اور جھوٹی گواہی دینا (بھی کبیرہ گناہ ہے)راوی فرماتے ہیں: آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بار بار یہی فرما رہے تھے یہاں تک کہ ہم کہنے لگے کہ کاش!آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم خاموشی اختیار فرمائیں۔ (جہنم میں لے جانے والے ا عمال، ص 710)

اللہ کریم سے دعا ہے کہ اپنے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے میں جھوٹی گواہی دینے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہماری بلاحساب مغفرت فرمائے۔ امین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم 


دینِ اسلام میں ایک انسان کی عزت و حرمت کی بہت اہمیت ہے اور اگر وہ انسان مسلمان بھی ہو تو اس کی عزت و حرمت اور بڑھ جاتی ہے، اسی وجہ سے دینِ اسلام ان تمام افعال سے بچنے کا درس دیتا ہے جس کی وجہ سے کسی انسان کی عزت و حرمت کم ہو۔ انہی افعال میں سے ایک فعل جھوٹی گواہی دینا بھی ہے۔آئیے! جھوٹی گواہی کے بارے میں 5 احادیث مبارکہ پڑھتے ہیں:

(1)اللہ تعالیٰ کا جہنم واجب کرنا:حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے،رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔(ابن ماجہ،کتاب الاحکام،باب شھادۃ الزور، 3/123، حدیث: 6383)

(2)اپنے اوپر جہنم واجب کر لینا: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہےکہ نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مسلمان مرد کا مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے تو اس نے (اپنے اوپر)جہنم کو واجب کر لیا۔ (معجم کبیر،عکرمتہ عن ابن عباس، 11/ 172،حدیث:11541)

(3)سب سے بڑا گناہ: حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کبیرہ گناہوں کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:اللہ عزوجل کے ساتھ شریک ٹھہرانا، والدین کی نافرمانی کرنا اور کسی جان کو قتل کرنا کبیرہ گناہ ہیں۔ پھر فرمایا: کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہ کے بارے میں نہ بتاؤں؟ اور وہ جھوٹ بولنا ہے یا فرمایا: جھوٹی گواہی دینا ہے۔(صحیح البخاری،کتاب الادب،باب عقوق الوالدین من الکبائر، ص506، حدیث: 5977)

(4)جھوٹی گواہی دینا شرک کے برابر:حضرت سیدنا خریم بن فاتک اسدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نماز فجر ادا فرمائی، جب فارغ ہوئے تو کھڑے ہو کر 3 مرتبہ ارشاد فرمایا: جھوٹی گواہی اللہ عزوجل کے ساتھ شرک کرنے کے برابر قرار دی گئی ہے۔ پھر یہ آیت مبارکہ تلاوت فرمائی:ترجمہ کنزالایمان: تو دور رہو بتوں کی گندگی سے اور بچو جھوٹی بات سے، ایک اللہ کا ہو کر اس کا ساجھی کسی کو نہ کرو۔(سنن ابی داؤد،کتاب القضاء،باب فی شھادۃ الزور، ص1490، حدیث: 3599)

(5)گواہی چھپانے والا جھوٹی گواہی دینے والے کی طرح:نور کے پیکر تمام نبیوں کے سرور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: جب کسی کو گواہی کے لیے بلایا جائے اس وقت اس نے گواہی چھپائی تو وہ جھوٹی گواہی دینے والے کی طرح ہے۔(معجم اوسط،3/156، حدیث: 4167)

اللہ پاک ہمیں جھوٹی گواہی سے بچنے اور سچ بولنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین

جھوٹی گواہی دینا کبیرہ گناہ ہے اور جھوٹی گواہی سے بچنا یہ کامل ایمان والوں کی نشانی ہے۔ آیئے! جھوٹی گواہی کی تعریف اور اس کے حوالے سے کچھ احادیث مبارکہ کا مطالعہ کرتے ہیں:

جھوٹی گواہی کی تعریف: جھوٹی گواہی یہ ہے کہ کوئی اس بات کی گواہی دے جس کا اس کے پاس کوئی ثبوت نہ ہو۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال، صفحہ713)

(1)جھوٹی گواہی دینا شرک کے برابر ہے:حضرت سیدنا خریم بن فاتک اسدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نماز فجر ادا فرمائی جب فارغ ہوئے تو کھڑے ہو کر 3 مرتبہ ارشاد فرمایا جھوٹی گو اہی الله عزوجل کے ساتھ شرک کرنے کے برابر قراردی گئی ہے۔(سنن ابی داؤد، کتاب القضاء، باب فی الشهادة الزور، حدیث: 3599)

(2)جھوٹی گواہی گناہ کبیرہ ہے:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کبیرہ گناہ یہ ہیں: الله عزوجل کے ساتھ شریک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔(بخاری، کتاب الدیات، باب قول الله تعالی: ومن احیاء، 4/358، حدیث:6871)

(3)جھوٹی گواہی دینے والے پر جہنم واجب: حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔(ابن ماجہ، کتاب احکام، باب شهادة الزور، 3/123، حدیث:2373)

(4)جھوٹا گواہ اللہ عزوجل کی ناخوشی میں ہے:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص لوگوں کے ساتھ یہ ظاہر کرتا ہوا چلا کہ یہ بھی گواہ ہے حالا نکہ یہ گواہ نہیں، وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم میں ہے اور جو بغیر جانے ہوئے کسی کے مقدمہ کی پیروی کرے، وہ اللہ تعالیٰ کی ناخوشی میں ہے جب تک اس سے جدانہ ہو جائے۔(سنن کبری للبیہقى، كتاب الوكالۃ، باب اثم من خاصم۔۔۔۔الخ، حدیث: 11444)

(5)جھوٹی گواہی جہنم کا عذاب اپنے اوپر واجب کرنے کا سب: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور پر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مسلمان مرد کا مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے، اس نے اپنے اوپر جہنم (کا عذاب)واجب کرلیا۔(معجم کبیر، عکرمہ عن ابن عباس،11/172، حدیث: 1154)

 اللہ پاک نے عالَم کو بنایا اور اس کے بعد مخلوق کو پیدا فرمایا، اور ہر خلقت کی کوئی نہ کوئی حکمت بھی بیان کی جیسے انسان اور جنات کو عبادت کے لئے بنایا، اور اونٹ جیسے جانوروں کو غور و فکر کے لئے کر بنایا اور بھی بہت سی تخلیقات فرمائی اور تمام مخلوق میں انسان کو اللہ پاک نے اشرف المخلوقات بنایا، انسان کو بہت سی نعمتوں سے نوازا جیسے کسی کے پاس بہت عقل ہے، کسی کے پاس بہت پیسہ ہے وغیرہ وغیرہ۔ ان نعمتوں میں سب سے بڑی نعمت اسلام کی عطا کی اور بھی بہت سی نعمتیں دیں جیسے آنکھ، کان، ناک، ہاتھ، پاؤں وغیرہ لیکن ایک نعمت جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کے اندر ہڈی نہیں ہوتی لیکن ہڈیاں ٹروانے کی پوری قوت رکھتی ہے، اس نعمت کا نام زبان ہے۔ زبان اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت ہے، اس کے ذریعے انسان جہنم میں بھی جاسکتا ہے اور اسی کا استعمال کر کے جنت میں جگہ حاصل کر سکتا ہے، اسی وجہ سے حضور علیہ السلام نے فرمایا: جومجھے ضمانت دے اس كى جو اس کے دونوں جبڑوں کے درمیان اور دونوں ٹانگوں کے درمیان ہے تو میں اس کو جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔(مشکوة المصابیح، کتاب الادب، باب حفظ السان)

اکثر اچھائیاں اور برائیاں زبان سے ہی ہوتی ہیں، اچھائیاں: جیسے ذکر و درود کرنا، نیکی کا حکم دینا، برائی سے منع کرنا۔ اور برائیاں: جیسے کسی کو گالی دینا، کسی مسلمان کی ناحق بے عزتی کرنا، کسی پر تہمت باندھنا وغیرہ اور ایک برائی جو ہمارے معاشرے میں عام ہوتی جا رہی ہے۔ جس کی مذمت قرآن و حدیث میں بھی بیان ہوئی ہے۔ وہ برائی جھوٹی گواہی ہے اس کے متعلق رب تعالیٰ قرآن پاک میں فرماتا ہے:وَ الَّذِیْنَ لَا یَشْهَدُوْنَ الزُّوْرَۙ- ترجَمۂ کنزُالایمان: اور جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔(پ 19، الفرقان: 72)دیکھا آپ نے جھوٹی گواہی نہ دینا ایمان والوں کی صفت بتائی گئی ہے۔

جھوٹی گواہی کی مذمت احادیثِ مبارکہ میں بھی بیان کی گئی ہیں، آیئے! چند احادیث مبارکہ پڑھتے ہیں:

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ پاک کے ساتھ شریک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔(بخاری، کتاب الديات، حدیث:6871)

الله اکبر! دیکھا آپ نے جھوٹی گواہی کوکبیرہ گناہ میں شمار کیا گیا ہے لیکن صد کروڑ افسوس یہ ہمارے معاشرے میں عام ہے۔

حضرت عبد الله بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ پاک اس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔(ابن ماجہ، كتاب الاحكام، باب شهادة الزور)

اس حدیث پاک کو پڑھ کر وہ حضرات نصیحت حاصل کریں جو آج کل کچھ فانى پیسوں کے عوض جھوٹی گواہی دینے پر راضی ہو جاتے ہیں اور اپنے لیے ابدى جہنم کو لازم کر لیتے ہیں۔ الامان وَالحفیظ!

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:جو شخص لوگوں کے ساتھ یہ ظاہر کرتے ہوئے چلا کہ یہ بھی گواہ ہے حالا نکہ یہ گواہ نہیں وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم میں ہے اور جو بغیر جانے ہوئے کسی مقدمہ کی پیروی کرے وہ اللہ پاک کی ناخوشی میں ہے جب تک اس سے جدا نہ ہو۔ (سنن الکبری للبیہقی)

احفظو احفظوا يا ايها الناس یعنی بچوبچو اے لوگوں! کتنی سخت وعیدیں اور مذمتیں احادیث مبارکہ میں بیان ہوئیں ان سے وہ لوگ بھی ڈریں اور نصیحت حاصل کریں جو جھوٹے گواہ بناتے ہیں ہے۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمارے ملک میں عدل و انصاف کی فضاء قائم ہو جائے اور ہر طرف خوشحالی ہی خوشحالی نظر آئے۔ اٰمین

 فی زمانہ لوگوں کی حالت اتنی ابتر ہو چکی ہے کہ ان کے نزدیک جھوٹی قسم کھانا، جھوٹی گواہی دینا، جھوٹے مقدمات میں پھنسوا کر اپنے مسلمان بھائی کی عزت تار تار کر دینا، لوہے کی سنگین سلاخوں کے پیچھے لاچارگی کی زندگی گزارنے پر مجبور کر دینا، اپنے مسلمان بھائی کا ناحق مال ہڑپ کر جانا گویا کہ جرائم کی فہرست میں داخل ہی نہیں۔ اس دنیا کی فانی زندگی کو حرف ِآخر سمجھ بیٹھنا عقلمندی نہیں نادانی اور بیوقوفی کی انتہا ہے، انہیں چاہئے کہ اِن قرآنی آیات اور ان احادیث کو بغور پڑھ کر عبرت حاصل کریں۔

(1)حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ عالی وقار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے جھوٹی قسم پر حلف اٹھایا تاکہ اس کے ذریعے اپنے مسلمان بھائی کا مال ہڑپ کرلے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر سخت ناراض ہو گا۔(بخاری، کتاب الایمان والنذور، باب عہد اللہ عزّوجل، 4/290، حدیث: 6659)

(2)حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اُس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔(ابن ماجہ، کتاب الاحکام، باب شہادۃ الزور، 3/123، حدیث: 2373)

(3)حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہماسے روایت ہے،نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مسلمان مرد کا مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے تو اُس نے (اپنے اوپر)جہنم کو واجب کر لیا۔(معجم کبیر، عکرمۃ عن ابن عباس، 11/172، حدیث:11541)

جھوٹی گواہی دینا شرک کے برابر ہے:

(4)حضرت سید ناخریم بن فاتک اسد ی رَضِی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نماز فجر ادا فرمائی، جب فارغ ہوئے تو کھڑے ہو کر 3 مرتبہ ارشاد فرمایا: جھوٹی گواہی اللہ عزوجل کے ساتھ شرک کرنے کے برابر قرار دی گئی ہے۔ پھر یہ آیت مبارکہ تلاوت فرمائی: فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰)حُنَفَآءَ لِلّٰهِ غَیْرَ مُشْرِكِیْنَ بِهٖؕ- ترجَمۂ کنزُالایمان: تو دور ہو بتوں کی گندگی سے اوربچو جھوٹی بات سے ایک اللہ کے ہوکر کہ اس کا ساجھی(شریک)کسی کو نہ کرو۔

جھوٹا گواہ جہنمی ہے:

مکی مدنی مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: جس نے کسی مسلمان کے خلاف ایسی گواہی دی جس کا وہ اہل نہیں تھا تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔

رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے: قیامت کی ہولناکی کے سبب پرندے چونچیں ماریں گے اور دموں کو حرکت دیں گے اور جھوٹی گواہی دینے والا کوئی بات نہ کرے گا اور اس کے قدم ابھی زمین سے جدا بھی نہ ہوں گے کہ اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔

جھوٹی گواہی کی تعریف:

جہنم میں لے جانے والے اعمال میں ہے: جھوٹی گواہی یہ ہے کہ کوئی اس بات کی گواہی دے جس کا اس کے پاس ثبوت نہ ہو۔

حضرت سیدنا امام عزالدین بن عبد السلام رحمۃ الله علیہ فرماتے ہیں: جھوٹی گواہی کو گناہ کبیرہ شمار کر نا واضح ہے۔

جھوٹی گواہی گناہ کبیرہ ہے، اس گناہ سے ہمارے اعمال برباد بھی ہو سکتے ہیں۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم جھوٹی گواہی دینے سے بچیں۔ آیئے! جھوٹی گواہی کی تعریف اور اس کے حوالے سے کچھ احادیث مبارکہ کا مطالعہ فرماتے ہیں:

جھوٹی گواہی کی تعریف:جھوٹی گواہی کا مطلب یہ ہے کہ انسان اُس بات کی گواہی دے جس کے بارے میں نہ اس کے پاس علم ہو اور نہ اُس کے پاس کوئی ثبوت ہو۔

جھوٹی گواہی کے متعلق احادیث مبارکہ:حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے: کبیرہ گناہ یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھیرانا،والدین کی نافرمانی کرنا، پھرفرمایا: میں تمہیں سب سے بڑےگناہ کے بارے میں نہ بتاؤں اور وہ جھوٹ بولنا ہے یا جھوٹی گواہی دینا ہے۔(صحیح البخاری)

جھوٹی گواہی دینا شرک کے برابر ہے: حضرت سیدنا خریم بن فاتک اسدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نماز فجر ادا فرمائی جب فارغ ہوئے تو کھڑے ہو کر 3 مرتبہ ارشاد فرمایا: جھوٹی گواہی دینا اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنے کے برابر قرار کردی گئی ہے۔

جھوٹا گواہ جہنمی ہے:نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: جس نے کسی کے خلاف ایسی گواہی دی جس کا وہ اہل نہیں تھا تو اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔(مسند امام احمد، حدیث: 10422)

بلا عذر گواہی چھپانا:اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: وَ مَنْ یَّكْتُمْهَا فَاِنَّهٗۤ اٰثِمٌ قَلْبُهٗؕ- ترجَمۂ کنزُالایمان: اور جو گواہی چھپائے گا تو اندر سے اُس کا دل گنہگار ہے۔ (پ 3 البقرة 283)

جھوٹی گواہی دینے والا کامل ایمان والا نہیں ہو سکتا کیونکہ قرآن پاک میں کامل ایمان والوں کی ایک صفت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔ اور اسی طرح احادیث مبارکہ میں بھی جھوٹی گواہی دینے والے کی مذمت بیان کی گئی ہیں اور اس کو جہنمی قرار دیا گیا ہے اور جھوٹی گواہی کو کبیرہ گناہ شمار کیا گیا ہے۔ آیئے!اس مضمون میں جھوٹی گواہی کی تعریف اور اس کی مذمت پر احادیث مبارکہ پڑھتے ہیں:

جھوٹی گواہی کی تعریف: جھوٹی گواہی یہ ہے کہ کوئی اس بات کی گواہی دے جس کا اس کے پاس ثبوت نہ ہو۔ حضرت امام عز الدین بن سلام رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: جھوٹی گواہی کو گناہ کبیرہ شمار کرنا واضح ہے۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال، جلد2، صفحہ 713)

جہنم واجب کردی گئی: حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔(صراط الجنان، جلد6، صفحہ143-ابن ماجہ، کتاب الاحکام، باب شهادة الزور، 3/123، حدیث: 2372)

کبیرہ گناہ: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے حدیث مروی ہے کہ کبیرہ گناہوں میں سب سے بڑا گناہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک کرنا اور جھوٹی گواہی دینا اور گواہی کو چھپانا ہے۔(شعب الایمان، جِلد 1/271، حدیث 291)

جہنم میں پھینک دیا جائے گا: شہنشاہ نبوّت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: قیامت کی ہولناکی کے سبب پرندے چونچیں ماریں گے اور دموں کو حرکت دیں گے، اورجھوٹی گواہی دینے والا کوئی بات نہ کرے گا اور اس کے قدم ابھی زمین سے جدا بھی نہ ہوں گے کہ اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔(معجم اوسط، 5/362، حدیث: 7616)

وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے: مکی مدنی مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: جس نے کسی مسلمان کے خلاف ایسی گواہی دی جس کا وہ اہل نہیں تھا تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔(مسند امام احمد،مسند ابی ہریرہ، 1/585، حدیث: 622)

جھوٹی گواہی کی وجہ سے جہنم واجب کر دی گئی: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے،حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مسلمان مردکا مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے، اس نے (اپنے اوپر)جہنم (کا عذاب)واجب کر لیا۔(معجم کبیر، عکرمۃ عن ابن عباس، 11/172، حدیث:11541)

جھوٹی گواہی دینا کبیرہ گناہ، حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے، ہمیں جھوٹی گواہی دینے سے بچنا چاہیے۔ آئیے: ہم جھوٹی گواہی کی تعریف اور اس کی مذمت پر احادیثِ مبارکہ پڑھتے ہیں:

جھوٹی گواہی کی تعریف: جھوٹی گواہی یہ ہے کہ کوئی اس بات کی گواہی دے جس کا اس کے پاس ثبوت نہ ہو۔ (جہنم میں لے جانے والے اعمال، ص 713)

جھوٹی گواہی دینا کبیرہ گناہوں میں سے ہے: صحیح بخاری اور مسلم میں انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ عزوجل کے ساتھ شریک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔(صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب الکبائر و اکبرھا، ص59، حدیث: 144)

جھوٹی گواہی شرک کے برابر کر دی گئی:

ابو داؤد اور ابن ماجہ نے خریم بن فاتک اور امام احمد اور ترمذی نے ایمن بن خریم رضی اللہ عنہما سے روایت کی: کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نماز صبح پڑھ کر قیام کیا اور یہ فرمایا کہ جھوٹی گواہی شرک کے ساتھ برابر کردی گئی، پھر اس آیت کی تلاوت فرمائی: فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰)حُنَفَآءَ لِلّٰهِ غَیْرَ مُشْرِكِیْنَ بِهٖؕ- ترجَمۂ کنزُالایمان: تو دور ہو بتوں کی گندگی سے اوربچو جھوٹی بات سے ایک اللہ کے ہوکر کہ اس کا ساجھی(شریک)کسی کو نہ کرو۔ (سنن ابی داؤد، کتاب القضاء، باب فی شہادۃ الزور)

گواہی چھپانے والا جھوٹی گواہی دینے والے کی طرح ہے: حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضوراکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو گوائی کے لیے بلایا گیا اور اس نے گواہی چھپائی یعنی ادا کرنے سے گریز کی وہ ویسا ہی ہے جیسا جھوٹی گواہی دینے والا۔(المعجم الاوسط، من اسمہ علی، حدیث: 4167، ج3، ص 156)

جو اپنے آپ کو گواہ ظاہر کرے اور وہ گواہ نہ ہو تو وہ بھی جھوٹی گواہی کے حکم میں ہے:

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص لوگوں کے ساتھ یہ ظاہر کرتے ہوئے چلا کہ یہ بھی گواہ ہے حالانکہ یہ گواہ نہیں وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم میں ہے اور جو بغیر جانے ہوئے کسی کے مقدمہ کی پیروی کرے وه الله عزوجل کی ناخوشی میں ہے جب تک اس سے جدا نہ ہو جائے۔(السنن الکبری للبیہقی، کتاب الوکالۃ، باب اثم من خاصم الخ، 6/136، حدیث: 11444)

طبرانی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے راوی کہ رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مرد مسلم کا مال ہلاک ہو جائےیا کسی کا خون بہایا جائے اس نے اپنے اوپرجہنم کو واجب کرلیا۔ (معجم کبیر، 11/172، حدیث:11541)

قرآن و حدیث میں جھوٹی گواہی کی شدید مذمت بیان کی گئی ہیں اور اس کی سزا کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌؕ-اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰٓىٕكَ كَانَ عَنْهُ مَسْـٴُـوْلًا(۳۶)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اس بات کے پیچھے نہ پڑ جس کا تجھے علم نہیں بےشک کان اور آنکھ اور دل ان سب سے سوال ہونا ہے۔(پ 15، بنی اسرائیل، الآیۃ 36)

اس آیت کی تفسیر میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نےفرمایا: اس سے مراد یہ ہے کہ کسی پر وہ الزام نہ لگاؤ جو تم نہ جانتے ہو۔ (تفسیر مدارک، ج 1، صفحہ 714)اس آیت میں جھوٹی گواہی دینے، جھوٹے الزامات لگانے اور اسی طرح کے دیگر جھوٹے اقوال کی ممانعت کی گئی ہے۔

احادیث مبارکہ میں جھوٹی گواہی کی مذمت:

(1)ابو داؤد و ابن ماجہ نے خریم بن فاتک اور امام احمد و ترمذی نے ایمن بن خریم رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صبح کی نماز پڑھ کر قیام کیا اور فرمایا:جھوٹی گواہی شرک کے برابر کردی گئی۔ پھر اس آیت کی تلاوت فرمائی: فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰)حُنَفَآءَ لِلّٰهِ غَیْرَ مُشْرِكِیْنَ بِهٖؕ- ترجَمۂ کنزُالایمان: تو دور ہو بتوں کی گندگی سے اوربچو جھوٹی بات سے ایک اللہ کے ہوکر کہ اس کا ساجھی(شریک)کسی کو نہ کرو۔ (سنن ابی داؤد، کتاب القضاء، باب فی شهادة الزور، 3/427، حدیث: 3599)

(2)ابن ماجہ نے عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اُس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔(سنن ابن ماجہ، ابواب الأحکام، باب شہادة الزور، 3/123، حدیث: 2373)

(3)طبرانی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مرد مسلم کا مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے اُس نے جہنم کو واجب کر لیا۔(معجم كبير، حدیث: 11041، ج 11،صفحہ 172،173)

(4)بیہقی نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرمایا: جو شخص لوگوں کے ساتھ یہ ظاہر کرتے ہوئے چلا کہ یہ بھی گواہ ہے حالانکہ یہ گواہ نہیں وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم میں ہے اور جو بغیر جانتے ہوئے کسی کے مقدمہ کی پیروی کرے۔ وه الله عزوجل کی ناخوشی میں ہے جب تک اُس سےجدا نہ ہو جائے۔ (السنن الکبری، للبیہقی، کتاب الوكالۃ، باب اثم من خاصم۔۔۔ الخ، حدیث: 11444، ج 4،صفحہ 136)

(5)طبرانی نے ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو گواہی کے لیے بلایا گیا اور اُس نے گواہی چھپائی یعنی ادا کرنے سے گریز کی وہ ویسا ہی ہے جیسا جھوٹی گواہی دینے والا۔(معجم اوسط، حدیث 4197، ج 3، صفحہ 156)

اللہ عزوجل ہمیں جھوٹی گواہی اور الزام تراشی سے محفوظ فرمائے اور ہمیں اپنی اور اپنے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اطاعت اور رضا و خوشنودی والے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم