مسجد کا لغوی معنی سجدہ کرنے کی جگہ ہے ‏اور اصطلاح میں مسجد اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں مسلمان باجماعت نماز پڑھتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں۔

دینِ اسلام میں مسجد کی اہمیت و عظمت بہت زیادہ ہے جو ہمیں قرآنِ پاک اور احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوتی ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ‏دینی احکام میں اعتکاف ایسی عبادت ہے جو صرف مسجد میں ہی ادا کی جا سکتی ہے لیکن آج کل لوگ اس کی اہمیت و عظمت اور اس کے ادب و احترام کا خیال کیے بغیر ‏دنیاوی گفتگو، ہنسی مذاق اور کھیل کود وغیرہ میں لگے رہتے ہیں۔

لہذا مسجد کے چند حقوق اور آداب ملاحظہ کیجئے۔ ‏

‏(1) نماز کے لیے زینت اختیار کرنا یعنی اچھا اور عمدہ لباس پہننا چاہیے۔ ‏چنانچہ اس بارے میں اللہ تعالی قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے : ‏ ‏ یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ ‏ ترجمۂ کنز العرفان ‏: اے آدم کی اولاد! ہر نمازکے وقت اپنی زینت لے لو۔ ‏(پارہ8/ سورۃ الاعراف، آیت نمبر،31)

‏(2) مسجد کو گندگی اور بدبودار چیزوں سے پاک صاف رکھنا چاہیے۔ ‏چنانچہ اس بارے میں اللہ تعالی قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے: ‏ ‏ وَ عَهِدْنَاۤ اِلٰۤى اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ اَنْ طَهِّرَا بَیْتِیَ لِلطَّآىٕفِیْنَ وَ الْعٰكِفِیْنَ وَ الرُّكَّعِ السُّجُوْدِ ‏ ترجمۂ کنز العرفان ‏: ‏ اور ہم نے ابراہیم و اسماعیل کو تاکید فرمائی کہ میرا گھر طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لئے خوب پاک صاف رکھو۔ ‏(پارہ1/ سورۃ البقرہ، آیت نمبر/ 125)

‏(3) مساجد کو بنا کر ان کو آباد کرنا چاہیے۔ ‏ چنانچہ اس بارے میں اللہ تعالی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:‏

اِنَّمَا یَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِترجمۂ کنز العرفان ‏: اللہ کی مسجدوں کو وہی آباد کرتے ہیں جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان لاتے ہیں۔ ‏(پارہ 10/ سورۃ التوبہ، آیت نمبر/ 18)

مفسرِ شہیر حکیمُ الامت حضرت علامہ مولانا مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ تفسیرِ نعیمی میں فرماتے ہیں کہ مسجد آباد کرنے کی گیارہ صورتیں ہیں: ‏

‏(1) مسجد تعمیر کرنا (2) اس میں اضافہ کرنا (3) اسے وسیع کرنا (4) اس کی مرمت کرنا (5) اس میں چٹائیاں فرش و فروش بچھانا (6) اس کی قلعی چونا کرنا (7) ‏اس میں روشنی و زینت کرنا (8) اس میں نماز و تلاوت قرآن کرنا (9) اس میں دینی مدارس قائم کرنا (10) وہاں داخل ہونا، وہاں اکثر جانا، آنا اور رہنا (11) وہاں ‏اذان و تکبیر کہنا امامت کرنا۔ ‏(تفسیرِ نعیمی/ جلد 10/ صفحہ 202/ مطبوعہ نعیمی کتب خانہ)

‏(4) مسجد میں اگر کوئی تکلیف دہ چیز ہو تو اس کو نکال دینا چاہیے۔ ‏ چنانچہ اس بارے میں حدیثِ پاک ملاحظہ کیجئے: ‏ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مسجد سے تکلیف دہ چیز نکال دے،تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر ‏بنائے گا۔ ‏(سنن ابن ماجہ/ کتاب المساجد والجماعات/ باب: تطهير المساجد وتطييبها/حدیث نمبر: 803/ فرید بک سٹال)

‏(5)مسجد میں داخل ہونے اور نکلنے کی دعا پڑھنی چاہیے۔ ‏ چنانچہ اس بارے میں حدیثِ پاک ملاحظہ کیجئے:‏

ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص مسجد میں جائے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجے، ‏پھر کہے: اللهم افتح لي أبواب رحمتك ”اے اللہ! میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے“ اور جب نکلے تو یہ کہے: اللهم إني أسألك من ‏فضلك ”اے اللہ! میں تجھ سے تیرے فضل کا سوال کرتا ہوں“۔(سننِ ابنِ ماجہ/ ابواب المساجد والجماعات/ باب: الدعاء، و عند دخول المسجد حدیث نمبر: 818/ فرید بک سٹال)

‏(6) مسجد میں گمشدہ چیز کا اعلان نہیں کرنا چاہیے۔ ‏ چنانچہ اس بارے میں حدیثِ پاک ملاحظہ کیجیے:‏ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو شخص کسی کو مسجد میں کسی گمشدہ چیز کا اعلان کرتے سنے تو کہے: اللہ ‏کرے تمہاری چیز نہ ملے، کیونکہ مسجدیں اس لیے نہیں بنائی گئی ہیں۔ ‏(سنن ابن ماجہ/ابواب المساجد والجماعات/ باب: النهی عن انشاد الضوال فی المسجد/ حدیث نمبر:813/ فرید بک سٹال)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں مسجد کا ادب واحترام کرنے اسے پاک صاف اور خوشبودار رکھنے کی توفیق عطا فرمائے‏۔ آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم

اسلام  ایسا کامل و اکمل دین ہے جس کی تعلیمات زندگی کے تمام شعبوں کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں۔ مسجد کے ادب و احترام کی بھی اسلام میں خاص اَہَمِّیَّت اور ‏عظمت ہے، اس لئے کہ یہ اللہ پاک کی بندگی، اس کے ذکر اور قرآن پاک کی تلاوت کا مقام ہے، مسجد وہ جگہ ہے جہاں مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگ ‏ایک ہی صف میں کھڑے ہو کر ایک ہی قبلہ کی طرف رخ کر کے اللہ تعالیٰ کے سامنےاظہار بندگی کرتے ہیں یہیں سےاسلامی تعلیمات کی کِرنیں چاروں جانب ‏پھیلتی ہیں آئیے مسجد کے چند آداب کا مطالعہ کرتے ہیں۔

(1) چلنے کا انداز: مسجد میں بغیر آواز پیدا کیے آہستہ آہستہ قدم رکھ کر چلنا چاہیے اور صفوں میں پہلے دایاں قدم رکھا جائے جس طرح کہ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ‏مسجد کے ایک درجے سے دوسرے درجے کے داخلے کے وقت سیدھا قدم بڑھایا جائے حتی کہ اگر صف بچھی ہو اس پر بھی پہلے سیدھا قدم رکھو اور جب وہاں ‏سے ہٹو تب بھی سیدھا قدم فرشِِ مسجد پر رکھو۔(ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت،ص318)‏

(2) بچوں کو نہ لےجانا‏: مساجد میں چھوٹے نا سمجھ بچوں کو نہیں لے جانا چاہیے یہاں تک کہ دم یا تعویذ کے لیے لے جانامنع ہے کیونکہ ان سے پیشاب اور پاخانہ وغیرہ کا خدشہ ہے جس ‏طرح حضُورنبیِ رَحْمت، شَفیعِ اُمَّت صَلَّی اللہ ُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم نے اِرْشادفرمایا:بیشک ان مسجدوں میں گندگی، پیشاب اور پاخانہ جیسی کوئی چیز جائز نہیں ۔ (مسند امام ‏احمد، 4/381، حدیث:12983)‏

(‏3)دنیاوی باتوں سے اجتناب: مسجد میں دنیاوی باتیں کرنا بہت قبیح عمل ہے اور مسجد میں ایسے لوگوں کے پاس بیٹھنے سے بھی منع کیا گیا ہےحضور علیہ السلام نے فرمایا: ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ ‏لوگ مسجدوں کے اندر دُنیا کی باتیں کریں گے، تو اس وَقْت تم ان لوگوں کے پاس نہ بیٹھنا۔اللہ عزوجل کوان لوگوں کی کچھ پروانہیں۔ (شعب الإيمان، باب في ‏الصلٰوت، فصل المشي إلی المساجد، 3/86،حدیث: 2962)‏

(4) پاکیزہ بدن: مسجد میں جانے سے پہلے اپنے سارے بدن پر غور کر لینا چاہیے بغلوں اور جرابوں میں کہ کہیں سے کسی قسم کی سمیل ‏smellتو نہیں آرہی اور آج کل فاسٹ فوڈ ‏یا بعض کچی سبزیوں کے استعمال سے بھی منہ میں بدبو پیدا ہو جاتی ہے بدبودار منہ کے حوالے سے حضور علیہ السلام نے فرمایا: جو شخص ان میں سے لہسن کھائے، یا ‏لہسن، پیاز اور گندنا کھائے وہ ہماری مسجدوں میں ہمارے قریب نہ آئے۔ (مسلم صفحہ282،حدیث564)‏

(5) مسجد کی صفائی: مساجد کو ہمیشہ صاف ستھرا رکھنا چاہیے اس کی صفائی کرنے کے بہت سے فضائل ہیں رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : مَنْ اَخْرَجَ اَذًى مِنَ الْمَسْجِدِ بَنَى ‏اللَّهُ لَهٗ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ یعنی جو مسجد سے کسی تکلیف دہ چیز کو دورکرتا ہے ، اللہ کریم اس کے لئے جنت میں گھر بناتا ہے۔(ابن ماجہ ، 1 / 419 ، حدیث : 757)‏

افسوس!ہمارے مُعاشرے میں بہت بڑی تعدادایسی ہے جو مسجد کے آداب سے نا آشنا ہے۔ بعض اَفْراد مسجد کے اِحْتِرام کو پَسِ پُشت ڈال کر خُوب گپیں ہانکتے، ‏قہقہے مارتے ،پان ،گٹکے چَباتےکبھی مسجد کی دَریوں کے دھاگے نوچتے نظر آتے ہیں آج اگر ہم نے ان مساجد کے تقدس کو پامال کیا تو یہ کل بروز محشر ہمارے خلاف ‏گواہ ہونگی۔

مسجدوں کا کچھ ادب ہائے!نہ مجھ سے ہو سکا

ازطفیلِ مُصطفیٰ فرما اِلٰہی درگزر‏(وسائلِ بخشش، ص 637)‏

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں مساجد کا ادب و احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

مسجد ایک ایسا پاکیزہ مقام ہے، جہاں اللہ  پاک کی عبادت کی جاتی ہے۔ یہاں عبادت کرنے سے بندے کو عبادت میں لذت اور خشوع و خضوع حاصل ہوتا ہے۔ ‏مسجدیں روئے زمین پر افضل ترین جگہیں ہیں ۔مسجد کو اللہ پاک کا گھر بھی کہا جاتا ہے ۔ اللہ عزوجلّ کے گھروں کو آباد رکھنا اور ان سے محبت کرنا بڑی سعادت کی ‏بات ہے ،لیکن اس کے ساتھ ساتھ مسجد کے حقوق وآداب کا خیال رکھنا اور ہر طرح کی ناپسندیدہ چیزوں سے بچانا بھی ضروری ہے ۔ قرآن پاک اور احادیث ‏مبارکہ میں مسجد کے بہت سے حقوق موجود ہیں۔ ‏

آئیے مسجد کے حقوق کے متعلق اللہ پاک کا ارشاد ملاحظہ کیجئے ۔ ‏

(1) مسجد آباد کرنا ‏: اِنَّمَا یَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ‏ ‏ ‏ ترجمہ کنزالایمان: اللہ کی مسجدوں کو وہی آباد کرتے ہیں جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان لاتے ہیں ۔ ‏ (پ10،التوبہ،آیت:18)۔ ‏

‏ اسی آیت کی تحت تفسیر خازن میں ہے:

اس آیت میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ مسجدیں آباد کرنے کے مستحق مؤمنین ہیں ، مسجدوں کو آباد ‏کرنے میں یہ اُمور بھی داخل ہیں : جھاڑو دینا، صفائی کرنا، روشنی کرنا اور مسجدوں کو دنیا کی باتوں سے اور ایسی چیزوں سے محفوظ رکھنا جن کے لئے وہ نہیں بنائی گئیں ‏، مسجدیں عبادت کرنے اور ذکر کرنے کے لئے بنائی گئی ہیں اور علم کا درس بھی ذکر میں داخل ہے۔ (تفسیرخازن،سورۃالتوبہ ،آیت:18،جلد3، صفحہ 88، دارالکتب العلمیہ بیروت) ‏

(2) زینت اختیار کرنا: مسجد کےآداب کو پیش نظر رکھتے ہوئے،صاف ستھرا لباس پہن کر ،خوشبو لگا کر ، مسجد میں حاضر ہونا بھی مسجد کے حقوق میں سے ایک حق ‏ہے ۔مسجد کی حاضری کے لیے زینت اختیار کرنے کا تو خود اللہ پاک نے حکم ارشاد فرمایا ہے :

یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ

‏ ترجمہ کنزالایمان: اے آدم کی اولاد! ہر نمازکے وقت اپنی زینت لے لو۔ (پارہ 8،سورۃ الاعراف، آیت: 31 ) ‏

مسجد کے حقوق کے بارے میں چند فرامین مصطفیٰ مطالعہ کیجئے۔

(3) بیع و شراء سے بچاؤ: مسجد کے حقوق میں سے ایک حق یہ بھی ہے،کہ وہاں خریدو فروخت اور لڑائی جھگڑے نہ کیے جائیں، ناسمجھ بچوں کو مسجد میں نہ لایا جائے: ‏جیسا کہ حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں : مساجد کو بچوں اور پاگلوں اور بیع و شرا اور جھگڑے اور آواز بلند کرنے اور حدود قائم کرنے اور تلوار کھینچنے سے ‏بچاؤ۔ ‏ (سنن ابن ماجہ،ابواب المساجد،باب ما یکرہ فی المساجد ،صفحہ156، حدیث :750 ، دار الصدیق بیروت) ‏

(4) اذیت دہ چیز کو دور کرنا: نبی پاک صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا : جو مسجد سے اذیت کی چیز نکالے، اﷲ تعالیٰ اس کے لیے ایک گھر جنت میں بنائے گا۔ ‏ (سنن ابن ماجہ ، ابواب المساجد ،باب تطھیر المساجد و تتیبھا ، صفحہ 157، حدیث: 757، دارالصدیق بیروت) ‏

(5) مسجد اس کام کے لیے نہیں بنی : رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو کسی کو مسجد میں بآوازِ بلند گمشدہ چیز ڈھونڈتے سنے تو کہے ’’اللہ پاک وہ ‏گمشدہ شے تجھے نہ ملائے، کیونکہ مسجدیں اس کام کیلئے نہیں بنائی گئیں۔(سنن ابی داؤد ،کتابالصلاۃ ، باب فی کراھیۃ انشاد الضالۃ فی المسجد، جلد2، صفحہ371 ، حدیث:370 ، دار التاصیل) ‏

اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے، کہ ہمیں اِن آیات مبارکہ اور فرامین مصطفیٰ صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم پر عمل کرتے ہوئے مسجد کے حقوق کا خیال رکھنے کی توفیق عطا ‏فرمائے ۔آمین بجاہ النبی الامین صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم۔

دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو روزمرہ زندگی میں ہمیں ہر طرح کی رہنمائی کرتا ہے اور دین اسلام ہی مکمل استقامت کے ساتھ موصوف ہے اس میں ‏ہر طرح کے حقوق کا بیان ہے اور دین اسلام مسجد کو صاف رکھنے اور اس سے محبت کرنے کا بھی درس دیتا ہے کیونکہ یہ اللہ تعالی کا گھر ہے اور خود نبی پاک صلی اللہ ‏تعالی علیہ والہ وبارک وسلم نے سب سے اچھی جگہ مسجد کو ہی قرار فرمایا مسجد کے بہت سارے حقوق ہیں جن میں سے کچھ حقوق ہم پیش کرتے ہیں: ‏

(1) اللہ تعالی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: ‏ ترجمۂ کنزالایمان: اللہ کی مسجدیں وہی آباد کرتے ہیں جو اللہ اور قیامت پر ایمان لاتے اور نماز قائم رکھتے اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتےتوقریب ہے کہ یہ لوگ ہدایت والوں میں ہوں۔ ‏(پارہ نمبر 10 سورۃ توبہ آیت نمبر (18) ‏

(2) مسجد میں نماز پڑھنا: ‏ حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: جو اچھی طرح وضو کر کے فرض نماز ‏کو گیا اور مسجد میں نماز پڑھی اس کی مغفرت ہو جائے گی ‏۔ ‏(سنن نسائی کتاب الامامت الحدیث 853 صفحہ نمبر 149) ‏

مسجد کا ایک حق یہ بھی ہے کہ اس میں ایسی چیز کھا کر نہ آیا جائے جس سے منہ بدبو دار ہو جائے۔ ‏

(3) مسجد میں پیاز کھا کر آنا جائز نہیں: ‏ مسجد میں کچا لہسن پیاز کھانا یا کھا کر جانا جائز نہیں جب تک بو باقی ہو کہ فرشتوں کو اس سے تکلیف ہوتی ہے حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ واٰلہ وبارک وسلم ارشاد ‏فرماتے ہیں: جو اس بدبودار درخت سے کھائے وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے کہ ملائکہ کو اس چیز سے تکلیف ہوتی ہے جس سے آدمی کو ہوتی ہے ‏۔ ‏(صحیح مسلم کتاب المساجد حدیث نمبر 564 )‏

(‏4)مسجد میں آواز بلند کرنے سے بچنا ‏: حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم فرماتے ہیں: مساجد کو بچوں اور پاگلوں اور خرید وفروخت اور جھگڑے اور ‏آواز بلند کرنے اور حدود قائم کرنے اور تلوار کھینچنے سے بچاؤ۔ ‏(سنن ابن ماجہ ابواب المساجد حدیث نمبر 70 صفحہ نمبر 415) ‏

(‏5)مسجد میں تھوکنا منع ہے: ‏ صحیحین میں حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور صاحب لولاک صلی اللہ تعالی علیہ والہ وبارک وسلم ارشاد فرماتے ہیں: مسجد میں تھوکنا خطا ‏ہے اور اس کا کفارہ زائل کر دینا ہے۔ ‏(صحیح البخاری کتاب الصلاۃ حدیث نمبر 415 صفحہ نمبر 160) ‏

اللہ پاک ہمیں تمام مساجد کا ادب و احترام کرنے کی اور ان کے حقوق کو بجا لانے کی توفیق نصیب فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

لغت میں مسجد کا معنیٰ ہےسجدہ گاہ، عبادت کی جگہ اور اصطلاحِ شرع میں مسجد نام ہے اسلامی عبادت گاہ کا یا وہ جگہ جو نماز ‏کیلئے وقف ہو۔مسجد کی عزت و ‏عظمت اور افضلیت و اہمیت مسلمانوں کے نزدیک ایک اہم امر ہے۔

جو مقام اتنا اہم ہے اس کے حقوق کی پاسداری کرنا بھی اتنا ہی اہم ہے، مسجد کے چند حقوق پڑھئے اور عمل کی نیت کیجئے:‏

(1)مسجد کی حاضری کے لئے زینت اختیار کرنا ‏: مسجد کی حاضری کیلئے زینت اختیار کرنے کا تو اللہ پاک نے حکم ارشاد فرمایا ‏ہے: ﴿یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان:اے آدم کی اولاد اپنی زینت لو جب مسجد میں جاؤ ‏‏۔ (پ8، الاعراف:31)‏

(2)مسجد کی صفائی رکھنا: مسجد کی صفائی ستھرائی کا خود اللہ پاک نے حکم ارشاد فرمایا: ﴿وَعَهِدْنَاۤ اِلٰۤى اِبْرٰهٖمَ وَاِسْمٰعِیْلَ اَنْ طَهِّرَا ‏بَیْتِیَ لِلطَّآىٕفِیْنَ وَالْعٰكِفِیْنَ وَالرُّكَّعِ السُّجُوْدِ(۱۲۵)﴾ ترجَمۂ کنز الایمان: اور ہم نے تاکید فرمائی ابراہیم و اسمٰعیل کو کہ میرا گھر خوب ‏ستھرا کرو طواف والوں اور اعتکاف والوں اور رکوع و سجود والوں کے لیے۔(پ1، البقرۃ: 125)‏

(3)مسجد خوشبو دار رکھنا: حضرت عائشہ رضی اللہُ عنہا فرماتی ہیں: رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے محلّوں میں مسجدیں بنانے ‏اور انہیں صاف اور خوشبو دار رکھنے کا حکم دیا۔(ابوداؤد، 1/197، ‏حدیث: 455)‏

(4)مسجد کو شور سے بچانا: نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اپنی مسجدوں کو بچوں، دیوانوں، بدخصلت لوگوں، خرید و ‏فروخت، جھگڑوں، شوروغوغا، حدیں لگانے اور تلواریں کھینچنے سے دور رکھو۔(ابن ماجہ، 1/410، حدیث: 750)‏

(5)مسجد میں نہ ہنسنا: سرکارِ دوعالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: مسجد میں ہنسنا قبر میں اندھیرا ‏‏(لاتا)ہے‏۔(جامع صغیر، ‏ص322، حدیث: 5231)‏

(6)مسجد کو بد بودار چیزوں سے بچانا:رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو لہسن، پیاز اور گندنا (لہسن سے ملتی جلتی ‏ترکاری) کھائے تو وہ ہماری مسجدوں کے قریب نہ آئے کیونکہ فرشتوں کو اس چیز سے تکلیف ہوتی ہے جس سے ‏انسان تکلیف ‏محسوس کرتے ہیں۔‏(دیکھئے: نسائی، ص123، حدیث:704)‏

(7)مسجد میں گمشدہ چیز نہ ڈھونڈنا: جو کسی کو مسجد میں باآواز بلند گمشدہ چیز ڈھونڈتے سُنے تو وہ کہے: اللہ وہ گمشدہ چیز تجھے نہ ‏ملائے کیونکہ مسجدیں اس کام کے لئے نہیں بنائی گئیں۔ ‏(مسلم، ص 224، حدیث: 1260)‏

اللہ پاک ہمیں مسجدوں کو آباد کرنے،ان کے حقوق ادا کرنے،ان کی صفائی ستھرائی کا خیال رکھنے،خوشبودار رکھنے اور ‏مسجدوں کو شور سے بچانے کی توفیق عطا ‏فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم‏