غصہ ایک نفسیاتی کیفیت کا نام ہے، یہ انسانی فطرت کا حصہ ہے، اس وجہ سے ہر شخص کے اندر اس فطرت کا وجود ہے اور مشاہدہ میں بھی آتا ہے ۔ ایسا نہیں ہے کہ غصہ امیروں کی دولت ہے، اور فقیر ومسکین کو کبھی غصہ نہیں آتا۔ یہ ہرانسان کی صفت ہے، بچپن سے لیکر بڑھاپے تک اس کا ظہور ہوتا ہے جو اس بات کی ناقابل۔ تردید علامت ہے کہ غصہ انسانی فطرت وطبیعت کا جزء۔ لاینفک ہے ۔ اللہ اور اس کے رسول کے کلام سے بھی واضح۔ طورپر معلوم ہے۔ آئیے غصے کی مذمت پر چند احادیث آپ کو پیش کرتا ہوں

غصہ نہ کیا کر: حدیث مبارکہ میں ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں: أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَوْصِنِي ، قَالَ : لَا تَغْضَبْ فَرَدَّدَ مِرَارًا ، قَالَ : لَا تَغْضَبْ۔)ترجمہ: ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھے آپ کوئی نصیحت فرما دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غصہ نہ ہوا کر۔ انہوں نے کئی مرتبہ یہ سوال کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غصہ نہ ہوا کر۔ (صحیح البخاري، الأدب، باب الحذر من الغضب، حديث:6116.)

غصہ میں کمی کا نسخہ: حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ دو آدمیوں نے رسول اللہ کے سامنے ایک دوسرے کو گالی دی، پس ایک شخص کو شدید غصہ آیا حتی کہ مجھے خیال پیدا ہوا کہ شدید غصہ کی وجہ سے اس کی ناک پھٹ جائے گی، پس نبی نے فرمایا مجھے ایک کلمہ معلوم ہے اگر وہ شخص اسے پڑھ لے تو اس کا تمام غصہ ختم ہوجائے گا۔ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا اے اللہ کے رسول وہ کون سا کلمہ ہے؟ آپ نے فرمایا: اللہم انی اعوذبک من الشیطان الرجیم (اے اللہ! میں شیطان مردو سے تیری پناہ چاہتا ہوں) راوی بیان کرتے ہیں کہ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ اسے (جسے غصہ آیا تھا) کہنے لگے یہ کلمات کہو تو اس نے انکار کردیا اور لڑائی میں مزید تیز ہوگیا اور اس کے غصہ میں اضافہ ہونے لگا۔ (سنن ابی داوُد، جلد سوئم کتاب الادب :4780)

طاقتور کون: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا طاقتور وہ نہیں ہے جو (اپنے مقابل کو) پچھاڑ دے بلکہ طاقتور وہ ہے جو غصہ کی حالت میں اپنے آپ پر قابو پالے۔ (سنن ابی داوُد، جلد سوئم کتاب الادب :4779)

غصہ شیطان سے ہے: حضرت عطیہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا: غصہ شیطان (کے اثر) سے ہوتا ہے۔ شیطان کی پیدائش آگ سے ہوئی ہے اور آگ پانی سے بجھائی جاتی ہے لہذا جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو اس کو چاہئے کہ وضو کرلے۔ (ابوداوُ د) (سنن ابی داوُ د، جلد سوئم کتاب الادب :4784

جنتی حوریں: حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ نے ارشاد فرمایا جو شخص غصہ کو پی جائے جبکہ اس میں غصہ کے تقاضا کو پورا کرنے کی طاقت بھی ہو (لیکن اس کے باوجود جس پر غصہ ہے اس کو کوئی سزا نہ دے) اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو ساری مخلوق کے سامنے بلائیں گے اور اس کو اختیار دیں گے کہ جنت کی حوروں میں سے جس حور کو چاہے اپنے لئے پسند کرلے۔(جامع ترمذی ،جلد اول باب البر والصلۃ :2021 )

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!غصے کا عملی علاج اس طرح ہوسکتا ہے کہ غُصّہ پی جانے اور درگزر سے کام لینے کے فضائل سے آ گاہی حاصل کرے ، جب کبھی غُصّہ آئے ان فضائل پر غور وفکر کرکے غُصّے کو پینے کی کوشش کریں۔


پیارے پیارے اسلامی بھائیوں فی زمانہ مسلمان اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی اس کائنات میں غور وفکر کرنے اور اس کے ذریعے اپنے رب تعالیٰ کے کمال وجمال اور جلال کی معرفت حاصل کرنے اور اس کے احکام کی بجا آوری کرنے سے انتہائی غفلت کا شکار ہیں جب کام کاج سے تھک گئے تو سو کر آرام کرلیا جب شہوت نے بے تاب کیا تو حلال یا حرام ذریعے سے اس کی بے تابی کو دور کرلیا اور جب کسی پر غصّہ آیا تو اس سے جھگڑا کرکے غصے کو ٹھنڈا کر لیا الغرض ہر کوئی اپنے تن کی آسانی میں مست نظر آرہا ہے ۔

غصے پر قابو پانے کے لیے پنجتن پاک کی نسبت سے پانچ احادیث درج ذیل ہیں:

حدیث نمبر 1: غصہ کی حالت جاتی رہے گی... حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو آدمیوں نے آپس میں ایک دوسرے کو گالی دی ان میں سے ایک چہرہ غصّہ کی وجہ سے سرخ ہو گیا ۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کی طرف دیکھ کر فرمایا میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں اگر وہ اسے کہ لے تو اس سے (غصّہ کی حالت) جاتی رہے گی (وہ کلمہ یہ ہے)۔ (اعوذباللہ من الشیطن الرجیم) (صحيح مسلم شریف كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ، باب فَضْلِ مَنْ يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ وَبِأَيِّ شيء يَذْهَبُ الْغَضَبُ، حدیث نمبر6647)

حدیث نمبر 2: غصہ نہ کیا کر... حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا مجھے کوئی وصیت فرما دیجئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا غصّہ نہ کیا کرو اس شخص نے اپنی (وہی) درخواست کئی بار دہرائی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر بار یہی ارشاد فرمایا (غصّہ نہ کیا کرو) (جامع ترمذی جلد اول باب البر و الصلہ:2020)

حدیث نمبر 3: طاقتور کون؟؟ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا طاقتور وہ نہیں ہے جو (اپنے مقابل کو) پچھاڑ دے بلکہ طاقتور وہ ہے جو غصّہ کی حالت میں اپنے آپ پر قابو پالے۔ حوالہ:(سنن ابی داؤد ، جلد سوئم کتاب الآداب:4779)

حدیث نمبر 4 :غصہ کم کرنے کا نسخہ۔: حضرت عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا غصّہ شیطان (کے اثر) سے ہوتا ہے ، شیطان کی پیدائش آگ سے ہوئی ہے اور آگ پانی سے بجھائی جاتی ہے لہذا جب تم میں سے کسی کو غصّہ آئے تو اس کو چاہیے کہ وضو کرلے۔ حوالہ:(سنن ابی داؤد ، جلد سوئم کتاب الآداب: 4784)

حدیث نمبر 5: جنتی حوریں۔۔۔ حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص غصّہ کو پی جائے جبکہ اس میں غصّہ کے تقاضا کو پورا کرنے کی طاقت بھی ہو(لیکن اس کے باوجود جس پر غصّہ ہے اس کو سزا نہ دے) اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو ساری مخلوق کے سامنے بلائیں گا اور اس کو اختیار دیں گا کہ جنت کی حوروں میں سے جس حور کو چاہیے اپنے لیے پسند کرلے۔ حوالہ: (جامع ترمذی: جلد اول باب البر و الصلہ:2021)

(غصّہ روکنے کی فضیلت) حدیث شریف میں ہے جو شخص اپنے غصے کو روکے گا اللہ عزوجل قیامت کے روز اس سے اپنا عذاب روک دے گا ۔ (شعب الایمان جءص315, حدیث 8311)


پیارے اسلامی بھائیو غصہ نفس کی طرف سے ہوتا ہے اور نفس ہمارا بدترین دشمن ہے،اس کا مقابلہ کرنا،اسے پچھاڑ دینا بڑی بہادری کا کام ہے،نیز نفس قوت روحانی سے مغلوب ہوتا ہے اور آدمی قوت جسمانی سے پچھاڑا جاتا ہے، قوت روحانی قوت جسمانی سے اعلیٰ و افضل ہے لہذا اپنے نفس پر قابو پانے والا بڑا بہادر پہلوان ہے۔ غصہ اکثر کمال ایمان کو بگاڑ دیتا ہے مگرکبھی اصل ایمان کا ہی خاتمہ کردیتا ہے . آئیے پہلے غصہ کی تعریف پڑھتے ہیں کہ غصہ کہتے کسے ہیں۔

غصہ کی تعریف : مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں غصہ نفس کے اس جوش کا نام ہے جو دوسرے سے بدلہ لینے یا اسے دور کرنے پر ابھارے (مراۃ المناجیح ، جلد 6 صفحہ655 ضیاء القران پبلیکیشنز مرکز الاولیاء لاہور)

پیارے اسلامی بھائیو غصہ نفس کی طرف سے ہوتا ہے اور نفس ہمارا بدترین دشمن ہے ۔اس کا مقابلہ کرنا،اسے پچھاڑ دینا بڑی بہادری کا کام ہے۔نیز نفس قوت روحانی سے مغلوب ہوتا ہے اور آدمی قوت جسمانی سے پچھاڑا جاتا ہے، قوت روحانی قوت جسمانی سے اعلیٰ و افضل ہے لہذا اپنے نفس پر قابو پانے والا بڑا بہادر پہلوان ہے۔ غصہ اکثر کمال ایمان کو بگاڑ دیتا ہے مگرکبھی اصل ایمان کا ہی خاتمہ کردیتا ہے۔ نبی کریم نے غصہ نہ کرنے پر احادیث کریمہ میں مزمت ارشاد فرمائی ہے چنانچہ

(1) اللہ پاک کے آخری نبی محمد عربی نے ارشاد فرمایا«إِنَّ الْغَضَبَ لَيُفْسِدُ الْإِيمَانَ كَمَا يُفْسِدُ الصَّبْرُ الْعَسَلَ »

کہ غصہ ایمان کو ایسا بگاڑ دیتا ہے جیسے ایلوا(تمہ)شہد کو غصہ اکثر کمال ایمان کو بگاڑ دیتا ہے مگرکبھی اصل ایمان کا ہی خاتمہ کردیتا ہے لہذا یہ فرمان عالی نہایت درست ہے اس میں دونوں احتمال ہیں۔

ایلوا ایک کڑوے درخت کا جما ہوا رس ہے،سخت کڑوا ہوتا ہے،اگر شہد میں مل جاوے تو تیز مٹھاس اور تیز کڑواہٹ مل کر ایسا بدترین مزہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کا چکھنا مشکل ہوجاتا ہے،نیز یہ دونوں مل کر سخت نقصان دہ ہوجاتے ہیں،اکیلا شہد بھی مفید ہے اور اکیلا ایلوا بھی فائدہ مند مگر مل کر کچھ مفید نہیں بلکہ مضر ہے جیسے شہد و گھی ملاکر کھانے سے برص کا مرض پیدا ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے،یوں ہی مچھلی اور دودھ،یعنی مؤمن کو ناجائز غصہ بڑھ جائے تو اس کا ایمان برباد ہوجانے کا اندیشہ ہے یا کمال ایمان جاتا رہتا ہے۔ (کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:6 , حدیث نمبر:5118)

(2) ایک شخص نے حضور سے عرض کی، مجھے وصیت کیجیے۔ فرمایا: ’’غصہ نہ کرو۔‘‘ اس نے بار بار وہی سوال کیا، جواب یہی ملا کہ غصہ نہ کرو (صحیح البخاري ،کتاب الأدب، باب الحذر من الغضب،الحدیث: 6116 ،ج 4،ص 131)

(3) بعض لوگوں کوغصہ جلد آجاتا ہے اور جلد جاتا رہتا ہے، ایک کے بدلے میں دوسرا ہے اور بعض کو دیر میں آتا ہے اور دیر میں جاتا ہے یہاں بھی ایک کے بدلے میں دوسرا ہے یعنی ایک بات اچھی ہے اور ایک بری ادلا بدلا ہوگیا اور تم میں بہتر وہ ہیں کہ دیر میں انھیں غصہ آئے اورجلد چلا جائے اور بدتر وہ ہیں جنھیں جلد آئے اور دیر میں جائے۔ غصہ سے بچو کہ وہ آدمی کے دل پر ایک انگارا ہے، دیکھتے نہیں ہو کہ گلے کی رگیں پھول جاتی ہیں اور آنکھیں سرخ ہوجاتی ہیں جو شخص غصہ محسوس کرے لیٹ جائے اور زمین سے چپٹ جائے (مشکاۃ المصابیح ‘‘ ،کتاب الآداب، بالأمربالمعروف،الحدیث5145 ،ج3 ،ص 100)

پیارے اسلامی بھائیو غصہ کرنے سے دیگر برائیاں جنم لیتی ہیں ان میں سے چند درج ذیل ہیں۔ 1..حسد2..غیبت 3..چغلی 4..کینہ 5..قطع تعلقی 6.. تکبر 7..گالی گلوچ وغیرہ وغیرہ ۔ (العیاذ باللہ تعالیٰ)

اللہ پاک کی بلند بارگاہ میں دعا ہمیں کرنے سے بچتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم


پیارے پیارے اسلامی بھائیو!جان لو! آدی کی تخلیق اس انداز میں کی گئ کہ اس کی فنا اور با مقصود تھی لہذا اس میں غصہ رکھ دیا گیا۔ یہ حمیت و غیرت کی قوت ہے جو انسان کے باطن سے پھوٹتی ہے، اللہ عزوجل نے غصہ کو آگ سے پیدا فرمایا اور اسے انسان کے باطن میں رکھ دیا پس جب وہ ارادہ کرتا ہے تو غصے کی آگ بھڑک اٹھتی ہے اور جب جوش پیدا ہوتا ہے تو دل کا خون کھول کر رگوں میں پھیل جاتا ہے پھر وہ آگ کی طرح بدن کے بالائی حصے کی طرف اٹھتا ہے یا اس پانی کی طرح جو (برتن کے اندر) کھولتا ہے اور اس طرح وہ چہرے کی طرف اٹھتا ہے پس چہرہ سرخ ہو جاتا ہے۔غصے کی تعریف: غصہ ایک چھپی ہوئی آگ ہے جو دل میں ہوتی ہے جس طرح راکھ کے نیچے چھپی ہوئی چنگاری ہوتی ہے-اور یہ چھپے ہوئےتکبر کو باہر نکالتی ہے-شاید غصہ اسی آگ سے ہو جس سے شیطان کو پیدا کیا گیا ہے لباب الاحیاء-ص248 باب 25

(1) جہنمی دروازہ- جدار رسالت، محبوب رب العزت صلی اللہ علیہ واله عالم نے فرمایا : بیشک جہنم میں ایک ایسا دروازہ ہے جس سے وہی داخل ہوگا جس کا غصہ اللہ عزوجل کی نافرمانی پر ہی ٹھنڈا ہوتا ہے کنز العمال ، کتاب الاخلاق قسم الاقوال . 208/2 - حدیث 7696 الجزء الثالث

(2) غصہ ایما کو خراب کر دیتا ہے ۔ سید المبلغين رحمة العلمین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ غصہ نہ کیا کرو کیونکہ غصہ ایمان کو اسی طرح خراب کر دیتا ہے جیسے ایلوا (ایک کڑوے درخت کا جما ہوا رس) شہد کو خراب کر دیتا ہے۔۔ کنز العمال، کتاب الاخلاق قسم الاقوال. 2/ 209 حديث 7709 الجزء الثالث

(3) غصہ کب نقصان دہ ہے ۔ سرکار دو عالم نور مجسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : عنقریب میں تمہیں لوگوں کے معاملات اور ان کی عادتوں کے بارے میں بتاوں گا۔ ایک شخص کو خصہ جلدی آتا ہےاور جلدی ہی ختم ہو جاتا ہے ، یہ نہ تو کسی کو نقصان پہنچاتا ہے۔ نہ کسی سے نقصان اٹھاتا ہے، اور ایک شخص کو دیر سے غصہ آتا ہے مگر جلد دفع ہو جاتا ہے تو یہ اس کے لیے بہتر ہے۔ نقصان دہ نہیں ۔ ایک شخص اپنے حق کا تقاضہ کرتا ہے اور غیر کا حق بھی ادا کر دیتا ہے اس کا یہ عمل نہ تو اسے نقصان دیتا ہے نہ کسی دوسرے کو اور ایک شخصی اپنا حق تو طلب کرتا ہے لیکن دوسرے کا حق ادا نہیں نہیں کرتا تو یہ اس کے لیے مضر (نقصان دہ) ہے مفید نہیں- کنز العمال٫ كتاب الاخلاق قسم الأقوال، 2/ 208 حديث 7699 الجزالثالث

(4) غصہ کی کثرت راہ حق سے ہٹا دیتی ہے ۔ حضرت سیدنا سلیمان بن داؤد علیھما السلام نے فرمایا ۔ زیادہ غصہ کرنے سے بچو کیونکہ غصے کی کثرت بردبار آدمی کے دل کو راہ حق سے ہٹا دیتی ہے ۔ احیاء العلوم. 204/3

(5) سب سے زیادہ سخت چیز = ایک شخص نے بارگاہ رسالت میں عرض کی کہ کونسی چیز سب سے زیادہ سخت ہے؟ فرمایا : الله عز وجل کا غضب - عرض کی مجھے غضب الٰہی سے کیا چیز بچا سکتی ہے؟ فرمایا : غصہ نہ کیا کرو۔احیاء العلوم. 3/ 2005

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ان احادیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ کسی دنیوی غرض کے لیے غصہ کرنا شیطان کے مکروں (فریبوں) میں سے ایک بڑا مکر ہے، تو لہذا جب غصہ آئے تو اس حالت میں ہمیں صبر کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے اور اپنے آپ کو غصےپر قابو رکھنا چاہیے کیونکہ غصہ ایمان کو خراب کر دیتا ہے

الله عز و جل ہمیں بے جا غصے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم


پیارے پیارے اسلامی بھائیو فی زمانہ مسلمان اللہ تعالی کی بنائی ہوئی اس کائنات میں غور و فکر کرنے اور اس کے ذریعے اپنے رب تعالی کے کمال و جمال اور جلال کی معرفت حاصل کرنے اور اس کے احکام کی بجا آوری کرنے سے انتہائی غفلت کا شکار ہیں جب کام کاج سے تھک گئے تو سو کر آرام کر لیا جب شہوت نے اسے تاب کیا تو حلال یا حرام کے ذریعے سے اس کیاے تابی کو دور کر لیا اور جب کسی پر غصہ ایا تو اس سے جھگڑا کر کے غصے کو ٹھنڈا کر لیا الغرض ہر کوئی اپنے تن کی آسانی میں مست نظر آرہا ہے ۔ غصے پر قابو پانے کے لیے پنجتن پاک کی نسبت سے پانچ احادیث شریف درج ذیل ہیں

حدیث نمبر. (1) حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دوعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’بہادر وہ نہیں جو پہلوان ہو اور دوسرے کو پچھاڑ دے بلکہ بہادر وہ ہے جو غصہ کے وقت خود کو قابو میں رکھے۔(بخاری، کتاب الادب، باب الحذر من الغضب، 4 / 130، الحدیث: 6114)

حدیث نمبر.(2) …حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جو شخص اپنی زبان کو محفوظ رکھے گا، اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کی پردہ پوشی فرمائے گا اور جو اپنے غصے کو روکے گا، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اپنا عذاب اس سے روک دے گا اور جو اللہ عَزَّوَجَلَّ سے عذر کرے گا، اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کے عذر کو قبول فرمائے گا۔(شعب الایمان، السابع والخمسون من شعب الایمان، فصل فی ترک الغضب۔۔۔ الخ، 6 / 315، الحدیث: 8311

حدیث نمبر.(3)… حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:اللہ تعالیٰ فرماتا ہے’’جو اپنے غصہ میں مجھے یاد رکھے گا میں اسے اپنے جلال کے وقت یاد کروں گا اور ہلاک ہونے والوں کے ساتھ اسے ہلاک نہ کروں گا۔(فردوس الاخبار، باب القاف، 2 / 137، الحدیث: 4476

حدیث نمبر 4 بڑی شان والے مولا سبز سبز گنبد والے آقا صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جہنم کا ایک دروازہ ہے جس سے وہی لوگ داخل ہوں گے جن کا غصہ اللہ پاک کی نافرمانی کے بعد ٹھنڈا ہوتا ہے شعب الایمان جلد 6 صفحہ نمبر320حدیث نمبر 8331

حدیث نمبر 5: حضرت سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی ایسا عمل ارشاد فرمائیں کہ جو مجھے جنت میں داخل کر دےتو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لا تغضب ولک الجنت، یعنی غصہ نہ کیا کرو تو تمہارے لیے جنت ہے۔ معجم اوسط جلد نمبر 2صفحہ نمبر 2حدیث نمبر 2353

دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالی ہمیں غصہ کرنے سے محفوظ فرمائے اور غصہ آئے تو اس پراپنے آپ کو قابو رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ امین ثم امین جزاک اللہ خیرا


غصہ ایک چھپی ہوئی آگ ہے جو دل میں ہوتی ہے۔ جس طرح راکھ کے نیچے چھپی ہوئی چنگاری ہوتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں غصّہ کی مذمت بیان فرمائی ہے اور احادیث میں بھی اس کی مذمت بیان فرمائی گئی ہے اور غصّہ پر قابو پانے والے کی فضیلت اور غصّہ کرنے والے کی سزا بھی بیان فرمائی ہے اُنہی احادیث میں سے کچھ احادیث ملاحظہ کیجیے :-

(1) غصّہ روکنے کی فضیلت :- وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:مَنْ خَزَنَ لِسَانَهُ سَتَرَ اللهُ عَوْرَتَهُ وَمَنْ كَفَّ غَضَبَهُ كَفَّ اللَّهُ عَنْهُ عَذَابَةَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنِ اعْتَذَرَ إِلَى اللَّهِ قَبِلَ اللَّهُ عُذْرَة :- (مرآۃ المناجیح شرح مشكوة المصابیح )جلد(6) حدیث نمبر ( 5121):- حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو اپنی زبان کی حفاظت کرے اللہ تعالٰی اس کے عیب چھپالے گا، اور جو اپنا غصہ روکے اللہ تعالی اس سے قیامت کے دن اپنا عذاب روک لے گا اور جو اللہ تعالی کی بارگاہ میں معذرت کرے اللہ تعالٰی اس کے عذر قبول کرلے گا۔

(2) پہلوان کون ہے :- قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَيْسَ الشَّدِيدُ بِالصُّرَعَةِ إِنَّمَا الشَّدِيدُ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ :- (مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد(6) حدیث نمبر( 5105):- حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی شخص کُشتی سے پہلوان نہیں ہوتا! پہلوان وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھے :-

(3) مختصر سا عمل کیا ہے :- حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، ایک شخص نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم مجھے کوئی مختصر سا عمل بتائیے آپ صلی اللہ تعالی علیہ آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "لا تغضب" غصہ نہ کرو۔ اس نے دوبارہ یہی سوال کیا تو آپ صلی اللہ تعالی علیہ آلہ وسلم نے فرمایا: "لا تغضب" غصہ نہ کروں۔ (صحیح البخاری، کتاب الادب، باب الحذر من الغضب، الحديث (6116) ص (516) :-

(4) غصّہ کرنے والا جہنّم کے کنارے پر پہنچتا ہے :- حضرت سیدنا ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی مکرم نور مجسم شہنشاہ بنی آدم صلی اللہ تعالی علیہ آلہ سلم کا فرمان ذیشان ہے:مَا غَضِبَ أَحَدٌ إِلَّا أَشْفَى عَلَى جَهَنَّمَ .جو شخص غصہ کرتا ہے وہ جہنم کے کنارے پر جا پہنچتا ہے۔(شعب الایمان للبیھقی، باب في حسن اخلاق، فصل فی ترک الغضب، حدیث (8331) جلد (6) ص (320) :-

(5) غصّہ پی جانے والے کا اجر :-عَنْ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " مَنْ كَظَمَ غَيْظًا، وَهُوَ قَادِرُ عَلَى أَنْ يُنْفِذَهُ، دَعَاهُ اللهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَلَى رُيُّ وُسِ الْخَلَائِقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُخَيْرَهُ مِنَ الْحُوْرِ الْعِيْنِ مَا شَاءَ :- (ابو داؤد ، کتاب الادب، باب من كظم غيظاً،جلد (2) ص (325) الحديث (4777) :-

حضرت سیدنا معاذ بن انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ شفیع المذنبین صَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم نے فرمایا جو شخص غصہ نافذ کرنے پر قادر ہونے کے باوجود اسے پی جائے ، قیامت کے دن اللہ عزو جل تمام مخلوق کے سامنے بلا کر اسے اختیار دے گا کہ بڑی آنکھوں والی جس حور کو چاہے پسند کرے ۔


1)حضرت سَیِّدُنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے نبیِّ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے عرض کی:”اَوْصِنِىْ“ یعنی مجھے نصیحت فرمائیں، حضورِاکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرشاد فرمایا: ”لَا تَغْضَبْ“یعنی غصہ نہ کرو، اس نے بار بار یہی سوال کیایعنی مجھے نصیحت فرمائیں۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے یہی اِرشاد فرمایا: ”لَا تَغْضَبْ“یعنی غصہ نہ کرو۔ (بخاری،4131/،حدیث: 6116)

مذکورہ حدیث سے معلوم ہؤا کہ نبیِّ رحمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ”جَوَامِعُ الْکَلِم“ میں سے ہے ، ایک ہی جملے میں دنیا وآخرت کی بھلائیاں حاصل کرنے کا طریقہ ارشاد فرمادیا ۔

2)حافظ عمر بن علی المعروف ابنِ مُلَقِّن رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : حدیث کا معنی یہ ہے کہ غصہ کے اسباب سے بچو اور وہ کام جو غصہ دلائیں اُن کے دَرْپے نہ ہو ، جہاں تک خود غصہ کی بات ہے تو یہ طبعی فِطری چیز ہے،اور فِطرت وطبیعت سے اس کا(مکمل طور پر) زائل ہوجانا ممکن نہیں۔

مزید ارشاد فرماتے ہیں: شارع عَلَیْہِ السَّلَام نے اس ایک کلمہ میں دنیا و آخرت کی خیر کو جمع فرمادیا کیونکہ غصہ بندے کو قطعِ رحمی کرنے، دوسروں سے منہ موڑنے اور شفقت ومہربانی نہ کرنے کی طرف لے جاتا اور بعض اوقات تکلیف دینے پر بھی اُبھارتا ہے۔ (المعين علی تفھم الاربعین، ص282)

3)حافظ، فَقِیہ عبد الرحمن بن شہاب المعروف اِبنِ رَجب حَنبلی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : حضورِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے اِس فرمان کے دو مطلب ہوسکتے ہیں: ”غُصّہ نہ کرو“ کا ایک مطلب یہ ہے کہ وہ کام اختیار کرو جو حُسنِ اَخلاق جیسے بخشش وسخاوت ، بُردْباری وحیا ، عاجزی ، غصہ برداشت کرنا وغیرہ پیدا کریں، اور یہ کام اس کی ایسی عادت بن جائیں کہ جب غصے کے اسباب پائے جائیں تو وہ غصے کو اپنے سے دور کرنے پر قادر ہوجائے ۔

دوسرا اِس کا معنی یہ ہوسکتا ہے کہ جب غصہ آجائے تو غصے کے مُقْتَضٰی یعنی جس غلط بات کا غصہ تقاضا کررہا ہے اس پر عمل نہ کرو۔(ملخص ازجامع العلوم والحكم ص: 182)

4)امام، فقیہ ابنِ حجر ہیتمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: غصہ وہ نا پسندیدہ ہے جو اللہ تعَالٰی کے لئے نہ ہو ، ہاں!اگر غصہ اللہ تعَالٰی کے لئے ہو مثلاً: اللہ تعَالٰی کی نا فرمانی ہوتا دیکھ کر کسی کو غصہ آیا تو یہ پسندیدہ بات ہے ، اسی وجہ سے مخلوق میں سب سے زیادہ شفقت ومہربانی فرمانے والے، صبر و دَرْگُزر کے پیکر یعنی نبیِّ اَنور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اُس وقت سخت جَلال میں تشریف لاتے جب اللہ تعَالٰی کی حُدود کو، محرمات کو پامال کیا جاتا حالانکہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کبھی اپنی ذات کے لئے غصہ نہیں کرتے تھے۔ (الفتح المبين،338 مع الزیادۃ والتفصيل)

5)مزید آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : جب کوئی شخص غصہ میں ہو تو اُس وقت اپنی جان ، اپنے گھر والوں اور اپنے مال کے بارے میں بددُعا نہ کرے کیونکہ بعض اَوقات وہ گھڑی قَبولیَّت کی ہوتی ہے اور اِس کی وہ بات قبول کرلی جاتی ہے۔

( 6) ایک شخص نے رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم سے عرض کی، مجھے وصیت کیجیے۔ رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم نے فرمایا: ’’غصہ نہ کرو۔‘‘ اس نے بار بار وہی سوال کیا، جواب یہی ملا کہ غصہ نہ کرو۔

( صحیح البخاري ‘‘ ،کتاب الأدب، باب الحذر من الغضب،الحدیث: ۶۱۱۶ ،ج ۴ ،ص ۱۳۱۔ )

(7)علامہ ابنِ رجب حنبلی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں’’یہ غصے کا بہت بڑا علاج ہے کیونکہ غصہ کرنے والے سے غصے کی حالت میں ایسی بات صادر ہو جاتی ہے جس پر اسے غصہ ختم ہونے کے بعد بہت زیادہ ندامت اٹھانی پڑتی ہے، جیسے غصے کی حالت میں گالی وغیرہ دے دینا جس کا نقصان بہت زیادہ ہے ،تو جب وہ خاموش ہو جائے گا تو اسے اس کے کسی شر کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔( جامع العلوم و الحکم، الحدیث السادس عشر، ص۱۸۴)

(8)حضرت عطِیَّہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ اَقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’بیشک غصہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے اور شیطان آگ سے پیدا کیاگیا ہے اور آگ کو پانی کے ذریعے ہی بجھایا جا سکتا ہے ، لہٰذاجب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو اسے وضو کر لینا چاہئے۔(ابو داؤد، کتاب الادب، باب ما یقال عند الغضب، ۴ / ۳۲۷، الحدیث: ۴۷۸۴)

(غصہ پینے کے بارے میں ترغیب)

غصہ پی جانے کے فضائل، غصہ دور کرنے کے بہت سے علاج علمائے کرام نے اپنی کُتب میں تحریرکئے ہیں۔ اِس حوالے سے امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا رسالہ ”غصّے کا علاج “(مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)کا مطالَعہ بھی نہایت مفید رہے گا ۔

اللہ تعالیٰ ہمیں غصہ کرنے سے بچنے اور غصہ آجانے کی صورت میں معاف کردینے کی توفیق عطا فرمائے، امین


غصہ کو عربی میں "غضب" کہتے ہیں ۔ مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ غصے کی تعریف بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

غَضَب یعنی غُصّہ نفس کے اُس جوش کا نام ہے جو دوسرے سے بدلہ لینے یا اسے دَفع (دور)کرنے پر اُبھارے۔(مرأۃ المناجیح جلد 6ص655 ضیاء القرآن پبلی کیشنز مرکز الاولیاء لاہور)

پیارے اسلامی بھائیو!بعض لوگ اس طرح کہتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں کہ "غصہ حرام ہے" یا پھر "غصہ جہنم میں لے جاتا ہے" واضح رہے مطلقاً غصے کو حرام بتانا درست نہیں واضح رہے کہ غصہ ناجائز مذموم اسی وقت ہے جب کہ وہ ناحق ہو یا اپنی برتری ظاہر کرنے کے لیے ہو وغیرہ، شرعی معاملہ میں غصہ مذموم نہیں بلکہ احکاماتِ شرعیہ کے نفاذ کے لئے غصہ آنا تو عین عبادت ہے۔ ہاں اپنی ذات کے لئے جو غصہ آیا، اسے خلافِ شرع نافذ کرنا یہ ناجائز و حرام ہے ۔ اسی غصے پر قابو رکھنے کی قرآن مجید میں فضیلت ارشاد فرمائی گئی۔ جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

فَمَاۤ اُوْتِیْتُمْ مِّنْ شَیْءٍ فَمَتَاعُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَاۚ-وَ مَا عِنْدَ اللّٰهِ خَیْرٌ وَّ اَبْقٰى لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَ (36)وَ الَّذِیْنَ یَجْتَنِبُوْنَ كَبٰٓىٕرَ الْاِثْمِ وَ الْفَوَاحِشَ وَ اِذَا مَا غَضِبُوْا هُمْ یَغْفِرُوْنَ(37) ترجمہ کنز العرفان:تو(اے لوگو!)تمہیں جو کچھ دیا گیاہے وہ دنیوی زندگی کا سازو سامان ہے اور وہ جو اللہ کے پاس ہے وہ ایمان والوں اور اپنے رب پر بھروسہ کرنے والوں کیلئے بہتر اور زیادہ باقی رہنے والاہے۔ اور(ان کیلئے) جو بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائی کے کاموں سے اجتناب کرتے ہیں اور جب انہیں غصہ آئے تومعاف کردیتے ہیں۔ (سورۃ الشوری،آیت نمبر 36٫37)

آئیے اسی غصے کی مذمت کے بارے میں ہم احادیثِ مبارکہ ملاحظہ فرماتے ہیں:

1):، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَوْصِنِي، قَالَ:" لَا تَغْضَبْ" فَرَدَّدَ مِرَارًا، قَالَ:" لَا تَغْضَبْ". ترجمہ: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھے آپ کوئی نصیحت فرما دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غصہ نہ ہوا کر۔ انہوں نے کئی مرتبہ یہ سوال کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غصہ نہ ہوا کر۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 6116]

2):عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَيْسَ الشَّدِيدُ بِالصُّرَعَةِ، إِنَّمَا الشَّدِيدُ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ" ترجمہ:ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”پہلوان وہ نہیں ہے جو کشتی لڑنے میں غالب ہو جائے بلکہ اصلی پہلوان تو وہ ہے جو غصہ کی حالت میں اپنے آپ پر قابو پائے ۔ {صحیح البخاری/کتاب الاخلاق/6114}

3):عَنُ ابی الدَرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللہِ دُلَّنِی عَلٰی عَمَلٍ یُدخِلُنِی الْجَنَّۃَ، قَالَ: لَا تَغْضَبْ وَلَکَ الْجَنَّۃُ ترجمہ: سیدنا ابو الدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں: میں نے عرض کی یارسول اللہ! عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مجھے کوئی ایسا عمل ارشاد فرمائیے جو مجھے جنَّت میں داخِل کر دے فرمایا:غُصّہ نہ کرو، تو تمہارے لئے جنَّت ہے۔ {مجمع الزوائد/جلد8/حدیث،12990 ،دارالفکر بیروت}

اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ مالک لم یزل ہمیں احکاماتِ شرعیہ پر عمل کرنے اور غضب للنفس سے بچنے کی توفیقِ سعید عطا فرمائے۔امین


قران پاک میں اللہ تبارک و تعالی ارشاد فرماتا ہے : الَّذِیْنَ یَجْتَنِبُوْنَ كَبٰٓىٕرَ الْاِثْمِ وَ الْفَوَاحِشَ وَ اِذَا مَا غَضِبُوْا هُمْ یَغْفِرُوْنَ(37) ترجمۂ کنز الایمان: اور وہ جو بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائیوں سے بچتے ہیں اور جب غصہ آئے معاف کردیتے ہیں ۔

تفسیر صراط الجنان:(1)حضرت سیدنا ابو دردہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنت میں لے جائے اپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا غصہ نہ کیا کرو۔(المعجم الاوسط جلد 2ص 20 الحدیث 2353)

(2)حضرت سیدنا ابن عمرو رضی اللہ تعالی عنھما فرماتے ہیں میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کی اللہ کے غضب سے مجھے کیا چیز بچا سکتی ہے آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا غصہ نہ کیا کرو(المسندللامام احمد بن حنبل مسند عبداللہ بن عمرو جلد2 ص587 الحدیث 6646)

(غصہ ایمان و عزت کو خراب کر دیتا ہے) (3)ایک بزرگ رحمت اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں غصے سے بچو کیونکہ وہ تمہیں معذرت کی ذلت تک لے جاتا ہے یہ بھی کہا گیا ہے کہ غصے سے بچو کیونکہ یہ ایمان کو یوں خراب کر دیتا ہے جیسے ایلوا شہد کو خراب کر دیتا ہے (احیاء العلوم جلد3 ص،507)

(4)ایک شخص نے بارگاہ رسالت میں عرض کی کون سی چیز اللہ کون سی چیز زیادہ سخت ہے؟ آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تبارک و تعالی کا غضب ہے عرض کی مجھے اللہ کے غضب سے کیا چیز بچا سکتی ہے فرمایا غصہ نہ کیا کرو

(احیاء العلوم جلد 3 ص505)

…(5) حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دوعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’بہادر وہ نہیں جو پہلوان ہو اور دوسرے کو پچھاڑ دے بلکہ بہادر وہ ہے جو غصہ کے وقت خود کو قابو میں رکھے۔(بخاری، کتاب الادب، باب الحذر من الغضب، 4 / 130، الحدیث:6114 )


غصے کی تعریف: کسی خلافِ طبیعت چیز یا بات پر نفس کے جوش مارنے کی کیفیت کا نام غصہ ہے مفسیرِ شہیر حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان فرماتے ہیں: غضب یعنی غُصہ نفس کے اُس جوش کا نام ہے جو دوسرے سے بدلہ یا اسے دفع دور کرنے پر اُبھارے۔(مراۃ المناجیح)

حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا: اے ابن آدم! تو غصے میں اتنا اچھلتا ہے کہ ڈر لگتا ہے کہ شاید اب کی اچھل میں دوزخ میں جا پڑے۔ غصہ انسان کے ہوش و حواس ختم کر دیتا ہے اور اس کے ٹھنڈا ہونے پر ہمیں اپنے نقصان کا اندازہ ہوتا ہے جو کہ لوٹایا نہیں جا سکتا۔

آئیے غصے کے مذمت پر چند احادیث مبارکہ سننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں

حدیث نمبر 1:- طاقتور کون ہے:- حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا طاقتور وہ نہیں ہے جو (اپنے مقابل کو) پچھاڑ دے بلکہ طاقتور وہ ہے جو غصہ کی حالت میں اپنے آپ پر قابو پالے۔ (سنن ابی داوُد، جلد سوئم کتاب الادب :4779) (بخاری)

حدیث نمبر 2:- حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم سے عرض کیا کہ مجھے کوئی وصیت فرمادیجئے؟ آپ نے ارشاد فرمایا غصہ نہ کیا کرو۔ اس شخص نے اپنی (وہی) درخواست کئی بار دہرائی۔آپ نے ہر مرتبہ یہی ارشاد فرمایا غصہ نہ کیا کرو۔ (جامع ترمذی، جلد اول باب البر والصلۃ :2020)

حدیث نمبر 3:- غصہ ائے تو کیا کریں:- حضرت عطیہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا: غصہ شیطان (کے اثر) سے ہوتا ہے۔ شیطان کی پیدائش آگ سے ہوئی ہے اور آگ پانی سے بجھائی جاتی ہے لہذا جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو اس کو چاہئے کہ وضو کرلے۔(سنن ابی داوُ د، جلد سوئم کتاب الادب :4784)

حدیث نمبر 4:- امن اور ایمان سے برھ گیا:- حضرت ابو ہریرہ (رضی اللہ عنہ) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ()نے فرمایا جس شخص نےغصہ ضبط کر لیا حالانکہ وہ اس کے اظہار پر قادر تھا ،اللہ تعالیٰ اس کو امن اور ایمان سے بھر دے گا‘‘- (جامع البیان، ج: 4، ص:61)

حدیث نمبر 5:- ایمان خراب:- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا غصہ ایمان کو اس طرح خراب کر دیتا ہے جس طرح ایلوا شہد کو خراب کر دیتا ہے ۔ مشکاۃ المصابیح حدیث (5118)

اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں غصے جیسی گناہوں بری بیماریوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے ۔امین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم


میرے محترم اسلامی بھائیوں ابھی انشاءاللہ غصہ کے متعلق پڑھنے کی سعادت حاصل کریں گےحضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيْسَ الشَّدِيدُ بِالصُّرَعَةِ إِنَّمَا الشَّدِيدُ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهٗ عِنْدَ الْغَضَبِ . (مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ)روایت ہے ابو ھریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ والہ وسلم نے کہ کوئی شخص کشتی سے پہلوان نہیں ہوتا، پہلوان وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے کو قابو میں رکھے (مسلم،بخاری) کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:6 , حدیث نمبر:5105

اب اس حدیث پاک کو مد نظر رکھتے ہوئے اگر ہم خود پہ توجہ کرے تو پتہ چلتا ہے کہ ہمارا غصہ کس طرح ختم ہوتا ہےکیا واقعی بغیر پہلوانی کے ختم ہوتا ہے یا پھر پہلوانی کر کے ختم ہوتا ہے ۔اسی طرح ہم چاہتے ہیں کہ ہم جو بھی نیک کام کریں تو اس میں اللہ پاک کی رضا شامل ہونی چاہیے تو جب ہمیں غصہ آتا ہے تو اس وقت ہم یہ کیوں نہیں سوچتے کہ ابھی بھی تو ہمیں اللہ پاک کی رضا حاصل کرنی چاہیے اور یہ غصہ کو ختم کر کے حاصل ہوگئ اور اس کے متعلق حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :

عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:«مَا تَجَرَّعَ عَبْدٌ أَفْضَلَ عِنْدَ اللّٰهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ جُرْعَةِ غَيْظٍ يَكْظِمُهَا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللهِ تَعَالٰى».رَوَاهُ أَحْمَدُ روایت ہے حضرت ابن عمر سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے کہ کسی بندے نے الله کے نزدیک کوئی گھونٹ اس غصہ کے گھونٹ سے بہتر نہ پیا جسے بندہ الله کی رضا جوئی کے لیے پی لے (احمد) کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:6 , حدیث نمبر:5116

تشریح: یعنی جوشخص مجبوری کی وجہ سے نہیں بلکہ الله تعالٰی کی رضا جوئی کے لیے اپنا غصہ پی لے اور قادر ہونے کے باوجود غصہ جاری نہ کرے وہ الله کے نزدیک بڑے درجے والا ہے۔غصہ پینا ہے تو کڑوا مگر اس کا پھل بہت میٹھا ہے۔غصہ کو گھونٹ فرمایا کیونکہ جیسے کڑوی چیز بمشکل تمام گھونٹ گھونٹ کرکے پی جاتی ہے ایسے ہی غصہ پینا مشکل ہے۔

اسی طرح ہم چاہتے ہیں کہ کوئی بھی ایسا کام ہم نہ کرے جو شیطان کرتا ہو بلکہ اگر کسی کو یہ بول دیا جائے کہ تم شیطانی کام کرتے ہوں تو وہ اس سے بھی بعض دفعہ ناراض ہو جاتا ہے جبکہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا :وَعَنْ عَطِيَّةَ بْنِ عُرْوَةَ السَّعْدِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْغَضَبَ مِنَ الشَّيْطَانِ وَإِنَّ الشَّيْطَانَ خُلِقَ مِنَ النَّارِ وَإِنَّمَا يُطْفَأُ النَّارُ بِالْمَاءِ فَإِذَا غَضِبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَتَوَضَّأْ» . رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ

روایت ہے حضرت عطیہ ابن عروہ سعدی سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے کہ غصہ شیطان کی طرف سے ہے اور شیطان آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آگ پانی سے بجھائی جاتی ہے تو تم میں سے کسی کو جب غصہ آئے تو وہ وضو کرے(ابوداؤد) کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:6 , حدیث نمبر:5113

تو اب اس سے پتہ چلا کہ جو غصہ ہے یہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے تو جس طرح ہم بقیہ شیطانی کام کرنے سے گریز کرتے ہے ایسے ہی غصہ کرنے سے بھی گریز کریں اور اسی طرح ہم ان کاموں سے بھی بچتے ہے جو ہمارے ایمان کو برباد کر دیں ہمارے ایمان کو بگاڑ کے رکھ دیں جبکہ ایمان کو کیا چیز بگاڑتی ہے اس کے متعلق حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: وَعَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيْهِ عَنْ جَدِّهٖ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:«إِنَّ الْغَضَبَ لَيُفْسِدُ الْإِيمَانَ كَمَا يُفْسِدُ الصَّبْرُ الْعَسَلَ »

روایت ہے حضرت بہز ابن حکیم سے وہ اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے راوی فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے کہ غصہ ایمان کو ایسا بگاڑ دیتا ہے جیسے ایلوا(تمہ)شہد کو کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:6 , حدیث نمبر:5118

تو میرے محترم اسلامی بھائیوں اس حدیث پاک سے بھی پتہ چلا کہ غصہ جو ہے یہ انسان کے ایمان کو بگاڑ دیتا ہے اگر ہم چاہتے ہے کہ ہمارے ایمان کو نہ بگاڑا جائے ، ہمارے رشتہ داریاں قائم رہے ، ہماری دوسروں کے سامنے عزت ہو تو اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم غصہ کرنا چھوڑ دیں۔ کیونکہ غصہ ایک ایسی چیز ہے جو انسان کو بہت زیادہ مشکل میں ڈال دیتا ہے اور ہماری عزت لوگوں میں ختم کر دیتا ہے ہمیں قطع تعلق کرنے پر مجبور کر دیتا یے اور بھی بہت ساری ایسی چیزیں ہیں جو اس غصہ کی وجہ سے ہم پہ آتی ہے ۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو اس آفت سے محفوظ فرمائے اور ہمارا خاتمہ بلایمان فرمائے۔ (آمین)


دین اسلام کامل واکمل اور سچا دین ہے۔ دین اسلام جس طرح عبادات اور عشق مصطفی صلی الله علیہ و سلم کا درس دیتا ہے اسی طرح کی معا شرے کو پرامن بنانے اور بدامنی کو ختم کرنے کا درس دیتا ہے۔ معاشرے میں بدامنی پھیلانے والا ایک عمل غصہ کرنا بھی ہے اس کی مذمت قرآن و حدیث میں بہت ہے چند احادیث ملاحظ ہوں۔

(1)حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نصیحت : حضرت سیدنا ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔ ایک شخص نے بارگاہ رسالت میں عرض کی مجھے نعمت کیجیے ارشاد فرمایا غصہ نہ کرو اس نے کئی مرتبہ یہی سوال کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غصہ نہ کرو۔ (بخاری، کتاب الادب باب الحذر من الغضب ج 4 ص 131 حدیث 6116)

(2)ہلاکت سے نجات پانے والا عمل :حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالٰی فرماتا ہے جو اپنے غصہ میں مجھ کو یاد رکھے گا میں اسے اپنے جلال کے وقت یاد کروں گا اور ہلاک ہونے والوں کے ساتھ اسے ہلاک نہ کروں گا (فردوس الاخبار باب القاف ج 2ص 137 حدیث (4476)

(3)ایمان بگاڑنے والا عمل :حضرت بهز ابن حکیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے روای فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غصہ ایمان کو بگاڑدیتا ہے جیسے ایلو (تمہ) شہد کو (مراۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح (ج6حدیث 5118)

(4)اصل پہلوان کون ؟ حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں کو پچھاڑ دینے والا پہلوان نہیں ہے بلکہ پہلوان تو وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے نفس کا مالک ہو صحیح مسلم ، کتاب البر الخ باب فضل من یملک نفسه الخ ص1406 حدیث2608)

(5)عذاب الہی سے بچنے کا سب : حدیث پاک میں ہے جو شخص اپنے غصے کو روک لے گا الله عز و جل بروز قیامت اس سے اپنا عذاب روک لے گا (مشکوۃشریف)

اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ اپنے فضل و کرم سے آپس میں پیار و محبت سے رہنے اور غصے ۔ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ( آمین بجاہ النبین صلی اللہ علیہ وسلم )