پیارے پیارے اسلامی بھائیو!جان لو! آدی کی تخلیق اس انداز میں کی گئ کہ اس کی فنا اور با مقصود تھی لہذا اس میں غصہ رکھ دیا گیا۔ یہ حمیت و غیرت کی قوت ہے جو انسان کے باطن سے پھوٹتی ہے، اللہ عزوجل نے غصہ کو آگ سے پیدا فرمایا اور اسے انسان کے باطن میں رکھ دیا پس جب وہ ارادہ کرتا ہے تو غصے کی آگ بھڑک اٹھتی ہے اور جب جوش پیدا ہوتا ہے تو دل کا خون کھول کر رگوں میں پھیل جاتا ہے پھر وہ آگ کی طرح بدن کے بالائی حصے کی طرف اٹھتا ہے یا اس پانی کی طرح جو (برتن کے اندر) کھولتا ہے اور اس طرح وہ چہرے کی طرف اٹھتا ہے پس چہرہ سرخ ہو جاتا ہے۔غصے کی تعریف: غصہ ایک چھپی ہوئی آگ ہے جو دل میں ہوتی ہے جس طرح راکھ کے نیچے چھپی ہوئی چنگاری ہوتی ہے-اور یہ چھپے ہوئےتکبر کو باہر نکالتی ہے-شاید غصہ اسی آگ سے ہو جس سے شیطان کو پیدا کیا گیا ہے لباب الاحیاء-ص248 باب 25

(1) جہنمی دروازہ- جدار رسالت، محبوب رب العزت صلی اللہ علیہ واله عالم نے فرمایا : بیشک جہنم میں ایک ایسا دروازہ ہے جس سے وہی داخل ہوگا جس کا غصہ اللہ عزوجل کی نافرمانی پر ہی ٹھنڈا ہوتا ہے کنز العمال ، کتاب الاخلاق قسم الاقوال . 208/2 - حدیث 7696 الجزء الثالث

(2) غصہ ایما کو خراب کر دیتا ہے ۔ سید المبلغين رحمة العلمین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ غصہ نہ کیا کرو کیونکہ غصہ ایمان کو اسی طرح خراب کر دیتا ہے جیسے ایلوا (ایک کڑوے درخت کا جما ہوا رس) شہد کو خراب کر دیتا ہے۔۔ کنز العمال، کتاب الاخلاق قسم الاقوال. 2/ 209 حديث 7709 الجزء الثالث

(3) غصہ کب نقصان دہ ہے ۔ سرکار دو عالم نور مجسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : عنقریب میں تمہیں لوگوں کے معاملات اور ان کی عادتوں کے بارے میں بتاوں گا۔ ایک شخص کو خصہ جلدی آتا ہےاور جلدی ہی ختم ہو جاتا ہے ، یہ نہ تو کسی کو نقصان پہنچاتا ہے۔ نہ کسی سے نقصان اٹھاتا ہے، اور ایک شخص کو دیر سے غصہ آتا ہے مگر جلد دفع ہو جاتا ہے تو یہ اس کے لیے بہتر ہے۔ نقصان دہ نہیں ۔ ایک شخص اپنے حق کا تقاضہ کرتا ہے اور غیر کا حق بھی ادا کر دیتا ہے اس کا یہ عمل نہ تو اسے نقصان دیتا ہے نہ کسی دوسرے کو اور ایک شخصی اپنا حق تو طلب کرتا ہے لیکن دوسرے کا حق ادا نہیں نہیں کرتا تو یہ اس کے لیے مضر (نقصان دہ) ہے مفید نہیں- کنز العمال٫ كتاب الاخلاق قسم الأقوال، 2/ 208 حديث 7699 الجزالثالث

(4) غصہ کی کثرت راہ حق سے ہٹا دیتی ہے ۔ حضرت سیدنا سلیمان بن داؤد علیھما السلام نے فرمایا ۔ زیادہ غصہ کرنے سے بچو کیونکہ غصے کی کثرت بردبار آدمی کے دل کو راہ حق سے ہٹا دیتی ہے ۔ احیاء العلوم. 204/3

(5) سب سے زیادہ سخت چیز = ایک شخص نے بارگاہ رسالت میں عرض کی کہ کونسی چیز سب سے زیادہ سخت ہے؟ فرمایا : الله عز وجل کا غضب - عرض کی مجھے غضب الٰہی سے کیا چیز بچا سکتی ہے؟ فرمایا : غصہ نہ کیا کرو۔احیاء العلوم. 3/ 2005

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ان احادیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ کسی دنیوی غرض کے لیے غصہ کرنا شیطان کے مکروں (فریبوں) میں سے ایک بڑا مکر ہے، تو لہذا جب غصہ آئے تو اس حالت میں ہمیں صبر کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے اور اپنے آپ کو غصےپر قابو رکھنا چاہیے کیونکہ غصہ ایمان کو خراب کر دیتا ہے

الله عز و جل ہمیں بے جا غصے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم