پیارے اسلامی بھائیو! آج اس پُر فتن دور میں ہر جگہ گناہوں کا بازار گرم ہی دکھائی دیتا ہے۔ وہ گناہ جس کی وعید اور مذمت پر قراٰنِ پاک کی بہت ساری آیات اور احادیثِ کریمہ وارد ہیں۔ ان گناہوں میں سے ایک گناہ خیانت بھی ہے۔ خیانت کی تعریف اس کا حکم اور اس کی مذمت پر چند احادیث آپ بھی پڑھئے:

خیانت کی تعریف: اجازتِ شرعیہ کے بغیر کسی کی امانت میں تصرف کرنا خیانت کہلاتا ہے۔ (عمدۃ القاری ، 1 / 347)

خیانت کا حکم: ہر مسلمان پر امانت داری واجب اور خیانت کرنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔(الحدیقۃ الندیۃ،1/652)

(1) رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: منافق کی تین نشانیاں ہیں جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے(اور) جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے۔(بخارى ، 1 /24، حدیث: 33 )

(2) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے جہنمیوں میں ایسے شخص کو بھی شمار فرمایا جس کی خواہش اور طمع اگرچہ کم ہی ہو مگر وہ اسے خیانت کا مرتکب کر دے۔ (مسلم، ص1184 ، حدیث:2865)

(3) حضرت انس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہےکہ سرکارِ عالی وقار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو امانتدار نہیں اس کا کوئی ایمان نہیں اور جس میں عہد کی پابندی نہیں اس کا کوئی دین نہیں۔(مسند امام احمد ، 4 / 271، حدیث: 12386)

(4) حضرت ابو اُمامہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : مومن ہر عادت اپنا سکتا ہے مگر جھوٹا اور خیانت کرنے والا نہیں ہو سکتا ۔ (مسند امام احمد، 8 / 276، حدیث: 22232)

(5)حضرت فُضالہ بن عبید رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :تین شخص ایسے ہیں جن سے سوال نہیں ہوگا (اور انہیں حساب کتاب کے بغیر ہی جہنم میں داخل کر دیا جائے گا، ان میں سے ایک) وہ عورت جس کا شوہر اس کے پاس موجود نہ تھا اور اس (کے شوہر) نے اس کی دنیوی ضروریات (جیسے نان نفقہ وغیرہ) پوری کیں پھر بھی عورت نے اس کے بعد اُس سے خیانت کی۔ (الترغیب والترہیب، 3 / 18، حدیث: 4)

پیارے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے کہ احادیث میں خیانت کی کیسی کیسی مذمتیں وارد ہوئی ہیں، لہٰذا ہمیں چاہئے کہ خیانت کی راہ کو چھوڑ کر امانت کی راہ اختیار کریں۔ اللہ پاک ہمیں خیانت کرنے اور دھوکا دینے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ا ٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


خیانت کی تعریف: اجازت شرعیہ کے بغیر کسی کی امانت میں تصرف کرنا خیانت کہلاتا ہے ۔(باطنی بیماریوں کی معلومات ،ص175)

اللہ پاک قراٰن پاک میں فرماتا ہے : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۲۷) ترجمہ کنزالایمان: اے ایمان والو اللہ و رسول سے دغانہ کرو اور نہ اپنی امانتوں میں دانستہ خیانت ۔(پ9، الانفال : 27)

خیانت کا حکم : ہر مسلمان پر امانت داری واجب ہے اور خیانت کرنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے ۔(باطنی بیماریوں کی معلومات ،ص175)

احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائے :

حدیث نمبر (1) نور کے پیکر،تمام نبیوں کے سرور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کاارشادِ حقیقت بنیاد ہے: ’’تین باتیں ایسی ہیں کہ جس میں پائی جائیں وہ منافق ہوگا اگرچہ نماز،رو زہ کا پابند ہی کیوں نہ ہو: (1)جب بات کرے تو جھوٹ بولے (2)جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے (3)جب امانت اس کے سپر د کی جائے تو خیانت کرے۔( مسلم،کتاب الایمان ،باب بیان خصال المنافق، ص 50، حدیث: 107)

حدیث نمبر (2) رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وان علم نے کہ نہ بغیر پاکی کے نماز قبول اور نہ خیانت کے مال سے صدقہ و خیرات قبول ہے۔( مراٰة المنا صحیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد 1، حدیث: 301)

حدیث نمبر (3) حضور نبی اکرم رؤف الرحیم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم عرض کرتے تھے الٰہی میں بھوک سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ یہ بری بستر کی ساتھی ہے اور خیانت سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ یہ بدترین مشیر کار ہے ۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد 4 ،حدیث: 2469)

حدیث نمبر (4) نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب تم شخص کو پاؤ کہ وہ اللہ پاک کی راہ میں خیانت کرے تو اس کا سامان جلا دو اور اسے مارو۔( مراۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، حدیث : 3633)

حدیث نمبر (5) رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ مؤمن تمام خصلتوں پر پیدا کیا جا سکتا ہے سواء خیانت اور جھوٹ کے ۔( مراۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، جلد، 6 حدیث : 4860)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں خیانت سے بچنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین 


خیانت کی تعریف : اجازت شرعیہ کے بغیر کسی کی امانت میں تصرف کرنا خیانت کہلاتا ہے۔( باطنی بیماریوں کی معلومات ،ص175)

(1) حدیث مبارک: نور کے پیکر،تمام نبیوں کے سرور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کاارشادِ حقیقت بنیاد ہے: تین باتیں ایسی ہیں کہ جس میں پائی جائیں وہ منافق ہوگا اگرچہ نماز،رو زہ کا پابند ہی کیوں نہ ہو: (1)جب بات کرے تو جھوٹ بولے (2)جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے (3)جب امانت اس کے سپر د کی جائے تو خیانت کرے۔( مسلم،کتاب الایمان ،باب بیان خصال المنافق، ص 50، حدیث: 107)

(2) حدیث مبارک : روایت ہے حضرت ابن عمر سے فرماتے ہیں فرمایا رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کہ نہ بغیر پاکی کے نماز قبول اور نہ خیانت کے مال سے صدقہ و خیرات قبول ہے۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد 1 حدیث : 301)

(3) روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم عرض کرتے تھے الٰہی میں بھوک سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ یہ بری بستر کی ساتھی ہے اور خیانت سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ یہ بدترین مشیر کار ہے ۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد 4 ،حدیث: 2469)

(4) رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب تم شخص کو پاؤ کہ وہ اللہ پاک کی راہ میں خیانت کرے تو اس کا سامان جلا دو اور اسے مارو۔( مراۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، حدیث : 3633)

(5) فرمایا رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کہ مؤمن تمام خصلتوں پر پیدا کیا جا سکتا ہے سواء خیانت اور جھوٹ کے ۔( مراۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، جلد، 6 حدیث : 4860)

ترغیب : ان تمام روایات سے سبق ملا کہ خیانت سے بچنا ہی چاہئے کیونکہ ہر مسلمان پر امانتداری واجب اور خیانت کرنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ خیانت کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔ ان شاء الله

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں خیانت اور تمام کبیرہ و صغیرہ گناہ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


اجازتِ شرعیہ کے بغیر کسی کی امانت میں خیانت کرنا کبیرہ گنا ہوں میں سے ایک ہے۔ چنانچہ اللہ پاک نے کلام پاک میں ارشاد فرمایا: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۲۷) ترجمہ کنزالایمان: اے ایمان والو اللہ و رسول سے دغانہ کرو اور نہ اپنی امانتوں میں دانستہ خیانت ۔(پ9، الانفال : 27)اور احادیثِ کریمہ میں بھی متعدد مقامات پر اس کی مذمت وارد ہوئی ہے اُن میں سے چند احادیث پیش نظر کرتا ہوں:۔

(1)شاہِ ابرار، ہم غريبوں کے غمخوار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :ہم تم میں سے جسے کسی کام پر عامل بنائیں پھر وہ ہم سے ایک سوئی یا اس سے زیادہ کوئی شے چھپائے تو یہ وہ خیانت ہو گی جسے وہ قیامت کے دن لے کر آئے گا۔ ایک انصاری نے کھڑے ہو کر عرض کی، يا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! میری ذمہ داری مجھ سے لے لیجئے۔ سرکارِ مدينہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دریافت فرمایا : تمہیں کيا ہوا؟'' اس نے عرض کی: میں نے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ایسا ايسا فرماتے سنا ہے۔ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : میں اب بھی يہی کہتا ہوں کہ ہم تم میں سے جسے کسی کام پر عامل بنائیں اور وہ قلیل و کثیر لے آئے پھر اسے جو کچھ ديا جائے لے لے اور جس سے منع کيا جائے اس سے باز آجائے۔ (صحیح مسلم، کتاب الامارۃ ، باب تحریم ھدایا العمال،ص 1007،حدیث:4743)

(2) رسولِ انور، صاحبِ کوثر صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرت سيدناسعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمايا:اے ابووليد! اللہ سے ڈرو، قيامت کے دن اس طرح مت آنا کہ تم نے ايک بلبلاتا ہوا اونٹ،ڈکراتی ہوئی گائے يامنمناتی ہوئی بکری اٹھا رکھی ہو۔ انہوں نے عرض کی،يا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! کيا ايسا بھی ہو گا؟ تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : ہاں! اس ذات کی قسم جس کے دستِ قدرت ميں ميری جان ہے! انہوں نے عرض کی،(مجھے بھی) اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھيجا! ميں کبھی بھی کسی چيز پر عامل نہيں بنوں گا۔(السنن الکبری للبیہقی،کتاب الزکاۃ،باب غلول الصدقۃ،4/267،حدیث: 7663)

(3) حضورِ اکرم،نُورِ مُجسَّم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ معظم ہے : عنقريب تم پر مشرق و مغرب کی زمينوں کے دروازے کھل جائيں گے لیکن ان کے عمال (یعنی حکمران) جہنمی ہوں گے سوائے اس کے جو اللہ پاک سے ڈرے اور امانت ادا کرے ۔ (المسندللامام احمد بن حنبل، أحادیث رجال من اصحاب النبی، 9/44،حدیث: 23170)

(4) نبی کريم، ر ء ُ وف رحیم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:صدقہ کے مال ميں ظلم کرنے والا صدقہ روک لينے وا لے کی طرح ہے۔ (جامع الترمذی، ابواب الزکاۃ ، باب ماجاء فی المتعدی فی الصدقۃ ،حدیث: 646،ص1710)


خیانت ایک مذموم صفت ہے۔ اللہ پاک فرماتا ہے: وَ مَا كَانَ لِنَبِیٍّ اَنْ یَّغُلَّؕ-وَ مَنْ یَّغْلُلْ یَاْتِ بِمَا غَلَّ یَوْمَ الْقِیٰمَةِۚ-ثُمَّ تُوَفّٰى كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ(۱۶۱) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور کسی نبی کا خیانت کرنا ممکن ہی نہیں اور جو خیانت کرے تووہ قیامت کے دن اس چیزکو لے کرآئے گا جس میں اس نے خیانت کی ہوگی پھر ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔(پ4 ، آل عمران : 161)

اس آیت میں خیانت کی مذمت بھی بیان فرمائی کہ جو کوئی خیانت کرے گا وہ کل قیامت میں اس خیانت والی چیز کے ساتھ پیش کیا جائے گا۔

احادیث میں بھی خیانت کی بہت مذمت بیان کی گئی ہے چنانچہ

(1) سرورِکائنات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے جہنمیوں میں ایسے شخص کو بھی شمار فرمایا جس کی خواہش اور طمع اگرچہ کم ہی ہو مگر وہ اسے خیانت کا مرتکب کر دے۔ (مسلم، کتاب الجنۃ وصفۃ نعیمہا واہلہا، باب الصفات التی یعرف بہا فی الدنیا اہل الجنۃ واہل النار، ص1532، حدیث: 2865)

(2)حضرت انس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ عالی وقار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جو امانتدار نہیں اس کا کوئی ایمان نہیں اور جس میں عہد کی پابندی نہیں اس کا کوئی دین نہیں۔ (مسند امام احمد، مسند المکثرین من الصحابۃ، مسند انس بن مالک بن النضر، 4 / 271، حدیث: 12386)

(3) حضرت ابو امامہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے ، رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : مومن ہر عادت اپنا سکتا ہے مگر جھوٹا اور خیانت کرنے والا نہیں ہو سکتا ۔ (مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث ابی امامۃ الباہلی، 8 / 276، حدیث: 22232)

(4) حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو خیانت کرنے والے کی پردہ پوشی کرے تو وہ بھی اس ہی کی طرح ہے۔ (ابو داؤد، کتاب الجہاد، باب النہی عن الستر علی من غلّ، 3/ 93، حدیث: 2716)

(5) حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : وہ شخص ملعون ہے جو اپنے مسلمان بھائی کو نقصان پہنچائے یا اس کے ساتھ دھوکہ کرے ۔(تاریخ بغداد، محمد بن احمد بن محمد بن جابر۔۔۔ الخ، 1/ 360)

اللہ پاک ہمیں خیانت جیسی مذموم صفت سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین


خیانت کی تعریف: اجازت شرعیہ کے بغیر کسی کی امانت میں تصرف کرنا خیانت کہلاتا ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات ،ص 175)

(1) حدیث مبارک: نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سرور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد حقیقت بنیاد ہے: تین باتیں ایسی ہیں کہ جس میں پائی جائیں وہ منافق ہوگا اگرچہ نماز روزہ کا پابند ہی کیوں نہ ہو (1) جب بات کرے تو جھوٹ بولے (2) جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے (3) جب امانت اس کے سپرد کی جائے تو خیانت کرے (مسلم، کتاب الایمان، ص 50 ،حدیث : 107)

(2) حدیث مبارک : روایت ہے حضرت ابن عمر سے فرماتے ہیں فرمایا رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کہ نہ بغیر پاکی کے نماز قبول اور نہ خیانت کے مال سے صدقہ و خیرات قبول ہے۔(مراۃ المناجیح)

(3) روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم عرض کرتے تھے الٰہی میں بھوک سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ یہ بری بستر کی ساتھی ہے اور خیانت سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ یہ بدترین مشیر کار ہے ۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد : 4)

(4) رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب تم شخص کو پاؤ کہ وہ اللہ پاک کی راہ میں خیانت کرے تو اس کا سامان جلا دو اور اسے مارو۔( مراۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، حدیث : 3633)

(5) فرمایا رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کہ مؤمن تمام خصلتوں پر پیدا کیا جا سکتا ہے سواء خیانت اور جھوٹ کے ۔( مراۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، جلد، 6 حدیث : 4860)

ان تمام روایات سے سبق ملا کہ خیانت سے بچنا چاہیے کیونکہ ہر مسلمان پر امانت داری واجب اور خیانت کرنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ خیانت کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔ ان شاء الله

الله پاک سے دعا ہے کہ ہمیں خیانت اور تمام گنا ہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین 


وعدہ خلافی ،جھوٹ بولنا ،گالی دینا ،کسی کی بے عزتی کرنا، ناپ تول میں کمی اس طرح کی دیگر کئی ایسی برائیاں جس کی وجہ سے حقوقُ اللہ یا حق العبد پامال ہوتے ہوں قراٰن و حدیث میں ان سب کے متعلق تعلیمات دی گئی ہیں ان سے بچنے کا حکم اور انکی مذمت بیان کی گئی ہے تاکہ مسلمان ان سے بچیں۔ انہی برائیوں میں سے ایک برائی خیانت بھی ہے خیانت امانت کی ضد ہے۔

خیانت کی تعریف : اجازتِ شرعیہ کے بغیر کسی کی امانت میں تصرف کرنا خیانت کہلاتا ہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات، ص175)

عموماً خیانت صرف مال میں سمجھی جاتی ہے حالانکہ خیانت کا مفہوم وسیع ہے۔ خیانت شریعت میں ،دین میں، وعدہ کی خلاف ورزی کرنا اسی طرح اپنے عہدہ و منصب کے اصول و ضوابط کے مطابق کام نہ کرنا بھی خیانت میں آتا ہے ۔

یہ سب قراٰن پاک میں مختلف مقامات پر بیان کیا گیا ہے اسی طرح امانت داری کا اطلاق سیاسی و انتظامی، دینی اور دنیاوی امور میں بھی ہے، ہر چھوٹا بڑا عہدہ امانت ہے ،لہذا ہر شخص کا اپنے عہدہ و منصب کے مطابق امانت داری کا خیال کرنا ضروری ہے ۔

اللہ پاک نے ارشاد فرمایا : وَ مَنْ یَّغْلُلْ یَاْتِ بِمَا غَلَّ یَوْمَ الْقِیٰمَةِۚ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور جو خیانت کرے تووہ قیامت کے دن اس چیزکو لے کرآئے گا جس میں اس نے خیانت کی ہوگی ۔(پ 4 ، آل عمران :161)

اس آیت میں خیانت کی مذمت بھی بیان فرمائی کہ جو کوئی خیانت کرے گا وہ کل قیامت میں اس خیانت والی چیز کے ساتھ پیش کیا جائے گا اسی طرح ایک اور مقام پر فرمایا: وَیْلٌ لِّلْمُطَفِّفِیْنَۙ(۱) الَّذِیْنَ اِذَا اكْتَالُوْا عَلَى النَّاسِ یَسْتَوْفُوْنَ٘ۖ(۲) وَ اِذَا كَالُوْهُمْ اَوْ وَّ زَنُوْهُمْ یُخْسِرُوْنَؕ(۳) ترجمۂ کنزُالعِرفان: کم تولنے والوں کے لئے خرابی ہے۔ وہ لوگ کہ جب دوسرے لوگوں سے ناپ لیں توپورا وصول کریں۔ اور جب انہیں ناپ یا تول کردیں توکم کردیں ۔ (پ30 ، المطففین ، 1تا3)

شان نزول: جب رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مدینہ منورہ میں تشریف آوری ہوئی تو اس وقت یہاں کے لوگوں کا حال یہ تھا کہ وہ ناپ تول میں خیانت کرتے تھے اور خاص طور پر ابوجُہَینہ ایک ایسا شخص تھا جس نے چیزیں لینے اور دینے کے لئے دو جدا جدا پیمانے رکھے ہوئے تھے ۔ان لوگوں کے بارے میں یہ آیات نازل ہوئیں ۔(صراط الجنان، جلد 10)احادیث میں بھی خیانت کی بہت مذمت بیان کی گئی ہے ، چنانچہ

خیانت کرنے والے کا کوئی ایمان نہیں: حضرت انس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ عالی وقار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : لَا إِیْمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہُ وَ لَا دِیْنَ لِمَنْ لَا عَہْدَ لَہُ یعنی جو امانتدار نہیں اس کا کوئی ایمان نہیں اور جس میں عہد کی پابندی نہیں اس کا کوئی دین نہیں ۔(مسند امام احمد، مسند انس بن مالک ،حدیث : 13373)

مؤمن خیانت کرنے والا نہیں ہو سکتا: حضرت ابو امامہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے ، رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : ’’يُطْبَعُ الْمُؤْمِنُ عَلَى الْخِلَالِ كُلِّهَا، إِلَّا الْخِيَانَةَ وَالْكَذِبَ“ مومن ہر عادت اپنا سکتا ہے مگر جھوٹا اور خیانت کرنے والا نہیں ہو سکتا ۔ (مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث ابی امامۃ الباہلی حدیث : 22170)

خیانت کرنا منافق کی نشانی ہے: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : آيةُ المُنافِقِ ثلاثٌ: إذا حدَّثَ كذَبَ، وإذا وعَدَ أخلَفَ، وإذا ائْتُمِنَ خَانَ منافق کی تین نشانیاں ہیں (1) جب بات کرے جھوٹ بولے۔ (2) جب وعدہ کرے خلاف کرے۔ (3) جب اس کے پاس امانت رکھی جائے خیانت کرے ۔ (نزھۃ القاری شرح صحیح بخاری ،ص 294)

خلاصہ: جس طرح خیانت کرنے کی مذمت بیان ہوئی ہے اسی طرح خیانت سے بچنے والے کے لیے اجرو ثواب بھی بیان کیا گیا ہے ۔

حضرت ثوبان رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : مَنْ فَارَقَ الرُّوحُ الْجَسَدَ وَهُوَ بَرِيءٌ مِنْ ثَلَاثٍ دَخَلَ الْجَنَّةَ : الْكِبْرِ، وَالدَّيْنِ، وَالْغُلُولِ یعنی جو شخص اس حال میں مَرا کہ وہ تین چیزوں سے بَری تھا: تکبر، خیانت اور دَین (قرض)،تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔(مسند احمد، مسندالانصار، حدیث :22434)

اللہ پاک ہمیں خیانت سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


خیانت امانت کی ضد ہے۔ خفیۃً کسی کا حق مارنا خیانت کہلاتا ہے خواہ اپنا حق مارے یا اللہ ورسول کا یا اسلام کا یا کسی بندہ کا۔(مرأة المناجیح، 4/76، حسن پبلشرز)

مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ: خیانت صرف مال ہی میں نہیں ہوتی بلکہ راز، عزت، مشورے تمام میں ہوتی ہے۔(مرأة المناجیح، 1/197، حسن پبلشرز) ایک اور جگہ پر فرماتے ہیں : خیانت کی بہت صورتیں ہیں، خیانت سے مراد مال مار لینا یا مراد ہر فسق و بدکاری ہے، کیونکہ گناہِ کبیرہ کرنا یا گناہِ صغیرہ پر اَڑ جانا اور اسے کرتے رہنا فسق ہے اور ہر فسق خیانت ہے کہ اس میں حقُ اللہ اور حقِ شرع کا مارنا ہے، اس لیے ہر فاسق خائن ہے۔(مرأة المناجیح، 5/427، حسن پبلشرز)

احادیثِ کریمہ کی روشنی میں خیانت کی مختلف صورتیں بیان ہوئیں ہیں جن میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں: فرمانِ مصطفٰی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: جو شخص اپنے بھائی کو کسی چیز کا مشورہ دے اور جانتا ہو کہ بہتری اس کے علاوہ ہے تو اس نے اس کی خیانت کی۔(مرأةالمناجیح،ج 1، حدیث:224،حسن پبلشرز)

دعائے مصطفٰی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: اے اللہ ! میری آنکھ کو بددیانتی سے پاک رکھ کیونکہ تو خیانت والی آنکھ کو جانتا ہے ۔ (مرأةالمناجیح،ج4،حدیث:2387،حسن پبلشرز)

مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ اس حدیثِ مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں کہ: خیانت والی آنکھ سے مراد چور نظری کرنے والی آنکھیں ہیں، کَن انکھیوں سے ناجائز چیزوں کو دیکھنا چور نظری ہے۔ (مرأة المناجیح، 4/98، حسن پبلشرز)

حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے کسی کو کام سپرد کر دیا اور اُس کی رعایا میں اس سے بہتر موجود تھا تو اُس نے اللہ و رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور جماعت مسلمین کی خیانت کی۔( بہارِ شریعت، حصہ12 ،2/894)

رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بری خیانت یہ ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کرے جس میں وہ تجھے سچا سمجھتا ہو اور تو اس میں جھوٹا ہو۔(مرأةالمناجیح،ج6،حدیث: 4627،حسن پبلشرز)

قراٰنِ کریم میں اللہ پاک نے واضح لفظوں میں ارشاد فرما دیا کہ اللہ و رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور بندوں کی امانتوں میں خیانت نہ کرو جیسا کہ : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۲۷) ترجمہ کنزالایمان: اے ایمان والو اللہ و رسول سے دغانہ کرو اور نہ اپنی امانتوں میں دانستہ خیانت ۔(پ9، الانفال : 27)

احادیثِ کریمہ میں بھی خیانت کی شدید مذمت بیان ہوئی ہے ، ان احادیث میں سے چند ایک مندرجہ ہیں:

دعائے مصطفٰی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: اے اللہ ! میں خیانت سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ یہ بدترین مشیر کار(یعنی پیٹ میں خفیہ بات چھپانا) ہے۔ (مرأةالمناجیح،ج4،حدیث:2355، حسن پبلشرز)

فرمانِ آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے : کوئی والی جو مسلمان رعیت کا والی بنے پھر ان پر خیانت کرتا ہوا مر جائے تو اللہ پاک اس پر جنت حرام فرما دے گا۔(مرأةالمناجیح،ج5،حدیث :3516،حسن پبلشرز)

نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے کہ: دھاگہ اور سوئی تک ادا کرو اور خیانت سے بچو کہ یہ خیانت قیامت کے دن خائن پر عار (رکاوٹ) ہوگی۔ (مرأةالمناجیح،ج5،حدیث: 3846، حسن پبلشرز)

رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ: مؤمن تمام خصلتوں پر پیدا کیا جاسکتا ہے سوائے خیانت اور جھوٹ کے۔(مرأةالمناجیح،ج6،حدیث:4642،حسن پبلشرز)

حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جب کسی قوم میں خیانت ظاہر ہوجائے تو اللہ پاک ان کے دلوں میں رعب (یعنی کم ہمتی اور دشمن کا خوف) ڈال دیتا ہے۔ (مرأةالمناجیح،ج7، حدیث:5132،حسن پبلشرز)

اللہ پاک ہمیں ہر طرح کی خیانت سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین


اجازت شرعیہ کے بغیر کسی کی امانت میں تصرف کرنا خیانت کہلاتا ہے ، پرورد گار عالم نے جو قوانین و اصول اپنے بندوں کے لئے وضع فرمائے ہیں ان کو لفظِ امانت سے یاد کیا ہے اور متعدد مقامات پر خیانت سے بہت سختی کے ساتھ ممانعت فرمائی ہے۔ چنانچہ ارشاد ہوتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۲۷) ترجمہ کنزالایمان: اے ایمان والو اللہ و رسول سے دغا نہ کرو اور نہ اپنی امانتوں میں دانستہ خیانت ۔(پ9، الانفال : 27)خیانت کا پہلا سبب بدنیتی ہے۔ جس طرح اچھی نیت اخلاق و کردار کے لئے شفا اور اکسیر کا درجہ رکھتی ہے اسی طرح بد نیتی کا زہر بندے کے اعمال کو بے ثمر بلکہ تباہ برباد کر دیتا ہے ، چنانچہ ایک شخص نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا: یا رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم قیامت کب آئے گی ؟ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جب امانت میں خیانت ہو تو قیامت کا انتظار کرنا۔ اس شخص نے پوچھا امانت میں خیانت کیا ہے ؟ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: امانت میں خیانت یہ ہے کہ معاملات نا اہل لوگوں کے سپرد کر دیئے جائیں۔ (بخاری،کتاب العلم،حدیث:59)

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو بندہ مالِ حرام حاصل کرتا ہے اگر اس کو صدقہ کرے تو مقبول نہیں اور خرچ کرے تو اس کے لئے اس میں برکت نہیں اور اپنے بعد چھوڑ کر مرے تو جہنم میں جانے کا سامان ہے ۔ اللہ پاک برائی سے برائی کو نہیں مٹاتا ، ہاں نیکی سے برائی کو مٹا دیتا ہے ، بے شک خبیث کو خبیث نہیں مٹاتا ۔( مسند احمد،مسند عبداللہ بن مسعود،2/33،حدیث:3672)

تاجدار رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرت سعد رضی اللہُ عنہ سے ارشاد فرمایا: اے سعد اپنی غذا پاک کر لو مستجاب الدعوات ہو جاؤ گے اس ذات پاک کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی جان ہے بندہ حرام کا لقمہ اپنے پیٹ میں ڈالتا ہے تو اس کے 40 دن کے عمل قبول نہیں ہوتے اور جس بندے کا گوشت حرام سے پلا بڑھا ہو اس کے لئےآ گ زیادہ بہتر ہے ۔

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک اس جسم پر جنت حرام فرما دی ہے جو حرام غذا سے پلا بڑھا ہو۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کوئی آدمی ستّر برس تک جنتیوں جیسے عمل کرتا رہتا ہے پھر اپنی وصیت میں خیانت کر بیٹھتا ہے تو اس کا خاتمہ برے عمل پر ہوتا ہے اور وہ جہنم میں داخل ہو جاتا ہے پھر اپنی وصیت میں اتفاق سے کام لیتا ہے تو اس کا خاتمہ اچھے عمل پر ہوتا ہے اور وہ جنت میں داخل ہو جاتا ہے۔

ہم اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا گو ہیں کہ اللہ پاک ہمیں برے کام سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین ۔ 


اجازتِ شرعیہ کے بغیر کسی کی امانت میں تصرُّف کرنا خیانت کہلاتا ہے۔(عمدةالقارى، کتاب الایمان، باب علامات المنافق، تحت الباب:24،328/1) انسان اگر انصاف سے کام لے گا تو اس کا خاتمہ اچھے عمل پر ہوگا اور وہ جنت میں داخل ہوگا اور اگر خیانت کرے گا تو اس کا خاتمہ برے عمل پر ہوگا اور وہ جہنم میں داخل ہوگا۔ یہ ایک ایسی بری عادت ہے کہ قراٰن و حدیث میں اس سے بچنے کا حکم اور کرنے والے کی مذمّت کی گئی ہے۔ چنانچہ قراٰن کریم پارہ 9، سورۂ انفال کی اٰیت نمبر 27 میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۲۷) ترجمہ کنزالایمان: اے ایمان والو اللہ و رسول سے دغانہ کرو اور نہ اپنی امانتوں میں دانستہ خیانت ۔(پ9، الانفال : 27)

اسی طرح احادیث میں بھی خیانت کی مذمّتیں وارد ہوئی ہیں انہیں میں سے پانچ احادیثِ کریمہ پڑھیں اور اپنے آپ کو اس بری عادت سے بچائیں۔

)1)بغیر حساب کتاب کے جہنم میں داخل کیا جائے گا: حضرت فُضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تین شخص ایسے ہیں جن کے بارے میں سوال نہیں ہوگا، (اور انہیں حساب کتاب کے بغیر ہی جہنم میں داخل کردیا جائے گا،‌ ان میں سے ایک) وہ عورت جس کا شوہر اس کے پاس موجود نہ تھا اور اس (کے شوہر) نے اس کی دنیاوی ضروریات (نان نفقہ وغیرہ) پوری کیں پھر بھی عورت نے اس کے بعد اُس سے خیانت کی۔(الترغیب والترہیب، کتاب البیوع وغیرہ، ترہیب العبد من الاباق من سیّدہ،3/18، حدیث:4)

(2) صدقہ قبول نہیں ہوگا: رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے‌ ارشاد فرمایا: اللہ پاک بغیر طہارت کے نماز قبول نہیں‌ فرماتا اور‌ خیانت کے مال سے صدقہ قبول نہیں‌ کرتا۔(مسلم، کتاب الطہارۃ، باب وجوب الطہارة للصلاة، ص140، حديث:224)

(3) منافق کی تین باتیں: نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سرور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشادِ حقیقت بنیاد ہے: تین باتیں ایسی ہیں کہ جس میں پائی جائیں وہ منافق ہوگا اگرچہ نماز، روزہ کا پابند ہی کیوں نہ ہو:(1) جب بات کرے تو جھوٹ بولے (2) جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے (3) جب امانت اس کے سپرد کی جائے تو خیانت کرے۔(مسلم، کتاب الایمان، باب خصال المنافق، ص50، حدیث:107)

(4) مال جلا دیا اور پٹائی بھی لگائی: حضرت سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے مروی ہے‌ کہ رسول پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، حضرت سیدنا ابوبکر صدیق اور حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہما نے مالِ غنیمت میں خیانت کرنے والے کے مال کو جلا دیا اور خائن کی پٹائی بھی لگائی۔(ابو داؤد، کتاب الجہاد، باب فی عقوبة‌ الغال،3/93،‌‌ حدیث:2715)

لہذا ایک کامل مؤمن ہونے کے لئے ضروری ہے کہ وہ خیانت پیدا کرنے والے اسباب پر غور کرے اور اس کی درستگی کے لئے کوششیں کرتا رہے۔ جیسے بد نیّتی دھوکہ دہی بری صحبت نفسانی خواہشات کی تکمیل وغیرہ اور ان سب سے بچنے کے لئے ان کُتُبِ اَحادیث کا مطالعہ کرے جن میں ان تمام چیزوں سے متعلق مذمّتیں بیان ہوئی ہیں جیسے باطنی بیماریوں کے بارے میں معلومات، 76 کبیرہ گناہ وغیرہ۔

اللہ پاک ہمیں خیانت سے بچنے اور امانت داری اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہِ النّبیِّ الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


خوف ِ خدا اور فکر ِآخرت رکھنے والے مسلمان کے لئے چاہئے کہ وہ خیانت نہ کرے لیکن نہایت افسوس ہے کہ مسلمانوں میں اکثر مالی معاملات کے حکمِ قراٰنی میں بھی بڑی کوتاہیاں واقع ہو رہی ہیں ،خیانت کرنا آج مختلف صورتوں میں مسلمانوں کے اندر بھی پایا جارہا ہے بسبب لا علمی کہ اور ایسا بد ترین گناہ ہے کہ اس کو منافق کی علامت قرار دیا گیا ہے ۔

اجازت شرعیہ کے بغیر کسی کی امانت میں تصرف کرنا خیانت کہلاتا ہے۔ )عمدةالقاری ، کتاب الایمان ،باب علامات المنافق (

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۲۷) ترجمہ کنزالایمان: اے ایمان والو اللہ و رسول سے دغانہ کرو اور نہ اپنی امانتوں میں دانستہ خیانت۔(پ9، الانفال : 27)

عام طور پر خیانت کا مفہوم مالی امانت کے ساتھ خاص سمجھا جاتا ہے کہ کسی کے پاس مال امانت رکھوایا پھر اس نے واپس کرنے سے انکار کردیا تو کہا جاتا ہے کہ اس نے خیانت کی ، یقینا ً یہ بھی خیانت ہی ہے لیکن خیانت کا شرعی مفہوم بڑا وسیع ہے چنانچہ حکیم الامت مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنان لکھتے ہیں: خیانت صرف مال ہی میں نہیں ہوتی، راز، عزت، مشورے تمام میں ہوتی ہے۔(مراٰۃ المناجیح،1/212)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے،حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کوئی آدمی ستّر برس تک جنتیوں جیسے عمل کرتا رہتا ہے پھر اپنی وصیت میں خیانت کر بیٹھتا ہے تو اس کا خاتمہ بُرے عمل پر ہوتا ہے اور وہ جہنم میں داخل ہوجاتا ہے اور کوئی شخص ستّر برس تک جہنمیوں جیسے عمل کرتا رہتا ہے پھر اپنی وصیت میں انصاف سے کام لیتا ہے تو اس کاخاتمہ اچھے عمل پر ہوتا ہے اور وہ جنت میں داخل ہوجاتا ہے۔ (ابن ماجہ،کتاب الوصایا،باب الحیف فی الوصیّۃ،3 / 305،حدیث: 2704)

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :وہ شخص ملعون ہے جو اپنے مسلمان بھائی کو نقصان پہنچائے یا اس کے ساتھ دھوکہ کرے ۔ (تاریخ بغداد، محمد بن احمد بن محمد بن جابر۔۔۔ الخ، 1 / 360)

حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جو خیانت کرنے والے کی پردہ پوشی کرے تو وہ بھی اس ہی کی طرح ہے۔ (ابو داؤد، کتاب الجہاد، باب النہی عن الستر علی من غلّ، 3 / 93، حدیث: 2716)


آج فی زمانہ دیکھا جائے تو معاشرے میں باطنی بیماریوں کو بیماری نہیں سمجھا جاتا ہے ان ہی میں سے ایک خیانت بھی ہے یہ ایک ایسا بدترین گناہ ہے کہ اس کو منافق کی علامت قرار دیا گیا ہے حضور صلی اللہ تعالی علیہ و سلم نے منافق کی تین علامت بتائی ان میں سے ایک خیانت بھی ہے اور اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۲۷) ترجمہ کنزالایمان: اے ایمان والو اللہ و رسول سے دغانہ کرو اور نہ اپنی امانتوں میں دانستہ خیانت ۔(پ9، الانفال : 27)

خیانت کی تعریف : خیانت یہ امانت کی ضد ہے خفیہ طور پر کسی کا حق مارنا خیانت کہلاتا ہے۔ خواہ وہ اللہ پاک کا یا رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا یا اپنا یا دوسرے کا ہو۔

زیادہ تر ہم خیانت مال کے ساتھ خاص سمجھتے ہیں کہ اگر کسی کے پاس مال رکھتے ہیں وہ دوسرے کو دیے دیں تو ہم اس کو خیانت کرنے والا کہتے ہیں يقينًا یہ بھی خیانت ہے اور اس کے علاوہ راز کی باتوں ، عزت ، مشورہ وغیرہ میں بھی خیانت ہوتی ہے ۔خیانت کی مختلف صورتیں ہیں جو کہ حدیث پاک میں واضح طور پر بیان کی گئی ہیں :

(1)رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جب تم کسی ایسے شخص کو پاؤ جس نے مال (غنیمت ) میں خیانت کی ہو تو اس کا سامان جلا دو ۔ (ابو داؤد، حدیث: 2713)

(2) رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے بڑی امانت جو ہوگی وہ یہ ہے کہ مرد اپنی عورت کے پاس جائے اور اس سے جماع کرے اور پھر اس کے راز کو ظاہر کر دے۔(مسلم شریف، حدیث: 3528 ، ص 762، مكتبہ دار ابن كثير)

(3) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کہ مال غنیمت میں خیانت کرنے والے کی خیانت کو چھپایا تو وہ گناہگار ہونے کے اعتبار سے وہ بھی خیانت کرنے والے کی طرح ہے۔ (مشکاة المصابیح ، حدیث: 3917 )

(4) رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس آدمی کو ہم کوئی ذمہ داری سونپیں اور اس کا وظیفہ مقرر کردیں تو اس ( وظیفہ ) کے علاوہ جو مال لے گا وہ خیانت ہوگی ۔ ( ابوداؤد )

(5) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: منافق کی علامتیں تین ہیں ۔ جب بات کرے جھوٹ بولے ، جب وعدہ کرے اس کے خلاف کرے اور جب اس کو امین بنایا جائے تو خیانت کرے۔ (بخاری شریف، کتاب الایمان، مجلس برکات، ص 10)

معاشرے پر اثرات: پیارے پیارے اسلامی بھائیو! اس پُر فتن دور میں کوئی باطنی گناہ کو گناہ نہیں سمجھ رہا ہے انہی میں سے تکبّر ، جھوٹ ، چغلی، حسد ، کسی کا دل دکھانا اور بعض صورتوں میں امانت میں خیانت کرنا وغیرہ اس سے لوگوں میں نفرت اور دوری پیدا ہوتی ہیں ان سب بیماریوں کا ہمیں علاج کرنا چاہئے اور خیانت ایک ایسی چیز ہے کہ جس کا خیال رکھنا انسان کے لیے ضروری اور اس سے غفلت برتنے میں دنیا و آخرت دونوں کا نقصان ہے تو چاہئے کہ لوگوں کے اخلاق و معاملات کو درست کرنے کی کوشش کرے اور ان کے اندر سے باطنی بیماریوں کو جڑ سے اکھاڑنا ہے اس کے لئے ہمیں اچھے ماحول اور اچھی صحبت اختیار کرنی چاہئے۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہم سب کو باطنی بیماریوں سے محفوظ فرمائے۔(اٰمین)