قرآن مجید اللہ کا آخری پیغام ہے جو انسانیت کی رہنمائی اور فلاح کے لیے نازل کیا گیا۔ اس کتاب کا مقصد نہ صرف دینی و روحانی معاملات میں ہدایت دینا ہے بلکہ انسانی زندگی کے تمام پہلوؤں کو محیط ہے۔ قرآن مجید حق کی ترویج، باطل کی تردید، انسان کی اخلاقی و روحانی تربیت، اور دنیا و آخرت میں کامیابی کے اصولوں کی وضاحت کرتا ہے۔ یہ کتاب اللہ کی قدرت، حکمت اور رحمت کا مظہر ہے اور ہر انسان کے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہے۔

نزولِ قرآن کے 10 قرآنی مقاصددرج ذیل ہیں:

(1) ہدایت: قرآن مجید کا بنیادی مقصد انسانیت کو صحیح راستے پر چلانا ہے تاکہ وہ دنیا اور آخرت میں کامیاب ہو۔ اللہ نے اسے ہدایت کے ساتھ نازل کیا تاکہ انسان اپنے مقصدِ حیات کو سمجھے اور اس پر عمل کرے۔آیت: ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ نَزَّلَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ (البقرہ: 176) تر جمۂ کنز الایمان: یہ اس لئے کہ اللہ نے کتاب حق کے ساتھ اتاری ۔

(2) باطل کی تردید: قرآن کا ایک مقصد ہر اُس باطل اور جھوٹے نظریے کی نفی کرنا ہے جو حق کے خلاف ہو، تاکہ انسانوں کو سیدھی راہ دکھائی جائے۔آیت: وَ بِالْحَقِّ اَنْزَلْنٰهُ وَ بِالْحَقِّ نَزَلَؕ (بنی اسرائیل: 105) ترجمۂ کنز الایمان: اور ہم نے قرآن کو حق ہی کے ساتھ اتارا اور حق ہی کے ساتھ اترا ۔

(3) ایمان کی دعوت: قرآن اہل کتاب اور دیگر انسانوں کو ایمان کی دعوت دیتا ہے، تاکہ وہ اللہ کے احکام کی پیروی کرکے نجات پا سکیں۔ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ اٰمِنُوْا بِمَا نَزَّلْنَا مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُمْ (النساء: 47) ترجمہ کنزالایمان: اے کتاب والو! ایمان لاؤ اس پر جو ہم نے اتارا تمہارے ساتھ والی کتاب کی تصدیق فرماتا۔

(4) آیات کا احترام:قرآن ان لوگوں سے دور رہنے کا حکم دیتا ہے جو اللہ کی آیات کا مذاق اڑاتے ہیں، ورنہ ان کے ساتھ بیٹھنے والے بھی انہی جیسے سمجھے جائیں گے۔وَ قَدْ نَزَّلَ عَلَیْكُمْ فِی الْكِتٰبِ اَنْ اِذَا سَمِعْتُمْ اٰیٰتِ اللّٰهِ یُكْفَرُ بِهَا وَ یُسْتَهْزَاُ بِهَا فَلَا تَقْعُدُوْا مَعَهُمْ حَتّٰى یَخُوْضُوْا فِیْ حَدِیْثٍ غَیْرِهٖۤ ﳲ (النساء: 140)ترجمہ کنزالایمان: اور بے شک اللہ تم پر کتاب میں اتار چکا کہ جب تم اللہ کی آیتوں کو سنو کہ ان کا انکار کیا جاتا اور ان کی ہنسی بنائی جاتی ہے تو ان لوگوں کے ساتھ نہ بیٹھو جب تک وہ اور بات میں مشغول نہ ہوں۔

اے اللہ! ہم تجھ سے تیری رحمت، مغفرت اور ہدایت کی دعا کرتے ہیں۔ ہمیں دین کی سمجھ عطا فرما، قرآن کو ہماری زندگی کا نور بنا، اور ہمیں حق کے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرما۔ ہمارے دلوں کو اپنی محبت سے بھر دے اور ہمیں ہر آزمائش میں ثابت قدم رکھ۔ ہمیں دنیا و آخرت کی کامیابیاں نصیب فرما اور ہمیں اپنی رضا کے مطابق زندگی بسر کرنے والا بنا۔ آمین

قرآن پاک نازل کرنے کے 4 مقاصد  پڑھئے:‏

(1)پوری امت کو اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرانا:چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :وَ هٰذَا كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ مُّصَدِّقُ الَّذِیْ بَیْنَ یَدَیْهِ وَ لِتُنْذِرَ اُمَّ الْقُرٰى وَ مَنْ حَوْلَهَاؕ(انعام: ۹۲) ترجمۂ کنزُالعِرفان:اور یہ برکت والی کتاب ہے جسے ہم نے نازل فرمایا ہے ،پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور اس لئے (اتری) تاکہ تم اس کے ذریعے مرکزی شہر اور اس کے اردگرد والوں کو ڈر سناؤ ۔

(2) لوگوں کو کفر وجہالت کے اندھیروں سے ایمان کے نور کی طرف نکالنا: چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: الٓرٰ- كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَیْكَ لِتُخْرِ جَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ بِاِذْنِ رَبِّهِمْ اِلٰى صِرَاطِ الْعَزِیْزِ الْحَمِیْدِۙ(۱) (ابراہیم: ۱) ترجمۂ کنزُالعِرفان:الٓرٰ،یہ ایک کتاب ہے جو ہم نے تمہاری طرف نازل کی ہے تاکہ تم لوگوں کو ان کے رب کے حکم سے اندھیروں سے اجالے کی طرف ،اس (اللہ) کے راستے کی طرف نکالو جو عزت والا سب خوبیوں والا ہے۔

(3)لوگوں تک اللہ تعالیٰ کے احکامات پہنچانا اور ان کے اختلاف کا تَصْفِیَہ کرنا: چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: وَ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الذِّكْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْهِمْ وَ لَعَلَّهُمْ یَتَفَكَّرُوْنَ(۴۴) (نحل: ۴۴) ترجمۂ کنزُالعِرفان:اور اے حبیب! ہم نے تمہاری طرف یہ قرآن نازل فرمایا تاکہ تم لوگوں سے وہ بیان کردو جو اُن کی طرف نازل کیا گیا ہے اور تاکہ وہ غوروفکر کریں۔ اور ارشاد فرماتاہے : وَ مَاۤ اَنْزَلْنَا عَلَیْكَ الْكِتٰبَ اِلَّا لِتُبَیِّنَ لَهُمُ الَّذِی اخْتَلَفُوْا فِیْهِۙ-وَ هُدًى وَّ رَحْمَةً لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ(۶۴) (نحل: ۶۴) ترجمۂ کنزُالعِرفان:اور ہم نے تم پر یہ کتاب اس لئے نازل فرمائی ہے تاکہ تم لوگوں کیلئے وہ بات واضح کردو جس میں انہیں اختلاف ہے اوریہ کتاب ایمان والوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے۔

(4)اس کی آیتوں میں غوروفکر کر کے نصیحت حاصل کرنا۔چنانچہ رب تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَیْكَ مُبٰرَكٌ لِّیَدَّبَّرُوْۤا اٰیٰتِهٖ وَ لِیَتَذَكَّرَ اُولُوا الْاَلْبَابِ(۲۹) (ص: ۲۹) ترجمۂ کنزُالعِرفان:(یہ قرآن) ایک برکت والی کتاب ہے جو ہم نے تمہاری طرف نازل کی ہے تاکہ لوگ اس کی آیتوں میں غور وفکر کریں اور عقلمند نصیحت حاصل کریں۔

(5)وَ هٰذَا كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ فَاتَّبِعُوْهُ وَ اتَّقُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَۙ(۱۵۵) (الانعام: ۱۵۵) ترجمۂ کنز العرفان: اور یہ برکت والی کتاب ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے ، تو تم اس کی پیروی کرو اور پرہیزگار بنو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔

(6) اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَ اِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ(۹) ترجمۂ کنز العرفان: بیشک ہم نے اس قرآن کو نازل کیا ہے اور بیشک ہم خود اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔(الحجر:9)

(7)لَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكُمْ كِتٰبًا فِیْهِ ذِكْرُكُمْؕ-اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ۠(۱۰) ترجمۂ کنز العرفان: بیشک ہم نے تمہاری طرف ایک کتاب نازل فرمائی جس میں تمہارا چرچا ہے۔ تو کیا تمہیں عقل نہیں ؟(الانبیاء، آیت: 21)

(8) كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَیْكَ لِتُخْرِ جَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ بِاِذْنِ رَبِّهِمْ اِلٰى صِرَاطِ الْعَزِیْزِ الْحَمِیْدِۙ(۱) ترجمہ: کنزالعرفان: ’’الر‘‘، یہ ایک کتاب ہے جو ہم نے تمہاری طرف نازل کی ہے تاکہ تم لوگوں کو ان کے رب کے حکم سے اندھیروں سے اجالے کی طرف،اس (اللہ ) کے راستے کی طرف نکالو جو عزت والا ،سب خوبیوں والا ہے۔

(9) وَ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الذِّكْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْهِمْ وَ لَعَلَّهُمْ یَتَفَكَّرُوْنَ(۴۴) ترجمہ: کنزالعرفان:(ہم نے) روشن دلیلوں اور کتابوں کے ساتھ (رسولوں کو بھیجا) اور اے حبیب! ہم نے تمہاری طرف یہ قرآن نازل فرمایا تاکہ تم لوگوں سے وہ بیان کردو جو اُن کی طرف نازل کیا گیا ہے اورتاکہ وہ غوروفکر کریں۔

اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ امین 

قرآنِ کریم اللہ پاک کا بے مثل کلام ہے اور اس نے اپنا یہ کلام بصورت وحی نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  پر نازل فرمایا۔ قرآنِ مجید کو عربی زبان میں نازل کیا گیا تاکہ لوگ اسے سمجھ سکیں اور عرب کے رہنے والوں اور کفار قریش کےلئے کوئی عذر باقی نہ رہے۔نزول قرآن کی ابتداء رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں ہوئی اور حالات و واقعات کے مطابق تھوڑا تھوڑا کرکے تقریباً 23سال کے عرصے میں مکمل قرآن مجید نازل کیا گیا تاکہ اس پر عمل کرنا مسلمانوں پر بھاری نہ پڑے۔ آئیے! نزول قرآن کے 10قرآنی مقاصد پڑھئے:

احکامات الہی پہنچانا : نزول قرآن کا پہلا مقصد احکامات الہیہ کوپہنچانا ہے ۔چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے: وَ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الذِّكْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْهِمْ وَ لَعَلَّهُمْ یَتَفَكَّرُوْنَ(۴۴) ترجمہ کنزالایمان: اور اے محبوب ہم نے تمہاری طرف یہ یاد گار اتاری کہ تم لوگوں سے بیان کردو جو ان کی طرف اترا۔ (پ14،النحل:44)

ہدایت و رہنمائی کرنا : نزول قرآن کا دوسرا مقصد ہدایت و رہنمائی کرنا ہے۔چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے: وَ هُدًى وَّ رَحْمَةً لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ(۶۴) ترجمہ کنزالایمان: اور ہدایت اور رحمت ایمان والوں کے لیے۔ (پ14،النحل:64)

کفر و جہالت سے نکالنا : نزول قرآن کا تیسرا مقصد کفر و جہالت سے نکالنا ہے ۔چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: الٓرٰ- كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَیْكَ لِتُخْرِ جَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ ترجمہ کنزالایمان: ایک کتاب ہے کہ ہم نے تمہاری طرف اتاری کہ تم لوگوں کو اندھیریوں سے اجالے میں لاؤ۔(پ13،ابرھیم:1)

پیروی کرنا : نزول قرآن کا چوتھا مقصد اس کی پیروی کرنا ہے۔چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے:اِتَّبِعُوْا مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكُمْ مِّنْ رَّبِّكُمْ ترجمہ کنزالایمان: اے لوگواس پر چلو جو تمہاری طرف تمہارے رب کے پاس سے اُترا ۔ (پ8، الاعراف:3)

روشن بیان کرنا : نزول قرآن کا پانچواں مقصد ہر چیز کو روشن بیان کرنا ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے:وَ نَزَّلْنَا عَلَیْكَ الْكِتٰبَ تِبْیَانًا لِّكُلِّ شَیْءٍ ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے تم پر یہ قرآن اتارا کہ ہر چیز کا روشن بیان ہے۔ (پ14،النحل:89)

غوروفکر کرنا : نزول قرآن کا چھٹا مقصد یہ ہے کہ لوگ قرآن میں غوروفکر کریں۔چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے:كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَیْكَ مُبٰرَكٌ لِّیَدَّبَّرُوْۤا اٰیٰتِهٖ ترجمہ کنزالایمان: یہ ایک کتاب ہے کہ ہم نے تمہاری طرف اتاری برکت والی تاکہ اس کی آیتوں کو سوچیں۔ (پ23،ص:29)

اختلاف واضح کرنا : نزول قرآن کا ساتواں مقصد اختلاف کو واضح کرنا ہے۔چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے:وَ مَاۤ اَنْزَلْنَا عَلَیْكَ الْكِتٰبَ اِلَّا لِتُبَیِّنَ لَهُمُ الَّذِی اخْتَلَفُوْا فِیْهِۙ ترجمہ کنزالایمان:اور ہم نے تم پر یہ کتاب نہ اتاری مگر اس لیے کہ تم لوگوں پر روشن کردو جس بات میں اختلاف کریں۔(پ14،النحل:64)

گزشتہ کتابوں کی تصدیق کرنا : نزول قرآن کا آٹھواں مقصد گزشتہ کتابوں کی تصدیق کرنا ہے ۔چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے:نَزَّلَ عَلَیْكَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهِ ترجمہ کنزالایمان: اس نے تم پر یہ سچی کتاب اتاری اگلی کتابوں کی تصدیق فرماتی۔(پ3،آل عمران:3)

درست فیصلہ کرنا : نزول قرآن کا نواں مقصد درست فیصلہ کرنا ہے۔چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے:فَاحْكُمْ بَیْنَهُمْ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ ترجمہ کنزالایمان:  تو ان میں فیصلہ کرو اللہ کے اتارے سے۔ (پ6،المائدہ:48)

عذاب الہی سے ڈرانا : نزول قرآن کا دسواں مقصد عذاب الہی سے ڈرانا ہے۔جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے:وَ كَذٰلِكَ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ قُرْاٰنًا عَرَبِیًّا لِّتُنْذِرَ اُمَّ الْقُرٰى وَ مَنْ حَوْلَهَا ترجمہ کنزالایمان: اور یونہی ہم نے تمہاری طرف عربی قرآن وحی بھیجا کہ تم ڈراؤ سب شہروں کی اصل مکہ والوں کو اور جتنے اس کے گرد ہیں۔ (پ25،الشوری:7)

اللہ تعالی ہمیں قرآن مجید سمجھ کر زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم

قرآن مجید، اللہ تعالیٰ کی برکتوں سے معمور کتاب ہے، جس کا نزول امت کی رہنمائی اور دنیا و آخرت کی کامیابی کے لیے ہوا۔ اس کے نزول کے مقاصد کو اللہ تعالیٰ نے خود قرآن پاک میں بیان فرمایا جن کا مطالعہ بندے کے دل میں قران کی عظمت کو بڑھاتا ہے آئیے چند مقاصد ملاحظہ کیجیے :

(1) امت کو اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرانا: نزول قرآن مجید کا ایک بنیادی مقصد لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے عذاب سے خبردار کرنا ہے، تاکہ وہ سیدھے راستے پر آئیں اور فلاح پائیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:وَ هٰذَا كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ مُّصَدِّقُ الَّذِیْ بَیْنَ یَدَیْهِ وَ لِتُنْذِرَ اُمَّ الْقُرٰى وَ مَنْ حَوْلَهَاؕترجمۂ کنزُالعِرفان: ’’اور یہ برکت والی کتاب ہے جسے ہم نے نازل فرمایا ہے، پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے، اور تاکہ تم اس کے ذریعے مرکزی شہر (مکہ) اور اس کے ارد گرد والوں کو ڈر سناؤ۔‘‘ (الانعام: ۹۲)

(2) کفر و جہالت کے اندھیروں سے نکالنا:قرآن مجید کا نزول لوگوں کو کفر و گمراہی کے اندھیروں سے ایمان اور نور کی طرف لے جانے کے لیے ہوا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:الٓرٰ- كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَیْكَ لِتُخْرِ جَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ بِاِذْنِ رَبِّهِمْ اِلٰى صِرَاطِ الْعَزِیْزِ الْحَمِیْدِۙ(۱) (ابراہیم: ۱) ترجمۂ کنزُالعِرفان: ’’یہ ایک کتاب ہے جو ہم نے تمہاری طرف نازل کی ہے تاکہ تم لوگوں کو ان کے رب کے حکم سے اندھیروں سے اجالے کی طرف، اس (اللہ) کے راستے کی طرف نکالو۔

(3) اللہ تعالیٰ کے احکامات پہنچانا اور اختلاف کا تصفیہ کرنا:نزول قرآن مجید کا مقصد لوگوں تک اللہ تعالیٰ کے احکامات پہنچانا اور ان کے باہمی اختلافات کو ختم کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:وَ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الذِّكْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْهِمْ وَ لَعَلَّهُمْ یَتَفَكَّرُوْنَ(۴۴) (النحل: 44) ترجمۂ کنزُالعِرفان: ’’اور ہم نے تمہاری طرف یہ قرآن نازل فرمایا تاکہ تم لوگوں سے وہ بیان کرو جو ان کی طرف نازل کیا گیا ہے۔‘‘

(4) آیات میں غوروفکر کر کے نصیحت حاصل کرنا: نزول قرآن کا ایک اور مقصد یہ ہے کہ لوگ اس کی آیات پر غور و فکر کریں اور نصیحت حاصل کریں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَیْكَ مُبٰرَكٌ لِّیَدَّبَّرُوْۤا اٰیٰتِهٖ (ص: ۲۹) ترجمۂ کنزُالعِرفان: ’’یہ ایک برکت والی کتاب ہے جو ہم نے تمہاری طرف نازل کی ہے تاکہ لوگ اس کی آیات میں غور و فکر کریں۔‘‘

(5) عدل و انصاف قائم کرنا: قرآن کا نزول اس لیےہوا کہ لوگوں کے درمیان عدل و انصاف قائم کیا جا سکے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ اَنْزَلْنَا مَعَهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْمِیْزَانَ لِیَقُوْمَ النَّاسُ بِالْقِسْطِۚ- (الحدید: ۲۵) ترجمۂ کنزُالعِرفان: ’’ہم نے ان کے ساتھ کتاب اور عدل کی ترازو اتاری تاکہ لوگ انصاف پر قائم ہوں۔‘‘

(6) شریعت کے مطابق فیصلے کرنا: قرآن کا نزول اس لیے ہوا کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم شریعت کے مطابق فیصلے کریں۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اِنَّاۤ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَیْنَ النَّاسِ (النسآء: ۱۰۵) ترجمۂ کنزُالعِرفان: ’’ہم نے تمہاری طرف سچی کتاب اتاری تاکہ تم لوگوں کے درمیان اس حق کے ساتھ فیصلہ کرو جو اللہ نے تمہیں دکھایا ہے۔‘‘

(7) قرآن کی پیروی اور تقویٰ اختیار کرنا: نزول قرآن کا ایک مقصد یہ ہے کہ لوگ اس کی پیروی کریں اور تقویٰ اختیار کریں تاکہ اللہ کی رحمت کے مستحق بن سکیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:وَ هٰذَا كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ فَاتَّبِعُوْهُ وَ اتَّقُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَۙ(۱۵۵) (الانعام: ۱۵۵) ترجمۂ کنزُالعِرفان: ’’یہ برکت والی کتاب ہے، ہم نے اسے نازل کیا، تو اس کی پیروی کرو اور پرہیزگاری اختیار کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔‘‘

(8) اتحاد و اتفاق پیدا کرنا: نزول قرآن کا ایک مقصد لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا اور فرقہ واریت سے بچانا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: وَ اعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰهِ جَمِیْعًا وَّ لَا تَفَرَّقُوْا۪ (آل عمران: ۱۰۳) ترجمۂ کنزُالعِرفان: ’’اور اللہ کی رسی مضبوطی سے تھام لو سب مل کر اور آپس میں پھٹ نہ جانا۔‘‘

(9) غلط عقائد کا بطلان کرنا: نزول قرآن مجید کا مقصد لوگوں کے غلط عقائد کے بطلان کو ثابت کرنا اور انہیں صحیح عقائد کی رہنمائی دینا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ مَاۤ اَنْزَلْنَا عَلَیْكَ الْكِتٰبَ اِلَّا لِتُبَیِّنَ لَهُمُ الَّذِی اخْتَلَفُوْا فِیْهِۙ (النحل: 64) ترجمۂ کنزُالعِرفان: ’’اور ہم نے تم پر یہ کتاب نہ اتاری مگر اس لیے کہ تم لوگوں پر روشن کر دو جس بات میں اختلاف کرتے ہیں۔‘‘

(10) مومنوں کے لیے ہدایت اور رحمت: نزول قرآن کا ایک اور اہم مقصد یہ ہے کہ یہ مومنوں کے لیے ہدایت اور رحمت بن جائے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ هُدًى وَّ رَحْمَةً لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ(۶۴) (النحل: 64) ترجمۂ کنزُالعِرفان: ’’یہ کتاب ایمان والوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے۔‘‘

اللہ پاک ہمیں قرآن کریم پڑھ کر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ امین

قراٰنِ مجید کا نزول انسانیت کےلئے اللہ پاک کا عظیم ترین انعام ہے۔ یہ کتاب، جو آخری الہامی پیغام ہے، ‏زندگی کے ہر شعبے میں ‏راہنمائی فراہم کرتی ہے اور قیامت تک تمام انسانوں کے لئے مشعلِ راہ ہے۔ اللہ پاک نے قراٰن کو نازل فرما ‏کر اپنی مخلوق کو وہ ضابطۂ حیات ‏عطا کیا جس کے ذریعے دنیا و آخرت کی فلاح حاصل کی جا سکتی ہے۔ ‏ قراٰن کا نزول جزیرۂ عرب کے ایک ایسے ماحول میں ہوا جہاں شرک، ‏ظلم اور جہالت کا دور دورہ تھا اور انسانیت ہدایت کی ‏طلب گار تھی۔ ایسے میں قراٰنِ کریم کا نزول انسانوں کو عقائد، عبادات، معاملات اور ‏اخلاقیات کے حوالے سے مکمل ہدایت فراہم کرنے کے لئے ہوا۔ آیئے نزولِ قراٰن کے 10 مقاصد پڑھئے:‏

(1)ہدایت‏: قراٰن کا بنیادی مقصد انسانوں کو صحیح راہ دکھانا ہے تاکہ وہ فلاح پاسکیں۔ چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ذٰلِكَ الْكِتٰبُ لَا ‏رَیْبَ ﶈ فِیْهِ ۚۛ-هُدًى لِّلْمُتَّقِیْنَۙ(۲) ترجَمۂ کنزُالایمان: وہ بلند رتبہ کتاب (قرآن) کوئی شک کی جگہ نہیں اس میں ہدایت ہے ڈر والوں ‏کو۔(پ1، البقرۃ:2)‏

(2) تذکیر اور نصیحت‏:انسانوں کو اللہ کی نشانیوں اور ماضی کی اقوام کے انجام سے نصیحت دینا جیسا کہ ارشاد ہوتا ہے: ‏﴿‏وَ ذَكِّرْ فَاِنَّ ‏الذِّكْرٰى تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِیْنَ(۵۵)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور سمجھاؤ کہ سمجھانا مسلمانوں کو فائدہ دیتا ہے۔ (پ27،الذّٰریٰت:55)‏

(3)کفر و جہالت سے نکالنا: قراٰنِ کریم کا ایک مقصد لوگوں کو کفر و گمراہی سے نکال کر ایمان کی طرف لے جانا ہے: ﴿اَنْزَلْنٰهُ ‏اِلَیْكَ لِتُخْرِ جَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ بِاِذْنِ رَبِّهِمْ اِلٰى صِرَاطِ الْعَزِیْزِ الْحَمِیْدِۙ(۱) ترجَمۂ کنزُالایمان: ایک کتاب ہے کہ ہم نے ‏تمہاری طرف اتاری کہ تم لوگوں کو اندھیریوں سے اجالے میں لاؤ ان کے رب کے حکم سے اس کی راہ کی طرف جو عزت والا سب خوبیوں ‏والا ہے۔ (پ13، ابراھیم:1)‏

(4)عدل و انصاف کا قیام: ‏نزولِ قراٰن کا ایک مقصد انسانوں میں معاشرتی عدل کا قیام بھی ہے ارشاد ہوتا ہے : ﴿وَ اَنْزَلْنَا مَعَهُمُ ‏الْكِتٰبَ وَ الْمِیْزَانَ لِیَقُوْمَ النَّاسُ بِالْقِسْطِۚ ﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ان کے ساتھ کتاب اور عدل کی ترازو اُتاری کہ لوگ انصاف پر قائم ‏ہوں۔(پ27، الحدید: 25) ‏

(5) حق اور باطل میں فرق: حق اور باطل کو الگ کرنا تاکہ انسان واضح طور پر دیکھ سکے کہ کون سا راستہ درست ہے: ﴿شَهْرُ رَمَضَانَ ‏الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَ الْفُرْقَانِۚ-﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: رمضان کا مہینہ جس میں قرآن اترا لوگوں ‏کے لیے ہدایت اور راہنمائی اور فیصلہ کی روشن باتیں۔ (پ2، البقرۃ: 185)‏

(6)انذار (‏Warning‏)‏: منکرین اور گناہگاروں کو عذابِ الٰہی سے خبردار کرنا۔ ‏ پارہ 15، سورۃ الکہف آیت نمبر : 2میں ارشاد ہوتا ہے:‏﴿قَیِّمًا ‏لِّیُنْذِرَ بَاْسًا شَدِیْدًا مِّنْ لَّدُنْهُ﴾ترجَمۂ کنزالعرفان: لوگوں کی مصلحتوں کو قائم رکھنے والی نہایت معتدل کتاب تاکہ اللہ کی طرف سے سخت ‏عذاب سے ڈرائے۔‏

‏(7)احکامات:قراٰنِ پاک شریعت کےاحکامات بیان کرنے کے لئے نازل ہوا: ﴿وَ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الذِّكْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ ‏اِلَیْهِمْ﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اے محبوب ہم نے تمہاری طرف یہ یادگار اتاری کہ تم لوگوں سے بیان کردو جو ان کی طرف اترا ۔ (پ14، ‏النحل:44)‏

‏(8) ماضی کی اقوام کے قصے:پچھلی قوموں کے واقعات بیان کرکے ان سے سبق حاصل کرنے کی ترغیب دینا۔پارہ 12، سورۂ یوسف، ‏آیت 111:‏ ﴿‏لَقَدْ كَانَ فِیْ قَصَصِهِمْ عِبْرَةٌ لِّاُولِی الْاَلْبَابِؕ﴾ ترجَمۂ کنزُالعرفان: بیشک ان رسولوں کی خبروں میں عقل مندوں کیلئے ‏عبرت ہے۔ ‏

(9)رحمت‏: قراٰن پوری انسانیت کے لئے رحمت کا پیغام ہے۔ سورۃ الانبیاء آیت نمبر 107:‏﴿یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ قَدْ جَآءَتْكُمْ مَّوْعِظَةٌ مِّنْ ‏رَّبِّكُمْ وَ شِفَآءٌ لِّمَا فِی الصُّدُوْرِۙ۬-وَ هُدًى وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ(۵۷) ترجَمۂ کنزُالایمان: اے لوگو تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ‏نصیحت آئی اور دلوں کی صحت اور ہدایت اور رحمت ایمان والوں کے لیے۔(پ11، یونس:57)‏

‏(10) غوروفکر : ‏ ایک مقصد یہ ہے کہ لوگ قراٰنی آیات میں غور و فکر کریں:﴿كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَیْكَ مُبٰرَكٌ لِّیَدَّبَّرُوْۤا اٰیٰتِهٖ وَ لِیَتَذَكَّرَ ‏اُولُوا الْاَلْبَابِ(۲۹) ترجَمۂ کنزُالایمان: یہ ایک کتاب ہے کہ ہم نے تمہاری طرف اتاری برکت والی تاکہ اس کی آیتوں کو سوچیں اور عقل ‏مند نصیحت مانیں۔ (پ23، صٓ: 29)‏

یہ مقاصدِ قراٰن کے پیغام اور انسانیت کے لئے اس کی اہمیت کو واضح کرتے ہیں، جو ہر دور میں راہِ نجات فراہم کرتا ہے۔ قراٰنِ مجید کا ‏نزول صرف مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لئے رحمت اور ہدایت کا پیغام ہے۔ یہ کتاب زندگی کے ہر ‏شعبے میں راہنمائی ‏فراہم کرتی ہے اور انسانوں کو فلاح کی راہ دکھاتی ہے۔ ‏

اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ‏