دینی اور دنیاوی لحاظ سے نفل روزوں کے بے شمار فضائل ہیں۔نفل روزے وہ روزے ہیں  جو فرض اور واجب کے زُمرے میں نہیں آتے، لیکن ان کا رکھنا ثواب ہے اور چھوڑنے پر کوئی عتاب و گناہ نہیں۔نفل روزوں کے فضائل کے بارے میں بے شمار احادیثِ مبارکہ موجود ہیں۔احادیثِ مبارکہ میں نفل روزوں کا اتنا ثواب ہے کہ مت پوچھو!ایک بات یہ بھی بات ہے کہ تمام روزوں کے فضائل کی اَصل یہ ہے کہ روزہ دار سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔

1۔اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے دیا جائے اور جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا، اس کا ثواب تو قیامت ہی کے دن ملے گا۔(مسندابو یعلی، 5/ 353، حدیث: 610)

2۔جس نے رِضائے الہٰی کے لئے ایک دن کا نفل روزہ رکھا تو اللہ پاک اس کے اور دوزخ کے درمیان ایک تیز رفتار سوار کی پچاس سال مُسافت یعنی فاصلے تک دور فرما دے گا۔(کنزالعمال، 8/ 255، حدیث: 24149)

3۔جس نے اللہ پاک کی رضا حاصل کرنے کے لئے کسی دن ایک دن کا روزہ رکھا،اللہ پاک اسے جہنم سے اتنا دور کر دے گا جتنا ایک کوّا جو اپنے بچپن سے اُڑنا شروع کر دے، یہاں تک کہ بوڑھا ہو کر مر جائے۔(مسندابو یعلی، 1/ 383، حدیث:918)

4۔جس نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا،اللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس سال دور فرما دے گا۔(جمع الجوامع، 7/190، حدیث : 22251)

5۔جس نے ایک نفل روزہ رکھا، اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگا دیا جاتا ہے، جس کا پھل اَنار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا، وہ شہد جیسا میٹھا اور خوش ذائقہ ہوگا،اللہ پاک بروزِ قیامت روزہ دار کو اس درخت کا پھل کھلائے گا۔(معجم کبیر،18/ 366، حدیث: 935)

6۔قیامت کے دن جب روزے دار قبروں سے نکلیں گے تو وہ روزے کی بُو سے پہچانے جائیں گے، ان کے لئے دستر خوان ہوں گے اور ان سے کہا جائے گا:کھاؤ! کل تم بھوکے تھے۔پیو! کل تم پیاسے تھے۔آرام کرو! کل تم تھکے تھے۔ پس وہ کھائیں گے، پئیں گے اور آرام کریں گے، حالانکہ لوگ پیاسے اور حساب کی مشقت میں مبتلا ہوں گے۔(جمع الجوامع، 1/ 334، حدیث : 2462)اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں فرض روزوں کے علاوہ نفل روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


درود شریف کی فضیلت:فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:قیامت کے روز اللہ پاک کے عرش کے سوا کوئی سایہ نہیں ہوگا، تین شخص عرشِ الٰہی کے سائے میں ہوں گے۔عرض کی گئی، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم! وہ کون لوگ ہوں گے؟ارشاد فرمایا:1۔وہ شخص جو میرے امتی کی پریشانی دور کرے،2۔میری سنت کو زندہ کرنے والا،3۔مجھ پر کثرت سے درود شریف پڑھنے والا۔

(ص325)

نفل روزوں کے دینی و دنیاوی فوائد

پیاری پیاری اسلامی بہنوں!فرض روزوں کے ساتھ ساتھ نفل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہئے کہ اس میں بے شمار دینی و دنیاوی فوائد ہیں اور ثواب تو اتنا ہے کہ مت پوچھو بات!آدمی کا جی چاہے کہ بس روزے رکھتے ہی چلے جائیں، دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت،جہنم سے نجات اور جنت کا حصول شامل ہیں اور جہاں تک دنیوی فوائد کا تعلق ہے تو دن کے اندر کھانے پینے میں صَرف ہونے والے وقت اور اخراجات کی بچت، پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہے اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ روزہ دار سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔(ص325)

روزہ داروں کی بخشش کی بشارت

اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:ترجمہ:اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں، ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔

وَالصَّائِمِیْنَ وَالصّٰئِمٰتِ (ترجمہ:اور روزے والے اور روزے والیاں) کی تفسیر میں حضرت علامہ ابو البرکات عبداللہ بن احمد رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:اس میں فرض اور نفل دونوں قسم کے روزے داخل ہیں،منقول ہے:جس نے ہر مہینے ایّامِ بیض(یعنی چاند کی 13، 14، 15 تاریخ) کے تین روزے رکھے، وہ روزے رکھنے والوں میں شمار کیا جاتا ہے، اللہ پاک پارہ 29 میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمہ:کھاؤ اور پیو رچتا ہوا صلہ اس کا، جو تم نے گزرے دنوں میں آگے بھیجا۔

حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ اس آیتِ کریمہ کے اس حصے(گزرے ہوئے دنوں میں) کے تحت لکھتے ہیں:یعنی دنیا کے دونوں میں سے گزشتہ دنوں میں یا ان دنوں میں جو کہ کھانے اور پینے سے خالی تھے اور وہ رمضان المبارک کے روزوں کے دن ہیں اور دوسرے مسنون روزوں کے ایام جیسے ایامِ بیض (یعنی چاند کی 13، 14، 15 تاریخ)عرفہ (یعنی 9 ذوالحجۃ الحرام) کا دن، روزِ عاشوراء،پیر کا دن،جمعرات کا دن اور شبِ براءت کا دن وغیرہ۔حضرت امام مجاہد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:فِی الْاَیَّامِ الْخَالِیَۃِ۔ (گزرے ہوئے دنوں میں)سے مراد روزوں کے دن ہیں، اب مطلب یہ ہوا کہ تم کھاؤ اور پیو اس کے بدلے میں، جو تم نے روزے کے دنوں میں اللہ پاک کی رضا میں خود کو کھانے پینے سے روکا(لہٰذا جنت میں کھانا ،پینا،دنیا میں کھانے پینے سے روکنے کا بدل ہوجائے گا)۔

(ص326)

جنت کا انوکھا درخت

جس نے ایک نفل روزہ رکھا، اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگا دیا جائے گا، جس کا پھل انار سے چھوٹااور سیب سے بڑا ہوگا۔وہ شہد جیسا میٹھا اور خوش ذائقہ ہوگا۔اللہ پاک بروزِ قیامت روزہ دار کو اس درخت کا پھل کھلائے گا۔(ص327)

چالیس سال کا فاصلہ دوزخ سے دوری

جس نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اُسے دوزخ سے چالیس سال (کی مسافت کے برابر) دور فرما دے گا۔

دوزخ سے پچاس سال کی مسافت کی دوری

جس نے رضائے الٰہی پاک کے لئے ایک دن کانفل روزہ رکھا تو اللہ پاک اس کے اور دوزخ کے درمیان ایک تیز رفتار سوار کی پچاس سالہ مسافت(یعنی فاصلے)تک دور فرما دے گا۔(ص نمبر 327)

زمین بھر سونے سے بھی زیادہ ثواب

اگر کسی نے ایک دن روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے دیا جائے، جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا، اس کا ثواب تو قیامت کے دن ہی ملے گا۔(ص328)

جہنم سے بہت زیادہ دُوری

جس نے اللہ پاک کی رضا میں ایک دن کا فرض روزہ رکھا ، اللہ پاک اسے جہنم سے اتنا دور کر دے گا، جتنا ساتوں زمینوں اور آسمانوں کے مابین (یعنی درمیان) فاصلہ ہے اور جس نے ایک دن کا نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اسے جہنم سے اتنا دور کر دے گا، جتنا زمین وآسمان کا درمیانی فاصلہ ہے۔(ص328)

نفل روزوں کا پسندیدہ مہینا

حضرت عبداللہ بن ابی قیس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :انہوں نے اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو فرماتے سنا: انبیاء کے سرتاج صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا پسندیدہ مہینا شعبان المعظم تھا کہ اس میں روزے رکھا کرتے تھے، پھر اسے رمضان المبارک سے ملا دیتے۔(ص352)

ایک جنتی نہر کا نام رجب ہے

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جنت میں ایک نہر ہے،جسے رجب کہا جاتا ہے،وہ دودھ سے بھی زیادہ سفید اور شہد سے بھی زیادہ میٹھی ہے، تو جو کوئی رجب کا ایک روزہ رکھے گا، اللہ پاک اسے اس نہر سے پلائے گا۔(ص343)

اللہ پاک کا مہینا

فرمانِ مصطفےصلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:رَجَبٌ شَہْرُ اللہِ تَعَالٰی وَ شَعْبَانُ شَہْرِیْ وَ رَمَضَانُ شَہْرُ اُمَّتِیْ۔یعنی رجب اللہ پاک کا مہینا اور شعبان میرا مہینا ہے اور رمضان میری امت کا مہینا ہے۔(ص339)

عیدین کی راتیں(یعنی عیدالفطر کی چاند رات اور شبِ عیدالاضحیٰ یعنی نو اور دس ذوالحجہ کی درمیانی رات)کہ ان راتوں میں عبادت کرے اور دن میں روزہ نہ رکھے، (عیدین میں روزہ رکھنا جائز نہیں)اور پانچ شبِ عاشورہ (یعنی محرم الحرام کی 10 ویں شب) کے اس رات میں عبادت کرے اور دن میں روزہ رکھے۔

روزہ ٔنفل کے 13 مدنی پھول:

٭ماں باپ اگر بیٹے کو نفل روزے سے اس لئے منع کریں کہ بیماری کا اندیشہ ہے تو والدین کی اطاعت کرے۔

٭شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی نفل روزہ نہیں رکھ سکتی۔

٭نفل روزہ قصداً شروع کرنے سے پورا کرنا واجب ہو جاتا ہے، اگر توڑے گا تو قضا واجب ہو گی۔ ٭نفل روزہ جان بوجھ کر نہیں توڑا، بلکہ بلا اختیار ٹوٹ گیا، مثلاً عورت کو روزے کے دوران حیض آگیا تو روزہ ٹوٹ گیا، مگر قضا واجب ہے۔

٭نفل روزہ بلا عذر توڑنا ناجائز ہے، مہمان کے ساتھ اگر میزبان نہ کھائے گا تو اسے یعنی مہمان کو ناگوار گزرے گا یا مہمان اگر کھانا نہ کھائے تو میزبان کو اذیت ہوگی، تو روزہ توڑنے کے لئے یہ عذر ہے، بشرطیکہ یہ بھروسا ہو کہ اس کی قضا رکھ لے گا۔

٭والدین کی ناراضی کے سبب عصر سے پہلے تک روزہ توڑ سکتا ہے، بعدِ عصر نہیں۔

٭اگر اسلامی بھائی نے دعوت کی تو ضحویِ کبریٰ سے قبل نفل روزہ توڑ سکتا ہے، مگر قضا واجب ہے۔(ص382)


درود شریف کی فضیلت

فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:قیامت کے روز اللہ پاک کے عرش کے سوا کوئی سایہ نہیں ہوگا،تین شخص عرشِ الٰہی کے سائے میں ہوں گے۔عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم! وہ کون لوگ ہوں گے؟ارشاد فرمایا:1۔وہ شخص جو میرے امتی کی پریشانی دور کرے، 2۔ میری سنت کو زندہ کرنے والا، 3۔مجھ پر کثرت سے درود شریف پڑھنے والا۔

روزہ داروں کے لئے بخشش کی بشارت

اللہ پاک پارہ22، سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر 35 میں ارشاد فرماتا ہے:وَالصّٰٓئِمِیۡنَ وَالصّٰٓئِمٰتِ وَالْحٰفِظِیۡنَ فُرُوۡجَہُمْ وَالْحٰفِظٰتِ وَ الذّٰکِرِیۡنَ اللہ کَثِیۡرًا وَّ الذّٰکِرٰتِ ۙ اَعَدَّ اللہُ لَہُمۡ مَّغْفِرَۃً وَّ اَجْرًا عَظِیۡمًا ﴿۳۵۔ترجمۂ کنزالایمان:اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں، ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔

نفلی روزوں کے فضائل احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں

40 سال دوزخ سے دوری کا فاصلہ:

جس نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس سال (کی مسافت کے برابر) دور فرما دے گا۔

زمین بھر سونے سے بھی زیادہ ثواب

اگر کسی نے ایک دن روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے دیا جائے، جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا، اس کا ثواب تو قیامت ہی کے دن ملے گا۔

کوّا بچپن تا بڑھاپا اُڑتا رہے یہاں تک کہ

جس نے ایک دن کا روزہ اللہ پاک کی رضا حاصل کرنے کے لئے رکھا ، اللہ پاک اسے جہنم سے اتنا دور کر دے گا،جتنا کہ ایک کوّا بچپن سے اُڑنا شروع کرے، یہاں تک کہ بوڑھا ہو کر مرجائے۔

روزہ رکھو تندرست ہو جاؤ گے

صُوْمُوْا تَصِحُّوْایعنی روزہ رکھو تندرست ہو جاؤ گے۔

قیامت میں روزہ دار کھائیں گے

تابعی بزرگ حضرت عبداللہ بن رباح انصاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:میں نے ایک راہب سے سنا،قیامت کے دن دسترخوان بچھائے جائیں گے، سب سے پہلے روزہ داران پر سے کھائیں گے۔

دو جہاں کی نعمتیں ملتی ہیں روزہ دار کو جو نہیں رکھتا ہے روزہ وہ بڑا نادان ہے

روزے میں مرنے کی فضیلت

جو روزے کی حالت میں مرا، اللہ پاک قیامت تک کیلئے اس کے حساب میں روزے لکھ دے گا۔

(مذکورہ بالا تمام تر مدنی پھول امیر ِاہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کی کتاب فیضانِ رمضان سے لئے گئے ہیں۔)


الحمدللہ نفل روزوں میں بے شمار دینی و دنیاوی فوائد ہیں اور ثواب تو اتنا ہے کہ مت پوچھو !دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت،  جہنم سے نجات اور جنت کا حصول شامل ہیں اور جہاں تک دنیوی فوائد کا تعلق ہے تو دن کے اندر کھانے پینے میں صَرف ہونے والے وقت اور اخراجات کی بچت، پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہے اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ روزہ دار سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔

آیتِ مبارکہ:وَالصّٰٓئِمِیۡنَ وَالصّٰٓئِمٰتِ وَالْحٰفِظِیۡنَ فُرُوۡجَہُمْ وَالْحٰفِظٰتِ وَ الذّٰکِرِیۡنَ اللہ کَثِیۡرًا وَّ الذّٰکِرٰتِ ۙ اَعَدَّ اللہُ لَہُمۡ مَّغْفِرَۃً وَّ اَجْرًا عَظِیۡمًا ﴿۳۵۔ترجمۂ کنزالایمان:اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں، ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔

وَالصّٰٓئِمِیۡنَ وَالصّٰٓئِمٰتِ (ترجمہ:اور روزے والے اور روزے والیاں) کی تفسیر میں حضرت علامہ ابو البرکات عبداللہ بن احمد رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:اس میں فرض اور نفل دونوں قسم کے روزے داخل ہیں، منقول ہے:جس نے ہر مہینے ایّامِ بیض(یعنی چاند کی 13، 14، 15 تاریخ) کے تین روزے رکھے، وہ روزے رکھنے والوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

احادیث مبارکہ

فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :جس نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اُسے دوزخ سے چالیس سال (کی مسافت کے برابر) دور فرما ئے گا۔

فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے دیا جائے، جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا، اس کا ثواب تو قیامت کے دن ہی ملے گا۔(ابو یعلی)

حضرت اُمّ عمارہ بنت کعب رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، رحمتِ عالمیان صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم میرے یہاں تشریف لائے، میں نے کھانا پیش کیا تو ارشاد فرمایا:تم بھی کھاؤ، میں نے عرض کی:میں روزے سے ہوں!تو فرمایا: جب تک روزے دار کے سامنے کھانا کھایا جاتا ہے، فرشتے اس روزہ دار کے لئے دعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں۔(ترمذی)

فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :صُوْمُوْا تَصِحُّوْایعنی روزہ رکھو تندرست ہو جاؤ گے۔

فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم: عاشورا کا روزہ ایک سال پہلے کے گناہ مٹا دیتا ہے۔

پورے سال گھر میں برکت

مکتبۃ المدینہ کی کتاب اسلامی زندگی صفحہ 131 پر ہے:حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے: ہیں محرم کی نویں اور دسویں کا روزہ رکھے تو بہت ثواب پائے گا، بال بچوں کے لئے دسویں محرم کو خوب اچھے اچھے کھانے پکائے تو ان شاءاللہ سارا سال گھر میں برکت رہے گی، بہتر ہے کہ کھچڑا پکا کر حضرت شہیدِ کربلا امام حسین رضی اللہ عنہ کی فاتحہ کرے، بہت مُجرب(یعنی فائدہ مند) ہے۔

خلاصہ:معلوم ہوا !فرض روزوں کے علاوہ ہمیں نفل روزوں کی بھی عادت ڈالنی چاہئے،اس کا فائدہ ہمیں دنیا و آخرت دونوں میں حاصل ہوگا،نفل روزوں کی کوئی قید نہیں، ہمیشہ رکھ سکتے ہیں، سوائے ان پانچ دنوں کے جن میں روزہ رکھنا حرام ہے، یعنی شوال کی یکم اور ذوالحجہ کی دسویں تا تیرہویں اور بعض بزرگوں نے فرمایا:ہر مہینے میں مسلسل تین روزے رکھے۔اللہ پاک ہمیں فرضوں کے ساتھ نوافل کی بھی توفیق عطا فرمائے۔آمین


اللہ پاک پارہ 22، سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر 35 میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان:اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں،  ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔

حضرت علامہ مولانا سیّد مفتی محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ اس کے تحت فرماتے ہیں:صوم یہ فرض اور نفل دونوں کو شامل ہے۔(خزائن العرفان)

روزے کی فضیلت سے متعلق تین احادیثِ قدسیہ

1۔بے شک اللہ پاک اپنے فرشتوں پر نوجوان عبادت گزار کے سبب فخر کرتا ہے اور ارشاد فرماتا ہے:اے اپنی خواہشات کو ترک کرنے والے اور میری رضا کی خاطر اپنی جوانی صَرف کرنے والے نوجوان!تیرا میرے ہاں وہی مقام مرتبہ ہے، جو بعض فرشتوں کا ہے۔

2۔اے میرے فرشتو!میرے بندے کو دیکھو! اس نے محض میری خاطر کھانا پینا اور لذت و شہوت کو ترک کر دیا ہے۔

3۔ابنِ آدم کا روزے کے سوا ہر عمل اس کے لئے ہے، روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔(قوت القلوب، جلد 1، صفحہ 358)

نفل روزوں کے فضائل پر مشتمل احادیث مبارکہ

1۔اللہ پاک کےپیارے نبی، مکی مدنی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عافیت نشان ہے:جس نے رضائے الٰہی کے لئے ایک دن کا نفل روزہ رکھا تو اللہ پاک اس کے اور دوزخ کے درمیان ایک تیز رفتار سوار کی 50 سالہ مسافت کا فاصلہ فرما دے گا۔(کنز العمال، کتاب الصوم، الحدیث 24149، جلد 8، صفحہ 255)

2۔اُم المؤمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، سرکارِ مدینہ منورہ،سلطانِ مکہ مکرمہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو روزے کی حالت میں مرا،اللہ پاک قیامت تک کے لئے اس کے حساب میں روزے لکھ دے گا۔

(الفردوس الاخبارللدیلمی، جلد 2، صفحہ 274، حدیث 5967)

3۔حضرت قیس بن زید جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اللہ پاک کے محبوب، دانائے غیوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ جنت نشان ہے:جس نے ایک نفلی روزہ رکھا، اللہ پاک اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگائے گا، جس کا پھل انار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا، وہ(موم سے الگ نہ کئے ہوئے)شہد جیسا میٹھا اور(موم سے الگ کئے ہوئے خالص شہد کی طرح) خوش ذائقہ ہو گا، اللہ پاک بروزِ قیامت روزہ دار کو اس درخت کا پھل کھلائے گا۔(معجم کبیر للطبرانی، قیس بن زید الجہنی، صفحہ 649، حدیث 1975)

4۔ہر مہینے میں تین دن کے روزے ایسے ہیں، جیسے دہر یعنی( ہمیشہ) کے روزے ۔( بخاری، جلد 1، صفحہ 649، حدیث 1975)

5۔جنتی صحابی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم، رؤف رحیم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ رحمت نشان ہے:جو اللہ کریم کی رضا کے لئے ایک دن کا روزہ رکھتا ہے،اللہ کریم اسے جہنم سے اتنا دور کر دیتا ہے،جتنا فاصلہ ایک کوا بچپن سے بوڑھا ہو کر مرنے تک مسلسل اُڑتے ہوئے طے کر سکتا ہے۔(مسند امام احمد بن حنبل، ج3، ص419، حدیث10810)

6۔سرکارِ مدینہ، قرار قلب و سینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:جو شخص ماہِ حرام میں تین دن یعنی جمعرات، جمعہ، ہفتہ کے دن روزہ رکھتا ہے، اللہ کریم اس کے لئے ہر دن کے بدلے سات سو سال کی عبادت کا ثواب لکھتا ہے۔(قوت القلوب، جلد 1، صفحہ 363)

فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہئے کہ اس میں بے شمار دینی و دنیوی فوائد ہیں اور ثواب تو اتنا ہے کہ جی چاہتا ہے کہ بس روزے رکھتی ہی چلے جائیں، مزید دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت، جہنم سے نجات اور جنت کا حصول شامل ہیں اور جہاں تک دنیوی فوائد کا تعلق ہے تو دن کے اندر کھانے پینے میں صَرف ہونے والے وقت اور اخراجات کی بچت، پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہے اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ اس سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔

یا اللہ کریم! ہمیں فرض روزوں کے علاوہ نفل روزے رکھنے کی بھی صحت و عافیت کے ساتھ توفیق عطا فرما۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم


فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:نیت المؤمن خیر من عملہ

میرا ہر عمل بس تیرے واسطے ہو کر اخلاص ایسا عطا یا الٰہی !

پیاری اسلامی بہنو! فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہیے کہ اس میں بےشمار دینی و دنیوی فوائد ہیں۔ ثواب تو اتنا ہے کہ جی چاہتا ہے کہ بس روزے ہی رکھتی ہی چلی جائیں۔مزید دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت،جہنم سے نجات اور جنت کا حصول شامل ہیں اور جہاں تک دنیوی فوائد کا تعلق ہےتو روزے میں دن کے اندر کھانے پینے میں صرف ہونے والے وقت اور اخراجات کی بچت، پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہے۔اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ اس سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔اللہ پاک پارہ 22 سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر 35 میں ارشاد فرماتا ہے: ️ ترجمۂ کنزالایمان:اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں ان سب کے لیے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔پارہ 22سورۃالاحزاب آیت نمبر 35،اسی طرح پارہ 29 سورۃ الحاقہ آیت نمبر 24 میں ارشادِ باری ہے: ️ ترجمۂ کنزالایمان :کھاؤ اور پیو رچتا ہوا صلہ اس کا جو تم نے گزرے دنوں میں آگے بھیجا۔

اس آیت کے تحت حضرت وکیع رحمۃ اللہ علیہ فرمائے ہیں: اس آیتِ کریمہ میں گزرے ہوئے دنوں سے مراد روزوں کے دن ہیں کہ لوگ ان میں کھانا پینا چھوڑ دیتے ہیں۔(المتحر الرابح فی ثواب العمل الصالح ص 335 دار حضر بیروت )

تاجدارِ رسالت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا اللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس سال(کا فاصلہ)دور فرما دے گا۔(کنز العمال ج8 ص 255 حدیث نمبر 24148)

اسی طرح ایک اور جگہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے دیا جائے جب بھی اس کے ثواب پورانہ ہوگا اس کا ثواب تو قیامت ہی کے دن ملے گا۔ (ابو یعلیٰ ج5ص353حدیث 6104)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:نبی کریم،رؤف رحیم،محبوبِ ربِّ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ رحمت نشان ہے:جو اللہ پاک کی رضا کے لیے ایک دن کا روزہ رکھتا ہے اللہ پاک اسے جہنم سے اتنا دور کر دیتا ہے جتنا فاصلہ ایک کوا بچپن سے بوڑھا ہو کر مرنے تک مسلسل اڑتے ہوئے طے کرسکتا ہے۔(مسند امام احمد بن حنبل ج3ص619حدیث 10810)

حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا:قیامت کے دن روزے دار قبروں سے نکلیں گے تو وہ روزے کی بو سے پہچانے جائیں گے اور پانی کے کوزے جن پر مشک سے مہر ہوگی انہیں کہا جائے گا: کھاؤ !کل تم بھوکے تھے۔پیو! کل تم پیاسے تھے۔آرام کرو! کل تم تھکے ہوئے تھے ۔پس وہ کھائیں گے اور آرام کریں گے حالانکہ لوگ حساب کی مشقت اور پیاس میں مبتلا ہوں گے ۔(کنزالعمال ج 8 ص 313 حدیث 23639 والتدوین فی اخبار قزوین ج2ص326 )

ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے،سرکارِمدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو روزے کی حالت میں مرا ،اللہ پاک قیامت تک کے لئے اس کے حساب میں روزے لکھ دے گا۔ (الفردوس بماثور الخطاب ج 3 ص 504 حدیث 5557 )

سبحان اللہ! خوش نصیب ہے وہ مسلمان جسے روزے کی حالت میں موت آئے بلکہ کسی بھی نیک کام کے دوران موت آنا نہایت ہی اچھی علامت ہے مثلاً باوضو یا دورانِ نماز مرنا ،سفر ِمدینہ کے دوران بلکہ مدینۂ منورہ ️میں روح قبض ہونا ،دورانِ حج مکۂ مکرمہ ،منٰی ، مزدلفہ یا عرفات شریف میں فوتگی،دعوتِ اسلامی کے سنتوں کے تربیت کے قافلے میں عاشقانِ رسول کے ہمراہ سنتوں بھرے سفر کے دوران اس دنیا سے رخصت ہونا ،یہ سب ایسی عظیم سعادتیں ہیں جو صرف خوش نصیبوں کو ہی حاصل ہوتی ہیں ۔

دورِ حاضر کی عظیم علمی و روحانی شخصیت کروڑوں دلوں کی دھڑکن میرے مرشدِ کریم ،امیر ِاہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کو بھی نفل روزوں سے بے انتہا محبت ہے۔آپ نے ہماری تربیت کے لئے مرتب کردہ نیک اعمال کے رسالے میں نفل روزوں سے متعلق باقاعدہ ایک سوال شامل کیا ہے : کیا آپ نے اس ہفتے پیر شریف کا (یا رہ جانے کی صورت میں کسی بھی دن )روزہ رکھا ؟

آئیے! ہم بھی ہاتھوں ہاتھ نیت کرتی ہیں کہ ان شاء اللہ ہم بھی نفل روزے رکھیں گی اور انبیا و اولیا کی سنت ادا کریں گی۔ان شاءاللہ

آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں بھی اخلاص کے ساتھ خوب نفل روزوں کا اہتمام کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہماری تمام کاوشوں کو اپنی بارگاہ میں قبولیت کا درجہ عطا فرما کر ہمیں بے حساب مغفرت و بخشش کی بھیک سے نوازے ۔آمین یا رب العلمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم


نفل روزوں کے دینی و دنیوی فوائد

پیاری پیاری ا سلامی بہنو!فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہئے کہ اس میں بے شمار دینی و دنیاوی فوائد ہیں،دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت،جہنم سے نجات اور جنت کا حصول شامل ہیں اور جہاں تک دنیوی فوائد کا تعلق ہے تو روزے میں دن کے اندر کھانے پینے میں صَرف ہونے والے وقت اور اخراجات کی بچت،پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہے اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ اس سےاللہ پاک راضی ہوتا ہے۔

روزہ داروں کے لئے بخشش کی بشارت

اللہ پاک پارہ 22، سورۂ احزاب کی آیت نمبر 35 میں ارشاد فرماتا ہے:وَالصّٰٓئِمِیۡنَ وَالصّٰٓئِمٰتِ وَالْحٰفِظِیۡنَ فُرُوۡجَہُمْ وَالْحٰفِظٰتِ وَ الذّٰکِرِیۡنَ اللہ کَثِیۡرًا وَّ الذّٰکِرٰتِ ۙ اَعَدَّ اللہُ لَہُمۡ مَّغْفِرَۃً وَّ اَجْرًا عَظِیۡمًا ﴿۳۵۔ترجمۂ کنزالایمان:اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں، ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔

نفلی روزوں کے 3 فضائل

1۔40 سال کا فاصلہ دوزخ سے دوری

تاجدارِ رسالت،شفیعِ روزِ قیامت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کافرمانِ ڈھارس نشان ہے:جس نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس سال (کا فاصلہ) دور فرما دے گا۔(کنزالعمال، جلد 8، صفحہ 255، حدیث،24149)

2۔قیامت میں روزہ دار کھائیں گے

حضرت عبداللہ بن رباح رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :(قیامت میں) دسترخوان بچھائے جائیں گے،سب سے پہلے روزے دار ان پر سے کھائیں گے۔(مصنف ابن ابی شیبہ، ج 2، صفحہ 424، حدیث10)

3۔روزہ رکھنے کی حالت میں مرنے کی فضیلت

اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو روزے کی حالت میں مرا،اللہ پاک قیامت تک کیلئے اس کے لئے اس کے حساب میں روزے لکھ دے گا۔(الفر دوس بماثورالخطاب، جلد 3، صفحہ 504، حدیث 5557)

نفل روزوں کے بارے میں چھ مدنی پھول:

1۔ماں باپ اگر بیٹے کو نفل روزے سے اس لئے منع کریں کہ بیماری کا اندیشہ ہے تو والدین کی اطاعت کرے۔(ردالمختار، جلد3، صفحہ 417)

2۔شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی نفل روزہ نہیں رکھ سکتی۔(در مختار مع رد المختار، جلد 3، صفحہ 415)

3۔نفل روزہ قصداً شروع کرنے سے پورا کرنا واجب ہو جاتا ہے، اگر توڑے گا تو قضا واجب ہوگی۔(در مختار، جلد 3، صفحہ 411)

4۔والدین کی ناراضی کے سبب عصر سے پہلے تک نفل روزہ توڑ سکتا ہے، بعدِ عصر نہیں۔(در مختار مع رد المختار، جلد 3، صفحہ 414)

5۔اس طرح نیت کی کہ کہیں دعوت ہوئی تو روزہ نہیں اور نہ ہوئی تو ہے، یہ نیت ٹھیک نہیں، بہرحال روزہ دار نہیں۔(عالمگیری، جلد 1، صفحہ 190)

6۔سارا سال روزے رکھنا مکروہِ تنزیہی ہے۔(در مختار، جلد 3، صفحہ 337)

یا ربِّ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم !ہمیں زندگی،صحت اور فرصت کو غنیمت جانتے ہوئے خوب خوب نفل روزے رکھنے کی سعادت عطا فرما، انہیں قبول بھی کر اور ہماری اور ہمارے میٹھے محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ساری امت کی مغفرت فرما۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم


روزہ اسلام کا تیسرا رکن ہے۔رمضان المبارک کے روزے مسلمانوں پر فرض کئے گئے ہیں۔فرض و واجب کے علاوہ جتنے روزے ہیں وہ سب نفل روزے کہلاتے ہیں۔ ان نفل روزوں میں وہ روزے شامل ہیں جنہیں مسنون یا مستحب، مندوب کہا جاتا ہے۔رمضان المبارک کے بعد روزہ اعمالِ صالحہ کے لیے سب دنوں سے افضل ذی الحجہ کا پہلا عشرہ ہے۔ حدیث شریف میں ہے:’’اللہ پاک کو عشرۂ ذی الحجہ سے زیادہ کسی دن کی عبادت پسندیدہ نہیں۔ اس کے ہر دن کا روزہ ایک سال کے روزوں اور ہر شب کا قیام(نمازِ تہجد پڑھنا) شبِ قدر کے برابر ہے۔ عرفہ کا روزہ صحیح حدیث سے ہزاروں روزوں کے برابر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:’’ عرفہ کا روزہ ایک سال قبل اور ایک سال بعد کے گناہ مٹا دیتا ہے ۔‘‘ (ترمذی )

عرفہ کے بعد سب دنوں سے افضل روزہ عاشورا یعنی دسویں محرم کا روزہ ہے اور بہتر یہ ہے کہ نویں کو بھی رکھے۔اس میں ایک سال گذشتہ کے گناہوں کی مغفرت ہے۔جس نے یوم عاشورا کا روزہ رکھا گو یا اس نے تمام سال روزہ رکھا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:’’ مجھے اللہ پاک پر گمان ہے کہ عاشورا کا روزہ ایک سال قبل کے گناہ مٹا دیتا ہے۔ (مسلم) رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے عاشورا کا روزہ خود رکھا اور اس کے رکھنے کا حکم فرمایا۔ ( بخاری و مسلم)

شش عید یعنی شوال میں چھ دن کے روزے

رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جس نے رمضان کے روزے رکھےپھر ان کے بعد چھ شوال میں رکھے تو ایسا ہے جیسے دہر کا روزہ رکھا (یعنی پورے سال کا) کہ جو ایک نیکی لائے گا اسے دس ملیں گی۔ ماہِ رمضان کا روزہ دس مہینے کے برابر ہے اور ان چھ دنوں کے بدلے میں دو مہینے تو پورے سال کے روزے ہو گئے۔( نسائی ) ایک اورحدیث میں ہے:جس نے رمضان کے روزے رکھے پھر اس کے بعد چھ دن شوال میں رکھے تو گناہوں سے ایسے نکل گیا جیسے آج ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے۔ ( طبرانی )

ایک حدیث شریف میں آیا ہے:’’ جو 27 رجب کا روزہ رکھے اللہ پاک اس کے لیے پانچ برس کے روزوں کا ثواب لکھے ‘‘ اور یوں تو روزہ رکھنے کے لیے پورا مہینا ہے جب چاہے رکھے ثواب ہے۔

حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:’’ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے تین باتوں کی وصیت فرمائی ان میں سے ایک یہ کہ ہر مہینے میں تین روزے رکھوں۔ (بخاری و مسلم)پورے سال میں پانچ ایام ایسے ہیں جن میں روزہ رکھنے سے منع کیا گیا ہے ۔ شوال کی پہلی تاریخ، ذی الحجہ کی 9,10,11,12 کو روزہ رکھنا ممنوع ہے ۔ اس کے علاوہ پورا سال جب چاہیں روزہ رکھ سکتے ہیں ۔ ایک دن چھوڑ کر روزہ رکھنے کو صومِ داؤد کہتے ہیں ۔یہ تمام نفل روزوں میں اللہ پاک کے نزدیک افضل اور پسندیدہ عمل ہےاور صومِ داؤد کو نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے بھی پسند فرمایا۔اللہ پاک ہمیں زیادہ سے زیادہ نفل روزے رکھنے اور آخرت کے لیے نیکیاں ذخیرہ کرنے کی توفیق عطافرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم۔


ہمیں فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہئے کہ اس میں بے شمار دینی اور دنیوی فوائد ہیں۔

اللہ پاک کے پیارے نبی، مکی مدنی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عافیت نشان ہے:جس نے رضائے الٰہی کے لئے ایک دن کا نفل روزہ رکھا تو اللہ پاک اس کے اور دوزخ کے درمیان ایک تیز رفتار سوار کی 50 سالہ مسافت کا فاصلہ فرما دے گا۔(کنزالعمال، جلد 8، صفحہ 255، حدیث،24149)

اللہ پاک کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے دیا جائے، جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا، اس کا ثواب تو قیامت ہی کے دن ملے گا۔(المسند ابی یعلی، جلد 5، صفحہ 353، حدیث 6104)

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے،سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو روزے کی حالت میں مرا،اللہ پاک قیامت تک کے لئے اس کے حساب میں روزے لکھ دے گا۔(الفر دوس بماثورالخطاب، جلد 3، صفحہ 504، حدیث 5557)

پھر فضیلت والے دنوں میں روزہ رکھنا زیادہ افضل ہے، سال میں رمضان المبارک کے بعد عرفہ یعنی (9 ذی الحجہ کا دن،دسویں محرم کادن، ذوالحجہ کے پہلے دس دن، محرم الحرام کے پہلے دس دن اور حرمت والے مہینے روزوں کے لئے عمدہ دن ہیں)۔

حدیثِ پاک میں ہے:رمضان المبارک کے بعد افضل روزے محرم کے ہیں۔(کتاب الصیام،باب فضل صوم المحرم،حدیث 2756، صفحہ 866)

نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:بہترین روزے میرے بھائی حضرت داؤد علیہ السلام کے روزے ہیں۔(جامع ترمذی، ابواب الصوم، حدیث 770، صفحہ 1723)

آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اس فرمان میں اس طرف اشارہ ہے کہ مجھ پر دنیا اور زمین کے خزانوں کی کنجیاں پیش کی گئیں، لیکن میں نے انہیں لینے سے انکار کر دیا اور میں نے کہا:میں ایک دن بھوکا رہوں گا اور ایک دن کھاؤں گا، جب میں کھاؤں گا تو تیری حمد بیان کروں گا اور جب بھوکا ہوں گا، تیری بارگاہ میں التجا کروں گا۔(جامع ترمذی، حدیث 2347، ص1887 تا 1888)اللہ پاک ہمیں بھی نفل روزے رکھنے کی سعادت نصیب فرمائے۔آمین


پیاری اسلامی بہنو!اللہ پاک کا قرب حاصل کرنے کے لئے سب سے بڑا ذریعہ فرائض کی ادائیگی ہے۔فرائض کی ادائیگی اللہ پاک کو سب سے زیادہ محبوب ہے۔لیکن اللہ پاک نے اپنے بندوں پر شفقت و رحمت کرتے ہوئے نفل عبادات کی ترغیب بھی دلائی ہے تاکہ بندے اللہ پاک کا قرب حاصل کرسکیں۔جس طرح نمازیں فرض ہیں اور کچھ نفل اسی طرح کچھ روزے فرض ہیں اور کچھ نفل۔نفل روزوں کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو آدمی رمضان کے روزے رکھے پھر اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تو یہ عمل پوری زندگی روزے رکھنے کی مانند ہے۔(صحیح مسلم)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ارشاد ہے:جس نے اللہ پاک کی راہ میں ایک دن کا(نفل)روزہ رکھا،اللہ پاک اس کے چہرے کو جہنم سے ستر(70) سال کی مسافت پر کر دیتا ہے۔(صحیح بخاری)

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:میں نے آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو شعبان کے مہینے سے زیادہ نفل روزے رکھتے ہوئے کسی مہینے میں نہیں دیکھا کہ اس کی بہت فضیلت ہے۔(صحیح بخاری)

حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے سوال کیا گیا: سب سے افضل نفل روزے کون سے ماہ میں ہیں؟ فرمایا: شعبان میں۔

حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص ماہِ شعبان کے تین روزے رکھتا ہے اور پھر مجھ پر دُرود و سلام بھیجتا ہے تو اللہ پاک اس کے تمام گزشتہ گناہ معاف فرما دیتا ہے اور اس کے رزق میں برکت عطا فرماتا ہے۔

وہ مسلمان جسے خیر اور بھلائی کے کاموں میں رغبت ہے اسے علم ہونا چاہیے کہ اللہ پاک کے لئے نفل روزے رکھنے کی کتنی بڑی فضیلت ہے۔ جیسا کہ ایک حدیث میں آتا ہے:حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے یوم ِ عاشورا(10 محرم) کے روزے کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: یہ گزشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔(صحیح مسلم)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:نو(9)ذوالحج کو روزہ رکھیں کہ مجھے اللہ پاک کی ذات سے امید ہے کہ اس دن کا روزہ گزشتہ(گزرے ہوئے)سال کا اور آئندہ(آنے والے)سال کے گناہوں کا کفارہ ہے۔(حدیث: صحیح مسلم)

حدیث میں آتا ہے:حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہم لوگوں کو حکم فرماتے تھے کہ ایامِ بیض یعنی ہر مہینے کی تیرھویں، چودھویں،پندرھویں کو روزہ رکھا کریں اور فرماتے تھے کہ مہینے کے ان تین دنوں کے روزے رکھنا اجروثواب کے لحاظ سے عمر بھر روزہ رکھنے کے برابر ہے۔(ابوداؤدونسائی)

اس کے علاوہ نوافل کے بے شمار فضائل ہیں۔اللہ پاک ہمیں خصوصاً فرائض ادا کرنے اور نفل عبادات کا اہتمام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم


اسلام نے فرض روزوں کے علاوہ مختلف ایام کے نفل روزوں کی بھی ترغیب دی ہے۔ کیونکہ روزہ تزکیۂ نفس کا بہترین ذریعہ ہے یہی وجہ ہے کہ نبی امی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی زندگی کا معمول تھاکہ وہ فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کا بھی بطورخاص اہتمام فرمایا کرتے تھے۔

نفل روزوں کی فضیلت احادیث کی روشنی میں

1. عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله علیه و آله و سلم :ما من عبد يصوم يوما في سبيل الله إلا باعد اللہ بذلک اليوم ،وجهه عن النار سبعين خريفا۔متفق عليه واللفظ لمسلم حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو شخص بھی ایک دن اللہ پاک کی رضا کے لئے روزہ رکھے تو اللہ پاک اس ایک دن کے بدلے اس کے چہرے کو آگ سے ستر سال کی مسافت تک دور کر دیتا ہے۔ یہ حدیث متفق علیہ ہے اور مذکورہ الفاظ مسلم کے ہیں۔ (أخرجہ البخاری فی الصحيح، کتاب الجھاد و اسیر، باب فضل الصوم فی سبيل الله، رقم 2840 دارالکتب العلمیہ-ومسلم فی الصحيح، کتاب الصیام، باب فضل الصيام فی سبيل الله ،رقم: 2711 ،دارالکتب العلمیہ)

2. عن عبدا لله قال: قال لنا رسول اللہ صلى الله عليہ و آلہ و سلم :يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ،مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ، فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ، فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ متفق عليه، واللفظ لمسلم

حضرت عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ہمیں فرمایا: اے نوجوانو! تم میں سے جو عورتوں کے حقوق ادا کرنے کی طاقت رکھتا ہو تو وہ ضرور نکاح کرے، کیونکہ یہ نگاہ کو جھکانا اور شرمگاہ کی حفاظت کرتا ہے، اور جو نکاح کی طاقت نہ رکھے تو اس کے لیے ضرور ی ہے کہ وہ روزے رکھے، بے شک یہ روزہ اس کے لیے ڈھال ہے۔ یہ حدیث متفق علیہ ہے اور مذکورہ الفاظ میں مسلم کے ہیں۔ (2: أخرجہ البخاری فی صحيح، کتاب النکاح، باب من لم يستطع اباء نسیم،رقم : 1905 دارالکتب العلمیہ ومسلم فی الصحیح، کتاب النکاح، باب استحباب النکاح لمن تاقت نفسہ الیہ ،رقم 3398 دار الکتب العلمیہ)

3. عَنْ أَبِي أُمَامَةَ البَاهِلِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:مَنْ صَامَ يَوْمًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ جَعَلَ اللَّهُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّارِ خَنْدَقًا كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ۔رواه الترمذي

حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو شخص الله پاک کی راہ میں ایک دن روزہ رکھے تو اللہ پاک اس کے اور جہنم کے در میان زمین و آسمان کے درمیان فاصلے جتنی خندق بنادیتا ہے۔ (اخرجہ الترمذي فی السنن، کتاب فضائل الجھاد، باب ما جاء فی فضل الصوم فی سبيل الله، رقم :1624 دارالکتب العلمیہ)

4. عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : من صام يوما ابتغاء وجه الله تعالى بعده الله عز و جل من جهنم كبعد غراب طار وهو فرخ حتى مات هرما ۔( اخرجہ احمد بن حنبل فی المسند، 2 : 526، رقم :10820)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ پاک کی رضا کے لئے ایک دن روزہ رکھے تواللہ پاک اسے جہنم سے اس قدر دور کر دیتا ہے ، جیسے کوئی کوّاجب آڑا تو بچہ تھا اور وہ مسلسل اڑتارہا یہاں تک کہ بڑھاپے کے عالم میں اسے موت آگئی۔

سال بھر میں رکھے جانے والے چند روزے

چونکہ اسلامی ماہ کا پہلا مہینا محرم ہے لہٰذا محرم کے نفل روزوں کے فضائل احادیث کی روشنی میں ملاحظہ فرمائیں:عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفْضَلُ الصِّيَامِ، بَعْدَ رَمَضَانَ، شَهْرُ اللهِ الْمُحَرَّمُ، وَأَفْضَلُ الصَّلَاةِ، بَعْدَ الْفَرِيضَةِ، صَلَاةُ اللَّيْلِ( مسلم،رقم 2755 دار الکتب العلمیہ)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی: کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: رمضان کے بعد سب سے افضل روزے اللہ پاک کے مہینے محرم کے ہیں اور فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز رات کی نماز ہے۔

بالخصوص یوم ِعاشورا(دس محرم ) کار وزہ ر کھناچاہیے کہ اس دن کا روزہ رکھنے سے گزشتہ ایک سال کے گناہوں کی معافی ہے۔

صِيَامُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ، أَحْتَسِبُ عَلَى اللهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ ( مسلم، دارالکتب العلیہ ،رقم۔ 2746)مجھے اللہ پاک پر گمان ہے کہ عاشورا کار وز ہ ا یک سال قبل کے گناہ مٹادیتا ہے۔

عَنْ قَتَادَةَ بْنِ النُّعْمَانِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:مَنْ صَامَ يَوْمَ عَرَفَةَ غُفِرَ لَهُ سَنَةٌ أَمَامَهُ، وَسَنَةٌ بَعْدَهُ۔(سنن ابن ماجہ دار الکتب العلمیہ الرقم 1731)

حضرت قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا: جس نے عرفہ کے دن روزہ رکھا تو اس کے ایک سال کے اگلے اور ایک سال کے پچھلے گناہ بخش دیئے جائیں۔

بہتر یہ ہے کہ عاشورا کے روزے کے ساتھ 9محرم کا روزہ یا 11 محرم کاروزہ رکھنا چاہیے۔صُومُوا يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَخَالِفُوا الْيَهُودَ صُومُوا قَبْلَهُ يَوْمًا أَوْ بَعْدَهُ يَوْمًا۔(ابن خزیمة، الصحيح، 3 : 290، رقم: 2095، بیروت: المکتب الاسلامی)عاشوراکاروز ہ ر کھو اور اس میں یہودیوں کی مخالفت کرو۔ ایک دن پہلے اور ایک دن بعد اس کے ساتھ روز ہ ر کھو۔

ہر ماہ تین روزے رکھنا یہ بھی سنت ہے۔ امیرِ اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ فیضانِ رمضان میں فرماتے ہیں:ہر اسلامی ماہ یعنی سن ہجری کے مہینے میں کم از کم تین روزے ہر اسلائی بھائی اور اسلائی بہن کورکھ ہی لینے چاہئیں۔ اس کے بے شمار دنیوی اور اخروی فوائد ہیں۔ بہتر یہ ہے کہ یہ روزے ایام بیض یعنی چاند کی 14،13 اور 15تاریخ کور کھے جائیں۔

عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ رضى الله عنه قَالَ أَوْصَانِى خَلِيلِى صلى الله عليه وسلم بِثَلاَثٍ صِيَامِ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ، وَرَكْعَتَىِ الضُّحَى ، وَأَنْ أُوتِرَ قَبْلَ أَنْ أَنَامَ(اخرجہ البخاری فی الصحيح، کتاب الصوم، باب صیام ایام البیض ثلاث عشرة و أربع عشرة و خمس عشرة، 2 / 699، رقم :1880، ومسلم فی الصحيح، کتاب صلاة المسافرین و قصرھا، باب استحباب صلاة الضحی و ان اقلہار کعتان و اكملہا ثمان رکعات و او سطہا اربع رکعات اوست والحث على المحافظۃ عليہا، 1 / 499، رقم : 721)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،انہوں نے کہا: میرے خلیل حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے مجھے تین چیزوں کی وصیت فرمائی: ہر مہینے میں تین روزے رکھنا، چاشت کی دو رکعتیں ادا کرنا اور سونے سے پہلے وتر پڑھ لینا۔یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

ثَلَاثٌ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَرَمَضَانُ إِلٰى رَمَضَانَ، فَهٰذَا صِيَامُ الدَّهْرِ كُلِّهٖ۔ ( مسلم، الصحيح، کتاب الصیام، باب استحباب صیام ثلاثۃ ایام من كل شہر، 2 : 819، رقم: 1162)

ہر ماہ تین دن کے روزے رکھنا اور ایک رمضان کے بعد دوسرے رمضان کے روزے رکھنا یہ تمام عمر کے روزوں کے مترادف ہے۔

عَنْ حَفْصَةَ قَالَتْ أَرْبَعٌ لَمْ يَكُنْ يَدَعُهُنَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صِيَامَ عَاشُورَاءَ وَالْعَشْرَ وَثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْغَدَاةِ(نسائی،دار الكتب العلمیہ،رقم 2418) ام المومنین حضرت سید ہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: الله پاک کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم چار چیزیں نہیں چھوڑتے تھے:عاشورا کا روزہ،عشرۂ ذی الحجہ کے روزے،ہر مہینے میں تین دن کے روزے اور فجر (کے فرض) سے پہلے دو رکعتیں(یعنی دو سنتیں) ۔حدیثِ پاک کے اس حصے عشرۂ ذی الحجہ کے روزے سے مراد ذُوالْحِجَّہ کے ابتدائی 9 دنوں کے روزے ہیں ،ورنہ دس ذُوالْحِجَّہ کو روزہ رکھنا حرام ہے ۔ (ماخوذاز مراة المناجیح ،ج۳ص۱۹۵)

عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ صِيَامُ الدَّهْرِ وَأَيَّامُ الْبِيضِ صَبِيحَةَ ثَلَاثَ عَشْرَةَ وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ وَخَمْسَ عَشْرَةَ ۔(سنن نسائی کی دارالکتب العلمیہ،رقم 2422) حضرت جریر بن عبد الله رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :ہر مہینے تین روزے رکھنا ( ثواب کے لحاظ سے ) زمانے بھر کے روزوں کے برابر ہے۔ اور ایامِ بیض ( چپکتی راتوں والے دن) تیرہ، چودہ اور پندرہ ہیں۔

عشرہ ذوالحجہ کے ابتدائی نو دنوں میں روز ہ ر کھنایہ بھی مستحب اور نہایت اجر و ثواب کا کام ہے۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:مَا مِنْ أَيَّامٍ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ أَنْ يُتَعَبَّدَ لَهُ فِيهَا مِنْ عَشْرِ ذِي الحِجَّةِ، يَعْدِلُ صِيَامُ كُلِّ يَوْمٍ مِنْهَا بِصِيَامِ سَنَةٍ، وَقِيَامُ كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْهَا بِقِيَامِ لَيْلَةِ القَدْرِ(جامع ترمذی دار الکتب العلمیہ،ر قم758) نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: ذی الحجہ کے ابتدائی دس دنوں سے بڑھ کر کوئی دن ایسا نہیں جس کی عبادت اللہ پاک کو زیادہ محبوب ہو،ان ایام میں سے ہر دن کا روزہ سال بھر کے روزوں کے برابر ہے اور ان کی ہر رات کا قیام لیلۃالقدر کے قیام کے برابر ہے۔

شوال کے چھ روزے رکھنا مستحب ہے ۔احادیثِ مبارکہ میں اس کی فضیلت واردہوئی ہے۔

عَنْ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ:قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَهُ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ فَذَلِكَ صِيَامُ الدَّهْر۔(جامع ترمذی دارالکتب العلمیہ الرقم 759) حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جس نے رمضان کے روزے رکھے پھر اس کے بعد شوال کے چھ (نفلی )روزے رکھے تو یہی صوم الدهر ہے۔


اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: ’’اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر اُسے سونا دیا جائے، جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا۔ اس کا ثواب تو قیامت ہی کے دن ملے گا۔‘‘ مسند أبي یعلی ‘‘ ، مسند أبي ہریرۃ، الحدیث : ۶۱۰۴ ، ج ۵ ، ص ۳۵۳

محترم قارئین! ہمیں فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہئے کہ اس کے فضائل اور ثواب بے شمار ہیں۔

حدیثِ پاک میں ہے:روزہ دار کا ہر بال اس کیلئے تسبیح کرتا ہے،بروزِ قیامت عرش کے نیچے روزےداروں کیلئے موتیوں اور جواہر سے جَڑا ہوا سونے کا ایسا دسترخوان بچھایا جائے گا جو احاطۂ دنیا کے برابر ہوگا، اس پر قسم قسم کے جنتی کھانے، مشروب اور پھل فروٹ ہوں گے، وہ کھائیں پئیں گے اور عیش و عشرت میں ہوں گے حالانکہ لوگ سخت حساب میں ہوں گے۔الفردوس بمأثور الخطاب، ج ۵، ص ۴٩٠، حدیث ٨٨۵٣

یوں تو پانچ ممنوع ایام (عید الفطر،عید الاضحی اور گیارہ، بارہ، تیرہ ذی الحجہ، ان پانچ دنوں) کے علاوہ سارا ہی سال نفل روزے رکھے جاسکتے ہیں البتہ فضیلت والے دنوں میں روزوں کا مستحب ہونا مؤکد ہے اور فضیلت والے دنوں میں بعض سال میں ایک بار، بعض ہر مہینے میں اور بعض ہر ہفتے میں پائے جاتے ہیں۔

سال میں ایک بار آنے والے افضل ایام

رمضان المبارک کے فرض روزوں کے علاوہ سال میں عرفہ(نویں ذوالحجہ کا دن، غیر حاجی کیلئے)، دسویں محرم کا دن، ذوالحجہ کے ابتدائی نو دن،محرم الحرام کے ابتدائی دس دن اور عزت والے مہینے(ذوالقعدہ،ذوالحجہ،محرم اور رجب کے) روزوں کیلئے عمدہ مہینے اور فضیلت والے اوقات ہیں۔احیاء علوم الدین، ج ١، ص ٧٢٠ نیز مروی ہے :نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم شعبان میں بکثرت روزے رکھتے تھے حتی کہ گمان ہوتا کہ یہ ماہِ رمضان ہے۔صحیح البخاری، کتاب الصوم، باب صوم شعبان، الحدیث ١٩٦٩_١٩٧٠، ج ١، ص ٦۴٨، دون بعض الالفاظ

ہر مہینے میں آنے والے افضل ایام

مہینے کے اول، درمیان اور آخر ہیں اور درمیان میں ایامِ بیض یعنی چاند کی 13، 14 اور 15 تاریخ ہے۔احیاء علوم الدین، ج ١، ص ٧٢٢

حدیثِ پاک میں ہے:ہر مہینے میں تین دن کے روزے ایسے ہیں جیسے دہر (یعنی ہمیشہ) کے روزے۔صحیح البخاری، ج ١، ص ٦۴٩، حدیث ١٩٧۵

ہر ہفتے میں آنے والے افضل ایام

حدیثِ پاک میں فرمایا:پیر اور جمعرات کو اعمال پیش ہوتے ہیں تو میں پسند کرتا ہوں کہ میرا عمل اس وقت پیش ہو کہ میں روزہ دار ہوں۔سنن الترمذی، ج٢، ص ١٨٧، حدیث ٧۴٧ اور فرمایا:جو بدھ اور جمعرات کو روزے رکھے اس کیلئے جہنم سے آزادی لکھ دی جاتی ہے۔

المسند ابی یعلی، ج ۵، ص ١١۵، حدیث ۵٦١٠

نیز فرمایا:جس نے بدھ، جمعرات و جمعہ کا روزہ رکھا الله پاک اس کیلئے جنت میں ایک مکان بنائے گا جس کا باہر کا حصہ اندر سے دکھائی دے گا اور اندر کا باہر سے۔مجمع الزوائد، ج ٣، ص ۴۵٢، حدیث ۵٢٠۴

سب سے افضل روزے

حدیثِ مبارکہ ہے:سب سے افضل روزے میرے بھائی حضرت داؤد علیہ السلام کے روزے ہیں، وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن افطار کرتے تھے۔صحیح مسلم، کتاب الصیام، باب النہی عن صوم الدہر لمن تضر بہ۔۔۔الخ، الحدیث ١١۵٩، ص ۵٨٨(یعنی ایک دن چھوڑ کر ایک دن روزہ رکھتے۔)

اللہ پاک ہمیں زندگی، صحت اور فرصت کو غنیمت جانتے ہوئے خوب خوب نفلی روزے رکھنے کی سعادت عطا فرمائے!(آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم )