فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:نیت المؤمن خیر من عملہ

میرا ہر عمل بس تیرے واسطے ہو کر اخلاص ایسا عطا یا الٰہی !

پیاری اسلامی بہنو! فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہیے کہ اس میں بےشمار دینی و دنیوی فوائد ہیں۔ ثواب تو اتنا ہے کہ جی چاہتا ہے کہ بس روزے ہی رکھتی ہی چلی جائیں۔مزید دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت،جہنم سے نجات اور جنت کا حصول شامل ہیں اور جہاں تک دنیوی فوائد کا تعلق ہےتو روزے میں دن کے اندر کھانے پینے میں صرف ہونے والے وقت اور اخراجات کی بچت، پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہے۔اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ اس سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔اللہ پاک پارہ 22 سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر 35 میں ارشاد فرماتا ہے: ️ ترجمۂ کنزالایمان:اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں ان سب کے لیے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔پارہ 22سورۃالاحزاب آیت نمبر 35،اسی طرح پارہ 29 سورۃ الحاقہ آیت نمبر 24 میں ارشادِ باری ہے: ️ ترجمۂ کنزالایمان :کھاؤ اور پیو رچتا ہوا صلہ اس کا جو تم نے گزرے دنوں میں آگے بھیجا۔

اس آیت کے تحت حضرت وکیع رحمۃ اللہ علیہ فرمائے ہیں: اس آیتِ کریمہ میں گزرے ہوئے دنوں سے مراد روزوں کے دن ہیں کہ لوگ ان میں کھانا پینا چھوڑ دیتے ہیں۔(المتحر الرابح فی ثواب العمل الصالح ص 335 دار حضر بیروت )

تاجدارِ رسالت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا اللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس سال(کا فاصلہ)دور فرما دے گا۔(کنز العمال ج8 ص 255 حدیث نمبر 24148)

اسی طرح ایک اور جگہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے دیا جائے جب بھی اس کے ثواب پورانہ ہوگا اس کا ثواب تو قیامت ہی کے دن ملے گا۔ (ابو یعلیٰ ج5ص353حدیث 6104)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:نبی کریم،رؤف رحیم،محبوبِ ربِّ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ رحمت نشان ہے:جو اللہ پاک کی رضا کے لیے ایک دن کا روزہ رکھتا ہے اللہ پاک اسے جہنم سے اتنا دور کر دیتا ہے جتنا فاصلہ ایک کوا بچپن سے بوڑھا ہو کر مرنے تک مسلسل اڑتے ہوئے طے کرسکتا ہے۔(مسند امام احمد بن حنبل ج3ص619حدیث 10810)

حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا:قیامت کے دن روزے دار قبروں سے نکلیں گے تو وہ روزے کی بو سے پہچانے جائیں گے اور پانی کے کوزے جن پر مشک سے مہر ہوگی انہیں کہا جائے گا: کھاؤ !کل تم بھوکے تھے۔پیو! کل تم پیاسے تھے۔آرام کرو! کل تم تھکے ہوئے تھے ۔پس وہ کھائیں گے اور آرام کریں گے حالانکہ لوگ حساب کی مشقت اور پیاس میں مبتلا ہوں گے ۔(کنزالعمال ج 8 ص 313 حدیث 23639 والتدوین فی اخبار قزوین ج2ص326 )

ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے،سرکارِمدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو روزے کی حالت میں مرا ،اللہ پاک قیامت تک کے لئے اس کے حساب میں روزے لکھ دے گا۔ (الفردوس بماثور الخطاب ج 3 ص 504 حدیث 5557 )

سبحان اللہ! خوش نصیب ہے وہ مسلمان جسے روزے کی حالت میں موت آئے بلکہ کسی بھی نیک کام کے دوران موت آنا نہایت ہی اچھی علامت ہے مثلاً باوضو یا دورانِ نماز مرنا ،سفر ِمدینہ کے دوران بلکہ مدینۂ منورہ ️میں روح قبض ہونا ،دورانِ حج مکۂ مکرمہ ،منٰی ، مزدلفہ یا عرفات شریف میں فوتگی،دعوتِ اسلامی کے سنتوں کے تربیت کے قافلے میں عاشقانِ رسول کے ہمراہ سنتوں بھرے سفر کے دوران اس دنیا سے رخصت ہونا ،یہ سب ایسی عظیم سعادتیں ہیں جو صرف خوش نصیبوں کو ہی حاصل ہوتی ہیں ۔

دورِ حاضر کی عظیم علمی و روحانی شخصیت کروڑوں دلوں کی دھڑکن میرے مرشدِ کریم ،امیر ِاہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کو بھی نفل روزوں سے بے انتہا محبت ہے۔آپ نے ہماری تربیت کے لئے مرتب کردہ نیک اعمال کے رسالے میں نفل روزوں سے متعلق باقاعدہ ایک سوال شامل کیا ہے : کیا آپ نے اس ہفتے پیر شریف کا (یا رہ جانے کی صورت میں کسی بھی دن )روزہ رکھا ؟

آئیے! ہم بھی ہاتھوں ہاتھ نیت کرتی ہیں کہ ان شاء اللہ ہم بھی نفل روزے رکھیں گی اور انبیا و اولیا کی سنت ادا کریں گی۔ان شاءاللہ

آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں بھی اخلاص کے ساتھ خوب نفل روزوں کا اہتمام کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہماری تمام کاوشوں کو اپنی بارگاہ میں قبولیت کا درجہ عطا فرما کر ہمیں بے حساب مغفرت و بخشش کی بھیک سے نوازے ۔آمین یا رب العلمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم