اللہ پاک کا احسانِ عظیم ہے کہ جس نے اپنے بندوں پر لطف و کرم کرتے ہوئے فرض کے ساتھ ساتھ نفل کے ذریعے اپنا قُرب عطا کرنے کا ذریعہ بنایا ہے،  چنانچہ ربِّ کائنات ارشاد فرماتا ہے: ترجمہ کنزالایمان:اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں، ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔(پ22،الاحزاب: 35)

نفل روزہ کے متعلق فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :

تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:جس نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس سال (کا فاصلہ) دور فرما دے گا۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:جس نے رضائے الٰہی کیلئے ایک دن کا(نفل روزہ) رکھا تو اللہ پاک اس کے اور دوزخ کے درمیان ایک تیز رفتار سوار کی 50 سالہ مسافت کا فاصلہ فرما دے گا۔(فیضان سنت، 1/ 1336)

روزہ/ تطوع کسے کہتے ہیں؟

روزےکی تعریف:روزے کا لغوی معنیٰ ہے:باز رہنا،رُکنا۔اصطلاحِ شریعت میں مسلمان کا بہ نیتِ عبادت صبحِ صادق سے غروبِ آفتاب تک اپنے آپ کو قصداً کھانے پینے اور جماع سے باز رکھنا۔(بہارشریعت، 5/966)

تطوع طوع سے بنا ہے، جس کے معنی ٰرغبت و خوشی ہے، نفل عبادات کو تطوع اس لئے کہا جاتا ہے کہ بندہ ہر وہ عبادت اپنی خوشی سے کرتا ہے۔(مراۃالمناجیح، 3/191)

ماہِ رجب کے روزے کی فضیلت

حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں:نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:رجب کے پہلے دن کا روزہ تین سال کا کفارہ ہے اور دوسرے دن کا روزہ دو سالوں کا اور تیسرے دن کا ایک سال کا کفارہ ہے، پھر ہر دن کا روزہ ایک ماہ کا کفارہ ہے۔

حضرت ابو قلابہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:جبکہ روزہ داروں کے لئے جنت میں ایک محل ہے۔(فیضان سنت، 1/ 1362، 65)

شوال کے روزے کی فضیلت

رسولِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے رمضان کے روزے رکھے، پھر ان کے بعد چھ روزے رکھے تو وہ ایسا ہے، جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اورفرمایا:جس نے عید کے بعد چھ روزے رکھے،اس نے پورے سال کے روزے رکھے۔(جنتی زیور، ص 356)

عاشورا کے روزے کی فضیلت

صحیحین میں ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے:نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے عاشورا کا روزہ خود رکھا اور اس کے رکھنے کا حکم دیا۔

صحیح مسلم شریف میں ہے، حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسولِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:مجھے اللہ پاک پر گمان ہے کہ عاشورا کا ایک روزہ ایک سال قبل کے گناہ مٹادیتا ہے۔(بہار شریعت، 5/1008۔9)

عرفہ کے روزے کی فضیلت

حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:مجھے خدائے پاک کی رحمت سے امید ہے کہ عرفہ(9 ذوالحجہ) کے دن کا روزہ ایک سال اگلے ایک سال پچھلے کے گناہ دور کر دے گا۔

پیر شریف، جمعرات کے روزے کی فضیلت

1۔حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:پیر کے روزے کے متعلق پوچھا گیا تو فرمایا:اس دن ہم پیدا کئے گئے اور اِسی دن ہم پر قرآن(وحی) اتارا گیا۔

2۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو بدھ،جمعرات اور جمعہ کے دن روزہ رکھے،اللہ پاک اس کے لئے جنت میں ایک ایسا مکان بنائے گا، جس کے باہر سے اندر دکھائی دے گا اور اندر باہر سے۔(مرآۃ المناجیح، 3/198، جنتی زیور، ص 357)

ہمیں فرض روزوں کے ساتھ نفل روزے رکھنے کی بھی عادت ڈالنی چاہئے، اس کے بہت سے دینی اور دنیاوی فوائد ہیں، دینی یوں کہ اس میں جہنم سے نجات، جنت میں جانے کا حصول اور ایمان کی حفاظت ہوتی ہے، دنیاوی فوائد یوں کہ پیٹ کے بہت سارے امراض سے حفاظت اور دن بھر کھانے پینے میں استعمال ہونے والے وقت کی بچت ہو گئی اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ اس سے اللہ پاک کی خوشنودی حاصل ہوتی اور رسول ِکریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا راضی ہونا ہے۔


اللہ پاک کا پیارا بننے کا نسخہ

حدیثِ مبارکہ کا مفہوم ہے:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک نے فرمایا: جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے اسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قُرب چاہتا ہے ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں۔ اور نوافل کے ذریعے قرب حاصل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہوں۔ اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو اسے ضرور دوں گا اور پناہ مانگے تو اسے ضرور پناہ دوں گا۔

فضائل

اللہ پاک کا قرب حاصل کرنے کیلئے فرض نمازوں کےساتھ ساتھ نوافل پڑھے جائیں۔

جو شخص فجر کی نماز ادا کر کے اللہ پاک کا ذکر کرتا رہے یہاں تک کہ آفتاب بلند ہو جائے پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اس کو پورے حج و عمرے کا ثواب ملے گا۔

عشاکی نماز کے بعد دو رکعتیں نفل پڑھنا کہ رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں،ان نوافل کو صلوۃ اللیل کہتے ہیں۔

محبت میں اپنی گما یا الٰہی نہ پاؤں میں اپنا پتا یا الٰہی

حدیثِ مبارکہ کا مفہوم ہے:آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرے اور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجہ ہوکر دو رکعت پڑھے اس کیلئے جنت واجب ہو جاتی ہے۔

سبحن اللہ! ہمارا رب کریم کتنا رحیم و غفور ہے کہ نفل نماز کے سبب جنت واجب کر دیتا ہے۔

(اسلامی بہنوں کی نماز)

گناہوں اور فضولیات سے بچنے کیلئے فرض نماز کی پابندی کےساتھ نوافل کی کثرت کیجئے۔ایک تو آپ کا وقت اللہ پاک کی عبادت میں گزرے گا اور گناہوں سے بچی رہیں گی۔دوسرا اللہ پاک کا قرب حاصل ہو گا اور ان شآء اللہ اسی کے سبب بیڑا پار ہوگا۔ فرائض اور سنتوں کےساتھ ساتھ نوافل کی کثرت ہو جائے تو مدینہ مدینہ۔

اللہ پاک ہمیں فرض نمازیں پابندی و درست طریقے سے پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔اللہ پاک نوافل پڑھنے کی سعادت نصیب فرمائے اور ایمان پہ خاتمہ نصیب کرے۔اٰمین

نفل نمازوں کے مزید فضائل جاننے کیلئے مدنی چینل دیکھتی رہیں اور اسلامی بہنوں کی نماز کا مطالعہ کیجئے۔

صلوا علی الحبیب صلی اللہ علی محمد صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم


فرمانِ مصطفے   صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:جس نے مجھ پر دس مرتبہ درودِ پاک پڑھا،اللہ پاک اس پر سو رحمتیں نازل فرماتا ہے۔سبحن اللہ

اللہ پاک کا پیارا بننے کا نسخہ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک نے فرمایا: جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے،اسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قرب چاہتا ہے،ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے قرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ میں اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہوں،اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو میں ضرور دوں گا اور وہ پناہ مانگے تو ضرور پناہ دوں گا۔(بخاری،حدیث: 6502)

صلوٰۃ اللیل

رات میں بعد نمازِ عشا جو نوافل پڑھے جائیں،ان کو صلوۃ اللیل کہتے ہیں۔رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں۔مسلم شریف میں ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔(مسلم، حدیث: 1133)

اللہ پاک پارہ 21،سورۃ السجدہ،آیت نمبر 16 اور 17میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان:ان کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں،خواب گاہوں سے اور اپنے ربّ کو پکارتے ہیں ڈرتے،اُمید کرتے اور ہمارے دیئے ہوئے سے کچھ خیرات کرتے ہیں،کسی جان کو نہیں معلوم جو آنکھ کی ٹھنڈک ان کے لئے چھپا رکھی ہے،صلہ ان کے کاموں کا۔

تہجد گزارنیک بندوں کی حکایات

1۔ساری رات نماز پڑھتے رہتے

حضرت عبدالعزیز بن رواد رحمۃ اللہ علیہ رات کو سونے کے لئے اپنے بستر پر آتے اور اس پہ ہاتھ پھیر کر کہتے:تو نرم ہے،لیکن اللہ پاک کی قسم!جنت میں تجھ سے زیادہ نرم بستر ملے گا، پھر ساری رات نماز پڑھتے رہتے۔(احیا العلوم،1/ 467)اللہ پاک کی ان پہ رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم

بالیقین ایسے مسلمان ہیں بے حد نادان جو کہ رنگینی دنیا پہ مرا کرتے ہیں

2۔میں جنت کیسے مانگوں

حضرت صلہ بن اشیم رحمۃ اللہ علیہ ساری رات نماز پڑھتے،جب سحری کا وقت ہوتا تو اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کرتے:الٰہی! میرے جیسا آدمی جنت کیسے مانگ سکتا ہے؟ لیکن تو اپنی رحمت سے مجھے جہنم سے پناہ عطا فرما۔(احیاء العلوم،1/467)اللہ پاک کی ان پہ رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم

تیرے خوف سے تیرے ڈر سے ہمیشہ میں تھر تھر رہوں کانپتا یا الٰہی

نمازِ توبہ

حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جب کوئی بندہ گناہ کرے،پھر وضو کر کے نماز پڑھے،پھر اِستغفار کرے، اللہ پاک اس کے گناہ بخش دے گا۔پھر یہ آیت پڑھی:ترجمۂ کنزالایمان:اور وہ کہ جب کوئی بے حیائی یا اپنی جانوں پر ظلم کریں،اللہ پاک کو یاد کرکے اپنے گناہوں کی معافی چاہیں اور گناہ کون بخشے؟ سوا اللہ کے اور اپنے کئے پر جان بوجھ کر اَڑ نہ جائیں۔(پ 4،ال عمران:145- ترمذی،حدیث: 406)


نماز چاشت:

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا رہے،اس کے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں،اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔( ابنِ ماجہ،ج2،ص 153۔154،حدیث 1382)

صلوٰۃُ الاوّابین کی فضیلت

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:تاجدارِ رسالت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کے درمیان کوئی بُری بات نہ کرے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔( ابن ماجہ،ج 2،ص 40، حدیث 1167)

تَحِیۃ الوُضُو

وُضو کے بعد اعضاء خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہے۔ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص وُضو کرے اور اچھا وضو کرے اور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجّہ ہو کر دو رکعت پڑھے،اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔( صحیح مسلم،ص 144،حدیث234)

صلوٰۃ الحَاجَات

حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:جب حضورِ اکرم،نورِ مجسم،شاہِ بنی آدم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو کوئی اَمرِ اَہم پیش آتا تو نماز پڑھتے۔( ابو داؤد، ج2،ص 52،حدیث 1319)

نمازِ اشراق

ترمذی شریف میں ہے:حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص فجر کی نماز جماعت سے پڑھ کر ذکرِ الٰہی کرتا رہے،یہاں تک کہ سورج بلند ہوجائے،پھر دو رکعت(نمازِ اشراق)پڑھے،تو اُسے پورے ایک حج اور ایک عمرے کا ثواب ملے گا۔(جامع الترمذی،کتاب السفر،باب ما یستحب من الجلوس فی المسجد بعد صلاۃ الصبح حتی تطلع الشمس،ج2،رقم586،ص100)

تہجد گزار کے لئے جنت کے عالیشان بالا خانے

امیر المؤمنین حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:جنت میں ایسے بالا خانے ہیں،جن کا باہر اندر سے اور اندر باہر سے دیکھا جاتا ہے،ایک اعرابی نے اُٹھ کر عرض کی:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم !یہ کس کے لئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو نرم گفتگو کرے،کھانا کھلائے،متواتر روزے رکھے،رات کو اُٹھ کر الله پاک کے لئے نماز پڑھے،جب لوگ سوئے ہوئے ہوں۔(ترمذی،ج4،ص237،حدیث2535،شعب الایمان،ج3،ص404،حدیث3892)

صلوٰۃ اللیل

رات کو بعد نمازِ عشاء جو نوافل پڑھے جاتے ہیں، ان کو صلوٰۃ اللیل کہتے ہیں اور رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں۔ مسلم شریف میں ہے: حضرت محمد صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔( مسلم،ص 591،حدیث 1163)

ظہر کے آخری دو نفل کی فضیلت

ظہر کے بعد چار رکعت پڑھنا مستحب ہےکہ حدیث پاک میں فرمایا:جس نے ظہر سے پہلے چار اور بعد میں چار پر محافظت کی،اللہ پاک اس پر آگ حرام فرما دے گا۔(نسائی،ص 310،حدیث 1813)

عشا کے بعد دو نفل کا ثواب

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے:انہوں نے فرمایا:جو عشا کے بعد دو رکعت پڑھے گا اور ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد پندرہ بار قُلْ هُوَ اللّٰہُ اَحَدٌپڑھے گا،الله پاک اس کے لئے جنت میں دو ایسے محل تعمیر کرے گاجسے اہلِ جنت دیکھیں گے۔(تفسیر در منثور،ج 8،ص 681)


اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن نماز بھی ہے، رات دن میں پانچ وقت کی نماز ہر مسلمان عاقل و بالغ پر دن و رات میں فرض ہے اور ان فرض نمازوں کے بعد نفل نمازوں کے پڑھنے کی بہت زیادہ فضیلت اور اجر و ثواب ہے، نوافل کے ذریعے اللہ پاک کی قربت حاصل ہوتی ہے، اللہ پاک اس بندے پر اپنا خصوصی فضل و کرم نازل فرماتا ہے، چنانچہ ایک حدیثِ پاک میں آتا ہے: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک فرماتا ہے: میرا بندہ اپنے جن اعمال سے میرا قرب حاصل کرتا ہے، ان میں سب سے زیادہ محبوب مجھ کو وہ اعمال ہیں، جن کو میں نے اس پر فرض کیا ہے اور میرا بندہ برابر نوافل کے ذریعے مجھ سے قریب ہوتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ میرا محبوب بن جاتا ہے تو میں اس کا کان بن جاتا ہوں، جس سے وہ سنتا ہے اور اس کی آنکھ بن جاتا ہوں، جس سے وہ دیکھتا ہے اور میں اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں، جس سے وہ پکڑتا ہے اور میں اس کا پاؤں بن جاتا ہوں، جس سے وہ چلتا ہے۔(بخاری شریف)

بلاشبہ نماز کے ذریعے سے اللہ پاک کی قربت حاصل ہوتی ہے، حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: جو شخص مجھ سے بالشت بھر قریب ہوتا ہے، میں اس سے ایک ہاتھ قریب ہوتا ہوں اور جو میری طرف ایک ہاتھ بڑھتا ہے، میں اس کی طرف دو ہاتھ بڑھتا ہوں اور جو میرے پاس پیدل چل کر آتا ہے تو میں اس کی طرف دوڑ کر آتا ہوں۔(مسلم شریف)

حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرض نمازوں کیساتھ ساتھ رات اور دن کے مختلف اوقات میں نفل نمازوں ادائیگی فرمائی،آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کثرت سے نفل نمازوں کی ادئیگی فرماتے تھے، اکثر نفل نمازیں تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم باقاعدہ پابندی سے پڑھا کرتے تھے اور خصوصیت کیساتھ نوافل کی فضیلت بیان کرتے ہوئےصحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور اپنے اہلِ بیت اطہار رضی اللہ عنہم کو بھی نوافل ادا کرنے کی ترغیب دیا کرتے۔

ایک حدیث پاک میں ہے،اُم المؤمنین حضرت اُمّ حبیبہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے:حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو مسلمان اللہ پاک کیلئے ہر روز فرض(نماز)کے علاوہ تطوع(نفل)کی بارہ رکعت پڑھے، اللہ پاک اس کیلئے جنت میں ایک مکان بنائے گا،چار ظہر سے پہلے اور دو ظہر کے بعد اور دو مغرب اور دو عشا کے بعد اور دو نماز فجر سے پہلے۔(مسلم، ابو داؤد، ترمذی، نسائی)

اس حدیث پاک سے معلوم ہوتا ہے:حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرض نمازوں کے علاوہ جن نوافل کی پابندی فرمائی، وہ ہمارے لئے سنتِ مطہرہ ہیں اور حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی سنتِ مطہرہ پر عمل کرنا ہی دین و دنیا میں بھلائی اور بہتری کا باعث ہے۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نےارشاد فرمایا:جس نے میری سنت سے محبت کی، بلاشبہ اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی، وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:فجر کی دو رکعتیں دنیا و مافیہا سے بہتر ہیں۔اسی طرح حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:فجر کی سنتیں نہ چھوڑو، اگرچہ تم پر دشمنوں کے گھوڑے آپڑیں۔


نماز اللہ پاک کا قرب حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ تمام بدنی عبادات میں افضل نماز ہے۔  اللہ پاک نے قرآنِ پاک میں متعدد مقامات پر نماز ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ نماز ہی کے ذریعے کسی بھی مسلمان کا اللہ پاک کے ساتھ رابطہ مضبوط ہوتا ہے۔

جہاں فرض نمازوں کی ادائیگی اور اہمیت پہ زور دیا گیا ہے وہیں نفل نمازوں کی اہمیت کو بھی ملحوظِ خاطر رکھا گیا ہے۔فرض نماز کی ادائیگی بغیر شرعی عذر کے گھر میں قبول نہیں۔فرض نماز باجماعت مسجد میں ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ جبکہ نفل نماز گھر میں ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے جیسا کہ

زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے کھجور کے پتوں یا چٹائی سے ایک حجرہ بنایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اس میں نماز پڑھنے کے لئے باہر تشریف لائے۔ بہت سے آدمیوں نے آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی اقتدا کی اور آپ کے ساتھ نماز پڑھنے لگے۔پھر ایک رات سارے لوگ آئے( لیکن)رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے دیر کی اور ان کے پاس تشریف نہ لائے تو لوگوں نے اپنی آوازوں کو بلند کیا اور دروازے پر کنکریاں ماریں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم غصہ کی حالت میں باہر تشریف لائے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ان سے فرمایا: تم اس طرح کرتے رہے تو میرا خیال ہے کہ یہ نماز تم پر فرض قرار دی جائے گی پس تم اپنے گھروں میں نماز پڑھو کیونکہ فرض نمازوں کے علاوہ(اجر و ثواب کے لحاظ سے)آدمی کی بہترین نماز وہ ہے جو وہ اپنے گھر میں ادا کرے۔

نفل نماز گھر میں پڑھنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ گھروں میں اللہ پاک کا ذکر،اس کی رحمتوں اور برکتوں کا نزول جاری رہے۔ اسی طرح مختلف روایات میں مختلف نفل نمازوں کے فضائل بیان کئے گئے ہیں جو درج ذیل ہیں:

نمازِ تہجد کی فضیلت

حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل تہجد کی نماز ہے۔

نصف رات یا رات کے آخری حصے میں اپنی نیند قربان کر کے اللہ پاک کا ذکر و اذکار کرنا،عبارت کرنا،نماز پڑھنا انتہائی افضل اور اللہ پاک کا قرب حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔

نمازِ اشراق کی فضیلت

نمازِ اشراق کی بھی بہت فضیلت ہے۔اس نماز کا وقت نمازِ فجر کے بیس منٹ بعد شروع ہوتا ہے۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے فجر کی نماز باجماعت پڑھی،پھر وہیں اللہ پاک کا ذکر کرنے بیٹھ گیا یہاں تک کہ سورج نکل آیا۔ پھر اس نے دو رکعتیں پڑھیں تو اس کے لئے ایک مکمل حج اور عمرے کا ثواب ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے’’ مکمل‘‘ کا لفظ تین بار ارشاد فرمایا۔

نمازِ چاشت کی فضیلت

چاشت کی نماز کا وقت دن کے چوتھائی حصے سے شروع ہوتا ہے۔ اس نماز کی بھی بہت فضیلت بیان کی گئی ہے۔چنانچہ

حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے چاشت کی دو رکعات پڑھیں تو ا س کا نام غافلین میں نہیں لکھا جائے گا۔ جس نے چار رکعات پڑھیں تو اس کانام عابدین میں لکھا جائے گا۔ جس نے چھ رکعات پڑھیں اس دن اس کی کفایت کی جائے گی،جس نے آٹھ پڑھیں اسے اللہ پاک اطاعت شعاروں میں لکھ دے گا اور جس نے بارہ رکعات پڑھیں تو اس کے لئے اللہ پاک جنت میں گھر بنا ئے گا۔

نماز ِاوابین کی فضیلت

اس نماز کا وقت مغرب سے لے کر عشا تک ہوتا ہے۔ یہ بھی نفل نماز ہےاور اس کی بھی بہت فضیلت ہے۔چنانچہ

حضرت ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے مغرب کے بعد چھ رکعت پڑھیں اور ان کے درمیان کوئی بُری بات نہیں کی تو اسے بارہ سال کی عبادت کا ثواب ملے گا۔

مغرب کی نماز پڑھتے ہی یہ نماز پڑھ لی جائے تو زیادہ افضل ہے۔

صلوۃالتسبیح کی فضیلت

اس نماز کا جمعہ کے دن خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ رمضان المبارک میں کثرت سے یہ نماز پڑھی جاتی ہے۔ اس نماز کی فضیلت کااندازہ اس حدیثِ پاک سے لگایا جاسکتا ہے،چنانچہ

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا:اے چچا ! کیا میں آپ کو ایک ہدیہ،تحفہ اور ایک خبر نہ دوں؟ کیا میں آپ کو دس باتیں نہ بتاؤں کہ جب آپ انہیں کرلیں تو اللہ پاک آپ کے نئے پرانے بھول کر،جان بوجھ کر،چھوٹے بڑے اور چھپ کر یا ظاہر کئے سب گناہ معاف فرما دے؟وہ دس خصلتیں(باتیں)یہ ہیں کہ آپ چار رکعت پڑھیں،ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھیں،جب پہلی رکعت میں قراءت سے فارغ ہوں تو قیام ہی کی حالت میں یہ کلمات سُبْحٰنَ اللہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاللہُ اکبرُ پندرہ بار پڑھیں،جب رکوع کریں تو حالتِ رکوع میں دس بار پڑھیں،پھر رکوع سے سر اٹھائیں تو دس مرتبہ کہیں۔ پھر سجدے کے لئے جھک جائیں تو سجدے میں دس مرتبہ کہیں۔ پھر سجدے سے سر اٹھائیں تو دس مرتبہ کہیں۔ پھر سجدہ کریں تو دس مرتبہ کہیں،پھر سجدے سے سر اٹھائیں تو دس مرتبہ کہیں(پھر دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہو جائیں)ہر رکعت میں یہ کل پچھتّربار ہوگئے۔ آپ چار رکعت میں ایسا ہی کریں۔ اگر ہر دن پڑھنے کی طاقت ہو تو ہر دن پڑھیں،اگر ایسا نہ کرسکیں تو ہر جمعہ کو ایک بار پڑھیں،ہر جمعہ کی طاقت نہ ہوتو ہر مہینے میں ایک بار پڑھیں،اگر ہر مہینے میں نہ پڑھ سکیں تو سال میں ایک بار پڑھیں اور اگر سال میں بھی نہ پڑھ سکیں تو عمر بھر میں ایک بار ضرور پڑھیں۔

ایک دوسرا طریقہ بھی صلوۃ التسبیح کے متعلق مروی ہے وہ یہ کہ ثنا پڑھنے کے بعد مذکورہ تسبیح پندرہ بار پڑھے۔ پھر رکوع سے پہلے رکوع کی حالت میں،رکوع کے بعد،سجدۂ اولیٰ میں،سجدے کے بعد بیٹھنے کی حالت میں،پھر دوسرے سجدے میں دس دس بار پڑھے،پھر سجدۂ ثانی کے بعد نہ بیٹھے بلکہ کھڑا ہو جائے۔ باقی ترتیب وہی ہے۔

ان مختلف روایات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ نفل نمازوں کی اہمیت بہت زیادہ ہے اور یہ نمازیں انسان کو یادِ الٰہی سے غافل نہیں ہونے دیتیں۔ اللہ پاک ہمیں بھی ان نمازوں کا پابند بنائے اور اپنا قرب حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


فرض اور واجب نماز کے علاوہ نماز کو نفل نماز کہا جاتا ہے۔ نفل نمازیں شوقِ عبادات اور پرہیزگاروں کی پہچان ہیں، بے شک قیامت والے دن سب سے پہلے نماز کے بارے میں سُوال ہوگا اور فرض نمازوں کی کمی کو نفل نمازیں پورا کرتی ہیں، جیسا کہ حدیثِ پاک میں ہے:ربّ کریم فرشتوں سے سوال کرتا ہے کہ دیکھو! میرے بندے کی نماز میں کوئی کمی تو باقی نہیں رہی، حالانکہ ربّ کریم ان سے زیادہ جانتا ہے اور ربّ کریم فرماتا ہے:اگر میرے بندے کی نماز پوری ہے تو اس کے لئے پوری لکھی جائے اور اگر اس کی فرض نماز میں کوئی کمی باقی رہے تو اس کو نوافل سے پورا کیا جائے، پھر باقی اعمال اس پر مرتب کئے جائیں گے۔( ابو داؤد)

اللہ پاک کے نیک بندے اللہ پاک کی رضا اور قربِ الہٰی پانے کے لئے فرض نمازوں کے ساتھ نفل نمازوں کی پابندی کرتے ہیں، صد افسوس!آج کل بہت سے لوگ نفل عبادات کو ترک کر چکے ہیں، لیکن ایک مسلمان کے لئے نفل عبادات اور نفل نمازیں بہت اہم ہیں اور ان کا ترک کرنا درست نہیں۔بعض دفعہ شیطان ہمیں ان کو پورا کرنے میں سستی ڈال کر رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے، لیکن ہمیں ان کو پورا کرنے میں سُستی نہیں کرنی چاہئے اور خوش دلی سے نفل نمازیں ادا کرنی چاہئیں۔

نفل نمازوں کے بارے میں ایک حدیثِ پاک میں اللہ پاک فرماتا ہے: جب تک میرا بندہ نوافل کے قریب رہتا ہے، یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں، پس جب میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں تو اس کا کان ہو جاتا ہوں، جس سے وہ سنتا ہے اور اس کی آنکھ ہو جاتا ہوں، جس سے وہ دیکھتا ہے اور اس کا ہاتھ ہو جاتا ہوں، جس سے وہ پکڑتا ہے اور اس کا پاؤں، جس کے ساتھ وہ چلتا ہے اور اگر وہ مجھ سے سوال کرتا ہے تو میں اس کو دیتا ہوں اور اگر مدد طلب کرے تو میں مدد کرتا ہوں۔(بخاری)


جس طرح فرض نمازوں کے بہت فضائل اور یہ اپنی جگہ اہمیت کی حامل ہیں، اس طرح نوافل کے بھی بہت سے فضائل ہیں اور یہ بھی اپنی جگہ اہمیت کے حامل ہیں، نیز نوافل سے بندہ اللہ پاک کا قرب بھی حاصل کرسکتاہے،حدیث پاک میں آتا ہے:حضرت  ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں: اللہ پاک ارشاد فرماتاہے:جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے،اسےمیں نے لڑائی کااعلان دے دیااوراور میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قرب چاہتا ہے، ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے قرب حاصل کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ میں اسے اپنا محبوب بنالیتا ہوں، اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو اسے ضرور دوں گا اورپناہ مانگے تو اسےضرور دوں گا۔(صحیح بخاری،ج4،ص248،حدیث 6503)اس حدیثِ قدسی میں ربّ کریم نے اپنے قرب کے ذرائع ارشاد فرماتے ہوئے یہ فرمایا:فرض کے بعد جس چیز سے میرا بندہ میرا قُرب حاصل کرسکتاہے، وہ نوافل ہیں، اب چاہے وہ نوافل کوئی سے بھی ہوں،یہاں قید نہیں لگائی گئی،چاہے وہ تہجد ہو، اشراق ہو،چاشت ہو،اوابین ہو۔

صلوۃ اللیل کے بارے میں حدیث پاک میں آتا ہے: حضور اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم صلوۃ اللیل کے فضائل بیان فرماتے ہیں:فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔(صحیح مسلم،ص591،حدیث 1163)اللہ پاک ہمیں فرضوں کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ نوافل کی کثرت کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


نفل کے لغوی معنی زائد چیز کے ہیں۔  نفل نماز ایک ثواب میں اضافہ کیلئے ایک زائد نماز ہے،سنت نماز کی طرح اس کو پڑھنا ضروری قرار نہیں دیا گیا، لیکن ان نمازوں کو پڑھ کر انسان اپنے ثواب میں اضافہ کر سکتا ہے۔

نمازِ تہجد:

نمازِ تہجد نفل نمازوں میں سب سے زیادہ اہمیت و افضیلت کی حامل ہے۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:افضل الصلاۃ بعد الفریضۃ صلاۃ اللیل۔(جامع الترمذی، ج 1، ص 99،باب ماجاء فی فضل صلاۃ اللیل)ترجمہ:فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل نماز تہجد کی نماز ہے۔

نمازِ استعانت:

ان ساری نفل نمازوں میں نمازِ استعانت بھی ہے کہ حدیث ہے:وعن حذیفۃ قال کان النبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اذا حزبہ امر صلی۔

روایت ہے،حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو جب کوئی معاملہ پیش آتا تو نماز پڑھتے۔یعنی جب کوئی سختی، تنگی، مصیبت پیش آتی تو نمازِ استعانت ادا فرماتے،اس نماز کا نام نمازِ التجا بھی ہے،اس آیت کریمہ پر عمل ہے:اسْتَعِیۡنُوۡا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوۃِ ؕ اس سے معلوم ہوا !نماز رفعِ حاجات حل اور مشکلات اور دفعِ بلیات کیلئے اکسیر ہے،اسی لئے چاند سورج کے گرہن پر نماز خسوف،بارش بند ہو جانے پر نمازِ استسقاء پڑھی جاتی ہے۔(مراۃ المناجیح، باب نوافل کا بیان، ج 2، ص 295)

نمازِ چاشت:

ضحی ضحو سے بنا، بمعنی دن کی بلندی یا آفتاب کی شعاع، ربّ کریم فرماتا ہے: وَ الشَّمْسِ وَ ضُحٰىہَا ﴿۱﴾۪ۙ۔عرف میں نمازِ اشراق اور نمازِ چاشت دونوں کو نمازِ اشراق کہا جاتا ہے، نمازِ اشراق کا وقت سورج کے چمکنے کے بیس منٹ بعد سے سورج کے چہارم آسمان پر پہنچنے تک اور نمازِ چاشت کا وقت چہارم دن سے دوپہر یعنی نصف النہار تک ہے، کبھی نمازِ اشراق کو بھی نمازِ چاشت کہہ دیا جاتا ہے۔

حدیث:عن ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ قال، قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:من حافظ علی شفعۃ الضہی غفرت لہ ذنوبہ وان کانت مثل زید البحر۔(مراۃ المناجیح، باب چاشت کی نماز کا بیان، جلد 2، ص 291)

روایت ہے، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے، فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو اشراق کی دو رکعتوں پر پابندی کرے تو اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے، اگرچہ سمندر کی جاگ جتنے ہوں۔

نمازِ اوابین:

نمازِ مغرب کے بعد چھ رکعت پڑھی جاتی ہیں، احادیث میں ان کا بڑا ثواب منقول ہے:عن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ قال، قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:من صلی بعد المغرب ست رکعات لم یتکلم فیھا بیتھن بسوی عدلن لہ بعبادتہ ثنتی عشرتہ سنۃ۔(جامع الترمذی، جلد 1، ص 98، باب ماجاء فی فضل التطوع ست رکعات بعد المغرب)ترجمہ:حضرت ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے مغرب کے بعد چھ رکعت پڑھیں اور ان کے درمیان کوئی بری بات نہیں کی تو اسے بارہ سال کی عبادت کا ثواب ملے گا۔

صلوۃ سفر

سفر پر جاتے وقت اور سفر سے واپسی پر دو رکعت پڑھنا مستحب ہے۔ عن المعطم بن المقدام رضی اللہ عنہ قال، قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:ماخلف عبد علی اھلہ افضل من رکعتیں یر کعھما عندھم حین یرید اسفر۔(مصنف ابن ابی شیبہ، ج 3، ص،553،552)ترجمہ:حضرت معطم بن مقدام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شحص سفر کا ارادہ کرتا ہے تو اپنے گھر والوں کے پاس دو رکعت سے زیادہ افضل شے نہیں چھوڑتا۔


نوافل بھی قُربِ الہی کا ذریعہ ہیں:

حضرت بریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،مدنی تاجدار،حضور سید ابرار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان عالی شان ہے: اللہ پاک نے فرمایا:جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے،اسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ کسی شے سے اس قدر نزدیکی حاصل نہیں کرتا، جتنا کے فرائض سے اور نوافل کے ذریعے سے ہمیشہ قرب حاصل کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ میں اسے محبوب بنا لیتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے سوال کرے، تو اسے ضرور دوں گا اور پناہ مانگے تو پناہ بھی دوں گا۔(صحیح بخاری)

1۔تحیۃالوضو:

وضو کے بعد اعضاء کو خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہے، شہنشاہِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرے اور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجہ ہو کر دو رکعت پڑھے، اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔(مسلم، فضائل نوافل، صفحہ 4)

غسل کے بعد بھی دو رکعت نماز مستحب ہے، وضو کے بعد فرض وغیرہ پڑھے، تحیۃ الوضو کے قائم مقام ہو جائیں گے۔

(ردالمختار)

2۔تحیۃ المسجد:

جب مسجد میں داخل ہوں تو حقِ ہم سے ادا کرنے کے لئے کم از کم دو رکعت پڑھنا سنت ہے، بلکہ بہتر یہ ہے کہ چار پڑھے، حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: سرورِ کونین، آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان عالیشان ہے:جو شخص مسجد میں داخل ہو، بیٹھنے سے پہلے دو رکعت پڑھ لے۔(بخاری و مسلم، فضائل نوافل، صفحہ 4)

3۔نمازِ اشراق:

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:جو فجر کی نماز باجماعت پڑھ کر ذکر اللہ کرتا رہا، یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا، پھر دو رکعتیں پڑھے تو اسے پورے حج اور عمرہ کا ثواب ملے گا۔

4۔نماز چاشت:

اس کی کم از کم دو رکعتیں اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعتیں ہیں، حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ عالی وقار، مدنی آقا و مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے: آدمی پر اس کے ہر جوڑ کے بدلے صدقہ ہے(اور کل 360 جوڑ ہیں)ہر تسبیح(یعنی سبحن اللہ کہنا)صدقہ ہے اور ہر احمد یعنی(الحمد للہ کہنا)صدقہ ہے اور لا الہ الا اللہ کہنا صدقہ ہے اور اچھی بات کا حکم کرنا صدقہ ہے اور بری بات سے منع کرنا بھی صدقہ ہے اور ان سب کی طرف دو رکعتیں چاشت کی کفایت کرتی ہیں،یعنی دو رکعت چاشت ادا کر لی تو گویا تمام جوڑوں کا صدقہ ادا ہوگیا۔(مسلم، فضائل نوافل،ص 6)

اللہ پاک کافی ہے:

حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں،:مدنی تاجدار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے:اللہ پاک فرماتا ہے:اے ابنِ آدم!شروع دن میں میرے لئے چار رکعتیں پڑھ لے، آخر دن تک میں تیری کفایت فرماؤں گا، یہاں اس سے مراد چاشت کی نماز ہے۔

5۔صلوۃ الاوابین:

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کہے تو وہ چھ رکعتیں بارہ برس کی عبادت کے برابر شمار کی جائیں گی۔

6۔صلوۃالتوبہ:

جب بھی گناہ سرزد ہو جائے تو توبہ کرنا واجب ہے، ہو سکے تو غیرِ مکروہ وقت میں نمازِ توبہ بھی ادا کر لیں کہ حدیثِ پاک میں اس کی فضیلت آئی ہے، چنانچہ امیرالمؤمنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں: جب کوئی بندہ گناہ کرے، پھر وضو کرکے نماز پڑھے، پھر استغفار کرے،اللہ پاک اس کے گناہ بخش دے گا۔

7۔صلوۃ التسبیح:

مدینے کے سلطان، رحمت عالمیان صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنے چچا جان حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: اے میرے چچا! کیا میں تم کو عطا نہ کروں،کیا میں تم کو بخشش نہ کروں،کیا میں تم کو نہ دوں، کیا تمہارے ساتھ احسان نہ کروں،دس کام ہیں کہ جب تم کرو گے تو اللہ پاک تمہارے اگلے پچھلے،پرانے،نئے،جو بھول کر کئے اور جو جان بوجھ کر کئے، چھوٹے اور بڑے،پوشیدہ اور ظاہر گناہ بخش دے گا،اس کے بعد سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے صلوۃ التسبیح کا طریقہ سکھایا،پھر ارشاد فرمایا: اگر ہوسکے تو ہر روز ایک بار پڑھو اور اگر روز نہ پڑھ سکو تو ہر جمعہ میں ایک بار اور یہ بھی نہ بن پڑے تو مہینے میں ایک بار اور یہ بھی نہ ہو سکے تو سال میں ایک بار اور یہ بھی نہ کرو تو عمر میں ایک بار ضرور پڑھ لو۔( ابی داؤد، جلد 2، صفحہ نمبر44،45،حدیث نمبر 1297)

8۔تہجد کی فضیلت:

مدنی آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:جو شخص رات میں بیدار ہو اور اپنے اہل کو جگائے، پھر دو دو رکعت نمازِ تہجد پڑھیں تو کثرت سے یاد کرنے والوں میں لکھے جائیں گے۔

9۔صلوۃ الاسرار:

حاجت پوری ہونے کے لئے نماز ِاسرار بھی نہایت مؤثر ہے، اگر کسی جائز مقصد کے لئے صدقِ نیت سے یہ نماز ادا کر لی جائے تو اس سے ان شاءاللہ وہ مقصد ضرور پورا ہوگا، اس نماز کو نمازِ غوثیہ بھی کہتے ہیں،یہ نماز بے شمار علماء و مشائخ سے منقول ہے،اس نماز کے راوی خود حضور غوث اعظم رضی اللہ عنہ ہیں۔( فضائل نوافل،ص19)

سبحن اللہ! نوافل کی کتنی برکتیں ہیں کہ نوافل پڑھنے والوں کو اللہ پاک اپنا محبوب بنا لیتا ہے، لہٰذا ابھی زندگی میں موقع ہے، کچھ کر لیجئے،ور نہ مرنے کے بعد بندہ ترستا ہے کہ کاش! مجھے دو رکعت نماز کا اب موقع مل جائے، بلکہ وہ اس کے لئے بھی ترستا ہے کہ کاش ایک آدھ بار لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ پڑھنے کا موقع مل جائے۔


ہر چیز کو پیدا کرنے کا کوئی نہ کوئی مقصد ہوتا ہے، اس لئے انسانوں کو پیدا کرنے کا بھی مقصد ہے اور وہ یہ کہ اللہ پاک ہمیں اس لئے پیدا کیا کہ ہم اس کی عبادت کریں، عبادتیں کئی طرح کی ہیں، کچھ ہم پر فرض ہیں، کچھ واجبات، سنتیں، نوافل، فرض واجبات تو ہمیں ادا کرنے ہی کرنے ہیں اور نوافل ان کے نہ کرنے سے بندہ گناہ گار تو نہیں ہوتا، لیکن انہیں چھوڑنا محرومی ہے، اس کے ذریعے بندہ اللہ پاک کا قرب حاصل کرتا ہے، جیسا کہ اس حدیث میں ہے:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: اللہ پاک نے فرمایا: جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے،اسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قرب چاہتا ہے،ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے قرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ میں اسے محبوب بنا لیتا ہوں،اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو اسے ضرور دوں گا اور پناہ مانگے تو اسے پناہ ضرور دوں گا۔(صحیح البخاری،ج3،ص248،حدیث4502)

آیت مبارکہ نوافل کے فضائل پر:تَتَجَافٰی جُنُوۡبُہُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوۡنَ رَبَّہُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا ۫ وَّ مِمَّا رَزَقْنٰہُمْ یُنۡفِقُوۡنَ ﴿۱۶﴾ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّاۤ اُخْفِیَ لَہُمۡ مِّنۡ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ ۚ جَزَآءًۢ بِمَاکَانُوۡایَعْمَلُوۡنَ ﴿۱۷۔ترجمۂ کنزالایمان:ان کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں،خوابگاہوں سے اور اپنے رب کو پکارتے ہیں، ڈرتے اور امید کرتے اور ہمارے دئیے ہوئے میں سے کچھ خیرات کرتے ہیں،تو کسی جی کو نہیں معلوم،جو آنکھ کی ٹھنڈک ان کے لئے چھپا رکھی ہے صلہ ان کے کاموں کا۔

مسلم شریف میں ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل نماز رات کی نماز ہے۔

صلوۃ اللیل ایک قسم کی تہجد ہے جوکہ عشا کی نماز کے بعد رات میں سو کر اٹھیں اور نوافل پڑھیں، سونے سے قبل جو کچھ پڑھیں، وہ تہجد نہیں۔

نمازِ تہجد کی فضیلت:

حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ دل نشین ہے:جنت میں ایسے بالا خانے ہیں، جن کا باہر اندر سے اور اندر باہر سے دیکھا جاتا ہے،ایک اعرابی نے اُٹھ کر عرض کی:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم!یہ کس کے لئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:یہ اس کے لئے ہیں، جو نرم گفتگو کرے، کھانا کھلائے، متواتر روزے رکھے اور رات کو اُٹھ کر الله پاک کے لئے نماز پڑھے، جب لوگ سوئے ہوئے ہوں۔( ترمذی،ج3،حدیث2535)

نمازِ اشراق کی فضیلت:

مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو نمازِ فجر باجماعت ادا کر کے ذکر اللہ کرتا رہے، یہاں تک کہ آفتاب بلند ہو گیا،پھر دو رکعتیں پڑھے تو اسے پورے حج و عمرے کا ثواب ملے گا۔( ترمذی،ج2،ص100،ح586)

نمازِ چاشت کی فضیلت:

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا رہے، اس کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں، اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔( ابن ماجہ، جلد 2، صفحہ نمبر153،حدیث نمبر 1386)

تحیۃ الوضو کی فضیلت:

وضو کے بعد اعضاء خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہے،حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: فرماتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرے، ظاہر و باطن کے ساتھ متوجّہ ہو کر دو رکعت پڑھے، اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔


نفل نماز قیامت کے دن فرائض کی کمی کو پورا کردیں گی۔چنانچہ حضرت تمیم داری  رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:روزِ قیامت بندے سے جس چیز کا سُوال ہو گا، وہ نماز ہے، اگر اس نے اس کو مکمل کیا ہو گا تو اس کے لئے مکمل لکھ دی جائے گی اوراگر اس نے اس کو مکمل نہیں کیا ہوگا تو اللہ پاک فرشتوں سے حکم دے گا:دیکھو!میرے بندے نے کوئی نفل نماز پڑھی ہے،اس نفل نماز کے ذریعے اس کی فرض نمازوں کو مکمل کردو۔(ابو داؤد،846)

نفل نماز سے اللہ پاک کا قرب

حدیثِ قدسی ہے:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک نے فرمایا: میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا تقرب حاصل کرتا ہے، یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں۔(بخاری،6502)

نفل نماز گناہ کو مٹا دیتا ہے

حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:تم زیادہ سے زیادہ سجدہ کیا کرو، اللہ پاک کی رضا کے لئے تم ایک سجدہ کرو گے تو وہ اس کے بدلے تمہارا ایک درجہ بلند کردے گا اور تمہارا ایک گناہ مٹا دے گا۔(مسلم شریف،488)

تحیۃ المسجد:حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:تم میں سے کوئی شخص جب مسجد میں داخل ہو تو وہ اس وقت تک نہ بیٹھے، جب تک دو رکعت نہ پڑھ لے۔( بخاری شریف،444- مسلم شریف،714)

نماز نفل سے اللہ پاک کا شکر: حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا یہ عمل ہے کہ رات کو طویل قیام کیا کرتے تھے،یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے پاؤں مبارک میں ورم آجاتا، میں عرض کرتی:اے اللہ پاک کے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم!اللہ پاک نے تو آپ کی تمام اگلی اور پچھلی خطائیں معاف فرما دی ہیں! تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا میں اللہ پاک کا شکر گزار بندہ نہ بنوں۔( بخاری شریف،4837، مسلم شریف،2820)

نمازِ نفل کے ذریعے جنت میں گھر:اُمّ المؤمنین اُمِّ حبیبہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے سنا:جو مسلمان بندہ اللہ پاک کے لئے فرض نمازوں کے علاہ 12 رکعت پڑھتا ہے، یعنی نفل نماز ادا کرتا ہے تو اللہ پاک اس کے لئے جنت میں ایک گھر بنا دیتا ہے۔(مسلم شریف،728)

نماز نفل سے اللہ پاک کی رحمت:حضرت ابنِ عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک اس شخص پر رحم فرمائے جس نے عصر سے پہلے چار رکعت ادا کی۔( ابوداؤد،1271)

نمازِ نفل سے حج وعمرے کا ثواب:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس شخص نے نمازِ فجر باجماعت ادا کی،پھر طلوعِ آفتاب تک بیٹھا اللہ پاک کا ذکر کرتا رہا،پھر دو رکعت پڑھی تو اس کو یقینی طور پر مکمل حج اور عمرے کا ثواب ملے گا۔( ترمذی شریف،586)