میں اس کو محبوب بنا لیتا ہوں:حضرت سَیِّدنا ابو ہریرہ   رضی اللہ عنہ سے مروی ہے حضور اقدس صَلَّی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:  ’’  میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعہ میری قربت چاہتا ہے ان میں سب سے زیادہ فرائض مجھے محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے بندہ میرے قریب ہوتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اس کو محبوب بنا لیتا ہوں ۔

(صحیح البخاری248/4،الحدیث:6502)

          اس روایت کے تحت مفسر شہیر حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ اللہِ الغنی مِرآۃ المناجیح ، جلد 3،صَفْحہ 308پر تحریر کرتے ہیں :  ’’ یعنی بندۂ مسلمان فرض عبادات کے ساتھ نوافل بھی ادا کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ وہ میرا پیارا ہوجاتا ہے کیونکہ وہ فرائض و نوافل کا جامع ہوتا ہے،اس کا مطلب یہ نہیں کہ فرائض چھوڑ کر نوافل ادا کرے۔ ‘‘

فرمان باری تعالی ہے :۔ اِنَّ رَبَّكَ یَعْلَمُ اَنَّكَ تَقُوْمُ اَدْنٰى مِنْ ثُلُثَیِ الَّیْلِ

ترجَمۂ کنزُالایمان: بے شک تمہارا رب جانتا ہے کہ تم قیام کرتے ہو کبھی دو تہائی رات کے قریب۔29،المزمل :20)

سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ گے :حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا : ’’ اے لوگو!  سلام شائع (عام) کرو اور کھانا کھلاؤ  اور رشتہ داروں سے نیک سلوک کرو اور رات میں نماز پڑھو جب لوگ سوتے ہوں ،  سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوگے۔

(المستدرک للحاکم221/5،الحدیث:7359)

اللہ پاک کی رحمت کے نزول کا ذریعہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا :"کیا تم اس بات کو پسند کرتے ہو کہ تم پر زندگی ،موت ،قبر اور حشر میں اللہ پاک کی رحمت کا نزول ہو ؟ رات کا کچھ حصہ باقی ہو اور تم رب کی رضا کے حصول کے لئے اٹھ کر عبادت کرو ،اے ابو ہریرہ گھر کے کونوں میں نماز پڑھو ۔تمہارا گھر آسمان سے ایسا چمکتا نظر آئے گا جیسا کہ زمین والوں کو چمقدار ستارے نظر آتے ہیں ۔ (فتوحات المکیہ 416/8)

نماز اشراق کی فضیلت

پورے حج اور پورے عمرے کا ثواب ملے گا:حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے راویت ہے کہ سلطان مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: جو فجر کی نماز جماعت سے پڑھ کر ذکر خدا کرتا رہا، یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا پھر دو رکعتیں پڑھیں ''تو اُسے پورے حج اور عمرہ کا ثواب ملے گا۔''(سنن الترمذی100/2،حدیث:582)

فضیلت نماز چاشت:

سونے کا محل بن جائے: حضور نبی کریم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’جس نے چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھیں تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں سونے کا محل بنائے گا۔

(سنن الترمذی17/2،حدیث:472)

ہر جوڑ کے بدلے صدقہ: حضرت سیدنا ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ عليہ وسلم نے ارشاد فرمایا: آدمی پر اس کے ہر جوڑ کے بدلے صدقہ ہے (اور کل تین سو ساٹھ جوڑ ہیں) ہر تسبیح صدقہ ہے اور ہر حمد صدقہ ہے اور لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کہنا صدقہ ہے اور اَللہُ اَکْبَرْ کہنا صدقہ ہے اور اچھی بات کا حکم کرنا صدقہ ہے اور بری بات سے منع کرنا صدقہ ہے اور ان سب کی طرف سے دو رکعتیں چاشت کی کفایت کرتی ہیں۔( صحيح مسلم ص 363،حدیث:720)

فضیلت صلوۃ الاوّابین

بارہ سال کی عبادت کے برابر :حضرتِ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نُبوت، مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِ عظمت و شرافت، مَحبوبِ رَبُّ العزت،محسنِ انسانيت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا، ''جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کے درمیان کو ئی بری بات نہ کہے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔ '' (سنن ابن ماجہ 45/2،حدیث: 1167 )

فضیلت تحیّۃ الوضو

جنّت واجب ہو جاتی ہے :حضرتِ سیِّدُنا عُقبہ بن عامِررضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہےکہ نبیِّ کریم،رء وفٌ رَّحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ''جو شخص وُضو کرے اور اچّھا وُضو کرے اور ظاہِر و باطن کے ساتھ مُتَوَجِّہ ہو کر دو رَکعت پڑھے، اس کے ليے جنّت واجب ہو جاتی ہے۔'' (صَحِیح مُسلِم،ص144، حدیث :234)


اللہ پاک کا فرمان عالیشان ہے : وَ اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِؕ-وَ اِنَّهَا لَكَبِیْرَةٌ اِلَّا عَلَى الْخٰشِعِیْنَۙ(۴۵)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور صبر اور نماز سے مدد چاہو اور بےشک نماز ضرور بھاری ہے مگر ان پر جو دل سے میری طرف جھکتے ہیں۔(پ1،البقرہ 45:)

علمائے کرام فرماتے ہیں کہ یہاں نماز سے مراد صلاۃ اللیل ہے کے جس سے اللہ پاک کے بندے مجاہدہ نفس اور دشمن کی اذیتوں پر صبر حاصل کرنے کے لئے مدد طلب کرتے ہیں ۔

مدینے کے تاجدار صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان تقرب نشان ہے: نماز تہجد ضرور ادا کیا کرو کہ تمہارے رب کی رضا کا باعث ہے۔۔۔تمہارے گناہوں کو مٹانے والی ہے ۔۔۔تم سے پہلے نیک بندوں کا یہی طرز عمل رہا ہے۔۔۔ گناہوں کو دور کرنے والی۔۔۔ بوجھ اتارنے والی۔۔۔ شیطان کے مکر و فریب کو ختم کرنے والی اور جسم سے بیماریوں کو بھگانے والی ہے۔

(جامع ترمذی ،حدیث :3549)

دن میں نفل نمازوں کی فضیلت کے متعلق کثیر احادیث موجود ہیں ۔ان میں ایک حدیث حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میرے آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا ،'' جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے اد ا کرتاہے اس کے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں اگر چہ سمند ر کی جھاگ کے برابر ہوں ۔''(سنن ابن ماجہ 153/2،حدیث: 1382)

ایک اور حدیث میں حضرتِ سیدنا نعیم بن ہَمَّار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خاتمُ الْمُرسَلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا،'' اللہ عزوجل فرماتاہے اے ابن آدم! تو شروع دن میں چار رکعتیں ادا کرنے سے عا جز نہ ہو، میں آخر دن تک تیری کفایت کروں گا ۔''

(السنن الکبری 177/1،حدیث 468:)

اللہ پاک ہمیں نفل نمازیں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔اٰمین