قرآن کریم ربّ تعالی کی وہ آخری کتاب ہے، جس کو اس نے اپنے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا اور سب سے بڑھ کر اس کی حفاظت کا ذمّہ اپنے سر پر لیا، جیسا کہ ربّ تعالی کا فرمان ہے:

ترجمہ کنز الایمان:"ہم نے اس ذکر کو نازل کیا، ہم ہی اس کے محافظ ہیں۔"

اس کی حفاظت پر دلیل یہ ہے کہ آج قرآن کریم لاکھوں، کڑوڑوں حفّاظ کے دلوں میں محفوظ ہے، جس طرح قرآن کریم پڑھنے کے، یاد کرنے کے بہت فضائل ہیں، اِسی طرح اس کو پڑھانے کے بھی بے شمار فضائل ہیں، جن میں چند ایک آج ہم ذکر کریں گے۔۔

ربّ کے پیارے حبیب، حبیبِ لبیب، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:"خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ" تم میں سے بہتر وہ ہے، جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔"

(بخاری، کتاب فضائل القرآن، باب خَیْرُکُمْ مَنْ ۔۔ 3/410، حدیث5028)

اس حدیث پاک کے تحت حضرت علامہ مُلّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہفرماتے ہیں:"وہ مؤمنین میں سب سے فضیلت والا ہے۔"مزید آگے چل کر فرماتے ہیں"طیبی نے کہا: لوگوں میں سے تعلیم و تعلم کے اعتبار سے بہتر قرآن کی تعلیم دینا اور اس کو سیکھنا ہے۔"

(مرقاۃ المناجیح، شرح مشکاۃ المصابیح، فضائل القرآن، ج4، ص 612، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)

اسی حدیث کے تحت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"قرآن سیکھنے سکھانے میں بہت وُسعت ہے، بچوں کو قرآن کے ہجے روزانہ سکھانا، قاریوں کا تجوید سیکھنا سکھانا، علماء کا قرآنی احکام بذریعہ حدیث وفقہ سیکھنا سکھانا، صوفیائے کرام کا اَسرار و رموز بسلسلہ طریقت سیکھنا سکھانا سب قرآن ہی کی تعلیم ہے، صرف الفاظِ قرآن کی تعلیم مُراد نہیں۔(مراۃ المناجیح، شرح مشکاۃ المصابیح، ج3، ص 323)

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ نصیحت بنیاد ہے:" جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی ایک سنّت سکھائی، قیامت کے دن اللہ پاک اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اس سے بہتر ثواب کسی کے لئے بھی نہیں ہوگا۔

(جمع الجو امع ، قسم الاقوال، ج 7، ص209، حدیث 22454)

حضرت سیّدنا نویس ابن سمعان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلمکوفرماتے سُنا کہ" قیامت کے دن قرآن اور قرآن والے جو اس پر عمل کرتے تھے، یوں بلائے جائیں گے کہ سورۃ بقرہ و آلِ عمران آگے آگے ہوں گے، گویا سفید بادل یا کالے شامیانے جن کے درمیان کُچھ فاصلہ ہو گا گویا وہ صف بستہ پرندوں کی دو ٹولیاں اپنے عاملوں کی طرف سے جھگڑتی ہوں گی۔"

اِس حدیث کے آخری حصّے" دو ٹولیاں اپنے عاملوں کی طرف سے جھگڑتی ہوں گی"، کی وضاحت کرتے ہوئے مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"یعنی اللہ سے جھگڑ جھگڑ کر اپنے قاری، عاملین و عالمین کو بخشوائیں گی۔"(مرآۃ المناجیح، شرح مشکاۃ المصابیح، ج3، ص243)

اللہ پاک سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ ہمیں قرآن کریم پڑھنے، سمجھنے، سیکھنے اور سیکھ کر دوسروں کو سکھانے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین


قرآن مجید  سب سے مقدس اور سب سے عظیم کتاب ہے جو اللہ تعالی کی طرف سے کاروانِ انسانیت کے سب سے آخری اور سب سے عظیم راہنما رسولِ کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر نازل ہوئی جو ظلمُ وجَہل کی تاریکیوں میں منارہ نور ، کفروشرک کے تابوت کی آخری کِیل اور پوری مخلوقِ انسانی کیلئے اللہ کی طرف سے اتارا ہوا سب سے آخری اور سب سے جامع قانون ہے ۔

قرآن مجید کی عظمتُ و بُزرگی اور اُس کی فضیلت و رِفعت کیلئے اِسی قدر کافی ہے کہ وہ خداوندِعالم،مالکِ ارض وسمااور خالقِ لوح وقلم کا کلام ہے ، تمام عیوب اور تمام نقائص سے بری وپاک ہے، فصاحت و بلاغت کا وہ آخری نقطۂ عروج کہ بڑےبڑے عرب فصیح و بلیغ اِس کے سامنے طفلِ مکتب، علوم و معارف اور فکر و دانش کا وہ کوہِ ہمالہ کہ دنیا کے بڑےبڑے مفکّر،فلسفی،دانشور اور ارباب نظر و فکر اس سے سر ٹکرائیں ۔

قرآن مجید کی تلاوت اور پڑھنےکا ثواب تو محتاجِ بیان نہیں، تمام علماء اس بات پر متفق ہیں کہ کوئی ذکر تلاوتِ قرآن مجید سے زیادہ ثواب نہیں رکھتا ،خصوصاً نماز میں اس کی قراءت کا ثواب اور اس کی فضیلت اتنی ہے کہ وہ دائرہ تحریر سے باہر ہے ۔ لیکن یہاں قرآن مجید پڑھانے کے چند احادیث و فضائل ذکر کئے جاتے ہیں ۔

چناچہ قرآن کریم کی تعلیم و تعلّم کے بارے میں اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا حدیث :خیرکم من تعّلم القرآن و علّمہ ۔ترجمہ تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جس نے قرآن سیکھا اور اسے دوسروں کو سکھایا ۔)بخاری،کتاب فضائلِ قرآن،حدیث ۵۰۲۷(

حضرت سیدنا ابو عبدالرحمن سلمی رضی ﷲ عنہ مسجد میں قرآن پاک پڑھایا کرتےاور فرماتے اسی حدیث مبارک نے مجھے یہاں بٹھا رکھا ہے ، )فیض التقریر ،تحت الحدیث۔983 3،ج 3، ص ۲١۸(

حضرت انس رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی ﷲ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جہ کچھ قرآن پاک میں ہے اس پر عمل کیا قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت مین لے جائے گا ۔

(تاریخ دمشق لابن عساکر ، ذکر من اسمہ عقیل، 4734 ،عقیل بن احمد بن محمد ،ج 4 ،ص 3 (

اسی طرح حضرت انس رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سنت سکھائی قیامت کے دن ﷲ تعالی اس کے لئے ایسا ثواب تیار فرما ئے گا کہ اس سے بہتر ثواب کسی کیلئے بھی نہیں ہوگا ،) جمع الجوامع للسیوطی ، حرف المیم ، الحدیث ۲۲۴۵۴ ، ج ۷ ، ص ۲۰۹ (

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ۔ہمیں بھی چاہئے کہ ہم بھی قرآن پاک کی تعلیم کو عام کریں قرآن پاک پڑھائیں اس سے اولاً تو ہمیں خود کو ڈھیروں ثواب اور فضائل حاصل ہونگے اس سے ہماری نسل اور معاشرے میں بہتری کا سامان ہے ۔

اللہ ہمیں قرآن پاک پڑھنے پڑھانے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


 بہترین انسان:

نبی مکرّم، نورِمجسم، رسولِ اکرم، حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔"یعنی تم میں بہترین انسان وہ ہے، جس نے قرآن سیکھااوردوسروں کوسکھایا۔"

اِس حدیث میں مذکورہ قرآن مجید پڑھانے کی فضیلت پانے کے لئے اس حدیث شریف کے راوی حضرت سیّدنا عبدالرحمن علیہ رحمۃ الرحمن 38 سال سے زیادہ عرصہ لوگوں کوقرآن کریم کی تعلیم دیتے رہے۔(فیض القدیر، ج 3 ، ص 618)

اللہ والے:

حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" لوگوں میں سے کچھ اللہ والے ہیں، صحابہ کرام نے عرض کی"یارسول اللہ!وہ کون سے لوگ ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "قرآن پڑھنے، پڑھانے والے ہیں۔" (سنن ابن ماجہ، باب قرآن)

قرآن شفاعت کرے گا:

مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَہٗ وَاَخَذَ بِمَا فِیْہِ کَانَ لَہٗ شَفِیْعاً وَّ دَلِیْلاً اِلیٰ الْجَنَّۃِ۔"جس نے قرآن مجید سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن میں ہے، اس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گااور اسے جنت میں لے جائے گا۔"(المؤتلف والمختلف للدارقطبی)

گناہوں کی بخشش کاسبب:

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کافرمانِ مغفرت نشان ہے:"جوشخص اپنے بچے کوناظرہ قرآن کریم سکھائے، اس کے سبب اگلے پچھلے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔" (مجمع الزائد، ج 7 ، ص 344، حدیث11271)

قیامت تک کاثواب:

"جس نے کتاب اللہ سے ایک آیت سکھائی یا علم کاایک باب سکھایاتواللہ عزوجل اس کے ثواب کوقیامت تک کے لئے جاری کر دے گا۔" (کنزالعمال کتاب العلم)

بہترثواب:

حضرت سیدناانس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ "جس نے قرآن مجیدکی ایک آیت یادین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالی اس کے لئے ایساثواب تیارفرمائے گاکہ اس سے بہترثواب کسی کے لئے بھی نہیں ہوگا۔" (جمع الجوامع للسیوطی)

درسِ قرآن کےفضائل:

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'جو لوگ اللہ تعالی کے گھروں میں سے کسی گھر میں جمع ہوتے ہیں اور وہ قرآن کریم کی تلاوت کرتے اورایک دوسرے کو اس کا درس دیتے ہیں تو ان پر سکون نازل ہوتا ہے اوررحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے اور اللہ تعالی ان کا ذکر فرشتوں میں فرماتاہے۔"

(مسلم، کتاب الذکر والدعاء والتوبہ الاستغفار)

اونٹنیوں سے بہتر عمل:

عَنْ مُوْسٰى بِنْ عَلِيٍّ قَالَ سَمِعْتُ اَبِيْ یٰحَدِيْثُ عَنْ عُقْبَۃَ بِنْ عَامِرٍ رضي الله تعالى عنه قَالَ خَرَجَ رَسُوْلُ اللهِ صلى الله عليه وسلم وَنَحْنُ فِي الضفۃٍ فَقَالَ اَيُّكُمْ يَجِبُ اَن يَّغْدَو َقُلْ يَوْمٍ اِلىٰ بَطْحَانُ اَوْ اِلَى الْعَقِيْقِ فَیَاءِی مِنْهُ بِنَا قَتینِ کَوْماًوَیْنِ فِیْ غَیْرِ اِثْمٍ وَلَا قَطَعَ رحَمْ قُلْنِا يَارَسُولَ الله قُلْنَا یحبُّ ذٰلِكَ قَالَ اَفَلَا ا يَّغْدُوااَحَدُوْكُمْ اِلَى الْمَسْجِدِ فَيَعَلَّمْ اَوْيَقْرَءُ اٰيَتَيْنِ وَثَلَاثُ خَيْرُ لَهٗ مِنْ ثُلَاثٍ وَ اَرْبَعُ خَيْرُ لَهٗ مِنْ اَربعٍ فمِنْ اعْدَادِ هِنَّ مِنَ الْاِبِلِ

ترجمہ:حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، حالانکہ ہم چبوترے پر بیٹھے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا" تم میں سے کسی کو یہ پسند ہے کہ وہ ہر روز صبح بطخان (مدینہ کی پتھریلی زمین)یا عقیق (ایک بازار) جائے اور وہاں سے بغیر کسی گناہ اور قطع رحمی کے دو بڑے بڑے کوہان والی اونٹنیاں لے آئے!" ہم نے عرض کیا"یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سب کو یہ بات پسند ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "پھر تم میں سے کوئی شخص صبح کو مسجد میں کیوں نہیں جاتا، تاکہ قرآن پاک کی دو آیتیں خود سیکھے اور دوسروں کو سکھائے اور یہ دو آیتوں کی تعلیم دو اونٹنیوں سے بہتر ہے، تین تین سے چار وعلی ھذالقیاس، آیات کی تعداد اونٹنیوں کی تعداد سے بہتر ہے۔ (مسلم شریف2 ، ص 583)

اللہ تعالی قیامت تک اجر بڑھاتا رہے گا: ایک حدیث شریف میں ہے"جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھا یا، اللہ اس کا اجر قیامت تک بڑھاتا رہے گا۔" ( تاریخ دمشق تاریخ لابن عساکر ، ج 9، ص 290)

ہزار رکعتوں سے بہتر عمل:

"تمہارا کسی کو کتاب اللہ عز وجل کی ایک آیت سکھانے کے لئے جانا، تمہارے لئے سو رکعتیں ادا کرنے سے بہتر ہے اور تمہاراکسی کو علم کاایک باب سکھانے کے لئے جانا، خواہ اس پر عمل کیا جائے یا نہ کیا جائے، تمہارے لئے ہزاررکعتیں ادا کرنے سے بہتر ہے۔" (سنن ابن ماجہ کتاب السنہ، الحدیث219 ، ج 1، ص142) 


جو کتاب جس قدر اہم اور فضیلت  والی ہوتی ہے، اسے پڑھانے والے کی اہمیت و فضیلت بھی اتنی ہی زیادہ ہوتی ہے، اللہ پاک کے آخری نبی، مکی مدنی، محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی کتاب"قرآن پاک "جو کہ آخری آسمانی کتاب ہے، یہ تمام کتابوں سے افضل، اعلٰی، ارفع اور بہترین کتاب ہے، لہذا اسے پڑھانے والے بھی بہترین لوگ ہیں۔

چنانچہ سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: خیرکم من تعلم القرآن وعلمہ۔

ترجمہ:"تم میں بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔" ( بخاری3/410 ، حدیث5027)

حضرت ابو عبدالرحمن سلمی رضی اللہ عنہ لوگوں کو قرآن پاک اِسی حدیث کے پیشِ نظر پڑھایا کرتے تھے، یہ حدیث پاک پڑھ کر ہوسکتا ہے کہ آپ کا قرآن پاک پڑھانے کا جی چاہے، اگر تو آپ اس کے اہل ہیں تو ضرور پڑھائیے، اگر خود صحیح نہیں پڑھ سکتے تو ہرگز ہرگز کسی کو نہ پڑھائیے، بلکہ دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہوکر مدرسۃ المدینہ بالغان میں قرآن پاک پڑھئے یا مدرسۃ المدینہ آن لائن میں داخلہ لیجئے اور قرآن پاک سیکھ کر دوسروں کو سکھانے میں مشغول ہو جائیے اور اس کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کو بھی قرآن پاک سکھائیے۔

حدیث پاک میں اپنے بچوں کو قرآن پاک سکھانے کی بھی فضیلت بیان کی گئی ہے، چنانچہ نبی پاک صاحبِ لولاک صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ برکت نشان ہے:"جو شخص اپنے بیٹے کو قرآن کریم

سکھائے، اس کے سب اگلے پچھلے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔" (مجمع الزوائد، ج1، حدیث11471)

قرآن پاک سیکھنے اور سکھانے کے ساتھ ساتھ اس پر عمل کرنا بھی نہایت ضروری ہے، کیونکہ قرآن پاک سیکھنے اور سکھانے کا مکمل فائدہ اسی صورت میں ہوگا، جب اس پر عمل بھی کیا جائے گا، قرآن پاک سیکھنے اور سکھانے کا مقصد اس پر عمل کرنا ہے، لہذا مقصد کو مت بھولئے، آئیے قرآن پاک پڑھنے، پڑھانے اور اس پر عمل کرنے کے حوالے سے حدیث پاک سنتے ہیں:

چنانچہ مکی مدنی رسول، بی بی آمنہ کے پھول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ شفاعت نشان ہے:"جس نے قرآن پاک سیکھا، سکھایا اور جو قرآن پاک میں ہے، اس پر عمل کیا، قرآن پاک اس کی شفاعت کر کے اُسے جنت میں داخل کرے گا۔"( تاریخِ دمشق ابن عساکر، 3/41)

اللہ اکبر !وہ خوفناک دن جس دن چھوٹے چھوٹے سہاروں کو آدمی ترسے گا، قرآن سیکھنے، سکھانے اور اس پر عمل کرنے والوں کو کیسا عظیم سہارا ملے گاکہ جس قرآن کو سیکھتے، سکھاتے اور اس پر عمل کرتے تھے، وہ شفاعت کر کے داخلِ جنت کرلے گا۔

اگر ہمیں قرآن پاک پڑھنا نہیں آتا ہے تو اللہ ہمیں سیکھنے، اگر آتا ہے تو سکھانے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


قرآن کو جو لوگ مضبوطی سے تھام لیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کو بلند کر دیتا ہے۔ وہ دنیا میں بھی عزت حاصل کرتا ہے اور آخرت میں جنت میں داخل ہو گا۔جو قرآن کی تلاوت اور تعلیمات سے دور ہوتے ہیں اور اپنی زندگی اپنی مرضی اور چاہت سے بسر کرتے ہیں تو پھر ایسوں کو اللہ ذلیل و خوار کر دیتا ہے ۔ چنانچہ نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:اللہ تعالیٰ اس کتاب ) قرآن مجید (کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو سربلند فرمائے گا اور دوسروں کو ذلیل کرے گا “۔ [)مسلم (

بہترین شخص کون : ؟

قرآن مجید کا پڑھنا، پڑھانا، سیکھنا، سکھانا، نہایت ہی محبوب ترین عمل ہے۔ اور یہ کام انجام دینے والے سب سے افضل اور بہتر لوگ ہیں۔ چنانچہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ”حضرت عثمان بن عفان رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تم میں سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن (پڑھنا اور اس کے رموز و اَسرار اور مسائل) سیکھے اور سکھائے۔”اور ایک روایت میں ان ہی سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بے شک تم میں سے افضل شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔ (رواه البخاری )

رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو کون لوگ پسند تھے: عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَيْبٍ عَنْ أَبِيْهِ قَالَ: سَمِعَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رضي الله عنه ضَجَّةَ نَاسٍ فِي الْمَسْجِدِ، يَقْرَءُوْنَ الْقُرْآنَ وَ يُقْرِءُوْنَ، فَقَالَ: طُوبَی لِهَؤُلاَءِ، هَؤُلاَءِ کَانُوا أَحَبَّ النَّاسِ إِلَی رَسُولِ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم۔ ( رواه الطبراني)

”حضرت عاصم بن کلیب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہُ عنہ نے مسجد میں لوگوں کے قرآن پڑھنے اور پڑھانے کی آوازیں سنیں تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: انہیں مبارک ہو، یہ وہ لوگ ہے جو سب سے زیادہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پسند تھے۔“

سکون و اطمینان نزول:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَة قَالَ: قَالَ رَسُولُ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم: مَنْ سَلَکَ طَرِيْقًا يَلْتَمِسُ فِيْهِ عِلْمًا سَهَّلَ اﷲُ لَهُ بِهِ طَرِيْقًا إِلَی الْجَنَّةِ، وَمَا اجْتَمَعَ قَومٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اﷲِ يَتْلُونَ کِتَابَ اﷲِ وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ إِلاَّ نَزَلَتْ عَلَيْهِمُ السَّکِيْنَةُ، وَ غَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةُ، وَحَفَّتْهُمُ الْمَلاَئِکَةُ، وَذَکَرَهُمُ اﷲُ فِيْمَنْ عِنْدَهُ، وَمَنْ بَطَّأَ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ يُسْرِعْ بِهِ نَسَبُهُ۔ (رواه مسلم و ابوداود )

”حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص طلبِ علم کے لئے کسی راستہ پر چلا، اﷲ تعالیٰ اس کے لیے جنت کا راستہ آسان کر دیتا ہے اور جب بھی لوگ اﷲ تعالیٰ کے گھروں (مسجدوں) میں سے کسی گھر (مسجد) میں جمع ہوتے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور آپس میں اسے سیکھتے سکھاتے ہیں تو ان لوگوں پر سکون و اطمینان نازل ہوتا ہے، رحمتِ الٰہی انہیں ڈھانپ لیتی ہے، فرشتے پر باندھ کر ان پر چھائے رہتے ہیں اور اﷲ تعالیٰ ملاءِ اعلی کے فرشتوں میں ان کاذکر کرتا ہے، اور جس شخص کے اعمال اس کو پیچھے کردیں اس کا نسب اسے آگے نہیں بڑھا سکتا۔“


قرآنِ مجید فرقانِ حمید وہ بے مثل و لاجواب کتاب ہے جس کے کمالات و اوصاف کما حقہٗ بیان کرنے سے ہم قاصر ہیں، اس عظیم کلام کو پڑھنے والا، پڑھانے والا اور اس پر عمل کرنے والا دو جہاں میں سرخرو ہوتا ہے اور خالقِ کائنات کی بارگاہِ اقدس سے خصوصی انعامات سے نوازا جاتا ہے ہے۔ قرآن کریم سے بندوں کا تعلق مضبوط کرنے میں اولین حیثیت قرآن پاک پڑھانے والوں کو حاصل ہے۔ اسی لیے قرآن مجید پڑھانے کے فضائل کے سلسلے میں اللہ پاک کے آخری نبی محمدِ مصطفیٰ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے کثیر فرامینِ مبارکہ موجود ہیں جن میں سے چند یہاں بیان کیے جاتے ہیں ہیں ہیں۔

(1) جس نے کِتَابُ اللہ میں سے ایک آیت سکھائی یا علم کا ایک ’’باب‘‘ سکھایا تو اللہ پاک اس کے ثواب کو قیامت تک کے لئے جاری فرما دے گا۔

(کنزالعمال، کتاب العلم ، الباب الاول ، الحدیث :28700، ج10، ص61، ارالکتب العلمیۃ)

(02) خیرکم من تعلم القرآن و علمہٗ یعنی تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو خود قراٰن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔

(صحیح البخاری، کتاب فضائل القراٰن ، باب خیرکم من۔۔۔الخ، الحدیث:۵۰۲۷، ج۳، ص۴۱۰، دارالکتب العلمیۃ)

اس حدیث شریف میں مذکور قراٰنِ مجید پڑھانے کی فضیلت پانے کے لئے اس حدیث شریف کے راوی حضرت سیدنا ابو عبدالرحمن سلَمی رضی اللہ عنہ 38سال سے زیادہ عرصہ تک لوگوں کوقرآن کریم کی تعلیم دیتے رہے۔

(نزہۃ القاری شرح صحیح البخاری، ج۵، ص۲۶۹ملخصًا، فریدبک سٹال)

(3) بے شک اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے فرشتے لوگوں کو خیر کی تعلیم دینے والے پر رحمت بھیجتے ہیں حتی کہ چیونٹیاں اپنے سُوراخوں میں اور مچھلیاں سمندر میں اس کے لئے دعائے مغفرت کرتی ہیں ۔ ‘‘(المعجم الکبیر، الحدیث: ۷۹۱۲، ج۸، ص۲۳۴، داراحیاء التراث العربی)

(4) جو قوم اللہ تعالی کے گھروں میں سے کسی گھر میں قرآن پڑھنے اور آپس میں قرآن سیکھنے سکھانے کے لئے جمع ہو تو (۰۱) ان پر سکینہ (یعنی اطمینان و سکون) نازل ہوتا ہے (۰۲) رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے (۰۳) فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں (۰۴) اور اللہ تعالی ان کا ذکر فرشتوں کے سامنے فرماتا ہے۔

(صحیح مسلم، کتاب الذکرو الدعا، باب فضل الاجتماع۔۔۔۔ الحدیث: 2699، ص 1448)

(5) حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سنت سکھائی قیامت کے دن اللہ تعالی اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اس سے بہتر کسی کے لیے بھی نہیں ہوگا۔(جمع الجوامع للسیوطی، حرف المیم، الحدیث: 22454، ج 07، ص 209)

ان مبارک فرامین سے قراٰنِ کریم پڑھانے کے فضائل معلوم ہوئی ۔ مگریادر ہے کہ یہ فضائل اور اجرو ثواب اسی وقت حاصل ہوسکتے ہیں جبکہ پڑھانے والا اہل ہو یعنی قراٰن کریم کو دُرست تلفظ اور صحیح مخارج کے ساتھ پڑھائے کیونکہ غلط طریقے پر پڑھانا بجائے ثواب کے وعید و عذاب کاباعث ہے۔


دو جہاں کے سلطان،  سرورِ ذیشان، محبوبِ رحمٰن عزوجل و صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ مغفرت نشان ہے:"مجھ پر دُرود پاک پڑھنا پُل صراط پر نور ہے، جو روزِ جُمعہ مجھ پر 80 بار درود پاک پڑھے، اس کے اسّی سال کے گناہ معاف ہو جائیں گے۔"

ایک حرف کی دس نیکیاں:

قرآن مجید، فرقانِ حمید اللہ رب الانام عزوجل کا مبارک کلام ہے، اس کا پڑھنا، پڑھنا اور سننا، سنانا سب ثواب کا کام ہے، قرآن پاک کا ایک حرف پڑھنے پر دس نیکیوں کا ثواب ملتا ہے، چنانچہ خاتم المرسلین، شفیع المذنبین، رحمۃ اللعلمین صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ دلنشین ہے :"جو شخص کتاب اللہ کا ایک حرف پڑے گا، اس کو ایک نیکی ملے گی جو دس کے برابر ہوگی۔"

حضور اکرم نور مجسم رسول اکرم سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔"تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔"

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جو شخص قرآن پڑھتا ہو اور اس میں اٹکتا ہو اور وہ اس کو مشکل لگتا ہو، اس کو دو ثواب ملیں گے۔( ایک پڑھنے کا، ایک اٹکنے کی مشقت کا)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قرآن مجید سیکھنے کے لئے جو شخص گھر سے نکلے، اللہ تعالی اس کے لئے جنت کا راستہ آسان فرما دیتا ہے۔"

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تمہارا کسی کو کتاب اللہ کی ایک آیت سکھانے کے لئے جانا، تمہارے لئے سو رکعتیں ادا کرنے سے بہتر ہے اور تمہارا کسی کو علم کا ایک باب سکھانے کے لئے جانا، ہزار رکعتیں ادا کرنے سے بہتر ہے۔"

حضرت عاصم بن کلیب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے مسجد میں لوگوں کے قرآن پڑھنے اور پڑھانے کی آوازیں سنیں تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا"انہیں مبارک ہو، یہ وہ لوگ ہیں جو سب سے زیادہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند تھے۔"

تلاوت کی توفیق دے دے الٰہی

گناہوں کی ہو دُور دل سے سیاہی

حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم، رحمتِ عالم، نورِ مجسم، شاہ ِبنی آدم، رسولِ محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:"جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"

حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے"کہ جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالی اس کے لئے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اس سے بہتر ثواب کسی کے لئے بھی نہیں ہوگا۔"

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس نے قرآن پڑھا اور اس کو یاد کیا، اللہ اس کو جنت میں داخل فرمائے گا، اس کے گھر والوں میں سے دس افراد کے حق میں شفاعت قبول کرے گا، جن پر (گناہوں کی وجہ سے) جہنم واجب ہوچکی ہوگی۔" 


قرآن پاک اللہ پاک کی آخری کتاب ہے۔اس میں ہر خشک و تر کا بیان ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب قرآن پاک ہے۔ قرآن پاک اللہ پاک کی سب سے پیاری کتاب ہے۔ اس کی زیارت کے اورتلاوت کے بے شمار فضائل ہیں ، اسی طرح اس کے پڑھنے اور پڑھانے کے بھی کثیر فضائل ہیں۔

حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی احادیث قرآن پاک پڑھانے کے فضائل میں ہیں ۔حضور صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : "خیرکم من تعلم القرآن وعلمہ" تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو قرآن پڑھے اور پڑھائے۔ (صحیح بخاری ، جلد 3 ، صفحہ410 ، حدیث : 5027)

یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآں عام ہو جائے

ہر ایک پرچم سے اونچا پرچم اسلام ہو جائے

اسی طرح ہمارے بزرگان دین کا بھی یہ طریقہ رہا ہے کہ قرآن پاک کی تدریس فرمایا کرتے تھے۔

حضرت عبدالرحمن سلمی رضی اللہ تعالی عنہ مسجد میں قرآن پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے اس حدیث مبارک (خیر کم من تعلم القرآن و علمہ)نے مجھے یہاں بیٹھا رکھا ہے۔ (فیض القدیر ، ج3 ، ص 618 ، تحت الحدیث : 3983)

قرآن پاک پڑھانے کے بے شمار مخلوق فضائل ہیں قرآن کی برکت سے آخرت بھی بہتر ہوگی اور دنیا بھی۔ قرآن شفاعت کرنے والا ہے ۔قرآن پڑھنا جنت میں لے جانے والا عمل ہے، اس کے ساتھ قرآن پڑھنے اور پڑھانے کی برکت سے ان شاءاللہ عزوجل جنت نصیب ہوگی ۔حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم نور مجسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے جس نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے اس پر عمل کیا قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔ (تاریخ دمشق لابن عساکر، ج41ص3)

اسی طرح اپنے چھوٹے بچوں کو بھی قرآن پاک پڑھانے کے بے شمار فضائل ہیں ہمارے بچے بچپن سے ہی قران پاک پڑھنا سیکھ لیں گے اور ساری زندگی پڑھیں گے اس کا ثواب ہمیں ملتا رہے گا بچوں کے قرآن پڑھنے کی برکت سے اللہ پاک زمین والوں سے عذاب دور فرما دیتا ہے۔ سنن دارمی میں ہے اللہ عزوجل زمین والوں پر عذاب کرنے کا ارادہ فرماتا ہے لیکن جب بچوں کو قرآن پاک پڑھتے سنتا ہے تو عذاب کو روک لیتا ہے۔[1] (دارمی ، ج2، ص530 ، حدیث : 3345 دارالکتاب العربی بیروت)

میرا ہر عمل بس تیرے واسطے ہو

کر اخلاص ایسا عطا یا الٰہی

دعوت اسلامی کے بے شمار مدارس المدینہ دنیا بھر میں بچوں اور بچیوں کو قرآن پاک سکھانے میں مصروف عمل ہیں بڑوں کے لیے بھی مدرستہ المدینہ بالغان موجود ہیں۔اے عاشقان رسول خودبھی قرآن سیکھے اور اپنے بچوں کو بھی قرآن پاک پڑھنا سکھایئے ۔اللہ پاک قرآن پاک کی زیادہ سے زیادہ تلاوت کرنے اس کو پڑھنے پڑھا نے کی توفیق عطا فرمائے ۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم




قرآن پاک وہ مقدس کتاب ہے،  جس کو اللہ پاک نے جس زبان میں اُتارا، وہ زبان تمام زبانوں سے افضل اور جس مہینے میں نازل فرمایا، وہ مہینہ تمام مہینوں سے افضل اور جس رات میں نازل فرمایا وہ رات ہزار راتوں سے افضل، جس نبی محترم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا، وہ نبی معظم تمام انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام سے افضل اور جو شخص اس کتاب مجید کو، اس جوہرِ نایاب کو سیکھے اور سکھائے ، وہ تمام انسانوں سے بہتر۔

جس طرح کے شفیع المذنبین، آقا و مولا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔ ترجمہ: تم میں سب سے بہترین شخص وہ ہے، جو قرآن کو سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔"( صحیح البخاری، جلد2،حدیث5027، باب خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ)

حافظ شہاب الدین احمد بن علی بن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کی شرح میں فرماتے ہیں:"ہم کہتے ہیں کہ قرآن مجید اشرفُ العلوم ہے، پس جو شخص قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے اور اس سے زیادہ اشرف ہوگا، جو غیرِ قرآن مجید کو سیکھے اور سکھائے اور اس میں شک نہیں ہے کہ جو قرآن مجید کی تعلیم اور تعلم(یعنی سیکھنا) کو جمع کرنے والا ہو، وہ اپنے نفس کی بھی تکمیل کرتا ہے اور دوسرے کی بھی تکمیل کرتا ہے، وہ النفعُ القاصر اور النفعُ المتعدی کا جامع ہے ، اس وجہ سے وہ سب سے افضل ہے، اللہ تعالی فرماتا ہے: وَ مَنْ اَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّنْ دَعَاۤ اِلَى اللّٰهِ وَ عَمِلَ صَالِحًا وَّ قَالَ اِنَّنِیْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ(۳۳) ترجمہ کنزالایمان:اور اس سے زیادہ کسی کی بات اچھی، جو اللہ کی طرف بلائے اور نیکی کرے اور کہے کہ میں مسلمان ہوں۔(حٰم السجده، آيت 33)

اوران امور کی دعوت دینے میں سے قرآن مجید کی تعلیم بھی ہے اور وہ سب سے افضل ہے۔

( فتح الباری شرح صحیح البخاری، جلد9 ، صفحہ62)

تابعی بزرگ حضرت سیدنا خالدبن معدان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"قرآن پاک پڑھنے اور پڑھانے والے کے لئے سورت ختم ہونے تک فرشتے استغفار کرتے رہتے ہیں، اس لئے جب تم میں سے کوئی (دن کے آغاز میں)کوئی سورت پڑھے تو اس کی دو آیتیں چھوڑ دے اور دن کے آخری حصّے میں اسے ختم کرے تا کہ دن کے شروع سے آخر تک پڑھنے اور پڑھانے والے کے لئے فرشتے استغفار کرتے ہیں۔"(دارمی، صفحہ نمبر1013، حدیث3319، کتاب فضائل القرآن ، ترجمہ سنن دارمی، ص461، حدیث3352، شبیر برادر پبلشر)

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خاتم النبیین، شفیع المذ نبین صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:" جس نے قرآن عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اس کے لئے ثواب جاری رہے گا۔"

( جمع الجموع للسیوطی، جلد9، صفحہ نمبر552، حدیث22310)

عطا ہو شوق مولا مدرسے میں آنے جانے کا

خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے ، پڑھانے کا


قرآن پاک وہ واحد کتاب ہے کہ جسکا پڑھنا تو باعث ثواب ہے ہی مگر دیکھنا ، سننا ، ہاتھ لگانا اور پڑھانا بھی کار ثواب ہے،  قرآن پاک پڑھانے والے کے لئے تو یہی فضیلت کافی ہے کہ معلم کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کو قرآن پاک پڑھایا ۔لیکن مزید ترغیب کے لیے چند روایات پیش خدمت کی جاتی ہے ملاحظہ فرمائیں :

:تا قیامت اجر :

ایک حدیث میں ہے کہ جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھایا اللہ پاک تا قیامت اسکا اجر بڑھاتا رہے گا ۔ ( تاریخ ابن عساکر ج۔59۔ ص 290 )

قرآن شفاعت کرے گا :

حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ معراج والے پیارے آقا کا فرمان ہے جس شخص نے قرآن سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے اس پر عمل کیا قرآن مجید اسکی شفاعت کرے گا ج۔ ( تاریخ ابن عساکر ج۔41 ص۔3)

ثواب جاریہ :

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: جس نے قرآن عظیم کی ایک آیت سکھائی جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی اسکے ( پڑھانے والے) لیے ثواب جاری رہے گا ( جمع الجوامع، ج7، ص282)

ماہنامہ فیضان مدینہ کے محترم قارئین کرام دیکھا آپ نے قرآن پاک پڑھانے کے کتنے برکات و فضائل ہیں ۔

قرآن پاک پڑھنے پڑھانے کا ایک ذریعہ دعوت اسلامی کے تحت چلنے والے مدارس المدینہ بھی ہیں جو چھوٹے بچوں بچیوں کے لئے الگ الگ ہیں اور بڑے اسلامی بھائیوں کے لئے ہر شہر میں روزانہ عشاء کی نماز کے بعد تقریبا 41 منٹ کےلیے لگائے جاتے ہیں۔ اس میں قرآن پڑھنے کے ساتھ ساتھ فرض علوم ( وضو اور غسل کے ضروری مسائل ، نماز کے شرائط و واجبات ،سنن ،و مستحبات) بھی سکھائے جاتے ہیں ۔

میری آپ سے گزارش ہے اگر آپ درست مخارج سے پڑھنا نہیں جانتے تو پڑھنا سیکھئے اور اگر صحیح پڑھنا جانتے ہیں تو پڑھانے کے لئے کمربستہ ہوجائیں ان شاء اللہ ڈھیرو ڈھیر ثواب ہاتھ آئے گا ۔ 


یہی آرزو ہے کہ تعلیم قرآن عام ہوجائے

ہرایک پرچم سے اونچا پرچم اسلام ہوجائے

قرآن مقدس کی عظمت و رفعت کے لیے یہی کافی ہے کہ یہ رب تعالی کا کلام ہے اور رسول اللہ صلی اللہ تعالی وسلم کا سب سے بڑا معجزہ ہے ۔

یہ کتاب نوع بنی آدم کے لیے منارہ نور و ہدایت کا سرچشمہ ہے خصوصاً ان پاک باز افراد کے لیے جو دولت ایمان سے مالامال ہیں اور یہ اللہ تعالی کی لٹکتی ہوئی وہ رسی ہے جو اس رسی کو جتنا مضبوطی سے پکڑے گا اتنا ہی اس کا ایمان و عمل مضبوط ہوگا۔

اب اس کو مضبوطی سے پکڑنے کے چند طریقے ہیں :

اس کو پڑھنا ، پڑھانا ، جو پڑھا ، پڑھایا اس پر عمل کرنا ، اس کی تعلیمات کو عام کرنا وغیرہ

حدیث پاک میں جہاں متعلم( قرآن مقدس پڑھنے والے ) کے فضائل بیان ہوے وہیں معلم (قرآن مقدس پڑھانے والے ) کے بھی فضائل ہوئے ہیں ۔

قاری و مقری کے لیے یہ فضیلت کیا کم ہے کہ اللہ تعالی جل وعلا نے طوی کی مقدس وادی میں موسی علیہ السلام سے کلام کرنے کے لیے جس درخت کو منتخب فرمایا تھا اور اس کو ایک نوعیت کا شرف عطا فرمایا تھا وہی شرف ان دونوں کو ایک بار نہیں دن میں بار بار نصیب ہوتا ہے اسی لیے تو بزرگ فرماتے ہیں کہ جب تم اللہ تعالی سے باتیں کرنا چاہو تو قرآن مقدس پڑھنا شروع کردو ، یقیناً یہ بہت بڑی دولت ہے جو امت محمدیہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو عطا کی گئی ہے۔

حدیث پاک میں متعلم و معلم دونوں کو ” خیرکم “کی نوید جانفزا سنائی گئی ہے کیوں کہ جہاں قرآن مقدس پڑھنا سرمدی و ابدی نجات کا پروانہ ہے وہیں اس کو پڑھانا بھی بے شمار حسنات کا گنجینہ ہے ، احادیث کریمہ میں قاری و مقری کے بہت سارے فضائل بیان ہوے ہیں بطور نمونہ چند حاضر خدمت ہے ملاحظہ ہو ۔

حدیث موقوف ہے : عن عاصم بن کلیب عن ابیہ قال :سمع علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ ضجة ناس فی المسجد یقرٔون القرآن و یقرٔون فقال طوبی لھؤلاء کانوا احب الناس الی رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم (رواہ الطبرانی )

حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے مسجد میں کچھ لوگوں کی آواز سنی جوخود بھی قرآن پاک پڑھ رہے تھے اور دیگر افراد کو بھی پڑھا رہے تھے تو آپ نے فرمایا : خوش خبری ہو ان کے لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو ایسے لوگ یعنی قرآن مقدس پڑھنے اور پڑھانے والے بہت زیادہ محبوب تھے ۔

اس سے ہمیں سمجھ میں آتا ہے کہ آج بھی کوئی صاحب ایمان قرآن پڑھتا اور پڑھاتا ہے تو یقیناً رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا وہ محبوب ہے ۔

دوسری حدیث پاک :

عن سعد رضی اللہ تعالی عنہ :قال رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم خیرکم من تعلم القرآن و علمہ ، قال اخذ بیدی فاقعدنی مقعدی ھذا اقرء۔ ( رواہ البخاری و ابن ماجہ )

آقا علیہ الصلوہ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ تم میں سے بہتر وہ ہے جو خود قرآن پاک سیکھتا ہے اور اوروں کو بھی سکھاتا ہے۔ حضرت عاصم رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت مصعب رضی اللہ تعالی نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھ کو اعلی مقام پر بٹھایا اور فرمایا :یہ سب سے بڑے قاری ہیں ۔

کتنا خوش بخت و عالی مقدر ہے وہ انسان جو ان دونوں صفتوں سے متصف ہو یعنی جو متعلم بھی رہا ہو اور قرآن کی تعلیمات کو عام کرنے کے خاطر اوروں کو بھی تعلیم دے رہا ہو ، ایمان سے کہیے تو وہ صرف پڑھا نہیں رہا ہے بلکہ نونہال نسل کی روحوں میں عرفان حق کے جلوے اتار رہا ہے۔ 


سب خوبیاں اللہ کے لئے ہیں،  جس نے اپنے پیارے محبوب، حبیبِ لبیب صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن مجید کے ذریعے بندوں پر احسان فرمایا، قرآن پاک روشنی اور نور ہے، اہلِ علم کے نزدیک کوئی چیز اس کے فوائد کا احاطہ نہیں کرسکتی، اس پر عمل کرنے والا فلاح پا گیا، قرآن عظیم ایسی بلند و بالا اور شان و عظمت والی کتاب ہے کہ جس کا پڑھنا، پڑھانا نہایت ہی شرف و فضیلت والی بات ہے، چنانچہ

حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:'تم میں سےبہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔"(صحیح بخاری، الحدیث5027)

حضرت سیدنا ابو عبدالرحمن سلمی رضی اللہ عنہ مسجد میں قرآن پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے" مجھےاسی حدیث مبارکہ نے یہاں بٹھا رکھا ہے۔" (احسن القدیر، 218/3،تحت الحدیث 3983)

سبحان اللہ! قرآن پاک سکھانے، پڑھانے والے کی کتنی فضیلت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے شخص کو بہترین قرار دیا۔

ذوالنورین، جامع القرآن، حضرت سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدار مدینہ صلی

اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا: جس نے قرآن مجید کی ایک آیت سکھائی، اس کے لئے سیکھنے

والے سے دگنا ثواب ہے۔ (جمع الجوامع، الحدیث 22455)

قرآن کریم پڑھانے کی کیا ہی بات ہے، سبحان اللہ! اللہ تبارک و تعالی کی شان کہ وہ قرآن کریم پڑھانے والے کو دُگنا ثواب عطافرماتا ہے۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا: جو لوگ اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر میں قرآن پڑھنے اور آپس میں سیکھنے، سکھانے کے لئے جمع ہوتے ہیں، ان پر سکینہ اُترتا ہے، رحمت اُن پر چھا جاتی ہے اور فرشتے ان کو گھیر لیتے ہیں اور اللہ تعالی ان لوگوں کو اس جماعت میں یاد کرتا ہے، جو اللہ کے خاص قُرب میں ہیں۔ (مسلم، ص1447، الحدیث 2699)

اےعاشقانِ رسول:

قرآن پاک پڑھنے اور پڑھانے کے فضائل ہی فضائل ہیں اور کیوں نہ ہوں کہ اِس کلام کو نازل کرنے والا اللہ تبارک تعالیٰ ہے، جس کا کوئی ثانی نہیں۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں رِضائے اِلٰہی کے لئے خود قرآن پڑھنے اور دوسروں کو پڑھانے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم