الحمدللہ ہم مسلمان ہیں اور مسلمان کے ایمان
کا بنیادی تقاضا اللہ پاک اور
اس کے پیارے حبیب صلى الله علیہ و سلم
سے محبت ہے، جبکہ اللہ پاک سے
محبت کی ایک علامت قران کریم سے محبت ہے اور قرآن پاک وہ مقدس کتاب ہے جس کو اللہ پاک نے جس زبان میں نازل فرمایا
وہ زبان تمام زبانوں سے افضل ہے، جس مہینے
میں نازل فرمایا وہ مہینہ سب مہینوں میں
افضل، جس رات میں نازل فرمایا وہ رات ہزار
مہینوں سے افضل، جس نبی پر نازل فرمایا وہ نبی تمام نبیوں سے
افضل اور جو اس کو سیکھے سکھائے وہ انسانوں میں بہترین انسان بن جائے، جیسا کہ اللہ
کے آخری نبی، مکی مدنی سلطان، سرکار صلی
اللہ علیہ و سلم کا فرمان عالیشان ہے: خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗیعنی
تم میں بہترین شخص وہ ہےجو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔
مجھ کو اللہ
سے محبت ہے
یہ اسی کی عطا و رحمت ہے
دل میں قرآن کی میری عظمت ہے
اور پیاری ہر ایک سنت ہے
صحابہ
کرام علیہم الرضوان
نے آقائے دو عالم صلی اللہ علیہ و سلم سے قرآن
پاک سیکھ کر اسے دوسروں کو سکھانے کی بھی حتی المقدر کوشش فرمائی۔
اہلِ صفہ اور قرآن پاک :
اصحابِ
صفہ کا تعارف کراتے ہوئے امام ابو نعیم ا صفہانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: یہ وہ مقدس وپاکیزہ حضرات ہیں، جنہیں اللہ
پاک نے نہ صرف دنیا کی آرائش وزیبائش پر عاشق ہونے سے محفوظ رکھا، بلکہ انہیں فقراء اور غرباء کا اِمام وپیشواہ
بنایا انہیں کوئی حالت اللہ کے ذکر سے غافل نہ کرتی، یہ لوگ قرآن کریم سیکھنے اور سمجھنے میں مشغول
رہتے۔
عبادت ہو تو ایسی ہو، تلاوت ہو تو ایسی ہو
سر شبیر تو نیزے پہ بھی قرآن سُناتا ہے
حضرت
سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ
عنہ نے 40سال تک مسجد میں قرآن کریم پڑھایا، اسقدر خدمتِ قرآن کی وجہ بیان کرتے ہوئے خود
ارشاد فرماتے ہیں، کہ ایک فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے
مسجد میں قرآن پاک پڑھانے کے لئے بٹھا رکھا ہے،اور وہ فرمانِ عالیشان ہے: تم میں
سے بہترین شخص وہ ہے، جو قرآن سیکھے اور
دوسروں کو سکھائے۔
یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآں عام ہو جائے
تلاوت کرنا صبح و شام میرا کام ہو جائے
حضور
غوثِ پاک قرآن کریم پڑھاتے:حضور غوث پاک رحمۃ
اللہ علیہ دوپہر سے پہلے اور بعد
دونوں
وقت لوگوں کو تفسیر، فقہ، اصول اور نحو جبکہ
ظہر کے بعد قراءتوں کے ساتھ قرآن کریم
پڑھایا
کرتے تھے۔
فرشتے استغفار کرتے ہیں:
تابعی
بزرگ حضرت سیدنا خالد بن معدان رحمۃ اللہ
علیہ فرماتے ہیں: قرآن پاک پڑھنے پڑھانے والے کے لئے سورت ختم ہونے
تک فرشتے استغفار کرتے رہتے ہیں، اس لئے
جب تم میں سے کوئی دن کے آغاز میں کوئی سورت پڑھےتو اس کی دو آیتیں چھوڑ دے اور دن کے آخری حصّے میں اسے
ختم کرے، تا کہ دن کے شروع سے آخر تک پڑھنے
اور پڑھانے والے کے لئے فرشتے اِستغفار کرتےر ہیں۔
دے شوقِ تلاوت، دے ذوقِ عبادت
رہوں با وضو میں سدا یا الہٰی
ہمارے
اسلاف میں کس قدر خدمتِ قرآن کریم کا جذبہ
تھا، شب و روز خدمتِ قرآن پاک کی برکت سے
ان کی معطر روحیں دوسروں کے سینوں کو مہکایا کر تیں اور ان کے روشن دل دوسروں کے دلوں میں
علم کی شمع جلایا کرتے۔(مدرسۃ المدینہ بالغان کتاب، مکتبہ المدینہ)
صحیح البخاری شریف، جلد 3، ص410، حدیث5027 پر ہے:' نبی مکرم، نور مجسم صلی اللہ علیہ و
سلم کا فرمان معظم ہے: خَیْرُکُمْ
مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔ "یعنی تم میں بہترین
شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں
کو سکھایا۔"
فیض القدیر، ج 3، ص618، تحت الحديث 3983ہے :حضرت سیّدنا ابو
عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ عنہ
مسجد میں قرآنِ پڑھایا اور فرمایا کرتے:"اِسی
حدیثِ مبارک نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔"
اللہ
مجھے حافظِ قرآن بنا دے
قرآن کے احکام پہ بھی مجھ کو
چلا دے
تاریخِ دمشق لا بن عساکر، جلد 41، ص13، المعجم الکبیر للطبرانی، ج 10، ص198، حدیث 10450 ہے:
حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا
فرمانِ معظم ہے:"جس نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے،
اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے
جائے گا۔"
الٰہی خوب دیدے شوق قرآن کی
تلاوت کا
شرف دے گنبدِ خضریٰ کے سائے
میں شہادت کا
حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:" جس شخص نے
قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے
گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لیے بھی نہیں ہوگا۔ (جمع الجوامع للسیوطی، ج 7، ص281، حدیث22454)
تلاوت کروں ہر گھڑی یا الٰہی
عزوجل
بکوں نہ کبھی بھی میں واہی
تباہی
ذوالنورین، جامع القرآن، حضرت عثمان بن عفان رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ مکہ مکرمہ کے
سلطان صلی اللہ علیہ وسلم
کا فرمانِ عالیشان ہے:"جس نے قرآن مُبین کی ایک آیت سکھائی، اس کے لیے سیکھنے والے سے دُگنا ثواب ہے۔"
اور ایک اور روایت میں ہے حضرت انس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ
کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا:" جس نے قرآنِ عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اُس کے لیے ثواب جاری رہے گا۔"
تلاوت کا جذبہ عطا کر الٰہی
عزوجل
معاف فرما میری ہر خطا یا الہی عزوجل
قرآن
مجید فرقان حمید اللہ پاک کا
کلام ہے، جو سب سے آخری رسول محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا اور اس میں قیامت تک کے تمام بنی نوع انسان کے
لئے ہدایت و رہنمائی کا سامان موجود ہے، جہاں قرآن پاک کو دیکھنا، چھُونا، دُرست پڑھنا، سننا بے شمار اجرو ثواب کا کام ہے، وہیں قرآن پاک پڑھانے کے لئے بھی بے شمار فضائل ہیں، چنانچہ نبی کریم رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند فرامین مقدسہ
ملاحظہ ہوں ۔
(1)
اللہ پاک کے آخری نبی، مکی
مدنی، محمد عربی صلی اللہ
علیہ وسلم کا ار شادِ رحمت نشان ہے ۔
خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔"یعنی
تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جو خود قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔"
(بخاری، کتاب فضائل القرآن، باب خَیْرُکُمْ
مَنْ تَعَلَّمَ ۔۔۔۔۔ 3/410، حدیث 5027)
(2)من تعلم القرآن وعلمہ واخذ بمافیہ کان لہ شفیعا ود کیلا الی الجنۃ۔
"جس
نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے
جائے گا۔"
(المؤتلف والمختلف للدار قطنی، باب الخاء 2/830،
فیضانِ تجوید، ص 5)
(3)
جنتی صحابی، خا دم النبی، حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا
فرمانِ معظم ہے:"جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں
ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے
جائے گا۔"(تلاوت کی فضیلت، ص 6، تاریخ دمشق لابن عساکر، ج 41، ص3، المعجم الکبیر للطبرانی، ج10، ص 198،
حدیث 1045)
(4)ایک
حدیثِ شریف میں ہے:" جس شخص نے کتاب اللہ
کی ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ عزوجل تا قِیامت اس کا اَجْر بڑھاتا رہے گا۔"
(تاریخِ دمشق لابن عساکر، ج 59، ص290، تلاوت کی فضیلت، ص8)
(5)
جنتی صحابی مسلمانوں کے تیسرے خلیفہ امیر المؤمنین، ذوالنورین، جامع القرآن حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے کہ حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم
نے ارشاد فرمایا:"جس نے قرآن پاک کی
ایک آیت سکھائی، اس کے لیے سیکھنے والے سے
دُگنا ثواب ہے۔"ایک اور حدیث پاک میں جنتی صحابی، خا دم النبی، حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خاتم المرسلین،
رحمۃ اللعلمین صلی اللہ علیہ وسلم
فرماتےہیں:"جس نے قرآنِ عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اُس کے لیے ثواب جاری رہے گا۔"
(تلاوت کی فضیلت، ص7، جمع الجوامع، ج7، ص282، حدیث 22455، 22456)
(6)
جنتی صحابی حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سردارِ مکہ مکرمہ،
سلطانِ مدینہ منورہ صلی اللہ علیہ وسلم کا
فرمان عالیشان ہے:"جو شخص اپنے بیٹے کو قرآن مجید سکھائے، اللہ پاک اس کو قیامت کے دن جنت میں ایک تاج پہنائے گا۔"
(المعجم الاوسط، الحدیث 96، جلد 1، ص40، اصلاحِ
اعمال، ص270)
اللہ پاک ہمیں قرآن مجید درست پڑھنے،
اس کے احکام پر عمل پیرا ہونے اور دوسروں کو سکھانے والا بنائے۔آمین
عطا ہو شوق مولیٰ مدرسے میں آنے جانے کا
خدایا! ذوق دے
قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا
قرآن
مجید فرقان حمید اللہ ربّ الانام
عزوجل کا مبارک کلام ہے، اس کا پڑھنا، پڑھانا، سننا، سنانا سب ثواب کا کام ہے، قرآن پاک کا ایک حرف پڑھنے پر دس نیکیوں کا ثواب
ملتا ہے، جب قرآن پاک کا ایک حرف پڑھنے پر اس قدر ثواب ہے تو پڑھانے کے کتنے فضائل
ہوں گے، آئیے آگے پڑھتے ہیں:
بہترین شخص:
الحدیث:نبی
کریم صلی اللہ علیہ وسلم
کا فرمان جنت نشان ہے: خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔"یعنی
تم میں بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا
اور دوسروں کو سکھایا۔"
(صحیح البخاری، ج1، ص410)
ایک آیت سکھانے کی فضیلت:
حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ"جس شخص نے
قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے
گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لیے بھی نہیں ہوگا۔"(جمع الجوامع للسیوطی، ج7، ص281)
قرآن سکھانے والوں کے لئے قرآن کی شفاعت:
حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:"جس
شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے
جائے گا۔"
(معجم الکبیر للطبرانی، ج10 ، ص198)
الہی خو ب دے دے شوق قرآن
پاک سکھانے کا
شرف دے گنبدِ خضراء کے سائے میں شہادت کا
ایک آیت سکھانے والوں کے لئے قیامت تک اجر:
جس
شخص نے کتاب اللہ کی ایک
آیت سکھائی یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ عزوجل تا قِیامت اس کا اَجْر بڑھاتا رہے گا۔"(تاریخِ د مشق
ابن عساکر، ج 59، ص290)
عطا ہو شوق مولیٰ تلاوت سیکھنے اور سکھانے کا
خدایا! ذوق دے
قرآن پڑھنے اور سنانے کا
جب
قرآن پاک سیکھنے سکھانے، پڑھنے پڑھانے کے اس قدر فضائل ہیں تو ہمیں چاہئے
کہ ہم بھی ان فضائل سے حصّہ پانے کی غرض
سے خود بھی سیکھیں اور سکھائیں۔
دو جہاں کے سلطان ، سرورِ ذیشان، صاحِبِ قراٰن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ
مغفِرت نشان ہے: ’’ جو شخص اپنے بیٹے کو
ناظِرہ قُراٰنِ کریم سکھائے اس کے سب اگلے پچھلے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں ۔
صحیح البخاری
کی حدیث مبارک ہے : حَدَّثَنَا
حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عَلْقَمَةُ
بْنُ مَرْثَدٍ ، سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ
السُّلَمِيِّ ، عَنْ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى
اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ . قَالَ : وَأَقْرَأَ أَبُو عَبْدِ
الرَّحْمَنِ فِي إِمْرَةِ عُثْمَانَ حَتَّى كَانَ الْحَجَّاجُ ، قَالَ : وَذَاكَ
الَّذِي أَقْعَدَنِي مَقْعَدِي هَذَا
ترجمہ : حضرت
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی کریم صلی
اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، نبی کریم صلی اللہعلیہ وآلہ
وسلم نے فرمایا کہ تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن مجید پڑھے اور پڑھائے۔ سعد بن
عبیدہ نے بیان کیا کہ ابوعبدالرحمٰن سلمی نے لوگوں کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ
کے زمانہ خلافت سے حجاج بن یوسف کے عراق کے گورنر ہونے تک قرآن مجید کی تعلیم دی۔
وہ کہا کرتے تھے کہ یہی حدیث ہے جس نے مجھے اس جگہ ( قرآن مجید پڑھانے کے لیے )
بٹھا رکھا ہے۔ ( صحیح البخاری حدیث نمبر 5027 کتاب فضائل القرآن )
ایک اور حدیثِ پاک میں ہے حضرتِ سیِّدُنا اَنَس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی
عَنْہ سے رِوایت ہے کہ تاجدارِ رِسالت، شہنشاہِ نَبوت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
فرماتے ہیں : جس نے قراٰنِ عظیم کی ایک آیت
سکھائی جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی اس کے لیے ثواب جاری رہے گا۔
تلاوت
کا جذبہ عطا کر الہٰی
مُعاف
فرما میری خطا ہَر الہٰی
قرآن
کریم اللہ پاک کی
وہ واحد کتاب ہے، جسکا محافظ خود ربّ عزوجل
ہے، جس پر عمل کرنے والا دونوں جہاں میں بیشمار
نعمتوں سے سر فرازہوتا ہے، جن حضرات نے
قرآن کو پڑھا، اُن کے دل قرآن کے نور سے
منوّر ہو گئے، احادیثِ مبارکہ میں قرآنِ
پاک کو پڑھنے اور یاد کرنے کے بارے میں کثیر فضائل مذکور ہیں۔
چنانچہ
حضرت علی کرم اللہ وجھہٗ
سے روایت ہے، آقائے دوجہاں صلى الله
علیہ وسلم نے فرمایا:" جس نے قرآن پڑھا اور پھر اُسے یاد کر لیا،
اسکے حلال کو حلال جانا، اس کے حرام کو حرام جانا، تو اللہ
پاک اُسے جنت میں داخل فرمائے گا اور اُسکے گھر والوں میں ایسے دس افراد کے حق میں
اُس کی شفاعت قبول فرمائے گا، جن پر جہنم
واجب ہو چکی ہو گی۔
(جنت میں لے جانے والے اعمال، رقم
الحدیث1080، ص387مکتبہ المدینہ)
میٹھے
اسلامی بھائیو !قرآن پڑھنا ثواب کا کام ہے، لیکن قرآن پر عمل کرنے کے متعلق احادیثِ مبارکہ بھی مروی ہیں، چنانچہ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ پُر نور صلى الله علیہ وسلم نے فرمایا:" جس نے
قرآن پڑھا اور اس پر عمل کیا، قیامت کے دن
اُس کے والدین کو ایسا تاج پہنایا جائے، جس کی روشنی دُنیا کے سورج سے زیادہ ہو گی تو
تمہارا قران پر عمل کرنے والے کے بارے میں کیا خیال ہے۔
جبکہ
دوسری روایت میں اِس طرح فرمایا، حضرت بریدہ
رضى الله عنه سے روایت ہے کہ سرور ذیشان
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"
جس نے قرآن پڑھا اور اُسے سیکھا اور اُس پر عمل کیا، اس کے والدین کو قیامت کے دن
نُور کا ایک تاج پہنایا جائے گا، جس کی
چمک سُورج کی طرح ہو گی اور اُس کے والدین کو دو حُلے پہنائے جائیں گے، جن کی قیمت یہ دُنیاادا نہیں کر سکتی تووہ پوچھیں
گے، " ہمیں یہ لباس کیوں پہنائے گئے ہیں؟ تو اُن سے کہا جائے گا "تمہارے
بچوں کے قرآن کو تھامنے کے سبب۔"(ایضاً، رقم الحدیث 1085۔1084)
میٹھے
اسلامی بھائیو!ہمارے جسم کے اعضاء کے لئے عبادت میں سے حصّہ ہے، آنکھ کے متعق حدیث
مروی ہےچنانچہ حضرت ابو سعید خُدری رضى الله
عنه سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"
تم اپنی آنکھوں کو اس کی عبادت میں سےحصّہ
دو، عرض کی گئی، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!آنکھ کا
عبادت میں سے کیا حصّہ ہے؟اِرشاد فرمایا" قرآن مجید کو دیکھ کر پڑھنا"، اس (کی آیات اور معانی) میں غور فکر کرنا اور اس
میں بیان کئے گئے عجائبات کی تلاوت کرتے وقت عبرت ونصیحت حاصل کرنا۔
(شعب الایمان، التاسع بشر من شعب الایمان۔۔الخ فصل فی الخراءۃ
من المصخو 488، حدیث 44440)
(1) بہترین انسان:
حضور
نور مجسم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا:"خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ
وَ عَلَّمَہٗ۔
"یعنی
تم میں بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھے
اور دوسروں کو سکھائے۔"
اس
حدیث شریف میں مذکورہ قرآن مجید پڑھانے کی فضیلت پانے کے لیے اِس حدیث شریف کے راوی
حضرت سیدنا ابو عبدالرحمن رضی اللہ عنہ 38 سال سے زیاہ عرصہ تک لوگوں کو
قرآن کی تعلیم دیتے رہے ۔( فیضُ القدیر، ج3، ص618، تحت الحدیث 3983)
(2) اللہ والے:
رسول
اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا:" لوگوں میں سے کچھ اللہ
والے ہیں، صحابہ کرام نے عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم وہ کون سے لوگ ہیں؟
قرآن
پڑھنے پڑھانے والے ہیں، جو اللہ والے ہیں، اس کے نزدیک خاص لوگ ہیں۔"
( سنن ابن ماجہ، ص 215)
(3) گناہ کی بخشش کا ذریعہ:
حضور
پر نور صلی اللہ علیہ وسلم
کا فرمانِ عالی شان ہے:" جو شخص اپنے بیٹے کو ناظرہ قرآن کریم سکھائے، اس کے
سب اگلے پچھلے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔"
( مجمع الزوائد، ج7، ص 344 حدیث11271)
(4)قیامت تک ثواب:
"جس
نے کتاب اللہ میں سے
ایک آیت سیکھی اور سکھائی یا
علم کا ایک باب سکھایا، تو اللہ عزوجل اس کے ثواب کو قیامت تک کے لئے جاری فرما دے گا۔"
( کنز العمال کتاب العلم الباب الاوّل، الحدیث 287، ج10، ص)
(5)بہتر ثواب:
حضرت
سیدنا انس رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ"جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی ایک سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے
گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لئے بھی نہیں ہوگا۔"
( جمع الجوامع، الحدیث 22454، ج7، ص209)
(6) قرآن پاک شفاعت کرے گا:
حضور
اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا یا مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَہٗ
وَ آَخَذَ بِمَافِیْہِ کَانَ لَہٗ شَفِیْعًا وَّ دَلِیْلاً اِلٰی الْجَنَّۃَ۔
"جس
نے قرآن مجید سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ
قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے
جائے گا۔"
(المؤتلف
والمختلف للدار قطنی، 830/21)
(7) اونٹنیوں سے بہتر عمل:
ترجمہ:
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ
بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف
لائے ورآں حالانکہ ہم چبوترے پر( بیٹھے
ہوئے) تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"
تم میں سے کسی کو یہ پسند ہے کہ وہ ہر روز صبح بطحان( مدینہ کی پتھریلی زمین) یا
عقیق ایک بازار جائے اور وہاں سے بغیر کسی گناہ اور قطعِ رحمی کے دو بڑے بڑے کوہان
والی اونٹنیاں لے آئے؟ ہم نے عرض کیا: یا
رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم ہم سب کو یہ بات پسند ہے، پھر آپ صلی
اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" پھر تم میں سے کوئی شخص صبح کو مسجد میں کیوں نہیں
جاتا، تاکہ قرآن پاک کی دوآیتیں خود سیکھے
اور دوسروں کو سکھائے اور یہ دو آیتوں کی تعلیم دو اونٹنیوں سے بہتر ہے، تین تین سے چار علی ھذا القیاس ، آیات کی تعداد اُونٹنیوں کی تعداد
سے بہتر ہے۔ "
(مسلم شریف، ج2، ص 583)
(8)درس قرآن کی فضیلت:
حضرت
ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ
علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" جو لوگ اللہ تعالی کے گھروں میں سے کسی گھر میں
جمع ہوتے ہیں اور وہ قرآن مجید کی تلاوت کرتے اور دوسرے کو اس کا درس دیتے ہیں، تو ان پر سکون نازل ہوتا ہے، رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے اور اللہ تعالی اُن کا ذکر فرشتوں میں
فرماتا ہے۔"( مسلم، کتاب الذکر والدعاء والتوبۃ الاستغفار)
(9) اللہ تعالی قیامت تک اجر بڑھاتا رہے گا :
ایک
حدیث شریف میں ہے:" جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت یا علم کا ایک باب
سکھایا، اللہ عزوجل تا قِیامت اس کا اَجْر بڑھاتا رہے گا۔"(تاریخ دمشق لابن عساکر، ج 9، ص290)
قرآن پاک کے
فضائل و برکات وعظمت و شان کے کیا کہنے،
یہ ایسی لاجواب کتاب ہے کہ جس کو دیکھنا
عبادت ، چھونا عبادت،سننا عبادت، سنانا عبادت، سیکھنا عبادت، سکھانا عبادت، پڑھنا
عبادت اور پڑھانا بھی عبادت ہے۔
قرآن کریم کی
اتنی عظمتوں رفعتوں کے باوجود بد قسمتی سے ہمارے معاشرے میں ایک بڑی تعداد ہے جو
قرآن مجید پڑھنا نہیں جانتی ، اس کی ایک اہم وجہ قرآن کی درست تعلیم دینے والوں کی کمی ہے، حالانکہ قرآن
پڑھانا تو ایسا مبارک عمل ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ
وسلم
نے صحابہ کرام علیھم الرضوان
بلکہ جنات تک کو اس کی تعلیم دی، جیسا کہ اللہ پاک قرآن پاک میں فرماتا ہے وَ یُعَلِّمُهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ ترجمہ کنز العرفان: اور انہیں کتاب (یعنی قرآن)
اور حکمت(یعنی سنت و احکامِ شریعت) کا علم عطا فرماتاہے ۔ (البقرۃ : 129)
اور پھر ان
صحابہ کرام میں سے قراء صحابہ کرام جیسے حضرت مصعب بن عمير، حضرت عبد اللہ ابن ام مکتوم اور حضرت خباب بن ارت رضی اللہ عنہم کو
مختلف قبائل میں قرآن پڑھانے اور اس کے احکام سکھانے کے لیے بھیجا۔
قرآن مجید کی
تعلیم دینے والے کا کیا مقام ہے اسے ان احادیث سے سمجھئے چنانچہ
1:اللہ کے
آخری نبی صلی اللہ علیہ
وسلم
نے ارشاد فرمایا تم میں سے سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔ ( بخاري، کتاب: فضائل القرآن، باب: خيرکم من تعلم القرآن وعلمه، 4 / 1919،
الرقم: 4739)
2:رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم
نے فرمایا: جس نے کتاب اللہ میں سے ایک آیت سکھائی تو اس کے لئے
سیکھنے والے سے دگنا ثواب ہے۔ (جمع
الجوامع، ج7، ص282، حديث22455)
3: ایک مرتبہ
مولی علی شیرخدا کرم اللہ وجہہ
الکریم نے مسجد میں قرآن پڑھنے اور پڑھانے کی آوازیں سنیں تو آپ رضی اللہ عنہ نے
ارشاد فرمایا کہ انہیں مبارک ہو کہ یہ وہ لوگ ہیں جو نبی پاک صلی اللہ علیہ
وسلم
کو سب سے زیادہ پسند تھے۔ (المعجم الأوسط، 7 / 214، الرقم: 7308)
4:نبی کریم صلی اللہ علیہ
وسلم
نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے اپنے بیٹے کو ناظرہ قرآن پڑھایا اس کے اگلے پچھلے
گناہ بخش دیئے جائیں گے۔ (مجمع الزوائد، کتاب التفسیر، باب فیمن علم ولدہ
القرآن، الحدیث: ۱۱۶۷۱، ج۷، ص۳۴۴)
لہذا ہمیں
دوسرے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ اپنی اولاد کو بھی قرآن کی درست تعلیم دینی چاہئےتاکہ
احادیث میں اس کے جو فضائل بیان ہوئے ان کے مستحق ہوسکیں۔
قرآن
کی تعلیم کے مختلف انداز:
قرآن کے
سیکھنے سکھانے میں بہت وسعت ہے، جیسے بچوں کو اس کے ہجے سکھانا، ناظرہ پڑھنا
سکھانا، حفظ کروانا، علم تجوید سکھانا،علما کا احکام قرآن سکھانا، صوفیا کرام کا
قرآن کے اسرار و رموز بسلسلہ طریقت سکھانا، یوں ہی صرف، نحو، فقہ، اصول فقہ، حدیث
اور اصول حدیث کی تعلیم بھی بالواسطہ قرآن ہی کی تعلیم ہے۔ (مرآۃ المناجیح، ج3، کتاب فضائل القرآن)
معزز قارئین
کرام یقین جانیئےجو قرآن کریم پڑھانا جانتے ہیں وہ بہت بڑے فائدے میں ہیں، لہذا ہم
میں سے جو قرآن پڑھانا جانتے ہیں انہیں
چاہئے کہ جن کو قرآن پڑھنا نہیں آتا ان کو
پڑھنا سکھائیں، اس کا ایک بہترین ذریعہ دعوت اسلامی کے مدرسۃ المدینہ بالغان بھی
ہیں، کیا معلوم کہ کسی ایک کو قرآن پاک پڑھنا سکھادینے سے ہی ہمارا بیڑاپار ہو
جائے۔
قرآن
سیکھنے سکھانےکے فضائل: امیر المؤمنین حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نور مجسم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا؛تم میں بہتر وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اورسکھائے۔ (صحيح بخاری،ص١٢٩٩حديث:٥٠٢٧)
سب سے
بہتر ثواب: حضرت سیدناانس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس شخص نے قرآن
پاک کی ایک آیت یا ایک سنت سکھائی قیامت کے دن اللہ تعالی اس کے لیے ایسا
ثواب تیار فرمائے گاکہ اس سے بہتر ثواب کسی کے لیے نہیں ہوگا۔(تلاوت کی فضیلت ص٦)
ایک
آیت سکھانے والے کیلئے قیامت تک ثواب:
حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خاتم المرسلین ،رحمۃ العالمین صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جس نے قرآن عظیم کی ایک آیت سکھائی جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی
رہے گی اس کے لیے ثواب جار ی رہے گا۔(تلاوت کی فضیلت ص٧)
قرآن
پڑھنے پڑھانےوالوں پر سکینہ نازل ہوتا ہے:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو قوم
بھی کتاب اللہ کی تلاوت کرنے اور اس کو باہمی پڑھنے پڑھانے کیلئےاللہ تعالی کےگھروں میں سے
کسی گھرمیں جمع ہوتی ہے ان پر سکینہ نازل ہوتا ہے اور ان پر اللہ تعالی کی رحمت
چھاجاتی ہے اور فرشتے انھیں گھیرلیتے ہیں اور اللہ تعالی ان کا اپنے
قریب والوں میں ذکر فرماتاہے۔ (ابن ماجہ 49حدیث225)
اس حدیث مبارکہ میں
طلبہ اساتذہ ،مکاتب ومدارس اور وہ مساجد جن میں قرآن پاک پڑھا پڑھایاجاتا ہے ان سب
کی ایک عظیم فضیلت بیان کی گئی ہے کہ جو لوگ بھی قرآن پاک سیکھنے سکھانے کے لیے
کسی جگہ جمع ہوکر قرآن پاک پڑھنے پڑھانے میں مصروف ہوتے ہیں ان کے دل کو ٹھنڈک
،اطمینان اور روحانی طور پر چین و سکون نصیب ہوتا ہے اللہ تعالی کی خاص رحمت
ان پر نازل ہوتی ہے اور فرشتے ان کو ہر طرف سے اپنی حفاظت ونگہداشت میں لے لیتے
ہیں اور ان کو کوئی نقصان پہنچنے کا امکا ن نہیں رہتا اسی پر بس نہیں بلکہ ان
پڑھنے پڑھانے والوں کو سب سے بڑا اعزازیہ ملتا ہے کہ رب کائنات اپنے ملائکہ کے بیچ
ان کا ذکر فرماتا ہے کہ میرے فلاں اور فلاں بندے میری کتاب کی تعلیم وتعلم میں
مشغول ہیں یہ کتنا بڑا اعزاز ہے جسے یہ نصیب ہوجائے وہ کتنا خوش نصیب ہوگا۔
قرآن پاک
سیکھنے اور سکھانے والے کو حدیث پاک میںbest
person ( بہترین شخص ) فرمایا گیا ہے، اِس سے قرآن پاک سیکھنے اور سکھانے کی اہمیت کا
اندازہ لگایا جا سکتا ہے، چنانچہ خاتم
النبین صلی اللہ علیہ وسلم
نے ارشاد فرمایا:خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ
وَ عَلَّمَہٗیعنی تم میں بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔
(بخاری
کتاب فضائل القرآن، باب خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ)
حضرت سیّدنا
ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ عنہ
نے 40 سال تک مسجد میں قرآنِ کریم پڑھایا
اور فرماتے: اِسی حدیثِ مبارک نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔
(فیض
القدیر حرف الخاء، 3/618)
اے
کاش!قرآن کریم پڑھنے اور پڑھانے کا ہمارا بھی
ذہن بن جائے۔
ایک اور حدیث پاک اور اس کی فضیلت ملاحظہ ہو، چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جس شخص نے قرآن پاک کی ایک آیت یا دین کی
کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ پاک اس کے لیے ایسا ثواب تیار
فرمائے گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لیے بھی نہیں ہوگا۔
(جمع الجوامع قسم الاقوال حرف المیم، 7/209)
صحابہ کرام کا قرآن پاک سکھانا:
صحابہ
کرام علیہم الرضوان
نے آقائے دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم
سے قرآن پاک سیکھ کر اسےدوسروں کو سکھانے کی بھی حتی المقدور کوشش فرمائی اور جسے
جس قدر قرآن پاک آتا وہ دوسروں کو سکھا دیتا،
جیسا کہ ایک شخص نے بارگاہِ رسالت میں عرض
کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !جو
کچھ اللہ پاک نے
آپ کو سکھایا ہے اس میں سے مجھے بھی سکھائیے،
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے
قرآن سیکھنے کے لئے اپنے ایک صحابی کے پاس
بھیج دیا، انہوں نے انہیں سورۃ الزلزال
سکھانی شروع کی اور جب اس سورت کی آخری آیت
پر پہنچے:
فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَیْرًا یَّرَهٗؕ(۷) وَ مَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ
ذَرَّةٍ شَرًّا یَّرَهٗ۠(۸) ترجمۂ کنزالایمان: تو جو ایک ذرّہ بھر بھلائی کرے اسے دیکھے گا اور جو ایک ذرّہ بھر برائی
کرے اسے دیکھے گا۔(پ30،الزلزلۃ:7،8)
تو
سیکھنے والے صحابی نے عرض کی: بس مجھے یہی کافی ہے، سکھانے والے صحابی نے یہ بات بارگاہِ رسالت میں عرض کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو اس نے سیکھ
لیا ہے۔
(روح البیان، پارہ 16، تحت الآیۃ 102)
قرآن پاک سکھانے کے لئے سفر:
قرآن پاک سے دیگر لوگوں کو
روشناس کرنے کے لئےہمارے صحابہ کرام اور بزرگانِ دین نے دوردراز علاقوں کا سفر کیا، مشکلات برداشت کیں مگر اس راہ سے نہیں ہٹے، چنانچہ ایک
بار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ستر
انصاری صحابہ کرام کو تعلیمِ قرآن پاک کے لئےروانہ فرمایا۔(مسلم، باب کتاب الامارۃ، باب ثبوت الحیۃ، ص 758، حدیث1470
)
اسی طرح سیدنا ابو موسی
اشعری کے بارے میں آتا ہے کہ آپ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر
لبیک کہتے ہوئے قرآن سکھانے کے لئے یمن تشریف لے گئے تھے۔(حلیۃ الاولیاء،1/422)
غوثِ پاک قرآن پڑھایا کرتے:
حضور غوث
پاک رحمۃ اللہ علیہ
دوپہر سے پہلے اور بعد دونوں وقت لوگوں کو
تفسیر، فقہ، نحو، کلام وغیرہ پڑھاتے، جبکہ ظہر کے بعد قراءتوں کے ساتھ قرآن پاک پڑھایا کرتے۔
(
غوث پاک کے حالات، ص 22)
اللہ پاک ہمیں قرآن کریم سیکھنے اور
دوسروں کو سکھانے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
عطا ہو شوق مولی مدرسہ میں آنے جانے کا
خدا یا ذوق دے قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا