محمد عدیل عطاری بن محمد عاشق ( درجہ ثالثہ جامعۃُ المدینہ فیضان فاروق
اعظم سادھو کی لاہور ، پاکستان)

اسلام میں
بہت ساری چیزوں کے بارے میں حقوق بیان
فرمائے گئے ہیں جن میں نماز روزے حج زکوٰۃ
وغیرہ کے حقوق بھی شامل ہیں اور کتابوں کے حقوق بھی بیان فرمائے گئے ہیں تاکہ مسلمان ان پر عمل کرکے دنیا اور آ خرت میں کامیابی حاصل کر
یں اور علم دین حاصل کرنے کے لیے کتابوں کا ادب بھی ضروری ہے ۔
حقوق
نمبر 1 : کتابوں پر کوئی چیز نہ رکھنا : کتاب پر کوئی دوسری چیز نہ رکھی جائے حتّٰی کہ قلم دوات
حتّٰی کہ وہ صندوق جس میں کتاب ہو اس پر کوئی چیز نہ رکھی جائے۔ (بہار شریعت حصہ 2
صفحہ نمبر 331)
حقوق
نمبر 2 : کتابوں کو بےوضو نہ چھوئے : امام برہان الدین زرنوجی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں: علم کی تعظیم میں سے
کتاب کی تعظیم کرنا طالب علم کے لیے یہی مناسب ہے کہ وہ کتاب کو باوضو ہو کر چھوئے۔
(کتابوں کے عاشق صفحہ نمبر 29 )
حقوق
نمبر 3: کتابوں کو بکھرے ہوئے نہ رکھیں: امام بدر الدین محمد بن جماعہ فرماتے ہیں: ہم کسی کتاب کا مطالعہ کریں یالکھیں تو اسے زمین
پر بکھرے ہوئے نہ چھوڑیں بلکہ کسی چیز پر رکھیں تاکہ ترتیب خراب نہ ہو اور زمین پر
نہ رکھی جائے کہ کہیں بوسیدہ نہ ہو جائے۔ (کتابوں کے عاشق صفحہ نمبر 28)
حقوق
نمبر 4: کتابوں کی طرف پاؤں نہ پھیلائے جائیں: کتاب کی تعظیم میں سے یہ بھی ہے کہ اس کی طرف پاؤں نہ پھیلائے
جائیں اور نہ کتاب کے اوپر سیاہی وغیرہ رکھی جائے۔ (کتابوں کے عاشق صفحہ نمبر 30)
حقوق
نمبر5: کتابوں کو بے ترتیب نہ رکھیں: کتابیں رکھنے میں ادب کا لحاظ رکھیں جیسے سب کے اوپر قران پاک پھر احادیث
پھر تفاسیر پھر شروح حدیث پھر اصول دین پھر اصول فقہ پھر فقہ تو پھر نحو اور صرف
پھر علم عروض کے متعلق کتابیں رکھی جائیں گی اگر ایک فن کی دو کتابیں ہوں تو
اسےاوپر رکھا جائے گا جس میں قرآن واحادیث مبارک زیادہ ہو ں اور اگر اس میں بھی
برابر ہو تو مصنف کی جلالت علمی کو فوقیت دی جائے گی اور اگر مصنفین بھی برابر ہو
تو اب اس کتاب کو ترجیح دے جسے علماء زیادہ پڑھتے ہیں۔ (کتابوں کے عاشق صفحہ نمبر
29 )
نوٹ:
اللہ تعالیٰ ہم سب کو ان پر عمل
کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ
النبیین صلی اللہ علیہ وسلم
قاری احمد رضا عطّاری ( درجۂ خامسہ جامعۃُ المدینہ سادھوکی لاہور ،
پاکستان)

کتاب اور
علم بہترین میراث ہیں کہ یہ وہ وراثت ہے جس میں تفریق نہیں اور وہ خزانہ ہے جس پر
زکوۃ واجب نہیں ، کوئی حاسد حیلہ سازی کر کے چھین نہیں سکتا، کوئی چور چرا نہیں
سکتا اور کوئی پڑوسی دعوی نہیں کر سکتا اور نہ کوئی جھگڑا کر کے اپنا حق جتا سکتا
ہے۔ (عشاق الكتب، ص 56)
اسی اہمیت
کے کےپیش نظر کتاب و سنت میں کتاب کے حقوق بیان کیے ہے چنانچہ آپ بھی کتاب کے پانچ
حقوق پڑھیے اور علم و عمل میں اضافہ کیجئے۔
تعظیم
کرنا:کتاب کا ایک حق یہ بھی ہے
کہ اس کی تعظیم کی جائے جیسے کہ راہ علم میں ہے:تعظیم علم میں کتاب کی تعظیم کرنا
بھی شامل ہے۔ لہذا طالب علم کو چاہیے کہ کبھی بھی بغیر طہارت کے کتاب کو ہاتھ نہ
لگائے۔(تعليم المتعلم طريق التعلم مترجم صفحہ 33مطبوعہ مکتبہ المدینہ کراچی)
2:
کتاب پر کوئی چیز نہ رکھنا: امام
فخر الاسلام حضرت سیدنا قاضی خان عَلَیہ رَحْمَۃ الرَّحمن فرمایا کرتے تھے کہ
کتابوں پر دوات وغیرہ رکھتے وقت اگر تحقیر علم کی نیت نہ ہو تو ایسا کرنا جائز ہے
مگر اولی یہ ہے کہ اس سے بچا جائے ۔(تعليم المتعلم طريق التعلم مترجم صفحہ 33مطبوعہ
مکتبہ المدینہ کراچی)
وضو
کرنا:شمس الائمہ حضرت سیدنا
امام سرخسی علیہ رحمۃ اللہ القوی کا واقعہ ہے کہ ایک مرتبہ آپ رحمہ اللہ تعالی علیہ
کا پیٹ خراب ہو گیا۔ آپ کی عادت تھی کہ رات کے وقت کتابوں کی تکرار اور بحث و
مباحثہ کیا کرتے تھے۔ پس اس رات پیٹ خراب ہونے کی وجہ سے آپ کو 17 با روضو کرنا
پڑا کیونکہ آپ بغیر وضو تکرار نہیں کیا کرتے تھے۔ (تعليم المتعلم طريق التعلم
مترجم صفحہ 33مطبوعہ مکتبہ المدینہ کراچی)
4:کتابوں
کی طرف پاؤں نہ کرنا: طالب علم
کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ کتابوں کی طرف پاؤں نہ کرے۔ (تعليم المتعلم طريق
التعلم مترجم صفحہ 33مطبوعہ مکتبہ المدینہ کراچی)
5:ترتیب
قائم رکھنا : کتابوں کا ایک حق یہ
بھی ہے کہ ان کو ترتیب سے رکھنا یعنی سب سے اوپر قران پاک اس سے نیچے قران پاک کی
تفسیر پھر حدیث پھر اصول حدیث پھر فقہ اور پھر اس کے بعد دیگر اسلامی کتب رکھی جائیں۔
اللہ پاک ہمیں کتابوں کے حقوق ادا کرنے اور اسے
دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے۔

کتابیں نوری
علم ہیں اورہماری زندگی کا ایک اہم حصہ ہیں۔ وہ ہماری سوچ کو وسعت دیتی ہیں، ہماری
معلومات میں اضافہ کرتی ہیں، اور ہمیں نئی دُنیاؤں سے روشناس کرتی ہیں ، اس بنا پر
ہم کتابوں کی حقوق مد نظر رکھیں گے تو ہمیں ان سے فیض حاصل ہو گا کتابوں کے بارے میں
بہت سے علماء و مشائخ اقوال بیان ہیں ان میں سے کچھ اقوال آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں۔
بغیر وضو کے ہاتھ نہ لگانا : حضرت شیخ شمس الائمہ حلوانی علیہ الرحمہ کا قول آپ
فرماتے ہیں کہ میں نے علم کے خزانوں کو تعظیم و تکریم کے سبب حاصل کیا وہ اس طرح
کہ میں نے کبھی بھی بغیر وضو کے کاغذ کو ہاتھ نہیں لگایا ( راہِ علم،صفحہ 33 (بتغیر)
،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ،کراچی)
شمس الائمہ حضرت سیدنا امام سرخسی رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ : کہ ایک مرتبہ آپ رَحْمَۃ اللهِ تعالی علیہ کا
پیٹ خراب ہو گیا۔ آپ کی عادت تھی کہ رات کے وقت کتابوں کی تکرار اور بحث و مباحثہ
کیا کرتے تھے۔ پس اس رات پیٹ خراب ہونے کی وجہ سے آپ کو 17 بار وضو کرنا پڑا کیونکہ
آپ بغیر وضو تکرار نہیں کیا کرتے تھے۔( راہِ علم، صفحہ 34(بتغیر)،مطبوعہ مکتبۃ
المدینہ،کراچی)
دوات نہ رکھنا : امام اجل فخر الاسلام حضرت سیدنا قاضی خان عَلَیہ رَحْمَۃً
الرحمن کا فرمان ہے کہ کتابوں پر دوات وغیرہ رکھتے وقت اگر تحقیر علم کی نیت نہ ہو
تو ایسا کرنا جائز ہے مگر اولی یہ ہے کہ اس سے بچا جائے۔ ( راہِ علم،( بتغیر) صفحہ
33،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ،کراچی)
کتاب کا حق : طالب علم کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ کتابوں کی طرف
پاؤں نہ کرے۔ کتب تفاسیر کو تعظیماً تمام کتب کے اوپر رکھے اور کتاب کے اوپر کوئی
دوسری چیز ہر گز نہ رکھی جائے ۔ ( راہِ علم،( بتغیر) صفحہ 33،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ،کراچی
کتاب پر کوئی چیز رکھنا : محدثِ اعظم پاکستان مولانا سرداراحمد قادری
رحمۃُ اللہِ علیہ کے شاگرد نے ایک مرتبہ بخاری شریف پرگلاب رکھا تو آپ نے فرمایا:پھول
اگرچہ بڑی نازک چیز ہے،بہرحال بخاری شریف سے افضل نہیں۔ (فیضان محدث اعظم
پاکستان،صفحہ 20،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی)
کتاب کے چند آداب : باوضو اور قبلہ رو ہو کر کتاب کو پڑھنا۔ خوشبودار اور
صاف ستھرا ماحول ہو ۔ کتاب کے اوپر کوئی چیز نہ رکھنا۔ کتاب کی طرف پاؤں نہ پھیلانا۔
کتاب کو اونچی جگہ پر رکھنا ۔ کتابوں کو ترتیب کے ساتھ رکھنا اس طرح کہ سب سے اوپر
تفسیر ، پھرحدیث، پھر فقہ اور پھر دیگر کتابیں رکھی جائیں۔
محمد علی حیدر ( درجۂ اولی جامعۃُ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی
لاہور ، پاکستان)

اسلام ایک
مکمل ضابطہ حیات ہے۔ اللہ تعالٰی نے ہمارے درمیان ایک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو
مبعوث فرمایا۔ جنہوں نے زندگی کے متعلق ہر شعبے کے حقوق و احکام سے آگاہ فرمایا ۔
فرمان حافظ ملت رحمتہ اللہ علیہ : (دینی) کتاب ہاتھ میں لٹکا کر چلنے کی بجائے جب
سینے سے لگائی جائے گی تو سینے میں اترے گی اور جب کتاب کو سینے سے دور رکھا جائے
گا تو کتاب بھی سینے سے دور ہوگی ۔ (شان حافظ ملت ، ص: 6)( مکتبہ المدینہ، رسالہ
بزرگان دین کے 40 اقوال )
ہمیں کتابوں کا ادب و احترام کرنا چاہیے۔ آئیے
کتابوں کے حقوق ملاحظہ فرماتے ہیں۔
(1)
وضو کے ساتھ چھونا : امام برھان
الدین زرنوجی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں : علم کی تعظیم میں سے کتاب کی تعظیم کرنا
ہے۔ طالب علم کے لیے مناسب یہی ہے کہ وہ کتاب کو باوضو ہو کر چھوئے ۔ (کتابوں کے
عاشق ، ص : 29 )
(2)
ادب سے پکارنا : محدث اعظم
پاکستان مولانا سردار احمد چشتی قادری فرماتے ہیں : قرآن وحدیث اور کتب دینی کے
بارے میں یہ نہیں کہنا چاہیے کہ وہاں پڑی ہیں بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ وہاں رکھی ہیں
۔ ( بزرگانِ دین کے 40 اقوال ،ص : 35 ، مکتبہ المدینہ)
(3)
کتابوں کی طرف پاؤں نہ کرنا : طالب
علم کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ کتابوں کی طرف پاؤں نہ کرے ۔ ( تعلیم المتعلم
طريق التعلم مترجم، ص : 33)
(4)
زمین پر بکھرا ہوا نہ چھوڑنا : امام
بدر دین محمد بن جماعہ فرماتے ہیں ۔ جب کسی کتاب کا مطالعہ کریں یا لکھیں تو اسے
زمین پر بکھرا ہوا نہ چھوڑیں بلکہ کسی چیز پر رکھیں ۔ تاکہ ترتیب خراب نہ ہو ۔ زمین
پر نہ رکھی جائے کہ کہیں بوسیدہ نہ ہو جائے کتابیں رکھنے میں ادب کا لحاظ رکھیں کہ
علوم اور مصنف کے شرف فضیلت کے اعتبار سے ترتیب بنائی جائے۔( کتابوں کے عاشق ، ص :
28)