سجدہ سہو کا طریقہ:

التحیّات پڑھ کر بلکہ افضل یہ ہے کہ دُرود شریف بھی پڑھ لیجئے، سیدھی طرف سلام پھیر کر دو سجدے کیجئے پھر تشہّد، دُرود شریف اور دُعا پڑھ کر سلام پھیر دیجئے۔

(فتاوٰی قاضی خان معہ عالمگیری، ج1، ص 121 ، نماز کے احکام، ص210)

سجدہ سہو کرنا بھول جائیں تو:

سجدہ سَہو کرنا تھا اور بُھول کر سلام پھیرا، تو جب تک مسجد سے باہر نہ ہوا کر لے۔

(دُرِ مختار معہ ردالمختار، ج2 ، ص 556)

میدان میں ہو تو جب تک صفوں سے مُتجاوز نہ ہو یا آگے کو سجدہ کی جگہ سے نہ گزرا کر لے، جو چیز مانِع بنا ہے، مثلاً کلام وغیرہ منافی نماز اگر سلام کے بعد پائی گئی تو اب سجدہ سہو نہیں ہو سکتا۔

( در مختار معہ ردالمختار، ج2، ص556 ،نماز کے احکام، ص281)

وہ اُمور جن کی وجہ سے سجدہ سہو واجب ہوتا ہے، وہ دس صورتیں یہاں بیان کی جاتی ہیں ۔

(1 ) واجبات نماز میں جب کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو اس کی تلافی کے لیے سجدہ سہو واجب ہے اس کا طریقہ یہ ہے کہ التحیات کے بعد دہنی طرف سلام پھیر کردو سجدے کرے پھر تشہد وغیرہ پڑھ کر سلام پھیرے ۔

(2 )فرض و نفل دونوں کا ایک حکم ہے یعنی نوافل میں بھی واجب ترک ہونے سے سجدہ سہو واجب ہے۔

(3 )فرض کی پہلی دو رکعتوں میں اور نوافل و وترکی کسی رکعت میں سورہ الحمد کی آیت بھی رہ گئی یاسورت سے بیشتر دوبارہ الحمد پڑھی یا سورت ملانا بھول گیا یا سورت کو فاتحہ پر مقدم کیا یا الحمد کے بعد ایک یا دو چھوٹی آیتیں پڑھ کر رکوع میں چلا گیا پھر یاد آیا اور لوٹا اور تین آیات پڑھ کر رکوع کیا تو ان سب صورتحال میں سجدہ سہو واجب ہے۔

(4 )الحمد کے بعد سورت پڑھی اسکے بعد پھر الحمد پڑھی تو سجدہ سہو واجب نہیں یونہی فرض کی پچھلی رکعتوں میں فاتحہ کی تکرار سے مطلقا سجدہ سہو واجب نہیں اور اگر پہلی رکعتوں میں الحمد کا زیادہ حصہ پڑھ لیا تھا پھر اعادہ کیا تو سجدہ سہو واجب ہے۔

(5 ) الحمد پڑھنا بھول گیا اور سورت شروع کر دی اور بقدر ایک آیت پڑھ لی اب یاد آیا تو الحمد پڑھ کر سورت پڑھے تو سجدہ سہو واجب ہے۔

(6 )فرض کی پچھلی رکعتوں میں سورت ملائی تو سجدہ سہو نہیں تو قصدا ملائی تو بھی حرج نہیں مگر امام کو نا چاہیے. یونہی اگر پچھلی رکعتوں میں ا لحمد نا پڑھی تو بھی سجدہ سہو نہیں اور رکوع و سجودو قعدہ میں قرآن پڑھا تو سجدہ سہو واجب ہے۔

(7 ) رکوع کی جگہ سجدہ کیا یا سجدہ کی جگہ رکوع کیا یا کسی ایسے رکن کو دوبارہ کیا جو نماز میں مکرر مشروع نا تھا یا کسی رکن کو مقدم یا موخر کیا تو ان سب صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے۔

(8 )قرات وغیرہ کسی موقع پر سوچنے لگا کہ بقدر ایک رکن یعنی تین بار سبحان اللہ کہنےکا وقفہ ہوا تو سجدہ سہو واجب ہے ۔

(9)تشهد کے بعد یہ شک ہوا کہ تین ہویں یا چار اور ایک رکن کی قدر خاموش رها اور سوچتا رہا پھر یقین ہوا کہ چار ہو گیں۔تو سجده سهو واجب ہےاور اگر ایک طرف سلام پھیرنے کے بعد ایسا ہوا تو کچھ نهیں اور اگر اسے حدث ہوا اور وضو کرنے گیا تھا کہ شک واقع ہوا اور سوچنے میں وضو سے کچھ دیر تک رک رہا تو سجد سہو واجب ہے۔

(10(قعده اولی میں تشهد کے بعد اتنا پڑھا الھم صلی علی محمد تو سجده سهو واجب هے۔اس وجہ سے نهیں کہ درود شریف پڑھا بلکہ اس وجہ سے کہ تیسری کے قیام میں تاخیر ہوی۔تو اگر اتنی دیر تک سکوت کیاجب بھی سجده سہو واجب ہے۔جسے قعده و رکوع و سجود میں قرآن پڑھنے سے سجده سهو واجب هے۔حالانکہ وه کلام الہی ہے۔امام اعظم رضی الله تعالی عنہ نے نبی صلی الله علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔درود پڑھنے والے پرتم پر کیوں سجده واجب بتایا۔عرض کی اس لیے کہ اس نے بھول کر پڑھاحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تحسین فرمائی۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


اِسلام ہمارا دینِ فطرت ہے، ہمارے دینِ اِسلام میں دیگر مذاہب کی نسبت بہت آسانی رکھی گئی ہے، جس طرح دیگر عبادات کے اندر آسانی رکھی گئی ہے، اِسی طرح اُمّتِ مسلمہ کی کمزوری کو مدِّنظر رکھتے ہوئے نماز میں کافی حد تک ہم کو آسانی مُیّسر ہے، اِنہی میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جب ہم سے نماز میں سے کوئی واجب بھولے سے ترک ہوجائے، تو آخر میں سجدہ سہو ہے، آئیے اب ہم سجدہ سہو کے واجب ہونے کی دس دس صورتوں کو ذکر کرتے ہیں:

(1) نماز میں جب کوئی واجب بُھولے سے رہ جائے تو اِس کی تلافی کے لیے سجدہ سہو واجب ہے۔( بہارِشریعت، ج 1، ص708)

(2) سجدہ سہو اس وقت واجب ہے، جب کہ وقت میں گنجائش ہو اور اگر نہ ہو تو سجدہ سہو ساقط ہوگیا۔(ایضاً، ص709)

(3)نفل کی دو رکعتیں پڑھیں اور ان میں سَہو ہوا (یعنی بھولا)، پھر اِس پہ بنا کر کے( یعنی اس کے ساتھ ملا کر) دو رکعتیں پڑھیں، سجدہ سہو کرے۔(ايضاً، ص 710)

(4) فرض کی پہلی دو رکعتوں میں یا نفل و وِتر کی کسی رکعت میں الحمد کی ایک آیت بھی رہ گئی تو سجدہ سہو واجب ہے۔(ايضاً)

(5) مذکورہ بالا نمازوں میں اگر سورت سے پہلے دوبارہ الحمد پڑھی یا سورت ملانا بھول گیا، سورت کو فاتحہ یر مُقدّم کیا، پھر بھی سجدہ سہو واجب ہے۔(ايضاً)

(6)آیتِ سجدہ پڑھی اور سجدہ بھول گیا، تو سجدہ تلاوت ادا کرے اور سجدہ سہو کرے۔(ايضاً)

(7) جو فعل نماز میں مُکرر ہیں، ان میں ترتیب واجب ہے، لہذا خلافِ ترتیب واقع ہو تو سجدہ سہو واجب ہے۔(ايضاً)

(8) کسی رکعت کا سجدہ رہ گیا، آخر میں یاد آیا تو سجدہ کرے پھر التحیات پڑھ کر سجدہ سہو کرے۔(ايضاً)

(9)تعدیلِ اَرکان بھول گیا تو سجدہ سہو واجب ہے۔(ايضاً)

(10)مُسافر نے سجدہ سہو کے بعد اِقامت (یعنی مُقیم ہونے)کی نیّت کی، تو چار پڑھنا فرض ہے اور آخر میں سجدہ سہو کا اِعادہ کرے۔

اللہ عزوجل سے دُعا ہے ہمیں فِقہی اَحکام سیکھنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


سجدہ سہو کا طر یقہ: التحیات پڑھ کر بلکہ افضل یہ ہے کہ درود شریف بھی پڑ ھ لیجیئے ، سیدھی طرف سلام پھیر کر دو سجدے کیجیے ، پھر تشہد ، دُرود شر یف اور دُعا پڑ ھ کر سلام پھیر د یجیئے۔

(نماز کے احکام، فتاوی قاضی خان عالمگیری، ج1، ص 121)

سجدہ سہو کے مسائل کو سمجھنے اور انہیں یاد ر کھنے کے لیے ایک اُصول ذہن نشین کر لینا مفید ر ہے گا۔

مسئلہ ( اُصول ) : واجبات ِ نماز میں سے اگر کو ئی واجب بھو لے سے رہ جائے تو سجدہ سہو واجب ہے۔

(دلچسپ معلومات، ج1، در مختار ، در المختار ، کتاب الصلوۃ ، باب سجودالسہو ، ج 2 ، ص651۔655)

(اِسی طرح ) واجب کی تاخیر رُکن ( یعنی فرض ) کی تقدیم یا ( فر ض کی ) تا خیر یا اس کو مُکرر کر نا یا واجب میں تغیّر( یعنی تبدیلی کر نا ) یہ سب بھی تر ک ِ واجب ہیں۔( بہار ِ شریعت حصہ4، 710/10)

(یعنی ) حقیقتاً سجدہ سہو کا وُجوب صرف ایک چیز سے ہو تا ہےاور وہ ہے ( نماز کے ) واجب کا ( بھو لے سے) چھوٹ جانا۔(فتاویٰ ھند یہ، ج 1 ، ص 139)

1۔ قراءَت وغیرہ کسی مو قع پر سو چنے میں تین مر تبہ " سبحان اللہ"کہنے کا وقفہ گز ر گیا سجدہ سہو واجب ہو گیا۔

( نماز کے احکام ، رد المختار ج 2 ، ص 655)

2۔قیام کے علاوہ د یگر اَرکان میں قرآن مجید پڑ ھنے سے سجدہ سہو واجب ہو تا ہے ۔

( ردالمختار، کتاب الصلوۃ ، باب سجودالسہو ، ج 2 ، ص 657، دلچسپ معلومات، ج1)

3۔جو سورت ملانا بھو ل گیا اگر اسے ر کوع میں یاد آیا ، تو فوراً کھڑے ہو کر سورت پڑھے ، پھر رُکوع دوبارہ کرے، پھر نماز تمام کر کے سجدہ سہو کر ے اور اگر رُکوع کے بعد سجدے میں یاد آیا تو صرف اَخِیر میں سجدہ سہو کر لے، نماز ہو جائے گی۔

(فتاویٰ رضویہ، ج 8 ، ص 196)

4۔فرض کی پہلی دو ر کعتوں میں اور نفل و وِ تر کی کسی رکعت میں سورت سے پہلے دو بار سورہ فاتحہ پڑ ھی تو سجدہ سہو واجب ہے۔ ( فتاویٰ ھند یہ، کتاب الصلوۃ ، الباب الثا نی عشرفی سجود السہو ، 139/1)

5۔کسی رکعت کا کوئی سجدہ رہ گیا آ خر میں یاد آیا، تو سجدہ کر لے پھر التحیات پڑ ھ کر سجدہ سہو کرے۔

(بہارِ شریعت ، حصّہ 4، ص 711)

6۔ اگر قعدہ اولیٰ میں چند بار تشہد پڑ ھا، سجدہ سہو واجب ہو گیا۔ ( بہارِ شریعت ، حصہ 4،ص 713 )

7۔اِمام نے جَہری نماز میں بقدرِ جواز ِ نماز یعنی ایک آیت آ ہستہ پڑھی یا سِرّی میں جَہر سے تو سجدہ سہو واجب ہے اور ایک کلمہ آہستہ یا جہر سے پڑ ھا تو معاف ہے۔ ( بہارِ شر یعت حصہ 4 ، ص 714)

8۔مُنفرد نے سِرّی نماز میں جہر سے پڑ ھا تو سجدہ سہو واجب ہے اور جہر ی میں آہستہ تو نہیں۔

(بہارِ شر یعت حصّہ 4 ، ص 714)

9۔مَسبوق نے امام کے سہو میں امام کے ساتھ سجدہ سہو کیا، پھر جب اپنی پڑ ھنے کھڑا ہوا اور اس میں بھی سہو ہوا تو اس میں بھی سجدہ سہو کر ے۔ ( بہارِ شر یعت حصہ 4 ، ص 715)

10۔وِتر میں شک ہو ا کہ دوسری ہے یا تیسری تو اِس میں قُنوت پڑھ کر قعدہ کے بعد ایک رکعت اور پڑ ھے اور اس میں بھی قُنوت پڑھے اور سجدہ سہو کرے ۔ ( بہارِ شر یعت حصّہ 4 ، ص 719)


1. واجباتِ نماز میں سے اگرکوئی واجب بھولےسے رہ جائے یا فرائض و واجباتِ نماز میں بھولے سے تاخیر ہوجائے تو سَجْدَہ سَہْو واجب ہے۔

2. تعدیلِ ارکان (مثلاً رکوع کے بعد سیدھا کھڑا ہونا یا دوسجدوں کے درمیان ایک بار سبحٰن اللہ کہنے کی مقدار بیٹھنا) بھول گئے سجدہ سہو واجب ہے۔

3. قنوت یا تکبیرِ قنوت بھول گئے سجدہ سہو واجب ہے۔

4. قِرَاءَتْ وغیرہ کسی موقع پر سوچنے میں تین مرتبہ " سبحٰن اللہ" کہنے کا وقفہ گزر گیا سجدہ سہو واجب ہوگیا.

5. امام سے سہو ہوا اور سجدہ سہو کیا تو مقتدی پر بھی واجب ہے.

6. قَعْدَہ اُولیٰ میں تشہد کے بعد اتنا پڑھا "اللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ" تو سجدہ سہو واجب ہے اس کی وجہ یہ نہیں کہ درود شریف پڑھا بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ تیسری رکعت کے قیام میں تاخیر ہوئی، لہٰذا اگر اتنی دیر تک خاموش رہا جب بھی سجدہ سہو واجب ہے.

7. کسی قَعدہ میں تشہد سے کچھ رہ گیا تو سجدہ سہو واجب ہے۔

(نماز کے احکام، رسالہ نماز کا طریقہ، سہو کا بیان، ص 105 تا 109، مکتبۃ المدینہ)

8. آیتِ سجدہ پڑھی اور سجدہ میں سہواً تین آیت یا زیادہ کی تاخیر ہوئی تو سجدہ سہو کرے.

9. "الحمد" کا ایک لفظ بھی رہ گیا تو سجدہ سہو کرے.

10. ایک رکعت میں تین سجدے کیے یا دو رکوع یا قَعْدَہ اولی بھول گیا تو سجدہ سہو کرے۔

(بہارِ شریعت، ج اول، حصہ سوم، واجباتِ نماز، ص 519 تا 520،مکتبۃ المدینہ)


رکوع،سجود، قعدہ میں قرآن پڑھا تو سجدہ سہو واجب ہے۔

(فتاوی ھندیہ ،کتاب الصلاتہ، جلد 1 ،صفحہ 126)

2۔تعدیل ارکان یعنی رکوع سجود قومہ جلسہ،بھول گیا سجدہ سہو واجب ہوگا۔

(فتاوی ھندیہ جلد 1 صفحہ 127)

3۔اگر قعدہ اولی میں چند بار تشہد پڑھا سجدہ سہو واجب ہوگیا۔

(فتاوی ھندیہ جلد 1 صفحہ 127)

4۔تشہد کی جگہ الحمد پڑھی سجدہ سہو واجب ہوگیا۔

5۔عید ین کی سب تکبیریں یا بعض بھول گیا یا زائد کہیں یا غیر محل میں کہیں ان سب صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے۔ (فتاوی ھندیہ جلد 1 صفحہ 128 6)

منفرد نے سری نماز میں جہر سے پڑھا تو سجدہ واجب ہے اور جہری میں آہستہ تو نہیں ۔

( ردالمحتار جلد 2صفحہ 657)

7۔قرأت وغیرہ کسی موقع پر سوچنے لگا کہ بقدر ایک رکن یعنی تین بار سبحان اللہ کہنے کے وقفہ ہوا تو سجدہ سہو واجب ہے۔

8۔ شک کی سب صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے اور غلبہ ظن میں نہیں مگر جب کہ سوچنے میں ایک رکن کا وقفہ ہو گیا تو واجب ہوگیا ۔(الدر المختار جلد 2 صفحہ 678)

9۔کسی قعدہ میں تشہد سے کچھ رہ گیا تو سجدہ سہو واجب ہے نفل ہو یا فرض۔

(فتاوی ھندیہ ج 1ص 128)

10۔واجبات نماز سے اگر کوئی واجب بھولے سے رہ جائے یا فرائض و واجبات نماز میں بھولے سے تاخیر ہو جائے تو سجدہ سہو واجب ہے۔ (در مختار)


سجدہ سہو کیوں ہوتا ہے اس بارے میں چند احکام :

اولاً یہ کہ سجدہ سہو کس طرح ہوتا ہے اس کے کرنے کا کیا طریقہ ہے؟

سجدہ سہو اس وقت ہوتا ہے جب نماز میں بھولے سے کوئی واجب چھوٹ جائے تو اس کے ازالہ کیلئے سجدہ سہو کیا جاتا ہے اس کا طریقہ یہ ہے کہ قعدہ اخیرہ میں تشہد کے بعد دائیں جانب سلام پھیر کر دو سجدہ کرنا پھر التحیات وغیرہ پڑھ کر سلام پھیر دینا ۔اس کی چند صورتیں ملاحظہ ہوں کہ کن کن صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہوتا ہے ۔

1. اگر نماز میں کوئی واجب بھولے سے رہ گیا مثلا سورت ملانا بھول گیا تو سجدہ سہو کرنا واجب ہے

2. تعدیل ارکان میں سے کوئی چیز بھول گیا تو سجدہ سہو واجب ہے ۔

3. عید ین کی سب تکبیریں یا بعض بھول گیا یا زیادہ تکبیریں کہہ دیں تب بھی سجدہ سہو واجب ہوگیا

4. اگر ایسا واجب ترک ہوا جو واجبات نماز سے نہیں بلکہ اس کا تعلق خارج نماز امور سے ہے تو سجدہ سہو واجب نہیں ہو گا مثلا خلاف ترتیب قرائت کر لی تو سجدہ واجب نہیں ہو گا کیونکہ یہ واجبات تلاوت سے ہے نا کہ واجبات نماز سے۔

5. سجدہ سہو واجب ہوا مگر بھول گیا اور سلام پھیر دیا تو جب تک مسجد سے باہر نہیں نکلا سجدہ کرلے

6. اگر سجدہ سہو نہ کیا بعد میں یاد آیا کہ سجدہ سہو نہیں کیا ہے تو جب تک مانع نماز کوئی کام نہیں کیا سجدہ کرلے۔ اگر مانع نماز کوئی فعل کر لیا ہے اب سجدہ کافی نہیں بلکہ نماز کا لوٹانا واجب ہے۔

7. سجدہ سہو اس وقت واجب ہے جبکہ وقت میں گنجائش ہو، اگر گنجائش نہ ہو تو واجب نہیں۔ مثلا نماز فجر میں سہو واقع ہوا ،سلام پھیرا ،ابھی سجدہ نہ کیا تھا کہ آفتاب طلوع کر آیا تو سجدہ سہو ساقط ہوگیا

8. اگر مقتدی سے بحالت اقتداء (یعنی امام کے پیچھے نماز پڑھتے ہوئے) سہو واقع ہوا تو سجدہ سہو نہیں ہوگا۔

9. سجدہ سہو کے بعد بھی التحیات پڑھنا واجب ہے التحیات پڑھ کر سلام پھیرے۔


  حدیث شریف میں ارشاد ہے: ایک بار حضور صلی اﷲ علیہ وسلم دو رکعت پڑھ کر کھڑے ہو گئے بیٹھے نہیں پھر سلام کے بعد سجدۂ سہو کیا۔

(سنن الترمذی‘‘،ابواب الصلاۃ،باب ماجاء فی الامام ینہض فی الرکعتین ناسیا، الحدیث۳۶۵ ، ج ۱ص ۳ ۸۰)

(اس حدیث کو ترمذی نے مغیرہ بن شعبہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا اور فرمایا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔)

واجبات نماز میں جب کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو اس کی تلافی کے لیے سجدۂ سہو واجب ہے اس کا طریقہ یہ ہے کہ التحیات کے بعد دہنی طرف سلام پھیر کر دو سجدے کرے پھر تشہد وغیرہ پڑھ کر سلام پھیر ے۔

(شرح الوقایۃ‘‘، کتاب الصلاۃ، باب سجود السھو، ج۱، ص۲۲۰۔ و ’’الدرالمختار‘‘ و ’’ردالمحتار‘‘، کتاب الصلاۃ، باب سجود السھو، ج۲، ص۶۵۱، ۶۵۵)

واجب کی تاخیر رکن کی تقدیم یا تاخیر یا اس کو مکرر کرنا یا واجب میں تغییر یہ سب بھی ترک واجب ہیں ۔ (بہار شریعت، باب سجود السھو، ج۱ ، ص۷۱۰، م ۱۳)

سجدہ سہو واجب ہونے کی کئی صورتیں ہیں لیکن یہاں ان میں سے صرف 10 صورتیں درج ذیل ہیں۔

1۔ فرض کی پہلی دو رکعتوں میں اور نفل و وتر کی کسی رکعت میں سورۂ الحمد کی ایک آیت بھی رہ گئی یا سورت سے پیشتر دو بار الحمد پڑھی یا سورت ملانا بھول گیا یا سورت کو فاتحہ پر مقدم کیا یا الحمد کے بعد ایک یا دو چھوٹی آیتیں پڑھ کر رکوع میں چلا گیا پھر یاد آیا اور لوٹا اور تین آیتیں پڑھ کر رکوع کیا تو ان سب صورتوں میں سجدۂ سہو واجب ہے۔

(الدرالمختار‘‘، کتاب الصلاۃ، باب سجود السہو، ج۲، ص۶۵۶۔و ’’الفتاوی الھندیۃ‘‘، کتاب الصلاۃ، الباب الثاني عشر في سجود السھو، ج۱، ص۱۲۶)

2۔ فرض و نفل دونوں کا ایک حکم ہے یعنی نوافل میں بھی واجب ترک ہونے سے سجدۂ سہو واجب ہے۔ (الفتاوی الھندیۃ‘‘، کتاب الصلاۃ، الباب الثاني عشر في سجود السھو، ج۱، ص۱۲۶)

3۔ الحمد پڑھنا بھول گیا اور سورت شروع کر دی اور بقدر ایک آیت کے پڑھ لی اب یاد آیا تو الحمد پڑھ کر سورت پڑھے اور سجدہ واجب ہے۔ یوہیں اگر سورت کے پڑھنے کے بعد یا رکوع میں یا رکوع سے کھڑے ہونے کے بعد یاد آیا تو پھر الحمد پڑھ کر سورت پڑھے اور رکوع کا اعادہ کرے اور سجدۂ سہو کرے۔

( الفتاوی الھندیۃ‘‘، کتاب الصلاۃ، الباب الثاني عشر في سجود السھو، ج۱، ص۱۲۶)

4۔ تعدیل ارکان بھول گیا سجدۂ سہو واجب ہے۔

( الفتاوی الھندیۃ‘‘، کتاب الصلاۃ، الباب الثاني عشر في سجود السھو، ج۱، ص۱۲۷)

5۔ کسی قعدہ میں اگر تشہد میں سے کچھ رہ گیا، سجدۂ سہو واجب ہے، نماز نفل ہو یا فرض۔

(الفتاوی الھندیۃ‘‘، کتاب الصلاۃ، الباب الثاني عشر في سجود السھو، ج۱، ص۱۲۷)

6 ۔ تشہد پڑھنا بھول گیا اورسلام پھیر دیا پھر یاد آیا تو لوٹ آئے تشہد پڑھے اور سجدۂ سہو کرے۔ یوہیں اگر تشہد کی جگہ الحمد پڑھی سجدہ سہو واجب ہوگیا۔

(الفتاوی الھندیۃ‘‘، کتاب الصلاۃ، الباب الثاني عشر في سجود السھو، ج۱، ص۱۲۷)

7۔ قنوت یا تکبیر قنوت یعنی قراء ت کے بعد قنوت کے لیے جو تکبیر کہی جاتی ہے بھول گیا سجدۂ سہو کرے۔ (الفتاوی الھندیۃ‘‘، کتاب الصلاۃ، الباب الثاني عشر في سجود السھو، ج۱، ص۱۲۸)

8۔ رکوع کی جگہ سجدہ کیا یا سجدہ کی جگہ رکوع یا کسی ایسے رُکن کو دوبارہ کیا جو نماز میں مکرر مشروع نہ تھا یا کسی رُکن کو مقدم یا مؤخر کیا تو ان سب صورتوں میں سجدۂ سہو واجب ہے۔

(الفتاوی الھندیۃ‘‘، کتاب الصلاۃ، الباب الثاني عشر في سجود السھو، ج۱، ص۱۲۷)

9۔ قراء ت وغیرہ کسی موقع پر سوچنے لگا کہ بقدر ایک رکن یعنی تین بار سبحان اﷲ کہنے کے وقفہ ہوا سجدۂ سہو واجب ہے۔ (ردالمحتار‘‘، کتاب الصلاۃ، باب سجود السھو، ج۲، ص۶۵۸)

10۔ وتر میں شک ہوا کہ دوسری ہے یا تیسری تو اس میں قنوت پڑھ کر قعدہ کے بعد ایک رکعت اور پڑھے اور اس میں بھی قنوت پڑھے اور سجدۂ سہو کرے۔

(الفتاوی الھندیۃ‘‘، کتاب الصلاۃ، الباب الثاني عشر في سجود السھو، ج۱، ص۱۳۱)

سجدہ سہو کسے کہتے ہیں:سجدہ سَہو کا لُغوی معنی ہے، بھولنے کا سجدہ

اصطلاحی معنی:یَجِبُ سَجْدَتَانِ بِتَشُّھِدِِ وَ تَسْلِیْمِِ لِتَرْکِ وَاجِبِِ سَھْوًا وَاِنْ تَکَرَّرَ۔

یعنی بھول کسی واجب کو چھوڑنے پر تشہد اور سلام کے ساتھ دو سجدے واجب ہیں، اگرچہ بار بار واجب چھوٹے ۔

قاعدہ کلیہ: ایک قاعدہ کلیہ اگر ذہن میں ہوگا تو سجدہ سہو کب واجب ہوگا، اس کو سمجھنے میں کافی آسانی ہوگی، کہ:

بُھول کر( بُھول کر ہونا سجدہ سَہو کے لئے ضروری ہے، جان بوجھ کر واجب چھوڑنے کی صورت میں سجدہ سہو کافی نہ ہوگا، بلکہ نماز دُہرانا لازم ہوگا) واجب کی تقدیم و تاخیر، کمی، زیادتی اور ترک سے سجدہ سہو واجب ہو جاتا ہے اور فرض میں تقدیم و تاخیر ہو جائے تو بھی سجدہ سہو واجب ہو جاتا ہے۔

دس صورتیں:

سجدہ سہو کے وُجوب کی کئیں صورتیں ہیں، جن میں سے 10 یہاں ذکر کی جاتی ہیں:

1۔کسی قعدہ میں تشہّد کا کوئی بھی حصّہ بھول گیا تو سجدہ سہو واجب ہے۔

2۔ آیتِ سجدہ پڑھی اور سجدہ میں سہواً تین آیات یا زیادہ کی تاخیر ہوئی تو سجدہ سہو کرے۔

3۔ سورت پہلے پڑھ لی اور الحمد شریف بعد میں، تو سجدہ سہو واجب ہو گیا ۔

الحمد اور سورت کے درمیان دیر تک یعنی تین بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار چُپ کیا رہا تو سجدہ سہو واجب ہے۔

الحمد کا ایک لفظ بھی رہ گیا تو سجدہ سہو کرے۔

6۔ایک سجدہ کسی رکعت کا بھول گیا تو جب یاد آئے کرلے، اگرچہ سلام کے بعد ہو، بشرطیکہ کوئی فعل منافئ صلٰوۃ نہ صادر ہوا ہو اور سجدہ سہو کرے۔

7۔ ایک رکعت میں تین سجدے کر لیے تو سجدہ سہو لازم ہوگیا۔

8 ۔قعدہ اولٰی بھول گیا یا ایک رکعت میں دو رُکوع کر لئے تو سجدہ سہوکرے۔

9۔فرض، وتر اور سُننِ رواتب کے قعدہ اولیٰ میں اگر تشہد کے بعد اِتنا کہہ لیا"اللھم صلی علی محمد یا اللھم صلی علی سیّدنا" تو اگر بھولے سے کہہ دیا تو سجدہ سہوکرے اور عمداً کہا تو اِعادہ صلوۃ( نماز کا دہرانا) واجب ہے۔

(ان 9 صورتوں کاحوالہ: بہار شریعت، جلد اوّل، حصّہ سوم مکتبہ المدینہ، باب نماز پڑھنے کا طریقہ، عنوان واجباتِ نماز، ص519)

10۔مُقتدی پر اِمام کی اطاعت واجب ہے، لہذا اِمام پر سجدہ سہو لازم ہونے کی صورت میں مقتدی پر بھی لازم ہوگا، چا ہے مقتدی کسی بھی حالت (لاحق، مَسبوق وغیرہ) میں ہو۔(ایضاً)


نماز اوّلین فرائض میں سے ایک اہم ترین فریضہ ہے، دنیا کا نظام سیکھنے سکھانے سے چلتا ہے، لہذا ایک مسلمان کو اپنا فریضۂ نماز بھی سیکھ کر ہی ادا کرنا چاہیے۔

سجدہ سہو کب واجب ہوتا ہے: واجباتِ نماز میں جب کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو اس کی تلافی کے لیے سجدۂ سہو واجب ہے۔ (بہار شریعت، ج 1، ح 4، ص 711)

سجدہ سہو کا طریقہ : اس کا طریقہ یہ ہے کہ التحیات کے بعد دہنی طرف سلام پھیر کر دو سجدے کرے پھر تشہد وغیرہ پڑھ کر سلام پھیر ے۔ (بہار شریعت، ج 1، ح 4، ص 711)

درج ذیل (نیچے) 10 واجباتِ نماز بیان ہو ں گے لہذا اگر کوئی واجب چھوٹ جائے تو سجدہ سہو واجب ہو گا، سجدۂ سہو واجب ہونے کی 10 صورتیں ملاحظہ فرمائیں۔

1۔ تکبیر تحریمہ میں لفظ ا ﷲ اکبر ہونا نماز کا واجب ہے، لہذا ا ﷲ اکبر کے علاوہ کوئی دوسرا لفظ کہنے سے سجدہ سہو واجب ہو گا۔

2۔ الحمد (سورہ فاتحہ) پڑھنا یعنی اسکی ساتوں آیتیں کہ ہر ایک آیت مستقل واجب ہے، ان میں ایک آیت بلکہ ایک لفظ کا ترک بھی ترک واجب ہے۔ لہذا ایک لفظ بھی چھوٹا تو سجدہ سہو واجب ہو گا۔

3۔۔ نمازِ فرض میں پہلی دو رکعتوں میں قراءت واجب ہے۔ لہذا اگر کوئی پہلی دو رکعتوں میں بقدرِ واجب قراءت نا کرے تو سجدہ سہو واجب ہو گا۔

4۔ الحمد (سورہ فاتحہ) کا سورت (سورہ اخلاص وغیرہ) سے پہلے ہونا واجب ہے، لہذا اگر کوئی سورہ فاتحہ اور سورۃ اخلاص وغیرہ ترتیب سے نا پڑھے تو سجدہ سہو واجب ہو گا۔

5۔ ہر رکعت میں سورت سے پہلے ایک ہی بار الحمد (سورۃ فاتحہ) پڑھنا واجب ہے، لہذا اگر کوئی ایک سے زائد بار سورہ فاتحہ پڑھے تو سجدہ سہو واجب ہو گا۔

6۔ قراء ت کے بعد متصلاً (فوری بعد) رکوع کرنا واجب ہے، لہذا اگر تاخیر کی تو سجدہ سہو واجب ہو گا۔

7۔ قومہ یعنی رکوع سے سیدھا کھڑا ہونا واجب ہے، لہذا اگر کوئی سیدھا کھڑا نا ہوا تو سجدہ سہو واجب ہو گا۔

8۔ جلسہ یعنی دو سجدوں کے درمیان سیدھا بیٹھنا واجب ہے، لہذا اگر کوئی سیدھا نا بیٹھے تو سجدہ سہو واجب ہو گا۔

9۔ لفظ اَلسَّلَامُ 2 بار پڑھنا واجب ہے، لہذا اگر کوئی 2 بار نا پڑھے تو سجدہ سہو واجب ہو گا۔

10۔ وتر میں دعائے قنوت پڑھنا واجب ہے، لہذا اگر کوئی دعائے قنوت نا پڑھے تو سجدہ سہو واجب ہو گا۔ (بہار شریعت، ج 1، ح 3، ص 520 ،519)

اللہ پاک ہمیں نماز کے فرائض، شرائط، واجبات، سُنَن و مستحبات کی رعایت کرتے ہوئے درست نماز ادا کرنے والا بنائے۔ 


                            واجباتِ نماز میں سے اگر کوئی واجب بھولے سے رہ جائے یا فرائض و واجباتِ نماز میں بھولے سے تاخیر ہو جائے تو سجدہ سہو واجب ہے اور جان بوجھ کر واجب ترک کیا تو سجدہ سہو کافی نہیں بلکہ نماز دوبارہ پڑھنا واجب ہے۔ (نماز کے احکام، ص 276)

سجدہ سہو واجب ہونے کی بہت سی صورتیں ہیں تاہم ان میں سے دس صورتیں مندرجہ ذیل ہیں:

1) قراءت وغیرہ کسی مقام پر سوچنے لگا کہ بقدر ایک رکن یعنی تین بار سبحان اللہ کہنے کا وقفہ ہوا سجدہ سہو واجب ہے۔

2) قعدہ اولی میں تشہد کے بعد اتنا پڑھا اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ تو سجدہ سہو واجب ہے اس وجہ سے نہیں کہ درود شریف پڑھا بلکہ اس وجہ سے کہ تیسری کے قیام میں تاخیر ہوئی(جو کہ فرض ہے) تو اگر اتنی دیر تک سکوت کیا ( خاموش بیٹھا رہا) جب بھی سجدہ سہو واجب ہے۔

3) تعدیل ارکان (مثلا رکوع کے بعد سیدھا کھڑا ہونا یا دو سجدوں کے درمیان ایک بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار سیدھا بیٹھنا) بھول گئے سجدہ سہو واجب ہے۔

4) دعائے قنوت بھول گئے سجدہ سہو واجب ہے۔

5) تکبیر قنوت بھول گئے سجدہ سہو واجب ہے۔

6) امام سے سہو ہوا اور سجدہ سہو کیا تو مقتدی پر بھی سجدہ واجب ہے۔

(نماز کے احکام، ص276-278)

7) اگر قعدہ اخیرہ بھول گیا تو لوٹ آئے جبکہ اس نے سجدہ نہ کیا ہو تو قعدہ اخیرہ کے فرض ہونے کی بنا پر اس سے تاخیر کی وجہ سے سجدہ سہو کرے ۔ (نورالایضاح، ص 246، مکتبہ المدینہ)

8) سورہ فاتحہ پڑھنا بھول گیا تو سجدہ سہو واجب ہے۔

9) تَشَہُّد پڑھنا بھول گیا تو سجدہ سہو واجب ہے۔

10) جو قعدہ اولی بھول گیا اگر وہ حالت قیام کے زیادہ قریب تھا تو نہ لوٹے اور سجدہ سہو کرے۔ (المختصر القدوری،ص 70-71، مکتبہ امام احمد رضا)۔

سجدہ سہو کا طریقہ یہ ہے کہ تَشَہُّد پڑھ کر بلکہ افضل یہ ہےکہ دُرُود شریف پڑھ لیجے، سیدھی طرف سلام پھیر کر دو سجدے کیجیے پھر تَشَہُّد، دردو شریف اور دعا پڑھ کر سلام پھیر دیجیے۔

(نماز کے احکام،ص280)

اسی طرح مزید احکام شرعیہ مثلا نماز ، روزہ، زکوٰۃ اور حج وغیرہا کے مسائل سیکھنے اور بے شمار سنتیں جاننے کے لیے مدنی قافلے، مدنی مذاکرہ، دعوت اسلامی کا ہفتہ وار اجتماع، جامعات المدینہ اور دعوت اسلامی کی شائع کردہ کتب آج کے دورمیں بہترین ذرائع ہیں۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں فرائض، واجبات، سنن اور خشوع وخضوع کے ساتھ پانچ وقت کی نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


واجباتِ نماز میں سے کسی بھی ایک واجب کے بھولے سے رہ جانے سے سجدہ سہو واجب ہو جاتا ہے۔ ترکِ واجب پانچ اقسام پر مشتمل ہے : تاخیرِ فرض ، تاخیرِ واجب ، تکرارِ فرض ، تکرارِ واجب اور ترکِ واجب ۔ ان پانچوں اقسام کی دو دو امثلہ پیش کی جاتی ہیں  جن سے مستفیدہو کر سجدہ سہو واجب ہونے کی صورتیں سمجھنے میں آسانی ہوگی۔

١) تاخیرِ فرض :

نماز کے کسی بھی فرض کو ادا کرنے میں تین مرتبہ سبحٰن اللہ کی مقدار دیر ہو جانا۔ مثلًا:

١۔ ایک رکعت کا دوسرا سجدہ رہ گیا ہو اور اسے نماز کی اگلی کسی بھی رکعت یا آخر میں ادا کرنا

٢۔قعدہ اولٰی کے بعد درود شریف پڑھنا یہاں تک کہ صرف ” اللھم صلی علی محمد “تک ہی پڑھا ہو اور پھر کھڑا ہو جانا ۔

٢)تاخیرِ واجب :

نماز کے کسی بھی واجب کو ادا کرنے میں تین مرتبہ سبحٰن اللہ کی مقدار دیر ہو جانا ۔ مثلًا:

١۔قعدہ میں بیٹھ کر پہلے قرأت کرنا پھر تشھد پڑھنا۔

٢۔وتر کی آخری رکعت میں تکبیرِ قنوت کے بعد قرأت کرنا اور پھر دعائے قنوت پڑھنا ۔

٣)تکرارِ فرض :

نماز کے کسی بھی فرض کو ایک سے زائد مرتبہ دہرانا ۔ مثلًا:

١۔ ایک ہی رکعت میں دو رکوع ادا کرنا ۔

٢۔ ایک ہی رکعت میں دو سے زائدسجدے کرنا ۔

٤)تکرارِ واجب :

نماز کے کسی بھی واجب کو ایک سے زائد مرتبہ پھیرنا ۔ مثلًا:

١۔سورة الفاتحہ پڑھنے کے بعد بغیر کسی سورت یا تین آیات یا ایک بڑی آیت ملائے دوبارہ سورة الفاتحہ پڑھنا ۔

٢۔ قعدہ میں تشھد پڑھتے ہوئے آدھی سے زیادہ پڑھنے کے بعد دوبارہ تشھد پڑھنا ۔

٥) ترکِ واجب :

نماز کے کسی بھی واجب کو ادا نہ کرنا۔مثلًا :

١۔ تعدیلِ ارکان (یعنی رکوع،سجود،قومہ اورجلسہ میں ایک مرتبہ سبحٰن اللہ کی مقدار ٹھہرنا ) کو ادا نہ کرنا ۔

٢۔ وتر نماز کی تیسری رکعت کے قیام میں دعائے قنوت پڑھنے سے پہلے تکبیرِ قنوت نہ پڑھنا ۔

ان تمام صورتوں یا ان کی مثل کوئی دوسری صورت اگر جان بوجھ کر پائی گئی تو نماز مکروہِ تحریمی اور واجب الاعادہ ہوگی ۔ جبکہ اگر بھولے سے ہوا تو آخر میں سجدہ سہو کر کے نماز مکمل کی جاۓ اگر چہ بھولے سے کئی سارے واجب چھوٹ جائیں تو سب کا ازالہ کرنے کے لئے صرف ایک سجدہ سہو کافی ہے۔


واجباتِ نماز میں سے کسی بھی ایک واجب کے بھولے سے رہ جانے سے سجدہ سہو واجب ہو جاتا ہے۔ ترکِ واجب پانچ اقسام پر مشتمل ہے : تاخیرِ فرض ، تاخیرِ واجب ، تکرارِ فرض ، تکرارِ واجب اور ترکِ واجب ۔ ان پانچوں اقسام کی دو دو امثلہ پیش کی جاتی ہیں  جن سے مستفیدہو کر سجدہ سہو واجب ہونے کی صورتیں سمجھنے میں آسانی ہوگی۔

١) تاخیرِ فرض :

نماز کے کسی بھی فرض کو ادا کرنے میں تین مرتبہ سبحٰن اللہ کی مقدار دیر ہو جانا۔ مثلًا:

١۔ ایک رکعت کا دوسرا سجدہ رہ گیا ہو اور اسے نماز کی اگلی کسی بھی رکعت یا آخر میں ادا کرنا

٢۔قعدہ اولٰی کے بعد درود شریف پڑھنا یہاں تک کہ صرف ” اللھم صلی علی محمد “تک ہی پڑھا ہو اور پھر کھڑا ہو جانا ۔

٢)تاخیرِ واجب :

نماز کے کسی بھی واجب کو ادا کرنے میں تین مرتبہ سبحٰن اللہ کی مقدار دیر ہو جانا ۔ مثلًا:

١۔قعدہ میں بیٹھ کر پہلے قرأت کرنا پھر تشھد پڑھنا۔

٢۔وتر کی آخری رکعت میں تکبیرِ قنوت کے بعد قرأت کرنا اور پھر دعائے قنوت پڑھنا ۔

٣)تکرارِ فرض :

نماز کے کسی بھی فرض کو ایک سے زائد مرتبہ دہرانا ۔ مثلًا:

١۔ ایک ہی رکعت میں دو رکوع ادا کرنا ۔

٢۔ ایک ہی رکعت میں دو سے زائدسجدے کرنا ۔

٤)تکرارِ واجب :

نماز کے کسی بھی واجب کو ایک سے زائد مرتبہ پھیرنا ۔ مثلًا:

١۔سورة الفاتحہ پڑھنے کے بعد بغیر کسی سورت یا تین آیات یا ایک بڑی آیت ملائے دوبارہ سورة الفاتحہ پڑھنا ۔

٢۔ قعدہ میں تشھد پڑھتے ہوئے آدھی سے زیادہ پڑھنے کے بعد دوبارہ تشھد پڑھنا ۔

٥) ترکِ واجب :

نماز کے کسی بھی واجب کو ادا نہ کرنا۔مثلًا :

١۔ تعدیلِ ارکان (یعنی رکوع،سجود،قومہ اورجلسہ میں ایک مرتبہ سبحٰن اللہ کی مقدار ٹھہرنا ) کو ادا نہ کرنا ۔

٢۔ وتر نماز کی تیسری رکعت کے قیام میں دعائے قنوت پڑھنے سے پہلے تکبیرِ قنوت نہ پڑھنا ۔

ان تمام صورتوں یا ان کی مثل کوئی دوسری صورت اگر جان بوجھ کر پائی گئی تو نماز مکروہِ تحریمی اور واجب الاعادہ ہوگی ۔ جبکہ اگر بھولے سے ہوا تو آخر میں سجدہ سہو کر کے نماز مکمل کی جاۓ اگر چہ بھولے سے کئی سارے واجب چھوٹ جائیں تو سب کا ازالہ کرنے کے لئے صرف ایک سجدہ سہو کافی ہے۔