اِسلام ہمارا دینِ فطرت ہے، ہمارے دینِ اِسلام میں دیگر مذاہب کی نسبت بہت آسانی رکھی گئی ہے، جس طرح دیگر عبادات کے اندر آسانی رکھی گئی ہے، اِسی طرح اُمّتِ مسلمہ کی کمزوری کو مدِّنظر رکھتے ہوئے نماز میں کافی حد تک ہم کو آسانی مُیّسر ہے، اِنہی میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جب ہم سے نماز میں سے کوئی واجب بھولے سے ترک ہوجائے، تو آخر میں سجدہ سہو ہے، آئیے اب ہم سجدہ سہو کے واجب ہونے کی دس دس صورتوں کو ذکر کرتے ہیں:

(1) نماز میں جب کوئی واجب بُھولے سے رہ جائے تو اِس کی تلافی کے لیے سجدہ سہو واجب ہے۔( بہارِشریعت، ج 1، ص708)

(2) سجدہ سہو اس وقت واجب ہے، جب کہ وقت میں گنجائش ہو اور اگر نہ ہو تو سجدہ سہو ساقط ہوگیا۔(ایضاً، ص709)

(3)نفل کی دو رکعتیں پڑھیں اور ان میں سَہو ہوا (یعنی بھولا)، پھر اِس پہ بنا کر کے( یعنی اس کے ساتھ ملا کر) دو رکعتیں پڑھیں، سجدہ سہو کرے۔(ايضاً، ص 710)

(4) فرض کی پہلی دو رکعتوں میں یا نفل و وِتر کی کسی رکعت میں الحمد کی ایک آیت بھی رہ گئی تو سجدہ سہو واجب ہے۔(ايضاً)

(5) مذکورہ بالا نمازوں میں اگر سورت سے پہلے دوبارہ الحمد پڑھی یا سورت ملانا بھول گیا، سورت کو فاتحہ یر مُقدّم کیا، پھر بھی سجدہ سہو واجب ہے۔(ايضاً)

(6)آیتِ سجدہ پڑھی اور سجدہ بھول گیا، تو سجدہ تلاوت ادا کرے اور سجدہ سہو کرے۔(ايضاً)

(7) جو فعل نماز میں مُکرر ہیں، ان میں ترتیب واجب ہے، لہذا خلافِ ترتیب واقع ہو تو سجدہ سہو واجب ہے۔(ايضاً)

(8) کسی رکعت کا سجدہ رہ گیا، آخر میں یاد آیا تو سجدہ کرے پھر التحیات پڑھ کر سجدہ سہو کرے۔(ايضاً)

(9)تعدیلِ اَرکان بھول گیا تو سجدہ سہو واجب ہے۔(ايضاً)

(10)مُسافر نے سجدہ سہو کے بعد اِقامت (یعنی مُقیم ہونے)کی نیّت کی، تو چار پڑھنا فرض ہے اور آخر میں سجدہ سہو کا اِعادہ کرے۔

اللہ عزوجل سے دُعا ہے ہمیں فِقہی اَحکام سیکھنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم