خاتون جنت
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا پیارے آقا ﷺ کی سب سے چھوٹی اور محبوب شہزادی تھیں۔ نبی
کریم ﷺ آپ رضی اللہ عنہا سے بے مثال محبت فرماتے تھے اور ان کے ساتھ بہت زیادہ
اکرام و احترام سے پیش آتے تھے۔
اس حوالے سے
چند روایات ملاحظہ فرمائیے:
رسول
اللہ ﷺ کی لخت جگر: ایک روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے حضرت فاطمہ الزہراء
رضی اللہ عنہا کو اپنے جسم کا حصہ قرار دیتے ہوئے فرمایا: فاطمہ میرے بدن کا ایک
ٹکڑا ہے جس نے فاطمہ کو ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔ (مشکوٰۃ المصابیح، 2/434،
حدیث: 6138)
دلجوئی
کا پیارا انداز: نبی
پاک ﷺ آپ رضی اللہ عنہا کی دل جوئی کا بھی اہتمام فرماتے تھے۔چنانچہ ایک مرتبہ
رسول اللہ ﷺ نے اسلام کے چوتھے خلیفہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور اپنی لاڈلی شہزادی
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو ایک فرش پر بیٹھا کر ان کی دل جوئی فرمائی۔ حضرت علی
رضی اللہ عنہ نے عرض کی: یا رسول اللہ ﷺ ! آپ کو وہ مجھ سے زیادہ پیاری ہیں یا
میں؟ پیارے آقا ﷺ نے خوبصورت جواب دیتے ہوئے فرمایا: وہ مجھے تم سے زیادہ اور تم
اس سے زیادہ پیارے ہو۔ (مسند حمیدی، 1/22، حدیث: 38)
سفر
نبوی ﷺ کا آغاز و اختتام: نبی کریم ﷺ کا آپ رضی اللہ عنہ سے ایک
محبت بھرا انداز یہ بھی ہوتا تھا کہ آپ ﷺ کے سفر کا آغاز و اختتام آپ رضی اللہ عنہا
کے گھر پر ہوتا تھا۔ چنانچہ نبی پاک ﷺ جب سفر کا ارادہ فرماتے تو سب سے آخر میں
حضرت فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا سے ملاقات فرماتے اور جب سفر سے واپس تشریف لاتے
تو سب سے پہلے آپ رضی اللہ عنہا سے ملاقات فرماتے۔ (مستدرک للحاکم، 4/141، حدیث:
4792)
بیٹی
کی آمد پر شاندار استقبال: آپ رضی اللہ عنہا جب پیارے نبی ﷺ کے
پاس حاضر ہوتیں تو پیارے آقا ﷺ آپ رضی اللہ عنہا کا شاندار استقبال فرماتے۔ چنانچہ
مروی ہے کہ جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوتیں تو
پیارے آقا ﷺ آپ رضی اللہ عنہا کے استقبال کے لئے کھڑے ہو جاتے، آپ رضی اللہ عنہا کے
ہاتھ تھام کر ان کو بوسہ دیتے اور اپنی جگہ پر بیٹھاتے۔ (شان خاتون جنت، ص 26)
محترم قارئین!
معلوم ہوا کہ پیارے آقا ﷺ اپنی پیاری بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے بہت محبت
فرماتے تھے اور ان سے بہت عزت و احترام کے ساتھ پیش آتے تھے۔ ہمیں بھی چاہئے کہ
پیارے آقا ﷺ کی پیاری سیرت کے اس مبارک پہلو سے روشنی حاصل کرتے ہوئے اپنے کردار
کو روشن کریں اور بیٹیوں کو بوجھ نہ سمجھیں بلکہ ہمیں اسوہ حسنہ کی پیروی کرنی
چاہئے اور بیٹیوں کے ساتھ محبت و پیار اور عزت و احترام والا برتاؤ کرنا چاہئے۔ ان
سے نفرت و بیزاری کا اظہار نہیں کرنا چاہئے بلکہ ان کی دل جوئی کا خوب اہتمام کرنا
چاہئے۔
اللہ پاک سے
دعا ہے کہ ہمیں پیارے آقا ﷺ کے اسوہ حسنہ کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا
فرمائے اور بیٹیوں کو بوجھ سمجھنے کی بجائے ان سے محبت و پیار کرنے کی توفیق بخشے۔
آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ