تربیت  انسان کی شخصیت کا پتا دیتی ہے کہ ایک انسان اپنی تربیت اور اخلاق ہی سے پہچانا جاتا ہے اور تربیت ایسی چیز ہے جس کی انسان کو ہر معاملے میں ضرورت پڑتی ہے اسی وجہ سے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم موقع بہ موقع اپنے صحابہ کرام کی تربیت فرماتے تھے اور صحابہ بھی سرکار کے فرامین پر عمل کر کے اپنی زندگیوں کو خوبصورت بناتے تھے ۔ آئیے حضور کا سات چیزوں کے بارے تربیت فرمانے کےمختلف انداز پڑھتے ہیں:

(1) سات شخصوں کو اللہ تعالیٰ اپنے سایہ میں جگہ عطا فرمائے گا: روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں، فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے :سات شخص وہ ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ اس دن اپنے سایہ میں رکھے گا جب اس کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا ،عادل بادشاہ ، وہ جوان جو اللہ کی عبادت میں جوانی گزارے ، وہ شخص جس کا دل جب سے کہ وہ مسجد سے نکلے مسجد میں لگا رہے حتی کہ مسجد میں لوٹ آئے ، وہ دو شخص جو اللہ کے لئے محبت کریں جمع ہوں تو اسی محبت پر اور جدا ہوں تو اسی پر ،اور وہ شخص جو تنہائی میں اللہ کو یاد کرے تو اس کی آنکھیں بہیں ، اور وہ شخص جسے خاندانی حسین عورت بلائے وہ کہے میں اللہ سے ڈرتا ہوں،اور وہ شخص جو چھپ کر خیرات کرے حتی کہ اس کا بایاں ہاتھ نہ جانے کہ داہنا ہاتھ کیا دے رہا ہے ۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 ، حدیث نمبر:701 )

(2) سات ہلاکت والی چیزوں سے بچو: روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات ہلاکت کی چیزوں سے بچو۔لوگوں نے پوچھا: حضور! وہ کیا ہیں؟ فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک،جادو ،اور ناحق اس جان کو ہلاک کرنا جو اللہ نے حرام کی،اور سود خوری، یتیم کا مال کھانا ،جہاد کے دن پیٹھ دکھا دینا ،پاکدامن مؤمنہ بے خبر بیبیوں کو بہتان لگانا۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:52)

(3) سات چیزوں سے پہلے نیک کاموں میں جلدی کرو: حضرت سيدنا ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ محبوب ربِّ داور، شفیعِ روزِ مَحشرصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشادفرمایا: سات چیزوں سے پہلے نیک اعمال میں جلدی کرو! تمہیں انتظار نہیں مگر بھُلا دینے والی محتاجی یاسر کش بنا دینے والی مالداری یا مُفسد مَرض یا عقل زائل کردینے والے بڑھاپے یا اچانک آنے والی موت یا دجّال کا جو غائب شر ہے جس کا انتظار کیا جا رہا ہے یا قیامت کا۔اور قیامت شدید مصائب والی اور بہت کڑوی ہے۔(فیضان ریاض الصالحین جلد:2 , حدیث نمبر:93)

(4) سات جگہ نماز پڑھنا منع ہے: روایت ہے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات جگہ نماز پڑھنے سے منع کیا: کوڑی،مذبح،قبرستان ،بیچ راستہ میں اور حمام اور اونٹ بندھنے کی جگہ اور کعبہ شریف کی چھت پر (ترمذی،ابن ماجہ۔مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:738)

اللہ عزوجل ہمیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مبارک سیرت پر عمل کرتے ہوئے اپنی زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


صحابہ کرام علیہمُ الرّضوان وہ مبارک ہستیاں ہیں جنہیں اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت سے فیضیاب فرمایا اور سید المرسلین خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی خود تربیت فرمائی جس کی برکت سے یہ حضرات نیک کاموں میں مصروف رہتے اللہ پاک کی عبادت کرنے میں خوب کوشش کیا کرتے تھے،کیونکہ تربیت سے ہی بندے کا کردار نکھرتا ہے،ہمیں بھی اپنے ما تحت رہنے والوں کی احسن انداز سے تربیت کرنی چاہیے۔ تو اسی ضمن میں 7 احادیث مبارکہ درج ذیل ہیں

(1) سات باتوں کا حکم: صحیحین میں ہے برا ء بن عازب رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں ، ہمیں سات باتوں کا حضور (صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم نے حکم دیا (1) سلام کا جواب دینا (2) مریض کے پوچھنے جانا (3) جنازے کے ساتھ جانا (4) دعوت قبول کرنا (5) چھینکنے والے کا جواب دینا (جب الحمداللہ کہے) (6) قسم کھانے والے کی قسم پوری کرنا (7) مظلوم کی مدد کرنا ۔ (صحیح بخاری ،کتاب اللباس،باب خواتیم الذہب، ج 4 الحدیث 5823)

(2) سات ہڈیوں پر سجدہ: صحیحین میں ابن عباس سے مروی، حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: مجھے حکم ہوا کہ سات ہڈیوں پر سجدہ کروں،مونھ، دونوں ہاتھ اور دونوں گھٹنے اور دونوں پنجے اور یہ حکم ہوا کہ کپڑے اور بال نہ سمیٹوں ۔ (صحیح بخاری ،کتاب الآن ،باب السجود علی الانف،الحدیث812 ج1 ص 285)

(3) سات چیزوں کا حکم سات سے منع: حضرتِ براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں ہم کو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے سات چیزوں کا حکم دیا اور سات سے منع کیا۔ ہمیں مریض کی عیادت ،جنازوں کے ساتھ جانے، چھینک والے کا جواب دینے، سلام کا جواب دینے، دعوت قبول کرنے، قسم والے کو بری کرنے، مظلوم کی مدد کرنے کا حکم دیا اور سونے کی انگوٹھی، باریک موٹے ریشم، دیباج پہننے، سرخ نمدے، اور قسی پہننے، چاندی کے برتن کے استعمال سے منع فرمایا۔اور ایک روایت میں ہے کے چاندی میں پینے سے منع فرمایا کہ جو دنیا میں اس میں پی لے گا وہ آخرت میں اس سے نہ پی سکے گا۔ ( مرآۃالمناجیح شرح مشکاۃالمصابیح ج 2 الحدیث 1526)

(4) سات شہادتیں: حضرتِ جابر بن عتیک سے روایت ہے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے : اللہ کی راہ میں مارے جانے کے سوا سات شہادتیں اور بھی ہیں، طاعون والا شہید ہے، ڈوبا ہوا شہید ہے، ذات الجنب کی بیماری والا شہید ہے، پیٹ کی بیماری والا شہید ہے، آگ والا شہید ہے، دب کر مرنے والا شہید ہے، عورت ولادت میں مر جائے شہید ہے۔ ( مرآۃالمناجیح شرح مشکاۃالمصابیح ج 2 الحدیث 1561)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! بندہ بڑا عہدے دار تو بن جاتا ہے لیکن ایک اچھا انسان اپنے اخلاق اور اچھی تربیت سے بنتا ہے اللہ پاک ہمیں اپنے ما تحتوں کی اچھے انداز سے تربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


ہمارے پیارے آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ہماری بہت ہی احسن طریقے سے تربیت فرمائی ہے ہمیں چاہیے کہ ہم اللہ عزوجل اور نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے حکم کو بجا لائیں جس طرح نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ہماری تربیت فرمائی ہے ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی اولاد کی بھی اسی طرح تربیت فرمائیں اللہ عزوجل سے دعا ہے  کہ ہمیں نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اسی ضمن میں نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے چند خوشبودار فرامین ملاحظہ فرمائیں۔

(1)سات ہلاک کرنے والی چیزوں سے بچو: حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ سید عالم نور مجسم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا فرمان عبرت نشان ہے سات ہلاک کرنے والی چیزوں سے بچو، عرض کی گئی یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم وہ کیا ہیں ارشاد فرمایا (1)اللہ عزوجل کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا (2)جادو کرنا (3) کسی جان کو ناحق قتل کرنا (4) سود کھانا (5) یتیم کامال کھانا (6) جنگ کے دن پیٹھ پھیر لینا اور (7) پاک دامن  سیدھی سادی مومنہ عورت پر تہمت لگانا ۔ (صحیح مسلم، کتاب الایمان، الحدیث نمبر: 262 )

(2)رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی نصیحتیں:حضرت سیدنا ابو ذر غفاری رضی اللہ تعالی عنہ کا بیان ہے کہ مجھے نبی کریم غیب دان صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے سات چیزوں کی وصیت فرمائی جنہیں میں نے نہ تو چھوڑا ہے اور نہ ہی چھوڑوں گا(1) غریبوں سے محبت اور قربت(2) دوسرے کو اپنے سے افضل سمجھنا (3)صلہ رحمی کرنا(4) لا حول ولا قوۃ الا باللہ کی کثرت کرنا(5) لوگوں سے کوئی چیز نہ طلب کرنا(6) حقوق اللہ میں کسی کی ملامت سے نہ ڈرنا(7) میں حق بات ہی کہوں چاہے وہ کڑوی ہی کیوں نہ ہو۔ ( تنبیہ الغافلین؛ حصہ اول صفحہ نمبر 305 )

(3)سات  آدمی عرش کے سائے کے نیچے ہوں گے: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا سات آدمی اللہ عزوجل کے عرش کے سائے کے نیچے ہوں گے جس دن کوئی سایہ نہ ہوگا (1) عادل بادشاہ (2) وہ نوجوان جس نے اپنی جوانی اللہ تعالی کی عبادت میں گزاری (3)وہ آدمی جس کا دل مسجد میں لگا رہا (4)اور وہ دو آدمی جو اللہ عزوجل کی رضا کے لیے محبت کریں اور اللہ عزوجل کی رضا کے لیے جدا ہوں ( 5) اور وہ آدمی جس کو خوبصورت منصب والی عورت نے طلب کیا اس نے کہا میں اللہ عزوجل سے ڈرتا ہوں(6) اور وہ آدمی جو پوشیدہ صدقہ کرتا ہے یہاں تک کہ اس کے سیدھے ہاتھ کو معلوم نہ ہو کہ الٹے ہاتھ  نے کیا  خرچ کیا ہے (7)وہ آدمى جس کی آنکھیں اللہ عزوجل کے ذکر سے تر رہیں۔ (صحیح بخاری جلد 3/حدیث/ 116)

(4) نیک اعمال میں جلدی کرو!:حضرت سيدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ محبوب ربِّ داور،  شفیعِ روزِ مَحشر صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:  ’’ سات چیزوں سے پہلے نیک اعمال میں جلدی کرو!تمہیں انتظار نہیں مگر(1) بھُلا دینے والی محتاجی (2)یاسر کش بنا دینے والی مالداری (3)یامُفسدمَرض (4)یاعقل زائل کردینے  والے بڑھاپے(5) یا اچانک آنے والی موت(6) یادجّال کا جو غائب شر ہے جس کا انتظار کیا جا رہا ہے(7)  یا قیامت کا۔اور قیامت  شدید مصائب والی  اور بہت کڑوی ہے۔ ‘‘ ( فیضان ریاض الصالحین   جلد:2 , حدیث نمبر:93)

اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ ہمیں نیک کاموں پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے اور دنیا اور آخرت کی بھلائیاں عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم

تربیت کے عمل سے انسانی زندگی کی رفعت اور عظمت وابستہ ہےاگر انسان کی عمدہ تربیت کردی جائے تو معاشرے میں اس کی قدرو قیمت اور فضیلت و اہمیت بھی زیادہ ہوجاتی ہے.تربیت ایک عملِ مسلسل ہے اور یہ بار بار توجہ کا متقاضی ہے. نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے بھی زندگی کے ہر موڑ پر اپنے صحابہ کرام کی تربیت فرمائی ہے۔

نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے بہت سی احادیث میں صحابہ کرام کی تربیت فرمائی ان میں سے چند احادیث ایسی بھی ملتی ہیں جس میں نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے سات چیزوں کے متعلق تربیت فرمائی آئیے ان میں سے چند احادیث پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں:

(1)سات جگہوں پر نماز پڑھنے کی ممانعت: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات جگہ نماز پڑھنے سے منع کیا: (1)کوڑی(2)مذبح(3)قبرستان (4)بیچ راستہ میں(5)حمام(6)اونٹ بندھنے کی جگہ اور(7)کعبہ شریف کی چھت پر۔ (مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 ، حدیث نمبر:738)

(2)سات لوگ عرش کے سائے میں ہوں گے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سات قسم کے آدمیوں کو اللہ تعالیٰ اپنے ( عرش کے ) سایہ میں رکھے گا جس دن اس کے سوا اور کوئی سایہ نہ ہوگا۔ (1)انصاف کرنے والا حاکم (2)وہ نوجوان جو اللہ تعالیٰ کی عبادت میں جوان ہوا ہو(3)وہ شخص جس کا دل ہر وقت مسجد میں لگارہے(4)دو ایسے شخص جو اللہ کے لئے محبت رکھتے ہیں اسی پر وہ جمع ہوئے اور اسی پر جدا ہوئے(5) ایسا شخص جسے کسی خوبصورت اور عزت دار عورت نے بلایا لیکن اس نے یہ جواب دیا کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں(6)وہ انسان جو صدقہ کرے اور اسے اس درجہ چھپائے کہ بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہ ہو کہ داہنے ہاتھ نے کیا خرچ کیا اور(7)وہ شخص جو اللہ کو تنہائی میں یاد کرے اور اس کی آنکھیں آنسوؤں سے بہنے لگ جائیں۔(صحیح بخاری، حدیث: 1423)

(3)سات گناہوں کی ممانعت:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”سات گناہوں سے جو تباہ کر دینے والے ہیں بچتے رہو۔“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا: یا رسول اللہ! وہ کون سے گناہ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”(1)اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا (2)جادو کرنا(3)کسی کی ناحق جان لینا کہ جسے اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے(4)سود کھانا(5) یتیم کا مال کھانا(6) جنگ کے دوران مقابلے کے وقت پیٹھ پھیر کر بھاگ جانا (7)پاک دامن،شادی شدہ، ایمان والی عورتوں پر تہمت لگانا۔“(صحیح بخاری،حدیث نمبر 2766،جلد 2،صفحہ 242)

(4)سات چیزوں سے پہلے نیک اعمال میں جلدی کرو: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: ’’ سات چیزوں سے پہلے نیک اعمال میں جلدی کرو!تمہیں انتظار نہیں مگر بھُلا دینے والی محتاجی یاسر کش بنا دینے والی مالداری یامُفسدمَرض یاعقل زائل کردینے والے بڑھاپے یا اچانک آنے والی موت یادجّال کا جو غائب شر ہے جس کا انتظار کیا جا رہا ہے یا قیامت کا۔اور قیامت شدید مصائب والی اور بہت کڑوی ہے۔ ‘‘ (فیضان ریاض الصالحین،جلد 2 ،حدیث نمبر 93 )

(5)سات چیزوں کا حکم :حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میرے خلیل نے مجھے سات چیزوں کے متعلق حکم فرمایا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مساکین سے محبت کرنے اور ان کے قریب رہنے کا مجھے حکم فرمایا، آپ نے مجھے حکم فرمایا کہ میں اپنے سے کم تر کی طرف دیکھوں اور جو مجھ سے (دنیا کے لحاظ سے) برتر ہے اس کی طرف نہ دیکھوں، آپ نے مجھے صلہ رحمی کا حکم فرمایا اگرچہ وہ قطع رحمی کریں، آپ نے مجھے حکم فرمایا کہ میں کسی سے کوئی چیز نہ مانگوں، آپ نے مجھے حکم فرمایا کہ میں حق بات کروں اگرچہ وہ کڑوی ہو، آپ نے مجھے حکم فرمایا کہ میں اللہ کے (حق کے) بارے میں کسی ملامت گر کی ملامت سے نہ ڈروں، اور آپ نے مجھے حکم فرمایا کہ میں (لَا حَوْلَ وَلَا قَوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ) کثرت سے پڑھا کروں، کیونکہ وہ (کلمات) عرش کے نیچے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہیں۔ “(احمد،حدیث : 21745،جلد 5،صفحہ 159)

اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ ہمیں ان احادیث پر عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے۔ امین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم

رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنی امت کی راہنمائی اور تربیت کے لئے مختلف مواقع پر اہم ہدایات اور نصیحتیں ارشاد فرمائیں، جن کا ‏‏مقصد انسان کی دنیاوی اور اخروی کامیابی کی طرف راہنمائی کرنا تھا۔ وہ فرامین زندگی کے مختلف پہلوؤں کو محیط ہیں اور ہر مسلمان کے لئے ‏‏راہنمائی کا ذریعہ ہیں۔یہ ہدایات اخلاق، عبادات، معاشرت اور روحانی اصلاح پر مبنی ہیں، جن پر عمل پیرا ہو کر انسان اپنی زندگی کو ‏دین ِ ‏اسلام کے مطابق ڈھال سکتا ہے۔رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے متعدد احادیث میں سات چیزوں کا ذکر کرتے ہوئے تعلیمات دی ہیں ان ‏میں سے ‏ 5 فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم آپ بھی پڑھئے: ‏

(1) سات ہلاک کرنے والی چیزیں: سات چیزوں سے بچو جو ہلاک کرنے والی ہیں، صحابۂ کرام نے پوچھا: یا رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! ‏وہ کیا ہیں؟ ارشاد فرمایا:‏(1)اللہ کے ساتھ شرک کرنا (2)جادو کرنا (3)ناحق کسی کی جان لینا (4)یتیم کا مال کھانا (5) سود کھانا (6) جہاد سے ‏پیٹھ پھیرنا (7)پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانا۔‏(بخاری، 2/243، حديث: 2766)‏

(2)سات لوگ سایۂ عرش میں ہوں گے: ‏اللہ تعالیٰ سات لوگوں کو اپنے (عرش کے)سایہ میں جگہ دے گا جس دن کوئی سایہ نہیں ‏ہوگا سوائے اس کے سایہ کے:‏(1) انصاف کرنے والا حاکم (2) وہ نوجوان جس کی جوانی عبادت میں گزری (3) وہ شخص جس کا دل مسجد ‏سے لگا رہتا ہے (4) وہ دو آدمی جو اللہ کے لئے محبت کرتے ہیں اور اسی پر ملاقات کرتےاور جدا ہوتے ہیں (5) وہ آدمی جسے خوبصورت اور ‏منصب والی عورت بدکاری کی دعوت دے اور وہ کہے میں اللہ سے ڈرتا ہوں (6) وہ آدمی جو چھپ کر صدقہ دیتا ہے (7)وہ آدمی جو تنہائی ‏میں اللہ کو یاد کرے اور اس کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر آئیں۔ ‏(بخاری،1/236،حدیث660)‏

(3)سات کاموں کا حکم دیا‏: رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صحابہ ٔ کرام کو سات باتوں کا حکم دیا: ‏ (1)جنازوں کے ساتھ جانے ‏‏(2)مریض کی عیادت کرنے (3)دعوت قبول کرنے (4)مظلوم کی مدد کرنے (5)قسم پوری کرنے (6)سلام کا جواب دینے اور ‏‏(7)چھینکنے والے کا جواب دینے کاحکم دیا۔ (دیکھئے:بخاری،1/420، حديث: 1239‏)‏

‏(4) سات افراد کے لئے موت، شہادت ہے:‏ راہ ِ خدا میں مارے جانے کے علاوہ شہادت سات طرح کی ہے:‏ (1)طاعون میں مرنے ‏والا شہید ہے (2) پانی میں ڈوب کر مرنے والا شہید ہے (3)ذات الجنب (ایسی بیماری جس میں پسلیوں پر پھنسیاں نمودار ہوتی ہیں، پسلیوں میں درد ‏اوربخار ہوتا ہے،اکثر کھانسی بھی اٹھتی ہے، مراٰۃ المناجیح، 2/ 420) کی بیماری میں مرنے والا شہید ہے (4)پیٹ کی بیماری سے مرنے والا شہید ہے ‏‏(5)آگ میں جل کر مرنے والا شہید ہے (6)دب کر مرنے والا شہید ہے اور (7)جو عورت بچے کی پیدائش میں مر جائے وہ شہید ہے۔(ابو ‏داؤد،3/253، حدیث: 3111)‏

(5) مرنے کے بعد سات اعمال کا اجر ‏: سات چیزیں ایسی ہیں جن کا اجر ‏مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے جبکہ وہ بندہ اپنی قبر میں ہوتا ہے:‏ ‏‏(1)جس نے علم سکھایا ہو (2)کسی نہر کو جاری کیا ہو (3)کسی کنویں کو کھودا ہو (4)کھجور کا درخت لگایا ہو (5)مسجد بنائی ہو (6)قراٰن کا نسخہ ‏وراثت میں چھوڑا ہو (7) ایسی نیک اولاد چھوڑی ہو جو اس کے مرنے کے بعد اس کے لئے استغفار کرتی رہے۔ ‏(مسند بزار،13/483،حدیث: 7289 ‏‏)‏

یہ احادیثِ مبارکہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی عظیم تعلیمات اور اسلامی اصولوں کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دیتی ہیں، نبیِّ پاک علیہ ‏السّلام کی زندگی اور فرامین، امت کی مکمل راہنمائی کا ذریعہ ہیں۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُمت کو صرف عبادات اور عقائد میں ہی نہیں ‏بلکہ ‏عملی زندگی کے ہر شعبے میں تربیت دی۔ آپ علیہ السّلام کی احادیث ہمیں دنیاوی اور اخروی زندگی کی کامیابی کے لئے ‏اصول سکھاتی ہیں۔اللہ ‏تبارک و تعالیٰ ہم سب کو نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اُسوہ ٔ حسنہ پر عمل کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ ‏وسلَّم ‏