الحمدللہ قرآن کریم اللہ پاک کی لاریب کتاب ہے جس میں اللہ پاک نے زندگی کے ہر پہلو میں ہماری رہنمائی فرمائی ہے ہمیں دنیا میں پیدا فرمایا اور دنیا میں زندگی گزارنے کے سامان مہیا فرمائے وہیں دنیا کی حقیقت بھی بیان فرمائی ہے کہ کہیں  ہم دنیا کی رنگینیوں میں ڈوب کر آخرت کو نہ بھول جائیں۔

آئیے دنیا کی حقیقت کے بارے خدا رحمن کے فرمان ملاحظہ فرمائیں۔

دنیا کی زندگی کی مثال: وَ اضْرِبْ لَهُمْ مَّثَلَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا كَمَآءٍ اَنْزَلْنٰهُ مِنَ ‏السَّمَآءِ فَاخْتَلَطَ بِهٖ نَبَاتُ الْاَرْضِ فَاَصْبَحَ هَشِیْمًا تَذْرُوْهُ ‏الرِّیٰحُؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ مُّقْتَدِرًا(۴۵) ترجمہ کنزالعرفان : اور ان کے سامنے بیان کرو کہ دنیا کی زندگی کی مثال ایسی ہے جیسے ایک پانی ہو جسے ہم نے آسمان سے اتارا تو اس کے سبب زمین کا سبزہ گھنا ہوکر نکلا پھروہ سوکھی گھاس بن گیا جسے ہوائیں اڑاتی پھرتی ہیں اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔(سورہ کہف پارہ 15 آیت 45)

اس آیت میں فرمایا کہ اے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کے سامنے دنیا کی حقیقت بیان کرو اور اس کے سمجھانے کیلئے اس مثال کا سہارا لو کہ دنیوی زندگی کی مثال ایسی ہے جیسے زمین کی ہریالی اور سر سبزی و شادابی جو ہمارے نازل کئے ہوئے پانی کے سبب زمین سے نکلی لیکن کچھ عرصے بعد وہ سبزہ فنا کے گھاٹ اتر جاتا اور سوکھی ہوئی گھاس میں تبدیل ہو جاتا ہے جسے ہوائیں ادھر سے اُدھر اڑائے پھرتی ہیں اور اس کی کوئی قدر و قیمت باقی نہیں رہتی یہی حالت دنیا کی بے اعتبار حیات کی ہے اس پر مغرور و شیدا ہونا عقل مند کا کام نہیں اور یہ سب فنا و بقا اللہ پاک کی قدرت سے ہے(تفسیر تعلیم القرآن جلد1 صفحہ 779)

دنیوی زندگی دھوکہ کا سامان: اِعْلَمُوْۤا اَنَّمَا الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا لَعِبٌ وَّ لَهْوٌ وَّ زِیْنَةٌ وَّ تَفَاخُرٌۢ ‏بَیْنَكُمْ وَ تَكَاثُرٌ فِی الْاَمْوَالِ وَ الْاَوْلَادِؕ-كَمَثَلِ غَیْثٍ اَعْجَبَ ‏الْكُفَّارَ نَبَاتُهٗ ثُمَّ یَهِیْجُ فَتَرٰىهُ مُصْفَرًّا ثُمَّ یَكُوْنُ حُطَامًاؕ-وَ ‏فِی الْاٰخِرَةِ عَذَابٌ شَدِیْدٌۙ-وَّ مَغْفِرَةٌ مِّنَ اللّٰهِ وَ رِضْوَانٌؕ-وَ مَا ‏الْحَیٰوةُ الدُّنْیَاۤ اِلَّا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ(۲۰)‏ ترجمہ کنزالعرفان: جان لو کہ دنیا کی زندگی توصرف کھیل ‏کود اورزینت اور آپس میں فخرو غرور کرنا اور مالوں اور اولاد ‏میں ایک دوسرے پر زیادتی چاہنا ہے ۔(دنیا کی زندگی ایسے ‏ہے)جیسے وہ بارش جس کا اُگایاہواسبزہ کسانوں کواچھا لگا پھر وہ ‏سبزہ سوکھ جاتا ہے تو تم اسے زرد دیکھتے ہو پھر وہ پامال کیا ہوا ‏‏(بے کار)ہوجاتا ہے اور آخرت میں سخت عذاب ہے اور اللہ ‏کی طرف سے بخشش اور اس کی رضا(بھی ہے) اور دنیاکی ‏زندگی تو صرف دھوکے کاسامان ہے۔ (پ27، الحدید: 20) ‏

ا س آیت میں اللہ پاک نے دنیا کی حقیقت بیان فرمائی اور اس آیت میں اللہ پاک نے دنیا کے بارے میں پانچ چیزیں اور ایک مثال بیان فرمائی ہے۔وہ پانچ چیزیں یہ ہیں:

(1، 2)دنیا کی زندگی توصرف کھیل کود ہے جو کہ بچوں کا کام ہے اور صرف اس کے حصول میں محنت و مشقت کرتے رہنا وقت ضائع کرنے کے سوا کچھ نہیں۔

(3)دنیا کی زندگی زینت و آرائش کا نام ہے جو کہ عورتوں کا شیوہ ہے۔

(4، 5)دنیا کی زندگی آپس میں فخر و غرور کرنے اور مال اور اولاد میں ایک دوسرے پر زیادتی چاہنے کا نام ہے۔ اس کے بعد اللہ پاک نے دنیوی زندگی کی ایک مثال ارشاد فرمائی کہ دنیا کی زندگی ایسی ہے جیسے وہ بارش جس کا اُگایا ہوا سبزہ کسانوں کو اچھا لگتا ہے پھر وہ سبزہ کسی زمینی یا آسمانی آفت کی وجہ سے سوکھ جاتا ہے تو تم اس جاتے رہنے کے بعد اسے زرد دیکھتے ہو پھر وہ پامال کیا ہوا بے کار ہو جاتا ہے۔ یہی حال دنیا کی زندگی کا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کا سامان ہے۔(تفسیر تعلیم القرآن جلد2 صفحہ 694)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں دنیا کی حقیقت کو سمجھنے اور آخرت کی فکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔