اللہ پاک کے آخری نبی محمدِ عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ذاتِ اقدس ‏دنیا کے لئے سراپا رحمت ہے اور حضور علیہ السّلام کا ہر ‏فرمان حکمت ‏و بصیرت کا مظہر ہے۔ کریم آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنی امت کی اصلاح، ‏تربیت اور راہنمائی کے لئے ایسے ‏الفاظ کا انتخاب فرمایا جو نہایت ‏جامع، بلیغ اور دل میں اتر جانے والے ہوتےہیں۔

لفظ ”اٰمُرُكُمْ“ کے ‏ذریعے آپ نے اپنے فرامین میں نہ صرف حکم دیا بلکہ ‏محبت، شفقت اور اخلاص کا پہلو بھی نمایاں فرمایا۔ ‏یہ لفظ امت ‏کو ان کے اعمال اور ذمہ داریوں کی طرف متوجہ کرنے کا ایک ‏مؤثر ذریعہ تھا، جس کے ذریعے رسولُ الله صلَّی اللہ ‏علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دین کی ‏اساس کو مضبوط کیا اور امت کے اخلاق و کردار کو سنوارا۔ ‏

نبیِّ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے فرامین ایسے اصول و ضوابط پر مشتمل ہیں جو ‏نہ صرف انفرادی اصلاح کے لئے ہیں بلکہ ایک ‏اجتماعی نظام کی ‏تشکیل کے لئے بھی سنگِ میل ہیں۔ آیئے! چند ایسے فرامینِ مصطفےٰ پڑھئے جن میں حضور علیہ السّلام نے لفظ ‏‏”اٰمُرُكُمْ“ کے ذریعے تربیت فرمائی:‏

(1)توحید ہر کامیابی کی بنیاد: اٰمُرُكُمْ اَنْ تَعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَتَعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَتَفَرَّقُوا ترجمہ: ‏میں تمہیں حکم دیتا ہوں کہ اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے ‏رکھو، اختلافات و تفرقہ ‏بازی میں نہ پڑو۔(صحیح ابن حبان، 7/44، حدیث: 4542)‏

یہ فرمان اس حقیقت کو واضح کرتا ہے کہ توحید اور مسلمانوں کا باہمی اتحاد ‏تمام تر کامیابیوں کی بنیاد ہے۔ اس نصیحت میں دین و ‏دنیا کی کامیابی کا راز پوشیدہ ‏ہے، جہاں اللہ کی عبادت کے ساتھ ساتھ اتحاد و اتفاق کی اہمیت ‏کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔ ‏

(2)ایمان اور اعمالِ صالحہ کی تلقین: ایک موقع پر جب وفدِ عبد القیس نے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے ‏جنت میں ‏داخلے کے اعمال کے بارے میں سوال کیا تو آپ علیہ السّلام نے فرمایا: اٰمُرُكُمْ بِالاِيمَانِ بِاللَّهِ وَهَلْ تَدْرُونَ مَا الاِيمَانُ بِاللَّهِ ‏شَهَادَةُ اَنْ لَّا اِلَهَ اِلَّا اللَّهُ وَاِقَامُ الصَّلَاةِ وَاِيتَاءُ الزَّكَاةِ وَتُعْطُوا مِنَ المَغْنَمِ الخُمُس ترجمہ:میں تمہیں اللہ پر ایمان لانے کا حکم ‏دیتا ہوں، کتا تم جانتے ہوں اللہ پر ایمان لانا کیا ہے؟اس بات کی صدقِ دل سے گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے ‏لائق نہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰہ دینا اور مالِ غنیمت سے پانچواں حصہ ادا کرنا۔‏‏‏(بخاری، 4/597، حدیث: 7556)‏

(3)پانچ چیزوں کا حکم:وَاَنَا آمُرُكُمْ بِخَمْسٍ اللَّهُ اَمَرَنِي بِهِنَّ السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ وَالجِهَادُ وَالهِجْرَةُ وَالجَمَاعَةُ ترجمہ: میں ‏تمہیں ان پانچ چیزوں کا حکم دیتا ہوں جن کا مجھے اللہ نے حکم دیا ہے یعنی سننا، اطاعت و فرماں برداری کرنا، راہِ خدا میں ‏جہادکرنا، ہجرت کرنا اور جماعت کو اختیار کرنا۔(ترمذی، 4/394، حدیث: 2872)‏

نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا لفظ ”اٰمُرُكُمْ“ فرمانا اُمّت کے لئے ایک راہنمائی کا ‏مینار ہے، جو انفرادی اور اجتماعی زندگی کے ہر ‏پہلو کو سنوارنے ‏کے اصول فراہم کرتا ہے۔

یہ فرامین ایک ایسے کامل نظام کی ‏عکاسی کرتے ہیں جو دنیاوی و اخروی کامیابی کی ضمانت دیتا ہے۔ ‏اللہ پاک ہمیں اپنے ‏آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے فرامین پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کے ذریعے اپنی زندگیوں کو روشن و منور ‏کرنے کی سعادت عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم