اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:میں نے تمہاری اُمَّت پر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں اور میں نے یہ عہد کیا ہے کہ جو ان نمازوں کی ان کے اوقات میں پابندی کرے گا،میں اس کو جنت میں داخل کروں گا اور جو پابندی نہیں کرے گا،اس کے لئے میرے پاس کوئی عہد نہیں۔اللہ پاک قرآنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے:ربّ کو سراہتے ہوئے اس کی پاکی بولو،سورج چمکنے سے پہلے اور اس کے ڈوبنے سے پہلے۔نمازِ فجر پر 5 فرامینِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:1۔صحابی ابنِ صحابی حضرت عبدُاللہ بن عمر رَضِیَ اللہ عنہما سے روایت ہے،پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو صبح کی نماز پڑھتا ہے،وہ شام تک اللہ پاک کا ذمّے میں ہے۔تم اللہ پاک کا ذمّہ نہ توڑو،جو اللہ پاک کا ذمّہ توڑے گا،اللہ پاک اسے اوندھا یعنی اُلٹا کرکے دوزخ میں ڈال دے گا۔2۔حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:جو صبح کی نماز کو گیا،ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار کو گیا،ابلیس(یعنی شیطان)کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔ حضرت عمارہ بن رویبہ رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں:میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا:جس نے سورج کے طلوع و غروب ہونےسے پہلے نماز ادا کی،(یعنی فجر و عصر کی)وہ ہرگز جہنم میں داخل نہ ہوگا۔حضرت ابو عبیدہ بن جراح رَضِیَ اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جمعہ کے دن پڑھی جانے والی نمازِ باجماعت سے افضل کوئی نماز نہیں ہے،میرا گمان یعنی خیال ہے تم میں سے جو اس میں شریک ہوگا،اس کے گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔حضرت انس رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے 40 دن فجر و عشا باجماعت پڑھی،اُس کو اللہ پاک 2 آزادیاں عطا فرمائے گا،ایک نار(یعنی آگ)سے،دوسری نفاق(یعنی منافقت سے)۔ نماز جنت کی چابی ہے۔اللہ پاک ہمیں وقت پر پانچوں نمازیں پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہِ النبی الکریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم

یا الٰہی فجر میں ہم کو اُٹھنے کا شوق دے سب نمازیں ہم پڑھیں وہ ذوق دے


صحابی ابنِ صحابی حضرت عبدُاللہ ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ عنہما سے روایت ہے،سردارِ مکۂ مکرمہ،سرکارِ مدینہ منورہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:جو صبح کی نماز پڑھتا ہے،وہ شام تک اللہ پاک کے ذمّے ہے۔(معجم کبیر،12/240،حدیث:1321) حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،میرے آقا،تاجدارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:جو صبح کی نماز کو گیا،ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار گیا،ابلیس(شیطان کے) جھنڈے کے ساتھ گیا۔(ابن ماجہ،3/53،حدیث: 2234)

یا الٰہی فجر میں اُٹھنے کا شوق ہم کو دے سب نمازیں ہم پڑھیں،وہ ذوق دے

حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور پرنور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جب تم میں سے کوئی سوتا ہے،تو شیطان اُس کی گُدّی میں تین گرہیں لگا دیتا ہے،ہر گِرہ پر یہ بات دل میں بٹھاتا ہے کہ ابھی رات بہت ہے سو جا،پس اگر وہ جاگ کر اللہ پاک کا ذکر کرے تو ایک گِرہ کُھل جاتی ہے،اگر وُضو کرے تو دوسری گِرہ کُھل جاتی ہے اور نماز پڑھے تو تیسری گِرہ بھی کُھل جاتی ہے،پھر وہ خوش خوش اور تروتازہ ہوکر صبح کرتا ہے،ورنہ غمگین دل اور سستی کے ساتھ صبح کرتا ہے۔(بخاری،1/387،حدیث:1142)حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،رسولِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو نمازِ عشا جماعت سے پڑھے،گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے،اس نے پوری رات قیام کیا۔(مسلم،ص258،حدیث:1491)حضرت عبدُاللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:بارگاہِ رسالت میں ایک شخص کے متعلق ذکر کیا گیا کہ وہ صبح تک سوتا رہا اور نماز کے لئے نہ اُٹھا،تو آپ نے ارشاد فرمایا:اس کے کان میں شیطان نے پیشاب کر دیا ہے۔(بخاری شریف،1/388،حدیث:1144)

فجر کا وقت ہوگیا اُٹھو اے غلامانِ مصطفٰے اُٹھو


ایمان اور عقائد کے بعد نماز تمام فرائض میں سب سے اہم اور بلند مرتبے پر ہے۔ذیل میں نمازِ فجر کے فضائل پر پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے پانچ ارشادات پڑھئے تاکہ نمازِ فجر کی اہمیت کو جان کر اس کی مضبوط پابندی کی جاسکے۔1۔طبرانی ابنِ عمر رَضِیَ اللہ عنہ سے راوی:حضور اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جو صبح کی نماز پڑھتا ہے،وہ شام تک اللہ پاک کے ذمہ میں ہے۔(معجم کبیر، حدیث:13210،12/240)دوسری روایت میں ہے:تو اللہ پاک کا ذمہ نہ توڑو،جو اللہ پاک کا ذمہ توڑے گا،الله پاک اسے اوندھا کر کے جہنم میں ڈالے گا۔(مجمع الزوائد،ص27، حدیث:1640)2۔ابنِ ماجہ سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو صبح کی نماز کو گیا،ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار گیا،ابلیس کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔(ابنِ ماجہ،حدیث:2234،ج3 /53)3۔بیہقی نےشعب الایمان میں حضرت عثمان رَضِیَ اللهُ عنہ سے مرفوعا روایت کی ہے:جو نمازِ صبح کیلئے طالبِ ثواب ہو کر حاضر ہوا،گویا اس نے تمام رات قیام کیا( عبادت کی) اور جو نمازِ عشا کیلئے حاضر ہوا،گویا اس نے نصف شب قیام کیا۔( شعب الایمان،حدیث:2852، 3/55)4۔خطیب نے حضرت انس رَضِیَ اللهُ عنہ سے روایت کی،آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے چالیس دن نمازِ فجر و عشا باجماعت پڑھی،اس کو اللہ پاک دو برائتیں عطا فرمائے گا،ایک نار سے،دوسری نفاق سے (تاریخِ بغداد،حدیث:6231،11 /374)5۔امام احمد ابو ہریرہ رَضِیَ اللهُ عنہ سے روایت کرتے ہیں:حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:رات اور دن کے ملائکہ نمازِ فجر اور عصر میں جمع ہوتے ہیں،جب وہ جاتے ہیں تو اللہ پاک ان سے فرماتا ہے:کہاں سے آئے؟حالانکہ وہ جانتا ہے،وہ عرض کرتے ہیں:تیرے بندوں کے پاس سے،جب ہم ان کے پاس گئے تو وہ نماز پڑھ رہے تھے اور انہیں نماز پڑھتا چھوڑ کر تیرے پاس حاضر ہوئے۔(مسندامام احمد ،مسند ابی ہریرہ،حدیث: 3،394/69)ان احادیثِ مبارکہ سے نمازِ فجر کی اہمیت کا باخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے،لہذا اُمَّتِ محمدیہ کو چاہئے کہ آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ارشادات کی پیروی کرتےہوئے نمازوں کی پابندی کو خود پر لازم کر لیں۔اللہ پاک ہمیں ان احادیث پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہِ النبی الکریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم


اللہ پاک نماز کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان:اور میری یاد کے لئے نماز قائم رکھ۔(فیضانِ نماز،ص9،پ 16،سورۂ طہٰ: 14) نمازِ فجر ادا کرنے میں حکمت:حضرت آدم علیہِ السَّلام نے صبح ہونے کے شکر میں دو رکعتیں ادا کیں تو یہ نمازِ فجر ہو گئی۔نمازِ فجر کے بارے میں چند فرامینِ مصطفٰے درج ذیل ہیں:1)امام سمر قندی رحمۃُ اللہ علیہ نے تابعی بزرگ حضرت کعبُ الاحبار رحمۃُ اللہِ علیہ سے نقل کیا ، انہوں نے فرمایا:میں نے توریت کے کسی مقام میں پڑھا کہ اللہ پاک فرماتا ہے:اے موسیٰ! فجر کی دو رکعتیں احمد اور اس کی اُمَّت ادا کرے گی،جو انہیں پڑھے گا اس دن رات کے سارے گناہ اس کے بخش دوں گا اور وہ میرے ذمے میں ہوگا۔(فیضانِ نماز،ص 86،حاشیہ فتاویٰ رضویہ،5/52 تا 54)۔2)حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ان کی(یعنی فجر کی) جتنی محافظت فرماتے،کسی اور نماز کی نہیں کرتے۔(بہار شریعت، حصہ:2 ،1/ 659 ۔ بخاری،حدیث:1،1196/365)۔3) طبرانی عبدُ اللہ بن عمر رَضِیَ اللہ عنہ سے روای: ایک صاحب نے عرض کی:یا رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم! کوئی عمل ارشاد فرمایئے کہ اللہ پاک مجھے اس سے نفع دے؟ فرمایا:فجر کی دونوں رکعتوں کو لازم کر لو،ان میں بڑی فضیلت ہے۔(بہارِ شریعت،حصہ:1،2/ 659-الترغیب والترہیب، حدیث:3،1/223)۔4) مسلم و ترمذی اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہ عنہا سے راوی،نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلمفرماتے ہیں:فجر کی دو رکعتیں دنیا و ما فیہا سے بہتر ہیں۔(بہارِ شریعت،حصہ:2،1/ 659- مسلم، حدیث:725/365)۔5) ابو داؤد ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں:رسولِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:فجر کی سنتیں نہ چھوڑو،اگرچہ تم پر دشمنوں کے گھوڑے آپڑیں۔(بہارِشریعت،،حصہ:1،2/ 660- ابو داؤد، حدیث:1258،ج2/31)


نماز دینِ اسلام کا دوسرا اہم رکن ہے۔ہر مسلمان عاقل و بالغ،مرد و عورت پر روزانہ پانچ نمازیں فرض ہیں۔اللہ پاک قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمہ:اور نماز قائم رکھو،دن کے دونوں کناروں اور کچھ رات کے حصّوں میں۔(ھود:114)تفسیر صراط الجنان میں ہے:دن کے دونوں کناروں سے مراد صبح اور شام ہیں۔صبح کی نماز تو فجر ہے،جبکہ شام کی نمازیں ظہر و عصر ہیں اور رات کے حصّوں کی نمازیں مغرب وعشا ہیں۔(تفسیرصراط الجنان، 4/511)مندرجہ بالا آیتِ مبارکہ سے نمازِ فجر کی فرضیت کا ثبوت ملتا ہے۔فجر کو صبح کہتے ہیں۔حضرت آدم علیہِ السَّلام نے صبح ہونے کے شکرانے میں دو رکعتیں ادا کیں تو یہ نمازِ فجر ہو گئی۔(فیضانِ نماز،ص29،بحوالہ ردا لمختار،2/ 16) فضائلِ نمازِ فجر بزبانِ شاہِ بحروبر:1۔فجر کی نماز پڑھنے والا اللہ پاک کے ذمے:آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو صبح کی نماز پڑھتا ہے،وہ شام تک اللہ پاک کے ذمے میں ہے۔(فیضانِ نماز،ص87،بحوالہ معجم کبیر،12/240)یعنی جو فجر کی نماز اخلاص کے ساتھ پڑھے،وہ اللہ پاک کی امان میں ہے۔(ایضاً،ص88)2۔شیطان کا جھنڈا:آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو صبح کی نماز کو گیا،ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار کو گیا،ابلیس کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔ (ایضاً،ص 88) 3۔جمعہ کے دن با جماعت فجر:آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جمعہ کے دن پڑھی جانے والی فجر کی نمازِ باجماعت سے افضل کوئی نماز نہیں ہے۔) ایضاً،ص96)4۔جہنم سے حفاظت:آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے سورج کے طلوع و غروب ہونے سے پہلے نماز ادا کی(یعنی فجر و عصر کی نماز پڑھی)وہ ہرگز جہنم میں داخل نہیں ہوگا۔)ایضاً،ص(1005۔تین شیطانی گرہیں:آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جب تم میں سے کوئی سوتا ہے تو شیطان اس کی گدی میں تین گرہیں لگا دیتا ہے،ہر گرہ پر دل میں یہ بات بٹھاتا ہے کہ ابھی رات بہت ہے سو جا،پس اگر وہ جاگ کر اللہ پاک کا ذکر کرے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے،اگر وضو کرے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے اور نماز پڑھے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے،پھر وہ خوش خوش اور تر و تازہ صبح کرتا ہے،ورنہ غمگین دل اور سستی کے ساتھ صبح کرتا ہے۔

یا الٰہی!فجر میں اُٹھنے کا ہم کو شوق دے سب نمازیں ہم پڑھیں وہ ذوق دے


فجر کا وقت نُور کا وقت ہے،یہ برکت،اللہ پاک کی رحمت اور اللہ پاک کی نوری مخلوق یعنی نورانی فرشتوں کے نزول کا وقت ہے۔نمازِ  فجر سے غفلت ایک مسلمان کی زندگی کو بدمزہ کر دیتی ہے۔ہماری زندگی میں جتنی بھی مصیبتیں،پریشانیاں اور مشکلات ہیں،اِن سب کی وجہ نمازِ فجر سے ہماری دوری ہے۔Fajar is the success of the dayتزکیۂ نفس کے حوالے سے سب سے اہم اور ضروری بات نمازِ فجر کی ادائیگی ہے۔اس حوالے سے پانچ فرامینِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پیشِ خدمت ہیں:1۔جو صبح کی نماز سورج نکلنے سے پہلے پڑھ لے،یعنی باجماعت ادا کرے،ایسا بندہ اللہ پاک کے ذمہ میں چلا جاتا ہے۔2۔جو دو نمازیں یعنی فجر اور عصر کی نماز شوق سے پڑھتا ہے،اللہ پاک اُس کے لئے باقی نمازیں پڑھنا آسان کر دیتا ہے،جب اُسے موت آئے گی،اللہ پاک اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیتا ہے۔3۔فجر کی سنتیں دنیا کے خزانوں سے بہتر ہیں۔4۔اللہ پاک قیامت کے دن اُسے اپنا دیدار نصیب کرے گا۔5۔اے میرے صحابہ!منافق بندے پر بوجھل اور سب سے بھاری نماز نمازِ فجر ہے۔فجر کی نماز کی فضیلتوں کو مدِّنظر رکھتے ہوئے گزارش ہے کہ اگر آپ اپنی دنیا اور آخرت سنوار نا اور دونوں جہاں میں کامیابی حاصل کرنا چاہتی ہیں تو فجر کی نماز کو اپنے اُوپر لازم کر لیجئے۔اللہ پاک ہماری موت اور آخری سانس بھی نماز ِفجر ادا کرتے ہوئے عطا کرے۔اٰمین بجاہِ النبی الکریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم


نماز کے متعلق آیتِ مبارکہ:وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ0ترجمۂٔ کنزالایمان:اور نماز قائم کرو اور زکوۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔(پ 1،البقرۃ:43)نماز کے متعلق حدیثِ مبارکہ:حضرت ابو مالک اشعری رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،اللہ پاک کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اَلصَّلٰوۃُ نُوْرٌ یعنی نماز نور ہے۔(مسلم،ص145،حدیث:233)

پڑھتی رہو نماز تو چہرے پہ نور ہے پڑھتی نہیں نماز وہ جنت سے دور ہے

اےعاشقانِ نماز!قرآنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ میں بھی نماز کی بہت تاکید کی گئی ہے۔نماز پڑھنے پر جنت کی خوشخبری اور نہ پڑھنے پر جہنم کی وعیدات بیان ہوئیں ہیں۔نماز دین کا ستون ہے اور قیامت کے روز سب سے پہلے بندے سے نماز کے متعلق سوال ہوگا۔نمازِ فجر کے متعلق پانچ فرامینِ مصطفٰے:1۔نمازِ فجر پڑھنے والا اللہ پاک کے ذمّے:صحابی ابنِ صحابی حضرت عبدُاللہ ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ عنہما سے روایت ہے،سردارِ مکہ مکرمہ،سرکارِ مدینہ منورہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:جو صبح کی نماز(یعنی فجر کی) پڑھتا ہے،وہ شام تک اللہ پاک کے ذمّے ہے۔(معجم کبیر،12/240،حدیث:1321)حضرت علامہ عبدالرؤف مناوی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں:جو فجر کی نماز اخلاص کے ساتھ پڑھے،وہ اللہ پاک کی اَمان میں ہے اور خاص فجر کی نماز کا ذکر کرنے میں حکمت یہ ہے کہ اس نماز میں مشقت ہے اور اس پر پابندی وہی کر سکتا ہے،جس کا ایمان خالص ہو۔(فیضانِ نماز،ص 88)2۔حجِ مبرور و مقبول عمرہ کا ثواب:رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے حضرت عثمان بن مظعون رَضِیَ اللہُ عنہ سے ارشاد فرمایا:اےعثمان! جو فجر کی نماز باجماعت ادا کرے،پھر طلوعِ آفتاب تک اللہ پاک کا ذکر کرتا رہے،اس کے لئے حجِ مبرور اور مقبول عمرہ کا ثواب ہے۔(شعب الایمان، 7/138،حدیث:9762) 3۔نمازِ فجر کی عظیمُ الشَّان فضیلت:سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے حضرت عثمان بن مظعون رَضِیَ اللہ عنہ سے فرمایا:جس نے فجر کی نماز باجماعت پڑھی،پھر بیٹھ کر اللہ پاک کا ذکر کرتا رہا،یہاں تک کہ سورج نکل آیا،اس کے لئے جنتُ الفردوس میں 70 درجے ہوں گے،ہر درجے کے درمیان اتنا فاصلہ ہوگا،جتنا ایک سَدھایا ہوا تیز رفتار عمدہ نسل کا گھوڑا ستّر سال میں طے کرتا ہے۔(شعب الایمان، 7/138،حدیث:9761)

پابندی سے گر تو نمازیں پڑھے گی خدا تیرا دامن کرم سے بھرے گا

4۔شیطان کا تین گرہیں لگانا:حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب انسان سوتا ہے تو شیطان تین گرہیں لگا دیتا ہے،جب صبح اُٹھتے ہی وہ ربّ کریم کا نام لیتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے اور وضو کے بعد دوسری اور جب سنتوں کی نیت باندھی،تیسری بھی کُھل جاتی ہے۔( بخاری،1/ 387،حدیث:1142 مخلصاً)5۔شیطان کا جھنڈا:حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو صبح کی نماز کو گیا،ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار گیا،ابلیس(یعنی شیطان کے)جھنڈے کے ساتھ گیا۔(ابن ماجہ،3/53،حدیث:2234)اللہ پاک ہمیں صحیح معنوں میں پکی نمازی بنائے۔اٰمین بجاہِ النبی الکریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم


ہر مسلمان عاقل،بالغ،مرد و عورت پر روزانہ پانچ وقت کی نماز فرض ہے۔اس کی فرضیت(یعنی فرض ہونے)کا انکار کفر ہے۔جو جان بوجھ کر ایک نماز ترک کرے،وہ فاسق،گناہ گار عذابِ نار کی حق دار ہے۔نماز دین کا سُتون ہے۔نماز سے روزی میں برکت ہوتی ہے۔نماز بے حیائی اور بُرے کاموں سے بچاتی ہے۔نماز شیطان کو ناپسند ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔قرآنِ پاک میں جگہ جگہ نماز ادا کرنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے:ترجمہ:اور نماز برپا رکھو اور زکوٰۃ دو اور رسول کی فرمانبرداری کرو،اس امید پر کہ تم پر رحم ہو۔(پ 18،نور:56)اور وہ جو اپنی نماز کی محافظت کرتے ہیں،یہ ہیں جن کا باغوں میں اعزاز ہوگا۔(پ 29،المعارج،:34،35)1۔مدینے کے تاجدار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:تم میں رات اور دن کے فرشتے باری باری آتے ہیں اور فجر و عصر کی نماز میں جمع ہوجاتے ہیں،پھر وہ فرشتے جنہوں نے رات گزاری ہے،اُوپر کی طرف چلے جاتے ہیں،اللہ پاک باخبر ہونے کے باوجود ان سے پوچھتا ہے:تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا؟ وہ عرض کرتے ہیں:ہم نے انہیں نماز پڑھتے چھوڑا اور جب ہم ان کے پاس پہنچے ہیں،تب بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے۔(بخاری،1/ 203،حدیث:555)2۔میں نے مصطفٰے جانِ رحمت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا:جس نے سورج کے طلوع و غروب ہونے(یعنی نکلنے اور ڈوبنے)سے پہلے نماز ادا کی(یعنی جس نے فجر اور عصر کی نماز پڑھی) وہ ہرگز جہنم میں داخل نہ ہو گا۔(مسلم،ص 250،حدیث:1436)3۔ہم حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بارگاہ میں ہم حاضر تھے،آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے چودہویں رات کے چاند کی طرف دیکھ کر ارشاد فرمایا:عنقریب(یعنی قیامت کے دن) تم اپنے ربّ کو اس طرح دیکھو گے،جس طرح اس چاند کو دیکھ رہے ہو۔تو اگر تم لوگوں سے ہو سکے تو نمازِ فجر و عصر کبھی نہ چھوڑو۔(مسلم،ص 239،حدیث:1434 ملخصاً)4۔حضرت عبدُاللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:بارگاہِ رسالت میں ایک شخص کے متعلق ذکر کیا گیا کہ وہ صبح تک سوتا رہا اور نماز کے لئے نہ اُٹھا،تو آپ نے ارشاد فرمایا:اس کے کان میں شیطان نے پیشاب کر دیا ہے۔(بخاری،1/ 388،حدیث:1144)صحابی ابنِ صحابی حضرت عبدُاللہ ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ عنہما سے روایت ہے،سردارِ مکہ مکرمہ،سرکارِ مدینہ منورہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:جو صبح کی نماز پڑھتا ہے،وہ شام تک اللہ پاک کے ذمّےہے۔(معجم کبیر،12/240،حدیث:1321)اللہ پاک ہمیں پانچ وقت کی نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہِ النبی الکریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم

فجر کا وقت ہوگیا اُٹھو اے غلامانِ مصطفٰے اُٹھو


صحابی ابنِ صحابی حضرت عبدُاللہ ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ عنہما سے روایت ہے،سردارِ مکہ مکرمہ،سرکارِ مدینہ منورہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:جو صبح کی نماز پڑھتا ہے،وہ شام تک اللہ پاک کے ذمّے ہے۔(معجم کبیر،12/240،حدیث:1321) 2۔حضرت عبدُ اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:بارگاہِ رسالت میں ایک شخص کے متعلق ذکر کیا گیا کہ وہ صبح تک سوتا رہا اور نماز کے لئے نہ اُٹھا تو آپ نے ارشاد فرمایا:اس کے کان میں شیطان نے پیشاب کر دیا ہے۔(بخاری، 1/ 388،حدیث:1144)3۔حضرت عثمان ِغنی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو نمازِ عشا جماعت سے پڑھے،گویا(یعنی جیسے) اس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے،اس نے پوری رات قیام کیا۔)مسلم،ص258،حدیث:(14914۔جو خوش نصیب مسلسل 40 دن تک فجر اور عشا باجماعت ادا کرتا ہے،وہ جہنم اور منافقت سے آزاد کردیا جاتا ہے،جیسا کہ خادمِ نبی حضرت انس رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے چالیس دن فجر اور عشا باجماعت پڑھی،اُس کو اللہ پاک 2 آزادیاں عطا فرمائے گا،ایک نار (یعنی آگ) سے،دوسری نفاق(یعنی منافقت سے۔) (تاریخ ابنِ عساکر،52/338) حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،مدینے کے تاجدار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:تم میں رات اور دن کے فرشتے باری باری آتے ہیں اور فجر اور عصر کی نمازوں میں جمع ہوجاتے ہیں،پھر وہ فرشتے جنہوں نے تم میں رات گزاری ہے،اُوپر کی طرف چلے جاتے ہیں،اللہ پاک باخبر ہونے کے باوجود ان سے پوچھتا ہے:تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا؟ وہ عرض کرتے ہیں:ہم نے انہیں نماز پڑھتے چھوڑا اور جب ہم ان کے پاس پہنچے تھے،تب بھی وہ نماز پڑھتے تھے۔(بخاری، 1/ 203،حدیث:555)اللہ پاک ہمیں پانچ وقت کی نماز خشوع و خضوع کے ساتھ پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہِ النبی الکریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم۔اگر فجر کی نماز کے لئے آنکھ نہ کھلے تو اس نمازِ تہجد یا فجرمیں اُٹھنے کے لئے سوتے وقت پ16،سورۂ کہف کی آخری چار آیتیں پڑھ لیجئے:اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنّٰتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًا ۙخٰلِدِیْنَ فِیْهَا لَا یَبْغُوْنَ عَنْهَا حِوَلًا قُلْ لَّوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِّكَلِمٰتِ رَبِّیْ لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ اَنْ تَنْفَدَ كَلِمٰتُ رَبِّیْ وَ لَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهٖ مَدَدًا0قُلْ اِنَّمَاۤ اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ یُوْحٰۤى اِلَیَّ اَنَّمَاۤ اِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ ۚفَمَنْ كَانَ یَرْجُوْا لِقَآءَ رَبِّهٖ فَلْیَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَّ لَا یُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهٖۤ اَحَدًا0۔نیت بھی کیجئے کہ اتنے بجے اُٹھنا ہے،ان شاءاللہ ان کےپڑھنے کی برکت سے آنکھ کھل جائے گی،اگر شروع میں آنکھ نہ کھلے تو مایوس نہ ہوں،وظیفہ جاری رکھئے،ان شاء اللہ آہستہ آہستہ عادت بن جائے گی۔


نماز کس پر فرض ہے؟ ہر مسلمان عاقل و بالغ مرد و عورت پر روزانہ پانچ وقت کی نماز فرض ہے،اس کی فرضیت(فرض ہونے) کا انکار کفر ہے۔جو جان بوجھ کر ایک نماز ترک کرے،وہ فاسق،سخت گنہگار عذابِ نار کی حق دار ہے۔

جنت اے بے نمازیو! کس طرح پاؤ گی؟ ناراض ربّ ہوا،تو جہنم میں جاؤ گی

نماز کے بارے میں آیاتِ قرآنی:اللہ پاک نے قرآنِ پاک میں جا بجا نماز کی تاکید فرمائی ہے۔پارہ 16،سورۂ طٰہٰ کی آیت نمبر 14 میں ارشاد ہوتا ہے:وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ لِذِكْرِی0ترجمۂٔ کنزالایمان:اور میری یاد کے لئے نماز قائم رکھ۔اللہ کریم پارہ 5،سورۃ النساء کی آیت نمبر 103 میں ارشادفرماتاہے:اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا0ترجمۂٔ کنزالایمان:بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔نماز کے اوقات مقرر ہیں،لہٰذا لازم ہے کہ ان اوقات کی رعایت کی جائے۔(تفسیر صراط الجنان)فجر کی نماز کے فضائل احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں:فجر کی نماز پڑھنے والا اللہ پاک کے ذمے:صحابی ابنِ صحابی حضرت ابنِ عمر رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکارِ مکہ مکرمہ،سردارِ مدینہ منورہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:”جو صبح کی نماز پڑھتا ہے،وہ شام تک اللہ پاک کے ذمّے میں ہے۔“فجر کی نماز میں رات اور دن کے فرشتے حاضر ہوتے ہیں:حضور پر نور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:باجماعت نماز کو تمہارے تنہا نماز پر 25 درجے فضیلت حاصل ہے اور فجر کی نماز میں رات اور دن کے فرشتے جمع ہوتے ہیں،پھر حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ نے فرمایا:اگر تم چاہو تو یہ پڑھ لو:اِنَّ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُوْدًا0ترجمۂٔ کنزالعرفان:بے شک صبح کے قرآن میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں۔(بخاری،کتاب الاذان،باب فضل صلاۃ الفجر)شیطان کا جھنڈا:حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،میرے آقا،تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان نشان ہے:جو صبح کی نماز کو گیا،ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار کو گیا،ابلیس یعنی شیطان کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔)ابن ماجہ،3/53،حدیث:(2234گو یا ساری رات عبادت کی:حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو نمازِ عشا جماعت سے پڑھے،گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے،گویا اس نے پوری رات قیام کیا۔(مسلم/208،حدیث:(1491شیطان نے کان میں پیشاب کر دیا ہے: حضرت عبدُاللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:بارگاہِ رسالت سے ایک شخص کے متعلق ذکر کیا گیا کہ وہ صبح تک سوتا رہا اور نماز کے لئے نہ اٹھا،تو آپ نے ارشاد فرمایا:اس کے کان میں شیطان نے پیشاب کر دیا ہے۔(بخاری، 1/ 388،حدیث:1144)اے ہمارے پیارے اللہ پاک! ہمیں تمام تر ظاہری و باطنی آداب کے ساتھ نمازیں ادا کرنے کی توفیق عطا فرما۔اٰمین بجاہِ النبی الکریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم


ایمان و تصحیحِ عقائد کے بعد نماز تمام فرائض میں نہایت اہم و اعظم ہے۔قرآنِ پاک و احادیث ِکریمہ اس کی فضیلت و اہمیت سے مالامال ہیں،جابجا اس کی تاکید آئی اور اس کے تارکین پر وعید فرمائی،چنانچہ ربّ ِ کریم قرآنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمۂٔ کنز الایمان:اور نماز قائم رکھو دن کے دونوں کناروں اور کچھ رات کے حصّوں میں بے شک نیکیاں بُرائیوں کو مٹا دیتی ہیں یہ نصیحت ہے نصیحت ماننے والوں کو۔(پ12،ھود:114)فرامینِ مصطفٰے:1۔حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے رسولِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے:جو فجر کی نماز کو گیا وہ ایمان کا جھنڈا لے کر گیا اور جو صبح سویرے بازار کی طرف گیا وہ شیطان کا جھنڈا لے کر گیا۔(انوار حدیث:ص159)2۔خطیب نے حضرت انس رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت کی،حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے چالیس(40)دن نمازِ فجر و عشا باجماعت پڑھی،اس کو اللہ پاک دو برائتیں عطا فرمائے گا،ایک نار سے دوسری نفاق سے۔(بہار شریعت،حصہ:3،ص(440۔3۔حضرت عثمان رَضِیَ اللہ عنہفرماتے ہیں:رسولِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو نمازِ عشا جماعت سے پڑھے تو گویا وہ آدھی رات عبادت میں کھڑا رہا اور جو فجر جماعت میں پڑھے،تو گویا اس نے ساری رات نماز پڑھی۔(مراۃ المناجیح،1/(3834۔حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:فجر کی دو رکعات نہ چھوڑو،اگرچہ گھوڑے تمہیں روند ڈالیں۔(آثار السنن،ص119)5۔طبرانی نے عبدُاللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت کی، حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:سب نمازوں میں زیادہ گراں منافقین پر نمازِ عشا و فجر ہے،جو ان میں فضیلت ہے، اگر جانتے تو ضرور حاضر ہوتے،اگرچہ سُرین کے بل گھسیٹتے ہوئے،یعنی جیسے بھی ممکن ہوتا۔(بہار ِشریعت،حصّہ:3،ص 441)ربّ کریم ہمیں بشمول نمازِ فجر،نمازِ پنجگانہ پڑھنے کی عادی بنادے۔صدقہ میرے پیرومرشد کا۔اٰمین بجاہِ النبی الکریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم

یا الٰہی فجر میں اُٹھنے کا ہم کو شوق دے سب نمازیں ہم پڑھیں وہ ذوق دے


ہر مسلمان عاقل و بالغ مسلمان پر روزانہ پانچ وقت کی نماز فرض ہے،اس کی فرضیت کا انکار کفر ہے،جو جان بوجھ کر ایک نماز ترک کرے،وہ فاسق،سخت گنہگار،عذابِ نار کی حق دار ہے،لیکن صد کروڑ افسوس!آج اکثر مسلمانوں کو نماز کی پروا ہی نہیں رہی۔اللہ پاک نے نماز فرض فرما کر ہم پر یقیناً احسانِ عظیم فرمایا ہے،ربّ کریم  نے اپنے پاک کلام میں متعدد مقامات پر نماز کا ذکر فرمایا ہے،چنانچہ ربّ کریم فرماتا ہے:وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ لِذِكْرِیْ ترجمۂ کنزالایمان:میری یاد کے لئے نماز قائم رکھ۔(پ 16، طٰہٰ: 14)ایک اور مقام پر ربّ کریم فرماتا ہے:وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ0ترجمۂ کنزالایمان:نماز قائم رکھو اور زکوۃ دو اور رسول کی فرمانبرداری کرو،اس امید پر کہ تم پر رحم ہو۔(پ 18، نور: 56)نماز پڑھنے کے بے شمار فضائل ہیں،آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:نماز میری آنکھوں کا نور ہے اور نماز انبیائے کرام علیہمُ الصلوۃُ وَالسَّلام کی سنتِ مبارکہ ہے۔پانچوں نمازوں میں سب سے افضل نماز ِعصر ہے،پھر نمازِ فجر،پھر عشا،پھر مغرب،پھر ظہر۔نمازِ فجر کے فضائل پر فرامینِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:1۔صحابی ابنِ صحابی حضرت عبدُاللہ ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ عنہما سے روایت ہے،سردارِ مکہ مکرمہ،سرکارِ مدینہ منورہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:جو صبح کی نماز پڑھتا ہے،وہ شام تک اللہ پاک کے ذمّے ہے۔(معجم کبیر،12/240،حدیث:1321)2۔حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،میرے آقا،تاجدارِ مدینہصلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:جو صبح کی نماز کو گیا،ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار گیا،ابلیس کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔(ابن ماجہ،3/53،حدیث:2234)حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو نمازِ عشا جماعت سے پڑھے،گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے،گویا اس نے پوری رات قیام کیا۔(مسلم،ص258،حدیث:1491)حضرت ابو عبیدہ بن جراح رَضِیَ اللہ عنہ بیان کرتے ہیں،رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جمعہ کے دن پڑھی جانے والی فجر کی نماز باجماعت سے افضل کوئی نماز نہیں ہے،میرا گمان ہے کہ تم میں سے جو اس میں شریک ہوگا،اس کے گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔(معجم کبیر،1/156،حدیث:366)5۔خادمِ نبی حضرت انس رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے 40 دن فجر و عشا باجماعت پڑھی،اُس کو اللہ پاک 2 آزادیاں عطا فرمائے گا،ایک نَار(یعنی آگ)سے،دوسری نفاق(یعنی منافقت سے۔) (تاریخِ ابنِ عساکر،52/338)

پڑھتی رہو نماز کہ جنت میں جاؤ گی ہوگا وہ تم پر فضل کہ دیکھتی ہی جاؤ گی

یا ربّ مصطفٰے! ہمیں پابندی سے نمازِ پنجگانہ پڑھنے کی توفیق عطا فرما۔اٰمین بجاہِ النبی الکریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم