اللہ پاک اپنے محبوب بندوں کی حَسین اداؤں کو اتنا پسند فرماتا ہے کہ اسے اپنے بندوں پر فرض فرما دیتاہے۔ جیسا کہ حضرت سیدنا آدم صفی اللہ علیہ السلام نے صبح ہونے کی خوشی میں دو رکعتیں ادا کیں تو یہ نماز فجر ہوگئی۔(ردالمحتار،2/16)

جب حضرت آدم علیہ السلام اس دنیا میں تشریف لائے تو تاریکی(اندھیرا)تھا۔ پھر صبح آئی تو آپ خوش ہوئے اور شکرانے کے طور پر دو رکعتیں ادا کیں جو کہ نماز فجر ہوگئی۔

نماز فجر کے متعلق کئی فرامینِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جن میں سے 5 ذکر کئے جاتے ہیں:

(1)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ”فجر کی نماز حاضری کا وقت ہے، فرمایا اس میں رات اور دن کے فرشتے حاضر ہوتے ہیں“۔(مشکوٰةالمصابیح، ج:1، الحدیث :585)

(2)حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں :جو صبح کی نماز پڑھتا ہے، شام تک اللہ پاک کے ذِمّے میں ہے۔ (معجم کبیر ،12/240، حدیث: 1321)

(3) حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :”جو صبح نماز کو گیا، ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار کو گیا، ابلیس کے جھنڈے کے ساتھ گیا“۔(سنن ابن ماجہ، 3/53،الحدیث :2234)

(4) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جس نے چالیس دن نماز فجر اور عشاء با جماعت پڑھی، اس کو اللہ پاک دو برأتیں عطا فرمائے گا،ایک نار سے دوسری نفاق سے“۔(تاریخ بغداد،11/374، حدیث :6231)

(5)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:” منافق پر فجر اور عشا سے زیادہ کوئی نماز بھاری نہیں اور اگر جانتے کہ ان دونوں میں کیا ثواب ہے تو گھسٹ کر بھی ان میں پہنچتے“۔(مشکوٰة المصابیح، ج:1، الحدیث :580)

اللہ پاک ہمیں پانچ وقت کی نماز باجماعت تکبیر اولی کےساتھ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانے کے بعد اسلام کا سب سے بڑا رکن نماز ہے۔ ہر ہر نماز کے بہت سےفضائل ہیں مگر نماز فجر کے فضائل کے کیا کہنے، حدیث پاک میں جگہ جگہ نماز فجر کے فضائل بیان کئے گئے ہیں۔ ان میں سے پانچ فرامین مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے سامنے پیش کرتا ہوں۔ پڑھتے چلے جائیے اور احادیث کی خوشبو سے اپنے ذہنوں کو معطر کرتے چلے جائیے۔

(1) حضور علیہ الصلاۃوالسلام نے ارشاد فرمایا: جو صبح کی نماز پڑھتا ہے، شام تک اللہ پاک کے ذِمّے میں ہے۔ (معجم کبیر ،12/240، حدیث: 1321)

(2) تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :جو صبح کی نماز کو گیا ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار کو گیا ابلیس کے جھنڈے ساتھ گیا۔(ابن ماجہ ،3/53، حدیث:2234)

(3) آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جب تم میں سے کوئی سوتا ہے تو شیطان اس کی گدی میں تین گرہیں (گانٹھیں) لگا دیتا ہے  ہر گرہ پر یہ بات دل میں بٹھاتا ہے کہ ابھی رات بہت ہے سو جا، پس اگر وہ جاگ کر اللہ کا ذکر کرے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے، اگر وضو کرے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے اور نماز پڑھے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے، پھر وہ خوش خوش اور تروتازہ ہو کر صبح کرتا ہے، ورنہ غمگین دل اور سستی کے ساتھ صبح کرتا ہے۔(بخاری ،1/387، حدیث:1147)

(4) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: منافقین پر سب سے زیادہ بھاری عشاء اور فجر کی نماز ہے اور وہ جانتے کہ اس میں کیا ہے؟ تو گھسٹتے ہوئے آتے۔(مسلم، کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ، باب فضل صلاۃ الجماعۃ۔۔۔ الخ، ص:327، الحدیث:252(651))

(5) ‏سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:ہمارے اور منافقین کے درمیان عشاء اور فجر کی (جماعت میں) حاضری کا فرق ہے منافقین کو ان دو نمازوں میں حاضری کی طاقت نہیں۔ " (موطا امام مالک ،1 /133، حدیث:298)

پیارے اسلامی بھائیو! جہاں احادیث میں  نماز پڑھنے کے فضائل  بیان فرمائے گئے تو دوسری طرف نماز نہ پڑھنے والوں کہ بارے میں وعیدات  بھی بیان فرمائی گئی ۔ چنانچہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جہنّم کے اس دروازے پر لکھ دی جاتا ہے جس سے وہ  داخل ہو گا۔(حلیۃالاولیاء،7/992، حدیث:10590)

ہمیں اپنا ذہن بنانا چاہئے کہ ہماری کبھی بھی کوئی نماز قضاء نہ ہونے پائے ۔ فجر کی نماز میں جاگنا تھوڑا دشوار ہوتا ہے۔ اگر فجر کی نماز میں اٹھنے کے لئے  رات سونے سے پہلے پارہ  16 سورۃ الکہف کی آخری 4 آیات  اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا  سے لے کر  بِعِبَادَةِ رَبِّهٖۤ اَحَدًا۠  تک پڑھنا اپنا معمول بنا لیں گے تو جس وقت اٹھنے کی نیت کریں گے ان آیات کی برکت سے اس مقررہ وقت میں آپ کی آنکھ کھل جاے گی۔

اللہ پاک ہمیں پانچوں نمازیں باجماعت ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


(1) اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :باجماعت نماز کو تمہاری تنہا کی نماز پر پچیس درجے فضیلت ہے اور فجر کی نماز میں رات اور دن کے فرشتے جمع ہوتے ہیں راویِ حدیث حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں پھر چاہو تو یہ پڑھ لو: اِنَّ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُوْدًا(۷۸) بے شک صبح کے قرآن میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں۔(بخاری ، کتاب الآذان باب فضل صلوة الفجر فی جماعۃ)

(2) فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم: اسفرو بالفجر فانہ اعظم للاجر ترجمہ:فجر کو خوب اجالا کر کے پڑھو کیونکہ اس میں زیادہ ثواب ہے۔(ترمذی ، حدیث : 154 مکتبہ بیروت)

(3) فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم :من صلی البردین دخل الجنةترجمہ: جس نے دو ٹھنڈی نمازیں( فجر اور عصر)پڑھی وہ جنت میں داخل ہوگا۔(بخاری ، حدیث :574 مکتبہ بیروت ڈی کے آئی )

(4) اللہ پاک کی آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: منافقوں پر فجر اور عشاء کی نمازوں سے بڑھ کر کوئی نماز بھاری نہیں اگر وہ جانتے کہ ان میں کتنا ثواب ہے تو گھٹنوں کے بل بھی گھسیٹ کر آتے۔ ( بخاری شریف حدیث : 576 مکتبہ بیروت)

(5) فرمان آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم :جس نے نماز ِعشاء جماعت کے ساتھ ادا کی گویا اس نے نصف رات قیام کیا اور جس نے نماز فجر باجماعت ادا کی گویا اس نے ساری رات قیام کیا ۔( فتاویٰ رضویہ ، 7 / 171 بحوالہ صحیح مسلم باب فضل صلوة الجماعۃ)


پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! الحمدللہ رب العالمین ہم مسلمان ہیں اور ہم پر دن بھر میں پانچ نمازیں فرض کی گئی ہیں جن میں سے سب سے پہلی نماز نماز فجر ہے۔ آئیے اس کے متعلق پانچ فرامین مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سنتے ہیں۔

(1) عبد اﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ سے روایت کی کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں : سب نمازوں میں زیادہ گراں منافقین پر نمازِ عشا و فجر ہے اور جو ان میں فضیلت ہے، اگر جانتے تو ضرور حاضر ہوتے اگرچہ سرین کے بل گھسٹتے ہوئے۔ یعنی جیسے بھی ممکن ہوتا۔

(2) ا بن عمر رضی اﷲ عنہما سے راوی، کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں : جو صبح کی نماز پڑھتا ہے، وہ شام تک اﷲ کے ذمہ میں ہے۔دوسری روایت میں ہے، تو اﷲ کا ذمہ نہ توڑو، جو اﷲ کا ذمہ توڑے گا اﷲ پاک اسے اوندھا کرکے دوزخ میں ڈال دے گا۔

(3) عثمان رضی اﷲ عنہ سے موقوفاً روایت کی، کہ جو نماز صبح کے لئے طالب ثواب ہو کر حاضر ہوا ،گویا اس نے تمام رات قیام کیا (عبادت کی) اور جو نماز عشا کے لئے حاضر ہوا گویا اس نے نصف شب قیام کیا۔

(4) انس رضی اﷲ عنہ سے روایت کی کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے چالیس دن نماز فجر و عشا باجماعت پڑھی، اس کو اﷲ پاک دو برأتیں عطا فرمائے گا، ایک نار سے دوسری نفاق سے۔

(5) ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے راوی، کہ حضور صلی ﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں : رات اور دن کے ملائکہ نماز فجر و عصر میں جمع ہوتے ہیں ، جب وہ جاتے ہیں تو اﷲپاک ان سے فرماتا ہے: کہاں سے آئے؟ حالانکہ وہ جانتا ہے۔ عرض کرتے ہیں : تیرے بندوں کے پاس سے، جب ہم ان کے پاس گئے تو وہ نماز پڑھ رہے تھے اور انہیں نماز پڑھتا چھوڑ کر تیرے پاس حاضر ہوئے۔( بہار شریعت جلد 1، حصہ 3، صفحہ 444 /445)


فجر ہر روز پڑھی جانے والی نمازوں میں سے ایک نماز ہے جو اللہ پاک کو سب سے زیادہ پسند ہے۔نماز فجر کا وقت نور،برکت اور روحانی برکات کا وقت ہے۔نماز فجر کا وقت ایک بابرکت وقت ہے اور نیند کےضائع ہونےکے بارے میں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ کیونکہ صحیح روحانی مشق کے ساتھ انسانی جسم اور دماغ باقی دن کے لئے زندگی کی توانائی اور قوت سے مستعد ہو جاتے ہیں۔

قرآن مجید کی روشنی میں نماز فجر کی اہمیت:

قرآن پاک میں اللہ پاک نے نمازفجر کی اہمیت کے بارے میں فرمایا:اَقِمِ الصَّلٰوةَ لِدُلُوْكِ الشَّمْسِ اِلٰى غَسَقِ الَّیْلِ وَ قُرْاٰنَ الْفَجْرِؕ-اِنَّ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُوْدًا(۷۸)ترجَمۂ کنزُالایمان:نماز قائم رکھو سورج ڈھلنے سے رات کی اندھیری تک اور صبح کا قرآن بےشک صبح کے قرآن میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں ۔(پ 15،بنی اسرائیل:78)

احادیث کی روشنی میں نماز فجر کی اہمیت:

جہنم سے نجات:فجر اور عصرکی نماز پڑھنے والے جہنم میں داخل نہیں ہوں گے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا"جس نے سورج نکلنے سے پہلے اور غروب ہونے سے پہلے کی نماز پڑھی وہ جہنم میں داخل نہیں ہوگا۔"( مسلم )

جنت میں داخلہ:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :"جس نے دو نمازیں (عصر اور مغرب) پڑھیں وہ جنت میں داخل ہو گا ۔" (بخاری)

دنیا کی تمام چیزوں سے بہتر:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا " نماز فجر کی دو سنتیں دنیا اور اس کی ہر چیز سے بہتر ہیں۔"

اللہ پاک کی پناہ:فجر کی نماز پڑھنے والا براہ راست اللہ پاک کی حفاظت میں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا"جس نے نمازفجر پڑھی تو وہ اللہ پاک کی حفاظت میں ہے، لہذا ابن آدم ہوشیار رہو کہ اللہ پاک تم سے کسی وجہ سے اپنی حفاظت سے غیر حاضر رہنے کا حساب نہ لے۔"

اجر عظیم:فجر کی نماز پڑھنے کا ثواب سب سے بڑا ہے۔ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"جس نے صبح کی نماز با جماعت ادا کی، پھر سورج نکلنے تک اللہ کا ذکر کرتا رہا، پھردو رکعت نماز پڑھی، تو اس کے لئے حج اور عمرہ کے برابر ثواب ہے۔" (ترمذی)

اللہ پاک ہمیں فرض نمازیں پابندی سے پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین


پیارے اسلامی بھائیو !  اللہ پاک نے ہم پر ایک دن میں پانچ نمازیں فرض فرمائی اور قرآن پاک میں کئی مقامات پر نمازوں کی پابندی کرنے کا حکم ارشاد فرمایا اور بلاعذر شرعی ان کو قضا کرنے اور ترک کرنے والے کے لئے بہت سخت وعیدیں ارشاد فرمائیں، اور احادیث مبارکہ میں بهی بےشمار جگہوں پر پیارے آقا مدینے والے مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے نمازوں کی پابندی کرنے کا حکم ارشاد فرمایا۔ اللہ پاک فرماتا ہے:

وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو (پ 1،البقرہ 43)ایک اور جگہ پر ارشاد فرمایا: فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَۙ(۴) الَّذِیْنَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُوْنَۙ(۵)ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان نمازیوں کی خرابی ہے جو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں ۔(پ 30،الماعون 4تا 5)

اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ: اللہ پاک فرماتا ہے: میں نے تمہاری امت پر (دن رات میں ) پانچ نمازیں فرض کی ہیں اور میں نے یہ عہد کیا ہے کہ جو ان نمازوں کی ان کے وقت کے ساتھ پابندی کرے گا میں اس کو جنت میں داخل فرماؤں گا اور جو پابندی نہیں کرے گا تو اس کے لئے میرے پاس کوئی عہد نہیں۔

علامہ عبد الرؤوف مناوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ :پانچوں نمازوں میں سب سے افضل نماز عصر ہے پهر نماز فجر پهر عشاء پهر مغرب پهر ظہر اور پانچوں نمازوں کی جماعتوں میں افضل جماعت نماز جمعہ کی جماعت ہے پھر فجر کی پهر عشا کی۔

جمعہ کی جماعت اس لئے افضل ہے کہ اس میں کچھ ایسی خصوصیات ہیں جو اس کو دیگر نمازوں سے ممتاز کرتی ہیں اور فجر و عشاکی جماعت اس لئے افضل ہے کہ اس میں مشقت یعنی محنت زیادہ ہے۔

امام فقیہ ابواللیث سمرقندی رحمۃ اللہ علیہ نے (تابعی بزرگ )حضرت کعب الاحبار (رضی اللہ عنہ )سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا: میں نے تورات کے کسی مقام میں پڑھا تھا کہ (اللہ پاک فرماتا ہے )اے موسٰی فجر کی دو رکعتیں احمد اور اس کی امت پڑهے گی تو میں احمد (صلی اللہ علیہ والہ وسلم )کی امت کے اس دن اور رات کے سارے گناہ بخش دوں گا اور وہ میرے ذمہ کرم پر ہوگا ۔

صحابی ابن صحابی حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر( رضی اللہ عنہما )سے روایت ہے، سردارِ مکہ مکرمہ سرکارِ مدینہ منورہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: جو صبح کی نماز پڑھتا ہے، شام تک اللہ پاک کے ذِمّے میں ہے۔ (معجم کبیر ،12/240، حدیث: 1321)

ایک دوسری روایت میں ہے: تم اللہ پاک کا ذمہ نہ توڑو جو اللہ پاک کا ذمہ توڑے گا تو اللہ پاک اسے اوندها (الٹا)کرکے دوزخ میں ڈالے گا۔ (مسند احمد بن حنبل )

علامہ عبد الرؤوف مناوی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: جو فجر کی نماز اخلاص کے ساتھ پڑهے وہ اللہ پاک کی امان یعنی حفاظت میں ہے اور خاص فجر کی نماز کا ذکر کرنے میں حکمت یہ ہے کہ اس میں مشقت یعنی محنت ہے اور اس پر پابندی صرف اس وہی کر سکتا ہے جس کا ایمان خالص ہو ۔اسی لئے وہ امان یعنی پناہ کا مستحق ہے۔ (فتح القدیر، ج:6)

حضرت سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میرے آقا تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جو صبح کی نماز کو گیا ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار کو گیا تو وہ ابلیس کے جھنڈے کے ساتھ گیا (ابن ماجہ، ج:3)

حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت لکھتے ہیں کہ انسانوں کے دو گروہ ہیں :1 .اللہ پاک کا گروہ ۔2 . شیطان کا گروہ۔ انکی پہچان یہ ہے کہ رحمانی گروہ والے دن کی ابتدا نماز اور اللہ پاک کے ذکر سے کرتے ہیں اور شیطانی گروہ والے بازار اور دنیاوی کاموں سے۔ خیال رہے کہ دنیاوی کام منع نہیں ہیں لیکن صبح سویرے اٹھتے ہی نہ خدا کا ذکر نہ اس کی عبادت بس اٹھتے ہی دنیاوی کاموں میں لگ جانا یہ شیطانی کام ہے۔ (مرآۃ المناجیح، ج:1)

حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بارگاہ رسالت مآب میں ایک شخص کے متعلق ذکر کیا گیا کہ وہ صبح تک سوتا رہا اور نماز کے لئے نہ اٹھا تو آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا :کہ اس شخص کے کان میں شیطان نے پیشاب کر دیا ہے۔ (بخاری جلد 1 )

حضرت سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم بارگاہ رسالت مآب میں حاضر تھے آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے چودویں رات کے چاند کو دیکھ کر فرمایا کہ عنقریب (یعنی قیامت کے دن )تم اپنے رب کو اس طرح دیکھو گے جس طرح اس چاند کو دیکھ رہے ہو، تو اگر تم لوگوں سے ہو سکے تو نماز فجر و عصر کبھی نہ چھوڑنا پهر حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی: وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَ قَبْلَ الْغُرُوْبِۚ(۳۹)

ترجَمۂ کنزُالایمان:تو اُن کی باتوں پر صبر کرو اور اپنے رب کی تعریف کرتے ہوئے اس کی پاکی بولو سورج چمکنے سے پہلے اور ڈوبنے سے پہلے۔( پ 26، ق: 39)

اللہ پاک ہمیں بھی نمازوں کی پابندی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین


اللہ پاک نے ہم پر پانچ وقت کی نماز فرض کی ہے۔ تو چاہے فجر کی یا ظہر کی ،تمام نمازیں مسلمان پر ضروری ہیں اور بالخصوص نماز فجر کہ اس کے متعلق کئی فرامین مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم موجود ہیں جن میں پانچ درج ذیل ہیں :

(1) صحابی ابن صحابی حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: جو صبح کی نماز پڑھتا ہے، شام تک اللہ پاک کے ذِمّے میں ہے۔ (معجم کبیر ،12/240، حدیث: 1321)

(2) حضرت سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میرے آقا تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عبرت نشان ہے: جو صبح کی نماز کو گیا ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار کو گیا ابلیس کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔ (ابن ماجہ ،3/53، حدیث :2234)

(3) حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بارگاہ رسالت میں ایک شخص کے متعلق ذکر کیا گیا کہ وہ صبح تک سوتا رہا، نماز کے لئے نہ اٹھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :اس شخص کے کان میں شیطان نے پیشاب کر دیا۔(بخاری ،1/388، حدیث :1144)

(4)حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو نماز عشاء جماعت سے پڑھے گویا اس نےآدھی رات قیام کیا۔ اور جو فجر جماعت سے پڑھے اس نے پوری رات قیام کیا۔( مسلم ص:268، حدیث :1491)

(5)حضرت سیدنا ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جمعہ کے دن پڑھی جانے والی فجر کی نماز باجماعت سے افضل کوئی نماز نہیں ہے، میرا گمان ہے تم میں سے جو اس میں شریک ہو گا اس کے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔ (معجم کبیر ،1/156، حدیث :366)

اللہ پاک سے دعا ہے اللہ پاک ہمیں پانچ وقت کی نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

اٰمین ثم اٰمین


(1) صحابی ابن صحابی حضرت سیدنا عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، سرکار مکہ مکرمہ ، سردار مدینہ منور صلی اللہ علیہ والہ وسلم ارشادفرماتے ہیں : جو صبح کی نماز پڑھتا ہے وہ شام تک اللہ پاک کے ذِمّے میں ہے ۔ ( معجم کبیر ، 16 / 240 ،حدیث :13210)

ایک دوسری روایت میں ہے: ” تم اللہ پاک کا ذمہ نہ توڑو جو اللہ پاک کا ذمہ توڑے گا اللہ پاک اسے اوندھا(یعنی الٹا ) کرکے دوزخ میں ڈالے گا۔ (مسند امام احمد بن حنبل ، 2/ 335،حدیث: 5905)

(2) حضرت سیدناعبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بارگاہ رسالت میں ایک شخص کے متعلق ذکر کیا گیا کہ وہ صبح تک سوتا رہا اور نماز کے لئے نہ اٹھا تو آپ صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اس شخص کے کان میں شیطان نے پیشاب کردیا۔ (بخاری ، 1 / 388،حدیث: 1244)

(3) حضرت سید نا ابو عبيده بن جراح رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم، رحمت عالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشادفرمایا جمعہ کےدن پڑھی جانے والی فجر کی نماز با جماعت سے افضل کوئی نماز نہیں ہے، میرا گمان تم میں سے جو اس میں شریک ہوگا اس کے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔(معجم کبیر ، 1 / 156،حدیث: 366)

(4) حضرت سید نا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عبرت نشان ہے: جو صبح کی نماز کو گیا ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار کو گیا ابلیس (یعنی شیطان)کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔(ابن ماجہ ، 3 / 53 ،حدیث: 2234)

(5) حضرت سید نا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار نامدار، مدینے کے تاجدار صلی اللہ علیہ وسلّم نے ارشاد فرمایا :جب تم میں سے کوئی سوتا ہے تو شیطان اس کی گدی ( یعنی گردن کے پچھلے حصے ) میں تین گرہیں (یعنی تین گانٹھیں لگا دیتا ہےہر گرہ (یعنی گانٹھ) پر یہ بات دل میں بٹھا تا ہے کہ ابھی رات بہت ہے سوجا ، پس اگر وہ جاگ کر اللہ کا ذکر کرے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے ، اگر وضو کرے دوسری گرہ کھل جاتی ہے اور نماز پڑھے تو تیسری گرہ کھل جاتی ہے پھر وہ خوش خوش اور وتروتازہ ہوکر صبح کرتا ہے ورنہ غمگین دل اور سستی کے ساتھ صبح کرتا ہے۔(بخاری ، 1 /387،حدیث: 1142)


پانچ نمازوں میں سے سب سے اہم نماز فجر کی نماز ہے۔ اس کی اہمیت کا اندارہ اس بات سے لگائیں کہ اللہ پاک نے قرآن پاک میں فجر کی قسم ارشاد فرمائی ہے۔ چنانچہ اللہ پاک کا ارشاد ہے:وَ الْفَجْرِۙ(۱) وَ لَیَالٍ عَشْرٍۙ(۲)ترجمہ کنزُالعِرفان: صبح کی قسم اور دس راتوں کی۔(پ 30،الفجر 1تا 2)

(1) ام المومنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ ’’ فجر کی دو رکعتیں دنیا و مافیہا سے بہتر ہیں ۔‘‘(صحيح مسلم، حدیث:725)

(2) آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: جو شخص سورج نکلنے سے پہلے اور سورج ڈوبنے سے پہلے کی نمازیں یعنی فجر اورعصر پڑھتا ہے، وہ ہرگز جہنم کی آگ میں داخل نہیں ہوگا۔(صحيح مسلم ، حدیث: 634)

(3) فجر کی نماز کی فضیلت میں فرمایا کہ :بیشک صبح کے قرآن میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں یعنی نمازِ فجر میں رات کے فرشتے بھی موجود ہوتے ہیں اور دن کے فرشتے بھی آجاتے ہیں چنانچہ حدیث ِ مبارک ہے ، حضور پُر نور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’باجماعت نماز کو تمہارے تنہا کی نماز پر 25 درجے فضیلت حاصل ہے اور فجر کی نماز میں رات اور دن کے فرشتے جمع ہوتے ہیں ۔ پھر حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ’’ اگر تم چاہو تو یہ پڑھ لو:

اِنَّ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُوْدًا ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک صبح کے قرآن میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں ۔(بخاری، کتاب الاذان، باب فضل صلاۃ الفجر فی جماعۃ' حدیث : 642، سنن نسائی، کتاب الصلاۃ، باب فضل صلاۃ الجماعۃ، ص87، الحدیث: 485)

(4) حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ نے فرمایا: جو شخص عشاء کی نماز جماعت سے پڑھے وہ ایسا ہے کہ گویا اس نے نصف شب عبادت کی،اور جو فجر کی نماز بھی جماعت سے پڑھے وہ ایسا ہے کہ گویا اس نے پوری رات نماز میں گزاری۔(صحیح مسلم ،حدیث:1491)

فجر کی نماز نہ پڑھنے پر وعید:

(5) حضرت سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایسے شخص کا تذکرہ کیا گیا، جو صبح ہونے تک سوتا رہتا ہے (یعنی فجر کی نماز ادا نہیں کرتا ہے)۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایسے شخص کے کانوں میں شیطان پیشاب کردیتا ہے۔(صحيح البخاري، حدیث:1144)

پانچوں نمازوں کا پابند اور نیک بننے کے لئے عاشقان رسول کی دینی تحریک دعوت اسلامی کے مدنی قافلے میں عاشقان رسول کے ساتھ ہر ماہ کم از کم تین دن کے مدنی قافلے میں سفر کرنے کو اپنا معمول بنا لیجئے۔


(1) حاکم نے ابن عباس رضی الله عنہما سے روایت کی کہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم فرماتے ہیں :فجر دو ہیں ایک وہ جس میں کھانا حرام یعنی روزہ دار کے لئے اور نماز حلال دوسری وہ کہ اس میں نماز فجر حرام اور کھانا حلال ۔

(2) نسائی ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے راوی، آپ صلی الله علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے فجر کی ایک رکعت قبل طلوع آفتاب پالی تو اس نے نماز پالی ( اس پر فرض ہو گئی) اور جسے ایک رکعت عصر کی قبل غروب آفتاب مل گئی اس نے نماز پالی یعنی نماز ہو گئی۔ یہاں دونوں جگہ رکعت سے تکبیر تحریمہ مراد لی جائے گی یعنی عصر کی نیت باندھ لی تکبیر تحریمہ کہہ لی اس وقت تک آفتاب نے ڈوبا تھا پھر ڈوب گیا نماز ہو گئی اور کافر مسلمان ہوا یا بچہ بالغ ہوا اس وقت کہ آفتاب طلوع ہونے تک تکبیر تحریمہ کہہ لینے کا وقت باقی تھا فجر کی نماز اس پر فرض ہوگئی قضا پڑھے اور طلوع آفتاب کے بعد مسلمان بالغ ہوا تو وہ نماز اس پر فرض نہ ہوئی۔

(3) ترمذی رافع بن خدیج رضی الله عنہ سے راوی ، آپ صلی الله علیہ والہ وسلم نے فرمایا :"فجر کی نماز اجالے میں پڑھو کہ اس میں بہت عظیم ثواب ہے "۔

(4) دیلمی کی روایت انس رضی الله عنہ سے ہے کہ "اس سے تمہاری مغفرت ہو جائے گی "اور دیلمی کی دوسری روایت انہی سے ہے کہ " جو فجر کو روشن کرکے پڑھے گا اللہ پاک اس کی قبر اور قلب کو نور سے منور کرے گا اور اس کی نماز قبول فرمائے گا۔

(5) طبرانی اوسط میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے راوی ،حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں "میری امت ہمیشہ فطرت یعنی دین حق پر رہے گی جب تک فجر کو اجالے میں پڑھے گی " ۔


صحابی ابن صحابی حضرت سیدنا عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے سردار مکہ مکرمہ، سرکار مدینہ منورہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں : جو صبح کی نماز پڑھتا ہے وہ شام تک اللہ پاک کے ذِمّے میں ہے۔ (معجم کبیر ، 12 / 240 ،حدیث: 1321)

ایک دوسری روایت میں ہے : تم اللہ پاک کے ذمہ نہ توڑو جو اللہ پاک کا ذمہ توڑے گا اللہ پاک اسے اوندھا ( یعنی الٹا) کر کے دوزخ میں ڈال دے گا۔ ( مسندامام احمد بن حنبل ، 2 / 440 ،حدیث: 5905 )

حضرت علامہ عبد الرؤوف مناوی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: جو فجر کی نماز اخلاص کے ساتھ پڑھے وہ اللہ پاک کی امان (یعنی حفاظت) میں ہے اور خاص صبح (یعنی فجر) کی نماز کا کرنے میں حکمت یہ ہے کہ اس نماز میں مشقت (یعنی محنت) ہے اور اس پر پابندی صرف وہی شخص کرسکتا ہے جس کا ایمان خالص ہو، اسی لئے وہ امان (یعنی پناہ) کا مستحق ہوتا ہے۔ دوسری جگہ لکھتے ہیں: اللہ پاک کا ذمہ توڑنے کی سخت وعید (یعنی سزا کی دھمکی ) اور فجر کی نماز پڑھنے والے شخص کو ایذا (یعنی تکلیف) پہنچانے سے ڈرنے کا بیان ہے۔ ( فیض القدیر ، 6 / 213 تا 214 )

حضرت سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میرے آقا ، تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عبرت نشان ہے : جو صبح کی نماز کو گیا ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار کو گیا ابلیس ( یعنی شیطان) جھنڈے کے ساتھ گیا۔( ابن ماجہ ، 3 / 35 ،حدیث: 2234 )

حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار نامدار، مدینے کے تاجدار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی سوتا ہے تو شیطان اس کی گدی ( یعنی گردن کے پچھلے حصے) میں تین گر ہیں ( یعنی تین گا نٹھیں ) لگا دیتا ہے ، ہر گرہ ( یعنی گانٹھ) پر یہ بات دل میں بٹھاتا ہے کہ ابھی رات بہت ہے سوجا، پس اگر وہ جاگ کر اللہ کا ذکر کرے تو ایک گرہ (یعنی گانٹھ) کھل جاتی ہے، اگر وضو کرے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے اور نماز پڑھے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے، پھر وہ خوش خوش اور تروتازہ ہو کر صبح کرتا ہے، ورنہ غمگین دل اور سستی کے ساتھ صبح کرتا ہے۔ ( بخاری ، 1 / 387 ،حدیث: 1142 )

حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بارگاہ رسالت میں ایک شخص کے متعلق ذکر کیا گیا کہ وہ صبح تک سوتا رہا اور نماز کے لئے نہ اٹھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس شخص کے کان میں شیطان نے پیشاب کر دیا ہے۔ (بخاری ، 1 / 388 ،حدیث: 1144 )

حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو عشاء جماعت سے پڑھے گویا (یعنی جیسے ) اس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے گویا اس نے پوری رات قیام کیا ۔ (فیضان نماز ص: 87 تا 93 )


اس ذات عالی کا کروڑہا کروڑ احسان کہ جس کا قول كُن تقدیر کو ایک آن میں بدل کر رکھ دیتا ہے، وہ کہ جس نے تخلیق خلق فرمایا، اپنی تمام مخلوق میں انسان کو ہی اشرف المخلوقات فرمایا۔ پھر ان کی راہنمائی کے لئے اپنے برگزيره بندوں کو اپنے کلام و احکام کے ساتھ مبعوث فرمایا، سب سے آخر میں خاتم المرسلین، خاتم الانبیاء ،امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کو اس دارِ فانی میں بھیجا، اور ایسا بھیجا کہ تمام نبیوں کا امام بناکررحمت اللعٰلمین بنا کر ، مالک کل جہاں بنا کر۔جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام انبیاء سے افضل بنایا اسی طرح آپ کی امت کو بھی تمام امتوں پر فضیلت دی ۔اسی ذاتِ پاک ذوالجلال نے اپنے اس کریم نبی کی امت کی نجات کے لئے احکام بھی نازل فرمائے۔نماز کا حکم دیا، روزے فرض فرمائے، صاحبِ نصاب پر زکوٰۃ فرض فرمائی، صاحبِ استطاعت پر حج فرض فرمایا۔

آج ہم ذکر کریں گے سب سے پہلے رکن (نماز) کا، اللہ پاک نے امتِ محمدیہ پر دن میں پانچ نمازیں فرض فرمائیں، پھر ہر نماز کی ادائیگی پر الگ الگ فضائل و انعامات بیان فرمائے، اور اس کے ترک پر وعیدیں بھی فرمائیں۔

اب ہم یہاں پر دن کی سب سے پہلی نماز کا ذکر کرتے ہیں، جس کو نمازِ فجر کے نام سے موسوم کیا گیا ہے، اس کی ادائیگی کے بے شمار فضائل ہیں اور اس کے ترک پر وعیدیں بھی۔

اس کے بارے میں پانچ فرامینِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ذکر کرتے ہیں۔

(1):عَنْ عُثْمَانَ رضي الله عنه ، قالَ : قَال رسولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم: مَن صلَّی الْعِشاءَ فِي جماعةٍ؛ فَكَأَنَّما قامَ نِصفَ الليلِ، ومَن صلَّى الصُّبْحَ في جماعةٍ ؛ فَكَأَنَّمَا صلَّی اللَّيلَ كُلَّهٗ.

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے نماز عشاء باجماعت ادا کی تو گویا کہ اس نے آدھی رات قیام کیا، اور جس نے نماز فجر جماعت کے ساتھ پڑھی تو گویا کہ اس نے پوری رات نماز پڑھی۔ (مسلم ، 1/ 454 ،حديث : (260) 656)

(2) عن عُمارَةَ بن رُوَیْبَةَ، قال : سَمِعْتُ رسولَ اللّٰهِ صلی اللہ علیہ وسلم يقول: «لن يَّلجَ النارَ أحدٌ صلّى قبلَ طلوعِ الشّمسِ، وقبلَ غُروبِها»، يعني الفجرَ والعصرَ.

حضرت عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرمایا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: وہ شخص ہرگز جہنم میں داخل نہ ہو گا جس نے طلوعِ آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے والی نماز پر مداومت اختیار کی، یعنی فجر اور عصر کی نماز۔(مشکاۃ المصابیح ،حدیث: 624)

(3) وعن ابی ھریرۃ رضی اللّٰہ عنہ ، قال : قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم: «ليس صلاةٌ أثقلَ عَلَى الْمُنَافِقِينَ مِن الْفَجرِ وَالْعشَاء، وَلَو يَعْلَمُوْنَ مَا فِيهِما، لَأَتَوْهُما ولَو حَبْوًا». متفق عليه.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ منافقوں پر فجراورعشاءسے زیادہ کوئی نمازبھاری نہیں، اور اگرجانتے کہ ان دونوں میں کیا ثواب ہے تو گھسٹ کربھی ان میں پہنچتے۔(مشکاۃ المصابیح حدیث 629) و(مسلم،بخاری)

(4) وعن أبي هريرة، عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم في قوله تعالى : (اِنَّ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُوْدًا قال : تشهدُه ملائكةُ الليل وملائكةُ النهار». رواه الترمذي .

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت میں راوی کہ (فجرکی نماز حاضری کا وقت ہے) فرمایا، اس میں رات اوردن کے فرشتے حاضر ہوتے ہیں ۔( الترمذي في السنن 5/ 282، حدیث : 3135، وقال حديث حسن صحيح)

(5) وعن أبي موسى، قال : قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم: (مَن صلّى الْبَرْدَيْنِ دَخَلَ الجنّةَ». متفق عليه . حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا کہ :جودوٹھنڈی نمازیں پڑھا کرے وہ جنت میں جائے گا۔(صحیح بخاري 2/52، صحیح مسلم 1/440 )