پانچ نمازوں میں سے سب سے اہم نماز فجر کی نماز ہے۔ اس کی اہمیت کا اندارہ اس بات سے لگائیں کہ اللہ پاک نے قرآن پاک میں فجر کی قسم ارشاد فرمائی ہے۔ چنانچہ اللہ پاک کا ارشاد ہے:وَ الْفَجْرِۙ(۱) وَ لَیَالٍ عَشْرٍۙ(۲)ترجمہ کنزُالعِرفان: صبح کی قسم اور دس راتوں کی۔(پ 30،الفجر 1تا 2)

(1) ام المومنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ ’’ فجر کی دو رکعتیں دنیا و مافیہا سے بہتر ہیں ۔‘‘(صحيح مسلم، حدیث:725)

(2) آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: جو شخص سورج نکلنے سے پہلے اور سورج ڈوبنے سے پہلے کی نمازیں یعنی فجر اورعصر پڑھتا ہے، وہ ہرگز جہنم کی آگ میں داخل نہیں ہوگا۔(صحيح مسلم ، حدیث: 634)

(3) فجر کی نماز کی فضیلت میں فرمایا کہ :بیشک صبح کے قرآن میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں یعنی نمازِ فجر میں رات کے فرشتے بھی موجود ہوتے ہیں اور دن کے فرشتے بھی آجاتے ہیں چنانچہ حدیث ِ مبارک ہے ، حضور پُر نور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’باجماعت نماز کو تمہارے تنہا کی نماز پر 25 درجے فضیلت حاصل ہے اور فجر کی نماز میں رات اور دن کے فرشتے جمع ہوتے ہیں ۔ پھر حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ’’ اگر تم چاہو تو یہ پڑھ لو:

اِنَّ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُوْدًا ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک صبح کے قرآن میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں ۔(بخاری، کتاب الاذان، باب فضل صلاۃ الفجر فی جماعۃ' حدیث : 642، سنن نسائی، کتاب الصلاۃ، باب فضل صلاۃ الجماعۃ، ص87، الحدیث: 485)

(4) حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ نے فرمایا: جو شخص عشاء کی نماز جماعت سے پڑھے وہ ایسا ہے کہ گویا اس نے نصف شب عبادت کی،اور جو فجر کی نماز بھی جماعت سے پڑھے وہ ایسا ہے کہ گویا اس نے پوری رات نماز میں گزاری۔(صحیح مسلم ،حدیث:1491)

فجر کی نماز نہ پڑھنے پر وعید:

(5) حضرت سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایسے شخص کا تذکرہ کیا گیا، جو صبح ہونے تک سوتا رہتا ہے (یعنی فجر کی نماز ادا نہیں کرتا ہے)۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایسے شخص کے کانوں میں شیطان پیشاب کردیتا ہے۔(صحيح البخاري، حدیث:1144)

پانچوں نمازوں کا پابند اور نیک بننے کے لئے عاشقان رسول کی دینی تحریک دعوت اسلامی کے مدنی قافلے میں عاشقان رسول کے ساتھ ہر ماہ کم از کم تین دن کے مدنی قافلے میں سفر کرنے کو اپنا معمول بنا لیجئے۔