سالِ نو عیسوی کا ہو یا ہجری کا مسلمانوں
پر مبارک باد دینا فرض یا واجب نہی ۔ شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے اچھے کام کیے جائیں ۔اپنے
محاسبے کے ساتھ ساتھ خوب صدقہ وخیرات کیا جائے۔ سال بھر میں جس کسی کی حق تلفی ہوئی
ہے اس سے معافی مانگی جائے ۔یہ
تو رہا عیسوی سال جسے شمسی بھی کہا جاتا ہے جس کا آغاز جنوری کے مہینے سے ہوتا ہے ۔سالِ عیسوی دنیاوی معمولات کے لئے۔اور
قمری و ہجری اسلامی سال چاند کے اعتبار سے دینی معملات مکمل کیجئے جس کا آغاز محرم
الحرام یعنی حرمت والا مہینے سے ہوتا ہے جو وفا داریِ دین کے لئے قربان ہونے کا درس
دیتا ہے کہ ہمارا مقصد دنیا میں اللہ پاک
کی رضا اور عبادت کرکے اس کا قرب پانے کا ہے نہ کہ اغیار کے نقشِ قدم پہ چلتے ہوئے اپنا
دین اور اپنی دنیا تباہ کریں۔جیسا کہ ہر سال ہی سالِ نو کی خوشیاں بڑی دھوم سے منائی
جاتی ہیں۔ آتش بازی تو کہی ناچ گانا غرض کہ معاذ الله بہت سے بُرے کاموں کا
اہتمام کیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ مسلمانوں کی بہت بڑی تعداد علمِ دین سے دوری یا یوں
کہنا غلط نہ ہوگا کہ جہالت کی بنا پر گناہ کا ارتکاب بھی کر ڈالتی ہے۔معاذَاللہ
فحاشی کو عام کرنا، شراب نوشی کے بازار گرم کرنا ایک مسلمان کے لئے یہ سب کام حرام
ہیں۔ایک منٹ کے لئے بھی نہی سوچا جاتا جس سال کی خوشی اتنی بد حواسیوں میں مشغول منا
رہی ہیں ایک پل بھی جی نہ سکیں تو آخرت کا کیا بنے گا ؟
آخرت کی فکر کرنی ہے ضرور جیسی
کرنی،ویسی بھرنی ہے ضرور
عمر اک دن یہ گزرنی ہے ضرور قبر
میں میت اترنی ہے ضرور
آہ صد افسوس! نوجوان طرح طرح کے کرتب کرتے دیکھائی دیتےہیں۔موٹر سائیکل
کی آوازوں سےدوسروں کو اذیت دیتےاور ون ویلنگ کرکے اپنی جان سے جاتے ہیں۔ایک دن مرنا
ہے، آخر موت ہے،کر لے جو کرنا ہے ،آخر موت ہے۔جبکہ ایک اچھے مسلمان کی شان تو یہ ہونی
چاہیے کہ اسے اپنے ہر گزرے دن کے ساتھ اپنی بے عملی اور گناہوں میں گزاری زندگی پہ
نادم ہوتے ہوے اپنے رب کریم سے توبہ استغفار کرنی چاہیے۔اپنے سال بھر کے تجربات کی روشنی میں آنے
والے سال کے لئے کچھ ضابطے بنا لینے چاہییں۔اپنے آپ کو شریعت کی حدود میں قید کرنے
کا ذہن بنانا چاہیے۔ہر حال میں اللہ پاک پر توکل کرتے ہوئے ہی
شکر بجا لائیے کہ جو آزمائشیں ہماری اپنی کو تاہی کے سبب تھیں اللہ پاک
نے اسے ہم سے دور کیا ۔جو نعمتیں مل چکیں اللہ پاک کا ان پر شکر اور جو خواہشات پوری نہ
ہوئیں اسے رب کریم کی حکمت جان کر اس کا بھی
شکر ادا کیا جائے۔ بے شک وہ ہماری خواہش سے بہت بہترین ہوتا ہے جو وہ اپنی رضا سے عطا
فرماتا ہے۔خود کو گند ی محافل سے دور رکھتے ہوئے گھر
والوں کے ساتھ وقت گزارا جائے۔ آپس میں خیالات
کے تبادلے سے دوریاں اور بد گمانیاں بھی ختم ہوتی ہیں ۔مومن کی ہر صبح اس کے لئے نعمت
ہے کہ وہ اپنے رب کریم کا شکر ادا کرے اور
اسی کی عبادت کو مقصدِ عین بنائے۔دن مہینے سال ایسے
ہی گزرتے جارہے ہیں۔گناہوں میں لتھڑے سال نو منا رہے ہیں۔آہ ! سالِ نو میں اچھی نیتوں کا ذہن بن
جائے ۔نمازیں
نہ قضا ہونے پائیں۔ فضول
گوئی کی عا دت بھی نکل جائے۔ غیبت بھی کبھی
نہ ہونے پائے ۔جھوٹ
سے بھی اللہ
پاک محفوظ فرمائے۔سالِ نو کی فضول
رسومات سے چھٹکارا پانے کے لئے اچھی نیت کی جائےکے
اپنا مال اللہ
پاک کے دین کی خاطر رضائے الٰہی کے لئے
خرچ کریں گی۔ترجمۂ
کنزالایمان:اللہ بدلی کرتا ہے رات اور دن کی بیشک اس میں سمجھنے کا مقام ہے نگاہ والوں کو۔(پ18،النور24: 44)نئے
سال ہی نہی ہمیں ہر نیا دن نصیب ہونے پہ اللہ پاک کا شکر گزار ہونا چاہیے۔وقت تیزی سے گزر
رہا ہے۔ہر لمحہ ہمیں موت کے قریب کر رہا ہے۔قربِ قیامت سال مہینوں میں مہینے ہفتوں
میں اور ہفتے دنوں میں شمار ہو نگے۔اپنی زندگی کا ہر ہر لمحہ قیمتی جانتے ہوئے عبادتِ
الٰہی میں گزار جائے۔اللہ پاک
اُمتِ مسلمہ کی خیر فرمائے اور وقت، اتفاق
، اتحااور رزق میں خوب برکتیں عطا فرما ئے۔اٰمین
بجاہِ النبی الکریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم۔اللہ پاک ہمیں تمام بری خصلتوں سے محفوظ فرمائے۔ پورا
سال اپنی رضا کے ساتھ دینِ اسلام کی خدمت میں استقامت کیساتھ پیش پیش رہنے کی تو فیق عطا فرمائے۔
ہماری زندگی
کے شب و روز گزرتے جارہے ہیں،وقت بہت تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے،ایسا لگتا ہے کہ
زندگی برف کی طرح پگھل رہی ہے،سال آتا ہے، پھر دوسرا آجاتا ہے۔ہم زندگی کا مقصد
بھول چکی، جیسا کہ آج کل ہورہا ہے کہ لوگوں نے اپنے زندگی کے اصل مقصد کو ہی بھلا
دیا ہے۔ آئیے! جانتی ہیں کہ ہماری زندگی
کا اصل مقصد کیا ہے؟آیتِ مبارکہ:وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا
لِیَعْبُدُوْن۔لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم اپنا ہدف بنائیں، اپنا Time
Managementکریں کہ 2021 تو غفلتوں میں گزر گیا ، لیکن 2022 ہمیں غفلتوں میں بالکل
نہیں گزارنا، ان شاءاللہ ۔کچھ فائدے اس ضمن میں پیشِ خدمت ہیں کہ ہم 2022 کس طرح
گزاریں؟ جب آپ مندرجہ ذیل باتوں میں عمل کریں گی، تو ان شاءاللہ آپ کا وقت ضائع
نہیں ہوگا، بلکہ نیکیوں بھرا گزرے گا۔ سب
سے پہلے اپنے وقت کے 3 حصّے کرلیجئے:1۔عبادات،2۔آرام،3۔گزر بسر/ روزگار وغیرہ کے
معاملات/ گھریلو معاملات وغیرہ۔اب عبادت میں بھی 2 طرح کی ہوتی ہیں:ایک تو انفرادی
یعنی نفلی عبادت اور دوسری وہ جو ہم پر فرض ہیں۔فرض عبادات تو ہمیں کرنی ہی کرنی
ہے، لیکن اگر ہم اس کے ساتھ نفلی عبادات کو شامل کرلیں، تو ہمارا وقت فضولیات میں
گزرنے سے بچ جائے، نہ صرف بچے گا بلکہ
ساتھ ساتھ عبادت کرنے سے نیکیوں بھرا گزرے گا، لہٰذا پہلی نیت یہ کرلیں کہ ہم 2022
میں کثرت سے نفلی عبادات بھی کریں گی۔ ان شاءاللہ آرام تو زندگی کا حصّہ ہے کہ آرام
نہ کریں تو ظاہر ہے ایسے گزارا ممکن نہیں، لیکن ہم اگر اس میں بھی اچھی اچھی نیتیں
کرلیں تو ان
شاءاللہ ہمارا یہ وقت بھی نیکیوں بھرا وقت گزرے گا، مثلاً یوں نیت کرلیجئے
کہ عبادت پر قوّت حاصل کرنے کی نیّت سے آرام کروں گی۔ گھریلو معاملات/معاش/دیگر
معاملات، ان سب میں بھی اچھی اچھی نیتیں کر کے اپنے وقت کو نیکیوں والا کیا جا
سکتا ہے۔دوسری طرف وہ کام تھے، جو ہم کرتے تھے، لیکن نیت نہ ہونے کی وجہ سے ہمارا وہ وقت نیکیوں والا نہیں ہوپاتا تھا،
لیکن کچھ کام ہیں کہ جو ہمیں چھوڑنے ہیں اور کچھ کو اپنانا ہے۔ کرنے والے کام
:1۔اپنے اعمال کا محاسبہ کرنا ہے۔2۔کثرت سے درودِ پاک پڑھنا ہے۔3۔کثرت سے تلاوتِ قرآنِ
پاک کرنا ہے۔4۔روزانہ گھر درس دینا ہے۔5۔اپنے والدین کے ساتھ اچھا برتاؤ،ان سے حسن
سلوک،ان کے کام میں ان کا ساتھ دینا ہے۔6۔نمازوں کی پابندی کرنا ہے۔7۔فرض علوم
سیکھنے ہیں۔8۔مسلمانوں کی خیر خواہی کرنی ہے،ان سے مسکرا کرملنا ہے،ان کی خیر خواہی،حاجت روائی،تیمارداری،نیز خوشی و غمی میں ان کا ساتھ دینا ہے۔ نہ
کرنے والے کام:1۔گناہوں کو چھوڑنا ہے۔2۔بری صحبت کو چھوڑنا ہے۔3۔فضولیات کو چھوڑنا
ہے۔4۔بے حیائی اور برے کاموں کو چھوڑنا ہے۔5۔بے پردگی کو چھوڑنا ہے۔6۔ہمیں اپنے
والدین کی نافرمانی کرنے کو چھوڑنا ہے۔7۔ہمیں بے ادبی کو چھوڑنا ہے۔8۔ہمیں مسلمان
کو اذیت دینے، ان کا مذاق اُڑانے، ان کی دل آزاریاں کرنے کو چھوڑنا ہے۔آپ تمام کو چاہئے
کہ تمام باتوں پر عمل کر کے اپنے وقت کو گناہوں سے بچا کر آئندہ سال گزشتہ سالوں کی
طرح غفلت میں نہیں،بلکہ نیکیوں میں گزار کر اپنے زندگی کے اصل مقصد کو اپنانے کی کوشش
کیجئے۔اس کے لئے آپ سے عرض ہے کہ ہر کام کے لئے ایک وقت متعین کردیں، تاکہ آزمائش نہ
ہو، مثلاً محاسبہ کے لئے فجر کی نماز کے بعد کا وقت،تو اس طرح بھی استقامت ملے گی،
یہ بھی یاد رکھیں کہ ایسا نہ ہو کہ شروع میں جوش میں آکر ایک ساتھ اتنے سارے نیک کام
شروع کردیں اور کچھ دنوں میں جذبہ ٹھنڈا ہوجائے اور سارے نیک اعمال چھوڑ دیں۔لیکن جہاں
بات گناہ کی ہو،باپا جان بھی فرماتے ہیں:گناہوں کو یک لخت چھوڑ دیں، یہ نہیں کہ آہستہ
آہستہ چھوڑا جائے،کیونکہ زندگی کا کیا بھروسا؟معاذَاللہ زندگی کا خاتمہ گناہ
کرتے ہوئے،ربّ کریم کی ناراضی والے کاموں کو کرتے ہوئے ہوا تو کیا بنے گا؟الامان و الحفیظ۔اللہ پاک حقیقی معنوں میں ہمیں وقت کی قدر کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ اٰمین بجاہِ
النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
نہ کوئی رنج کا لمحہ کسی کے پاس آئے۔خدا کرے کہ
نیا سال سب کو راس آئے۔نئے سال کی آمد پر جہاں گزشتہ سال ہونے والی غلطیوں کا
جائزہ لے کر ان سے بچنے کا عزم کیا جاتا ہے، وہیں نئے سال کے ارادے بھی باندھے
جاتے ہیں جنہیں عرفِ عام میں
New year resolutionکہا جاتا ہے۔ سال 2022 بلکہ تمام ہی
عمر گزارنے میں سب سے بنیادی چیز جس کو ہمیں ہر لمحہ ملحوظِ خاطر رکھنا چاہئے، وہ
ہمارا مقصدِ حیات ہے۔ارشادِ باری ہے:وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ
اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ(27،الذّریٰت:56)ترجمۂ
کنز العرفان:اور میں نے جن اور آدمی اسی لئے بنائے کہ میری عبادت کریں۔لہٰذا
عبادتِ الٰہی ہماری سب سے اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ نماز کا وقت آنے پر ہر کام
موقوف کرکے نماز ادا کرنے کا پکا ارادہ کرلیجئے۔ اسی طرح دیگر فرائض و واجبات کی
ادائیگی اور گناہوں سے بچنے کا عزم کیجئے۔ منظّم رہنے کی عادت اپنائیے کیونکہ
آرگنائز رہنے کی صورت میں ہی آپ اپنے کاموں کو پائے تکمیل تک پہنچاسکتی ہیں۔ لہٰذا
اپنی زندگی میں ترتیب لائیے،سستی کو دور بھگائیے اور ہر کام وقت پر انجام
دیجیے۔ہوسکے تو اپنا ٹائم ٹیبل/ شیڈول بنائیے اور پھر سختی سے اس پر عمل پیرا
رہئے۔ ایسے کاموں سے خود کو بچائیے جن کا حاصل وقت کے ضیاع کے علاوہ کچھ نہ
ہومثلاً بلاضرورت انٹرنیٹ، سوشل میڈیا اور ویڈیو گیمز پر گھنٹوں صرف کرنا، فضول
بحثوں اور بے فائدہ گپ شپ میں مصروف رہنا وغیرہ۔ زندگی اور موت کا کوئی بھروسا
نہیں لہٰذا اپنی آخرت کو ہرگز فراموش نہ کیجیے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ غفلت کے سبب
آخرت میں پچھتانا پڑے۔ اس لئے دنیا کی زندگی کو غنیمت جانتے ہوئے خدانخواستہ اگر
قضا نمازیں یا روزے ہوں تو جلد از جلد ادا کرلیجیے۔ فرض ہونے کی صورت میں زکوٰة/حج
ادا کیجئے۔ حقوق العباد تلف ہوئے ہوں تو معافی تلافی، صلح صفائی میں دیر نہ
کیجیے۔علمِ دین حاصل کرنے کیلئے وقت نکالیے۔قرآنِ کریم اگر درست نہیں پڑھا تو اس
سال تو یہ اہم ترین کام کرہی لیجیے۔ اس کیلئے دعوت اسلامی کے تحت اسلامی بہنوں کے
مدرسۃ المدینہ یا فیضان آن لائن اکیڈمی میں داخلہ لیا جاسکتا ہے۔ ساتھ ہی فرض علوم
حاصل کرنے میں بھی سستی نہ کیجیے۔ مزید مکتبۃ المدینہ سے جاری کردہ دینی کتب و
رسائل پڑھنےاور بیانات سننے کا بھی معمول بنائیے۔ حدیثِ پاک میں ہے: تم میں اچھے
وہ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہوں۔( بخاری،2 /489 ،حدیث: 3559)لہٰذا
گھر والوں سمیت تمام لوگوں سے اچھے اخلاق سے پیش آئیے اور اس کے دینی و دنیاوی
فوائد حاصل کیجیے۔ غصہ کنٹرول کرنے اور برداشت پیدا کرنے میں کامیابی پانے کیلئے
کوشش جاری رکھئے۔ روزانہ کی بنیاد پر اپنے اعمال کا جائزہ لینے کی عادت بنائیے اور
مسلسل اپنی اصلاح میں مصروف رہئے۔ اس کیلئے امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کے عطا کردہ نیک اعمال کا رسالہ فِل کرنا نہایت
مفید ہے۔ مثل ِمشہور ہے:جان ہے تو جہان ہے۔ اس لئے اپنی صحت کا خیال رکھیے اور صحت
بخش غذاؤں،پھلوں اور سبزیوں کا مناسب مقدار میں استعمال کیجیے۔بازاری کھانوں،فاسٹ
فوڈزاورمٹھائیوں وغیرہ کا استعمال جتنا ہوسکے، کم کردیجئے۔روزانہ کچھ نہ کچھ ورزش،
اگرچہ چہل قدمی ہی ہو، اپنے معمولات میں شامل رکھئے۔ربِّ کریم سال 2022 کو ہمارے
لئے امن و عافیت،خوشیوں اور کامیابیوں والا بنائے اور ہمیں اپنی رضا والی زندگی
گزارنے کی سعادت نصیب فرمائے۔اٰمین بجاہِ النبی الکریم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
اس دنیائے فانی میں
انسان کے لئے سب سے بڑا نقصان گناہ کی طرف مائل ہونا اور گناہ کرنا ہے اور اس سے
بڑا نقصان یہ ہے کہ گناہ ہو جانے کے بعد اِس بات کا احساس تک نہ ہونا ہے کہ ہم سے
گناہ کا اِرتکاب ہوا ہے اور یہ بھی سوچ نہیں آتی کہ اگر گناہ کرنے سے ہمارا ربّ
کریم ناراض ہو گیا اور ہم عذابِ الٰہی کی مستحق ہوئیں تو ہمارا کیا بنے گا۔۔۔؟؟افسوس
! ہمارے شب و روز غفلت میں گزرتے چلے جا رہے ہیں اور ہم موت سے قریب تر ہوتے جا
رہے ہیں، ہمیں یہی ایک زندگی دی گئی ہے،جس میں رہ کر ہمیں آخرت کی تیاری کرنی ہے۔
رضائے الہٰی و رضائے رسول صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:اس دنیا میں کامیاب ہونے کے
لئے ہمارا سب سے بڑا مقصد اللہ پاک اور رسول صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی رضا حاصل کرنا ہونا چاہئے،
کیونکہ جس سے اللہ پاک اور آخری نبی،محمد عربی صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم راضی ہو گئے، اُس کا تو بیڑا
پار ہے۔آئیے! نیت کرتی ہیں کہ سال 2022 میں ان شاءاللہ اللہ پاک اور پیارے
آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی رضا کے لئے گناہوں سے خود کو بچانے، نفسانی خواہشات سے
بچنے اور اپنے آپ کو نیکیوں کی طرف راغب کرنے کی بھر پور کوشش کریں گی۔ اپنا
محاسبہ کریں:یعنی دیکھیں کہ پچھلے سال ہم نے اپنا وقت نیکیوں میں گزارا یا گناہوں
میں؟ ہماری ایسی کونسی عادتیں ہیں جو ہماری ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں، انہیں اس
سال میں ختم کرنے کی کوشش کریں اور پختہ عزم کریں کہ ان شاءاللہ اس سال میں گناہوں
کو ترک کرنے اور نیکیوں کو مزید بڑھانے کی بھر پور کوشش کریں گی۔وقت کی قدروقیمت
کو سمجھئے:اس بات پر غور کیجئے کہ ہم نے زندگی کے اتنے سال بے معنیٰ و بے مقصد
گزار دیئے، ہمارے ہاتھ کچھ نہ آیا، ہمیں تو ہر وقت نیکیاں کمانے کی حریص ہونا چاہئے،
یہ سوچئے کہ ہماری زندگی کا ایک اور سال کم ہو گیا، ہماری منزل کس انجام کی طرف
بڑھ رہی ہے ، اچھے یا بُرے؟؟؟حضور صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اَلْوَقْتُ سَیْفُ
قَاطِعْوقت وہ تلوار ہے، جو رُکتی نہیں، کاٹتی چلی جاتی ہے۔ گیا
وقت پھر ہاتھ آتا نہیں۔
سدا عیشِ دوراں دکھاتا نہیں۔اب یہ پختہ ارادہ کیجئے کہ ان شاءاللہ
2022 کو ہر طرح سے بہترین بنانے کی بھرپور کوشش کریں گی، ہر بُری عادت، گناہ، وقت
کا ضیاع اور فضول کاموں سے خود کو بچا کر نیکی کی راہ کی طرف گامزن ہوں گی، اپنے
مدنی مقصدمجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے کو مدِّنظر
رکھتے ہوئے پہلے خود اپنی اصلاح کریں گی اور دوسروں کو بھی نیکی کی دعوت دیں گی اور
بُرائی سے منع کریں گی، طالبات بھی یہ نیت کریں کہ 2022 میں ان شاءاللہ
بہت لگن،محنت،دلچسپی اور ذوق و شوق سے علمِ دین حاصل کریں گی۔وہ وقت جسے ہم نے
پہلے ضائع کردیا،اب اُس میں نیکی کریں گی اور نیکی کی دعوت دیں گی۔ان شاءاللہ ۔اللہ پاک
عمل کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہِ النبی الکریم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
عمل کا ہو جذبہ عطا یا الٰہی گناہوں سے مجھ کو
بچا یا الٰہی
اسلامی تعلیمات میں نمایاں بات یہ ہے کہ
ہر سال کی ابتدا میں اللہ کریم
کی بارگاہ سے دستِ سوال دراز کیا جاتا ہے ، ہمیں سال کی ابتدا اچھے طریقے سے کرنی چاہیے
تاکہ پورا سال ہم پر برکتیں اور رحمتیں نازل ہوں اور ہمارا سارا سال گناہوں سے بچتے
ہوئے عبادتوں میں گزرے اور ہمارا یہ سال 2022 آنے والے تمام سابقہ سالوں سے بہترین
انداز میں گزرے ۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی روزمرہ معاملات میں ان کاموں کو شامل
کریں تاکہ ہمارا سال 2022 گناہوں سے دور نیکیوں میں گزرے ۔1۔پنج وقتہ نماز:نماز دینِ اسلام
کے بنیادی ارکان میں سے ہے ، اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ
شبِ معراج کے موقع پر فرض کی گئی ، قرآنِ کریم میں کئی مقامات پر نماز کا ذکر آیا ہے
: وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ
وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ0(پ1،البقرہ : 43)نیز کئی اَحادیثِ نبوی میں بھی نماز کی
تاکید آئی ہے۔تو آئیے! نیت کرلیتی
ہیں کہ 2022 میں ہماری کوئی نماز قضا نہیں ہوگی ۔2۔تلاوتِ قرآنِ پاک:قرآنِ
مجید اسلام کی بنیادی کتاب ہے۔تلاوتِ قرآن کی فضیلت احادیث کی روشنی میں واضح ہے:حضرت
عثمان بن عفان رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:تم
میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور اسے سکھائے۔ (بخاری،3/410،حدیث:5027) ہمیں اولیائے کرام
رحمۃُ اللہِ علیہم کی
سیرت پر عمل کرتے ہوئے قرآنِ پاک کی تلاوت کو روزانہ کا معمول بنالینا چاہیے اور اس
کا فیض حاصل کرنا چاہیے۔3۔درود شریف:محمدِ مصطفےٰ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ
وسلم
کی مقدّس ذات پر دُرود شریف بھیجنا ایک مسلمان کے لئے بہت بڑی نعمت ، اعزاز اور خوش
قسمتی کی بات ہے۔ درود شریف کی فضیلت احادیثِ مبارکہ سے بھی ثابت ہے۔نبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ
وسلم
نے ارشاد فرمایا:تمہارے دنوں میں سب سے افضل دن جمعہ کا دن ہے ، اس دن کثرت سے درود
پڑھا کرو، کیونکہ تمہارا درود مجھے پہنچایا جاتا ہے۔ (ابوداود،1/391،حدیث:1047)آئیے! نیت کرتی
ہیں کہ 2022 میں درود شریف کی کثرت کریں گی
۔4۔دینی کتب کا مطالعہ:ہمیں
2022 میں دینی کتب کا زیادہ سے زیادہ مطالعہ کرنا چاہیے۔مطالعہ اور علم کی اہمیت کو
اجاگر کرتے ہوئے اللہ پاک نے اپنے سب سے پہلے پیغام میں فرمایا : اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِیْ خَلَقَ
ۚترجمۂ
کنزالایمان:پڑھو اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا ۔مطالعے کی بہت
اہمیت ہے،دینی مطالعہ ذہنی و اخلاقی تربیت کا اہم ذریعہ ہے،مطالعہ کی عادت انسان کو
بہت ساری بے فائدہ مصروفیات سے بچالیتی ہے۔ ایک شاعر کا قول ہے:حصول
ِعلم ہے ہر اک فعل سے بہتر۔دوست نہیں ہے کوئی کتاب سے بہتر۔اس کے علاوہ یہ بھی نیت
کرلیتی ہیں کہ 2022 میں جھوٹ،غیبت،چغلی،وعدہ خلافی،گانے باجے،حسد،تکبر،ماں باپ کی نافرمانی
، رشتےداروں سے قطعِ تعلق ، نیز ہر صغیرہ کبیرہ گناہ سے بچیں گی ۔ذرا غور کیجئے! ایک
سال میں 31،536،000 سیکنڈز ہوئے ، تو 2021
میں 31،536،000 سیکنڈز کا ہم نے کہاں استعمال کیا؟وقت مفت ہے لیکن یہ قیمتی ہے۔خیر
ماضی تو گزر گیا آئیے! اب وقت کا صحیح استعمال کرتے ہوئے نیت کرلیں کہ سال 2022 کو
گناہوں سے بچتے ہوئے نیک کاموں میں گزاریں گی۔ایک مشہور مقولہ ہے:وقت کے پاس بھی اتنا
وقت نہیں کہ گیا وقت آپ کو دوبارہ وقت دے ۔آئیے!ہم نیت کرلیتی ہیں کہ اپنے وقت کو قیمتی
جانتے ہوئے اس سال کو ایسے گزاریں گی کہ بروزِ قیامت اپنے اس وقت پر شرمندگی اور ندامت
کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔
الحمدُللہ!اللہ پاک کا کروڑہا کروڑ احسان ہے جس نے ہمیں زندگی کے کچھ اور لمحات عطا کئے۔اللہ پاک نے ہمیں وقت عطا فرمایا
ہے جس میں نیکیاں کر کے ہم اپنے ربّ کریم کو راضی کر لیں،جن میں ہم اپنے گناہوں سے توبہ کر کے اللہ پاک
کی رضا کے مطابق زندگی گزاریں۔اللہُ اکبر 2021 گزر گیا اور 2021 کے گزرنے کا پتا بھی
نہ چل سکا۔آہ! زندگی کا ایک ایک لمحہ ہمیں موت سے قریب سے قریب تر کرتا چلا جا رہا
ہے،لیکن دنیا کی رنگینیوں میں مَست ہو کر اپنی موت کو بھولے بیٹھی ہیں، آخرت کو
بھولے بیٹھی ہیں۔
آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں سامان سو برس کا ہے پل کی خبر نہیں
حدیثِ مبارکہ میں ہے:لذتوں کو ختم کرنے والی موت کو کثرت سے
یاد کرو۔2022 کا آغاز ہو گیا، سب سے پہلے تو پہلی فرصت میں ہی اپنے گناہوں سے سچے
دل سے توبہ کر لیجئے اور آئندہ تمام گناہوں کو نہ کرنے کا پختہ ارادہ کر لیجئے اور
ان تمام گناہوں کے اسباب پر غور کریں اور ان سے بچنے کی کوشش کیجئے۔2022 کے آغاز
کو گناہوں بھرا نہ گزاریں،سال کے آغاز میں ہی بہت ہی گناہوں بھرے کام کئے جاتے ہیں،جیسے
نائٹ کلب میں پارٹی،آتش بازی وغیرہ وغیرہ کرکے نئے سال کاجشن منایا جا رہا ہوتا
ہے۔ ہم اس بات پر تو غور کریں کہ آخر ہم کس بات کا جشن منا رہی ہیں؟ گناہوں کی اتنی
کثرت ہو گئی، بے حیائی اتنی بڑھ گئی، 2021 میں ہم نے ایسا کیاکر لیا کہ ہم جشن منا
رہی ہیں؟ غور تو کریں کہ کیا ہم نے اپنے ربّ کو راضی کر لیا؟ کیونکہ حقیقی جشن
تو تب بنتا ہے، جب ہم اپنے ربّ کو راضی کر
لیں۔لہٰذا 2022 کے آغاز کو اللہ پاک کے ذکر سے، درودِ پاک پڑھتے ہوئے، تلاوتِ قرآنِ
کریم کرتے ہوئے کریں، اس کے لئے ایک بہترین طریقہ یہ ہے کہ دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول
سے منسلک ہو جائیں، new year night میں مدنی مذاکرہ بھی ہوتا ہے، اس میں مدنی چینل کے ذریعےشرکت
کی نیت فرما لیجئے۔اللہ پاک امیرِ اہل ِسنت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کی برکت سے ہمیں 2022 میں نیکیاں کرنے
کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہِ النبی الکریم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم۔2022 میں نمازوں کی پابندی
فرمائیں کہ نماز ہی مؤمن کا نور ہے اور قیامت کے دن بھی سب سے پہلےنماز کے بارے میں
سوال ہوگا، لہٰذا کوشش کریں کہ بھلے جان جاتی ہے تو چلی جائے، لیکن نماز نہ جائے۔ہمیں
روزانہ 5 بار اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضری کا شرف ملتا ہے، ہمارےلئے تو خوش نصیبی
کی بات ہے کہ اللہ پاک نے ہمیں حاضری کے لئے بلایا تو اس موقع سے فائدہ اٹھائیں اور
نیت کریں کہ آئندہ سے کوئی نماز قضا نہیں کریں گی اور جو نمازیں پہلے قضا ہو گئیں،
ان کی توبہ بھی کریں گی اور قضا بھی پڑھیں گی۔2022 کو نیکیاں کرتے ہوئے گزاریں، کسی
بھی چھوٹی سی چھوٹی نیکی کو نہ چھوڑیں کہ ہو سکتا ہے کہ اس چھوٹے سے عمل سے ہماری
بخشش ہو جائے، والدین کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آئیں، اگر کسی رشتہ دار سے قطعِ
رحمی کی تو اس سے رشتہ جوڑ لیجئے، مسلمانوں کے ساتھ خیر خواہی سے پیش آئیں،ظلم سے
بچیں،مسلمانوں کو ایذا دینے سے بچیں،اللہ پاک
کو راضی کرنے والے کام کریں کہ ہو سکتا ہے کہ یہ ہماری زندگی کے آخری لمحات
ہوں۔2022 کے آغاز میں ہی اچھی اچھی نیتیں فرما لیجئے کہ حدیثِ مبارکہ میں ہے:اعمال
کا دارومدار نیتوں پر ہے۔مومن کی نیت اس کے عمل سے بہتر ہے۔ تو جتنی اچھی نیتیں ہوں
گی اتنا ہی ثواب زیادہ ملے گا، آغاز میں ہی نیتیں کر لیں گی تو ثواب ملنا شروع ہو
جائے گا، چند نیتیں پیشِ خدمت ہیں:اللہ پاک کی رضا والے کام کروں گی، نمازوں کی
پابندی کروں گی،قرآنِ پاک کی روز تلاوت کروں گی،گناہوں سے بچوں گی، کسی کی حق تلفی
نہیں کروں گی، حصولِ ثواب کے لئے مزید اچھی اچھی نیتیں فرما لیجئے۔اللہ پاک
سے دعا ہے کہ وہ ہم سے ہمیشہ کے لئے راضی ہو جائے اور دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول
سے ہر دم وابستہ رکھے۔اٰمین بجاہ ِالنبی الامین صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
آنے والا نیا سال
نئی روشن صبح کی نوید دیتا ہے، اپنے مستقبل کو بہتر بنانے کے لئے نئی اُمید اور
لگن کے ساتھ آگے بڑھیں، مایوسی کو کبھی بھی اپنے دل و دماغ میں جگہ نہ دیں، ربّ
کریم کی رحمت پر نظر رکھیں۔کامیاب آدمی:کامیاب آدمی وہ ہے جو اپنی دنیا و آخرت
دونوں میں سُرخرو (کامیاب) ہونے کی فکر کریں،
انسان دنیوی طور پر کچھ بھی ہو، کوئی سا بھی کام کرتا ہو، مذہب سے اُس کا گہرا
رشتہ ہوتا ہے، یوں مومن کی زندگی دو طرح تقسیم ہوتی ہے۔1۔ عبادات، 2۔ معاملات ۔عبادات:
نماز روزے کے بغیر مومن کی زندگی بے نُور ہے، اخلاص کے ساتھ عبادت کرنا قربِ الٰہی
پانے(اللہ پاک کے قریب ہونے) کا بہترین ذریعہ ہے۔نماز، روزہ اور دیگر ارکانِ اسلام کی ادائیگی کے ساتھ دل
کو گناہوں سے پاک صاف رکھنا،مثلاً جھوٹ، غیبت،چغلی،حسد،تکبر،وعدہ خلافی،ریاکاری
اور کینۂ مسلم سے بچیں کہ یہ روحانی طور پر دل کی بیماریاں ہیں، جو نیکیوں کو کھا
جاتی ہیں۔معاملات:سمجھداری کے ساتھ معاملات طے کریں، معاملہ خواہ لین دین کا ہویاگفت
و شنید کا، ایک چیز جو سرِ فہرست نظر آتی ہے وہ ہے کردار، کردار خود بولتا ہے، شخصیت
کیسی ہے؟ خوش اخلاقی، نرم مزاج، زبان کی کَھرا، ملنسار معاملہ فہم ہو تو شخصیت کو
چار چاند لگ جاتے ہیں، ایک مقولہ ہے: اپنے حق کے لئے احتجاج ضرور کرو، مگر اپنا وَقار
مجروح نہ ہونے دو یعنی گرنے نہ دو۔مطلب یہ ہے کہ کیسا ہی خراب ناراضی والا معاملہ
کیوں نہ ہو، بندہ کوئی ایسا کام یا بات نہ کرے، جس سے اس کی عزت وقار ختم ہو جائے،
نیز کسی قریبی سے لین دین کے معاملے میں بھی لکھ کر طے کر لینا ضروری ہے، مشہور
عربی مقولہ ہے:تَعَاشَرُوْا
کَالْاِ خْوَانِ وَتَعَامَلُوْا
کَالْاَجَانِبِحسنِ سلوک بھائیوں کی طرح اور
معاملات اجنبیوں کی طرح طے کرو (یعنی مالی
معاملات واضح، صاف ستھرے اور تحریری شکل میں ہوں۔)مقصد کا حصول: achievementsکسی بھی
شرعاً جائز مقصد کے حصول کے لئے چند باتوں کا ہمیشہ خیال رکھیں۔ 1۔ وقت کی قدر
کریں۔2۔ آپ جس شعبہ (field) میں کام کرنا چاہتی ہیں، پہلے اس
کا انتخاب کرلیں،ایک وقت میں دس کام کرنے کا ارادہ کریں گی تو ایک بھی نہ ہوگا۔لِکُلِّ فَنٍ
رِجَالٌ3۔جس کام کو کرنے کا ذہن بنا لیا، اس پر ڈٹی رہیں، ملامت
کرنے والی کی ملامت کا خوف نہ رکھیں، بڑا بندہ ہمیشہ تعریف و تنقید سے آزاد ہوتا
ہےیعنی کسی کے اچھا یا بُرا کہہ دینے سے اپنے مقصد سے پیچھے
نہ ہٹیں۔پسندیدہ شخصیت:Ideal personality: اپنی پسندیدہ شخصیت ضرور رکھیں، وہ شخصیت ایسی ہو جسے دیکھ
کر خدا یاد آجائے، جو آپ کو عصرِ حاضر(موجودہ دور) کے تقاضوں کے مطابق دُنیاوی و اُخروی امور سے روشناس کرائے،
موجودہ دور میں امیرِ اہلِ سنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ ایک ایسی شخصیت ہیں،
جنہیں اپنا آئیڈیل بنایا جا سکتا ہے۔گستاخِ رسول سے بیزار رہئے: کافر، گستاخِ رسول
اور بد مذہبوں کی دوستی سے بچیں کہ ان کی دوستی ایمان کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکتی
ہے۔ حضرت علامہ مولانا سیّد مفتی محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃُ
اللہِ علیہ فرماتے ہیں:بد مذہبوں اور خدا و رسول صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم کی شان میں گستاخی اور بے ادبی کرنے والوں سے مَوَدَّتْ و اِخْتِلَاطْ (محبت و میل جول رکھنا) جائز نہیں۔(خزائن العرفان،پ28، المجادلہ، تحت الآیۃ22)اللہ
پاک سے دعا ہے کہ ہم نیا سال اللہ پاک اور اس کے رسول صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی فرماں برداری میں گزاریں
اور کسی مسلمان کو ہم سے کوئی تکلیف نہ پہنچے۔اٰمین بجاہِ النبی الکریم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
انسان کی زندگی اللہ پاک
کی محتاج ہے، حتٰی کہ اِک اِک سانس اللہ پاک کا احسان ہے، اگر اللہ پاک
کی رضامندی نہ ہو تو بندہ کوئی کام نہیں کر سکتا، اس طرح ہمارا کوئی بھی منصوبہ (plan) کامیاب نہیں ہوسکتا، جب تک اللہ پاک
کو منظور نہ ہو، لیکن پھر بھی ہم سال 2022 کو گزارنے کےلئے اچھے اور نیک کام کرنے
کی نیت ضرور کر سکتی ہیں کہ فرمانِ مصطفے صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:مسلمان کی نیت اس کے عمل
سے بہتر ہے۔(معجم کبیر، 6/ 185، حدیث: 5942)سال 2022 میں ہمیں زیادہ سے زیادہ نیکیوں کے حصول کے لئے نیک کام اور نیک و
متقی اسلامی بہنوں کی صحبت اختیار کرنی چاہئے،دینِ اسلام کی تبلیغ اور اللہ پاک
اور اس کے رسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی اطاعت اور فرماں برداری کرنی چاہئے۔والدین کی عزت و
آبرو کو اپنی عزت پر ترجیح دیں گی اور ان کے حقوق کو پورا کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں
گی، جھوٹ،فریب، غیبت، چغلی اور حسد جیسی خطرناک معاشی برائیوں سے بچنے کی کوشش
کریں گی۔دنیاوی مال و دولت کمانے کے لئے حلال ذرائع اور عدل و انصاف سے کام لیں گی،رشوت و کرپشن کو اپنانے سے
اجتناب کریں گی،پڑوسیوں کے حقوق پورے کرنے اور غریبوں کی مدد کرنے کے لئے بھرپور
کوشش کریں گی اور لڑائی جھگڑوں سے دور رہیں گی، کیونکہ حضرت عبد الرحمن بن قاسم رَضِیَ اللہُ
عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں:ایک بار حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ
اللہُ عنہ حضرت عبد الرحمن بن
ابو بکر رَضِیَ اللہُ عنہ کے پاس سے گزرے تو وہ اپنے پڑوسی کو ڈانٹ رہے تھے، آپ رَضِیَ اللہُ
عنہ نے ان سے فرمایا: اپنے پڑوسی کے ساتھ جھگڑا مت کرو، کیونکہ
یہ تو یہیں رہیں گے، لیکن جو لوگ تمہاری لڑائی کو دیکھیں گے،وہ یہاں سے چلے جائیں
گے اور مختلف قسم کی باتیں بنائیں گے۔(کنزالعمال، الجزء:9،
5/ 79 ،حدیث:25599)خود کو دوسروں کی دل آزاری
اور نقصان سے بچائیں گی۔اللہ پاک ہمیں سال 2022 میں ان تمام اچھائیوں کو
اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہِ النبی الکریم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
سال 2021 ہمارے
لئے ایک سبق بھی ہے کہ کس طرح ہم مصیبتوں میں صبر کرتی ہیں، نیکیاں کرتی ہیں اور
گناہوں سے بچتی ہیں، ہم نے 2021 کیسے گزارا؟ یہ تو ہم ہی جانتی ہیں کہ کیا ہم نے
اسے نیکیوں میں گزارا یا بُرائیوں میں گزار کر اپنے آپ کو نقصان میں ڈالا! کہیں نہ
کہیں ہم نے غلطی کی ہو گی اور 2021 سے بہت کچھ سیکھا بھی ہوگا، لہٰذا نیت کر لیتی
ہیں کہ 2021 میں ہم سے جو گناہ وغیرہ ہوگئے ہیں، ان سے توبہ کرکے 2022 نیکیوں میں،
اللہ پاک
کی عبادت کرکے اور بُرائیوں سے بچ کر گزاریں گی۔اللہ پاک قرآنِ مجید میں ارشاد
فرماتا ہے:ترجمہ ٔکنزالایمان:جو ایک نیکی لائے تو اس کے لئے اس جیسی
دس ہیں اور جو برائی لائے تو اسے بدلہ نہ ملے گا، مگر اس کے برابر اور ان پر ظلم
نہ ہوگا۔اس آیتِ مبارکہ سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ جب ایک نیکی کرنے
پر دس گنا ثواب ہے تو جب ہم ایک سے زیادہ نیکیاں کرنے میں کامیاب ہوگئیں تو ہماری
تو قسمت ہی بدل جائے گی۔وہ ربّ کریم جو ہم پر بڑا مہربان ہے، کئی گُنا ثواب عطا
فرمائے گا اور یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اگر ہم برائی کی طرف جائیں گی تو اس کا کوئی
بدلہ نہیں، بلکہ نقصان ہی نقصان ہے۔
آئیے!حدیثِ مبارکہ کی روشنی میں دیکھتی ہیں کہ ہمیں نیکی
کرنے پر کتنا اجر ملے گا! حضرت ابوہریرہ رَضِیَ
اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک
فرماتا ہے:جب میرا بندہ کسی نیک کام کا ارادہ کرتا ہے اور اس پر عمل نہیں کرتا تو
میں اس کی ایک نیکی لکھ دیتا ہوں اور اگر وہ اس کے مطابق عمل کرلیتا ہے تو میں اس
کے لئے 10 سے لےکر سات سو گُنا تک نیکیاں لکھ دیتا ہوں، جب وہ گناہ کا ارادہ کرے
اور اس پر عمل نہ کرے تو میں اسے نہیں لکھتا اور اگر اس گناہ پر عمل کرے تو صرف ایک
گناہ ہی لکھتا ہوں۔(اسے امام مسلم نے روایت کیا
ہے)ہم سال2022 مندرجہ ذیل طریقوں سے گزار سکتی ہیں:ہم سال2022
کو اللہ
پاک کی رضا والے کام میں گزار سکتی ہیں۔ ہم سال 2022 کو پانچوں نمازیں
پابندی کے ساتھ پڑھنے،قرآنِ پاک کی تلاوت کرنے، کثرت سے درودِ پاک پڑھنے، نیکی کا
حکم دینے اور برائی سے بچتے ہوئے،نفل روزے رکھتے ہوئے،نفل نمازیں پڑھتے ہوئے، ایک
دوسرے کا دل دُکھانے سے بچتے ہوئے،رسائل اور کتابوں کا مطالعہ کرتے ہوئے، رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی سنت پر عمل کرتے ہوئے، بُرائیوں سے بچتے ہوئے،اپنا
محاسبہ کرتے ہوئے، مدنی مذاکرہ دیکھتے ہوئے، والدین کی اطاعت کرتے ہوئے،جھوٹ، غیبت،
چغلی، حسد، تکبر، وعدہ خلافی سے بچتے ہوئے، اللہ پاک کی خوب خوب عبادت
کرتے ہوئے، اپنی پڑوسنوں کی مدد کرتے ہوئے، اللہ پاک کی راہ میں خوب خوب خرچ کرتے ہوئے، غرض اور بھی نیکیاں کرتے
ہوئے اور بُرائیوں سے بچتے ہوئے ہم 2022 گزار سکتی ہیں۔
اللہ
پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں سال2022 کو نیکیوں میں گزارنے اور بُرائیوں
سے بچتے ہوئے گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہِ النبی الکریم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
نیا سال نئی اُمیدیں،
نئی سوچ اور نئے تجربات لے کر آتا ہے، ہر
گزرتا ہوا لمحہ نئے سال کی طرف بڑھنے کی ایک نوید سناتا ہے، جو وقت گزر گیا وہ دوبارہ آ نہیں سکتا، مگر جو آنے والا ہے، اس کو بہتر بنانے کے لئے کاوش ضرور کی جا سکتی
ہے، نیا سال ایک طرح کا نیا امتحان ہوتا ہے،ہر اس غلطی کو سُدھارنے کا ایک موقع جو
کسی نہ کسی طرح جانے اَنجانے میں گزشتہ سال ہو گئی، ہر اس بُرائی کو ختم کرنے کا ایک موقع ہوتا ہے، جو کسی نہ کسی طرح ہماری زندگیوں کا حصّہ بن گئی
ہے۔ہماری زندگی اور اس کا گزرتا ہواوقت ویسے تو ہمیں آخرت کی طرف لے جا رہا ہے، نئے
سال کے آغاز کےساتھ زندگی کا ایک سال کم
ہو جاتا ہے، مگر ہمارے ہاں اس کو نیا سال
کہا جاتا ہے، مگر افسوس!اس طرف دھیان بہت
کم جاتا ہے کہ جو بیت گیا، وہ بھی تو نیا
تھا مگر ہائے! ہم نے اس کو صحیح استعمال نہ کیا، ہم اچھائیاں نہ کر پائیں، سچ اور انصاف نہ کر
پائیں، خود کو بُرائیوں سے بچا نہ پائیں ۔نیا
سال اگر گزارنا ہے تو خود کو سنتوں کا پابند بنا لیجئے، ہر حال میں خود کو سنتِ مصطفے کا پیروکار بنا لیجئے،
اس آنے والے سال میں اگر کوئی عہد کرنا ہی
ہے تو یہ کیجئے کہ میری ذات سے میرے کسی مسلمان بھائی یا بہن کو تکلیف نہیں پہنچے
گی، میری ذات صرف اور صرف دوسروں کی بھلائی اور ان کے کام کے آنے میں صرف ہو گی،
نہ کہ چالاکیوں اور جھوٹ، غیبت،حسد کا شکار ہو کر نئے سال میں بھی خود کو دوسروں
اور سب سے بڑھ کر پیارے پیارے آقا، مدینے
کے والی، نبی آخر الزمان صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم کے سامنے شرمسار ہو گی، نیا سال دراصل اللہ پاک کا ہم پر احسان ہے کہ اس نے ہمیں اپنے اعمال کو اچھا اور
مثبت کرنے کا ایک موقع عطا فرما دیا ہے۔لہٰذا اس سال خود کو دنیاوی تمام بُرائیوں
سے بچا کر اپنی آخرت کا ثواب بڑھانے کی
کوشش کیجئے۔اپنی ذات کو صرف اور صرف دوسروں کے لئے خیر کا ذریعہ بنائیے،جو (اچھا کام)خود کو آتا ہے وہ
دوسروں کو سکھائیے، کیونکہ علم بانٹنے سے
بڑھتا ہے۔ کہاوت ہے:اگر تمہارے چراغ میں روشنی کم پڑھنے لگے تو اپنے دئیے کا کچھ تیل
دوسرے دیئے میں ڈال دو، ہو سکتا ہے اس کی
چمک سے تمہاری چمک بھی چمک اُٹھے۔ سال 2021 کے تلخ تجربات سے سبق حاصل کر کے سال
2022 کو روشن اور مزید مثبت بنائیے، اپنا زیادہ سے زیادہ وقت دینی کاموں میں صرف کیجئے،
نماز، روزہ، زکوۃ تو کرتی ہیں، مگر اس میں
مزید خشوع خضوع پیدا کیجئے، قرآنِ پاک کی تلاوت کو اپنی زندگی کا لازمی جُزو بنائیے،
کیونکہ دنیا کی کوئی بھی کتاب ہمیں وہ علم
اور معلومات نہیں دے سکتی، جو اللہ پاک
نے اپنی اس مقدس کتاب میں لکھ دیا ہے، جو روزِ روشن کی طرح عیاں ہے اور اس میں ہمارے
تمام مسائل کا حل ہے۔ بے شک اس میں نشانیاں ہیں عقل مندوں کو۔ (پ14، النحل:12)
اللہ پاک کے ہم پر احسانات بے حد و بے حساب ہیں اور
اس کی عطا کی گئی نعمتوں کا شمار و حصر ناممکن ہے۔ان ہی نعمتوں میں سے اللہ پاک
کی عطا کردہ ایک عظیم نعمت ہماری حیات ہے۔ اس کا نہ صرف ہر سال ہر دن بلکہ ہر ہر لمحہ
بہت انمول ہے۔ افسوس! ہماری زندگی کے ان قیمتی لمحات میں سے گزشتہ سال 2021 بھی غفلت
میں گزر گیا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سالِ آئندہ 2022 کو کیسے گزارا جائے؟اس کے
لئے چند نکات پیش کیے جاتے ہیں:1۔گزشتہ سال کا جائزہ لیجئے:سال
2022 کے موقع پر اپنی زندگی میں ایک سال کی کمی اور عملِ صالح کی قلت پر افسوس کرتے
ہوئے گزشتہ سنِ عیسوی کا جائزہ لیجئے اور اپنا محاسبہ کیجئے کہ 2021 میں گناہوں سے
بچنے میں کس حد تک کامیابی حاصل کی؟2021 کے آغاز پر کی گئی نیتوں پر استقامت رہی یا
نہیں؟اپنے نیک عزائم اور اچھی نیتوں پر کتنے فیصد کامیابی حاصل ہوئی؟2۔نئے اہداف مقرر
کیجئے:سالِ
2021 کا محاسبہ کرتے ہوئے سابقہ گناہوں سے گڑگڑاتے ہوئے توبہ کیجئے نیز نئے سال اچھی
اچھی نیتیں کرتے ہوئے اپنے لئے نیک اہداف مثل نیک اعمال پر عمل، دینی مطالعہ، دینی
کام وغیرہ مقرر کیجئے نیز ان میں سے ترجیحات متعین کیجئے کہ کون سا کام زیادہ ضروری
ہے اور کس کام کو پہلے کرنا چاہئے؟ اس طرح آئندہ کے لئے لسٹ بناکر منصوبہ بندی فرمالیجئے
اور بڑے اہداف کو چھوٹے چھوٹے مراحل و مقاصد میں تقسیم کیجئے کہ یہ منزل تک پہنچنے
کےلئے بہت کارآمد ہے۔3۔وقت کی قدر:2022کو اپنے لئے غنیمت جانتے ہوئے اپنے اندر
احساس پیدا کیجئے کہ اگر اس وقت کو ضائع کر دیا تو سوائے حسرت و ندامت کے کچھ ہاتھ
نہ آئے گا۔حضرت حسن بصری رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: اے آدمی! تُو ایّام ہی کا مجموعہ
ہے ۔جب ایک روز گزر جائے تو سمجھ تیری زندگی کا ایک حصہ گزر گیا۔(طبقات کبرٰی للمناوی،1/259)4۔عزم و استقلال:اللہ پاک کی طرف سے دئیے گئے وقت کی قدر کرتے ہوئے
اپنے نیک اہداف اور مقاصد پورے کرنے کےلئے وقتا فوقتا اپنا جائزہ لیجئے کہ اپنے مقاصد
کو پورا کرنے میں کتنی کوشش رہی؟ کیا میں اب تک اپنے ارادوں پر قائم ہوں؟ یا ان سے
کنارہ کشی کرلی؟ ان پر عمل درآمد نہ ہونے یا کمی آنے کی صورت میں پھر سے عزمِ مصمّم
کرتے ہوئے اپنے اہداف کی تکمیل کے لئے کمر بستہ ہوجائیے اور دوبارہ سے اپنے نیک ارادوں
کی تجدید کیجئے ان شاءاللہ اپنی نیک نیتوں پر ثابت قدمی کےلئے انتہائی مفید ثابت ہوگا۔5۔خود کو بدلئے: استقامت کےساتھ اپنے نیک مقاصد کو پورا کرتے
ہوئے خود کو بدلنے کی بھرپور کوشش کیجئےکہ سالِ گزشتہ مجھ میں جن برائیوں کی عادت تھی ان سے نجات پاتے ہوئے اچھی
عادات میں رضائے الٰہی کےلئے اضافہ کرنا ہے۔ان شاءاللہ۔اللہ پاک ہمیں 2022
اپنی رضا اور خوشنودی کے مطابق گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہِ النبی الکریم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
محترم قارئینِ کرام! جب آپ سال کی منصوبہ بندی کرتی ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے
کہ آپ وقت کی منصوبہ بندی کرتی ہیں، سال 2022 کیسے گزارنا ہے؟یہ جاننا اتنا اہم نہیں
ہے، جتنا یہ جاننا اہم ہے کہ آج کا دن اور آنے والا لمحہ کیسے گزارنا ہے، تبھی رسول اللہ صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی حدیثِ مبارکہ ہے:(آخرت کے معاملے میں) گھڑی بھر غوروفکر کرنا 60 سال کی عبادت سے بہتر ہے۔(جامع صغیرللسیوطی،
ص 365،حدیث: 5897)جب لفظِ آخرت آتا ہے تو اس سے دینی اور دُنیاوی دونوں
معاملات مراد ہوتے ہیں،لہٰذا حدیث ِ مبارکہ سے پتا یہ چلا کہ زیادہ اہم یہ ہے کہ
آپ لمحۂ موجودہ کس طرح گزارتی ہیں، لہٰذا ایک لمحے کو بھی اچھا گزارنا سیکھیں اور
آپ اچھا سال،دن یا لمحہ اس وقت گزار سکتی ہیں، جب آپ میں پہلے سے اچھا، نیا اور
بہتر کر کے دکھانے کا جذبہ اور سوچ ہو، اس لئے کہا جاتا ہے:زندگی صدیوں، سالوں اور
مہینوں میں نہیں بدلتی، بلکہ اس لمحے بدل جاتی ہے، جب آپ اسے بدلنے کا فیصلہ کرتے
ہیں۔ لہٰذا سب سے پہلے تو یہ فیصلہ کریں کہ آنے والے لمحوں میں کیا کیا نہیں کرنا،
اگر یہ معلوم ہو جائے کہ کن راستوں پر نہیں چلنا تو ان راستوں کی پہچان زیادہ آسان
ہو جاتی ہے کہ جن پر چلنا ہوتا ہے۔اس لئے آقا صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:آدمی کے اسلام کی ایک خوبی بے مقصد کام کو چھوڑ دینا ہے۔ (اربعین نووی،
حدیث: 12، ص 45)لہٰذا جو بھی planning (منصوبہ بندی) کریں، اس میں دین
اور دنیا کا کوئی مقصد ضرور ہونا چاہئے۔ جیسا کہ خود کو اچھا انسان بنائیں، اپنی
صحت، اخلاق پر بھرپور توجہ دیں، کئی گناہوں مثلاً جھوٹ،تکبر اور بُرے اخلاق یا
نمازوں میں سستی ہو تو دور کرنے کی کوشش کریں،وہ اس طرح کہ ہر مہینے ایک بُری عادت
کو لیجئے اور یہ نیت کر لیں کہ اس عادت کو مجھے خود سے نکالنا ہے۔ اسی طرح جو
عادات اچھی ہوں مثلاًنفلی نمازیں، روزے، عاجزی، سلام و مصافحہ، شفقت اور برداشت کی
عادت کو لیجئے اور پورا مہینا مسلسل اسے کرتی جائیں تو وہ عادت آپ کے مزاج کا حصّہ
بنتی چلی جائیں گی، اسی طرح اپنے دنیاوی اور معاشرتی معاملات چاہے وہ خاندان سے ہو
یا سہیلیوں سے،انہیں بہتر بنانے اور ان کی تربیت پر بھی توجّہ دیں۔ایک بات یاد رکھیں!جب
بھی کوئی چیز plan کریں۔آغاز ہمیشہ چھوٹے سے یا تھوڑے سے کریں، مگر کریں مسلسل،تا کہ
کامیابی بڑی ملے، کامیابی کی طرف اُٹھایا جانے والا پہلا قدم مشکل ہوتا ہے، مگر یہ
یاد رکھیں! مشکل آسانی ضرور لاتی ہے۔آخر میں دعا ہے کہ اللہ پاک سال 2022 کو دینی اور
دنیاوی دونوں لحاظ سے عافیت کے ساتھ گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔امین بجاہ النبی
الامین صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم