عبد الرحمٰن عطاری مدنی (تخصص فی اللغۃ العربیہ
جامعۃالمدینہ فیضان مدینہ کاہنہ نو لاہور)
اللہ پاک نے
انسان کو زمین پر اپنا نائب بنا کر بھیجا ہے اور اسے ایک خاص علاقے، قوم اور زبان
کے ساتھ جوڑ دیا ہے۔ وطن انسان کی پہچان، اس کی تہذیب و ثقافت اور اس کی زندگی
کا اہم حصہ ہوتا ہے۔ وطن سے محبت فطری جذبہ ہے، اور اسلام نے اس جذبے کی نہ صرف
تائید کی ہے بلکہ اس کے تقاضے بھی واضح کیے ہیں۔ وطن سے محبت کا تقاضا ہے کہ ہم
اس کے حقوق ادا کریں، اس کی حفاظت کریں، اس کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کریں
اور اسے امن و سکون کا گہوارہ بنائیں۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی
زندگی وطن سے محبت کا عملی نمونہ ہے۔
عبداللہ بن
عباس رضی اللہُ عنہما کہتے ہیں کہ
رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے شہر مکہ کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا: کتنا پاکیزہ شہر ہے تو اور تو کتنا مجھے محبوب ہے، میری
قوم نے مجھے تجھ سے نہ نکالا ہوتا تو میں تیرے علاوہ کہیں اور نہ رہتا۔(ترمذی،
5/486، حدیث: 3951)
یہ حدیث وطن کی
محبت کی اعلیٰ ترین مثال ہے، نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مدینہ
منورہ کو بھی اپنا وطن بنا کر اس کی خدمت کی، اس کے امن، نظم و نسق، اور معاشرتی
فلاح کے لیے بھرپور کردار ادا کیا۔
ذیل میں وطن
کے12 حقوق نقل کیے جا رہے ہیں، پڑھیے اور عمل کیجیے:
(1) قانون پر عمل:شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے ملکی قوانین
(خصوصاً ٹریفک قواعد) کی پابندی کریں، فضا کو آلودہ کرنے والی گاڑیوں کی مرمت
کروائیں۔
(2) انفرا اسٹرکچر کا تحفظ: سڑکوں، ریلوے لائنوں، بجلی و گیس کی تنصیبات کو نقصان نہ
پہنچائیں اور خرابی کی صورت میں فوری اطلاع دیں۔
(3) صفائی کا خیال: گلیوں اور سڑکوں کو کچرے سے آلودہ نہ کریں۔ نبیِ کریم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اَلطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ یعنی صفائی نصف ایمان ہے۔(مسلم، ص115، حدیث:543)
(4) انسانی ہمدردی:حادثات یا دیگر ضرورتوں میں ہم وطنوں کی مدد کریں، غریبوں
کا خیال رکھیں، اور گمشدہ اشیاء شرعی اصولوں کے مطابق لوٹائیں۔
(5) ملکی مصنوعات کو فروغ: ملکی اشیاء کو ترجیح دیں، ان کی برائی سے اجتناب کریں،
دوسروں کو بھی خریداری پر مائل کریں۔
(6) قومی اداروں کا احترام:سرکاری ادارے اور ان کا سامان قومی امانت ہے، ان کا درست
استعمال کریں، خاص طور پر اگر آپ سرکاری ملازم ہیں تو۔
(7) وسائل کی بچت: بلا ضرورت جلتی لائٹیں بجھائیں، پانی ، بجلی، گیس وغیرہ کے غیر ضروری استعمال سے اجتناب کریں۔
(8) دینی و تعلیمی اداروں کا ساتھ: دینی مدارس، جامعات، اور علمائے اہلِ سنت کے ادارے دین و
وطن دونوں کی خدمت کر رہے ہیں، ان سے تعاون کریں۔
(9) بیرون ملک ذمہ داری: بیرونِ ملک مقیم پاکستانی وطن کی عزت کے محافظ ہیں، کسی بھی ایسی
سرگرمی سے دور رہیں جو پاکستان کی بدنامی کا سبب بنے۔
(10) عدل و انصاف: تاجروں کو ملازمین کا حق دینا اور ملازمین کو اپنی ذمہ داریاں
ادا کرنا لازم ہے تاکہ ایک مضبوط اور مہذب معاشرہ اور وطن تشکیل پائے۔
(11) منفی رویوں سے اجتناب: کسی فرد کی غلطی پر پورے ادارے یا ملک کو بُرا کہنا خود
اپنے گھر کو بدنام کرنا ہے۔ تنقید برائے اصلاح ہونی چاہیے، نہ کہ تحقیر۔
(12) سوشل میڈیا کا محتاط استعمال: کسی شخص کی غلطی کی ویڈیو وائرل کرنا گناہ کی اشاعت اور وطن کی
بدنامی ہے، جو قابلِ مذمت ہے۔
پاکستان ہمارا
گھر ہے اور اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ گھر کی حفاظت، صفائی، اور فلاح ہمارا فرض ہے۔
وطن سے محبت کا عملی ثبوت دیں اور ایک باوقار، بااخلاق، مہذب شہری بن کر اسلام
اور پاکستان دونوں کا نام روشن کریں۔
اللہ کریم ہمیں
دیگر حقوق کے ساتھ ساتھ وطن کے حقوق بھی ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن