محمد مدثر رضوی عطاری (درجۂ خامسہ جامعۃ
المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
علمائے کرام
آپ علیہ السلام کا نسب بیان کرتے ہوئے یوں بیان فرماتے ہیں الیاس بن فنحاص بن
العیزارین ہارون . آپ علیہ السلام کو الیاس نشبی بھی کہتے ہیں اور بعض نے یوں بھی
کہا الیاس بن العازرین العیزار بن ہارون بن عمران. بھی کہتے ہیں حضرت الیاس علیہ
السلام جب تشریف. لائے تو اس وقت لوگ ایک بعل نامی بت کی پوجا کرتے تھے تو آپ علیہ
السلام نے ان لوگوں کو بت کی پوجا کرنے سے منع فرمایا کہ وہ بت کی پوجا چھوڑ دیں،
لیکن آپ علیہ السلام نے بہت بڑی قربانی دی۔ آئیے آپ علیہ الصلوۃ والسلام کی صفات
پڑھتے ہیں۔
حضرت
الیاس علیہ السلام رسولوں میں سے ہیں: اللہ تعالیٰ قرآن میں ارشاد
فرماتا ہے۔ (صفت
آیت 123) ترجمۂ کنزالایمان: کنز العرفان : اور بیشک الیاس ضرور رسولوں میں سے ہے۔
تفسیر
: حضرت
الیاس علیہ الصلوة والسلام حضرت ہارون علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں اور آپ
علیہ السلام حضرت موسی علیہ السلام کے بہت عرصہ بعد بعلبک اور ان کے اطراف کے
لوگوں کی طرف مبعوث ہوئے
(2)
الله کے چنے ہوئے بندے تھے: اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا
ہے ! الأَعِبَادَ
اللهِ المُخلصين
(صفت آیت 128) ترجمة كنز العرفان مگر الله کے چنے ہوئے بندے ۔
تفسیر:اس
قوم میں سے برگزیدہ بندے جو حضرت الیاس علیہ السلام پر ایمان لائے انہوں نے عذاب
سے نجات پائی
(3)
آپ علیہ السلام کی ثنا باقی رکھی: الله تعالی قرآن پاک ارشاد فرماتا ہے :
وتَرَكْنَا
عَلَيْهِ فِي الْآخِرِينَ ترجمہ کنز العرفان :
ہم نے پچھلوں
میں اسکی ثناء باقی رکھی ۔ ( صفت آیت (139)
(4)
آپ علیہ السلام پر سلامتی ہو: اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا
: ترجمة كنز العرفان: الیاس پر سلام ہو. (صفت آیت 130)
تفسیر:
اس
آیت کا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرت الیاس علیہ السلام پر سلام . م
ہو اور دوسرا معنی یہ ہے کہ قیامت تک بندے ان کے حق میں دعا کرتے اور ان کی تعریف
کرتے رہیں گے اعلی درجہ کے کامل ایمان والے ہندوں میں سے اللہ تعالٰی قرآن پاک میں
ارشاد فرماتا ہے : بے شک وہ ہمارے اعلی درجہ کے
کامل الایمان والے بندوں میں سے ہے۔
چار
انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام ابھی تک زندہ ہیں: چار انبیاء
کرام علیہم انہیں میں سے حضرت الیاس علیہ السلام بھی ہے۔
(1) حضرت
ادریس علیہ السلام (2) حضرت عیسی علیہ سلام یہ دونوں انبیاء کرام میں ہیں۔
(3) حضرت. خضر علیہ السلام سمندر پر اور 4) حضرت الیاس علیہ السلام خشکی پر منتظم۔
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
عمران یونس (درجۂ رابعہ جامعۃُ المدینہ
شیرانوالہ گیٹ لاہور، پاکستان)
اللہ پاک نے انسانوں
کی ہدایت کے لیے انبیاء اور مرسلین کو دنیا میں مبعوث فرمایا اور انہوں نے انسانوں
کو تبلیغ فرمائی ان رسولوں میں سے ایک حضرت الیاس علیہ السلام بھی ہیں۔ ترجمہ کنز
الایمان : اور بے شک حضرت الیاس علیہ السلام رسولوں میں سے تھے ۔ (بحوالہ سورت
صافات آیت 123)
الیاس بن
یاسین بن شیر فخاص بن ایفرار بن ہارون بن عمران یعنی الیاس علیہ السلام حضرت ہارون
علیہ السلام کی اولاد میں سے تھے وہ ہارون جو حضرت موسی علیہ السلام کے بھائی تھے
اور الیاس حضرت موسی علیہ السلام کے بعد نبی بن کر تشریف لائے تھے یہی قول مشہور
اور یہی جمہور کا مذہب ہے ۔ (حوالہ تفسیر روح البیان مکتبہ اویسیہ رضویہ)
اور حضرت
الیاس علیہ السلام بعلبک اور ان کے اطراف کے لوگوں کی طرف مبعوث ہوئے یاد رہے کہ
چار پیغمبر ابھی تک زندہ ہیں دو اسمان میں حضرت ادریس علیہ السلام اور حضرت عیسی
علیہ السلام اور دو زمین پر حضرت خضر علیہ السلام اور حضرت الیاس علیہ السلام حضرت
خضر علیہ السلام سمندر کی طرف اور حضرت الیاس علیہ السلام خشکی پر منتظم ہے قیامت
ائے گی تو اس وقت وفات پائیں گے اور بعض بزرگوں کی ان سے ملاقات بھی ہوئی ہے۔ (
حوالہ مکتبۃ المدینہ صراط الجنان ایت نمبر 123)
ترجمہ کنز
الایمان : اور ہم نے بعد والوں میں اس کی تعریف باقی رکھی الیاس پر سلام ہو بے شک
ہم نیکی کرنے والوں کو ایسا ہی صلہ دیتے ہیں بے شک وہ ہمارے اعلی درجے کے کامل
ایمان والے بندوں میں ہے
اسلام ہو
الیاسین بھی الیاس کی ایک لغت ہے جیسا سینا اور سینین دونوں طور وسینا نام ہیں ۔ ایسے
ہی الیاس اور الیاسین ایک ہی ذات کے نام ہیں ایک معنی یہ ہے کہ اللہ تعالی کی طرف
سے حضرت الیاس علیہ السلام پر سلام ہو اور دوسرا معنی یہ ہے کہ قیامت تک بندے ان
کے حق میں دعا کرتے اور ان کی تعریف بیان کرتے رہے ہیں۔ ( حوالہ صراط الجنان 129
ایت132)
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
محمد شاہزیب سلیم عطاری (درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم
سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ عزوجل نے
وقتاً فوقتاً انبیاء کرام علیہم السلام کو لوگوں کی طرف تبلیغ کے لیے بھیجا ان میں
سے حضرت الیاس علیہ السلام بھی ہیں ۔ جب بنی اسرائیل نے اللہ عزوجل کی عبادت چھوڑ
کر بعل نامی بت کی پوجا کرنی شروع کر دی اور جہاں وہ عبادت کرتے تھے اس کا نام "بک"
تھا۔ تو اللہ عز و جل نے آپ علیہ السلام کو بعلبک قوم کی طرف رسول بنا کر بھیجا۔
آپ علیہ السلام کا نام مبارک الیاس ہے اور آپ حضرت ہارون علیہ السلام کی اولاد میں
سے ہیں۔ اور قرآن پاک میں آپ کا نام " ال یاسین - بھی مذکو رہے۔ اللہ عزوجل
نے حضرت الیاس علیہ السلام کے کچھ اوصاف قرآن مجید میں بھی ذکر فرمائے ہیں اور ان
میں سے چند آپ بھی پڑھئیے اور جھومئے۔
(1) قرب خاص کے لائق : اللہ تعالیٰ
قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے وَ زَكَرِیَّا وَ یَحْیٰى وَ عِیْسٰى
وَ اِلْیَاسَؕ-كُلٌّ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ ترجمۂ کنز الایمان : اور زکریا
اور یحییٰ اور عیسیٰ اور الیاس کو یہ سب ہمارے قرب کے لائق ہیں۔ ،(پ 7 آیت 85 سورت
الانعام)
(2)
حضرت الیاس علیہ السلام پیغمبر: اللہ عزوجل قرآن پاک میں ارشاد فرماتا
ہے وَ
اِنَّ اِلْیَاسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ
ترجمۂ کنز الایمان : اور بے شک الیاس پیغمبروں
سے ہے
(3)
اعلی درجے کے کامل ایمان والے : اللہ عزوجل قرآن پاک میں ارشاد فرماتا
ہے سَلٰمٌ
عَلٰۤى اِلْ یَاسِیْنَ اِنَّا كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا
الْمُؤْمِنِیْنَ ترجمۂ
کنز الایمان: سلام ہو الیاس پر۔ بے شک ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو۔ بے شک وہ
ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل الایمان بندوں میں ہے۔ (پ 23 آیت 130 تا 132 سورۃ
الصافات)
(4) حضرت الیاس علیہ السلام زندہ : اللہ
عزوجل قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے وَ اِنَّ اِلْیَاسَ لَمِنَ
الْمُرْسَلِیْنَ ترجمۂ
کنز الایمان: اور بے شک الیاس پیغمبروں سے ہے۔
اس آیت کے تحت
تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ یاد رہے چار پیغمبر ابھی زندہ ہیں ان میں سے حضرت
الیاس علیہ السلام بھی ہیں ۔ یہ خشکی پر منتظم ہیں ۔ (پ23 آیت 123 سورت الصافات
تفسیر صراط الجنان)
(5) قیامت تک ان کے حق میں دعا: سَلٰمٌ
عَلٰۤى اِلْ یَاسِیْنَ: ترجمہ کنز الایمان : سلام ہو الیاس پر ۔ اس کے تحت
تفسیر صراط الجنان میں ہے سلام سے مراد ایک معنی یہ ہیں کہ قیامت تک بندے ان کے حق
میں دعا کرتے اور ان کی تعریف کرتے رہیں گے (پ 23 آیت 130 سورة الصافات تفسیر صراط
الجنان)
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
بہت سے انبیاء
کرام علیہم السلام کا ذکر قرآن پاک میں موجود ہے بعض کا اشارۃ اور بعض کا صراحتا ،
اور حضرت الیاس علیہ السلام ان انبیاء کرام میں سے ہیں کہ جن کا ذکر صراحتا قرآن
پاک میں موجود ہے ۔
حضرت
الیاس علیہ السلام کا نام و نسب:
آپ علیہ
السلام کا نام الیاس ہے اور آپ حضرت ہارون علیہ السلام کی اولاد سے ہیں تفسیر
نعیمی میں آپ کا نسب یوں بیان کیا ہے : الیاس بن سنان بن فخاض بن عزار بن ہارون بن
عمران علیہم السلام ۔ بعض نے آپ کا نام ادریس لکھا ہے لیکن یہ غلط ہے اس لیے کہ آپ
علیہ السلام ابراہیم علیہ السلام اور نوح علیہ السلام کی ذریت میں سے ہیں اور
ادریس علیہ السلام نوح علیہ السلام کے آباء میں سے ہیں۔ [تفسیر نعیمی 7/655، مکتبہ
اسلامیہ لاہور] قرآن پاک میں آپ کا نام ال یاسین بھی مذکور ہے " سَلٰمٌ
عَلٰۤی اِلْ یَاسِیۡنَ ﴿130﴾"
الیاس پر سلام ہو۔
حضرت
الیاس علیہ السلام کی قوم اور ان کو تبلیغ :
اللہ عزوجل نے
الیاس علیہ السلام کو ایک ایسی قوم کی طرف مبعوث فرمایا جو اللہ عزوجل کی عبادت چھوڑ
کر بتوں کی پوجا کرتی تھی اور جس بت کی وہ پوجا کرتے تھے اس کا نام
"بعل" تھا وہ بت سونے کا بنا ہوا تھا اس کی لمبائی 20 گز تھی ، اور اس
کے چار منہ تھے چار سو خدمت گزار اس بت کی خدمت کیا کرتے تھے ۔[تفسیر صراط الجنان 8/342،
مکتبۃ المدینہ کراچی] آپ علیہ السلام نے ان سے فرمایا : اے لوگو کیا تمہیں اللہ
عزوجل کا خوف نہیں اور تم اللہ عزوجل کے علاوہ معبود کی عبادت کرنے پر اس کے عذاب
سے ڈرتے نہیں کیا تم بعل کی پوجا کرتے ہو اور اس سے بھلائیاں طلب کرتے ہو جبکہ اس
رب کی عبادت کو ترک کرتے ہو جو بہترین خالق ہے اور وہ تمہارا رب ہے اور تمہارے اگلے
باپ دادا کا بھی رب ہے ۔[صراط الجنان 8/342، مکتبۃ المدینہ کراچی ] قرآن پاک کی
سورۃ الصافات میں اس کو یوں بیان کیا گیا ہے " اِذْ قَالَ
لِقَوْمِہٖۤ اَلَا تَتَّقُوۡنَ ﴿124﴾ اَتَدْعُوۡنَ بَعْلًا وَّ تَذَرُوۡنَ اَحْسَنَ
الْخٰلِقِیۡنَ ﴿125﴾ۙ اللہَ رَبَّکُمْ وَ رَبَّ اٰبَآئِکُمُ الْاَوَّلِیۡنَ ﴿126﴾" جب
اس نے اپنی قوم سے فرمایا کیا تم ڈرتے نہیں کیا بعل کو پوجتے ہو اور چھوڑتے ہو سب سے اچھا پیدا کرنے والے اللہ کو جو رب
ہے تمہارا اور تمہارے اگلے باپ دادا کا ۔
آپ
کے اوصاف:
قرآن پاک میں آپ کے جو اوصاف بیان فرمائے ہیں وہ یہ ہیں :
1- آپ انتہائی اعلی درجے کے کامل الایمان بندوں میں سے
ہیں۔فرمان باری تعالی ہے :" اِنَّہٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیۡنَ
﴿132﴾" [الصافات:132]بیشک وہ ہمارے اعلٰی درجہ
کے کامل الایمان بندوں میں ہے۔
2- آپ مرسلین میں سے ہیں فرمان باری تعالی ہے:"
وَ اِنَّ اِلْیَاسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیۡنَ ﴿123﴾"[الصافات:123] اور بیشک الیاس پیغمبروں سے ہے ۔
3- نیکی کرنے والے ہیں فرمان باری تعالی ہے :" اِنَّا
کَذٰلِکَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیۡنَ ﴿131﴾"[الصافات:131]بیشک ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو
آپ
کی حیات:
چار پیغمبر ابھی تک حیات ہیں دو آسمان میں 1-حضرت ادریس علیہ السلام 2- حضرت
عیسی علیہ السلام اور زمین پر 1-حضرت خضر علیہ السلام 2- حضرت الیاس علیہ السلام ۔
حضرت خضر علیہ السلام سمندر پر اور الیاس علیہ السلام خشکی پر منتظم ہیں ۔ [تفسیر
صراط الجنان 8/341، مکتبۃ المدینہ کراچی ]
اللہ عزوجل ان کے فیضان سے ہمیں بھی حصہ عطا فرمائے ۔ آمین۔
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
شہاب الدین عطاری (درجۂ ثالثہ جامعۃُ المدینہ
ٹاؤن شپ لاہور، پاکستان)
حضرت الیاس
علیہ الصلٰوۃ والسلام اللہ عزوجل کے پیارے رسول ہیں اور آپ حضرت ہارون علیہ السلام
کی اولادِ پاک میں سے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ الصلٰوۃ والسلام کو بہت سے معجزات
عطا فرمائے ، آپ کو ستر انبیاء کرام علیہم السلام کی طاقت بخشی ، غضب و جلال اور
قوت میں آپ کو حضرت موسیٰ علیہ الصلٰوۃ والسلام کا ہم پلّہ بنایا ۔ ( سیرت
الانبیاء ، صفحہ نمبر 723, عجائب القرآن مع غرائب القران ، صفحہ 297)
قرآن مجید
فرقان حمید میں آپ کا تذکرہ مبارک موجود ہے آپ کو بہت سے مبارک اوصاف سے نوازا گیا
آئیے قرآن مجید کی روشنی میں آپ کے اوصافِ مبارکہ کا تذکرہ جانتے ہیں :
1:
کامل الایمان بندوں میں سے : اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا
الْمُؤْمِنِیْنَ ترجمہ
کنز الایمان : بے شک وہ ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل الایمان بندوں میں سے ہے۔ ( پارہ
23 ، سورہ صفت ، آیت نمبر 132)
2:
رسولوں میں سے : وَ
اِنَّ اِلْیَاسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ ترجمۂ کنز الایمان : اور بے شک
الیاس پیغمبروں سے ہے۔ ( پارہ 23 ، سورہ صفت ، آیت نمبر 123)
3:
قیامت تک آپ کی تعریف ہوتی رہے گی : وَ تَرَكْنَا عَلَیْهِ فِی
الْاٰخِرِیْنَ ترجمہ
کنزالایمان: اور ہم نے پچھلوں میں اس کی ثنا باقی رکھی۔ ( پارہ 23, سورہ صفت ، آیت
نمبر 129)
4:
سلامتی والے نبی : سَلٰمٌ عَلٰۤى اِلْ یَاسِیْنَ ترجمہ
کنزالایمان: سلام ہو الیاس پر۔ ( پارہ 23 سورہ صفت ، آیت نمبر 130)
پارہ 23 سورہ
صفت آیت نمبر 129 سے 132 تک آپ کے اوصاف اور انعامات رب تعالیٰ نے ذکر فرمائے ۔
بلخصوص فرمایا کہ آپ کی نیکیوں پر ہم ایسے ہی جزا دیتے ہیں ، آپ کا ذکر خیر قیامت
تک ہوتا رہے گا لوگ آپ کی تعریف کرتے رہے گے ۔ معلوم ہوا کہ نیک بندوں کا چرچہ رب
تعالیٰ فرماتا ہے ، ان کی اداؤں کا ذکر کرتا ہے ان کی نیکیاں قبول فرماتا ہے ۔
ہمیں بھی چاہیے کہ علم دین حاصل کرتے ہوئے خوب نیک اعمال بجا لائیں، اس کی نعمتوں
کا چرچہ کرتے رہیں اور خوب عبادت کریں ۔ ( سیرت الانبیاء ، صفحہ نمبر 722 سے 724)
دعا ہے کہ
اللہ تعالیٰ محبوب آقا کریم خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے
وسیلہ سے ہماری بھی نیکیاں قبول فرمائے اور ہمیں استقامت عطا فرمائے آمین بجاہ
خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
حافظ محمد حماس (درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ
گلزار حبیب سبزہ زار لاہور، پاکستان)
اللہ تعالیٰ
نے تمام انبیاء کرام کو عزت و تکریم کے ساتھ اس دنیا میں معبوث فرمایا قرآن مجید
میں بھی انہیں عزت کے لائق بندوں میں شامل فرمایا ارشاد باری تعالٰی ہے: كُلٌّ
مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ ترجمہ کنز الایمان : سب ہمارے
قرب کے لائق ہیں۔ الانعام : 85)
ان میں اللہ
پاک کے ایک نبی حضرت الیاس علیہ السلام بھی ہیں ان کے بارے میں اللہ پاک نے فرمایا
: زَكَرِیَّا
وَ یَحْیٰى وَ عِیْسٰى وَ اِلْیَاسَؕ-كُلٌّ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ (85)
الانعام۔
ترجمہ کنز الایمان اور زکریا اور یحییٰ اور عیسیٰ اور الیاس کو یہ سب ہمارے قرب کے
لائق ہیں۔
آپ
علیہ السلام کا مختصر تعارف: آپ علیہ السلام اللہ پاک کے رسول ہیں قرآن
مجید میں اللہ پاک کا ارشاد ہے: وَ اِنَّ اِلْیَاسَ لَمِنَ
الْمُرْسَلِیْنَ (123 ( ترجمۂ کنز الایمان اور بے شک
الیاس پیغمبروں سے ہے۔(صافات)
نام:
آپکا
نام مبارک "الیاس" ہے اور قرآن کریم میں "ال یا سین" بھی
موجود ہے
معجزات:
اللہ
پاک نے ہر نبی کو معجزات سے نوازا ہے اللہ پاک نے آپ علیہ السلام کو بھی معجزات
عطا فرمائے ۔ جیسے تمام پہاڑوں اور حیوانات کو آپ علیہ السلام کے لیے مسخر فرما
دیا ،آپ کو ستر انبیاء کرام کی طاقت بخشی اور قوت و طاقت میں حضرت موسیٰ علیہ
السلام کا ہم پلہ بنایا۔
انعامات
الٰہی: آپ
پر اللہ پاک نے بہت سے انعامات بھی فرمائے ان میں سے بعض قرآن مجید میں بھی مذکور
ہیں قرآن پاک میں آپ علیہ السّلام کی
رسالت کی گواہی دی گئی۔ ارشاد باری تعالی ہے : وَإِنَّ الْيَاسَ لَمِنَ
الْمُرْسَلِينَ (پا 22 صافات123 (
ترجمۂ کنز
الایمان اور بے شک الیاس پیغمبروں سے ہے۔
اللہ تعالیٰ
نے بعد آنے والی امتوں میں آپ عَلَيْهِ السَّلام کا ذکر خیر باقی رکھا، آپ
عَلَيْهِ السلام پر خصوصی سلام بھیجا، نیکی کرنے والوں اور اعلیٰ درجہ کے کامل
ایمان والے بندوں میں شمار فرمایا۔ فرمانِ الہی ہے :
وَ تَرَكْنَا
عَلَیْهِ فِی الْاٰخِرِیْنَ(129)سَلٰمٌ عَلٰۤى اِلْ یَاسِیْنَ(130)اِنَّا كَذٰلِكَ
نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ (131) اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(پ 22
صافات 129تا131) ترجمہ:
کنزالعرفان : اور ہم نے بعد والوں میں اس کی تعریف باقی رکھی۔ الیاس پرسلام ہو۔
بیشک ہم نیکی کرنے والوں کوایسا ہی صلہ دیتے ہیں ۔ بیشک وہ ہمارے اعلیٰ درجہ کے
کامل ایمان والے بندوں میں سے ہے۔
تفسیر صراط
الجنان میں ہے کہ حضرت الیاس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام حضرت ہارون عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد میں سے ہیں اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بہت عرصہ بعد
بَعْلَبَکْ اور ان کے اطراف کے لوگوں کی طرف مبعوث ہوئے۔
چار
پیغمبروں کی ابھی تک ظاہری وفات نہیں ہوئی :یاد رہے کہ
چار پیغمبر ابھی تک زندہ ہیں ۔دو آسمان میں ،(1) حضرت ادریس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام (2) حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، اوردوزمین
پر۔(1)حضرت خضر عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام۔ (2) حضرت الیاس عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام۔ حضرت خضر عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سمندر پر اور
حضرت الیاس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام خشکی پر مُنْتَظِم ہیں۔ (روح البیان،
الصافات، تحت الآیۃ 123، 132، 7 / 481، 483
جب قیامت قریب
آئے گی تو اس وقت وفات پائیں گے اوربعض بزرگوں کی ان سے ملاقات بھی ہوئی ہے۔ حضرت الیاس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم سے فرمایا’’اے
لوگو! کیا تمہیں اللہ تعالیٰ کا خوف نہیں اور تم اللہ تعالیٰ کے علاوہ معبود کی
عبادت کرنے پر ا س کے عذاب سے ڈرتے نہیں ؟کیا تم بعل کی پوجا کرتے ہو اور ا س سے
بھلائیاں طلب کرتے ہو جبکہ اس رب تعالیٰ کی عبادت کو ترک کرتے ہوجو بہترین خالق ہے
اور وہ تمہارا رب ہے اور تمہارے اگلے باپ دادا کا بھی رب ہے ۔ ’’بَعْل‘‘
اُن لوگوں کے بت کا نام تھاجو سونے کا بنا ہوا تھا ۔
اس واقعہ کو
اللہ پاک نے قرآنِ حکیم میں یوں ارشاد فرمایا: اِذْ قَالَ
لِقَوْمِهٖۤ اَلَا تَتَّقُوْنَ اَتَدْعُوْنَ بَعْلًا وَّ
تَذَرُوْنَ اَحْسَنَ الْخَالِقِیْنَ اللّٰهَ رَبَّكُمْ وَ رَبَّ اٰبَآىٕكُمُ
الْاَوَّلِیْنَ فَكَذَّبُوْهُ فَاِنَّهُمْ لَمُحْضَرُوْنَ اِلَّا عِبَادَ اللّٰهِ
الْمُخْلَصِیْنَ )پ 22 صافات124تا128 ) ترجمہ: کنزالعرفان : جب اس نے
اپنی قوم سے فرمایا: کیا تم ڈرتے نہیں ؟ کیا تم بعل (بت) کی پوجا کرتے ہواور
بہترین خالق کوچھوڑتے ہو؟ اللہ جو تمہارا رب اور تمہارے اگلے باپ دادا کارب ہے۔ پھر انہو ں نے اسے جھٹلایا تو وہ ضرور پیش کئے جائیں گے۔ مگر اللہ کے چُنے
ہوئے بندے۔
حضرت الیاس
علیه السلام کالوگوں کی نظروں سے اوجھل ہونا:
آپ علیہ
السلام کی تبلیغ و نصیحت سے کچھ لوگ تو ایمان لے آئے اور دیگر افراد اپنے کفر و
سرکشی پر قائم رہے جیسا کہ اوپر بیان ہوا، پھر گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ شہر کا
بادشاہ ” ارحب “ آپ عَلَيْهِ السلام کا جانی دشمن بن گیا اور اس نے آپ علیہ السلام
کو شہید کر دینے کا ارادہ کر لیا۔ خطرہ محسوس ہونے پر آپ علیہ السلام نے خدا کے
حکم سے شہر سے ہجرت فرمائی اور پہاڑوں کی چوٹیوں اور غاروں میں روپوش ہو گئے۔ سات
برس تک روپوشی کے عالم میں رہے اور اس دوران جنگلی گھاسوں، پھولوں اور پھلوں پر
زندگی بسر فرماتے رہے۔ بادشاہ نے آپ کی گرفتاری کے لئے بہت سے جاسوس مقرر کر دیئے
تھے لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے کوئی بھی آپ تک نہ پہنچ سکا۔ آخر ایک دن آپ
عَلَيْهِ السلام نے یہ دعا مانگی: اے اللہ! مجھے ان ظالموں سے نجات اور راحت عطا
فرما۔ آپ علیہ السلام پر وحی آئی کہ تم فلاں دن فلاں جگہ پر جاؤ اور وہاں جو سواری
ملے بلا خوف اس پر سوار ہو جاؤ۔ چنانچہ اس دن اس مقام پر آپ علیہ السلام پہنچے تو
ایک سرخ رنگ کا گھوڑا کھڑا تھا۔ آپ علیہ السلام اس پر سوار ہو گئے اور گھوڑا چل
پڑا تو آپ عَلَيْهِ السلام کے چچازاد بھائی حضرت الينغ علیہ السلام نے آپ کو اپکارا
اور عرض کی: اب میں کیا کروں؟ یہ سن کر حضرت الیاس علیہ السلام نے اپنا کمبل ان پر
ڈال دیا اور یہ اس بات کی نشانی تھی کہ میں نے تمہیں بنی اسرائیل کی ہدایت کے لئے
اپنا خلیفہ بنا دیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے حضرت الیاس علیہ السلام کو لوگوں کی نظروں
سے اوجھل فرما کر کھانے پینے سے بے نیاز کر دیا اور آپ کو فرشتوں کی جماعت میں
شامل فرمالیا ۔
اللہ پاک ہمیں
تمام انبیاء کرام علیھم السلام کا صدقہ نیک اور صالح بنائے اور ان پر لیے گئے
انعامات میں سے ہمیں بھی اپنی رحمت کے ساتھ حصہ عطا فرمائے آمین
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
محمد حمزہ غلام قادر (درجۂ ثالثہ جامعۃُ المدینہ فیضان حسن و جمال مصطفیٰ
لانڈھی کراچی ، پاکستان)
تمام انبیاء و
مرسلین علیہم السلام انتہائی اعلیٰ اور عمدہ اوصاف کے مالک تھے ان میں سے کچھ کا
ذکر قرآن مجید میں بھی مذکور ہے انہی میں سے ایک حضرت الیاس علیہ السلام بھی ہیں
چنانچہ قرآن پاک میں حضرت الیاس علیہ السلام کے بارے میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: اِنَّهٗ
مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ ترجمۂ کنزالایمان: " بے شک وہ
ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل الایمان بندوں میں سے ہے۔ " (پ 23 ، الصّٰٓفّٰت:132)
اس آیت سے اس
بات پر تنبیہ کرنا مقصود ہے کہ سب سے بڑی فضیلت اور سب سے اعلیٰ شرف کامل ایمان سے
حاصل ہوتا ہے اور حضرت الیاس علیہ السلام انتہائی اعلیٰ درجے کے کامل ایمان بندوں
میں شامل ہیں. اللّٰه پاک نے حضرت الیاس علیہ السلام پر بہت سے انعامات فرمائے
انہی میں سے چند یہ بھی ہیں .سورۃالانعام میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے؛ وَ
زَكَرِیَّا وَ یَحْیٰى وَ عِیْسٰى وَ اِلْیَاسَؕ-كُلٌّ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ ترجمۂ
کنزالعرفان : " اور زکریا اور یحییٰ اور عیسیٰ اور الیاس کو (ہدایت یافتہ
بنایا)یہ سب ہمارے خاص بندوں میں سے ہیں." (پ 7 ، الانعام :85)
قرآن کریم میں حضرت الیاس علیہ السلام کی رسالت
کی گواہی دی گئی ہے چنانچہ ارشاد ہوتا ہے: وَ اِنَّ اِلْیَاسَ لَمِنَ
الْمُرْسَلِیْنَ
ترجمۂ کنز الایمان" اور بے شک الیاس پیغمبروں سے ہے ۔"(پ23 ،
الصّٰٓفّٰت:123 )
یہاں حضرت
الیاس عَلَیْہِ السلام اور ان کی قوم کا واقعہ بیان کیا جارہا ہے۔ حضرت الیاس
عَلَیْہِ السلام حضرت ہارون عَلَیْہِ السلام کی اولاد میں سے ہیں اور آپ عَلَیْہِ
السَّلَام حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السلام کے بہت عرصہ بعد بَعْلَبَکْ اور ان کے اطراف
کے لوگوں کی طرف مبعوث ہوئے.
اللّٰه پاک نے
بعد آنے والی امتوں میں آپ علیہ السلام کا ذکرِ خیر باقی رکھا اور آپ پر خصوصی
سلام بھیجا، نیکی کرنے والوں اور اعلیٰ درجے کے کامل ایمان بندوں میں شمار فرمایا.
اس کا ذکر قرآن پاک میں کچھ اس طرح مذکور ہے. وَ تَرَكْنَا
عَلَیْهِ فِی الْاٰخِرِیْنَ ْ° سَلٰمٌ عَلٰۤى اِلْ یَاسِیْنَ °اِنَّا كَذٰلِكَ
نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ ° اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْن° ترجمۂ
کنز الایمان : " اور ہم نے پچھلوں میں اس کی ثنا باقی رکھی۔ سلام ہو الیاس
پر۔ بے شک ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو۔ بے شک وہ ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل
الایمان بندوں میں ہے۔" (پ .23، الصّٰٓفّٰت : 129-132)
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
محمد اویس ثناء اللہ (درجۂ ثالثہ جامعۃ المدینہ
گلزار حبیب سبزہ زار لاہور، پاکستان)
اللہ پاک نے
اس دنیا فانی میں لوگوں کی ہدایت کے لیے ایک لاکھ24 ہزار کم و بیش و بیش انبیاء
کرام علیہم الصلوۃ والسلام کو مبعوث فرمایا انہی میں سے حضرت الیاس علیہ السلام
بھی ہیں اپ علیہ السلام کے نبی ہونے کا تذکرہ قران پاک میں بھی موجود ہے ۔
وَ اِنَّ
اِلْیَاسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ(123) ترجمۂ کنز الایمان اور بے شک
الیاس پیغمبروں سے ہے۔ آپ علیہ السلام حضرت موسی علیہ السلام کے بھائی حضرت ہارون
علیہ السلام کی اولاد سے ہیں۔ (حوالہ: تذکرۃ الانبیاء صفحہ نمبر 272)
اللہ تعالی نے
اپ علیہ السلام کو ظالم بادشاہ کے شر سے بچاتےہوئے لوگوں کی نظروں سے اوجھل فرما
دیا اپ علیہ السلام ابھی حیات ہیں اپ علیہ السلام کو قرب قیامت وفات آئے گی۔
حضرت
الیاس علیہ السلام کا تعارف:
آپ علیہ
السلام کا نام مبارک "الیاس" ہے قران پاک میں بھی اپ کا نام "اِل
یاسین" مذکور ہے
سَلٰمٌ عَلٰۤى
اِلْ یَاسِیْنَ(130)
ترجمۂ کنز الایمان: سلام ہو الیاس پر۔
اِل یاسین بھی الیاس کی ایک لغت ہے۔ جیسے سینا
اور سِیْنِیْن دونوں ’’طورِ سینا ‘‘ ہی کے نام ہیں ،ایسے ہی الیاس اور اِلْ یاسین
ایک ہی ذات کے نام ہیں ۔اس آیت کا ایک معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرت
الیاس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر سلام ہو اور دوسرا معنی یہ ہے کہ قیامت
تک بندے ان کے حق میں دعا کرتے اور ان کی تعریف بیان کرتے رہیں گے ۔( روح البیان،
الصافات، تحت الآیۃ: 130، 7 / 472، جلالین، الصافات، تحت الآیۃ:130، ص378،
ملتقطاً۔صراط الجنان پارہ نمبر 23)
معجزات:
اللہ
پاک نے حضرت الیاس علیہ السلام کو بھی بہت سے معجزات عطا فرمائے ۔جیسے تمام پہاڑوں
اور حیوانات کو اپ علیہ السلام کے لیے مسخر فرما دیا اپ علیہ السلام کو اللہ پاک
نے 70 انبیاء کرام علیہم السلام جتنی طاقت بخشی غضب و جلال اور قوت وطاقت میں حضرت
موسی علیہ السلام کا ہم پلہ بنا دیا۔
انعامات
الہی:اللہ
تعالی نے بعد میں انے والی امتوں میں بھی اپ کا ذکر خیر باقی رکھا اللہ تعالی کی
طرف سے اپ پر خصوصی سلام نازل ہوا۔ اللہ تعالی نے اپ علیہ السلام کو نیکی کرنے
والوں اور اعلی درجے کے کامل ایمان والے بندوں میں شامل فرمایا۔ جیسا کہ قران پاک
میں ارشاد باری تعالی ہے۔وَ تَرَكْنَا عَلَیْهِ فِی
الْاٰخِرِیْنَ(129)سَلٰمٌ عَلٰۤى اِلْ یَاسِیْنَ(130)اِنَّا كَذٰلِكَ نَجْزِی
الْمُحْسِنِیْنَ (131) اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(132)ترجمۂ
کنز الایمان: اور ہم نے پچھلوں میں اس کی ثنا باقی رکھی۔ سلام ہو الیاس پر۔ بے شک
ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو۔ بے شک وہ ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل الایمان
بندوں میں ہے۔
حضرت
الیاس علیہ السلام کی بعثت اور قوم کو تبلیغ:اللہ تعالی نے
اپ علیہ السلام کو نامی شہر کی طرف لوگوں کی اصلاح کرنے کے لیے بھیجا تو اپ علیہ
السلام ان لوگوں کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: اِذْ قَالَ
لِقَوْمِهٖۤ اَلَا تَتَّقُوْنَ(124)اَتَدْعُوْنَ بَعْلًا وَّ تَذَرُوْنَ اَحْسَنَ
الْخَالِقِیْنَ(125)اللّٰهَ رَبَّكُمْ وَ رَبَّ اٰبَآىٕكُمُ الْاَوَّلِیْنَ(126)ترجمۂ
کنز الایمان: جب اس نے اپنی قوم سے فرمایا کیا تم ڈرتے نہیں ۔کیا بعل کو پوجتے ہو
اور چھوڑتے ہو سب سے اچھا پیدا کرنے والے اللہ کو۔ جو رب ہے تمہارا اور تمہارے
اگلے باپ دادا کا۔
اس آیت اور
اس کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت الیاس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام نے اپنی قوم سے فرمایا’’اے لوگو! کیا تمہیں اللہ تعالیٰ کا خوف نہیں اور
تم اللہ تعالیٰ کے علاوہ معبود کی عبادت کرنے پر ا س کے عذاب سے ڈرتے نہیں ؟کیا تم
بعل کی پوجا کرتے ہو اور ا س سے بھلائیاں طلب کرتے ہو جبکہ اس رب تعالیٰ کی عبادت
کو ترک کرتے ہوجو بہترین خالق ہے اور وہ تمہارا رب ہے اور تمہارے اگلے باپ دادا کا
بھی رب ہے ۔
’’بَعْل‘‘ اُن لوگوں کے بت کا نام تھاجو سونے کا
بنا ہوا تھا ،اس کی لمبائی 20 گز تھی اور ا س کے چار منہ تھے، وہ لوگ اس کی بہت
تعظیم کرتے تھے، جس مقام میں وہ بت تھا اس جگہ کا نام ’’بک‘‘ تھا اس لئے ا س کا
نام بَعلبک مشہور ہوگیا، یہ ملک شام کے شہروں میں سے ایک شہر ہے۔( تفسیرطبری،
الصافات، تحت الآیۃ: 124-125، 10 / 520، ابو سعود، الصافات، تحت الآیۃ: 145، 4 /
419، روح البیان، الصافات، تحت الآیۃ: 124-ء12، 7 / 481۔ تفسیر صراط الجنان سورہ
صافات)
چار
پیغمبروں کی ابھی تک ظاہری وفات نہیں ہوئی : یاد رہے کہ
چار پیغمبر ابھی تک زندہ ہیں ۔دو آسمان میں ،(1) حضرت ادریس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام (2) حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، اوردوزمین
پر۔(1)حضرت خضر عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام۔ (2) حضرت الیاس عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام۔ حضرت خضر عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سمندر پر اور
حضرت الیاس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام خشکی پر مُنْتَظِم ہیں۔ (روح البیان،
الصافات، تحت الآیۃ:123، 132، 7 / 281، 483)جب قیامت قریب آئے گی تو اس وقت وفات
پائیں گے اوربعض بزرگوں کی ان سے ملاقات بھی ہوئی ہے۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں انبیاء
کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائےامین بجاہ خاتم
النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
محمد عثمان سعید (درجۂ سادسہ
جامعۃُ المدینہ شاہ عالم مارکیٹ لاہور ، پاکستان)
حضرت
الیاس علیہ السّلام حضرت ہارون علیہ السّلام کی اولاد میں سے ہیں، قراٰنِ پاک میں آپ
علیہ السّلام کا نام اِلْ یاسین بھی ہے، یہ بھی الیاس کی ایک لغت ہے جیسے سِینا اور سِیْنِین دونوں طورِ سینا کے نام ہیں ایسے ہی
الیاس اور اِلْ یاسین دونوں ایک ہی ذات
کے نام ہیں۔ آیئے! حضرت الیاس علیہ السّلام کی قراٰنِ کریم میں مذکور6 صفات
پڑھتے ہیں:
(1)کامل ایمان
والے: آپ
علیہ السّلام اعلیٰ درجے کے کاملُ الایمان بندوں میں سے ہیں۔ فرمانِ باری تعالیٰ
ہے:﴿ اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا
الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۳۲)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: بےشک وہ ہمارے اعلیٰ درجہ کے کاملُ
الایمان بندوں میں ہے۔(پ23، الصّٰٓفّٰت: 132)
(2)رسالت کی
گواہی: قراٰنِ
پاک میں آپ علیہ السّلام کی رسالت کی گواہی دی گئی ہے، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ
ہے: ﴿وَاِنَّ اِلْیَاسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَؕ(۱۲۳)﴾ترجمۂ کنزالایمان: اور
بےشک الیاس پیغمبروں سے ہے۔(پ23، الصّٰٓفّٰت: 123)
(3)بعد والی
امتوں میں ذکرِ خیر کی بقا: اللہ پاک نے بعد میں آنے والی اُمتوں میں آپ علیہ السّلام
کا ذکرِ خیر باقی رکھا، جیسا کہ قراٰنِ پاک میں ہے: ﴿وَتَرَكْنَا عَلَیْهِ فِی الْاٰخِرِیْنَۙ(۱۲۹)﴾ ترجمۂ
کنزُالایمان: اور ہم نے پچھلوں میں اس کی ثنا باقی رکھی۔(پ23، الصّٰٓفّٰت: 129)
(4)خصوصی سلام: اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کا نام مبارک لے کر آپ پر خصوصی سلام بھیجا، چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿سَلٰمٌ عَلٰۤى اِلْ یَاسِیْنَ(۱۳۰)﴾ ترجمۂ
کنزُالایمان: سلام ہو الیاس پر۔(پ23، الصّٰٓفّٰت: 130)
(5)بعثت اور
قوم کی تبلیغ: اللہ پاک نے حضرت الیاس علیہ السّلام کو بَعلَبک والوں کی طرف رسول بنا کر
بھیجا تو آپ علیہ السّلام نے قوم کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: ﴿اِذْ قَالَ لِقَوْمِهٖۤ اَلَا تَتَّقُوْنَ(۱۲۴)
اَتَدْعُوْنَ بَعْلًا وَّتَذَرُوْنَ اَحْسَنَ الْخَالِقِیْنَۙ(۱۲۵) اللّٰهَ
رَبَّكُمْ وَرَبَّ اٰبَآىٕكُمُ الْاَوَّلِیْنَ(۱۲۶)﴾ ترجمۂ
کنزالایمان: جب اس نے اپنی قوم سے فرمایا کیا تم ڈرتے نہیں کیا بعل کو پوجتے ہو
اور چھوڑتے ہو سب سے اچھا پیدا کرنے والے اللہ کو جو رب ہے تمہارا اور تمہارے اگلے
باپ دادا کا۔ (پ23، الصّٰٓفّٰت: 124تا 126)
(6)قوم کا جھٹلانا: قوم نے حضرت الیاس علیہ السّلام کی
نصیحت قبول
کرنے کی بجائے اللہ پاک کی وحدانیت اور آپ علیہ السّلام کی رسالت کو جھٹلایا۔
قیامت کے دن اس قوم کے کفار ضرور عذابِ الٰہی میں مبتلا ہوں گے اور ہمیشہ جہنم میں
رہیں گے اور ان کے برعکس اللہ پاک کے وہ برگزیدہ بندے جو حضرت الیاس علیہ السّلام
پر ایمان لائے، یہ عذاب سے نجات پائیں گے۔ قراٰنِ پاک میں ہے: ﴿فَكَذَّبُوْهُ فَاِنَّهُمْ لَمُحْضَرُوْنَۙ(۱۲۷) اِلَّا
عِبَادَ اللّٰهِ الْمُخْلَصِیْنَ(۱۲۸)﴾ ترجمۂ کنزالعرفان: پھر
انہو ں نے اسے جھٹلایا تو وہ ضرور پیش کئے جائیں گے مگر اللہ کے چنے ہوئے بندے ۔(پ23،
الصّٰٓفّٰت:127، 128)
اللہ پاک نے آپ علیہ
السّلام کو بہت سے معجزات سے نوازا جیسے پہاڑوں اور حیوانات کو آپ کےلئے مسخر فرما
دیا، آپ علیہ السّلام کو ستر انبیائے کرام کی طاقت بخش دی غضب و جلال اور قوت و
طاقت میں حضرت موسیٰ علیہ السّلام کا ہم پلہ بنا دیا۔
(صاوی، الصّٰٓفّٰت، تحت
الآیۃ:123، ص1749)
حضرت خضر علیہ السّلام کی
طرح آپ علیہ السّلام بھی زندہ ہیں مؤرخین اور مفسرین نے اس بات پر تفصیل سے کلام
کیا ہے کہ آپ علیہ السّلام زندہ ہیں اور قربِ قیامت وصال فرمائیں گے۔
اللہ پاک ہمیں انبیائے
کرام کی سیرت پڑھنے سمجھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن
بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔