محمد مبشر عبدالرزاق (درجہ سادسہ جامعۃ المدینہ
سادھوکی لاہور ، پاکستان)
اللہ عزوجل
اپنے بندوں کی ہدایت و رہنمائی کے لیے وقتا فوقتا اپنے مقدس انبیاء علیہم السلام
کو مبعوث فرماتا رہا اور سب سے آخر میں اس نے اپنے پیارے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم
کو مبعوث فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حکمت و دانائی عقل و فراست قول و
فعل علم و عمل سے مختلف مقامات پر اپنی امت کی تعلیم و تربیت فرمائی جس پر عمل پیرا
ہو کر انسان اپنی زندگی کو دین اسلام کے مطابق ڈال کر دنیا و آخرت میں کامیابی و
کامرانی حاصل کر سکتا ہے ان میں سے ایک پہلو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا
اشارے سے اصلاح و تربیت فرمانا بھی ہے ان میں سے چند فرامین آپ بھی پڑھیے اور علم
و عمل کی نیت کیجیے
(1)
ایک عمارت کی مثل: عَنْ اَبِیۡ مُوسٰی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ عَنِ النَّبِىِّ
صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم قَالَ:الْمُؤْمِنُ
لِلْمُؤْمِنِ كَالْبُنْيَانِ يَشُدُّ بَعْضُهُ بَعْضًا ثُمَّ شَبَّكَ بَيْنَ
اَصَابِعِهِ ترجمہ: حضرت سیدنا ابو
موسٰی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ حُضور نبی کریم رؤف رحیم صَلَّی
اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : ایک مؤمن دوسرے مؤمن
کے لیےعمارت کی طرح ہے جس کا ایک حصّہ دوسرے حصّے کو تقویت دیتاہے پھر آپ صَلَّی
اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےاپنے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے
ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کرکے اشارہ فرمایا ( بخاری شریف کتاب الادب ،باب تعاون
المومنین بعضھم بعضا 106/4الحدیث6026)
اُس حدیث پاک
میں مؤمن کو دوسرے مؤمن کی مدد ونصرت پراُبھاراگیاہےاور ایک دوسرے کی مدد کرنا ایک
پختہ اور ضروری امر ہے جس سے مسلمان تقویت پا سکتے ہیں اور دنیا و آخرت کا نظام
احسن انداز میں چل سکتا ہے
(2)
مسلمان کے حقوق: عَنْ
اَبِيْ هُرَيْرَةَرَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللَّهِ صَلَّى
اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:الْمُسْلِمُ اَخُو الْمُسْلِمِ لَا يَخُوْنُهُ وَلَا
يَكْذِبُهُ وَلَا يَخْذُلُهُ كُلُّ الْمُسْلِـمِ عَلَى الْمُسْلِمِ حَرَامٌ عِرْضُهُ
وَمَالُهُ وَدَمُهُ التَّقْوَى هَا هُنَا بِحَسْبِ امْرِئٍ مِّنَ الشَّرِّ اَنْ يَحْقِرَاَخَاهُ
الْمُسْلِمَ ترجمہ :حضرت سیدنا ابو
ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ حضورنبی رحمت ، شفیعِ اُمت ﷺ نے
ارشاد فرمایا : مسلمان مسلمان کا بھائی ہے نہ اس سے خیانت کرے ، نہ اُس سے جھوٹ
بولے اور نہ اُسےرُسوا کرے ہر مسلمان کی عزت ، مال اور جان دوسرے مسلمان پر حرام
ہے۔ تقویٰ یہاں ہے ۔ (اوریہ فرماتے ہوئےدست اقدس سے اپنے دل کی طرف اشارہ فرمایا۔
پھر فرمایا : )کسی بھی انسان کے بُرا ہونے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنے
مسلمان بھائی کو حقارت کی نگاہ سے دیکھے ۔ ( ترمذی کتاب البرو الصلہ باب ما جاء فی
شفقت 3 /372حدیث 1032 )
اس حدیث پاک میں
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کے چند حقوق بیان فرمائے مثلاً مسلمان کی عزت و
حرمت کا خیال رکھنا اس سے خیانت نہ کرناوغیرہ
(3)
یتیم کی کفالت: وَعَنْ
سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى
اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اَنَا وَكَافلُ اليَتِيْمِ في الجَنَّةِ هٰكَذا وَاَشَارَ
بِالسَّبَّابَةِ وَالْوُسْطٰى وَفَرَّجَ بَيْنَهُمَا ترجمہ:حضرت سَیِّدُنا سہل بن سعد رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی
عَنْہُ سے روایت ہے ، حُسن اَخلاق کے پیکر ، محبوبِ رَبِّ اکبر ﷺ نے ارشاد فرمایا
: ’’میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے۔ پھر آپ صَلَّی اللہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنی شہادت والی اور درمیانی انگلی سے
اشارہ کیااور اُن کے درمیان کچھ کشادگی فرمائی ۔ (بخاری شریف، کتاب الطلاق باب
اللعان، 3 /497 حدیث : 8304 )
پیارے پیارے
اسلامی بھائیو! یتیم کی کفالت کرنا ایک عظیم کام ہے اور اِس کی فضیلت اَحادیث
مبارکہ میں بیان فرمائی گئی ہے، یتیم کی کفالت کرنے والے کو قیامت کے دن حضورسَیِدُ
الانبیاء، احمد مجتبیٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مبارک
رَفاقت نصیب ہو گی۔
ان کے علاوہ
بھی بہت سی احادیث کریمہ میں حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے
اشارے سے اپنی امت کی اصلاح فرمائی جس کا مقصد انسان کی دنیاوی و اخروی کا کامیابی
کی طرف رہنمائی کرنا اور اس کو راہ ہدایت پر گامزن کرنا تھا اللہ پاک کی بارگاہ میں
دعا ہے کہ وہ ہمیں ان کا مطالعہ کرنے اور ان پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے
۔ آمین