حسن
محمود سعیدی(درجہ دورۂ حدیث مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ کراچی، پاکستان)
اللہ
عزوجل نے قرآن کریم میں جہاں مومن مردوں کی صفات ذکر فرمائی ہیں وہی اللہ عزوجل نے
مومنہ عورتوں کی بھی صفات ذکر فرمائی ہیں اللہ نے یہ مقام یہ مرتبہ عورتوں کو بھی
بخشا کہ ان کا ذکر اپنی پاک کتاب اور سب کتابوں کی سردار کتاب میں ان کا ذکر
فرمایا۔فرمان باری تعالیٰ ہے:
اِنَّ الْمُسْلِمِیْنَ وَ الْمُسْلِمٰتِ وَ
الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ وَ الْقٰنِتِیْنَ وَ الْقٰنِتٰتِ وَ
الصّٰدِقِیْنَ وَ الصّٰدِقٰتِ وَ الصّٰبِرِیْنَ وَ الصّٰبِرٰتِ وَ الْخٰشِعِیْنَ
وَ الْخٰشِعٰتِ وَ الْمُتَصَدِّقِیْنَ وَ الْمُتَصَدِّقٰتِ وَ الصَّآىٕمِیْنَ وَ
الصّٰٓىٕمٰتِ وَ الْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَهُمْ وَ الْحٰفِظٰتِ وَ الذّٰكِرِیْنَ
اللّٰهَ كَثِیْرًا وَّ الذّٰكِرٰتِۙ-اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ مَّغْفِرَةً وَّ اَجْرًا
عَظِیْمًا(۳۵)
ترجمۂ کنز الایمان: بیشک مسلمان مرد اور مسلمان
عورتیں اور ایمان والے اور ایمان والیاں اور فرماں بردار اور فرماں برداریں اور
سچے اور سچیاں اور صبر والے اور صبر والیاں اور عاجزی کرنے والے اور عاجزی کرنے
والیاں اور خیرات کرنے والے اور خیرات کرنے والیاں اور روزے والے اورروزے والیاں
اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے
والے اور یاد کرنے والیاں ان سب کے لیے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا
ہے۔(سورۃ الاحزاب، آیت نمبر 35)
اللہ
عزوجل نے اس آیت مبارکہ میں مومنہ عورت کی 10 خصوصیات مردوں کے ساتھ ذکر فرمائی
ہیں۔
مومنہ عورت کی تعریف:وَ الْمُؤْمِنٰتِ:وہ عورتیں جو اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور نبی کریم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی رسالت کی تصدیق بھی کرتی ہیں اور تمام ضروریاتِ
دین کو مانتی ہیں۔
اللہ کے حکم کے آگے سر تسلیم خم رکھتی ہیں: وَ الْمُسْلِمٰتِ:مومنہ وہ عورتیں ہیں جو کلمہ
پڑھ کر اسلام میں داخل ہوئیں اور انہوں نے اللہ تعالیٰ کے احکام کی اطاعت کی اور
ان احکام کے سامنے سرِ تسلیم خم کردیا۔
عبادت پر ہمیشگی کرنے والی: وَ الْقٰنتٰتِ:اللہ عزوجل کی اطاعت و فرمانبرداری
کرنے والی عورتیں۔ وہ عورتیں عبادات پر مُداوَمَت(ہمیشگی)اختیار کرتی ہیں اور
انہیں (ان کی حدود اور شرائط کے ساتھ)قائم رکھتی ہیں۔(تفسیر صراط الجنان، سورۃ
الاحزاب، آیت نمبر 35)
علامہ
حافظ عمادالدین ابن کثیر اپنی کتاب تفسیر ابن کثیر میں تحت ھذا الایۃ فرماتے ہیں:
اطاعت ایسی کرتی ہیں جس میں عاجزی شامل ہوتی ہے۔(تفسیر ابن کثیر مترجم،
سورۃالاحزاب آیت35، جلد3،صفحہ 811)
سچ بولتی ہیں: وَ الصّٰدِقٰتِ: سچ بولنے والی عورتیں۔
سچائی قابل ستائش خصلت ہے: اور
علامہ ابوالبرکات عبداللہ بن احمد بن محمد نسفی فرماتے ہیں: مومنہ عورتیں اپنے
ارادوں اور نیتوں میں اور اپنے اقوال و گفتار میں اور اپنے افعال واعمال اور سیرت
و کردار میں سچائی پر قائم رہتی ہیں۔(تفسیر مدارک مترجم، سورۃالاحزاب،
آیۃ35،صفحہ108)
صبر کرنے والی ہوتی ہیں: وَ الصّٰبِرٰتِ۔ صبر کرنے والی ہوتی ہیں۔ قاضی ثناءاللہ عثمانی اس
کے تحت فرماتے ہیں: مومنہ عورتیں اللہ عزوجل سے ڈرتی ہیں اور ہر تکلیف و مصیبت میں
صبر کرنے والی ہوتی ہیں۔(تفسیر مظہری مترجم،سورۃالاحزاب، آیت35، جلد7، صفحہ 488)
مفتی
قاسم صاحب فرماتے ہیں: مومنہ عورتیں اپنے نفس پر انتہائی دشوار ہونے کے باوجود
اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے طاعتوں کی پابندی کرتی ہیں، ممنوعات سے بچتی ہیں اور
مَصائب و آلام میں بے قراری اور شکایت کا مظاہرہ نہیں کرتیں بلکہ صبر کرتی
ہیں۔(تفسیر صراط الجنان، سورۃ الاحزاب، آیت نمبر 35)
عاجزی کرنے والی ہوتی ہیں: وَ الْخٰشِعٰتِ:عاجزی کرنے والی ہوتی ہیں۔
علامہ ابوالبرکات فرماتے ہیں: مومنہ عورتیں ظاہر و باطن اور دل وجان سے اللہ
تعالیٰ کے لیے عاجزی اختیار کرنے والی ہوتی ہیں اور ظاہر و باطن ہر حال میں اللہ
تعالیٰ سے ڈرنے والی ہوتی ہیں۔(تفسیر مدارک مترجم، سورۃالاحزاب، آیت35،صفحہ108)
صدقہ کرتی ہیں: وَ الْمُتَصَدِّقٰتِ:صدقہ و خیرات کرنے والی عورتیں۔ مومنہ
عورتیں صدقہ و خیرات کرتی ہیں خواہ وہ فرض ہو(جیسے زکوٰۃ،قربانی،صدقہ فطر،وغیرہ)یا
نفل ہو(جیسے مسجد،مدرسہ،و دیگر فلاحی کاموں پر مال و دولت خرچ کرتی ہیں)۔(تفسیر
مدارک مترجم، سورۃالاحزاب، آیت35،صفحہ109)
روزہ
رکھتی ہیں: وَ الصّٰٓىٕمٰتِ: روزہ رکھنے والی ہوتی ہیں۔
مومنہ عورتیں فرض روزے(جیسے ماہ رمضان،نذر،اور کفارہ)تو رکھتی ہیں لیکن وہ نفلی
روزے(جیسے ہرماہ چاند کی13، 14، 15کاروزہ 9 اور 10محرم کاروزہ اور ہر پیر
کاروزہ)بھی رکھتی ہیں۔(تفسیر مدارک مترجم، سورۃالاحزاب، آیت35صفحہ109)
پاکدامن رہتی ہیں: وَ الْحٰفِظٰتِ:شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والی عورتیں۔ مومنہ
عورتیں تمام حرام کاموں سے اپنی پارسائی کی حفاظت کرتی ہیں۔(تفسیر مدارک مترجم،
سورۃالاحزاب، آیت35،صفحہ109)
اللہ کا ذکر کرتی ہیں: وَّ الذّٰكِرٰتِ:ذکر کرنے والی عورتیں۔ اس کا تعلق پیچھے آیت میں
موجود کثیراً سے ہے مطلب کثرت سے اللہ کا ذکر کرتی ہیں۔ تفسیر ابن کثیر میں ہے
انکے کثرت سے ذکر کرنے کی وجہ سے قیامت کے دن انکا مقام اللہ کے ہاں سب سے بلند
ہوگا۔(تفسیر ابن کثیر، الاحزاب، آیت35، جلد3)
اور
اسی طرح دوسرے مقام پر فرمایا: فَالصّٰلِحٰتُ
قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ ترجَمۂ
کنزُالایمان: تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی
ہیں۔(سورۃالنسآء،آیت34)
امام فخرالدین رازی تفسیر کبیر میں فرماتے ہیں: قٰنِتٰتٌ سے
مراد اللہ تعالیٰ کی فرمانبردار ہوتی ہیں اور حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ سے مراد اپنے
شوہر کے حقوق پورے کرنے والی ہوتی ہیں۔
اور
شیخ واحدہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ لفظ قنوت اللہ کی اطاعت اور خاوند کی
اطاعت دونوں کو شامل ہے تو واضح ہوگیا نیک عورتیں وہی ہیں جو اللہ کے حکم کی بھی
اطاعت کرتی ہیں اور اپنے شوہر کے حکم کی بھی اطاعت کرتی ہیں۔ (تفسیر کبیر مترجم،
سورۃ النسآء، آیت34، جلد10، صفحہ 226)
اور
پھر ان نیک اور صالحہ عورتوں کے لیے اللہ تبارک وتعالیٰ نے خوشخبری بیان فرمائی
ارشاد فرمایا:اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ مَّغْفِرَةً وَّ اَجْرًا عَظِیْمًا ترجَمۂ
کنزُالایمان: اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔(سورۃ الاحزاب، آیت 35)
مطلب
کہ جو عورتیں ان تمام صفات کی حامل ہوں گی تو اللہ تعالیٰ نے ان کی ان صفات اور ان
کے ان اعمال کی جزا کے طور پر بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے اور وہ کیا ہے وہ
جنت ہے۔
محترم
قارئین کرام یہ ہیں مومنہ عورتیں۔ ہم بھی اپنی گھر کی خواتین کو اپنی بچیوں کو
اپنی بہنوں کو ان صفات کا حامل بنائیں ہم صرف کوشش کرسکتے ہیں مدد کرنے والی ذات
اللہ تبارک وتعالیٰ کی ہے اور کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ نیکی کہ کام میں ضرور
مدد فرماتا ہے۔ ارشاد فرمایا:الَّذِیْنَ
جَاهَدُوْا فِیْنَا لَنَهْدِیَنَّهُمْ سُبُلَنَاؕ-وَ اِنَّ اللّٰهَ لَمَعَ
الْمُحْسِنِیْنَ
ترجمۂ کنزالایمان: اور جنہوں نے ہماری راہ میں کوشش کی ضرور ہم انہیں اپنے راستے
دکھادیں گے اور بیشک الله نیکوں کے ساتھ ہے۔(سورۃ العنکبوت، آیت69)
گل
محمد(درجہ خامسہ جامعہ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور، پاکستان)
قرآن
پاک اللہ عزوجل کی بے مثال اور روشن کتاب ہے جس میں واقعات احکام کو ذکر کرنے کے
ساتھ عورتوں کے اوصاف کو بھی بیان فرمایا ہے ان اوصاف میں سے چند اوصاف ملاحظہ
فرمائیں:
(1)فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا
حَفِظَ اللّٰهُؕ- ترجمہ کنز الایمان: نیک بخت
عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہے جس طرح اللہ نے حکم دیا۔
(پاره 5، سورة النسآء، آیت نمبر 34)
نیک
اور پارسا عورتوں کا وصف بیان کیا جارہا ہے کہ جب ان کے شوہر موجود ہوں تو ان کی
اطاعت کرتی ہیں اور ان حقوق کی ادائیگی میں مصروف رہتی اور شوہر کی نافرمانی سے
بچتی ہیں اورموجود نہ ہوں تو اللہ تعالیٰ کے فضل سے ان کے مال اور عزت کی حفاظت
کرتی ہیں۔
(2)وَ الْمُسْلِمٰتِ ترجمہ کنزالایمان: مسلمان
عورتیں۔ وہ عورتیں جو کلمہ پڑھ کر اسلام میں داخل ہوئیں اور انہوں نے اللہ کے
احکام کی اطاعت کی اور ان کے احکام کے سامنے سر تسلیم خم کر دیا۔
(3)وَ الْمُؤْمِنٰتِ ترجمہ کنز الایمان: ایمان
والیاں۔ وہ عورتیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کی رسالت کی تصدیق کی اور تمام ضروریات دین کو مانا۔
(4)وَ الْقٰنِتٰتِ: ترجمہ کنزالایمان: اور فرماں
برداریں۔ وہ عورتیں جنہوں نے عبادات پر مداومت اختیار کی اور انہیں رات کی حدود
اور شرائط کے ساتھ قائم کیا۔
(5)وَ الصّٰدِقٰتِ: ترجمہ کنزالایمان: خیرات کرنے
والیاں۔ وہ عورتیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے عطا کئے مال میں سے اس کی راہ میں فرض
اور نقلی صدقات دیئے۔
(6)وَ الصّٰبِرٰتِ: ترجمہ کنز الایمان: صبر
والیاں۔ وہ عورتیں جنہوں نے نفس پر انتہائی دشوار ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ کی
رضا کے لیے طاعتوں کی پابندی کی ممنوعات سے بچتی ہیں۔ اور مصائب و آلام میں بے
قراری اور شکایت کا مظاہرہ نہیں کرتیں۔
(7)وَ الْخٰشِعٰتِ: ترجمہ کنز الایمان: عاجزی
کرنے والیاں۔ وہ عورتیں جنہوں نے طاعتوں اور عبادتوں میں اپنے دل اور اعضاء کے
ساتھ عاجزی و انکساری کی۔
(8)وَ الْمُتَصَدِّقٰتِ: ترجمہ کنز
الایمان: سچیاں۔ وہ عورتیں جو اپنی نیت، قول اور فعل میں سچی ہیں۔
(9)وَ الصّٰٓىٕمٰتِ: ترجمہ کنزالایمان: روزے
والیاں۔ وہ عورتیں جنہوں نے فرض اور نفلی روزے رکھے۔
(10)وَ الْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَهُمْ وَ الْحٰفِظٰتِ:
ترجمہ کنزالایمان: اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والیاں۔ وہ عورتیں جنہوں نے اپنی عفت
اور پارسائی کو محفوظ رکھا اور جو حلال نہیں ہے اس سے بچیں۔ (تفسیر صراط الجنان،
پارہ22، سورۃ الاحزاب، آیت 35)
سلمان
عطّاری(درجہ سادسہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ فاروق اعظم سادھوکی، پاکستان)
اللہ
پاک نے اپنی بے مثل کتاب قرآن مجید میں واقعات اور احکام کو ذکر کرنے کے ساتھ ساتھ
مؤمنہ عورت کی صفات اور مراتب بھی ذکر فرمائے ہیں۔ چنانچہ اللہ پاک نے قرآن مجید
میں عورتوں کی صفات کو ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:
اِنَّ الْمُسْلِمِیْنَ وَ
الْمُسْلِمٰتِ وَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ وَ الْقٰنِتِیْنَ وَ
الْقٰنِتٰتِ وَ الصّٰدِقِیْنَ وَ الصّٰدِقٰتِ وَ الصّٰبِرِیْنَ وَ الصّٰبِرٰتِ وَ
الْخٰشِعِیْنَ وَ الْخٰشِعٰتِ وَ الْمُتَصَدِّقِیْنَ وَ الْمُتَصَدِّقٰتِ وَ
الصَّآىٕمِیْنَ وَ الصّٰٓىٕمٰتِ وَ الْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَهُمْ وَ الْحٰفِظٰتِ وَ
الذّٰكِرِیْنَ اللّٰهَ كَثِیْرًا وَّ الذّٰكِرٰتِۙ-اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ
مَّغْفِرَةً وَّ اَجْرًا عَظِیْمًا(۳۵)
ترجمہ
کنزالایمان:بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور ایمان والے اور ایمان والیاں
اور فرماں بردار اور فرماں برداریں اور سچے اور سچیاں اور صبر والے اور صبر والیاں
اور عاجزی کرنے والے اور عاجزی کرنے والیاں اور خیرات کرنے والے اور خیرات کرنے
والیاں اور روزے والے اورروزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ
رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں ان سب کے لیے
اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔اللہ پاک نے مومنہ عورتوں کی دس صفات
ذکر کی ہیں اور ان کیساتھ انکی مدح فرمائی ہے۔(سورۃ الاحزاب، آیت نمبر 35)
(1)وَ الْمُسْلِمٰتِ یعنی اسلام لانےوالی عورتیں: ان مراتب میں سے پہلی صفت اسلام ہے جو اللہ اور اس
کے پیارے حبیب علیہ السلام کی فرمانبرداری ہے۔
(2)وَ الْمُؤْمِنٰتِ یعنی
ایمان لانےوالی عورتیں: دوسری صفت
ایمان ہے کہ وہ اعتقاد صحیح اور ظاہر و باطن کا موافق ہونا ہے یعنی ان کا ظاہر و
باطن کفر سے پاک ہے۔
(3)وَ الْقٰنِتٰتِ یعنی اطاعت کرنےوالی عورتیں:
تیسری صفت قنوت ہے یعنی وہ اللہ اور رسول کی اطاعت کرتی ہیں۔
(4)وَ الصّٰدِقٰتِ یعنی سچ بولنےوالی عورتیں:
چوتھی صفت صدق نیات اور صدق اقوال و افعال ہیں یعنی ان کی نیتیں اور ان کے اقوال و
افعال کا سچا ہونا ہے۔
(5)وَ الصّٰبِرٰت ِیعنی
صبرکرنےوالی عورتیں: پانچویں صفت صبر ہے یعنی طاعتوں کی پابندی کرنا اور ممنوعات
سے احتراز کرنا ہے۔
(6)وَ الْخٰشِعٰتِ یعنی خشوع وخضوع
اختیارکرنےوالی عورتیں: چھٹی صفت خشوع
یعنی طاعتوں اور عبادتوں میں قلوب و جوارح کیساتھ متواضع ہونا ہے۔
(7)وَ الْمُتَصَدِّقٰتِ یعنی صدقہ
کرنے والی عورتیں:ساتویں صفت صدقہ ہے یعنی اللہ تعالیٰ کے عطا کیے ہوئے مال سے اس
کی راہ میں بطریق فرض ونفل دینا ہے۔
(8)وَ الصّٰٓىٕمٰتِ یعنی روزہ رکھنےوالی عورتیں:
آٹھویں صفت صوم یعنی روزہ ہے یہ بھی فرض و نفل دونوں کو شامل ہے۔
(9)وَ الْحٰفِظٰتِ یعنی پارسائی کو محفوظ رکھنے
والی عورتیں: نویں صفت عفت ہے یعنی وہ اپنی پارسائى کو محفوظ رکھتى ہیں اور جو
حلال نہیں اس سے بچتی ہیں۔
اللہ
عزوجل نے قرآن پاک میں کثیر مقامات پر مومنہ عورتوں کی صفات کو بیان فرمایا ہے،
چنانچہ فرمانے باری تعالیٰ ہے:
اِنَّ الْمُسْلِمِیْنَ وَ
الْمُسْلِمٰتِ وَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ وَ الْقٰنِتِیْنَ وَ
الْقٰنِتٰتِ وَ الصّٰدِقِیْنَ وَ الصّٰدِقٰتِ وَ الصّٰبِرِیْنَ وَ الصّٰبِرٰتِ وَ
الْخٰشِعِیْنَ وَ الْخٰشِعٰتِ وَ الْمُتَصَدِّقِیْنَ وَ الْمُتَصَدِّقٰتِ وَ
الصَّآىٕمِیْنَ وَ الصّٰٓىٕمٰتِ وَ الْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَهُمْ وَ الْحٰفِظٰتِ وَ
الذّٰكِرِیْنَ اللّٰهَ كَثِیْرًا وَّ الذّٰكِرٰتِۙ-اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ مَّغْفِرَةً
وَّ اَجْرًا عَظِیْمًا(۳۵)
ترجَمۂ
کنزُالایمان: بےشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور ایمان والے اور ایمان والیاں
اور فرمان بردار اور فرمان برداریں اور سچے اور سچیاں اور صبر والے اور صبر والیاں
اور عاجزی کرنے والے اور عاجزی کرنے والیاں اور خیرات کرنے والے اور خیرات کرنے
والیاں اور روزے والے اورروزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ
رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں ان سب کے لیے
اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔(سورۃ الاحزاب، آیت نمبر: 35)
مردوں کے ساتھ عورتوں کے دس مراتب:
اس
آیت میں مردوں کے ساتھ عورتوں کے جو دس مراتب بیان ہوئے ان کی تفصیل درج ذیل ہے:
(1)…وہ
مرد اور عورتیں جو کلمہ پڑھ کر اسلام میں داخل ہوئے اور انہوں نے اللہ تعالیٰ کے
احکام کی اطاعت کی اور ان احکام کے سامنے سرِ تسلیم خم کردیا۔
(2)…وہ
مرد اور عورتیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کی رسالت کی تصدیق کی اور تمام ضروریاتِ دین کو مانا۔
(3)…وہ
مرد اور عورتیں جنہوں نے عبادات پر مُداوَمَت اختیار کی اور انہیں (ان کی حدود اور
شرائط کے ساتھ)قائم کیا۔
(4)…وہ
مرد اور عورتیں جو اپنی نیت،قول اور فعل میں سچے ہیں۔
(5)…وہ
مرد اور عورتیں جنہوں نے نفس پر انتہائی دشوار ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ کی رضا
کے لئے طاعتوں کی پابندی کی، ممنوعات سے بچتے رہے اور مَصائب و آلام میں بے قراری
اور شکایت کا مظاہرہ نہ کیا۔
(6)…وہ
مرد اور عورتیں جنہوں نے طاعتوں اور عبادتوں میں اپنے دل اور اعضاء کے ساتھ عاجزی
و اِنکساری کی۔
(7)…وہ
مرد اور عورتیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے عطا کئے ہوئے مال میں سے اس کی راہ میں
فرض اور نفلی صدقات دئیے۔
(8)…وہ
مرد اور عورتیں جنہوں نے فرض روزے رکھے اور نفلی روزے بھی رکھے۔ منقول ہے کہ جس نے
ہر ہفتہ ایک درہم صدقہ کیا وہ خیرات کرنے والوں میں اور جس نے ہر مہینے اَیّامِ
بِیض (یعنی قمری مہینے کی 13، 14، 15 تاریخ)کے تین روزے رکھے وہ روزے رکھنے والوں
میں شمار کیا جاتا ہے۔
(9)…وہ
مرد اور عورتیں جنہوں نے اپنی عفت اور پارسائی کو محفوظ رکھا اور جو حلال نہیں ہے
اس سے بچے۔
(10)…وہ
مرد اور عورتیں جو اپنے دل اور زبان کے ساتھ کثرت سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے
ہیں۔کہا گیا ہے کہ بندہ کثرت سے ذکر کرنے والوں میں اس وقت شمار ہوتا ہے جب کہ وہ
کھڑے، بیٹھے،لیٹے ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرے۔
خلاصہ کلام:خلاصہ یہ ہے
کہ جو عورتیں اسلام،ایمان اورطاعت میں،قول اور فعل کے سچا ہونے میں،صبر، عاجزی و
انکساری اور صدقہ و خیرات کرنے میں،روزہ رکھنے اور اپنی عفت و پارسائی کی حفاظت
کرنے میں اور کثرت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے میں مردوں کے ساتھ ہیں،توایسے
مردوں اور عورتوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے ان کے اعمال کی جزا کے طور پر بخشش اور
بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔(ابو سعود، الاحزاب، تحت الآیۃ: 35،
4/321، مدارک، الاحزاب، تحت الآیۃ: 35، ص941،
خازن، الاحزاب، تحت الآیۃ: 35، 3/500 ملتقطاً)
اور
سورۃ النسآء، آیت نمبر 34 میں فرمانے باری تعالیٰ ہے:
اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا
فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ
اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ-وَ
الّٰتِیْ تَخَافُوْنَ نُشُوْزَهُنَّ فَعِظُوْهُنَّ وَ اهْجُرُوْهُنَّ فِی
الْمَضَاجِعِ وَ اضْرِبُوْهُنَّۚ-فَاِنْ اَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوْا عَلَیْهِنَّ
سَبِیْلًاؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِیًّا كَبِیْرًا(۳۴)
ترجَمۂ
کنزُالایمان:مرد افسر ہیں عورتوں پر اس لیے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت
دی اور اس لیے کہ مردوں نے ان پر اپنے مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں
ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا اور جن
عورتوں کی نافرمانی کا تمہیں اندیشہ ہو تو انہیں سمجھاؤ اور ان سے الگ سوؤ اور
اُنہیں مارو پھر اگر وہ تمہارے حکم میں آجائیں تو اُن پر زیادتی کی کوئی راہ نہ
چاہو بے شک اللہ بلند بڑا ہے۔
فَالصّٰلِحٰتُ:نیک عورتیں۔ نیک اور پارسا عورتوں کے
اوصاف بیان فرمائے جا رہے ہیں کہ جب ان کے شوہر موجود ہوں تو ان کی اطاعت کرتی اور
ان کے حقوق کی ادائیگی میں مصروف رہتی اور شوہر کی نافرمانی سے بچتی ہیں اور جب
موجود نہ ہوں تو اللہ تعالیٰ کے فضل سے ان کے مال اور عزت کی حفاظت کرتی ہیں۔
نیک بیوی کے اوصاف اور فضائل:
کثیر
احادیث میں نیک اور پارسا بیویوں کے اوصاف اور ان کے فضائل بیان کئے گئے ہیں، ان
میں سے 2 احادیث درج ذیل ہیں:
(1)حضرت
ابو امامہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِا قدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا تقویٰ کے بعد مومن کے لئے نیک بیوی سے بہتر کوئی چیز نہیں کہ
اگروہ اُسے حکم دے تو وہ اطاعت کرے اوراگر اسے دیکھے تو خوش کر دے اور اس پر قسم
کھا بیٹھے تو قسم سچی کر دے اور کہیں چلا جائے تو اپنے نفس اور شوہر کے مال میں
بھلائی کرے۔(ابن ماجہ، کتاب النکاح، باب افضل النساء، 2/414،
الحدیث: 1857)
(2)حضرت
عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا جسے چار چیزیں ملیں اسے دنیا و آخرت کی بھلائی ملی:
(1)شکر گزار دل (2)یادِ خدا کرنے والی زبان (3)مصیبت پر صبر کرنے والا بدن (4)ایسی
بیوی کہ اپنے نفس اور شوہر کے مال میں گناہ کی مُتلاشی (یعنی اس میں خیانت کرنے
والی)نہ ہو۔ (معجم الکبیر، طلق بن حبیب عن ابن عباس، 11/109،
الحدیث:11275)
سورۃ
التوبۃ، آیت نمبر 71 میں رب تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتُ
بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍۘ-یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ
وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ یُطِیْعُوْنَ اللّٰهَ وَ
رَسُوْلَهٗؕ-اُولٰٓىٕكَ سَیَرْحَمُهُمُ اللّٰهُؕ-اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ(۷۱)
ترجَمۂ
کنزُالایمان: اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں بھلائی کا
حکم دیں اور برائی سے منع کریں اور نماز قائم رکھیں اور زکوٰۃ دیں اور اللہ و رسول
کا حکم مانیں یہ ہیں جن پر عنقریب اللہ رحم کرے گا بےشک اللہ غالب حکمت والا ہے۔
اسی
طرح سورۃ الحدید، آیت نمبر 18 میں رب کائنات ارشاد فرماتا ہے:
اِنَّ الْمُصَّدِّقِیْنَ وَ
الْمُصَّدِّقٰتِ وَ اَقْرَضُوا اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا یُّضٰعَفُ لَهُمْ وَ
لَهُمْ اَجْرٌ كَرِیْمٌ(۱۸)
ترجَمۂ
کنزُالایمان: بےشک صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں اور وہ جنہوں نے
اللہ کو اچھا قرض دیا ان کے دُونے ہیں اور ان کے لیے عزت کا ثواب ہے۔
(1)پہلی صفت وہ
صالحہ نیک بخت اور ادب والیاں: فَالصّٰلِحٰتُ
قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- ترجمہ: نیک
بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت
کا حکم دیا۔(پارہ 5، سورة النسآء، الآیۃ: 34)
حضرت
ابو امامہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِا قدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا تقویٰ کے بعد مومن کے لئے نیک بیوی سے بہتر کوئی چیز نہیں کہ
اگروہ اُسے حکم دے تو وہ اطاعت کرے اوراگر اسے دیکھے تو خوش کر دے اور اس پر قسم
کھا بیٹھے تو قسم سچی کر دے اور کہیں چلا جائے تو اپنے نفس اور شوہر کے مال میں
بھلائی کرے۔(ابن ماجہ، کتاب النکاح، باب افضل النساء، 2/414،
الحدیث: 1857)
(2)دوسری صفت اپنی عصمت و آبرو اور پارسائی کا
پورا تحفظ کرے: اپنی
عصمت و آبرو کا پورا تحفظ کرے اور کسی بھی وقت اور کسی کے ساتھ بھی ایسا رویہ
اختیار نہ کرے جس سے خاوند کو کوئی شکایت پیدا ہو یا اس کی مردانہ غیرت و حمیت کے
خلاف ہو۔ وَ یَحْفَظْنَ فُرُوْجَهُنَّ ترجمہ: اور
اپنی پارسائی کی حفاظت کریں۔(سورۃ النور، آیت:31)
(3)تیسری صفت وہ زینت نہ دیکھائیں:وَ لَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَهُنَّ ترجمہ: اور
اپنی زینت نہ دکھائیں۔(سورۃ النور، آیت:31)زینت سے مراد وہ چیزیں ہیں جن کے ذریعے
عورت سجتی سنورتی ہے جیسے زیور وغیرہ اور چونکہ محض زینت کے سامان کو دکھانا مباح
ہے اس لئے آیت کا معنی یہ ہے کہ مسلمان عورتیں اپنے بدن کے ان اعضاء کو ظاہر نہ
کریں جہاں زینت کرتی ہیں جیسے سر، کان، گردن، سینہ، بازو، کہنیاں اور پنڈلیاں،
البتہ بد ن کے وہ اعضاء جوعام طور پر ظاہر ہوتے ہیں جیسے چہرہ،دونوں ہاتھ اور
دونوں پاؤں،انہیں چھپانے میں چو نکہ مشقت واضح ہے اس لئے ان اعضاء کو ظاہر کرنے
میں حرج نہیں۔(لیکن فی زمانہ چہرہ بھی چھپایا جائے گا)۔(مدارک، النور، تحت الآیۃ:
31، ص777)
(4)چوتھی صفت کہ وہ اپنے پاؤں زمین پر زور سے
نہ ماریں:وَ لَا یَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِهِنَّ ترجمہ: اور
زمین پر اپنے پاؤں زور سے نہ ماریں۔ (سورۃ النور، آیت:31)عورتیں چلنے پھرنے میں
پاؤں اس قدر آہستہ رکھیں کہ اُن کے زیور کی جھنکار نہ سُنی جائے۔ اسی لئے چاہیے کہ
عورتیں بجنے والے جھانجھن نہ پہنیں۔ حدیث شریف میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس قوم کی
دعا نہیں قبول فرماتا جن کی عورتیں جھانجھن پہنتی ہوں۔ اس سے سمجھ لیناچاہیے کہ جب
زیور کی آواز دعا قبول نہ ہونے کا سبب ہے تو خاص عورت کی آواز اور اس کی بے پردگی
کیسی اللہ تعالیٰ کے غضب کو لازم کرنے والی ہوگی۔ پردے کی طرف سے بے پروائی تباہی
کا سبب ہے (اللہ کی پناہ)۔ (تفسیر احمدی، النور، تحت الآیۃ: 31، ص565،
خزائن العرفان، النور، تحت الآیۃ: 31، ص656 ملتقطاً)
(5)پانچویں صفت وہ پردہ کرنے والیاں ہیں:وَ لْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلٰى جُیُوْبِهِنَّ ترجمہ:
اور وہ اپنے دوپٹے اپنے گریبانوں پر ڈالے رکھیں۔ (سورۃ النور، آیت:31) مسلمان
عورتیں اپنے دوپٹوں کے ذریعے اپنے بالوں، گردن،پہنے ہوئے زیور اور سینے وغیرہ کو
ڈھانپ کر رکھیں۔ (تفسیرات احمدیہ، النور، تحت الآیۃ: 31،
ص562)
حضرت
اُمِّ خلاد رضی اللہُ عنہا کا بیٹا جنگ میں شہید ہو گیا، آپ رضی اللہُ عنہا ان کے
بارے میں معلومات حاصل کرنے کیلئے چہرے پرنقاب ڈالے باپردہ بارگاہِ رسالت صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں حاضر ہو ئیں، اس پر کسی نے حیرت سے کہا:اس وقت بھی آپ
نے منہ پر نقاب ڈال رکھا ہے!آپ رضی اللہُ عنہا نے جواب دیا: میں نے بیٹاضرور
کھویا ہے لیکن حیا ہر گز نہیں کھوئی۔(ابو داؤد، کتاب الجہاد، باب فضل قتال الروم
علی غیرہم من الامم، 3/9، الحدیث: 2488)
(6)چھٹی
صفت جو پاک اور صاف ستھریاں ہیں ان کے لیے ستھرے مرد اور بخشش اور عزت کی روزی ہے،
جیسا کہ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: اَلْخَبِیْثٰتُ
لِلْخَبِیْثِیْنَ وَ الْخَبِیْثُوْنَ لِلْخَبِیْثٰتِۚ-وَ الطَّیِّبٰتُ
لِلطَّیِّبِیْنَ وَ الطَّیِّبُوْنَ لِلطَّیِّبٰتِۚ-اُولٰٓىٕكَ مُبَرَّءُوْنَ
مِمَّا یَقُوْلُوْنَؕ-لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِیْمٌ۠(۲۶)
ترجَمۂ
کنزُالایمان: گندیاں گندوں کے لیے اور گندے گندیوں کے لیے اور ستھریاں ستھروں کے
لیے اور ستھرے ستھریوں کے لیے وہ پاک ہیں اُن باتوں سے جو یہ کہہ رہے ہیں اُن کے
لیے بخشش اور عزت کی روزی ہے۔ (سورۃ النور، آیت:26)
(7)ساتویں
صفت جو پارسا اور ایمان والیوں پر الزام لگاتے ہیں ان کے لیے دنیا اور آخرت میں
بڑا عذاب ہے اِنَّ الَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ الْغٰفِلٰتِ
الْمُؤْمِنٰتِ لُعِنُوْا فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ۪-وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌۙ(۲۳)
ترجَمۂ
کنزُالایمان:بیشک وہ جو عیب لگاتے ہیں انجان پارسا ایمان والیوں کو ان پر لعنت ہے
دنیا اور آخرت میں اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔(سورۃ النور، آیت:23)
آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ وہ عورتیں جوبدکاری اور
فِسق و فُجور کو جانتی بھی نہیں اور بُرا خیال اُن کے دل میں بھی نہیں گزرتا اور
وہ پاکدامن اورایمان والی ہیں، ایسی پاکیزہ عورتوں پر بدکاری کا بہتان لگانے والوں
پر دنیا اور آخرت میں لعنت ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عباس
رضی اللہُ عنہما نے فرمایا کہ آیت میں عورتوں کے بیان کردہ اوصاف سید المرسلین
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ازواجِ مطہرات کے اوصاف ہیں، اور ایک قول یہ ہے
کہ اس سے تمام ایماندار اور پارسا عورتیں مراد ہیں، انہیں عیب لگانے والوں پر اللہ
تعالیٰ لعنت فرماتا ہے۔(مدارک، النور، تحت الآیۃ: 23،
ص775)
(8)آٹھویں صفت خاوند کو تسلی دینے والی: نیک
عورت کی ایک صفت یہ ہے کہ خاوند کو زندگی میں کوئی ایسا مرحلہ پیش آجائے جس سے وہ
گھبرا جائے اور اندیشہ ہائے دور درازمیں مبتلا ہو جائے تو عورت اس کو تسلی دے، اس
کی ڈھارس بندھائے اور اس کی خوبیوں کا ذکر کر کے اس کو اللہ سے اچھی امیدیں وابستہ
کرنے کی تلقین کرے۔
اُم
المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اللہُ عنہا سے روایت ہے، سرکارِ عالی وقار صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا جو عورت اس حال میں مری کہ اس کا شوہر اس سے
راضی تھا وہ جنت میں داخل ہو گی۔(ترمذی، کتاب الرضاع، باب ما جاء فی حقّ الزوج علی
المرأۃ، 2/386، الحدیث: 1164)
(9)نویں صفت خاوند کی خدمت و اطاعت کی اہمیت و
تاکید: خاوند
کی خدمت و اطاعت کی اسلام میں کتنی اہمیت اور تاکید ہے، اس کااندازہ حدیث سے لگایا
جا سکتا ہے۔ حدیث میں رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اگر میں
کسی کو کسی کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو یقینا عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے
خاوند کو سجدہ کیا کرے۔(جامع الترمذی، حدیث: 1159)
حافظ
محمد حنین قادری(جامعۃُ المدینہ فیضانِ اوکاڑوی سولجر بازار کراچی، پاکستان)
تمام
تعریفیں اللہ کیلئے ہیں، جس نے ہمیں ایمان کی دولت سے مالا مال کیا اور قرآن کریم
میں اس نے مؤمن مردوں اور عورتوں کی صفات بیان کرکے انہیں عزت و شرف سے نوازا یہاں
اسی سے متعلق اللہ کریم قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:
اِنَّ الْمُسْلِمِیْنَ وَ
الْمُسْلِمٰتِ وَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ وَ الْقٰنِتِیْنَ وَ
الْقٰنِتٰتِ وَ الصّٰدِقِیْنَ وَ الصّٰدِقٰتِ وَ الصّٰبِرِیْنَ وَ الصّٰبِرٰتِ وَ
الْخٰشِعِیْنَ وَ الْخٰشِعٰتِ وَ الْمُتَصَدِّقِیْنَ وَ الْمُتَصَدِّقٰتِ وَ
الصَّآىٕمِیْنَ وَ الصّٰٓىٕمٰتِ وَ الْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَهُمْ وَ الْحٰفِظٰتِ وَ
الذّٰكِرِیْنَ اللّٰهَ كَثِیْرًا وَّ الذّٰكِرٰتِۙ-اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ مَّغْفِرَةً
وَّ اَجْرًا عَظِیْمًا(۳۵)
ترجمۂ
کنز الایمان: بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور ایمان والے اور ایمان والیاں
اور فرماں بردار اور فرماں برداریں اور سچے اور سچیاں اور صبر والے اور صبر والیاں
اور عاجزی کرنے والے اور عاجزی کرنے والیاں اور خیرات کرنے والے اور خیرات کرنے
والیاں اور روزے والے اورروزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ
رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں ان سب کے لیے
اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔
اس
آ یت مبارکہ میں اللہ کریم نے مؤمن مردوعورت کی صفات بیان کی ہیں آئیے قرآن کریم
میں موجود مومنہ عورتوں کی دس صفات ملاحظہ کیجئے!
(1)وَ الْمُسْلِمٰتِ: وہ عورتیں جو کلمہ پڑھ کر
اسلام میں داخل ہوئیں اور انہوں نے اللہ پاک کہ احکامات کی اطاعت کی اور اس کے
احکام کے سامنے سر تسلیم خم کردیا۔
(2)وَ الْمُؤْمِنٰتِ: وہ عورتیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ
کی وحدانیت اور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی رسالت کی تصدیق کی اور
تمام ضروریات دین کو مانا۔
(3)وَ الْقٰنِتٰتِ: وہ عورتیں جنہوں نے عبادات پر
مداومت اختیار کی اور انہیں (ان کی حدود اور شرائط کے ساتھ)قائم کیا۔
(4)وَ الصّٰدِقٰتِ: وہ عورتیں جو اپنی نیت، قول
اور فعل میں سچی ہیں۔
(5)وَ الصّٰبِرٰتِ: وہ عورتیں جنہوں نے نفس پر
انتہائی دشوار ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ کی رضا کیلئے طاعتوں کی پا بندی کی
ممنوعات سے بچتی رہیں اور مصائب وآلام میں بے قراری اور شکایت کا مظاہرہ نہ کیا۔
(6)وَ الْخٰشِعٰتِ: وہ عورتیں جنہوں نے طاعتوں
اور عبادتوں میں اپنے دل اوراعضاء کے ساتھ عاجزی و انکساری کی۔
(7)وَ الْمُتَصَدِّقٰتِ: وہ عورتیں
جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے عطا کئے ہوئے مال سے اس کی راہ میں فرض اور نفلی صدقات
دیئے۔
(8)وَ الصّٰٓىٕمٰتِ: وہ عورتیں جنہوں نے فرض روزے
رکھے اور نفلی روزے بھی رکھے منقول ہے کہ جس نے ہر ہفتہ ایک درہم صدقہ کیا وہ
خیرات کرنے والوں میں اور جس نے ہر مہینے ایام بیض (یعنی قمری مہینےکی13، 14، 15
تاریخ)کے تین روزے رکھے وہ روزے رکھنےوالوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
(9)وَ الْحٰفِظٰتِ: وہ
عورتیں جنہوں نے اپنی عفت اور پارسائی کو محفوظ رکھا اور جو حلال نہیں ہے اس سے
بچیں۔
(10)وَّ الذّٰكِرٰتِ: وہ عورتیں جو اپنے دل اور
زبان کے ساتھ کثرت سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتی ہیں۔ کہا گیا ہے کہ بندہ کثرت سے
ذکر کرنے والوں میں اس وقت شما ر ہوتا ہے جب کہ کھڑے، بیٹھے، لیٹے ہر حال میں اللہ
کا ذکر کرے۔(بحوالہ: تفسیرِ صراط الجنان،سورةالاحزاب،آيت نمبر:35)
سید شہریار (درجۂ سادسہ جامعۃ المدینہ فیضانِ حسن و جمال
مصطفیٰ لانڈھی کراچی، پاکستان)
اللہ
عزوجل نے اپنے پیارے کلام قرآن مجید فرقان حمید میں مؤمنہ عورتوں کی بے شمار صفات
متعدد مقامات پر بیان فرمائی ہیں ان میں سے چند ایک درج ذیل ہے:
(1)مؤمنہ عورت
رفیقہ ہوتی ہے:
وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتُ
بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍۘ-یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ
وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ یُطِیْعُوْنَ اللّٰهَ وَ
رَسُوْلَهٗؕ-اُولٰٓىٕكَ سَیَرْحَمُهُمُ اللّٰهُؕ-اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ(۷۱)
ترجمۂ
کنز الایمان: اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں بھلائی کا
حکم دیں اور برائی سے منع کریں اور نماز قائم رکھیں اور زکوٰۃ دیں اور اللہ و رسول
کا حکم مانیں یہ ہیں جن پر عنقریب اللہ رحم کرے گا بیشک اللہ غالب حکمت والا
ہے۔(سورہ توبہ)
اس
سے پہلی آیات میں اللہ تعالیٰ نے منافقین کے خبیث اَعمال اور فاسد اَحوال بیان
فرمائے، پھراس عذاب کا بیان فرمایا جو اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے دنیاو آخرت میں
تیار کیا اور اِس آیت سے مومنوں کے اوصاف، ان کے اچھے اعمال اور ان کے اس اجر و
ثواب کو بیان فرمایا جو اللہ تعالیٰ نے دنیا و آخرت میں ان کے لئے تیار فرمایا
ہے، (تفسیر صراط الجنان)
(2)مؤمنہ عورت
بدگمان نہیں ہوتی:
لَوْ لَاۤ اِذْ سَمِعْتُمُوْهُ ظَنَّ
الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتُ بِاَنْفُسِهِمْ خَیْرًاۙ-وَّ قَالُوْا هٰذَاۤ
اِفْكٌ مُّبِیْنٌ(۱۲)
ترجمۂ
کنز الایمان: کیوں نہ ہوا جب تم نے اسے سُنا تھا کہ مسلمان مَردوں اور مسلمان
عورتوں نے اپنوں پر نیک گمان کیا ہوتا اور کہتے یہ کھلا بہتان ہے۔(سورہ نور)
اس
آیت میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو ادب سکھاتے ہوئے ارشاد فرمایا ایسا کیوں نہ
ہوا کہ جب تم نے یہ بہتان سنا تو مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اپنے لوگوں پر نیک
گمان کرتے کیونکہ مسلمان کو یہی حکم ہے کہ وہ مسلمان کے ساتھ نیک گمان کرے کہ
بدگمانی ممنوع ہے۔ نیز لوگ سن کرکہتے کہ یہ کھلا بہتان ہے، بالکل جھوٹ ہے اوربے
حقیقت ہے (تفسیر صراط الجنان،خازن، النور، تحت الآیۃ: 12، 3/343، تفسیرکبیر،
النور، تحت الآیۃ: 12، 8/341، ملتقطاً)
(3)مؤمنہ عورت فرمانبردار ہوتی ہے:
اِنَّ الْمُسْلِمِیْنَ وَ
الْمُسْلِمٰتِ وَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ وَ الْقٰنِتِیْنَ وَ
الْقٰنِتٰتِ وَ الصّٰدِقِیْنَ وَ الصّٰدِقٰتِ وَ الصّٰبِرِیْنَ وَ الصّٰبِرٰتِ وَ
الْخٰشِعِیْنَ وَ الْخٰشِعٰتِ وَ الْمُتَصَدِّقِیْنَ وَ الْمُتَصَدِّقٰتِ وَ
الصَّآىٕمِیْنَ وَ الصّٰٓىٕمٰتِ وَ الْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَهُمْ وَ الْحٰفِظٰتِ وَ
الذّٰكِرِیْنَ اللّٰهَ كَثِیْرًا وَّ الذّٰكِرٰتِۙ-اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ مَّغْفِرَةً
وَّ اَجْرًا عَظِیْمًا(۳۵)
ترجمۂ
کنز الایمان: بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور ایمان والے اور ایمان والیاں
اور فرماں بردار اور فرماں برداریں اور سچے اور سچیاں اور صبر والے اور صبر والیاں
اور عاجزی کرنے والے اور عاجزی کرنے والیاں اور خیرات کرنے والے اور خیرات کرنے
والیاں اور روزے والے اورروزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ
رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں ان سب کے لیے
اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔ (سورہ الاحزاب)
شانِ
نزول:حضرت اسماء بنت ِعمیس رضی اللہُ عنہا جب اپنے شوہرحضرت جعفر بن ابی طالب رضی
اللہُ عنہ کے ساتھ حبشہ سے واپس آئیں تو ازواجِ مُطَہَّرات رضی اللہُ عنہن سے مل
کر انہوں نے دریافت کیا کہ کیا عورتوں کے بارے میں بھی کوئی آیت نازل ہوئی ہے۔
اُنہوں نے فرمایا:نہیں، تو حضرت اسماء رضی اللہُ عنہا نے حضور پُر نور صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے عرض کی: یا رسولَ اللہ! صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم،
عورتیں توبڑے نقصان میں ہیں۔ارشادفرمایا:کیوں؟عرض کی: ان کا ذکر (قرآن میں)خیر کے
ساتھ ہوتا ہی نہیں جیسا کہ مردوں کا ہوتا ہے۔ اس پر یہ آیت ِکریمہ نازل ہوئی اور
ان کے دس مراتب مردوں کے ساتھ ذکر کئے گئے اور ان کے ساتھ ان کی مدح فرمائی
گئی۔(تفسیر صراط الجنان)
(4)مؤمنہ عورت
کی نورانیت:
یَوْمَ تَرَى الْمُؤْمِنِیْنَ وَ
الْمُؤْمِنٰتِ یَسْعٰى نُوْرُهُمْ بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ بِاَیْمَانِهِمْ
بُشْرٰىكُمُ الْیَوْمَ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ
فِیْهَاؕ-ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُۚ(۱۲)
ترجمۂ
کنز الایمان: جس دن تم ایمان والے مردوں اور ایمان والی عورتوں کو دیکھو گے کہ اُن
کا نور ان کے آگے اور ان کے دہنے دوڑتا ہے ان سے فرمایا جارہا ہے کہ آج تمہاری سب
سے زیادہ خوشی کی بات وہ جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہیں تم اُن میں ہمیشہ رہو
یہی بڑی کامیابی ہے۔(سورہ الحدید)
اس
آیت میں اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کے بارے میں خبر دی کہ قیامت کے دن تم مومن
مَردوں اورایمان والی عورتوں کو پل صراط پر اس حال میں دیکھو گے کہ ان کے ایمان
اور بندگی کا نور ان کے آگے اور ان کی دائیں جانب دوڑرہا ہے اور وہ نور جنت کی طرف
اُن کی رہنمائی کررہا ہے اور(پل صراط سے گزر جانے کے بعد)ان سے فرمایا جائے گا کہ
آج تمہاری سب سے زیادہ خوشی کی بات وہ جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، تم ان
میں ہمیشہ رہوگے اور یہی بڑی کامیابی ہے۔(تفسیر صراط الجنان، مدارک، الحدید، تحت
الآیۃ: 12، ص1208، 1209، خازن، الحدید، تحت الآیۃ: 12، 4/228، 229، ملتقطاً)
محمد
بلال اسلم (درجہ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور، پاکستان)
قرآن
کریم اللہ عزوجل کا بے مثل اور عظیم کلام ہے، اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں انبیاء،
رسولوں، اولیاء، مومن مردوں اور مومنہ عورتوں کی اوصاف بھی بیان فرمائے ہیں، آئیے!
مومنہ عورتوں کی صفات ملاحظہ فرماتے ہیں:
(1)صبر کرنے والیاں: وَ الصّٰبِرِیْنَ وَ الصّٰبِرٰتِ صبر کرنے والے اور صبر کرنے
والیاں۔
(2)عاجزی کرنے والیاں: وَالْخَشِعينَ وَالْخَشِعَتِ عاجزی کرنے والے اور عاجزی کرنے
والیاں۔
(3)صدقہ کرنے والیاں: وَ الْمُتَصَدِّقِیْنَ وَ الْمُتَصَدِّقٰتِ خیرات کرنے
والے اور خیرات کرنے والیاں
(4)روزہ رکھنے والیاں: وَالصَّآىٕمِیْنَ وَ الصّٰٓىٕمٰتِ روزہ رکھنے والے اور روزہ رکھنے
والیاں۔
(5)شرم گاہ کی حفاظت کرنے والیاں: وَ الْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَهُمْ وَ الْحٰفِظٰتِ اپنی
شرم گاہ کی حفاظت کرنے والے اور حفاظت کرنے والیاں۔
دین
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس نے دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے
اصولوں و قوانین مقرر کرنے کے ساتھ ساتھ مرد و عورت کے لیے ایسی صفات کو بھی بیان فرمایا
جس پر عمل کر کے وہ اپنے اخلاق اور کردار کو نکھار سکتے ہیں۔ قرآن پاک میں بیان کی
گئیں مؤمنہ عورتوں کی صفات میں سے 8یہ ہیں:
(1)مؤمنہ
عورتوں کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ اور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کے ہر حکم کی فرمانبرداری کرتی ہیں، جیسے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
(وَالْقٰنِتٰتِ)ترجمہ کنز الایمان: فرمانبرداری کرنے
والیاں۔(پ22، الاحزاب:35)
(2)مومنہ
عورتوں کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہمیشہ سچ بولتی ہیں،
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: (وَالصّٰدِقٰتِ)ترجمہ
کنز الایمان: سچ بولنے والیاں۔
(3)مومنہ
عورتوں کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہمیشہ ہر حال میں صبر
کرتی ہیں، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: (وَ الصّٰبِرٰتِ)ترجمہ
کنز الایمان: صبر کرنے والیاں۔
(4)مومنہ
عورتوں کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ وہ عاجزی و انکساری اختیار کرتی ہیں، جیسے اللہ
تعالیٰ کا فرمان ہے: (وَالْخٰشِعٰتِ)ترجمہ
کنز الایمان: عاجزی کرنے والیاں۔
(5)مومنہ
عورتوں کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے صدقہ و خیرات کرتی ہیں،
جیسے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: (وَ
الْمُتَصَدِّقٰتِ)ترجمہ
کنز الایمان: خیرات کرنے والیاں۔
(6)مومنہ
عورتوں کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے روزے رکھتی ہیں، جیسے
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: وَالصّٰٓىٕمٰتِ ترجمہ
کنز الایمان: روزہ رکھنے والیاں۔
(7)مومنہ
عورتوں کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہمیشہ اپنی یارسائی کی
حفاظت کرتی ہیں، جیسے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: (وَ الْحٰفِظٰتِ)ترجمہ کنز الایمان: اپنی پارسائی کی
حفاظت کرنے والیاں۔
(8)مومنہ
عورتوں کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ وہ ہمیشہ ہر حال میں اللہ تعالیٰ کو بہت یاد کرتی
ہیں، جیسے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: (وَّ الذّٰكِرٰتِ)ترجمہ
کنز الایمان: اللہ کو بہت یاد کرنے والیاں(پ22، الاحزاب:35)
اسلام
ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس نے دنیا و آخرت میں سرخروئی و کامیابی حاصل کرنے کے لئے
اصول و قوانین مقرر کرنے کے ساتھ ساتھ مسلمان مرد و عورت کی صفات کو بیان فرمایا
جن کو اپنا کروہ معاشرے کے بااخلاق و باکردار فرد بن جاتے ہیں۔ قراٰن کریم میں
مؤمنہ عورتوں کی کئی صفات کا ذکر ملتا ہے جن میں سے10صفات ملاحظہ فرمائیں:
1۔ وَ الْقٰنِتٰتِ: فرماں برداری کرنے
والیاں
2۔وَ الصّٰدِقٰتِ : سچ بولنے والیا
3۔ وَ الصّٰبِرٰتِ: صبر کرنے والیاں
4۔وَ الْخٰشِعٰتِ :
عاجزی کرنے والیاں
5۔ وَ الْمُتَصَدِّقٰتِ : صدقہ و خیرات کرنے والیاں
6۔ وَ الصّٰٓىٕمٰتِ: روزے رکھنے والیاں
7۔ وَ الْحٰفِظٰتِ: شرم گاہ کی حفاظت
رکھنے والیاں
8۔ وَّ الذّٰكِرٰتِ: اللہ کا کرنے والیاں
9 اَقِمْنَ الصَّلٰوةَ : نماز کی پابندی کرنے
والیاں
10 وَ اَطِعْنَ اللّٰهَ وَ
رَسُوْلَهٗؕ- : اللہ پاک اور اس کے رسول کے حکم
پر عمل کرنے والیاں
خلاصۂ
کلام یہ ہے کہ جو عورتیں اسلام،ایمان اور طاعت میں، قول اور فعل کے سچا ہونے میں،
صبر، عاجزی و انکساری اور صدقہ و خیرات کرنے میں، روزہ رکھنے اور اپنی عفت و
پارسائی کی حفاظت کرنے میں اور کثرت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے میں مردوں کے
ساتھ ہیں،تو ایسی عورتوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے ان کے اعمال کی جزا کے طور پر بخشش
اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔(ابو سعود، الاحزاب، تحت الآیۃ:35، 4/321،
مدارک، الاحزاب، تحت الآیۃ:35، ص941، خازن، الاحزاب، تحت الآیۃ:35، 3/500
ملتقطا)
علی
اکبر(درجہ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھو کی لاہور، پاکستان)
قرآن
پاک اللہ تعالیٰ کی بلند مرتبے والی کتاب ہے، جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے
آخری نبی جناب محمد مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر نازل فرمائی، اللہ
تعالیٰ نے اس کتاب میں اپنے انبیاء، اولیاء اور مسلمانوں اور مؤمنہ عورتوں کی صفات
کے ساتھ ساتھ ہر چیز کا بیان فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں مؤمنہ عورتوں
کی جو صفات بیان فرمائی ہیں اُن میں سے کچھ یہ ہیں:
اللہ کو یاد کرنے والیاں: وَ الذّٰكِرِیْنَ اللّٰهَ كَثِیْرًا وَّ الذّٰكِرٰتِۙ- اللہ
کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں۔
صبر کرنے والیاں: وَ الصّٰبِرِیْنَ وَ الصّٰبِرٰتِ صبر کرنے والے اور صبر کرنے
والیاں۔
صدقہ کرنے والیاں: وَ الْمُتَصَدِّقِیْنَ وَ الْمُتَصَدِّقٰتِ خیرات کرنے
والے اور خیرات کرنے والیاں۔
عاجزی کرنے والیاں: وَ الْخٰشِعِیْنَ وَ الْخٰشِعٰتِ عاجزی کرنے والے اور عاجزی کرنے
والیاں۔
روزہ رکھنے والیاں: وَ الصَّآىٕمِیْنَ وَ الصّٰٓىٕمٰتِ روز رکھنے والے اور روز رکھنے
والیاں۔
شرم گاہ کی حفاظت کرنے والیاں: وَ الْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَهُمْ وَ الْحٰفِظٰتِ اپنی
شرم گاہ کی حفاظت کرنے والے اور حفاظت کرنے والیاں۔
وَ الْقٰنِتِیْنَ وَ الْقٰنِتٰتِ: فرماں بردار مرد اور فرماں بردار عورتیں۔
وَ الصّٰدِقِیْنَ وَ الصّٰدِقٰتِ: سچی عورتیں اور سچے مرد اور سچی عورتیں۔(پ22، الاحزاب،آیت: 35)
محمد
رضا (درجہ خامسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور، پاکستان)
اللہ
پاک نے قراٰن کریم میں مؤمنہ عورتوں کی کئی صفات کو ذکر فرمایا ہے ان میں سے دس
مراتب پارہ 22، سورۃُ الاحزاب، آیت نمبر35 میں مَردوں کے ساتھ ذکر فرمائے اور ان
کے ساتھ ان کی مدح فرمائی وہ یہ ہیں:
(1)وَالْمُسْلِمٰتِ: ترجمہ: اسلام لانے
والی۔ پہلا مرتبہ اسلام ہے جو خدا اور رسول کی فرمانبرداری ہے۔
(2)وَالْمُؤْمِنٰتِ: ترجمہ: ایمان لانے
والی۔ دوسرامرتبہ ایمان ہے کہ وہ اعتقاد صحیح اور ظاہر وباطن کا موافق ہونا ہے۔
(3)وَ الْقٰنِتٰتِ: ترجمہ: طاعت کرنے
والی۔ تیسرامرتبہ قنوت یعنی طاعت ہے۔
(4)وَ الصّٰدِقٰتِ: سچ بولنے والی۔ چوتھا
مرتبہ صدق نیات، صدق اقوال و افعال ہے۔
(5)وَ الصّٰبِرٰتِ: ترجمہ: صبر کرنے
والی۔ پانچواں مرتبہ جس کا بیان ہے کہ طاعتوں کی پابندی کرنا اور ممنوعات سے
احتراز رکھنا خواہ نفس پر کتناہی شاق اور گراں ہو رضائے الٰہی کے لیے اختیار کیا
جائے۔
(6 وَ الْخٰشِعٰتِ: ترجمہ خشوع کرنے
والی۔ چھٹا مرتبہ خشوع ہے جو طاعتوں اور عبادتوں میں قلوب و جوارح کے ساتھ متواضع
ہوتا ہے۔
(7)وَ الْمُتَصَدِّقٰتِ: ترجمہ: صدقہ دینے
والی۔ ساتواں مرتبہ صدقہ ہے جو اللہ کے عطاکئے ہوئے مال میں سے اس کی راہ میں
بطریق فرض و نفل دینا ہے۔
(8)وَ الصّٰٓىٕمٰتِ:ترجمہ: روزہ رکھنے
والی۔ آٹھواں مرتبہ صوم ہے یہ بھی فرض و نفل دونوں کو شامل ہے منقول ہے کہ جس نے
ہر ہفتہ ایک درھم صدقہ کیا وہ صدیقین میں اور جس نے ہر مہینے ایام بیض کے تین روزے
رکھے وہ صائمین میں شمار کیا جاتا ہے۔
(9)وَ الْحٰفِظٰتِ:ترجمہ: حفاظت کرنے
والی۔ نواں مرتبہ عفت ہے اور وہ یہ ہے کہ وہ اپنی پارسائی کو محفوظ رکھے اور جو
حلال نہیں اس سے بچے۔