اللہ
عزوجل نے قرآن پاک میں کثیر مقامات پر مومنہ عورتوں کی صفات کو بیان فرمایا ہے،
چنانچہ فرمانے باری تعالیٰ ہے:
اِنَّ الْمُسْلِمِیْنَ وَ
الْمُسْلِمٰتِ وَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ وَ الْقٰنِتِیْنَ وَ
الْقٰنِتٰتِ وَ الصّٰدِقِیْنَ وَ الصّٰدِقٰتِ وَ الصّٰبِرِیْنَ وَ الصّٰبِرٰتِ وَ
الْخٰشِعِیْنَ وَ الْخٰشِعٰتِ وَ الْمُتَصَدِّقِیْنَ وَ الْمُتَصَدِّقٰتِ وَ
الصَّآىٕمِیْنَ وَ الصّٰٓىٕمٰتِ وَ الْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَهُمْ وَ الْحٰفِظٰتِ وَ
الذّٰكِرِیْنَ اللّٰهَ كَثِیْرًا وَّ الذّٰكِرٰتِۙ-اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ مَّغْفِرَةً
وَّ اَجْرًا عَظِیْمًا(۳۵)
ترجَمۂ
کنزُالایمان: بےشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور ایمان والے اور ایمان والیاں
اور فرمان بردار اور فرمان برداریں اور سچے اور سچیاں اور صبر والے اور صبر والیاں
اور عاجزی کرنے والے اور عاجزی کرنے والیاں اور خیرات کرنے والے اور خیرات کرنے
والیاں اور روزے والے اورروزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ
رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں ان سب کے لیے
اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔(سورۃ الاحزاب، آیت نمبر: 35)
مردوں کے ساتھ عورتوں کے دس مراتب:
اس
آیت میں مردوں کے ساتھ عورتوں کے جو دس مراتب بیان ہوئے ان کی تفصیل درج ذیل ہے:
(1)…وہ
مرد اور عورتیں جو کلمہ پڑھ کر اسلام میں داخل ہوئے اور انہوں نے اللہ تعالیٰ کے
احکام کی اطاعت کی اور ان احکام کے سامنے سرِ تسلیم خم کردیا۔
(2)…وہ
مرد اور عورتیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کی رسالت کی تصدیق کی اور تمام ضروریاتِ دین کو مانا۔
(3)…وہ
مرد اور عورتیں جنہوں نے عبادات پر مُداوَمَت اختیار کی اور انہیں (ان کی حدود اور
شرائط کے ساتھ)قائم کیا۔
(4)…وہ
مرد اور عورتیں جو اپنی نیت،قول اور فعل میں سچے ہیں۔
(5)…وہ
مرد اور عورتیں جنہوں نے نفس پر انتہائی دشوار ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ کی رضا
کے لئے طاعتوں کی پابندی کی، ممنوعات سے بچتے رہے اور مَصائب و آلام میں بے قراری
اور شکایت کا مظاہرہ نہ کیا۔
(6)…وہ
مرد اور عورتیں جنہوں نے طاعتوں اور عبادتوں میں اپنے دل اور اعضاء کے ساتھ عاجزی
و اِنکساری کی۔
(7)…وہ
مرد اور عورتیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے عطا کئے ہوئے مال میں سے اس کی راہ میں
فرض اور نفلی صدقات دئیے۔
(8)…وہ
مرد اور عورتیں جنہوں نے فرض روزے رکھے اور نفلی روزے بھی رکھے۔ منقول ہے کہ جس نے
ہر ہفتہ ایک درہم صدقہ کیا وہ خیرات کرنے والوں میں اور جس نے ہر مہینے اَیّامِ
بِیض (یعنی قمری مہینے کی 13، 14، 15 تاریخ)کے تین روزے رکھے وہ روزے رکھنے والوں
میں شمار کیا جاتا ہے۔
(9)…وہ
مرد اور عورتیں جنہوں نے اپنی عفت اور پارسائی کو محفوظ رکھا اور جو حلال نہیں ہے
اس سے بچے۔
(10)…وہ
مرد اور عورتیں جو اپنے دل اور زبان کے ساتھ کثرت سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے
ہیں۔کہا گیا ہے کہ بندہ کثرت سے ذکر کرنے والوں میں اس وقت شمار ہوتا ہے جب کہ وہ
کھڑے، بیٹھے،لیٹے ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرے۔
خلاصہ کلام:خلاصہ یہ ہے
کہ جو عورتیں اسلام،ایمان اورطاعت میں،قول اور فعل کے سچا ہونے میں،صبر، عاجزی و
انکساری اور صدقہ و خیرات کرنے میں،روزہ رکھنے اور اپنی عفت و پارسائی کی حفاظت
کرنے میں اور کثرت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے میں مردوں کے ساتھ ہیں،توایسے
مردوں اور عورتوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے ان کے اعمال کی جزا کے طور پر بخشش اور
بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔(ابو سعود، الاحزاب، تحت الآیۃ: 35،
4/321، مدارک، الاحزاب، تحت الآیۃ: 35، ص941،
خازن، الاحزاب، تحت الآیۃ: 35، 3/500 ملتقطاً)
اور
سورۃ النسآء، آیت نمبر 34 میں فرمانے باری تعالیٰ ہے:
اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا
فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ
اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ-وَ
الّٰتِیْ تَخَافُوْنَ نُشُوْزَهُنَّ فَعِظُوْهُنَّ وَ اهْجُرُوْهُنَّ فِی
الْمَضَاجِعِ وَ اضْرِبُوْهُنَّۚ-فَاِنْ اَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوْا عَلَیْهِنَّ
سَبِیْلًاؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِیًّا كَبِیْرًا(۳۴)
ترجَمۂ
کنزُالایمان:مرد افسر ہیں عورتوں پر اس لیے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت
دی اور اس لیے کہ مردوں نے ان پر اپنے مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں
ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا اور جن
عورتوں کی نافرمانی کا تمہیں اندیشہ ہو تو انہیں سمجھاؤ اور ان سے الگ سوؤ اور
اُنہیں مارو پھر اگر وہ تمہارے حکم میں آجائیں تو اُن پر زیادتی کی کوئی راہ نہ
چاہو بے شک اللہ بلند بڑا ہے۔
فَالصّٰلِحٰتُ:نیک عورتیں۔ نیک اور پارسا عورتوں کے
اوصاف بیان فرمائے جا رہے ہیں کہ جب ان کے شوہر موجود ہوں تو ان کی اطاعت کرتی اور
ان کے حقوق کی ادائیگی میں مصروف رہتی اور شوہر کی نافرمانی سے بچتی ہیں اور جب
موجود نہ ہوں تو اللہ تعالیٰ کے فضل سے ان کے مال اور عزت کی حفاظت کرتی ہیں۔
نیک بیوی کے اوصاف اور فضائل:
کثیر
احادیث میں نیک اور پارسا بیویوں کے اوصاف اور ان کے فضائل بیان کئے گئے ہیں، ان
میں سے 2 احادیث درج ذیل ہیں:
(1)حضرت
ابو امامہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِا قدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا تقویٰ کے بعد مومن کے لئے نیک بیوی سے بہتر کوئی چیز نہیں کہ
اگروہ اُسے حکم دے تو وہ اطاعت کرے اوراگر اسے دیکھے تو خوش کر دے اور اس پر قسم
کھا بیٹھے تو قسم سچی کر دے اور کہیں چلا جائے تو اپنے نفس اور شوہر کے مال میں
بھلائی کرے۔(ابن ماجہ، کتاب النکاح، باب افضل النساء، 2/414،
الحدیث: 1857)
(2)حضرت
عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا جسے چار چیزیں ملیں اسے دنیا و آخرت کی بھلائی ملی:
(1)شکر گزار دل (2)یادِ خدا کرنے والی زبان (3)مصیبت پر صبر کرنے والا بدن (4)ایسی
بیوی کہ اپنے نفس اور شوہر کے مال میں گناہ کی مُتلاشی (یعنی اس میں خیانت کرنے
والی)نہ ہو۔ (معجم الکبیر، طلق بن حبیب عن ابن عباس، 11/109،
الحدیث:11275)
سورۃ
التوبۃ، آیت نمبر 71 میں رب تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتُ
بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍۘ-یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ
وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ یُطِیْعُوْنَ اللّٰهَ وَ
رَسُوْلَهٗؕ-اُولٰٓىٕكَ سَیَرْحَمُهُمُ اللّٰهُؕ-اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ(۷۱)
ترجَمۂ
کنزُالایمان: اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں بھلائی کا
حکم دیں اور برائی سے منع کریں اور نماز قائم رکھیں اور زکوٰۃ دیں اور اللہ و رسول
کا حکم مانیں یہ ہیں جن پر عنقریب اللہ رحم کرے گا بےشک اللہ غالب حکمت والا ہے۔
اسی
طرح سورۃ الحدید، آیت نمبر 18 میں رب کائنات ارشاد فرماتا ہے:
اِنَّ الْمُصَّدِّقِیْنَ وَ
الْمُصَّدِّقٰتِ وَ اَقْرَضُوا اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا یُّضٰعَفُ لَهُمْ وَ
لَهُمْ اَجْرٌ كَرِیْمٌ(۱۸)
ترجَمۂ
کنزُالایمان: بےشک صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں اور وہ جنہوں نے
اللہ کو اچھا قرض دیا ان کے دُونے ہیں اور ان کے لیے عزت کا ثواب ہے۔