اللہ تعالیٰ کی
بے شمار نعمتوں میں سے ایک نعمت "وطن" ہے انسان جہاں پیدا ہوتا ہے، پلتا
ہے، تعلیم حاصل کرتا ہے، وہی وطن اس کے لیے سب سے بہتر سرزمین ہے۔ یہ سرزمین صرف
مٹی کا ایک حصہ ہی نہیں بلکہ اس میں جو بچپن کی پرانی یادیں، خاندانی چلن چلان ،
تہذیب، ثقافت اور قربانیاں بسی ہوتی ہیں انسان اپنی زندگی کا اکثر حصہ اپنے پیارے
وطن میں گزارتا ہے۔اسی کو ہم "وطن" کہتے ہیں، اور اس وطن کے بھی ہر کسی
پر کچھ حقوق ہوتے ہیں جنہیں ادا کرنا ہر فرد کا اخلاقی و سماجی اور دینی طور پر فرض
ہے۔وطن کے چند حقوق ملاحظہ کیجیے:
وطن کے حقوق
سے مراد ہے کہ وہ فرائض وہ ادائیگیاں ہیں جو ایک شہری پر اپنے وطن کے حوالے سے بہت
زیادہ لازم ہوتے ہیں۔
1۔ ایک سچا
شہری ہمیشہ ہمیشہ اپنے پیارے وطن سے زیادہ محبت کرتا ہے، اس کے خلاف جو ہونے والی سازشوں
سے دور رہتا ہے اور اس وطن کا بہت وفادار رہتا ہے۔
2۔ ایک اچھے
سے اچھا شہری وہ ہوتا ہے جو اپنے وطن کے قوانین کا زیادہ احترام کرے، نظم و ضبط کو
ہمیشہ قائم رکھے، اور امن و امان میں زیادہ معاون رہے۔
وطن انسان کی
پہچان کرواتا ہے۔ وطن انسان کو تحفظ دیتا ہے شناخت دیتا ہے روزگار کے ذرائع پیش
کرتا ہےتعلیم اور عزت دیتا ہے۔ اسی وجہ سے کہ جب وطن پر کوئی مصیبت آتی ہے تو ہر
انسان اس کے دفاع کے لیے اس کی آزادی کے لیے تیار ہو جاتا ہے۔ وطن کی محبت ایک ایسا
جوش و جذبہ ہے جو قوموں کی قوموں کو زندہ، متحد اور زیادہ طاقتور بناتا ہے۔
3۔محبت اور
وفاداری: ہر انسان کو چاہیے کہ وہ دل سے اپنے وطن سے پیار کرے اور وفاداری کا زیادہ
ثبوت دے۔
دفاع
وطن: وطن کی حفاظت صرف افواج کا کام نہیں بلکہ ہر شہری ہر انسان کی ذمہ داری ہے۔
جب دشمن ملک پر حملہ کرے یا فساد پھیلانے کی کوشش کرے تو ہمیں اس کا زیادہ مقابلہ
کرنا چاہیے۔
3. قوانین کی
پابندی:ہر وطن کا ایک آئین اور قانون ہوتے ہیں جس کے تحت ہم اس پر عمل کریں اچھے
شہری کی ذمہ داری ہے
کہ وہ قوانین کا احترام کرے اور دوسروں کے حقوق کا خیال زیادہ رکھے۔
امن
و امان کا قیام: وطن میں امن قائم رکھنا ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔ جھگڑے،چوری،
دھوکہ، نفرت اور جھوٹ جیسے اعمال وطن کو کمزور کرتے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اخوت و
بھائی چارے، اور صلح رحمی کا ماحول پیدا کریں۔
ترقی میں کردار: وطن کی ترقی میں ہر انسان کو
اپنی صلاحیت کے مطابق کردار ادا کرنا چاہیے۔ طالب علم تعلیم و تربیت حاصل کرکے،
مزدور مزدوری کرکے، تاجر ایمانداری سے کاروبار کرکے، اور علماء دین کی روشنی پھیلا
کر اپنے وطن کی زیادہ سے زیادہ خدمت کر سکتے ہیں۔
اسلام اور وطن
کی محبت: پیارے نبی پاک نور مجسم شاہِ بنی آدم دو جہاں کے تاجدار صلی اللہ علیہ وسلم نے وطن
سے محبت کا عملی نمونہ پیش فرمایا جب میرے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت
فرمائی تو مدینہ پہنچ کر دعا کی :
اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ
كَحُبِّنَا مَكَّةَ أَوْ أَشَدّ ترجمہ:اے اللہ! ہمیں
مدینہ سے ایسی محبت عطا فرما جیسی ہمیں مکہ سے ہے، بلکہ اس سے بھی زیادہ۔
یہ حدیث ہمیں
سکھاتی ہے کہ جہاں ہم رہیں، وہاں کے امن، ترقی اور خیر خواہی میں رہیں ۔
دعا ہے کہ
اللہ تعالیٰ حضور نبی اکرم ﷺکے صدقے اس وطن کی حفاظت فرمائے اور اس وطن میں جتنے بھی رہنے والے ہیں ان کی زیادہ
سے زیادہ حفاظت فرمائے اور آنے والے دنوں کو اچھا فرمائے زندگی کی ہر پریشانی ہر مصیبت کو ہم سے دور تر دور فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی
الامینﷺ