خاتم کا مطلب ہے، مہر لگانے والا اور خاتم النبیین کا معنیٰ یعنی سب سے آخری نبی، جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو۔

ہمارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم آخری نبی ہیں، اس بارے میں بہت سی احادیث ہیں، جن میں سے کچھ یہ ہیں:

1۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اِرشاد فرمایا:میری مثال اور مجھ سے پہلے انبیائے کرام علیہمُ السلام کی مثال اس شخص کی طرح ہے، جس نے بہت حسین و جمیل ایک گھر بنایا۔ مگر ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی، لوگ اس کے گرد گھومنے لگے اور تعجب سے یہ کہنے لگے کہ اس نے یہ اینٹ کیوں نہ رکھی؟ پھرآپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:میں(قصرِ نبوت کی)وہ اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔(مسلم شریف، کتاب الفضائل، باب ذکر کونہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم خاتم النبیین، صفحہ 1255، حدیث 22)

2۔حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:بے شک اللہ نے میرے لئے تمام روئے زمین کو لپیٹ دیا اور میں نے اس کے مشرقوں اور مغربوں کو دیکھ لیا۔

(اور حدیث کے آخر میں ارشاد فرمایا ہے کہ):کہ عنقریب میری اُمّت میں تیس کذّاب ہوں گے اور ان میں سے ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ جنتی ہے، حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔(ابو داؤد شریف، کتاب الفتن والملامع، باب ذکر الفتن و دلا ئلھا، 4/132، الحدیث 4252)

3۔حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:میں تمام رسولوں کا قائد ہوں اور یہ بات بطورِ فخر نہیں کہتا اور میں تمام پیغمبروں کا خاتم ہوں اور یہ بات بطورِ فخر نہیں کہتا اور میں سب سے پہلی شفاعت کرنے والا اور سب سے پہلے شفاعت قبول کیا گیا ہوں اور یہ بات فخر کے طور پر ارشاد نہیں فرماتا۔(مجمع الاوسط، باب المؤسط، من اسمہ:احمد 63/1، حدیث 17)

4۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:بے شک رسالت اور نبوت ختم ہوگئی، اب میرے بعد نہ کوئی رسول ہے، نہ کوئی نبی۔

(ترمذی شریف، کتاب الرؤیا عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم باب ذھبت النبوۃ و للقیت المبشرات، 4/121، حدیث 2,279)

عقیدہ ختمِ نبوت: وَ لٰکنْ رَّسُوْلَ اللّٰہ ِوَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ؕ۔

یہ نص قطع قرآنی ہے، اس کا منکر نہ منکر بلکہ شبہ کرنے والا، نہ شاک کہ ادنیٰ ضعیف احتمال خفیف سے تو ہم خلاف رکھنے والا، قطعاً اجماعاً کافر، ملعون، مُخلّد النیرانِ یعنی ہمیشہ کے لئے جہنمی ہے۔(فتاویٰ رضویہ، رسالہ جزاء اللہ عدوہ باباہ ختمِ نبوۃ، 630/15)

اللہ کریم ہمیں مرتے دم تک اس عقیدے پر قائم رکھے اور اس عقیدہ ختمِ نبوت کی حفاظت کرنے والا بنائے۔آمین ثم آمین


فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:جو مجھ پر ایک بار درود بھیجے، اللہ پاک اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔

القرآن: وَ لٰکنْ رَّسُوْلَ اللّٰہ ِوَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ؕ۔

الحدیث:لا نبی بعدی ۔

ترجمہ:میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور جو کہے کہ نبی آئے گا تو وہ کافر ہے، کیونکہ یہ اس نص کا انکار ہے۔

1۔اب جو کہے کہ آقا علیہ الصلوۃ والسلام کے بعد کوئی دوسرا نبی آ سکتا ہے، تو وہ گویا یہ کہتا ہے کے اس محل کی ایک اینٹ کو ہٹا کر اس کی جگہ اینٹ لگائی ہے یا ان میں سے ایک اینٹ کو معزول کیا جائے، جو کہ نہیں ہو سکتا، اب نبی کریم علیہ الصلوۃ و السلام کے بعد کوئی نبی، کوئی رسول نہیں آسکتا۔

2۔اور جو یہ عقیدہ رکھے کہ آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کوئی نبی آسکتا ہے، وہ کافر ہے اور جو کافر کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہے۔

3۔آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:میرے اور نبیوں کے سلسلے کو ختم کر دیا گیا۔

4۔آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا:میں تمام نبیوں کے آخر میں تشریف لایا ہوں۔

5۔ آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔

6۔آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:میرا ایک نام موکفہ ہے، یعنی سب کے آخر میں تشریف لانے والے۔

7۔آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا: آخر النبیین ہوں، یعنی سب نبیوں میں آخری نبی۔

8۔ آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:میں خاتم ہوں۔

9۔آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:میں خاتم الانبیاء ہوں۔

10۔ آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتا۔

ان احادیث سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کوئی نبی آ ہی نہیں سکتا ہے۔


حضور اَقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا آخری نبی ہونا قطعی ہے اور یہ قطعیت قرآن و حدیث اور اجماعِ اُمّت سے ثابت ہے، قرآن مجید کی صریح آیت بھی موجود ہے اور احادیث تو اتر کی حد تک پہنچی ہوئی ہے، ان سب سے ثابت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سب سے آخری نبی ہیں اور آپ کے بعد کوئی نبی ہونے والا نہیں، جو کوئی حضور پُر نور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی نبوت کے بعد کسی اور کو نبوت ملنا ممکن جانے، وہ ختمِ نبوت کا منکر، کافر اور اسلام سے خارج ہے، قرآن مجید میں ارشادِ باری پاک ہے:

مَا کانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکمْ وَ لٰکنْ رَّسُوْلَ اللّٰہ ِوَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ؕوَ کانَ اللّٰہ بِکلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا ۠

ترجمہ:محمد صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں، لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں ہیں اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔(پ 22، الاحزاب:40)

نبوت آپ پر ختم ہو گئی ہے اور آپ کی نبوت کے بعد کسی کو نبوت نہیں مل سکتی، حتیٰ کہ جب حضرت عیٰسی علیہ السلام نازل ہوں گے تو اگرچہ نبوت پہلے پا چکے ہوں گے، مگر نزول کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی شریعت پر عمل پیرا ہونگے اور اسی شریعت پر حکم کریں گے اور آپ ہی کے قبلہ یعنی کعبہ معطمہ کی طرف نماز پڑھیں گے۔(خازن، الاحزاب، تحت الآیۃ:40، 3/503)

1۔حدیث:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:میری مثال اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال اس شخص کی طرح ہے، جس نے بہت حسین و جمیل ایک گھر بنایا، مگر اس کے ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی، لوگ اس کے گرد گھومنے لگے اور تعجب سے یہ کہنے لگے کہ اس نے یہ اینٹ کیوں نہ رکھی؟پھر آپ نے ارشاد فرمایا:میں(قصرِ نبوت کی)وہ اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔(مسلم، کتاب الفضائل، باب ذکر کونہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم خاتم النبیین، صفحہ 1255، حدیث22(2286)

2۔حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:بے شک اللہ نے میرے لئے تمام روئے زمین کو لپیٹ دیا اور میں نے اس کے مشرقوں اور مغربوں کو دیکھ لیا۔(اور حدیث کے آخر میں ارشاد فرمایا ہے):کہ عنقریب میری اُمّت میں تیس کذّاب ہوں گے اور ان میں سے ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے، حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں۔(ابو داؤد شریف، کتاب الفتن والملاحم، باب ذکر الفتن و دلا ئلھا، 4/132، الحدیث 4252)

3۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:مجھے چھہ وجوہ سے انبیاء کرام علیہم السلام پر فضیلت دی گئی ہے، 1۔مجھے جامع کلمات عطا کئے گئے ہیں،2۔رعب سے میری مدد کی گئی ہے، 3۔میرے لئے غنیمتوں کو حلال کر دیا گیا ہے۔ 4۔تمام روئے زمین کو میرے لئے طہارت اور نماز کی جگہ بنا دیا گیا ہے، 5۔مجھے تمام مخلوق کی طرف (نبی بنا کر) بھیجا گیا ہے، 6۔اور مجھ پر نبیوں(کے سلسلے کو ختم کیا گیا ہے)۔(مسلم، کتاب المساجد وموا ضع الصلاۃ، صفحہ 266، حدیث5(523)

4۔حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اِرشاد فرمایا:بے شک میرے متعدد نام ہیں، میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں ماحی ہوں کہ اللہ پاک میرے سبب کُفر کو مٹاتا ہے، میں حاشر ہوں، میرے قدموں پر لوگوں کا حشر ہوگا، میں عاقب ہوں اور عاقب وہ جس کے بعد کوئی نبی نہیں۔(ترمذی، کتاب الادب، باب ما جاءفی اسماء النبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم، جلد 8، صفحہ 382، الحدیث2849)

5۔حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:میں تمام رسولوں کا قائد ہوں اور یہ بات بطورِ فخر نہیں کہتا اور میں تمام پیغمبروں کا خاتم ہوں اور یہ بات بطورِ فخر نہیں کہتا اور میں سب سے پہلی شفاعت کرنے والا اور سب سے پہلے شفاعت قبول کیا گیا ہوں اور یہ بات فخر کے طور پر ارشاد نہیں فرماتا۔(مجمع الاوسط، باب الالف، من اسمہ:احمد 63/1، حدیث 170)

6۔حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور پرنور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:بے شک میں اللہ پاک کے حضور لوحِ محفوظ میں خاتم النبیین (لکھا) تھا، جب حضرت آدم علیہ السلام اپنے مٹی میں گُندھے ہوئے تھے۔(مسند امام احمد، مسند الشامیین، حدیث العرض بن ساریہ عن النبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم، 6/87، حدیث17163)

7۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:بے شک رسالت اور نبوت ختم ہوگئی، اب میرے بعد نہ کوئی رسول ہے، نہ کوئی نبی۔(ترمذی شریف، کتاب الرؤیا عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم باب ذھبت النبوۃ و بقیت المبشرات، 4/121، حدیث 2,279)

8۔حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور انور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے حضرت علی المرتضی کرم اللہ وجہہ الکریم سے ارشاد فرمایا:اَمَا تَرْضیٰ اَنْ تَکُوْنَ بِمَنْزِلَۃِ ہَارُوْنَ مِنْ مُوْسیٰ غَیْر اِنَّہٗ لَاْ نَبِیَّ بَعْدِیْ۔(مسلم، کتاب فضائل الصحابہ، باب من فضائل علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ،ص1310،الحدیث31(2404)

یعنی کیا تم اس پر راضی نہیں کہ تم یہاں میری نیابت میں ایسے رہو، جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام جب اپنے ربّ سے سے کلام کے لئے حاضر ہوئے تو حضرت ہارون علیہ السلام کو اپنی نیابت میں چھوڑ گئے تھے، ہاں یہ فرق ہے کہ حضرت ہارون علیہ السلام نبی تھے، جب کہ میری تشریف آوری کے بعد دوسرے کے لئے نبوت نہیں، اس لئے تم نبی نہیں ہو۔

9۔حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے شمائل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے دو کندھوں کے درمیان مہرِ نبوت تھی اور آپ خاتم النبیین تھے۔(ترمذی شریف، کتاب الرؤیا عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم باب ذھبت النبوۃ و بقیت المبشرات، 4/121، حدیث 2،279)

10۔حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور انور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اے لوگو!بے شک میرے بعد کوئی نبی نہیں، تمہارے بعد کوئی اُمّت نہیں، لہذا تم اپنے ربّ کی عبادت کرو، پانچ نمازیں پڑھو، اپنے مہینے کے روزے رکھو، اپنے مالوں کی خوش دلی کے ساتھ زکوٰۃ ادا کرو، اپنے حُکام کی اطاعت کرو (اور)اپنے ربّ کی جنت میں داخل ہو جاؤ۔۔(معجم الکبیر، صدی بن العجلان ابو امامۃ الباہلی۔۔الخ، محمد بن زیاد الالہانہ عن ابی امامۃ، 8/115، حدیث 7535)


دینِ اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ایک عقیدہ یہ ہے کہ اللہ پاک نے نبوت و رسالت کا سلسلہ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر ختم فرما دیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کسی طرح کا کوئی نبی، کوئی رسول نہ آیا ہے، نہ آ سکتا ہے اور نہ آئے گا، اس عقیدے سے انکار کرنے والا یا اس میں ذرا برابر شک اور تردّد کرنے والا دائرہ اِسلام سے خارج ہے۔

ارشاد باری تعالی ہے:مَا کانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکمْ وَ لٰکنْ رَّسُوْلَ اللّٰہ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ؕ-وَ کانَ اللّٰہ بِکلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا ۠

ترجمہ:محمد صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں، لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں ہیں اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔(پ 22، الاحزاب:40)

خاتم النبین:

تفاسیر اور اقوالِ مفسرین کی روشنی میں خاتم النبیین کا معنی آخری نبی ہے۔

بذریعہ احادیثِ مبارکہ ختمِ نبوت کے دلائل:

1۔بے شک رسالت اور نبوت ختم ہوگئی، اب میرے بعد نہ کوئی رسول ہے، نہ کوئی نبی۔(ترمذی،4/121، حدیث2279)

2۔اے لوگو!بے شک میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی اُمّت نہیں۔(معجم کبیر، ج8، ص115، حدیث7535)

3۔میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال ایسی ہے، جیسے کسی شخص نے ایک حسین و جمیل گھر بنایا، مگر اس کے ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی، لوگ اس کے گرد گھومنے لگے اور تعجب سے کہنے لگے کہ اس نے یہ اینٹ کیوں نہ رکھی؟میں(قصرِ نبوت کی)وہ اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔(مسلم، صفحہ 965، حدیث 5961)

4۔بیشک میں اللہ تعالی کے حضور لوحِ محفوظ میں خاتم النبیین(لکھا ہوا) تھا، جب حضرت آدم علیہ السلام ابھی اپنی مٹی میں گُندھے ہوئے تھے۔(کنزالاعمال، جزء:6،11/188، حدیث 31957)

5۔میرے متعدد نام ہیں، میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں ماحی ہوں کہ اللہ تعالی میرے سبب سے کُفر مٹاتا ہے، میں حاشر ہوں کہ میرے قدموں پر لوگوں کا حشر ہوگا، میں عاقب ہوں اور عاقب وہ جس کے بعد کوئی نبی نہیں۔(ترمذی،4/382، حدیث2849)

ضروری وضاحت:

قیامت سے پہلے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا دنیا میں دوبارہ تشریف لانا ختمِ نبوت کے خلاف نہیں ہے، امام جلالُ الدّین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نقل فرماتے ہیں:جب حضرت عیسی علیہ السلام نازل ہوں گے تو رحمت عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے نائب کے طور پر آپ کی شریعت کے مطابق حکم فرمائیں گے، نیز آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی اِتباع کرنے والوں اور آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی اُمّت میں سے ہوں گے۔(خصائص کبری،2/239)

نہیں ہے اور نہ ہوگا بعد آقا کے نبی کوئی

وہ ہیں شاہِ رُسل، ختمِ نبوت اس کو کہتے ہیں

لگا کر پُشت پر مہرِ نبوت حق تعالی نے

انہیں آخر میں بھیجا، خاتمیت اس کو کہتے ہیں

(قبالہ بخشش، ص115)


    اللہ پاک نے اپنی مخلوق کی رہنمائی کے لئے اپنے انبیاء اور رسولوں کو بھیجا جن کی مکمل تعداد وہی جانتا ہے اور سب سے آخر میں ہمارے نبی محمد مصطفی، احمدمجتبیٰ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کو بھیجا۔ جو حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالیٰ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نبوت کے بعد کسی اور کو نبوت ملنا ممکن جانے وہ ختمِ نبوت کا منکر، کافر اور اسلام سے خارج ہے۔

آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم اللہ کےآخری نبی ہیں،آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔

قال اللہ تعالیٰ: وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللہِ وَخَاتَمَ النَّبِیِّیْنَ

لیکن اللہ تعالیٰ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں۔

(الاحزاب:پارہ 30،22)

وَقَالَ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم: اَنَا خَاتَمُ النَّبِیِّیْن لَانَبِیَّ بَعْدِی۔

حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا:میں آخری نبی ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں۔

(جامع الترمذی ابواب الفتن باب ماجاء لاتقوم الساعۃ الخ 2/45)(فتاویٰ رضویہ ج 11 کتاب النکاح)

رسول اﷲ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں: بیشک رسالت و نبوت ختم ہوگئی اب میرے بعد نہ کوئی رسول نہ نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم۔

(جامع الترمذی،ابواب الرؤیا، باب ذھبت النبوۃ الخ، 2/ 51)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا کہ میری اور دوسرے نبیوں کی مثال اس محل کی سی ہے جس کی تعمیر بہت اچھی کی گئی اور اس میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی گئی دیکھنے والے اس کے گرد چکر لگاتے تھے اور اچھی تعمیر سے تعجب کرتے تھے سواء اس اینٹ کے تو میں نے ہی اس اینٹ کی جگہ پُر کردی مجھ پر انبیاء ختم کردئیے گئے اور مجھ پر رسول ختم کردیئے گئے ایک روایت میں ہے کہ وہ آخری اینٹ میں ہی ہوں اور نبیوں میں آخری نبی ہوں (مسلم و بخاری)

اب کسی نبی کی نبوت ممکن نہیں۔ حضرت عیسی علیہ السلام بے شک تشریف لائیں گےمگر وہ پہلے کے نبی ہونگے، نہ کہ بعد کے،اور اب امتی کی حیثیت سے تشریف فرما ہونگے۔جیسے: آخری بیٹا وہ ہے جس کے بعد کوئی بیٹا پیدا نہ ہو یہ ضروری نہیں کہ پچھلے سارے بیٹے مرچکے ہوں۔حضور کے آخری نبی ہونے کے معنی یہ ہیں کہ آپ کے زمانہ میں اور آپ کے زمانہ کے بعد کوئی پیدا نہ ہوگا،اگر پہلے کے کوئی نبی زندہ ہوں تو مضائقہ نہیں۔چار نبی اب تک زندہ ہیں: دو زمین پر حضرت خضر اور حضرت الیاس اور دو آسمان پر حضرت ادریس اور حضرت عیسیٰ علیہم الصلوۃ والسلام،ان کی زندگی حضور انور کے خاتم النبیین ہونے کے خلاف نہیں۔(مراٰۃ ج 6 ص 7)

اعلی حضرت کیا خوب فرماتے ہیں:

نہ رکھی گل کے جوشِ حسن نے گلشن میں جَا باقی

چٹکتا پھر کہاں غنچہ کوئی باغِ رسالت کا


نبئ کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ تعالیٰ کا آخری نبی ماننا اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے۔ آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کسی طرح کا کوئی نیا نبی نہ آیا ہے اور نہ ہی آسکتا ہے۔ یہاں تک کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی قیامت کے نزدیک تشریف لائیں گے تو سابق وصفِ نبوت ورسالت سے متّصف ہونے کے باوجود ہمارے رسول کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے نائب وامّتی کی حیثیت سے تشریف لائیں گے اور اپنی شریعت کے بجائے دینِ محمّد صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی تبلیغ کریں گے۔

اس عقیدۂ ختمِ نبوت کو قرآنِ کریم میں یوں بیان فرمایا گیا ہے۔

مَا کانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکمْ وَ لٰکنْ رَّسُوْلَ اللّٰہ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ کانَ اللّٰہ بِکلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(40)

ترجمہ کنزالایمان: محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں میں پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے۔

(سورۃ الاحزاب، آیت: 40)خَاتَمُ النَّبِیِّن کے معنیٰ ہیں نبیوں میں سے آخری نبی، یعنی آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد ہمیشہ کے لیئے نبوّت کا دروازہ بند ہوگیا اور کسی کو بھی نبوّت نہیں دی جائے گی۔

خود تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنی مبارک زبان سے اپنے آخری نبی ہونے کو بیان فرمایا ہے۔۔

انّہ سیکون فی امّتی کذّابون ثلٰثون کلّھم یزعم انّہ نبیّ وانا خاتم النّبیّن لا نبیّ بعدی۔

بیشک میری امّت کے زمانے میں 30 کذّاب ہوں گے، کہ ہر ایک اپنے آپ کو نبی کہے گا، اور میں خاتم النّبیّن ہوں کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔(ابوداؤد، حدیث: 4252)

مثلی و مثل النّبیّن من قبلی کمثل رجل بنی دارا فاتھما الالبنۃ واحدۃ فجئت انا فاممت تلک اللبنۃ۔۔

میری اور سابقہ انبیاء کی مثال اس شخص کی مانند ہے جس نے سارا مکان پورا بنایا ہو سوا ایک اینٹ کے،تو میں تشریف فرما ہوں اور وہ اینٹ میں نے پوری کی۔(مسند امام احمد،ح: 11067)

انا آخر الانبیاء وانتم آخر الامم۔

میں سب سے آخری نبی ہوں اور تم سب سے آخری امت ہو۔

(ابن ماجہ، ح: 4077)

انا خاتم النّبیّن ولا فخر۔

یعنی میں خاتم النّبیّن ہوں اور یہ بطورِ فخر نہیں کہتا۔

(معجم اوسط، ح: 63)

فانّی آخر الانبیاء وانّ مسجدی آخر المساجد۔

بے شک میں سب نبیوں میں آخری نبی ہوں، اور میری مسجد اخری مسجد ہے۔

(مسلم، ص: 553، ح:3376)

اعلی حضرت رحمت اللہ علیہ اپنے نعتیہ دیوان میں فرماتے ہیں۔

نہ رکھی گل کے جوشِ حسن نے گلشن میں جَا باقی

چٹکتا پھر کہاں غنچہ کوئی باغِ رسالت کا


نبئ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو اللّٰہ پاک کا آخری نبی ماننا اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کوئی کسی طرح کا نیا نبی و رسول نہ آیا ہے اور نہ ہی آسکتا ہے یہاں تک کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی قیامت کے نزدیک جب تشریف لائیں گے تو سابق وصفِ نبوت و رسالت سے متصف ہونے کے باوجود ہمارے رسول کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے نائب وامتی کی حیثیت سے تشریف لائیں گے اور اپنی شریعت کے بجائے دینِ محمدی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی تبلیغ کریں گے۔(خصائص کبریٰ جلد 2، ص329)

صاحبِ بہارِ شریعت فرماتے ہیں:

حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم خاتم النبیین ہیں، یعنی اللّٰہ پاک نے سلسلۂ نبوت حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر ختم کردیا، کہ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے زمانے میں یا بعد میں کوئی نیا نبی نہیں ہو سکتا، جو حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے زمانے میں یا حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کسی کو نبوت ملنا مانے یا جائز جانے، کافر ہے۔ (بہارِ شریعت،ج 1،ص:63)

ختمِ نبوت سے متعلق احادیث:

1: بےشک رسالت اور نبوت ختم ہو گئی، اب میرے بعد نہ ہی کوئی رسول ہے اور نہ کوئی نبی۔ (ترمذی 121/4 حدیث:2279)

2:اے لوگو! بےشک میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے اور تمھارے بعد کوئی امت نہیں ہے۔ (معجم کبیر،115/8 حدیث:7535)

3:میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال ایسی ہے جیسے کسی شخص نے ایک حسین و جمیل عمارت بنائی مگر اس کے ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی لوگ اس(عمارت) کے گرد گھومنے لگے اور تعجب سے کہنے لگے کہ اس نے یہ اینٹ کیوں نہ رکھی؟ میں (قصرِ نبوت کی) وہ آخری اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔ (مسلم،ص 965،حدیث:5961)

نہ رکھی گل کے جوشِ حسن نے گلشن میں جا باقی چٹکتا پھر کہا غنچہ کوئی باغِ رسالت کا

(حدائق بخشش،ص 37)

4:بنی اسرائیل کا نظامِ حکومت ان کے انبیاء کرام علیہم السلام چلاتے تھے جب بھی ایک نبی جاتا تو اس کے بعد دوسرا نبی آتا تھا اور میرے بعد تم میں کوئی نیا نبی نہیں آئے گا۔ (مصنف ابن ابی شیبہ،615/8 حدیث:152)

نہیں ہے اور نہ ہوگا بعد آقا کے نبی کوئی،

وہ ہیں شاہِ رسل ختمِ نبوت اس کو کہتے ہیں

لگا کر پشت پر مہرِ نبوت حق تعالیٰ نے،

انہیں آخر میں بھیجا خاتمیت اس کو کہتے ہیں۔

(قبالۂ بخشش، ص115)


پیغامِ محمدی دنیا میں اللہ پاک کا پہلا اور آخری پیغام ہے،  جو کالے گورے، عرب و عجم، ترک و تاتار، ہندی و چینی، زنگ و فرنگ سب کے لئے عام ہے، جس طرح اس رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا خدا تمام دنیا کا خدا ہے، تمام دنیا کا پروردگار ہے۔(رب العالمین)اسی طرح اللہ پاک کے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم تمام دنیا کے رسول ہیں، تمام دنیا کے لئے رحمت اللعالمین ہے اور اس کا پیغام تمام دنیا کے لئے ہے۔نبوت محمد صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ایک اور اہم خصوصیت:قرآن کریم نے ہمیں بتایا ہے کہ اس اللہ پاک کا رسول خاتم النبیین ہیں، ارشادِ باری ہے:ترجمہ کنزالایمان:محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں، لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں ہیں اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والاہے۔(پ22، الاحزاب:40)یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے تشریف لانے کے بعد سے نبیوں و رسولوں کا سلسلہ بند کردیا گیا، اب کسی کو بھی نبوت نہیں دی جائے گی، یعنی جن کو ملنی تھی مل چکی، اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی نبوت کا دور سب نبیوں کے بعد رکھا گیا، جو قیامت تک چلتا رہے گا۔حضرت مسیح علیہ السلام بھی قیامت کے نزدیک آپ کے ایک اُمتی کی حیثیت سے آئیں گے۔ انبیائے سابقین کا عہد:حضرت آدم علیہ السلام سے حضرت مسیح علیہ السلام تک، ہر نبی مرسل نے نبی آخرالزماں صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی دنیا میں تشریف آوری کی خوشخبری سنائی، آپ کی نبوت و رسالت اور آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر ختمِ نبوت کا فیصلہ پہلے ہی ہوچکا تھا، اگرچہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ولادت اور بعثت آخر میں ہوئی، کسی نے کیا خوب کہا:

انبیاآگئے مرسلین آگئے مقتدی آچکے تو امام آگیا

انبیائے سابقین اپنے اپنے عہد میں خاتم الانبیاء علیہ السلام کی روحانیتِ عظمیٰ ہی سے مستفید ہوتے تھے، مثال:جیسے رات کو چاند اور ستارے سورج کے نور سے مستفید ہوتے ہیں، حالانکہ سورج اس وقت دکھائی نہیں دیتا، آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ر تبے اور زمانے، ہر لحاظ سے خاتم النبیین ہیں اور جن کو بھی نبوت ملی ہے، آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہی کی مُہر سے ملی ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے تشریف لانے سے نبوت مکمل ہو گئی اور کوئی جگہ باقی نہیں رہی، جسے پُر کرنے کے لئے کسی نبی کے آنے کی ضرورت ہو، نبوت و رسالت کا سلسلہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر ختم ہو گیا، آپ کے بعد جو بھی نبوت کا دعویٰ لے کر اٹھے، وہ جھوٹا اور مکار ہے اور اس عقیدے کا منکر قطعاً کافر اور ملتِ اسلام سے خارج ہے۔

وہ دانہ رُسل ختم الرسل مولائے کل جس نے غبارِ راہ کو بخشا، فروغ وادی سینا

نگاہِ عشق و مستی میں وہی اوّل، وہی آخر وہی قرآن وہی فرقاں، وہی یٰسین وہی طہٰ

احادیث مبارکہ کی روشنی میں:1۔حضرت علی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے :آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے دونوں شانوں کے درمیان مہرِ نبوت تھی اور آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم خاتم النبیین ہیں۔(جامع ترمذی)2۔حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تمھیں مجھ سے وہ نسبت ہے، جو حضرت ہارون علیہ السلام کو حضرت موسیٰ علیہ السلام سے تھی، اتنا فرق ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہو سکتا۔( بخاری، مسلم)3۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پہلی اُمّتوں میں محدث ہوا کرتے تھے، اگر میری اُمّت میں کوئی محدث ہے تو عمر رضی اللہ عنہہیں۔(جامع ترمذی)4۔حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:رسالت و نبوت تو ختم ہوچکی ہے، میرے بعد اور کوئی رسول ہے اور نہ نبی، یہ بات صحابہ کرام علیہم الرضوان پر شاق گزری، تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:مبشرات باقی ہیں، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: مبشرات کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا:مسلمان کا خواب اور وہ نبوت کے حصّوں میں سے ایک حصّہ ہے۔(جامع ترمذی)5۔نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:میں محمد ہوں،میں احمد ہوں،میں ماحی ہوں،کہ میرے ذریعے کفر مٹایا جائے گا،میں حاشر ہوں کہ میرے بعد لوگ حشر میں جمع کئے جائیں گے اور میں عاقب ہوں اور عاقب وہ ہے جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو۔(بخاری و مسلم)6۔حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: رسالت ونبوت ختم ہوچکی ہے، پس میرے بعد نہ کوئی رسول ہے اور نہ نبی۔(ترمذی)ان اِرشادات سے واضح ہوتا ہے کہ انسانیت کی ہدایت اور راہ نمائی کے لئے حضرت آدم علیہ السلام سے جو سلسلہ شروع ہوا تھا، وہ نبیِ خاتم حضرت محمد صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر مکمل ہوا، آپ کے بعد نبوت و رسالت کا دروازہ ہمیشہ کے لئے بند ہو گیا، آپ پر دین کی تکمیل کر دی گئی، آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی عطا کردہ شریعت رُشد و ہدایت کا سرچشمہ ہے، رُشد و ہدایت کا سلسلہ اور ایمان سے وابستگی اور حقیقت عقیدۂ ختم نبوت پر ایمان سے وابستہ ہے، اس پر ایمان بندگی کا لازمی تقاضا ہے، جس کے بغیر دین و ایمان کا تصوّر بھی محال ہے۔


قرآنِ پاک کے بعد عقائدِ اسلامیہ کا بنیادی ماخذ چونکہ حدیثِ رسول ہے،  ایک حدیث مبارکہ میں ہے:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میرے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:مجھے اچھے اوصاف کے ساتھ دیگر انبیائے کرام علیہم السلام پر فضیلت دی گئی، مجھے جوامع الکلم عطا فرمائے گئے ، رعب و دبدبے سے میری مدد کی گئی، میرے لئے عظمتیں حلا ل کردی گئیں، میرے لئے ساری زمین پاک کردی گئی اور مسجد بنا دی گئی ، مجھے ساری مخلوق کی طرف چُن کر بھیجا گیا اور مجھ پر نبیوں کا سلسلہ ختم کیا گیا۔(مسلم، کتاب المساجد، ص164)سیاست ِانبیائے کرام علیہم السلام اور ختمِ نبوت:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : میرے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :بنی اسرائیل کا مال دنیا سے انتظام انبیائےکرام علیہم السلام کرتے تھے، جب کبھی ایک نبی فوت ہوتا تو دوسرا نبی اس کے قائم مقام ہوجاتا اور بے شک میرے بعد کوئی نبی نہیں۔(بخاری، صفحہ 582)آپ کے بعد کوئی نبی نہیں:حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:پیارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں ماحی ہوں یعنی اللہ پاک میرے سبب سے کُفر کو مٹاتا ہے، میں حاشر ہوں، میرے قدموں پر لوگوں کا حشر ہوگا، میں عاقب ہوں اور عاقب وہ ہے، جس کے بعد کوئی نبی نہیں۔(بخاری، صفحہ 869)تیس دجال نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرنے والے: حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے :پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک نے میرے لئے زمین سمیٹ دی، میں نے اس کے مشارق اور مغارب کو دیکھا، عنقریب میری امت میں تیس جھوٹے ہوں گے، ان میں سے ہر ایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ نبی ہے، حالانکہ میں خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں اور بخاری کے الفاظ ہیں، تقریباً تیس دجّال کذّاب ہوں۔(ابو داؤد، صفحہ نمبر 666) لو کان بعدی نبیا لکان عمر بن الخطاب:حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ہوتے۔(ترمذی، ابواب صفحہ840)


تمام مسلمانوں کا عقیدہ ہےجو لازم و ملزوم ہے کہ اللہ پاک نے حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر نبوت کا سلسلہ ختم کر دیا، حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے زمانے میں یا بعد میں کوئی نیا نبی نہیں آسکتا اور جو اس عقیدہ کے خلاف ہے، وہ یقیناً کافر و مرتد ہے، حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہی پیشوائے مرسلین(تمام رسولوں کے پیشوا) ہیں اور حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہی خاتم النبیین(تمام نبیوں میں آخری) ہیں کہ آپ کی ذاتِ مبارکہ پر نبوت کا خاتمہ ہو گیا۔(سنی بہشتی زیور، ص 32)حضوراقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے بذاتِ خود اپنے آخری نبی ہونے کےبارے میں ارشادات فرمائے ہیں۔ اس ضمن میں چند احادیثِ مبارکہ ملاحظہ ہوں:1۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک رسالت اور نبوت ختم ہوگئی، اب میرے بعد نہ کوئی رسول ہے، نہ کوئی نبی۔2۔حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:حضور پُرنور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:بےشک میں اللہ پاک کے حضور لوحِ محفوظ میں خاتم النبیین(لکھا ہوا) تھا، جب حضرت آدم علیہ السلام ابھی اپنی مٹی میں گُندھے ہوئے تھے۔3۔حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: حضور اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:میں تمام رسولوں کا قائد ہوں اور یہ بات بطورِ فخر نہیں کہتا، میں تمام پیغمبروں کا خاتم ہوں اور یہ بات بطورِ فخر نہیں کہتا اور میں سب سے پہلی شفاعت کرنے والا اور سب سے پہلا شفاعت قبول کیا گیا ہوں اور یہ بات فخر کے طور پر ارشاد نہیں فرماتا۔4۔حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:بے شک میرے متعدد نام ہیں، میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں ماحی ہوں کہ اللہ پاک میرے سبب سے کُفر کو مٹاتا ہے، میں عاقب ہوں اور عاقب وہ جس کے بعد کوئی نبی نہیں۔5۔حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور انور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اے لوگو!بیشک میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی اُمّت نہیں لہٰذا تم اپنے ربّ کی عبادت کرو، پانچ نمازیں پڑھو، اپنے مہینے کے روزے رکھو، اپنے مالوں کی خوشد لی کے ساتھ زکوٰۃ ادا کرو، اپنے حُکام کی اطاعت کرو(اور) اپنے ربّ کی جنت میں داخل ہو جاؤ۔( صراط الجنان،پ22،الاحزاب، تحت الآیۃ:40 ماخوذ اً)


ختم کے لُغوی معنی مہر لگانا، اِصطلاح میں ختم کے معنی ختم کرنا یا بند کرنا، جبکہ ختم کے عُرفی معنی آخری یا پچھلا ہیں، خاتم النبیین کا مطلب سب نبیوں میں آخری ہے، چونکہ  حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم خاتم النبیین ہیں یعنی اللہ پاک نے سلسلۂ نبوت حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر ختم کر دیا، حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کوئی نیا نبی نہیں ہو سکتا، جو حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کسی کو نبوت ملنا مانے یا جائز جانے کافر ہے۔

ختمِ نبوت کے بارے میں کثیر آیاتِ کریمہ اللہ پاک نے نازل فرمائیں، جن میں سے ایک یہ ہے:مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-ترجمۂ کنز الایمان:محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ، ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے۔(پ 22، الاحزاب:40)ختمِ نبوت کے بارے میں کثیر احادیثِ مبارکہ وارد ہیں، حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے خود فرمایا:انا خاتم النبیین لا نبی بعدییعنی میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔( بخاری، ایضاً)اس کے علاوہ چند احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں:

1۔اللہ پاک نے شبِ معراج اپنے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے اِرشاد فرمایا:جَعَلْتُکَ فَاتِحاً وَ خَاتِماًیعنی میں نے آپ کو فاتح اور خاتم بنایا۔ حضرت علامہ احمد بن محمد خفانی مصری رحمۃ اللہ علیہ اس کی شرح میں لکھتے ہیں:یعنی سب سے پہلا اور سب سے آخری نبی بنایا۔(مجمع الزوائد، 1/235، صفحہ241)

نہ رکھی گل کے جوشِ حسن نے گلشن میں جا باقی چٹکتا پھر کہاں غنچہ، کوئی باغِ رسالت کا (حدائقِ بخشش)


مرادی معنی: ختمِ نبوت(خاتم النبیین) کے معنی ہیں:آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔لغوی معنی:لفظ خاتم، ختم سے بنا ہے، جس کے لغوی معنی ہیں مہر لگانا۔اِصطلاحی معنی:اصطلاح میں اس کے معنی ہیں تمام کرنا، ختم کرنا، بند کرنا، کیونکہ مہر یاتو مضمون کے آخر پر لگتی ہے، جس سے مضمون بند ہو جاتا ہے یا پارسل بند ہونے پر لگتی ہے، جب نہ کوئی شے اِس میں داخل ہو سکے، نہ اس سے خارج، اس لئے تمام ہونے کو ختم کہا جاتا ہے۔( علم القرآن، ص125)اللہ پاک نے انبیائے کرام علیھم السلام کو علوم و کمالات سے نوازا، اللہ پاک نے حضور سید عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر نبوت کی تکمیل فرمائی اور دیگر کمالاتِ حدیدہ سے نوازا ہے۔(علمِ رسالت اور ختمِ نبوت، ص 10، جامعہ محمدیہ غوثیہ، فیض القرآن، کامرہ کینٹ اٹک)

فتح بابِ نبوت پہ بےحد درود ختمِ دورِ رسالت پہ لاکھوں سلام

عقیدہ:حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم خاتم النبیین ہیں، یعنی اللہ پاک نے سلسلہ نبوت آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر ختم کردیا کہ حضور علیہ السلام کے زمانے میں یا بعد کوئی نیا نبی نہیں ہو سکتا ا ور جو حضور علیہ السلام کے زمانے میں یا بعد کسی کو نبوت ملنا مانے یا جائز جانے کافر ہے۔(بہارِشریعت 1/63)

محمد کی محبت دینِ حق کی شرطِ اوّل ہے اگر ہو اس میں کچھ خامی تو سب کچھ نامکمل ہے

عقیدہ ختمِ نبوت اتنا عظیم عقیدہ ہے کہ قرآن کی آیات، احادیثِ مبارکہ اور پوری اُمّت کے اتفاق سے یہ عقیدہ ثابت ہے، جسے اِجماعِ اُمّت کہا جاتا ہے۔(مفتی قاسم)قرآن سے دلائل:ربّ کریم فرماتا ہے:مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ وَکَانَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمًا(۴۰)ع (پ22، الاحزاب: 40)اِرشاد باری ہے:خَتَمَ اللہُ عَلیٰ قُلُوبِھِمْ وَعَلیٰ سَمْعِھِمْ(پ1،البقرہ:7)احادیثِ مبارکہ سے دلائل:1۔ مسلم شریف و مسند امام احمد و ابوداؤد وترمذی وغیرہا میں حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے :رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:بےشک میری اُمّتِ دعوت میں یا میری اُمّت کے زمانے میں 30 کذّاب ہوں گے کہ ہر ایک اپنے آپ کو نبی کہے گا اور میں خاتم النبین ہوں کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔(کتاب المبین ختم النبیین، ص30)2۔ بخاری و مسلم و ترمذی و تفسیرابنِ ابی خاتم میں جابر رضی اللہ عنہ سے ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:میری اور نبیوں کی مثال ایسی ہے، جیسے کسی شخص نے ایک مکان پورا کامل اور خوبصورت بنایا، مگر ایک اینٹ کی جگہ خالی تھی، تو جو اس گھر میں جا کر دیکھتا، کہتا:یہ مکان کس قدر خوب ہے، مگر ایک اینٹ کی جگہ کہ وہ خالی ہے تو اس اینٹ کی جگہ میں ہوں، مجھ سے انبیائے کرام علیہم السلام ختم کر دئیے گئے۔(کتاب المبین ختم النبیین، ص31-مسلم کتاب الفضائل، صفحہ 966)3۔روایت ہے:حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں :نبی علیہ السلام ہم کو اپنے نام پاک بتاتے، فرماتے: میں محمد ہوں، احمد ہوں، مقضی ہوں، میں حاشر ہوں، میں توبہ کا نبی ہوں، میں رحمت کا نبی ہوں۔(مسلم)4۔حضرت جبیر ابنِ مطعم رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں:میں نے نبی علیہ السلام کو فرماتے ہوئے سنا : میرے بہت نام ہیں، میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، محو کرنے والا ہوں کہ اللہ پاک میرے سبب سے کفر کو محو فرمائے گا، میں جامع ہوں کہ لوگ میرے قدموں پرجمع کئے جائیں گے، میں عاقب ہوں اور عاقب وہ جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو۔(مسلم، بخاری، مرآۃ، جلد ہشتم، صفحہ 60، 61)

آتے رہے انبیاء کما قیل لہم والخاتمہ حقکمہ کےخاتم ہوئے تم