اسلام کی بنیاد توحید  اور آخرت کے علاوہ جس اساسی عقیدے پر ہے وہ یہ ہے کہ نبی آخر الزمان حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر نبوت اور رسالت کے مقدس سلسلے کی تکمیل ہوگئی۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی شخص کسی بھی قسم کا نبی نہیں بن سکتا۔ ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے آخری نبی ہیں ۔اللہ تعالی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم میں کئی مقامات پر نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے ۔اسلام کا یہی عقیدہ ختم نبوت کے نام سے معروف ہے۔

قرآن کریم میں اللہ تعالی سورۃ الاحزاب آیت نمبر 40 میں ارشاد فرماتا ہے :مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰)ترجَمۂ کنزُالایمان: محمّد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے۔ ( سورۃ الاحزاب : 40 )

اس آیت کے آخر میں اللہ پاک نے آپ کو خاتم النبیین کہا ہے یعنی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں۔ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور نبوت آپ پر ختم ہوگئی۔ اور آپ کی نبوت کے بعد کسی کو نبوت نہیں مل سکتی۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری نبی ہونا قطعی ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے بعد کسی اور کو نبوت ملنا ممکن جانے وہ ختم نبوت کا منکر اور اسلام سے خارج ہے۔

ختم نبوت احادیث کی روشنی میں :

(1)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا: ’’بے شک رسالت اور نبوت ختم ہوگئی ،اب میرے بعد نہ کوئی رسول ہے نہ کوئی نبی۔( ترمذی،4 / 121،الحدیث:2279)

(2) حضرت ابو امامہ الباہلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:وأنا آخر الأنبیاء و أنتم آخر الأمم اور میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔

(سنن ابن ماجہ حدیث:4077)

(3) بے شک آخری نبی ہوں اور میری مسجد آخری مسجد ہے۔

(صحیح مسلم 2/900،حدیث:3375)


ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک خصوصیت خاتم النبیین ہونا ہے۔ خاتم ختم سے مشتق ہے اور ختم کے معنی  ہیں مہر کے بھی اور آخری کے بھی، بلکہ مہر کو بھی خاتم اسی واسطے کہتے ہیں کہ وہ مضمون کے آخر میں لگائی جاتی ہے۔ یا یہ کہ جب کسی تھیلے پر مہر لگ گئی تو اب کوئی چیز باہر کی اندر اور اندر کی باہر نہیں جا سکتی ۔اسی طرح یہ آخری مہر لگ چکی۔ باغ نبوت کا آخری پھول کھل چکا۔ خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خاتم النبیین کے معنی بیان فرمائے ہیں کہ: "لا نبی بعدی" میرے بعد کوئی نبی نہیں۔

اب جو شخص کسی طرح کا ، اصلی، عارضی، مراقی،مذاقی، شرابی ،افیونی نبی حضور کے بعد مانے وہ بے دین اور مرتد ہے۔ اسی طرح جو" خاتم النبیین" کے معنی کرے بالذات نبی اور کسی نبی کا آنا ممکن جانے وہ بھی مرتد ہے۔(شان حبیب الرحمٰن من آیات القرآن ،ص 195)

احادیث مبارکہ :۔

(1) حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے ،رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا: ’’بیشک میرے متعدد نام ہیں ، میں  محمد ہوں ، میں  احمد ہوں ، میں  ماحی ہوں  کہ اللہ تعالیٰ میرے سبب سے کفر مٹاتا ہے، میں  حاشر ہوں  میرے قدموں  پر لوگوں  کا حشر ہوگا، میں  عاقب ہوں  اور عاقب وہ جس کے بعد کوئی نبی نہیں ۔

( ترمذی، 4 / 382، الحدیث: 2849)

(2) حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور پُر نور صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا: ’’بیشک میں  اللہ تعالیٰ کے حضور لوحِ محفوظ میں خاتم النبیین (لکھا) تھا جب حضرت آدم علیہ الصلاۃ والسلام اپنی مٹی میں  گندھے ہوئے تھے۔

(مسند امام احمد ،6 / 87، الحدیث:17163)

(3)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا: ’’بے شک رسالت اور نبوت ختم ہوگئی ،اب میرے بعد نہ کوئی رسول ہے نہ کوئی نبی۔ ( ترمذی،4 / 121،الحدیث:2279)

( 4) حضرت علی المرتضی کرم اللہ وجھہ الکریم نبی کریم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے شمائل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ”حضورِ اقدس صلّی اللہ علیہ و الہ وسلم کے دونوں کندھوں کے درمیان مہرِ نبوت تھی اور آپ خاتم النبیین تھے“(سنن الترمذی ،364/5،الحدیث:3658)

اس پرفتن دور میں اپنے عقائد کی حفاظت کے لیے دعوت اسلامی کا دینی ماحول بہت مفید ہوگا۔ اے اللہ ! ہمیں اس ماحول کو اور عقائد کی حفاظت کی توفیق عطا فرما ئے۔آمین


ختم نبوت کا مطلب ہے حضور اکرم رسول محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کا آخری نبی ماننا اور یہ کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت شریف کے بعد کوئی نبی مبعوث نہ ہوگا ۔ختم نبوت کا عقیدہ رکھنا ضروریات دین میں سے ہے اور جو بھی چیز ضروریات دین میں سے ہو اس کا منکر کافر ہوتا ہے لہذا ثابت ہوا کہ منکر ختم نبوت کافر ہے ۔رب تعالی قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰) ترجَمۂ کنزُالایمان: محمّد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے۔ ( سورہ الاحزاب : 40 )

قرآن کریم کی طرح احادیث کثیرہ بھی حضور صلی اللہ علیہ. کے آخری نبی ہونے پر شاہد ہیں۔ یہاں یہ بطور نمونہ احادیث مبارکہ پیش کی جاتی ہیں۔

1۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت. سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : بیشک رسالت و نبوت ختم ہو گئی اب میرے بعد نہ کوئی رسول نہ نبی۔

( جامع الترمذی 2/51)

2۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ حضور علیہ الصلاۃو السلام نے فرمایا کہ بنی اسرائیل کی قیادت خود ان کے انبیاء کیا کرتے تھے، جب کسی نبی کی وفات ہوتی تھی تو اس کی جگہ دوسرا نبی آتا تھا لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں، البتہ خلفاء ہوں گے اور بہت ہوں گے۔“ (صحیح بخاری 1/491، صحیح مسلم 2/126)

3۔ فرمان آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں حضرت آدم علیہ سلام سب سے پہلے ہیں جبکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم سب سے آخری نبی ہیں۔(کنزالعمال 7/140)

4۔دو جہانوں کے لیے رحمت شفیع امت کا فرمان خوشبودار ہے : میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔( سنن ابن ماجہ،حدیث:4077)

5۔سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم اور فرمان عالی شان ہے :اے لوگوں تمہارا رب ایک ہے، تمہارا باپ ایک ہے، تمہارا دین ایک ہے اور میرے بعد کوئی اور نبی نہیں ہوگا۔

( کنزالعمال،حدیث:32111)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں عقیدہ ختم نبوت پر مضبوطی سے قائم رہنے اور اسی عقیدہ پر موت عطا فرمائے ۔آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


فرمان باری تعالی مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰) ترجَمۂ کنزُالایمان: محمّد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے۔ ( سورہ الاحزاب : 40 )

عقیدہ ختم نبوت کیا ہے؟:

حضور خاتم النبیین ہیں :یعنی اللہ عزوجل نے سلسلہ نبوت حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم کر دیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں یا بعدکوئی نیا نبی نہیں ہو سکتا۔ جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں یا حضور کے بعد کسی کو نبوت ملنا مانے یا جائز جانے کافر ہے۔

(بہار شریعت 1/63)

ختم نبوت احادیث کی روشنی میں:

1۔سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: بے شک میری مثال اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال اس آدمی کی طرح ہے، جس نے بہت اچھے طریقے سے ایک گھر بنایا اور اسے ہر طرح سے مزین کیا، سوائے اس کے کہ ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ (چھوڑ دی) پھر لوگ اس کے چاروں طرف گھومتے ہیں اور (خوشی کے ساتھ) تعجب کرتے ہیں اور کہتے ہیں: یہ اینٹ یہاں کیوں نہیں رکھی گئی؟ آپ (صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم) نے فرمایا: پس میں وہ (نبیوں کے سلسلے کی) آخری اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔

(صحیح بخاری: 3535، صحیح مسلم: 22/ 2286، دارالسلام: 5961)

2۔حضرت ثوبان رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور علیہ سلام نے فرمایا : عنقریب میری امت میں تیس( 30 ) کذّاب(بڑے جھوٹے) پیدا ہوں گے، ان میں ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے، حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔

(سنن ابی داؤد، حدیث : 4252)

3۔حدیث شریف میں ہے آپ اول ہیں آپ سے پہلے کوئی شے نہیں اور آپ آخر میں ہیں اور آپ کے بعد کوئی شے نہیں ۔(صحیح مسلم۔ص 1116، حدیث :6889)

حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور پُر نور صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا: ’’بیشک میں  اللہ تعالیٰ کے حضور لوحِ محفوظ میں خاتم النبیین (لکھا) تھا جب حضرت آدم علیہ الصلاۃ والسلام اپنی مٹی میں  گندھے ہوئے تھے۔

(مسند امام احمد ،6 / 87، الحدیث:17163)

5 ۔حضرتِ انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”بےشک رسالت اور نبوت ختم ہوگئی، اب میرے بعد کوئی رسول ہے اور نہ کوئی نبی“(سنن الترمذی ،4 /121،الحدیث:2279)

حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اے لوگو!بے شک میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں ،لہٰذا تم اپنے رب کی عبادت کرو، پانچ نمازیں پڑھو،اپنے مہینے کے روزے رکھو،اپنے مالوں کی خوش دلی کے ساتھ زکوٰۃ ادا کرو ،اپنے حُکّام کی اطاعت کرو (اور) اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ۔

(معجم الکبیر، 8 / 115، الحدیث: 7535)


فرمان باری تعالی : مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰) ترجَمۂ کنزُالایمان: محمّد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے۔ ( سورہ الاحزاب : 40 )

عقیدہ ختم نبوت کیا ہے؟

حضور خاتم النبیین ہیں :یعنی اللہ عزوجل نے سلسلہ نبوت حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم کر دیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں یا بعدکوئی نیا نبی نہیں ہو سکتا۔ جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں یا حضور کے بعد کسی کو نبوت ملنا مانے یا جائز جانے کافر ہے۔

(بہار شریعت 1/63)

ختم نبوت احادیث کی روشنی میں:

1۔سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: بے شک میری مثال اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال اس آدمی کی طرح ہے، جس نے بہت اچھے طریقے سے ایک گھر بنایا اور اسے ہر طرح سے مزین کیا، سوائے اس کے کہ ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ (چھوڑ دی) پھر لوگ اس کے چاروں طرف گھومتے ہیں اور (خوشی کے ساتھ) تعجب کرتے ہیں اور کہتے ہیں: یہ اینٹ یہاں کیوں نہیں رکھی گئی؟ آپ (صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم) نے فرمایا: پس میں وہ (نبیوں کے سلسلے کی) آخری اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔

(صحیح بخاری: 3535، صحیح مسلم: 22/ 2286، دارالسلام: 5961)

2۔حضرت ثوبان رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور علیہ سلام نے فرمایا : عنقریب میری امت میں تیس( 30 ) کذّاب(بڑے جھوٹے) پیدا ہوں گے، ان میں ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے، حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔

(سنن ابی داؤد، حدیث : 4252)

3۔حدیث شریف میں ہے آپ اول ہیں آپ سے پہلے کوئی شے نہیں اور آپ آخر میں ہیں اور آپ کے بعد کوئی شے نہیں ۔(صحیح مسلم۔ص 1116، حدیث :6889)

حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور پُر نور صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا: ’’بیشک میں  اللہ تعالیٰ کے حضور لوحِ محفوظ میں خاتم النبیین (لکھا) تھا جب حضرت آدم علیہ الصلاۃ والسلام اپنی مٹی میں  گندھے ہوئے تھے۔

(مسند امام احمد ،6 / 87، الحدیث:17163)

5 ۔حضرتِ انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”بےشک رسالت اور نبوت ختم ہوگئی، اب میرے بعد کوئی رسول ہے اور نہ کوئی نبی“(سنن الترمذی ،4 /121،الحدیث:2279)

حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اے لوگو!بے شک میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں ،لہٰذا تم اپنے رب کی عبادت کرو، پانچ نمازیں پڑھو،اپنے مہینے کے روزے رکھو،اپنے مالوں کی خوش دلی کے ساتھ زکوٰۃ ادا کرو ،اپنے حُکّام کی اطاعت کرو (اور) اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ۔

(معجم الکبیر، 8 / 115، الحدیث: 7535)


محترم قارئین ! نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم کا خاتم النبیین ہونا "اظہر من الشمس "یعنی سورج سے زیادہ روشن اور واضح ہے۔ جس طرح اس مسئلہ قطعیت پر قرآن کریم کی صریح آیت دال ہے اسی طرح احادیث طیبہ بھی اس مسئلہ اجماعیت پر حد تواتر کو پہنچ چکی ہیں۔ آئیے انہی میں سے چند احادیث مبارکہ کا مطالعہ کرتے ہیں جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری نبی ہونے پر وارد ہوئی ہیں۔

8 فرامین آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم :

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے چھ چیزوں میں انبیا کرام علیہم السلام پر فضیلت دی گئی ہے: (۱) مجھے جامع کلمات عطا کئے گئے(۲) رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی (۳)مال غنیمت میرے لئے حلال کردیا گیا ہے (۴)روئے زمین کو میرے لئے مسجد اور پاک کرنے والی چیز بنادیا گیا ہے (۵) مجھے تمام مخلوق کی طرف مبعوث کیا گیا ہے (۶) اورمجھ پرنبیوں کا سلسلہ ختم کردیا گیا ہے۔“

(صحیح مسلم صفحہ 199،مشکوٰۃ ،جلد 1، صفحہ512)

2۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ حضور علیہ الصلاۃو السلام نے فرمایا کہ بنی اسرائیل کی قیادت خود ان کے انبیاء کیا کرتے تھے، جب کسی نبی کی وفات ہوتی تھی تو اس کی جگہ دوسرا نبی آتا تھا لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں، البتہ خلفاء ہوں گے اور بہت ہوں گے۔“

(صحیح بخاری 1/491، صحیح مسلم 2/126،مسند احمد 2/297)

3۔بےشک میں سب نبیوں میں آخری نبی ہوں اور میری مسجد آخری مسجد ہے (جسے کسی نبی نے خود تعمیر کیا ہے)۔(مسلم،ص553،حدیث:3376)

4۔بےشک رِسالت اور نبوت منقطع ہوچکی ہے، پس میرے بعد نہ کوئی رسول ہوگا اور نہ کوئی نبی۔( ترمذی،4/121،حدیث:2279)

5۔انا محمد النبی الامی ، انا محمد النبی الامی ، ثلاثاً ، ولا نبی بعدی ، میں محمد (صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم) ہوں ،امی نبی ہوں تین مرتبہ ارشاد فرمایا،اور میرے بعد کوئی نبی نہیں۔(مسند احمد 2/665،حدیث:7000)

انا آخر الانبیاء و انتم آخر الامم ، میں سب سےب آخری نبی ہوں اور تم سب سے آخری امت ہو۔(ابن ماجہ 4/414،حدیث:4077)

ذَهَبَتِ النُّبُوَّةُ، فَلَا نُبُوَّةَ بَعْدِی اِلَّا الْمُبَشِّرَاتُ۔ قِيْلَ: وَمَا الْمُبَشِّرَاتُ؟ قَالَ:الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الرَّجُلُ اَوْ تُرَى لَه۔

نبوت گئی، اب میرے بعد نبوت نہیں مگر بشارتیں ہیں۔ عرض کی گئی: بشارتیں کیا ہیں؟ ارشاد فرمایا:اچھا خواب کہ آدمی خود دیکھے یا اس کے لئے دیکھا جائے۔

(معجم کبیر، 3/179، حدیث:3051)

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا: ’’میں  تمام رسولوں  کا قائد ہوں  اور یہ بات بطورِ فخرنہیں  کہتا، میں  تمام پیغمبروں  کا خاتَم ہوں  اور یہ بات بطورِ فخر نہیں  کہتا اور میں  سب سے پہلی شفاعت کرنے والا اور سب سے پہلا شفاعت قبول کیا گیا ہوں  اور یہ بات فخر کے طور پر ارشاد نہیں  فرماتا ۔

( معجم الاوسط، 1 / 63، الحدیث: 170)

یہاں یہ بات یاد رہیں قرب قیامت میں نزول حضرت سیدنا عیسی علیہ السلام نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری نبی ہونے میں کوئی مانع نہیں کیونکہ آپ علیہ السلام نئے نبی نہیں ۔آپ علیہ السلام حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے نبی ہیں اور رسول مبعوث فرما جا چکے ہیں ۔اب جب تشریف لائیں گے تو نبوت سے تو متصف ہوں گے مگر اپنی شریعت کی نہیں۔ ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے سنتوں کی تبلیغ و اشاعت فرمائے گے۔

فتح باب نبوت پہ بے حد درود

ختم دور رسالت پہ لاکھوں سلام


عقیدہ ختم نبوت دین اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے۔ یہ ایک  حساس ترین عقیدہ ہے ۔ختم نبوت کا انکار قرآن کا انکار ہے۔ ختم نبوت کا انکار صحابہ کرام کے اجماع کا انکار ہے۔ ختم نبوت کا انکار ساری امت محمدیہ کے علماء فقہاء اسلاف کے اجماع کا انکار ہے۔ ختم نبوت کو نہ ماننا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک زمانے سے لے کر آج تک کے ہر ہر مسلمان کے عقیدے کو جھوٹا کہنے کے مترادف ہے۔ اللہ رب العالمین قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے : مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰)

محمّد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے (پ22،الأحزاب:40)

اس آیت کریمہ کے جز" و خاتم النبیین" کے تحت مفتی قاسم صاحب تفسیر صراط الجنان میں تحریر فرماتے ہیں۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور نبوت آپ پر ختم ہوگئی۔ اور آپ کی نبوت کے بعد کسی کو نبوت نہیں مل سکتی۔ حتی کہ جب حضرت عیسی علیہ الصلاۃ والسلام نازل ہوں گے تو اگرچہ نبوت پہلے پا چکے ہیں مگر نزول کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت پر عمل پیرا ہوں گے اور اسی شریعت پر حکم کریں گے اور آپ ہی کی قبلہ یعنی کعبہ معظمہ کی طرف نماز پڑھیں گے۔

( تفسیر صراط الجنان ، تحت پ22،الأحزاب:40)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری نبی ہونا قطعی ہے:یاد رہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری نبی ہونا قطعی ہے اور یہ قطعیت قرآن و حدیث وہ اجماع امت سے ثابت ہے۔ قرآن مجید کی صریح آیت بھی موجود ہے اور احادیث تواتر کی حد تک پہنچی ہوئی ہیں۔ اور امت کا اجماع قطعی ہے ان سب سے ثابت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے آخری نبی ہے اور آپ کے بعد کوئی نبی ہونے والا نہیں جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے بعد کسی اور کو نبوت ملنا ممکن جانے وہ ختم نبوت کا منکر، کافر اور اسلام سے خارج ہے۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمہ فرماتے ہیں: اللہ عزوجل سچا اور اس کا کلام سچا، مسلمان پر جس طرح لَا ٓاِلٰـہَ اِلَّا اللہُ ماننا، اللہ سُبْحٰنَہٗ وَتَعَالٰی کو اَحد، صَمد، لَا شَرِیْکَ لَہ (یعنی ایک، بے نیاز اور اس کا کوئی شریک نہ ہونا) جاننا فرضِ اوّل ومَناطِ ایمان ہے، یونہی مُحَمَّدٌ رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ماننا ان کے زمانے میں خواہ ان کے بعد کسی نبی ٔجدید کی بِعثَت کو یقینا محال وباطل جاننا فرضِ اَجل وجزء اِیقان ہے۔ ’’وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ‘‘ نص ِقطعی قرآن ہے، اس کا منکر نہ منکر بلکہ شبہ کرنے والا، نہ شاک کہ ادنیٰ ضعیف احتمال خفیف سے توہّم خلاف رکھنے والا، قطعاً اجماعاً کافر ملعون مُخَلَّد فِی النِّیْرَان (یعنی ہمیشہ کے لئے جہنمی) ہے، نہ ایسا کہ وہی کافر ہو بلکہ جو اس کے عقیدہ ملعونہ پر مطلع ہو کر اسے کافر نہ جانے وہ بھی کافر، جو اس کے کافر ہونے میں شک و تَرَدُّد کو راہ دے وہ بھی کافر بَیِّنُ الْکَافِرْ جَلِیُّ الْکُفْرَانْ (یعنی واضح کافر اور اس کا کفر روشن) ہے۔

( فتاویٰ رضویہ، رسالہ: جزاء اللہ عدوہ باباۂ ختم النبوۃ، 15 / 630)

ختم نبوت کا ثبوت احادیث کی روشنی میں:

یہاں نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے آخری نبی ہونے کے متعلق چند احادیث ملاحظہ ہوں:۔

حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے ،رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا: ’’بیشک میرے متعدد نام ہیں ، میں  محمد ہوں ، میں  احمد ہوں ، میں  ماحی ہوں  کہ اللہ تعالیٰ میرے سبب سے کفر مٹاتا ہے، میں  حاشر ہوں  میرے قدموں  پر لوگوں  کا حشر ہوگا، میں  عاقب ہوں  اور عاقب وہ جس کے بعد کوئی نبی نہیں ۔

( ترمذی، کتاب الادب، 4 / 382، الحدیث: 2849)

2۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت. سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : بیشک رسالت و نبوت ختم ہو گئی اب میرے بعد نہ کوئی رسول نہ نبی۔

( جامع الترمذی 2/51)

3۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیب کی خبر دیتے ہوئے پہلے ارشاد فرمایا فرما دیا تھا :بے شک میری اُمت میں تیس کذاب ہوں گے، ان میں سے ہر ایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ نبی ہے۔ اور میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ (سنن ابی داود: 4252 وسندہ صحیح)

بےشک میں اللہ تعالیٰ کے حضور لَوحِ محفوظ میں خاتم النبیین (لکھاہوا) تھا جب حضرت آدم علیہ الصلاۃ و السلام ابھی اپنی مٹی میں گُندھے ہوئے تھے۔

(کنز العمال، جزء:11،6/188، حدیث:31957)

5۔حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے شمائل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ "حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں مبارک کندھوں کر درمیان مہرِ نبوت تھی اور آ پ خاتم النبیین تھے ۔ "(ترمذی،4/121،الحدیث :2279)

نوٹ حضور. اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ختم نبوت کے دلائل اور منکروں کے رد کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے فتاوی رضویہ 16 ویں جلد میں موجود رسالہ " المبین ختم النبیین"( حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری نبی ہونے کے دلائل) کا مطالعہ فرمائے۔


یاد رہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری نبی ہونا قطعی ہے اور یہ قطعیت  قرآن و حدیث و اجماع امت سے ثابت ہے۔ قرآن کی صریح آیت بھی موجود ہے اور احادیث تواتر کی حد تک پہنچی ہوئی ہیں۔ اور امت کا اجماع قطعی بھی ہے۔

یہاں ختم نبوت سے متعلق احادیث ملاحظہ ہو :۔

1۔ ترمذی کتاب الادب میں حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے ،رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا: ’’بیشک میرے متعدد نام ہیں ، میں  محمد ہوں ، میں  احمد ہوں ، میں  ماحی ہوں  کہ اللہ تعالیٰ میرے سبب سے کفر مٹاتا ہے، میں  حاشر ہوں  میرے قدموں  پر لوگوں  کا حشر ہوگا، میں  عاقب ہوں  اور عاقب وہ جس کے بعد کوئی نبی نہیں ۔ ( ترمذی،کتاب الادب، باب ما جاء فی اسماء النبی صلی اللہ علیہ وسلم، 4 / 382، الحدیث:2849)

2۔ ترمذی شریف کی ایک اور حدیث حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :بے شک رسالت و نبوت ختم ہو گئی اب میرے بعد نہ کوئی رسول نہ کوئی نبی۔( صراط الجنان، 8/47)

3۔ فتاوی رضویہ میں سنن ابو داود و ابن ماجہ کے حوالے سے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں بے شک میری امت دعوت میں یا میری امت کے زمانے میں تیس کذاب ہوں گے ہر ایک اپنے آپ کو نبی کہے گا اور میں خاتم النبیین ہوں کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔(فتاوی رضویہ ،16/351، رضا فاؤنڈیشن)

اعلیٰ حضرت امام اہلسنت کیا خوب فرماتے ہیں :

فتح باب نبوت پہ بے حد درود

ختم دور رسالت پہ لاکھوں سلام

اللہ پاک ہمیں عقیدہ ختم نبوت سمجھنے کی اور اس کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


 نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اللہ پاک کا آخری نبی ماننا اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے اور آپ علیہ سلام کے بعد کسی طرح کا کوئی نیا نبی و رسول نہ آیا اور نہ ہی آ سکتا ہے ۔ خود تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مبارک زبان سے آخری نبی ہونے کو بیان فرمایا ہے۔

ختم نبوت کے سات حروف کی نسبت سے سات فرامین آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم :۔

(1) فیاتون محمداً فیقولون یا محمد انت رسول اللہ و خاتم الانبیاء

اولین و آخرین نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور آکر عرض کریں گے "حضور اللہ پاک کے رسول اور تمام انبیاء علیہم السلام کے خاتم ہیں ہماری شفاعت فرمائیں"

( صحیح بخاری کتاب التفسیر سورہ بنی اسرائیل ص، 685)

(2) نحن الآخرون السابقون یوم القیامۃ، ہم زمانے میں سب سے پچھلے اور قیامت میں سب سے اگلے ہیں۔( صحیح بخاری جلد 1 ص 120)

(3) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے چھ چیزوں میں انبیا کرام علیہم السلام پر فضیلت دی گئی ہے: (۱) مجھے جامع کلمات عطا کئے گئے(۲) رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی (۳)مال غنیمت میرے لئے حلال کردیا گیا ہے (۴)روئے زمین کو میرے لئے مسجد اور پاک کرنے والی چیز بنادیا گیا ہے (۵) مجھے تمام مخلوق کی طرف مبعوث کیا گیا ہے (۶) اورمجھ پرنبیوں کا سلسلہ ختم کردیا گیا ہے۔“

(صحیح مسلم صفحہ 199،مشکوٰۃ ،جلد 1، صفحہ512)

(4) و انا خاتم النبیین و لا فخر ، میں تمام پیغمبروں کا خاتم ہوں اور بطور فخر نہیں کہتا۔

( سنن دارمی 3/31 ،حدیث نمبر: 50)

(5)انّ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کتب مقادیر الخلق قبل ان یخلق السمٰوٰت و الأرض بخمسین الف سنۃ فکان عرشہ علی الماء ،و من جملۃ ما کتب فی الذکر و ھو ام الکتاب ان محمداً خاتم النبیین ، اللہ پاک نے آسمان و زمین کی پیدائش سے پچاس ہزار سال پہلے خلق کی تقدیر لکھی اور اس کا عرش پانی پر تھا۔ ان تحریرات میں سے لوح محفوظ میں یہ بھی لکھا :بے شک محمد صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہے۔ (المواھب اللدنیۃ 3/57)

(6) ذھبت النبوۃ فلا نبوۃ بعدی الا المبشرات الرویا الصالحۃ، نبوت گئی اب میرے بعد نبوت نہیں مگر بشارتیں ہیں وہ اچھا خواب ہے کہ انسان آپ (خود) دیکھے یا اس کے لیے دیکھا جائے۔ ( المعجم الکبیر للطبرانی 3/1035 حدیث :2051)

(7) انّ الرسالۃ و النبوۃ قد انقطعت فلا رسول بعدی و لا نبی، بیشک رسالت و نبوت ختم ہو گئی اب میرے بعد نہ کوئی رسول نہ نبی۔( جامع الترمذی، 2/51)


اللہ تعالی نے نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے آخری نبی بنا کر دنیا میں مبعوث فرمایا ۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں یعنی اللہ تعالی نے نبوت کا سلسلہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم فرما دیا۔( بنیادی عقائد و معمولات اہل سنت ص 16)

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کو نبوت نہیں مل سکتی جو شخص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کو نبوت ملنا جائز سمجھے یا آپ کے آخری نبی ہونے میں شک بھی کرے وہ کافر ہو جاتا ہے۔ سچے دل سے قطعیت کے ساتھ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری نبی ہونے کا عقیدہ رکھنا بھی مسلمان ہونے کے لیے ضروری ہے۔

( بنیادی عقائد ومعمولات اہلسنت ،17)

چنانچہ شرح عقائد نسفی میں ہے" اوّل الانبیاء آدم و آخرھم محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم "ترجمہ:انبیاء کرام علیہم السلام کی جماعت میں سب سے پہلے نبی آدم علیہ سلام ہیں اور سب سے آخری حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور جب قرب قیامت میں حضرت عیسی علیہ السلام نزول فرمائیں گے تو وہ امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے امام بن کر نزول فرمائیں گے۔

( بنیادی عقائد ،38،39)

عقیدہ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کثیر آیات قرآنیہ اور احادیث مبارکہ سے واضح ہے۔ چنانچہ چند احادیث بطور حوالہ پیش کرتا ہوں:۔

حدیث نمبر 1۔ حضرت ابن معظم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے متعدد نام ہیں، میں محمد ہوں، میں احمَد ہوں، میں ماحِیْ ہوں کہ اللہ تعالیٰ میرے سبب سے کُفر مٹاتا ہے، میں حاشر ہوں کہ میرے قدموں پر لوگوں کا حشر ہوگا، میں عاقِب ہوں اور عَاقِب وہ جس کے بعد کوئی نبی نہیں۔ (ترمذی، 4/382، حدیث:2849)

اور اللہ تعالی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام رؤف الرحیم رکھا۔

( مسلم شریف جلد 2کتاب الفضائل صفحہ 241)

تو مذکورہ حدیث میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے عاقب ہونے کی خود تفسیر فرما دی کہ جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو۔

حدیث نمبر 2: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے چھ چیزوں میں انبیا کرام علیہم السلام پر فضیلت دی گئی ہے: (۱) مجھے جامع کلمات عطا کئے گئے(۲) رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی (۳)مال غنیمت میرے لئے حلال کردیا گیا ہے (۴)روئے زمین کو میرے لئے مسجد اور پاک کرنے والی چیز بنادیا گیا ہے (۵) مجھے تمام مخلوق کی طرف مبعوث کیا گیا ہے (۶) اورمجھ پرنبیوں کا سلسلہ ختم کردیا گیا ہے۔“

(صحیح مسلم صفحہ 199،مشکوٰۃ ،جلد 1، صفحہ512)

حدیث نمبر 3: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ حضور علیہ الصلاۃو السلام نے فرمایا کہ بنی اسرائیل کی قیادت خود ان کے انبیاء کیا کرتے تھے، جب کسی نبی کی وفات ہوتی تھی تو اس کی جگہ دوسرا نبی آتا تھا لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں، البتہ خلفاء ہوں گے اور بہت ہوں گے۔“

(صحیح بخاری صفحہ491 جلد 1، صحیح مسلم صفحہ126 جلد2،مسند احمد صفحہ297 جلد 2)

حدیث نمبر 4۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میری اور مجھ سے پہلے انبیا ءکی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص نے بہت ہی حسین و جمیل محل بنایا مگر اس کے کسی کونے میں ا یک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی، لوگ اس کے گرد گھومنے اور اس پر عش عش کرنے لگے اور یہ کہنے لگے کہ یہ ایک اینٹ کیوں نہ لگادی گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں وہی (کونے کی آخری) اینٹ ہوں اور میں نبیوں کو ختم کرنے والا ہوں۔“ (صحیح بخاری کتاب صفحہ501 جلد 1،صحیح مسلم صفحہ248 جلد 2)

حدیث نمبر 5۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا: ’’میں  تمام رسولوں  کا قائد ہوں  اور یہ بات بطورِ فخرنہیں  کہتا، میں  تمام پیغمبروں  کا خاتَم ہوں  اور یہ بات بطورِ فخر نہیں  کہتا اور میں  سب سے پہلی شفاعت کرنے والا اور سب سے پہلا شفاعت قبول کیا گیا ہوں  اور یہ بات فخر کے طور پر ارشاد نہیں  فرماتا ۔( معجم الاوسط، باب الالف، من اسمہ: احمد، 1 / 63، الحدیث: 170)

حدیث نمبر 6۔ سیدنا ابو امامہ الباہلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:أیھا الناس! أنہ لانبي بعدي و لا أمۃ بعدکم اے لوگو! بے شک میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں۔ (المعجم الکبیر للطبرانی 8/132 ح 7535 وسندہ حسن، السنۃ لابن ابی عاصم 2/715۔ 716 ح 1095، دوسرا نسخہ: 1061)

حدیث نمبر سات حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو مخاطب کر کے فرمایا: تمہاری مثال میرے ساتھ اس طرح ہے جس طرح حضرت ہارون علیہ السلام کی موسی علیہ سلام سے مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔( مسلم شریف فضائل علی )

حدیث نمبر 8۔ حضرت ثوبان رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور علیہ سلام نے فرمایا : عنقریب میری امت میں تیس( 30 ) کذّاب(بڑے جھوٹے) پیدا ہوں گے، ان میں ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے، حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔

(سنن ابی داؤد، حدیث : 4252)

ان احادیث سے معلوم ہوا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں اور جو کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا دعوی کرے وہ کذّاب ہے۔


محمد دانش  (کراچی )

Tue, 7 Sep , 2021
3 years ago

ختم نبوت کے معنی یہ ہیں کہ حضور پرنور صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے آخری نبی ہیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نیا نبی نہیں ہوسکتا۔حضرت عیسٰی علیہ السلام پہلے ہی نبوت پاچکے ہیں اور قرب قیامت میں بعد نزول حضور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کو ہی نافذ فرمائیں گے۔ختم نبوت قرآن مجید کے ساتھ ساتھ احادیث متواترہ سے بھی ثابت ہے چند احادیث ذکر کی جاتی ہیں۔

1:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:إِنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي یعنی بیشک! میرے بعد کوئی نبی نہیں(صحیح البخاری حدیث 3455 ملتقطاً)

2:حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے فرمایا:تمہارا میرے ساتھ وہی مقام ہے جو ہارون علیہ السلام کا موسیٰ علیہ السلام کےساتھ تھا مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔

(صحیح مسلم، حدیث : 6217)

3:حضرت انس بن مالک رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:رسالت اور نبوت کا سلسلہ ختم ہو چکا ہے، لہٰذا میرے بعد کوئی رسول اور کوئی نبی نہ ہوگا۔ ( سنن ترمذی ،حدیث : 2272)

4:حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:عنقریب میری امت میں تیس( 30 ) کذّاب(بڑے جھوٹے) پیدا ہوں گے، ان میں ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے، حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔(سنن ابی داؤد، حدیث : 4252)

5:جابر بن عبداللہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:میں تمام رسولوں کا قائد(Leader) ہوں اور فخر نہیں اور میں خاتم النبیین ہوں اور فخر نہیں۔ (سنن الدارمی، حدیث : 50)

ختم نبوت امت مسلمہ کا ہمیشہ سے قطعی و اجماعی عقیدہ رہا ہے، جو شخص کسی بھی قسم کی نبوت کا دعویٰ کرے، ختم نبوت کا انکار کرے، شکوک وشبہات کا اظہار کرے یا ختم نبوت کے اجماعی معنی کے خلاف اپنی طرف سے معنی گھڑے تو ایسا شخص بلا شک و شبہہ کافر و مرتد اور دائرہ اسلام سے خارج ہے ۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں حضور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت نصیب فرمائے ۔ آمین

فتحِ بابِ نبوت پہ بے حد درود

ختمِ دورِ رسالت پہ لاکھوں سلام

(حدائق بخشش )


اللہ تعالیٰ نے حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو تمام انبیاء و مرسلین علیہم الصلاۃوالسلام کے آخر میں مبعوث فرمایا اور آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر نبوت و رِسالت کا سلسلہ ختم فرما دیا، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھ یا آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بعد قیامت قائم ہونے تک کسی کونبوت ملنا مُحال ہے۔ یہ عقیدہ ضروریاتِ دین سے ہے، اس کا منکراور اس میں ادنیٰ سا بھی شک و شبہ کرنے والا کافر، مرتد اور ملعون ہے۔

مذکورہ بالا آیت کے علاوہ بیسیوں آیات ایسی ہیں جو مختلف پہلوؤں کے اعتبار سے حضورِ انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے آخری نبی ہونے کی تائید و تَثْوِیب کرتی ہیں۔

ختم نبوت سے متعلق احادیث:

حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال ایسے محل کی ہے جسے نہایت ہی خوب صورت طریقہ پر بنایا گیا ہو اور اس میں ایک اینٹ کی جگہ بچی ہو، دیکھنے والے اسے دیکھتے ہوں اور اس کے حسن تعمیر پر حیرت زدہ ہوں ، سوائے اس اینٹ کی جگہ کے آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں وہی اینٹ ہوں، مجھ پر عمارت مکمل ہو گئی ہے ، رسولوں کا سلسلہ ختم ہوا اور میں آخر ی نبی ہوں۔"

(بخاری: 1/501)

حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ ہی کی روایت میں آپ صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد مروی ہے کہ چھ باتوں میں آپ صلی الله علیہ وسلم کو تمام انبیاء پر فضیلت دی گئی، ان میں دو باتیں یہ تھیں کہ آپ صلی الله علیہ وسلم تمام مخلوقات کی طرف نبی بنا کر بھیجے گئے اورآپ صلی الله علیہ وسلم پر نبیوں کا سلسہ ختم کر دیا گیا۔ ( مسلم:1/199)

حضرت ثوبان رضی الله عنہ کی روایت میں ہے کہ عنقریب میری امت میں تیسیوں جھوٹے نبی پیدا ہوں گے ، جو کہیں گے کہ وہ الله کے نبی ہیں، حالاں کہ میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں ہو سکتا ۔( ابوداؤد:1/ 584 )

دارمی کی ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا میں پیغمبروں کا قائد اور خاتم ہوں اورمجھے اس پر کوئی فخر نہیں ۔ (دارمی حدیث نمبر49)

آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنا ایک نام ”عاقب“ بتایا اور پھر اس کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا، یعنی وہ جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو، انا العاقب والعاقب الذی لیس بعدہ نبی۔

( بخاری:501/1)

ان حدیثوں نے اور دیگر احادیث نے اس بات کو بھی واضح کر دیا کہ حضور صلی الله علیہ وسلم کے بعد کسی بھی طرح کی نبوت باقی نہیں رہی، چنانچہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی الله عنہ سے فرمایا کہ میرے بعد نبوت کی گنجائش ہوتی تو تم نبی ہوتے، لوکان بعدی نبیاً لکان عمر۔ ( ترمذی:209/2) اور حضرت علی رضی الله عنہ سے ارشاد فرمایا کہ تم میری نسبت سے ویسے ہی ہو جیسے حضرت موسی علیہ السلام کے ساتھ ہارون علیہ السلام تھے، سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہو سکتا: انت منی بمنزلة ہارون من موسی، إلا أنہ لانبی بعدی۔

(بخاری:633/2)

رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے ان فرمودات سے واضح ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم پر ہر طرح کی نبوت ختم ہوچکی ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم آخری نبی ہیں، آپ صلی الله علیہ وسلم پر نازل ہونے والی کتاب آخری کتا ب ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم کی امت آخری امت ہے، انبیاء سے منسوب مساجد میں آپ صلی الله علیہ وسلم کی مسجد آخری مسجد ہے اور آپ صلی الله علیہ وسلم کے بعد کسی بھی قسم کی نبوت کی گنجائش باقی نہیں رہی۔