محترم قارئین ! نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم کا خاتم النبیین ہونا "اظہر من الشمس "یعنی سورج سے زیادہ روشن اور واضح ہے۔ جس طرح اس مسئلہ قطعیت پر قرآن کریم کی صریح آیت دال ہے اسی طرح احادیث طیبہ بھی اس مسئلہ اجماعیت پر حد تواتر کو پہنچ چکی ہیں۔ آئیے انہی میں سے چند احادیث مبارکہ کا مطالعہ کرتے ہیں جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری نبی ہونے پر وارد ہوئی ہیں۔

8 فرامین آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم :

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے چھ چیزوں میں انبیا کرام علیہم السلام پر فضیلت دی گئی ہے: (۱) مجھے جامع کلمات عطا کئے گئے(۲) رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی (۳)مال غنیمت میرے لئے حلال کردیا گیا ہے (۴)روئے زمین کو میرے لئے مسجد اور پاک کرنے والی چیز بنادیا گیا ہے (۵) مجھے تمام مخلوق کی طرف مبعوث کیا گیا ہے (۶) اورمجھ پرنبیوں کا سلسلہ ختم کردیا گیا ہے۔“

(صحیح مسلم صفحہ 199،مشکوٰۃ ،جلد 1، صفحہ512)

2۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ حضور علیہ الصلاۃو السلام نے فرمایا کہ بنی اسرائیل کی قیادت خود ان کے انبیاء کیا کرتے تھے، جب کسی نبی کی وفات ہوتی تھی تو اس کی جگہ دوسرا نبی آتا تھا لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں، البتہ خلفاء ہوں گے اور بہت ہوں گے۔“

(صحیح بخاری 1/491، صحیح مسلم 2/126،مسند احمد 2/297)

3۔بےشک میں سب نبیوں میں آخری نبی ہوں اور میری مسجد آخری مسجد ہے (جسے کسی نبی نے خود تعمیر کیا ہے)۔(مسلم،ص553،حدیث:3376)

4۔بےشک رِسالت اور نبوت منقطع ہوچکی ہے، پس میرے بعد نہ کوئی رسول ہوگا اور نہ کوئی نبی۔( ترمذی،4/121،حدیث:2279)

5۔انا محمد النبی الامی ، انا محمد النبی الامی ، ثلاثاً ، ولا نبی بعدی ، میں محمد (صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم) ہوں ،امی نبی ہوں تین مرتبہ ارشاد فرمایا،اور میرے بعد کوئی نبی نہیں۔(مسند احمد 2/665،حدیث:7000)

انا آخر الانبیاء و انتم آخر الامم ، میں سب سےب آخری نبی ہوں اور تم سب سے آخری امت ہو۔(ابن ماجہ 4/414،حدیث:4077)

ذَهَبَتِ النُّبُوَّةُ، فَلَا نُبُوَّةَ بَعْدِی اِلَّا الْمُبَشِّرَاتُ۔ قِيْلَ: وَمَا الْمُبَشِّرَاتُ؟ قَالَ:الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الرَّجُلُ اَوْ تُرَى لَه۔

نبوت گئی، اب میرے بعد نبوت نہیں مگر بشارتیں ہیں۔ عرض کی گئی: بشارتیں کیا ہیں؟ ارشاد فرمایا:اچھا خواب کہ آدمی خود دیکھے یا اس کے لئے دیکھا جائے۔

(معجم کبیر، 3/179، حدیث:3051)

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا: ’’میں  تمام رسولوں  کا قائد ہوں  اور یہ بات بطورِ فخرنہیں  کہتا، میں  تمام پیغمبروں  کا خاتَم ہوں  اور یہ بات بطورِ فخر نہیں  کہتا اور میں  سب سے پہلی شفاعت کرنے والا اور سب سے پہلا شفاعت قبول کیا گیا ہوں  اور یہ بات فخر کے طور پر ارشاد نہیں  فرماتا ۔

( معجم الاوسط، 1 / 63، الحدیث: 170)

یہاں یہ بات یاد رہیں قرب قیامت میں نزول حضرت سیدنا عیسی علیہ السلام نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری نبی ہونے میں کوئی مانع نہیں کیونکہ آپ علیہ السلام نئے نبی نہیں ۔آپ علیہ السلام حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے نبی ہیں اور رسول مبعوث فرما جا چکے ہیں ۔اب جب تشریف لائیں گے تو نبوت سے تو متصف ہوں گے مگر اپنی شریعت کی نہیں۔ ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے سنتوں کی تبلیغ و اشاعت فرمائے گے۔

فتح باب نبوت پہ بے حد درود

ختم دور رسالت پہ لاکھوں سلام