بدکار ی سخت حرام اور جہنم میں لےجانے والا کام ہے۔اسلام میں یہ کبیرہ گناہ ہے اور دنیا و آخرت میں سخت ہلاکت کا سبب ہے۔ بدکاری وہ قبیح فعل ہے جو دنیا کی قوموں کے نزدیک قبیح و جرم و گناہ ہے۔

قرآنِ پاک میں بدکاری کے متعلق فرمانِ الہی ہے:وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

اللہ اکبر! زنا کرنا تو بہت بُری اور بڑی بات ہے ارشادِ ربانی ہے کہ زنا کے قریب بھی مت جاؤ یعنی ان باتوں سے بھی بچتے رہو جو تمہیں زنا کاری کی طرف لے جائیں۔ چنانچہ بدکاری کے متعلق حدیث پیش خدمت ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سےروایت ہے کہ انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ زنا کرنے والا جتنی دیر تک زنا کرتا رہتا ہے اس وقت تک وہ مومن نہیں رہتا۔(بخاری، 4/338، حدیث:6810)

مطلب یہ ہے کہ زنا کاری کرتے وقت ایمان کا نور اس سے جدا ہو جاتا ہے پھر اگر وہ اس کے بعد توبہ کر لیتا ہے تو اس کا نور ِ ایمان پھر اس کو مل جاتا ہے۔ورنہ نہیں۔

ایک حدیث میں آیا ہے کہ: جب کوئی مسلمان زنا کرتا ہے تو اس کا ایمان نکل کر اس کے سر پرمنڈلاتا رہتا ہے جب فارغ ہوتا ہے توپھر داخل ہوتا ہے۔(ترمذی،4/283،حدیث:2634)

اگر انسان اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے تو یہ عمل اسے جنت میں لے جائے گا۔اس بارے میں ایک حدیث پاک میں ہےکہ: حضرت سہل بن سعد رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ جو شخص اپنے دو کلوں او ر اپنی دو نوں کاٹانگوں کے درمیان والی چیز کا میرے لیے ضامن ہو جائے تو میں اس کے لیے جنت کا ضامن ہوں۔(بخاری، 4/240، حدیث: 6474)

مطلب یہ ہے کہ دو کلوں کی درمیان والی جگہ یعنی زبان کی خلافِ شرع باتوں سے حفاظت کرے اور دونوں ٹانگوں کے درمیان کی چیز یعنی اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے (بدکاری سے بچے)۔

طویل حدیث کا ایک جز ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ کیا تم لوگ جانتے ہو کہ کون سی چیز سب سے زیادہ لوگوں کو جہنم میں داخل کرے گی؟ وہ یہ ہے: (1)منہ(2) شرم گاہ۔

ظاہر ہے کہ ان دونوں اعضاء سے اکثر گناہ ہوتے ہیں مثلاً کفر و شرک کی بولیاں، جھوٹ،غیبت،چغلی، بہتان وغیرہ گناہوں کا سر چشمہ شرمگاہ ہی تو ہے۔ حدیث شریف کا حاصل مطلب یہ ہے کہ مومن کو لازم ہے کہ اپنے ان اعضاء پر کنٹرول رکھے،ذرا بھی ان کی لگام ڈھیلی ہونے پر دونوں اعضاء شر یر گھوڑے کی طرح دوڑ کر جہنم میں گرا دیں گےاور دنیا میں خدا وندی عذاب کے بارے میں ایک حدیثِ پاک میں آیا ہے کہ زنا کار قوم میں کثرت سے موتیں ہوں گی۔(موطا امام مالک،2/19، حدیث:1020)

اور ایک حدیثِ پاک میں بھی آیا ہے کہ زنا کار قوم قحط میں مبتلا کر دی جائے گی۔(مشکوٰۃ المصابیح، 1/656، حدیث: 3582)

دنیا میں زنا کاری کی یہ سزا ہے کہ زنا کار مرد و عورت اگر کنوارے ہوں تو بادشاہِ اسلام ان کو مجمعِ عام میں ایک سو درے لگوائے اور اگروہ شادی شدہ ہوں تو انہیں مجمع عام کے سامنے سنگسار کرادے گا۔

ایک صحابی سے روایت ہے کہ زنا سے بچو اس سے چھ مصیبتیں آتی ہیں۔دنیاوی آفات:روزی کا تنگ، زندگی یا عمر میں کمی،تو بہ کا موقع جاتے رہنا چہرہ ساہ ہونا۔آخرت کی آفات:اللہ کا غضب، حساب کی سختی، دوزخ میں ٹھکانہ بننے کا سبب بنے گا۔(مکاشفۃ القلوب، ص158)

ایک روایت میں ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا:اے میرے خالق! زانی کو کیا سزا ملے گی؟اللہ پاک نے فرمایا:میں اسے آگ کی اتنی وزنی زرہ پہناؤں گا کہ اگر اسے پہاڑ پر رکھ دیا جائے تو وہ ریزہ ریزہ ہو جائے۔

شیاطین کو ایک ہزار بدکار مردوں سے زیادہ ایک بدکار عورت پسند ہے۔ اللہ پاک کے غضب سے بچنے اور رضا پانے کے لیے ضروری ہے کہ اس گندے کام سے بچا جائے۔اللہ پاک تمام مسلمان مرد و عورت کو اس سے پناہ میں رکھے۔آمین


زنا کرنا حرام  اور کبیرہ گناہ ہے اور زنا کرنے والا جہنم میں داخل ہوتا ہے۔اس بارے میں پانچ احادیثِ مبارکہ بیان کی جاتی ہیں:

(1)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضور پُر نور نے ارشاد فرمایا:جب بندہ زنا کرتا ہے توا س سے ایمان نکل کر سرپر سائبان کی طرح ہو جاتا ہےاور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)

(2)حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضور پُر نور نے ارشاد فرمایا: جس قوم میں زنا عام ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا لین دین ہوگا وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

(3)حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا: جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کر لیاہے۔ (مستدرک للحاکم، 2/339، حدیث:2308)

(4)حضرت عثمان بن العاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک نے ارشاد فرمایا: رات کے وقت آسمانوں کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، پھر ایک اعلان کرنےوالا اعلان کرتا ہے کہ ہے کوئی دعا کرنے والا کہ اس کی دعا قبول کی جائے، ہے کوئی مانگنے والا کہ اسے عطا کیا جائے،ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس کی مصیبت دور کی جائے۔اس وقت پیسے لے کر زنا کرنے والا، والی عورت اور ظالمانہ ٹیکس لینے والے شخص کے علاوہ ہ دعا کرنے والے مسلمان کی دعا قبول کر لی جائے گی۔(معجم الاوسط،2/133،حدیث:2769)

(5)حضرت مقداد بن اسود رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک نے اپنے صحابہ کرام علیہمُ الرّضوان سے ارشاد فرمایا: زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو ؟انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے اور وہ قیامت تک حرام رہے گا۔ تو رسول اللہ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں سے زنا کرنا اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ زنا کرنے سے ہلکا ہے۔(مسند امام حمد، 9/226، حدیث: 23915)

اللہ پاک قرآنِ پاک میں زنا کی مذمت کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے:وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

زنا کے نقصانات:(1)زنا کرنا حرام ہے۔(2)زنا کرنے والا جہنم کا حقدار ہوگا۔(3)زنا کرنے والے کو معاشرے میں بے حیاء بد تمیز سمجھا جاتا ہے۔(4) کوئی بھی اپنی بیٹی زنا کرنے والے کے نکاح میں نہیں دیتا۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ مولائے کریم ہر مسلمان کو زنا جیسے بد ترین گندے اور انتہائی مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


اگر ہم اپنے معاشرے کا جائزہ لیں تو ہمارا معاشرہ دیگر برائیوں کے ساتھ ساتھ بدکاری میں مبتلا نظر آتا ہے۔حالانکہ دینِ اسلام نے اس کی بہت مذمت بیان کی ہے۔

قرآنِ پاک میں ارشاد ہوتا ہے:وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

بدکاری کا حکم:زنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔حدیثِ پاک میں بھی بدکاری کی بہت مذمت بیان کی گئی ہے۔آئیے پانچ احادیث ملاحظہ ہوں:

(1) جب بندہ زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سرپر سائبان کی طرح ہو جاتا ہےاور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)

(2)جب بدکاری عام ہو جائے گی تو تنگ دستی اور غربت بھی عام ہو جائے گی۔(شعب الایمان،6/16، حدیث:7369)

(3)کسی قوم میں بدکاری اور سود ظاہر نہیں ہوا مگر یہ کہ ان پر اللہ پاک کا عذاب نازل ہوگیا۔(مسند ابی یعلی، 4/314،حدیث:4960)

(4)جس قوم میں بدکاری عام ہو جاتی ہے وہاں اموات کی کثرت ہو جاتی ہے۔(موطا امام مالک،2/19، حدیث:1020)

(5)حضور نے ارشاد فرمایا: جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگاوہ رعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

بدکاری کے اسباب:حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:زنا(بدکاری) کے اسباب سے بھی بچو، لہذا بد نظری،غیر عورت سے خلوت (تنہائی)، عورت کی بے پردگی وغیرہ سب ہی حرام ہیں۔بخار روکنے کے لیے نزلہ روکو،طاعون سے بچنے کے لیے چوہوں کو ہلاک کرو، پردہ کی فرضیت، گانے بجانے کی حرمت نگاہ نیچی رکھنے کا حکم،یہ سب زنا (بدکاری)سے روکنے کے لیے ہے۔(نور العرفان،پ15،بنی اسرائیل، تحت الآیۃ:32)

بدکاری کے کچھ اسباب درج ذیل ہیں:

(1)بے پردگی:یعنی اجنبی عورتوں سے بے تکلف ہونا، ان سے دوستی کرنا،انہیں چھونااور گفتگو وغیرہ کرنااور مرد کا عورت کے ساتھ تنہائی اختیار کرنا، اس سے مصافحہ کرناوغیرہ بدکاری کے بہت بڑے اسباب ہیں۔

(2)بد نگاہی:حیاء سوز فلمے ڈرامے دیکھنا،عشقیہ ناول پڑھنا،فحش تصاویر دیکھنا،بدکاری کی طرف لے جانے میں بہت بڑا کردار ادا کرتے ہیں۔

بدکاری کے نقصانات:حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا:اے لوگو! بدکاری سے بچتے رہو بے شک اس کے چھ نقصانات ہیں۔تین نقصان دنیا میں ہیں اور تین آخرت میں۔ دنیا کے نقصانات یہ ہیں:(1)بدکاری، بدکاری کرنے والے کے چہرے کی خوبصورتی ختم کر دیتی ہے۔(2)اسے محتاج بنا دیتی ہے۔(3)اس کی عمر گھٹا دیتی ہے۔

آخرت کے نقصانات یہ ہیں:(1)بدکاری،اللہ پاک کی ناراضی(2)کڑے اور سخت حساب (3)جہنم میں مدتوں رہنے کا سبب ہے۔(شعب الایمان،4/379،حدیث:5475)

ایڈز:اگر دور جدید میں دیکھا جائے تو بد کاری کی وجہ سے انسان ایڈز جیسی خطرناک بیماری میں مبتلا ہو رہا ہے۔ایڈز (ایچ آئی وی) وائرس کے سبب لاحق ہونے والی بیماری ہے۔یہ انسان کو بذات خود نہیں مارتی بلکہ اس کے دفاعی نظام پر حملہ کر کے اس قدر کمزور کر دیتی ہے کہ بہت سی بیماریاں اس پر حملہ آور ہو کر اسے موت کے منہ میں دھکیل دیتی ہیں۔ ایڈز کے پھیلاؤ کا سب سے بڑا سبب نا جائز جنسی تعلقات ہے۔

بچنے کے طریقے:(1)اپنے اندر خوفِ خدا پیدا کیجیے۔(2)بے پردگی کا خاتمہ کیجیے۔(3)حیاء اپنا لیجیے۔ جہاں حیاء نہ ہو وہاں فحاشی دُہرے ڈال لیتی ہے۔(4)شرم گاہ کی حفاظت کریں۔ یعنی اپنے بدن کے فطری تقاضے بھی شہوت کو پورا کرنے کے لیے صرف جائز طریقہ ہی اپنائیے۔


بد کاری حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔ بدکاری نہایت ہی برا،قبیح اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔اس سے انسان معاشرے میں شرمندگی اٹھاتا ہےاور اس شخص کی لوگوں میں کوئی عزت نہیں ہوتی اور لوگ اسے نہایت ہی برا سمجھتے ہیں اور اللہ پاک کی بارگاہ میں بھی اس شخص کی کوئی عزت نہیں ہوتی۔اللہ پاک نے کئی آیاتِ مبارکہ بھی نازل فرمائی ہیں:

وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز العرفان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُرا راستہ ہے۔

کثیر احادیثِ مبارکہ میں بھی زنا کی بڑی سخت مذمت وبرائی بیان کی گئی ہے۔یہاں چند پیش خدمت ہیں۔

حدیثِ مبارکہ:

1-حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضور پُر نور نے ارشاد فرمایا: جس قوم میں زنا عام ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا لین دین ہوگا وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

2-نبی پاک نے اپنے صحابہ کرام علیہمُ الرّضوان سے ارشاد فرمایا: زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے اور وہ قیامت تک حرام رہے گا۔ تو رسول اللہ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں سے زنا کرنا اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ زنا کرنے سے ہلکا ہے۔(مسند امام حمد، 9/226، حدیث: 23915)

3-حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضور پُر نور نے ارشاد فرمایا:جب بندہ زنا کرتا ہے توا س سے ایمان نکل کر سرپر سائبان کی طرح ہو جاتا ہےاور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283، حدیث: 2634)

4-حضرت عثمان بن العاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک نے ارشاد فرمایا: رات کے وقت آسمانوں کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، پھر ایک اعلان کرنےوالا اعلان کرتا ہے کہ ہے کوئی دعا کرنے والا کہ اس کی دعا قبول کی جائے، ہے کوئی مانگنے والا کہ اسے عطا کیا جائے،ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس کی مصیبت دور کی جائے۔اس وقت پیسے لے کر زنا کرنے والا، والی عورت اور ظالمانہ ٹیکس لینے والے شخص کے علاوہ ہ دعا کرنے والے مسلمان کی دعا قبول کر لی جائے گی۔(معجم الاوسط،2/133،حدیث:2769)

بدکاری کے اسباب:برے لوگوں کی صحبت، علم دین سے دوری کی وجہ سے یہ فعل پایا جاتا ہےاور نفسانی خواہشات کی حرص کی وجہ سے یہ برا فعل سر زد ہوتا ہے۔بے حیائی اور بے پردگی کی نحوست کی وجہ سے بھی ایسے افعال سرزد ہوتے ہیں۔

بدکاری سے محفوظ رہنےکے لیے:نیک لوگوں کی صحبت اختیار کی جائے۔ علم دین حاصل کیا جائے۔ حدیث میں ہے کہ روزوں کی کثرت کی جائے کہ روزے شہوت کو روکتے ہیں۔برے لوگوں کی صحبت نیکوں کو بھی برا بنا دیتی ہے۔


بدکاری حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔نیز مسلمانوں کا برائیوں اور گناہوں میں مبتلا ہونا بلا شبہ بُراہے۔ہمارے معاشرے میں جو برائیاں ناسور کی طرح پھیل رہی ہیں ان میں سے ایک بدکاری بھی ہے۔جس نے ہماری زندگی کے سکون کو برباد کر دیا ہے۔شرعی طور پر اس کاحکم بھی سخت ہے۔ کثیر احادیث مبارکہ میں بدکاری کی بڑی سخت مذمت و برائی بیان کی گئی ہے۔

(1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضور پُر نور نے ارشاد فرمایا:جب بندہ زنا کرتا ہے توا س سے ایمان نکل کر سرپر سائبان کی طرح ہو جاتا ہےاور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)

(2) حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا: جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کر لیاہے۔ (مستدرک للحاکم، 2/339، حدیث:2308)

(3)حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے پیارےا ٓقا نے ارشاد فرمایا: قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ علم اٹھا لیاجائے گا۔ جہل بر قرار رہے گا،شراب پی جائےگی اور زنا کا ظہور ہوگا۔(بخاری،حدیث:80)

(4)حضرت عبد اللہ بن بسر رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبئ رحمت نے ارشاد فرمایا: زانیوں کے چہروں میں آگ بھڑک رہی ہوگی۔(الترغیب و الترہیب، جلد 3، حدیث: 3524)

(5)حضرت ابن عمر رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں نبی کریم نے فرمایا: زنا فقر پیدا کرتا ہے۔ (شعب الایمان،حدیث:5418)

(6) حضرت عثمان بن العاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک نے ارشاد فرمایا: رات کے وقت آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، پھر ایک اعلان کرنےوالا اعلان کرتا ہے کہ ہے کوئی دعا کرنے والا کہ اس کی دعا قبول کی جائے، ہے کوئی مانگنے والا کہ اسے عطا کیا جائے،ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس کی مصیبت دور کی جائے۔اس وقت پیسے لے کر زنا کرنے والا، والی عورت اور ظالمانہ ٹیکس لینے والے شخص کے علاوہ ہ دعا کرنے والے مسلمان کی دعا قبول کر لی جائے گی۔(معجم الاوسط،2/133،حدیث:2769)

(7)حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضور پُر نور نے ارشاد فرمایا: جس قوم میں زنا عام ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا لین دین ہوگا وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

اللہ پاک ہم مسلمانوں کو بدکاری جیسے بد ترین گندے اور انتہاہی مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین


بدکاری ایک نہایت قبیح فعل ہے جسے دنیا کا ہر باشعور شخص خواہ وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو برا خیال کرتا ہے۔قرآن و حدیث میں اس کی مذمت وارد ہوئی اور واضح طور پر فرمایا کہ اس فعل بد کے مرتکب کا ٹھکانا جہنم ہے۔ اسلاف نے اس کے خاتمے کے لیے نہایت ہی مضبوط بند بنایا اور دواعی زنا سے بھی منع فرمایا۔

ارشادِ باری تعالیٰ ہے:وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

تفسیر نورالعرفان میں ہے: بد نظری،غیر عورت سے تنہائی وغیرہ سب ہی حرام ہیں۔پردہ کی فرضیت، گانے بجانے کی حرمت،نگاہ نیچی رکھنے کا حکم یہ سب بدکاری روکنے کے لیے ہے۔(نور العرفان، بنی اسرائیل، تحت الآیۃ:32 )

آئیے اس سلسلے میں احادیث مبارکہ میں بیان کردہ چند وعیدیں پڑھیے اور خوفِ خدا سے لرزئیے۔

دو سانپ:اللہ پاک کے آخری نبی نے فرمایا:جو شخص چوری یا شراب خوری یا بد کاری یاان میں سے کسی بھی گناہ میں مبتلا ہو کر مرتا ہے،اس پر دو سانپ مقرر کر دیے جاتے ہیں جواس کا گوشت نوچ نوچ کر کھاتے رہتے ہیں۔(شرح الصدور،ص172)

شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ: حدیث: پاک میں ہے: جب بندہ اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضر ہوگا تو شرک کے بعد اس کا کوئی گناہ بدکاری سے بڑھ کر نہ ہوگا۔(آنسوؤں کا دریا،ص227ملخصاً)

بھڑکتے تنور کا عذاب:تاجدارِ رسالت کا فرمانِ عبرت نشان ہے:پھر ہم تنور کی مثل ایک چیز کے پاس سے گزرے۔جب میں نے اس میں جھانکا تو اس میں ننگے مرد عورتوں کو پایا۔ان کے نیچے ایک سانپ ان کی طرف آتا اور جب ان تک پہنچتا تو وہ چیخنے لگتے۔ اس حدیث کے آخر میں ہے:وہ سب زانی مرداور زانی عورتیں تھیں۔(بخاری، 4 /425، حدیث: 7047)یہ تو چند اخروی عذاب کا ذکر ہوااس فعل بد کی وجہ سے دنیا میں بھی سزاؤں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اموات کی کثرت:مروی ہےجس قوم میں بد کاری عام ہوجاتی ہے وہاں اموات کی کثرت ہوتی ہے۔(موطا امام مالک،2/19، حدیث:1020)

نزولِ عذاب:حدیثِ پاک میں ہےکسی قوم میں بدکاری اور سود ظاہر نہیں ہوا مگر یہ کہ ان پر اللہ پاک کا عذاب نازل ہوگیا۔(مسند ابی یعلی، 4/314،حدیث:4960)

بدکار ی سے بچنے کے لیے اس کےاسباب سے بچنا ضروری ہے۔بے حیائی اور عریانی کے اس اٹھتے ہوئے طوفان میں اپنی نگاہوں کی حفاظت اور شرعی پردوں کی پاسداری کر کے اس وبا سے بچا جا سکتا ہے۔اللہ پاک ہم سب کو پیکر شرم و حیا بنا دے۔


آج کل ہمارے معاشرے میں جو برائیاں تیزی سے پھیل رہی ہیں ان میں ایک برائی بدکاری (زنا) ہے۔ عورت پر بدکاری کا الزام لگانا بہت خطرناک ہے۔کسی مسلمان پر تہمت یعنی الزام لگانا حرام قطعی ہے۔قرآنِ کریم میں بھی اللہ پاک نے اس برائی یعنی بدکاری کے پاس جانے سے منع فرمایا ہے۔

بدکاری کی مذمت:بدکاری(زنا) حرام او ر کبیرہ گناہ ہے۔بدکاری بے حیائی اور فساد کی جڑ ہے،اس سے دنیا بھر میں بیماریاں بڑھتی چلی جارہی ہیں۔

بدکاری کی مذمت پر پانچ احادیثِ مبارکہ:بدکاری زنا کی مذمت پر پانچ احادیثِ مبارکہ ملاحظہ فرمائیں:

(1)فرمانِ آخری نبی ﷺ: جب کسی جگہ بدکاری اور سود عام ہوگئے تو ان لوگوں نے اپنی جانوں کو اللہ پاک کے عذاب کا مستحق کر دیا۔(مستدرک، 2/399،حدیث:2308)

(2)حضور اقدس نے ارشاد فرمایا:جب مرد زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے،جب اس فعل سے جداہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ابو داود،4/ 293، حدیث: 4690)

(3)حضرت میمونہ رضی اللہُ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ نے ارشاد فرمایا: میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو جائیں گےاور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ پاک انہیں عذاب میں مبتلا فرما دے گا۔( مسند امام احمد، 10/246، حدیث:26894)

(4)حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے،حضور پُر نور نے ارشاد فرمایا: جو شخص اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک اس کی طرف نظرِرحمت نہ فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گااور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔ (مسند الفردوس، 2/301،حدیث:3371)

(5)حضرت مقداد بن اسود رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں،نبی اکرم نے اپنے صحابہ کرام سے ارشاد فرمایا: زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی:زنا حرام ہے،اللہ پاک اور اس کے رسول نے اسے حرام کیا ہے اور قیامت تک حرام رہے گا۔رسول اللہ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زناکرنے (کے گناہ) سے ہلکا ہے۔ (مسند امام حمد، 9/226، حدیث: 23915)

بدکاری کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ یہ بڑے گناہوں کا دروازہ کھول دیتی ہے۔اس سے انسان کا نسب اور عزت تباہ ہو جاتی ہے۔بدکاری قبر اور حشر میں عذاب کا باعث بنے گی۔بدکاری کرنے والے سے اللہ پاک ناراض ہوتا ہے۔ بدکاری سے چہرے بے رونق اور بے نور ہو جاتے ہیں۔

اگر دنیا میں اور آخرت میں چین اور سکون چایئے تو اللہ پاک کی نا فرمانی کو چھوڑ کر اللہ پاک کی اطاعت اور فرمانبرداری کی جائے،گناہوں سےتوبہ کی جائے۔اس سے اللہ پاک اپنے بندوں کو معاف فرما کر اپنے بندے کو پاکیزہ زندگی عطا فرمائے گا۔جب بھی کسی گناہ کا خیال دل میں آئے تو یہ تصور کریں کہ اللہ پاک میرے ساتھ ہے اور مجھے دیکھ رہا ہے، وہ مجھے عذاب دینے پر قادر ہے۔


کسی مسلمان کا گناہوں اور بُرائیوں میں مبتلا ہونا بلا شبہ حرام ہے۔لیکن اس سے بھی زیادہ بُرا کسی کا بدکاری کرنا ہے۔ ہمارے معاشرے میں جو بُرائیاں ناسور کی طرح پھیلی ہوئی ہیں انہی میں بدکاری یعنی زنا بھی شامل ہے۔یاد رہے زنا حرام اور گناہِ کبیرہ ہے۔قرآنِ مجید میں بھی زنا یعنی بدکاری کی سخت مذمت کی گئی، جیسے ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

(1)نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں بوڑھےزانی پر لعنت کرتی ہیں اور زانیوں کی شرمگاہ کی بدبو جہنم والوں کو ایذا دے گی۔ (مجمع الزوائد، 6 / 389، حدیث: 10541)

(2)نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

(3)اللہ پاک کے رسول ﷺ کا فرمانِ عبرت نشان ہے: جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو اُنہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کرلیا۔ (مستدرک للحاکم، 2/339، حدیث:2308)

(4)نبی کریم ﷺ نےارشاد فرمایا: جب بندہ زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔( ترمذی، 4 / 283، حدیث: 2634)

(5)رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا: مجھے اپنی امت پر سب سےزیادہ جس چیز کا خوف ہے، وہ عملِ قومِ لوط ہے۔ (ترمذی،حدیث:1462)

اللہ پاک ہر مسلمان کو زنا جیسے گندے اور نہایت مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


1۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب بندہ زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح نکل جاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)

2۔ حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں سود ظاہر ہوگا وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/ 656، حدیث:3582)

3۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس بستی میں زنا ظاہر ہوگا تو انہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کر لیا۔(مستدرک، 2/ 339، حدیث: 2308)

4۔ حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک اس کی طرف نظر رحمت نہ فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا تو جہنمیوں کے ساتھ جہنم میں داخل ہوجا۔(مسند الفردوس، 2/301، حدیث:3371)

5۔ حضرت مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا:زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے۔ اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺ نے حرام کیا ہے اور وہ قیامت تک حرام ہی رہے گا۔(مسند امام حمد، 9/226، حدیث: 23915)

زنا کی مذمت:زنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔ قرآنِ مجید میں اس کی بہت شدید مذمت کی گئی ہے۔چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32)

ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

ایک اور مقام پر اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

وَ الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) یُّضٰعَفْ لَهُ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ یَخْلُدْ فِیْهٖ مُهَانًاۗۖ(۶۹) (پ 19، الفرقان: 68-69)

ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے اور اس جان کو جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائے بڑھایا جائے گا اُس پر عذاب قیامت کے دن اور ہمیشہ اس میں ذلت سے رہے گا۔ دیکھا جائے تو زنا معاشرے میں فتنہ و فساد کی جڑ ہے۔

آخر میں دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں زنا جیسے گندے بدترین فعل مذموم سے بچا کر رکھے۔ آمین


وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

تفسیر صراط الجنان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ: اِس آیت میں دوسرے گناہ کی حرمت و خباثت کو بیان کیا گیا ہے اور وہ ہے، زنااسلام بلکہ تمام آسمانی مذاہب میں زنا کو بدترین گناہ اور جرم قرار دیا گیاہے۔ یہ پرلے درجے کی بے حیائی اور فتنہ و فساد کی جڑ ہے بلکہ اب تو ایڈز کے خوفناک مرض کی شکل میں اس کے دوسرے نقصانات بھی سامنے آرہے ہیں، جس ملک میں زنا کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے وہیں ایڈز پھیلتا جارہا ہے۔ یہ گویا دنیا میں عذاب ِ الٰہی کی ایک صورت ہے۔ ( تفسیر صراط الجنان، 5/454)

زنا کی مذمت پر5اَحادیث:

(1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تواُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔( ابوداود، 4 / 293، حدیث: 4690)

(2) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تین شخصوں سے اللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ اُن کی طرف نظر ِرحمت فرمائے گا اور اُن کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھازانی۔(2)جھوٹ بولنے والا بادشاہ۔ (3)تکبر کرنے والا فقیر۔(مسلم، ص68، حدیث: 172)

(3) حضرت میمونہ رضی اللہُ عنہا سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ تعالیٰ انہیں عذاب میں مبتلا فرما دے گا۔( مسند امام احمد، 10 / 246، حدیث: 26894)

(4) حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رُعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح، 1/656،حدیث:3582)

(5) حضرت جابر رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرد نے ایک عورت سے زنا کیا تو حضور ﷺ نے اسے کوڑے لگوائے پھر خبر دی گئی وہ محصن(یعنی شادی شدہ) ہے تو حضور نے اسے سنگسار کرادیا یعنی لوگوں نے پتھروں سے مار مار کر اسے ہلاک کردیا۔ (ابو داود، 4/201، حدیث:4438)

بدکاری کے نقصانات:بدکاری کرنے والے کو معاشرے میں بُرا اور بے حیائی کرنے والا کہا جاتا ہے۔اس پر اعتماد نہیں کیا جاتا ہے۔اسے جہنم میں ڈالا جائے گا۔زنا کرنے والے کو دنیا میں بھی سزا دی جاتی ہے اور آخرت میں بھی د ی جائے گی۔زنا کو بدترین گناہ اور جرم قرار دیا گیا ہے۔اس کے دوسرے نقصانات بھی سامنے آرہے ہیں۔ جن ممالک میں زنا کی تعداد میں اضافہ ہو رہاہے وہیں ایڈز پھیلتا جا رہا ہے۔یہ گویا دنیا میں عذابِ الٰہی کی ایک صورت ہے۔

اللہ پاک ہر مسلمان کو زنا جیسے بد ترین، گندے اور انتہائی مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


صرف اسلام میں ہی نہیں بلکہ تمام آسمانی مذاہب میں جس گناہ کو بد ترین گناہ اور سنگین جرم قرار دیا گیا ہے ان میں سے ایک زنا ہے۔ یہ بے حیائی اور فتنہ و فساد کی جڑ ہے۔زنا کو غیر مسلم بھی برا تصور کرتے ہیں اور اب تو اس کی وجہ سے ایک سنگین بیماری چل رہی ہے جس کا نام ایڈز ہے۔ جس ملک میں زنا کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے وہیں ایڈز نامی بیماری بھی پھیل رہی ہے گویا کہ بیماری اللہ پاک کے ایک عذاب کی صورت ہے۔

بدکاری کی مذمت بیان کرتے ہوئےقرآن کچھ یوں فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

بدکاری کرنے والے کو معاشرہ بھی ذلیل و رسوا کرتا ہے۔ان کو کوئی بھی عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھتا۔ دنیا تو برباد ہوہی جاتی ہے آخرت بھی تباہ کر بیٹھتا ہے۔اللہ پاک کو ناراض کرتا ہے۔قبر وحشر کے درد ناک عذاب میں بھی خود کو مبتلا کر بیٹھتا ہے۔

اس کے علاوہ کئی احادیثِ مبارکہ میں بھی زنا کی مذمت وارد ہوئی ہیں۔ذیل میں بدکاری کی مذمت پر پانچ احادیثِ مبارکہ پیش کی جاتی ہیں۔

بدکاری کی مذمت پر پانچ احادیثِ مبارکہ:

1۔ ایمان کی نفی:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور پُر نور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب بندہ زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔( ترمذی، 4 / 283، حدیث: 2634)

2۔ قحط کا باعث: حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

3۔ قوم سے بھلائی کا دور ہونا:ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہُ عنہا سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ پاک انہیں عذاب میں مبتلا فرما دے گا۔( مسند امام احمد، 10 / 246، حدیث: 26894)

4۔ اللہ پاک کے عذاب کو حلال کرنا: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نےارشاد فرمایاجس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ تعالیٰ کے عذاب کو حلال کرلیا۔ (مستدرک للحاکم، 2/339، حدیث:2308)

5۔ اللہ نظر رحمت نہ فرمائے گا: حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تین شخصوں سے اللہ تعالیٰ نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ اُن کی طرف نظر ِرحمت فرمائے گا اور اُن کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھازانی۔(2)جھوٹ بولنے والا بادشاہ۔ (3)تکبر کرنے والا فقیہ۔ (مسلم، ص68، حدیث: 172)

اللہ پاک ہمیں اس قبیح جرم اور گناہ کبیرہ سے محفوظ فرمائے۔آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ


زنا کی مذمت:زنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔قرآن مجید میں اس کی بہت شدیدمذمت بیان کی گئی ہے۔چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

اللہ پاک ایک اور جگہ ارشاد فرماتا ہے:

وَ الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) یُّضٰعَفْ لَهُ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ یَخْلُدْ فِیْهٖ مُهَانًاۗۖ(۶۹) (پ 19، الفرقان: 68-69)

ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے اور اس جان کو جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائے بڑھایا جائے گا اُس پر عذاب قیامت کے دن اور ہمیشہ اس میں ذلت سے رہے گا۔

زنا کی مذمت پر احادیث مبارکہ:

(1) حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت، حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا:جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح، 1/656،حدیث:3582)

(2) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب بندہ زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہےاور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ کر آجاتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)

(3) حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہو جائے گا تو انہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کر لیا۔ (مستدرک، 2/ 339، حدیث:2308)

(4) حضرت عثمان بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: آدھی رات کے وقت آسمانوں کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے: ہے کوئی دعا کرنے والا جس کی دعا قبول کی جائے۔ہے کوئی مانگنے والا کہ اس کو عطا کیا جائے۔ ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس کی مصیبت کو دور کیا جائے۔ اس وقت زنا کروانے والی عورت اور ظالمانہ ٹیکس لینے والے شخص کے علاوہ ہر دعا کرنے والے مسلمان کی دعا قبول کی جائے گی۔(معجم اوسط،2/133،حدیث:2769)

(5) حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک اس کی طرف نظر رحمت نہیں فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔( مسند الفردوس، 2/ 301،حدیث:3371)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہر مسلمان کو زنا جیسے بدتر، گندے اور انتہائی مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین