کسی مسلمان کا گناہوں اور بُرائیوں میں مبتلا ہونا بلا شبہ حرام ہے۔لیکن اس سے بھی زیادہ بُرا کسی کا بدکاری کرنا ہے۔ ہمارے معاشرے میں جو بُرائیاں ناسور کی طرح پھیلی ہوئی ہیں انہی میں بدکاری یعنی زنا بھی شامل ہے۔یاد رہے زنا حرام اور گناہِ کبیرہ ہے۔قرآنِ مجید میں بھی زنا یعنی بدکاری کی سخت مذمت کی گئی، جیسے ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

(1)نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں بوڑھےزانی پر لعنت کرتی ہیں اور زانیوں کی شرمگاہ کی بدبو جہنم والوں کو ایذا دے گی۔ (مجمع الزوائد، 6 / 389، حدیث: 10541)

(2)نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

(3)اللہ پاک کے رسول ﷺ کا فرمانِ عبرت نشان ہے: جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو اُنہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کرلیا۔ (مستدرک للحاکم، 2/339، حدیث:2308)

(4)نبی کریم ﷺ نےارشاد فرمایا: جب بندہ زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔( ترمذی، 4 / 283، حدیث: 2634)

(5)رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا: مجھے اپنی امت پر سب سےزیادہ جس چیز کا خوف ہے، وہ عملِ قومِ لوط ہے۔ (ترمذی،حدیث:1462)

اللہ پاک ہر مسلمان کو زنا جیسے گندے اور نہایت مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین