حضور
کی خاتون جنت سے محبت از بنت طارق محمود، فیضان ام عطار گلبہارسیالکوٹ

الله پاک کے
پیارے محبوب ﷺ کی شہزادیوں میں سے آپ کی سب سے پیاری اور لاڈلی شہزادی حضرت فاطمۃ الزہرا
رضی الله عنہا ہیں۔
رسول
الله ﷺ کے جگر کا ٹکڑا: سرکار ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: فاطمہ میرے جگر کا
ٹکڑا ہے۔ (بخاری، 2/538، حدیث:3714)
حضرت
فاطمہ کو آتا دیکھ کر کھڑے ہو جانا: حضور نبی اکرم ﷺ جب سیدہ فاطمۃ الزہراہ
رضی الله عنہا کو آتے ہوئے دیکھتے تو انہیں خوش آمدید کہتے پھر ان کی خاطر کھڑے ہو
جاتے انہیں بوسہ دیتے ان کا ہاتھ پکڑ کر لاتے اور انہیں اپنی نشست پر بٹھا لیتے۔ (بخاری،
2/507، حدیث: 3623)
حضور
کو زیادہ پیارا کون؟ ایک بار اماں عائشہ صدیقہ رضی الله سے کسی نے سوال
کیا۔حضور ﷺ کو کون زیادہ محبوب تھا؟ فرمایا: فاطمہ، پوچھا مردوں میں ؟ فرمایا: ان
کے شوہر حضرت علی رضی الله عنہ۔ (ترمذی، 5/468، حدیث: 3900)
حضرت
فاطمہ کی ناراضگی حضور کی ناراضگی ہے: حضرت
مسور بن مخرمہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: فاطمہ میرے
جسم کا ٹکڑا ہے پس جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔ (مسلم، ص 1021،
حدیث: 6307)
سفر
سے آتے جاتے گفتگو فرماتے: حضرت عبد الله بن عمر رضی الله عنہما
سے روایت ہے حضور نبی اکرم ﷺ جب سفر کا ارادہ فرماتے تو اپنے اہل و عیال میں سے سب
کے بعد جس سے گفتگو کر کے سفر پر روانہ ہوتے وہ سیدہ فاطمۃ الزہراہ ہوتیں، اور سفر
سے واپسی پر سب سے پہلے جس کے پاس تشریف لاتے وہ بھی حضرت فاطمۃ الزہراہ ہی ہوتیں
اور یہ کہ حضور نبی اکرم ﷺ سیدہ فاطمۃ الزہراہ سے فرماتے:فاطمہ! میرے ماں باپ تجھ
پر قربان ہوں۔ (مستدرك للحاكم، 4/141، حدیث: 4792)
الغرض حضور ﷺ
کو اپنی تمام شہزادیوں سے بے پناہ محبت تھی اور آپ نے ان کی ہر طرح سے تعلیم و
تربیت فرمائی۔نیز بیٹیوں کی تعلیم و تربیت اور حسن اخلاق کے بارے میں جو خوشخبریاں
دیں اسے عملاً بھی کر کے دکھایا۔
مصطفیٰ
کی بیٹیوں پر گفتکو ہم کیا کریں رحمت
و فضل خدا ہے مصطفیٰ کی بیٹیاں
الله رب العزت
سے دعا ہے کہ ہمیں آقائے دو جہاں ﷺ اور ان کی آل اولاد کا عشق عطا فرمائے۔ اور ان
کی محبت سے ہمارے دلوں کو ایمان کی نورانیت سے منوّر کر دے۔

اللہ کی مخلوق
میں سب سے افضل انبیائے کرام کے سردار حبیب کبریا حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی سب سے
چھوٹی اور لاڈلی صاحبزادی حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا ہیں۔ جو تسکین ذات
مصطفی ہیں، جو راحت جان مجتبی ہیں، جو تصویر حسن صل علی ہیں، جو نور نظر سیدہ ہیں،
جو جگر گوشہ رسالت خیرالوریٰ ہیں۔ آپ ہی وہ ہستی ہیں جنہیں سیدۃ النساء اہل الجنہ
اور سیدۃ نساء العلمین جیسے القابات عطا ہوئے۔ آپ رضی اللہ عنہا وضع، قطع اور شکل
و صورت میں سرکار ﷺ سے بہت مشابہ تھی۔
وہ معاشرہ کہ
جہاں سنگدلی اپنے عروج پر تھی اور اپنی پھول جیسی بیٹیوں کو زندہ دفن کر دیا جاتا
تھا اس معاشرے میں رسول کریم ﷺ نے بیٹیوں کو عزت دی، تحفظ دیا اور محبت دی۔ جیسا
کہ روایت میں ہے کہ حضرت بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہ جب محبوب رب العزت عزوجل ﷺ کی
خدمت سراپا شفقت میں حاضر ہوتیں تو آپ ﷺ کھڑے ہو کر ان کی طرف متوجہ ہو جاتے پھر
اپنے پیارے پیارے ہاتھ میں ان کا ہاتھ لے کر اسے بوسہ دیتے پھر ان کو اپنے بیٹھنے
کی جگہ پر بٹھاتے اسی طرح جب آپ ﷺ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف لے جاتے تو وہ
آپ کو دیکھ کر کھڑی ہو جاتیں پھر آپ ﷺ کا مبارک ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر چومتیں
اور آپ کو اپنی جگہ پر بٹھاتیں۔ (ابو داود، 4/454، حدیث: 5217)
ایک اور روایت
میں ہے کہ جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ تشریف لاتیں تو حضور ﷺ آپ کا مرحبا یا بنتی
یعنی خوش آمدید میری بیٹی کہہ کر استقبال فرماتے اور اپنے ساتھ بٹھاتے۔ (بخاری، 2
/ 507، حدیث: 3623)
پیاری پیاری
اسلامی بہنو! قربان جائیے محبت مصطفی ﷺ پر کہ خواتین جنت کی سردار، جگر گوشہ سرکار،
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو حضور ﷺ سے اور حضور ﷺ کو حضرت فاطمہ سے کس قدر محبت
تھی اور محبت کی علامات میں سے ایک یہ ہے کہ جس سے محبت ہو اس کی ہر ادا اپنانے کی
کوشش کی جاتی ہے لہذا حضرت فاطمہ عادات و اطوار، سیرت و کردار، نشست و برخات، چلنے
کا انداز، گفتگو اور صداقت و کلام میں سیرت مصطفی کا عکس اور نمونہ تھیں۔چنانچہ
حدیث مبارکہ میں ہے: جب بھی میں جنت کی خوشبو سونگھنا چاہتا ہوں تو فاطمہ کی خوشبو
سونگھ لیتا ہوں۔ (مستدرک للحاکم، 4/140، حدیث: 4791)
بتول
و فاطمہ زہرا لقب اس واسطے پایا کہ
دنیا میں رہیں اور دیں پتہ جنت کی نگہت کا
ایک اور مقام
پر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: میری بیٹی فاطمہ میرا ٹکڑا ہے جو چیز اسے بری لگے وہ
مجھے بری لگتی ہے اور جو چیز اسے ایذا دے وہ مجھے ایذا دیتی ہے۔ (ترمذی، 5/ 464،
حدیث: 3893)
پیاری پیاری
اسلامی بہنو! دیکھا آپ نے کہ آپ ﷺ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ سے کس قدر محبت فرماتے
تھے کہ انہیں اپنے جسم کا ٹکڑا قرار دیا کہ فاطمہ میرے جسم کا ٹکڑا ہے۔ (مسلم، ص 1021،
حدیث: 6307)
آئیے آپ ﷺ کی
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ سے محبت کے چند اور واقعات ملاحظہ فرمائیے: چنانچہ
حضرت علی رضی
اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! ہم میں سے کون آپ کو زیادہ محبوب ہے ؟
میں یا فاطمہ؟ تو حضور ﷺ نے فرمایا: فاطمہ مجھے تم سے زیادہ محبوب ہے اور تم میرے
نزدیک ان سے زیادہ عزت والے ہو۔ (مسند حمیدی، 1/22، حدیث: 38)
حدیث مبارکہ
میں ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اس یعنی میری بیٹی کا نام فاطمہ اس لیے رکھا گیا
کہ اللہ پاک نے اس کو اور اس کے محبین کو دوزخ سے آزاد کیا ہے۔ (کنز العمال، 12 / 50،حدیث:34222)
پیاری پیاری
اسلامی بہنو! دیکھا آپ نے کہ سرکار ﷺ اپنی لخت جگر سے کس قدر محبت و شفقت کا
معاملہ فرماتے تھے۔ نیز جب آپ ﷺ سفر سے واپس تشریف لاتے تو سب سے پہلے بی بی فاطمہ
رضی اللہ عنہ کے ہاں تشریف لے جاتے۔
آخر میں اللہ پاک
سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں اور خصوصی دختران ملت کو سیدہ پاک کی سیرت سے وافر حصہ عطا
فرمائے اور ہمیں بنت رسول کے روحانی فیوض و برکات سے مالا مال فرمائے اور ہمیں سچا
عشق اہل بیت اور عشق رسول ﷺ عطا فرمائے۔ اور اپنی بیٹیوں سے محبت کرنے والا بنائے۔
آمین بجاہ النبی الامین ﷺ

حضور ﷺ کی
سیرت طیبہ میں جو پہلو سب سے نمایاں نظر آتا ہے وہ آپ کی رحم دلی، خلوص اور اپنے
اہل بیت سے بے پناہ محبت ہے ان میں سب سے خاص تعلق آپ ﷺ کی لخت جگر، حضرت فاطمۃ
الزہرا رضی الله عنہا سے تھا۔ آپ ﷺ نے حضرت فاطمۃ الزہرا سے جو محبت کی، وہ ایک
باپ کی عام محبت سے کہیں بڑھ کر تھی۔ یہ محبت روحانی، قلبی اور دینی بنیادوں پر
قائم تھی۔ رسول الله ﷺ نہ صرف ان کی عزت کرتے بلکہ ان کو اہل جنت کی عورتوں کی
سردار قرار دیتے، ان کی خوشی کو اپنی خوشی اور ان کی ناراضی کو اپنی ناراضی قرار
دیتے تھے۔
نبی کریم ﷺ کا
حضرت فاطمۃ الزہرا رضی الله عنہا کے لئے شفقت و محبت کا یہ انداز امت کے لیے ایک
نمونہ اور درس ہے کہ خواتین خصوصاً بیٹیوں کے ساتھ حسن سلوک، احترام اور محبت،اسلامی
تعلیمات کا لازمی جزو ہے۔
حضرت فاطمہ کی
ناراضی حضور ﷺ کی ناراضی ہے، حضرت مسور بن مخرمہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ حضور
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: فاطمہ میرے جسم کا ٹکڑا ہے پس جس نے اسے ناراض کیا اس نے
مجھے ناراض کیا۔ (مسلم، ص 1021، حدیث: 6307)
حضرت فاطمۃ کو
مشقت میں ڈالنا حضور ﷺ کو مشقت میں ڈالنا ہے، رسول الله ﷺ نے فرمایا: فاطمہ میرا
جگر گوشہ ہے اسے تکلیف دینے والی چیز مجھے تکلیف دیتی ہے اور اسے مشقت میں ڈالنے
والا مجھے مشقت میں ڈالتا ہے۔ (مشکوۃ المصابیح، 2/436، حدیث: 6139)
حضور ﷺ حضرت فاطمہ
کو آتے دیکھ کر خوش آمدید کہتے، امّ المؤمنین حضرت عائشہ رضی الله عنہا بیان کرتی ہیں
کہ حضور نبی اکرم ﷺ جب سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی الله عنہا کو آتے ہوئے دیکھتے تو انہیں
خوش آمدید کہتے پھر ان کی خاطر کھڑے ہو جاتے انہیں بوسہ دیتے ان کا ہاتھ پکڑ کر
لاتے اور انہیں اپنی نشست پر بٹھا لیتے۔(بخاری، 2/507، حدیث: 3623)
سفر سے آتے
جاتے گفتگو فرماتے، حضرت عبد الله بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے حضور نبی
اکرم ﷺ جب سفر کا ارادہ فرماتے تو اپنے اہل و عیال میں سے سب کے بعد جس سے گفتگو
کر کے سفر پر روانہ ہوتے وہ سیدہ فاطمۃ الزہرا ہوتیں، اور سفر سے واپسی پر سب سے
پہلے جس کے پاس تشریف لاتے وہ بھی حضرت فاطمۃ الزہرا ہی ہوتیں اور یہ کہ حضور نبی
اکرم ﷺ سیدہ فاطمۃ الزہرا سے فرماتے: (فاطمہ!) میرے ماں باپ تجھ پر قربان ہوں۔ (مستدرك
للحاكم، 4/141، حدیث: 4792)
فاطمہ مجھے تم
سے زیادہ پیاری ہے، حضرت علی رضی الله عنہ نے بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں عرض کیا: یا
رسول الله! آپ کو میرے اور حضرت فاطمہ میں سے کون زیادہ محبوب ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:
فاطمہ مجھے تم سے زیادہ پیاری ہے اور تم میرے نزدیک اس سے زیادہ عزیز ہو۔(مسند
حمیدی، 1/22، حدیث: 38)
نبی کریم ﷺ نے
فرمایا: جب بھی میں جنت کی خوشبو سونگھنا چاہتا ہوں فاطمہ کی خوشبو سونگھ لیتا
ہوں۔ (الروض الفائق، ص 274 ملخصاً)
بتول
و فاطمہ زہرہ لقب اس واسطے پایا کہ دنیا
میں رہیں اور دیں پتہ جنت کی نکہت کا
حضور ﷺ کی
خاتون جنت حضرت فاطمۃ الزہرا رضی الله عنہا سے محبت ایک بے مثال اور عظیم الشان محبت
ہے جو ہمیں کئی اہم سبق دیتی ہے ان سے رسول الله ﷺ کی محبت نہ صرف باپ بیٹی کے
تعلق کو ظاہر کرتی ہے بلکہ ایک روحانی، اخلاقی اور دینی رشتہ بھی ہے۔ اس محبت سے
ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اولاد کے ساتھ شفقت، توجہ اور عزت کا رویہ رکھنا چاہیے۔
حضور
کی خاتون جنت سے محبت از اخت فیصل خان،فیضان ام عطار گلبہار سیالکوٹ

مصطفی کریم ﷺ کا
فرمان ہے کہ فاطمہ میرے جسم کا حصہ(ٹکڑا) ہے جو اسے ناگوار وہ مجھے ناگوار جو اسے
پسند وہ مجھے پسند۔ (مستدرک للحاکم، 4/144،
حدیث: 4801) اس حدیث پاک میں مصطفی کریم ﷺ اپنی پیاری صاحبزادی فاطمہ سے محبت کا
اظہار فرما رہے ہیں مصطفی کریم ﷺ کی اس حدیث سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ مصطفی کریم ﷺ
اپنی پیاری صاحبزادی سے کس قدر محبت فرماتے ہیں کہ فاطمہ کی ناراضگی کو اپنی
ناراضگی قرار دے کر اور فاطمہ کے راضی ہو نے کواپنی رضا قرار دے کر ایک عمدہ مثال
قائم کر دی۔
مصطفی کریم ﷺ کا
اپنی صاحبزادی سے محبت کا بڑا خوبصورت انداز تھا کہ جب فاطمۃ الزہرا تشریف لاتیں
تو حضور ﷺ کھڑے ہو کر ان کا استقبال فرماتے اپنی جگہ چھوڑ کر آگے بڑھ کربوسہ دیتے
اور اپنی جگہ پر بیٹھا لیتے، چنانچہ سیدہ عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ فاطمہ اس طرح
چلتی ہوئی آئیں گویا کہ مصطفی کریم ﷺ ہیں تو مصطفی کریم ﷺ نے فرمایا: خوش آمدید اے
میری بچی! پھر آپ نے انہیں اپنی دائیں یا بائیں جانب بیٹھا لیا۔ (بخاری، 2/507،
حدیث: 3623)
اسی طرح جب
مصطفی کریم ﷺ سفر پر جانے کا ارادہ فرماتے تو سب خاندان اور عزیز و اقارب سے ملنے
کے بعد آخر میں اپنی صاحبزادی سے ملاقات فرماتے اور جب واپس تشریف لاتے تو سب سے
پہلے اپنی صاحبزادی سے ملاقات فرماتے۔ (مستدرك للحاكم، 4/141، حدیث: 4792)
ایک مرتبہ حضرت
علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے نکاح کا ارادہ فرمایا مصطفی جان رحمت ﷺ نے منبر پر
ارشاد فرمایا: بنی ہشام بن مغیرہ نے اپنی بیٹی کا حضرت علی سے رشتہ کرنے کی مجھ سے
اجازت مانگی، میں انہیں اجازت نہیں دیتا دوبارہ میں اجازت نہیں دیتا سہ بار میں
اجازت نہیں دیتا۔ چونکہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کانکاح کرنا سیدہ پاک کو
ناگوار گزارتا اس لیے مصطفی کریم ﷺ نے اجازت نہیں دی تو حضرت علی نے بھی سیدہ پاک
کی ظاہری حیات مبارکہ میں دوسرا نکاح نہ کیا۔
سبحان اللہ!
مصطفی کریم ﷺ کا اپنی صاحبزادی سے محبت کا کیا ہی خوبصورت انداز تھا، مصطفی کریم ﷺ
کی اپنی صاحبزادی سے محبت سب پر ظاہر تھی چنانچہ مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو عورتوں
میں سب سے زیادہ محبت فاطمہ سے تھی اور مردوں میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم
سے محبت تھی۔ (ترمذی، 5/468، حدیث: 3900)
الغرض مصطفی
کریم ﷺ خاتون جنت سیدہ پاک سے بے حد محبت فرماتے تھے حضور ﷺ کی سیدہ پاک سے محبت
کی کئی روایات ہے جو ہمارے لیے اس مختصر سی تحریر میں بیان کرنا ممکن نہیں ہے۔
اس کے لیے
مکتبۃ المدینہ کی شائع کردہ کتاب شان خاتون جنت کا مطالعہ کیجئے۔
اللہ کریم
ہمیں حضور ﷺ کی اور اہل بیت کی سچی پکی محبت عطا فرمائے اور ہمارا خاتمہ بالخیر
فرمائے۔ آمین
حضور کی
خاتون جنت سے محبت از بنت محمد وسیم، فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ

حضور ﷺ اپنی
سب سے زیادہ لاڈلی اور پیاری شہزادی حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا سے بہت زیادہ
محبت فرماتے تھے جب حضرت فاطمۃ رضی اللہ عنہا آپ ﷺ کے گھر تشریف لے جاتی تو آپﷺ
اپنی بیٹی کے استقبال کے لئے کھڑے ہو جاتے، اور آپ رضی اللہ عنہا کو بوسہ دے کر
اپنی جگہ پر بٹھاتے تھے اور جب آپ ﷺ آپ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لے جاتے تو آپ رضی
اللہ عنہا بھی اپنے بابا جان ﷺ کے استقبال کے لئے کھڑی ہو جاتیں اور آپ ﷺ کے مبارک
ہاتھوں کی دست بوسی کر کے اپنی جگہ پر بٹھاتیں نیز آپ ﷺ سفر سے واپسی پر سب سے
پہلے بی بی فاطمہ کے ہاں تشریف لاتے۔اور آپ کے جسم سے جنّت کی خوشبو آتی تھی جسے
حضور ﷺ سونگھا کرتے تھے۔ (الروض الفائق، ص 274 ملخصاً) سبحان اللہ!
آئیے حضور کی
حضرت فاطمہ سے محبت کے متعلق چند احادیث ملاحظہ فرمائیے:
فرمان مصطفی ﷺ
ہے:فاطمہ میرا ٹکڑا ہے، جس نے اسے ناراض کیا، اس نے مجھے ناراض کیا۔ (مشکوٰۃ
المصابیح، 2/436، حدیث: 6139)
حضرت محمد
مصطفی ﷺ نے ارشاد فرمایا: فاطمہ نام اس لئے رکھا گیاکہ اللہ نے اسے اور اس سے محبت
کرنے والے کو نار جہنم سے آزاد کیا ہے۔ ایک موقع پر آپ ﷺ نے فرمایا: میری بیٹی
فاطمہ میرا ٹکڑا ہے جو چیز اسے بری لگے وہ مجھے بری لگتی ہے اور جو چیز اسے ایذا
دے وہ مجھے ایذا دیتی ہے۔ (ترمذی، 5 / 464، حدیث: 3893)
جناب صادق
وامین ﷺ نے حضرت فاطمہ سے ارشاد فرمایا: تمہارے غضب سے غضب الٰہی ہوتا ہے اور
تمہاری رضا سے رضائے الٰہی۔ (مستدرک للحاکم، 4/137، حدیث: 4783)
سبحان اللہ ان
احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حضور ﷺ کو حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا سے کس قدر
محبت تھی اللہ کریم ہمیں بھی حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا سے محبت کرنے اور ان
کی سیرت پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
حضور
کی خاتون جنت سے محبت از بنت محمد انور، فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ

اللہ نے انسان
کو دنیا میں بھیجا تو ساتھ ہی بہت سے خوب صورت رشتے اس کے ساتھ منسلک کر دیئے،
جیسے والدین، بہن بھائی، زوجین وغیرہ۔ ان ہی رشتوں میں سے ایک انمول رشتہ، باپ اور
بیٹی کا بھی ہے۔ ایک دور وہ بھی تھا، جب بیٹی کو باپ کے لیے ذلّت و رسوائی کی
علامت سمجھا جاتا، اسے زندہ درگور کر دیا جاتا تھا۔ پھر اسلام کی آمد اور نبی
کریم ﷺ کی تعلیمات نے بیٹی کو رحمت کا درجہ عطا کیا،تو آپ ﷺکےاپنی صاحب زادیوں سے
بہترین، اعلیٰ ترین حسن سلوک سے باپ، بیٹی کے رشتے کو تمام تر رشتوں میں ایک بہت
پیارے اور معتبر و محترم رشتے کا اعزاز حاصل ہوگیا۔
آئیے پیاری
پیاری اسلامی بہنو! ممدوحۂ کائنات رضی اللہ عنہا کے فضائل اور ان سےحضورﷺ کی محبت
ملاحظہ کیجئے:
سیدہ خدیجہ
الکبری کی نور نظر سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کی شان والا کےبارے میں حضور
نبی رحمت دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تمہارے غضب سے غضب الٰہی ہوتا ہے اور تمہاری
رضا سے رضائے الٰہی۔ (مستدرک للحاکم،4/137، حدیث:4783)
ایک حدیث
مبارکہ میں فرمایا: فاطمہ میرے جسم کا ٹکڑا ہے جو اسے ناگوار، وہ مجھے ناگوار جو
اسے پسند وہ مجھے پسند، روز قیامت سوائے میرے نسب، میرے سبب اور میرے ازدواجی
رشتوں کے تمام نسب منقطع (یعنی ختم) ہو جائیں گے۔ (مستدرک للحاکم، 4/144،
حدیث: 4801)
فاطمہ تمام
جہانوں کی عورتوں اور سب جنّتی عورتوں کی سردار ہیں۔ مزید فرمایا: فاطمہ میرا ٹکڑا
ہے جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔ اور ایک روایت میں ہے: ان کی
پریشانی میری پریشانی اور ان کی تکلیف میری تکلیف ہے۔ (مشکوۃ المصابیح، 2/436،
حدیث: 6139)
عائشہ صدیقہ
رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:میں نے نبی ﷺ کی عادات و اطوار، آپ کے اٹھنے بیٹھنے کی
پروقارکیفیت اور سیرت میں فاطمہ سے زیادہ کوئی نہیں دیکھا، جب وہ نبی ﷺ کے پاس
تشریف لاتیں تو آپ ان کے لئے کھڑے ہو جاتے پھر ان کا بوسہ لے کر اپنی جگہ بٹھاتے
تھے اور جب نبی ﷺ ان کے پاس تشریف لے جاتے تو وہ اپنی جگہ سے اٹھ کر آپ کا بوسہ
لیتیں اور آپ کو اپنی جگہ بٹھاتی تھیں۔ (ابو داود، 4/454، حدیث: 5217)
نبی کریم ﷺ کی
اپنی لخت جگر سے بہت محبت و شفقت کا عالم یہ تھا کہ جب کہیں سفر کے لئے تشریف لے
جاتے تو آپ ﷺسفر سے واپسی پر سب سے پہلے بی بی فاطمہ کے ہاں تشریف لاتے۔ (مستدرك
للحاكم، 4/141، حدیث: 4792)
سیّدہ
زاہراہ،طیّبہ طاہرہ جان
احمد کی راحت پہ لاکھوں سلام
ام الحسنین
سیدہ فاطمۃ الزہرا کی سیرت وکردار، عبادات وریاضت،ذکر الہی کا ذوق وشوق اور آپ کی
مبارک زندگی کے قابل رشک ایام سے متعلق مکتبۃ المدینہ کی شائع کردہ خوبصورت کتاب
شان خاتون جنت کا مطالعہ آپ کےعلم میں
اضافہ کا باعث بنے گا۔اس کتاب میں آپ کی سیرت کے مختلف گوشوں کو زیر تحریر
لگایاہے۔خصوصا یہ کتاب بنات المسلمین کے لئے ایک نایاب کتا ب ہے۔اس کتاب میں سیرت
فاطمہ سے متعلق بہت کچھ جاننے کےلئے علمی مواد موجود ہے۔
حضور
کی خاتون جنت سے محبت از بنت محمد اشفاق بھٹی،فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ

جس طرح سرکار
دوعالم ﷺ وجہ تخلیق کائنات ہیں اور قدرت کی نگاہ میں آپ وہ عبد منیب ہیں جو بشریت
و نورانیت کے حسین امتزاج کے ساتھ ورفعنا لک ذکرک کے مقام پر فائز ہیں ایسے ہی
ممدوح کائنات کی نگاہ ناز میں جس ہستی کا مقام و مرتبہ ہے، جو تسکین ذات مصطفٰی ﷺ ہیں
وہ دختر مصطفیٰ، حضرت سیدہ طیبہ، طاہرہ،زاکیہ، راضیہ،مرضیہ، عابدہ، زاہدہ، ام
الحسنین سیدہ کائنات خاتون جنت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا ہیں۔
روایات میں
آتا ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت فاطمہ رضی
اللہ عنہا کو ایک فرش پر بٹھا کر انکی دل جوئی فرمائی تو حضرت علی المرتضیٰ رضی
اللہ عنہ نے عرض کی: یا رسول اللہ ﷺ! آپکو وہ مجھ سے زیادہ پیاری ہیں یا میں؟ حضور
نے فرمایا: وہ مجھے تم سے زیادہ اور تم اس سے زیادہ پیارے ہو۔ (مسند حمیدی، 1/22،
حدیث: 38)
حضرت عائشہ
صدیقہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں عرض کی گئی: حضور اقدس ﷺ کو کون زیادہ محبوب تھا؟
فرمایا: فاطمہ۔ پھر عرض کی گئی: مردوں میں سے؟ فرمایا: ان کے شوہر جہاں تک مجھے
معلوم ہے وہ بہت روزے رکھنے والے ہیں۔ (ترمذی، 5/468، حدیث: 3900)
اللہ کے محبوب
ﷺ کا ارشاد ہے: فاطمہ تمام اہل جنت یا مومنین کی عورتوں کی سردار ہے۔ مزید فرمایا:
فاطمہ میرے بدن کا ایک ٹکڑا ہے جس نے فاطمہ کو ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔ (مسلم،
ص 1021، حدیث: 6307)
ام المومنین
عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور ﷺ حضرت فاطمہ کے پاس تشریف لے جاتے
تو آپ رضی اللہ عنہا حضور ﷺ کی تعظیم کے لیے قیام فرماتیں آپ کے مبارک ہاتھوں کو
تھام کر بوسہ دیتیں اور اپنی جگہ بٹھاتیں۔ (ابو داود، 4/454، حدیث: 5217)
اللہ پاک سے
دعا ہے کہ ہمیں بھی بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ جنت الفردوس میں داخلہ عطا
فرمائے۔ آمین
حضور
کی خاتون جنت سے محبت از بنت کاشف شیراز،فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ

سیرت مصطفیٰ صفحہ
697 پر ہے: حضرت فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا آپ ﷺ کی سب سے چھوٹی مگر سب فاطمہ سے
زیادہ پیاری اور لاڈلی شہزادی ہیں۔آپ رضی اللہ عنہا کا نام فاطمہ اور لقب الزہراء
اور بتول ہے۔ اعلان نبوت سے 5سال قبل حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی پیدائش ہوئی۔
(مواہب لدنیہ، 4/331)
نبی پاک ﷺ نے
ارشاد فرمایا:فاطمہ میرے جسم کا ٹکڑا ہے جو اسے ناگوار، وہ مجھے ناگوار جو اسے
پسند وہ مجھے پسند، روز قیامت سوائے میرے نسب، میرےسبب، میرے ازدواجی رشتوں کے
تمام نسب منقطع (یعنی ختم) ہو جائیں گے۔ (مستدرک للحاکم، 4/144، حدیث: 4801)
حضور
ﷺ کی آپ سے محبت کی جھلکیاں:
حضور ﷺ جب
خاتون جنت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کو آتا دیکھتے تو خوشی سے کھڑے ہو جاتے اور
اپنی جگہ بٹھا لیتے۔
جب خاتون جنّت
بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئیں تو تمام امّہات المومنین موجود تھیں مگر شاہ بحر وبر،
رسول ا نورﷺ نے راز کی بات صرف اپنی لاڈلی شہزادی سے کی۔
تاجدار رسالت ﷺ
نے اپنی شہزادی کو جنّتی لوگوں کی بیویوں یا مومنوں کی بیویوں کی سردار ہونے کی
بشارت دی۔
خوش نصیب ہیں
وہ لوگ جو سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے محبت کرتے ہیں اور اللہ و رسول کی رضا پاتے
ہیں۔
آخر میں اللہ سے
دعا ہے کہ وہ ہمیں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے محبت کرنے، ان کی سیرت کو اپنانے
اور ان کی پیروی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ہم آپ سے ادب واحترام کرنے میں کسی قسم
کی کوئی کمی نہ آنے دیں۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ
آپ رضی اللہ
عنہا کی سیرت کا مطالعہ کرنے کے لیے شان خاتون جنت کا مطالعہ ضرور کریں۔
حضور
کی خاتون جنت سے محبت از بنت عرفان،فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ

حضرت فاطمہ،
رسول اللہ ﷺ کی سب سے چھوٹی بیٹی تھیں اور ان کا نکاح حضرت علی سے ہوا تھا۔ حضرت
فاطمہ ایک عظیم خاتون تھیں، جنہوں نے اسلام کی خاطر بے شمار قربانیاں دیں۔ وہ اپنے
والد رسول اللہ ﷺ سے بے حد محبت کرتی تھیں اور ان کی وفات کے بعد صبر اور استقامت
کا مظاہرہ کیا۔
حضرت محمد ﷺ اپنی
بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا سے بہت محبت کرتے تھے۔ ان کی محبت کی کئی مثالیں ملتی
ہیں۔
ایک روایت کے
مطابق، جب بھی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ ﷺ سے ملنے آتیں تو آپ کھڑے ہو جاتے، ان
کا استقبال کرتے، اور ان کا ہاتھ پکڑ کر چومتے۔ آپ انہیں اپنی جگہ بٹھاتے تھے۔ آپ
نے فرمایا کہ فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے، جس نے اسے تکلیف دی اس نے مجھے تکلیف دی۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ اپنی بیٹی سے کتنا پیار کرتے تھے۔
حضرت عائشہ
رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: فاطمہ ان تمام عورتوں میں سب
سے افضل ہیں جو جنت میں داخل ہوں گی۔
حضرت علی رضی
اللہ عنہ نے جب ابو جہل کی بیٹی کو شادی کا پیغام بھیجا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
فاطمہ میرا جگر گوشہ ہے، جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔
ایک روایت میں
ہے: وہ چیز مجھے تکلیف دیتی ہے جس سے اسے تکلیف پہنچتی ہے۔
حضرت حذیفہ
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: میں نبی ﷺ کے پاس آیا اور آپ کے ساتھ مغرب کی نماز
پڑھی، پھر آپ عشا تک (نفل) نماز پڑھتے رہے، پھرجب فارغ ہو کر چلے تو میں (بھی) آپ کے
پیچھے چلا۔ آپ ﷺ نے میری آواز سن کر فرمایا: یہ کون ہے؟ حذیفہ ہے؟ میں نے کہا: جی
ہاں۔ آپ نے فرمایا: تجھے کیا ضرورت ہے؟ اللہ تجھے اور تیری ماں کو بخش دے۔ پھر آپ نے
فرمایا: یہ فرشتہ اس رات سے پہلے زمین پر کبھی نہیں اترا۔ اس نے اپنے رب سے مجھے
سلام کہنے کی اجازت مانگی اوریہ (فرشتہ) مجھے خوش خبری دیتا ہے کہ فاطمہ جنتی
عورتوں کی سردار ہیں اور حسن و حسین جنتی نوجوانوں کے سردار ہیں۔
حضور
کی خاتون جنت سے محبت از بنت طاہر راحیلہ،فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ

اللہ کریم نے
اس کائنات میں بہت پیارے اور خوبصورت رشتے بنائے کہیں ماں باپ اور کہیں بہن
بھائیوں وغیرہ کا ان سب رشتوں میں ایک بہت ہی خوبصورت اور نرالہ رشتہ باپ اور بیٹی
کا ہے باپ اس کائنات میں اس ہستی کا نام ہے جو اپنی اولاد کو پالنے کے لیے ان کو
ایک بہترین اور عمدہ زندگی فراہم کرنے کے لیے اپنے پیٹ کو بھوکا رکھ کر اپنی اولاد
کا پیٹ بھرتا ہے۔ ہمیں دور رسالت ﷺ سے ہر ایک چیز کی تعلیم دی گئی جیسے صلہ رحمی
کرنے کے بارے میں تعلیم دی گئی اور آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ زندگی کیسے گزارنی
ہے اس کی تعلیم دی گئی یاد رہے ایک باپ کی اپنی بیٹی کے ساتھ کیسی محبت ہونی چاہئے
اور ایک بیٹی کی اپنے باپ کے ساتھ کیسی محبت ہونی چاہئے اس کی تعلیم بھی ہمیں ملی
اور وہ تعلیم فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا اور حضور ﷺ کی آپس میں محبت اور شفقت کے
ذریعے ملی۔
حضور ﷺ کو
اپنی چاروں صاحب زادیوں سے بے پناہ محبت تھی لیکن سب سے زیادہ حضرت فاطمۃ الزہرا
رضی اللہ عنہا سے محبت تھی اس کا ثبوت اس حدیث مبارکہ سے ملتا ہے کہ حضور ﷺ نے
فرمایا: فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے۔ (مسلم، ص 1021، حدیث: 6307)
مزید حضور ﷺ کی
خاتون جنت سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا سے محبت کے نرالے انداز ملاحظہ ہو،
چنانچہ
حضرت خدیجۃ الکبریٰ
رضی اللہ عنہا نے ایک دن نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں جنّتی پھل دیکھنےکی خواہش کی تو
حضرت جبرائیل امین علیہ السّلام آپ کی خدمت میں جنت سے دو سیب لے کر حاضر ہو گئے
اور عرض کی:اے محمد! اللہ پاک فرماتا ہے:ایک سیب آپ کھائیں اور دوسرا خدیجہ کو
کھلائیں پھر حق زوجیت ادا کریں،میں تم دونوں سے فاطمۃ الزہراکو پیدا کروں گا۔
چنانچہ حضورﷺ نے حضرت جبریل امین علیہ السّلام کے کہنے کےمطابق عمل کیا۔جب غیر
مسلموں نے آپ ﷺ سےکہا کہ ہمیں چاند دو ٹکڑے کر کے دکھائیں۔ ان دنوں حضرت فاطمۃ
الزہرا اپنی والدہ محترمہ حضرت خدیجۃ الکبریٰ کے شکم اطہر میں تھیں۔حضرت خدیجۃ
الکبریٰ نے فرمایا: اس کی کتنی رسوائی ہے جس نے ہمارے آقا محمد ﷺ کو
جھٹلایا،حالانکہ آپ سب سے بہتر رسول اور نبی ہیں تو حضرت فاطمہ نے ان کے بطن اطہر
سے ندا دی:اے امی جان!آپ غمزدہ نہ ہوں اور نہ ہی ڈریں،بے شک اللہ پاک میرے والد
محترم کے ساتھ ہے۔جب حضرت فاطمۃ الزہرا کی ولادت ہوئی تو ساری فضا آپ کے چہرے کے
نور سے منور ہو گئی۔
نور کے پیکر ﷺ
کو جب جنت اور اس کی نعمتوں کا اشتیاق ہوتا تو حضرت فاطمہ کا بوسہ لے لیتے اور ان
کی پاکیزہ خوشبو کو سونگھتے اور جب ان کی پاکیزہ مہک سونگھتے تو فرماتے: فاطمہ تو انسانی
شکل میں حور ہے۔ (الروض الفائق، ص 274 ملخصاً)
ام الحسنین
سیدہ فاطمۃ الزہرا کی سیرت وکردار، عبادات وریاضت،ذکر الہی کا ذوق وشوق اور آپ کی
مبارک زندگی کے قابل رشک ایام سے متعلق مکتبۃ المدینہ کی شائع کردہ خوبصورت کتاب ”شانِ
خاتونِ جنت “ کا مطالعہ آپ کےعلم میں اضافہ کا باعث بنے گا۔اس کتاب میں آپ کی سیرت
کے مختلف گوشوں کو زیر تحریر لگایاہے۔خصوصا یہ کتاب بنات المسلمین کے لئے ایک
نایاب کتا ب ہے۔اس کتاب میں سیرت فاطمہ سے متعلق بہت کچھ جاننے کےلئے علمی مواد
موجود ہے۔
اللہ ہم سب کو
اور خصوصی طور پر دختران ملت کو سیدہ پاک کی سیرت سے وافر حصہ عطا فرمائے اورہمیں
بنتِ رسول کے روحانی فیوض وبرکات سے مالامال کرے۔ اللہ کریم اپنے پیاروں کی سچی
محبت نصیب فرمائے ہماری ہمارے والدین پیر و مرشد اساتذہ کرام اور ساری امت محمدیہ ﷺ
کی بے حساب مغفرت فرمائے۔ آمین
حضور
کی خاتون جنت سے محبت از بنت رضا الحق، فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ

حضرت فاطمہ
الزہرا رضی اللہ عنہا سے حضور ﷺ کی محبت ایک عظیم الشان مثال ہے جو والدین اور
اولاد کے درمیان مثالی رشتے کو ظاہر کرتی ہے۔ اس محبت کی بنیاد محض نسبی تعلق نہیں
بلکہ روحانی، اخلاقی اور ایمانی قربت پر مبنی تھی۔ رسول اللہ ﷺ نہ صرف انہیں اپنی
بیٹی کے طور پر عزیز رکھتے تھے بلکہ ان کے تقویٰ، صبر، عفت و حیا، اور دین کے لیے
قربانیوں کی بھی دل سے قدر فرماتے تھے۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو سیدۃ نساء اہل
الجنۃ (جنتی عورتوں کی سردار) کا لقب دینا اور ان کے اٹھنے پر کھڑے ہونا، ان کی پیشانی
چومنا، اور ان سے نرمی و محبت کے ساتھ پیش آنا یہ باتیں اس پاکیزہ محبت کا مظہر
ہیں۔
حضرت فاطمہ
رضی اللہ عنہا سے محبت کا ذکر کئی احادیث میں آیا ہے اور یہ محبت صرف ایک والد کی
محبت نہیں بلکہ ایک رسول کی محبت ہے جو اپنے خاندان کے اراکین سے بےحد محبت کرتے
تھے۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا مقام حضور ﷺ کی زندگی میں بہت اہمیت رکھتا تھا
اور ان سے محبت کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ
عنہا کے بارے میں متعدد روایتیں آئی ہیں جن میں حضرت رسول اللہ ﷺ کی ان سے محبت کا
ذکر ہے۔
حضور جان عالم
ﷺ کے درج ذیل مبارک فرامین حضور جان عالم ﷺ کی حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے
محبت کا مظہر ہیں:
سیدہ خدیجہ
الکبری کی نور نظر سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کی شان والا کےبارے میں حضور
نبی رحمت دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تمہارے غضب سے غضبِ الٰہی ہوتا ہے اور تمہاری
رضا سے رضائے الٰہی۔ (مستدرک للحاکم، 4/137، حدیث:4783)
فاطمہ میرے
جسم کا حصّہ(ٹکڑا) ہے جو اسے ناگوار، وہ مجھے ناگوار جو اسے پسند وہ مجھے پسند،
روز قیامت سوائے میرے نسب، میرے سبب اور میرے ازدواجی رشتوں کے تمام نسب منقطع
(یعنی ختم) ہو جائیں گے۔ (مستدرک للحاکم، 4/144، حدیث:4801)
فاطمہ تمام
جہانوں کی عورتوں اور سب جنّتی عورتوں کی سردار ہیں۔ مزید فرمایا: فاطمہ میرا ٹکڑا
ہے جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔ اور ایک روایت میں ہے: ان کی
پریشانی میری پریشانی اور ان کی تکلیف میری تکلیف ہے۔ (مشکوۃ المصابیح، 2/436،
حدیث: 6139)
حضور ﷺ نے
اپنی پیاری شہزادی کو پہلے ہی سے باخبر کردیاتھا کہ میرے گھر والوں میں سب سے پہلے
تم (وفات پا کر) مجھ سے ملو گی۔ (حلیۃ الاولیاء، 2/50، حدیث:1443)
حضور ﷺ کے
وصال ظاہری کے بعد خاتون جنت کی مبارک زندگی میں غم کی ایسی کیفیت طاری ہوئی کہ
فراق رسول سے لبوں کی مسکراہٹ بھی ختم ہوگئی اور وصال نبی کے چھ ماہ بعد سب سے
پہلے جنت میں حضور سے ملنے کا شوق لئے 3 رمضان المبارک سنّ 11 ہجری منگل کی رات
سیدہ، طیبہ، طاہرہ حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا نے داعیٔ اجل کو لبیک کہا۔
حضور اکرم ﷺ کی
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے محبت ایک بے مثال اور بے لوث محبت تھی جس میں والد
اور بیٹی کے رشتہ سے کہیں بڑھ کر روحانی تعلق تھا۔ حضرت فاطمہ کی عظمت اور مقام پر
مختلف احادیث میں روشنی ڈالی گئی ہے اور یہ محبت ایک نمونہ ہے جو ہمیں اپنے اہل
خانہ کے ساتھ محبت، عزت اور احترام سکھاتی ہے۔
حضور کی
خاتون جنت سے محبت از بنت اشفاق،فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ

نبی کریم ﷺ کی
سیرت طیبہ محبت، شفقت، عفو و درگزر اور حسن اخلاق کا مکمل پیکر ہے۔ آپ ﷺ نے نہ صرف
امت کو محبت کا درس دیا، بلکہ اپنے قول و عمل سے اس کا اعلیٰ ترین نمونہ پیش
فرمایا۔ ان محبتوں میں سے ایک نمایاں محبت، جو تاریخ اسلام کا روشن باب ہے، وہ آپ ﷺ
کی اپنی شہزادی حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا سے محبت ہے۔
حضرت فاطمہ
رضی اللہ عنہا، رسول اللہ ﷺ کی سب سے چھوٹی بیٹی تھیں، مگر مرتبے کے لحاظ سے سب سے
بلند مقام پر فائز تھیں۔ آپ کے فضائل و مناقب کثرت سے کتب حدیث و سیرت میں موجود
ہیں۔
احادیث
مبارکہ میں اظہار محبت: نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: فاطمہ میرے جگر کا
ٹکڑا ہے، جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا اور جس نے اسے خوش کیا اس نے
مجھے خوش کیا۔ (مسلم، ص 1021، حدیث: 6307)اس حدیث مبارکہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ حضرت
فاطمہ رضی اللہ عنہا کی رضا و ناراضگی، دراصل نبی کریم ﷺ کی رضا و ناراضگی ہے اور
یہی ان کے بلند مقام کی دلیل ہے۔
ایک اور روایت
میں ہے: فاطمہ جنتی عورتوں کی سردار ہیں۔
ایک موقع پر
فرمایا: اے فاطمہ! کیا تجھے یہ پسند نہیں کہ تو جنتی عورتوں کی سردار ہو؟
حضرت فاطمہ
رضی اللہ عنہا صرف رسول اللہ ﷺ کی بیٹی نہیں تھیں بلکہ اہل بیت اطہار کا فخر، اہل
ایمان کی ماں اور خاتون جنت ہیں۔
حضرت عائشہ
صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں نے کسی کو بھی فاطمہ رضی اللہ عنہا سے زیادہ
شکل و صورت، چال ڈھال اور انداز و اطوار میں رسول اللہ ﷺ کے مشابہ نہیں دیکھا۔ جب
وہ آتیں تو آپ ان کا استقبال فرماتے، کھڑے ہو کر ان کا ہاتھ پکڑ کر چومتے اور اپنی
جگہ پر بٹھاتے۔ (ابو داود، 4/454، حدیث: 5217)
آپ کی حیات
مبارکہ صبر، حیاء، عبادت، سادگی اور وفاداری کی روشن مثال ہے۔ دنیاوی زینت سے بے
نیاز رہ کر آخرت کی تیاری میں مصروف رہتی تھیں۔ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ
فرماتے ہیں: سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی عظمت ایسی تھی کہ نبی کریم ﷺ ان کے
احترام میں کھڑے ہو جاتے تھے۔ (فتاویٰ رضویہ، 30/462)
قاضی عیاض
رحمہ اللہ لکھتے ہیں: رسول اللہ ﷺ سفر سے روانگی سے پہلے سب سے آخر میں حضرت فاطمہ
کے گھر جاتے، اور واپسی پر سب سے پہلے ان سے ملاقات کرتے۔ (الشفاء للقاضی عیاض، 1/577)
حضرت فاطمہ
الزہراء رضی اللہ عنہا نہ صرف رسول اللہ ﷺ کی شہزادی تھیں، بلکہ وہ نور نبوت کا
مظہر، طہارت و عفت کا پیکر، زہد و عبادت کی علامت اور قیامت کے دن جنتی عورتوں کی
سردار ہوں گی۔ نبی کریم ﷺ کی ان سے محبت امت کے لیے درس ہے کہ عورت کی عظمت اس کی
دینداری، حیاء، سادگی اور وفا داری میں ہے، نہ کہ دنیاوی زیب و زینت میں۔
ہمیں چاہیے کہ
ہم ان سے محبت کریں، ان کی سیرت کو اپنائیں، ان کی پیروی کریں اور ان کے ادب و
احترام میں کسی قسم کی کمی نہ آنے دیں۔ یہی محبت رسول کا عملی ثبوت اور ایمان کی
نشانی ہے۔