حضور ﷺ کی چار
شہزایاں تھیں لیکن اللہ پاک کے پیارے محبوب ﷺ کی شہزادیوں میں سے آپ کی سب سے
پیاری اور محبوب شہزادی حضرت سیدہ فاطمۃ الزہراء تھیں حضور ان سے بے انتہا محبت
کرتے تھے اور سیدہ پاک بھی حضور سے بہت محبت فرماتی تھیں آپ کے استقبال کےلئے حضور
کھڑتے ہوتے،آپ کا ہاتھ پکڑ کر بوسہ دیتے، اپنی جگہ پر بٹھاتے اور یہ ہی عمل سیدہ
پاک اپنے بابا کےلئے کرتیں جب حضور آپ کےگھر تشریف لےجاتےتو آپ حضور کی تعظیم
کےلئے کھڑی ہوتیں، ہاتھ تھام کر بوسہ لیتیں اوراپنی جگہ بٹھاتیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا:
فاطمہ (رضی اللہ عنہا) تمام جہانوں کی عورتوں اور سب جنّتی عورتوں کی سردار ہیں
مزید فرمایا: فاطمہ (رضی اللہ عنہا) میرا ٹکڑا ہے جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے
ناراض کیا۔ اور ایک روایت میں ہے، ان کی پریشانی میری پریشانی اور ان کی تکلیف
میری تکلیف ہے۔ (مشکوۃ المصابیح، 2/436، حدیث:6139)
امّ المؤمنین
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: حضور ﷺ نے اپنی شہزادی خاتون جنّت حضرت
فاطمۃ الزّہراء رضی اللہ عنہا کو بلایا اور کان میں کوئی بات فرمائی وہ بات سن کر
خاتون جنّت رونے لگیں، آقا ﷺ نے پھر سرگوشی کی (یعنی کان میں کوئی بات فرمائی) تو
خاتون جنّت ہنسنے لگیں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں نے خاتون جنّت
سے کہا: آپ کے بابا جان، رحمت عالمیّان ﷺ نے آپ کے کان میں کیا فرمایا جو آپ روئیں
اور دوبارہ سرگوشی میں کیا فرمایا جو آپ ہنسیں؟ خاتون جنّت نے کہا: میرے بابا جان
رحمت عالمیّان، محبوب رحمن ﷺ نے پہلی بار سرگوشی میں اپنی وفات ظاہری کی خبر دی تو
میں روئی اور دوسری بار سرگوشی میں یہ خبر دی کہ آپ کے اہل میں سے سب سے پہلے میں
آپ سے ملوں گی، تو میں ہنسنے لگی۔ (بخاری، 2/508، حدیث:3625، 3626)
نبی کریم ﷺ نے
ارشاد فرمایا: جب بھی میں جنت کی خوشبو سونگھنا چاہتا ہوں تو فاطمہ کی خوشبو سونگھ
لیتا ہوں۔ (مستدرک للحاکم،4/140، حدیث:4791)
ایک مرتبہ رسول
اللہ ﷺ نے حضرت علی المرتضیٰ کرّم اﷲ وجہہ الکریم اور حضرت فاطمۃ الزّہرا رضی اللہ
عنہا کو ایک فرش پر بٹھا کر ان کی دل جوئی فرمائی۔ حضرت علی المرتضیٰ کرّم اﷲ وجہہ
الکریم نے عرض کی: یارسول اللہ ﷺ! آپ کو وہ مجھ سے زیادہ پیاری ہیں یا میں؟ حضور
اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: وہ مجھے تم سے زیادہ اور تم اس سے زیادہ پیارے ہو۔ (مسند
حمیدی، 1/22، حدیث: 38)
حضرت علی کرم
اللہ وجہہ الکریم فرماتے ہیں: ایک انتہائی ٹھنڈی اور شدید سرد صبح حضور ﷺ ہمارے
ہاں تشریف لائے، آپ نے ہمیں دعائے خیر سے نوازا اور پھر حضرت فاطمہ سے تنہائی میں
پوچھا: اے میری بیٹی! تو نے اپنے شوہر کو کیسا پایا؟ جواب دیا: وہ بہترین شوہر ہیں۔ پھر آپ ﷺ نے حضرت علی رضی
اللہ عنہ کو بلا کر ارشاد فرمایا: اپنی زوجہ سے نرمی سے پیش آنا، بے شک فاطمہ میرے
جسم کا ٹکڑا ہے، جو چیز اسے دکھ دے گی مجھے بھی دکھ دے گی اور جو اسے خوش کرے گی
مجھے بھی خوش کرے گی، میں تم دونوں کو اللہ کے سپرد کرتا ہوں اور تم دونوں کو اس
کی حفاظت میں دیتا ہوں۔ اس نے تم سے ناپا کی دور کر دی اور تمہیں پاک کر کے خوب
ستھرا کر دیا۔ (الروض الفائق، ص 278 ملخصاً)
شہزادیٔ کونین
رضی اللہ عنہا جنتی عورتوں کی سردار، خوبصورت کلی کی طرح پاکیزہ طہارت والی ہیں، آپ
کی ذات حضور ﷺ کے لئے راحت ِ جان ہے۔