پیارے پیارے اسلامی بھائیو آج ہم انشاءاللہ حضرت یسع علیہ السلام کی قرآنی صفات کے متعلق پڑھے  گے اللہ پاک نے قرآن پاک میں جن لوگوں کا ذکر خیر فرمایا ہے یعنی جن کی صفات بیان کی ہیں ان میں سے ایک عظیم ہستی حضرت یسع علیہ السلام بھی ہے ۔ الله پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے (( وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ)) ترجمہ کنز الایمان: اور اسماعیل اور یسع اور ذو الکفل کو یاد کرو اور سب بہترین لوگ ہیں ((پارہ 23،سورة ص،آیت 48)) یعنی اے حبیب! آپ حضرت اسماعیل،حضرت یسع اور حضرت ذوالکفل علیھم الصلاة والسلام کے فضائل اور ان کے صبر کو یاد کریں تاکہ ان کی سیرت سے آپ کو تسلی حاصل ہو (( خازن،ص، تحت الایة44/4،48،ملخصا))

اور ان کی پاک خصلتوں سے لوگ نیکیوں کا ذوق وشوق حاصل کریں اور وہ سب بہترین لوگ ہیں اور یاد رہے کہ حضرت یسع علیہ السلام بنی اسرائیل کے انبیاء میں سے ہیں انہیں حضرت الیاس علیہ الصلاة والسلام نے بنی اسرائیل پر اپنا خلیفہ مقرر کیا اور میں انہیں نبوت سے سرفراز کیا (( رو البیان،ص،تحت الایة 47/8،48))

اللہ پاک نے آپ علیہ السلام کو نبوت کے ساتھ ساتھ بادشاہیت بھی عطافرمائی۔آپ علیہ السلام دن میں روزہ رکھتے اور رات میں کچھ دیر آرام کرتے اور بقیہ حصہ نوافل کی ادائیگی میں گزارتے تھے آپ علیہ السلام بردبار۔محتمل مزاج اور غصہ نہ کرنے والے تھے۔آپ علیہ السلام اپنی امت کے معاملات میں بڑی متانت وسنجیدگی سے فیصلہ فرماتے اور اس میں کسی قسم کی جلد بازی سے کام نہ لیتے تھے قرآن کریم میں اللہ پاک نے حضرت یسع علیہ السلام کو بہترین لوگوں میں شمار فرمایا۔ اور اسی طرح الله پاک نے حضرت یسع علیہ السلام کو ہدایت و نبوت سے نوازا اور منصب نبوت کے ذریعے اپنے زمانے میں تمام جہان والوں پر فضیلت عطافرمائی اللہ پاک اپنی بلند وبالا پاک کتاب میں ارشاد فرماتا ہے (( وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ)) ترجمہ کنزالعرفان : اور اسماعیل اور یسع اور لوط کو ((ہدایت)) دی اورہم نے تمام جہان والوں پر فضیلت عطافرمائی((پارہ 6،سورة انعام،آیت نمبر 86))

اس آیت اور اس سے اوپر والی دو آیات میں اللہ پاک نے اٹھارہ انبیاء کرام کا ذکر فرمایا ہے اور ان کے ذکر میں جو ترتیب آیت میں موجود ہے وہ نہ تو زمانہ کے اعتبار سے ہے اور نہ ہی فضیلت کے اعتبار سے لیکن جس شان سے انبیاءکرام کے اسماء کو ذکر فرمایا ہے ان میں سے ہر ایک الگ ہی رتبہ ومقام رکھتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے انبیاءکرام کی ہر ایک جماعت کو ایک خاص طرح کی کرامت وفضیلت کے ساتھ ممتاز فرمایا اور اسی طرح حضرت اسمعیل،یونس،لوط علیہ السلام کے ساتھ یسع علیہ السلام کا بھی ذکر خیر فرمایا یعنی ان تمام انبیاء کو ہدایت دی اور آپ کو بھی ہدایت دی اور تمام جہان والوں پر فضیلت عطافرمائی اور اس آیت میں اس بات کی بھی دلیل ہے کہ انبیاء کرام تمام فرشتوں سے افضل ہیں کیونکہ عالم یعنی جہان میں الله پاک کے سوا تمام موجودات داخل ہیں تو فرشتے بھی اس میں داخل ہیں اور تمام جہان والوں پر فضیلت دی تو فرشتوں پر بھی فضیلت ثابت ہو گئ(( خازن ،انعام،تحت الایة33/2،86))

حضرت یسع علیہ السلام بنی اسرائیل کے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ بھی تھے اور حضرت زکریا، یحیٰی، عیسیٰ، اور الیاس علیہ السلام ان تمام حضرات کے بعد الله پاک نے ان انبیاءکرام کا ذکر فرمایا جن کے نہ کوئی پیروکار باقی رہے اور نہ ان کی شریعت اور ان میں سے حضرت یسع علیہ السلام بھی ہیں الله پاک ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت فرمائے اور ہمیں حضرت یسع علیہ السلام کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم


پیارے پیارے اسلامی بھائیوں انبیاء کرام علیہم السلام کو اللہ پاک نے اس دنیا میں بھیجا۔ دین متین کی تبلیغ کرنے کیلئے ۔ جب اس دنیا میں لوگ مشرکین ہونے لگے اور بتوں  کی پوجا کرنے لگے تو اللہ پاک نے اپنے انبیاء کرام علیہم السلام کو بھیجا کہ وہ دین کی تبلیغ کریں انہیں میں سے حضرت یسع علیہ السلام بھی ہے آپ کو اللہ پاک نے نبوت عطاء فرمائی اور اس کے ساتھ آپ علیہ السلام کو بادشاہت بھی عطاء فرمائی آپ علیہ السلام دن میں روزہ رکھا کرتے اور رات کو اللہ کے حضور کھڑے ہو کر نوافل ادا کرتے آپ علیہ السلام . حضرت ابراھیم علیہ السلام کی اولاد میں میں سے ہے جیسے حضرت یسع عدی بن شوتلم بن افرائیم بن یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراهیم خلیل اللہ علیہم علیهم السلام :- آئیے آپ علیہ السلام کے بارے میں مطالعہ کرنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں:-

(1) تمام جہاں والوں پر فضیلت عطا فرمائی :- اللہ تعالٰی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے : واسمعيلَ وَالیسَعَ وَيُونُسَ ولُوطاً وكلا فَضَّلْنَا عَلَى الْعَلَمِينَ: (سورۃ الانعام آیت 86) ترجمه کنز العرفان: اور اسماعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو( ہدایت دی) اور ہم نے سب کو تمام جہاں پر والوں پر فضیلت عطا فرمائی:

(2) بہترین لوگ : اللہ تعالٰی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے : وَاذْكُرِ اسمعِيلَ وَالْيُسْعَ وَذَا الْكِفْلَ وَكُلٌّ مِنَ الْأَحْيَارِ . سورة ص آیت (48) :- ترجمة كنز العرفان : اور اسماعیل اور یسع اور ذوالکفل کو یاد کرو اور سب بہترین لوگ ہیں :-

(3) ہم نے انھیں چن لیا :- اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے۔ وَ مِنْ اٰبَآىٕهِمْ وَ ذُرِّیّٰتِهِمْ وَ اِخْوَانِهِمْۚ-وَ اجْتَبَیْنٰهُمْ وَ هَدَیْنٰهُمْ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ سورۃ الانعام آیت (87) :- ترجمة كنز العرفان اور ان کے بآپ دادا اور ان کی اولاد اور ان کے بھائیوں میں سے بھی (بعض کو ہدایت دی) اور ہم نے انہیں چن لیا اور ہم نے انہیں سیدھے راستے کی طرف ہدایت دی.

(4)حکمت اور نبوت عطاکی :- أولَئِكَ الَّذِينَ أَتَيْنَهُمُ الْكِتَبُ مَا وَالْحُكُمُ والنبّوۃ:- (الانعام آیت 89) ترجمه کننز العرفان : یہی وہ ہستیاں ہیں جنہیں ہم نے کتاب اور حکمت اور نبوت عطا کی.

(5) تم ان کی ہدایت کی پیروی کرو : الله پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے۔ أولَئِكَ الَّذِينَ هد الله فَبھدا هُمُ اقْتَدِهُ :- (الانعام آیت 90) :- ترجمة كنز العرفان: یہی وہ (مقدس) ہستیاں ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت کی تو تم ان کی ہدایت کی پیروی کرو۔

اللہ تعالیٰ ہمیں انبیاء علیہم السلام کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین یارب العالمین:-


جس طرح اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید مختلف انبیاء کرام علیہم السلام کا ذکر فرمایا ہے آور ان کی صفات بیان کی اس طرح اللہ تعالیٰ نے حضرت یسع علیہ السلام کا ذکر فرمایا اور ان کی صفات کے بارے میں ایت مبارکہ نازل فرمائیں چند آیت مبارکہ آپ بھی ملاحظہ فرما لیجیۓ

(1) انبیاء علیہم السلام کے فضائل اور صبر سے تصلی حاصل کرنا وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ(48) ترجمۂ کنز الایمان اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل کو اورسب اچھے ہیں ۔

تفسیر: {وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِ: اور اسماعیل اور یسع اور ذو الکفل کو یاد کرو۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ حضرت اسماعیل، حضرت یَسَع اورحضرت ذو الکِفل علیہم السلام کے فضائل اور ان کے صبر کو یاد کریں تاکہ ان کی سیرت سے آپ کوتسلی حاصل ہو۔ (حوالہ سورتہ ص آیت نمبر 48)

(2) حضرت یسع علیہ السلام کا ان کے وقت میں سب پر فضیلت کا ذکر وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ(86) ترجمۂ کنز الایمان اور اسمٰعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی۔

تفسیر وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ:اور اسماعیل اوریَسَع۔} اس آیت اور اس سے اوپر والی دو آیات میں اللہ تعالیٰ نے اٹھارہ انبیاءِ کرام علیہم السلام کا ذکر فرمایا اور ان کے ذکر میں جو ترتیب آیت میں موجود ہے وہ نہ توزمانہ کے اعتبار سے ہے اور نہ فضیلت کے اعتبار سے لیکن جس شان سے انبیاء کرام علیہم السلام کے اسماء ذکر فرمائے گئے اس میں ایک عجیب لطیفہ ہے وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام کی ہر ایک جماعت کو ایک خاص طرح کی کرامت و فضیلت کے ساتھ ممتاز فرمایا ،اللہ تعالیٰ نے ان انبیاءِ کرام علیہم السلام کا ذکر فرمایا کہ جن کے نہ پیروکار باقی رہے اورنہ ان کی شریعت جیسے حضرت اسمٰعیل، حضرت یَسع، حضرت یونس اور حضرت لوط علیہم السلام ۔ ( حوالہ سورتہ انعام آیت نمبر 86)

(3) کتاب حکم اور نبوت کا انکار نہ کرنے والی قوم کا بیان اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحُكْمَ وَ النُّبُوَّةَۚ-فَاِنْ یَّكْفُرْ بِهَا هٰۤؤُلَآءِ فَقَدْ وَ كَّلْنَا بِهَا قَوْمًا لَّیْسُوْا بِهَا بِكٰفِرِیْنَ(89) ترجمۂ کنز الایمان یہ ہیں جن کو ہم نے کتاب اور حکم اور نبوت عطا کی تو اگر یہ لوگ اس سے منکر ہوں تو ہم نے اس کیلئے ایک ایسی قوم لگا رکھی ہے جو انکار والی نہیں۔

تفسیر { اُولٰٓىٕكَ: یہی وہ ہستیاں ہیں۔} ارشاد فرمایا کہ جن انبیا ءِ کرام علیہم السلام کا ذکر کیا گیا یہی وہ ہستیاں ہیں جنہیں ہم نے کتاب ،حکمت اور نبوت عطا کی ہے تو اگر یہ کفارِ مکہ کتاب، حکمت اور نبوت کا انکار کرتے ہیں تو ہم نے ان تمام چیزوں کے حقوق ادا کرنے کیلئے ایسی قوم مقرر کررکھی ہے جو ان چیزوں کا انکار کرنے والی نہیں (حوالہ سورتہ انعام آیت نمبر 89)

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ جو کچھ پڑھا اس پر عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے اور انبیاء علیہم السلام کی صفات جیسی صفات اپنا نے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


اس دنیا میں کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر تشریف لائے ۔ ان میں سے ہر ایک کو اللہ عزوجل نے بہت سی شان وکمالات سے نوازا ہے ۔ ان میں سے حضرت يسع علیہ السلام بھی ہیں ۔ قرآن پاک میں متعدد مقامات پر آپ علیہ السلام کا تذکرہ خیر ملتا ہے۔ چنانچہ آپ بھی پڑھئے اور قلوب وازہان کو معطرکیجیے۔

نام مبارک : آپ علیہ السلام کا مبارک نام " یسع " ہے اور آپ علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں۔

نسب نامہ : آپ علیہ السلام کا نسب نامہ یہ ہے۔ يسع بن عدی بن شو تلم بن افراثیم بن حضرت یوسف علیہ السلام بن حضرت یعقوب علیہ السلام بن حضرت اسحاق علیہ السلام بن حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آپ علیہ السلام حضرت الیاس علیہ السلام کے بعد مبعوث ہوئے اور ایک عرصے تک حکم الہی کے مطابق لوگوں کو تبلیغ ونصیحت فرمائی۔

اوصاف و خصوصیات : الله عز و جل نے آپ علیہ السلام کونبوت کے ساتھ بادشاہت بھی عطا فرمائی۔ آپ علیہ السلام دن کو روزہ رکھتے رات میں کچھ دیر آرام کرتے اور بقیہ حصہ نوافل کی ادائیگی کرتے تھےآپ علیہ السلام بردبار متحمل مزاج اور غصہ نہ کرنے والے تھے۔ اور آپ علیہ السلام اپنی امت میں بڑی متانت و سنجیدگی سے فیصلہ فرماتے تھے ۔ جلد بازی اور غصے سے کام نہیں لیتے تھے ۔ آپ علیہ السلام اپنے زمانے میں سب سے افضل تھے اور اللہ عز و جل نے آپ علیہ السلام کی افضلیت کا ذکر قرآن میں بھی فرمایا ہے ۔

(1) حضرت یسع علیہ السلام کی فضیلت : الله عز و جل قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے۔ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ ترجمۂ کنز الایمان: اور اسمٰعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی ( پارہ 7 سورہ انعام آیت 86)

2)حضرت یسع علیہ السلام اچھے لوگوں میں سے ہیں : اللہ عزوجل قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے ۔ وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ ترجمۂ کنز الایمان اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل کو اورسب اچھے ہیں (پارہ 23 آیت 48)

(3) حضرت یسع علیہ السلام نبی تھے : الله عزوجل نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحُكْمَ وَ النُّبُوَّةَۚ- ترجمۂ کنز الایمان یہ ہیں جن کو ہم نے کتاب اور حکم اور نبوت عطا کی یہاں جن کو کتاب حکم اور نبوت عطا کی ان میں سے حضرت یسع علیہ السلام بھی ہیں۔ (پارہ 7 سوره انعام آیت 89 صراط الجنان)


آپ [علیہ السلام] کا مبارک نام "یَسَع" ہے اور آپ علیہ السلام حضرت ابراھیم [علیہ السلام] کی اولاد میں سے ہیں۔ آپ [علیہ السلام] بنی اسرائیل کے اَنبیاء میں سے ہیں، آپ کو حضرت اِلیاس[علیہ السلام] نے بنی اِسرائیل پر اپنا خلیفہ مُقرر کیا اور بعد میں آپ[علیہ السلام] کو شرفِ نبوّت سے سَرفراز فرمایا گیا۔

1 [بہترین لوگوں میں سے] آپ [علیہ السلام] بردبار متحمل مزاج اور غصہ نہ کرنے والے، اپنی اُمّت کے بارے میں بڑی متانت وسنجیدگی سے فیصلہ فرماتے اور اس میں کسی قسم کی جلد بازی سے کام نہ لیتے تھے قرآن کریم میں اللّٰه پاک نے آپ[علیہ السلام] کو بہترین لوگوں میں شمار فرمایا ارشادِ باری تعالٰی ہے:- وَاذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَكُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ ترجمہ کنزالایمان:-اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل کو اورسب اچھے ہیں ۔ [پ23،صٓ آیت48]

2 [ اپنے زمانے میں سب سے افضل] اللّٰه پاک نے حضرت یَسَع[علیہ السلام] کو مَنصبِ نبوّت کے ذریعے اپنے زمانے میں تمام جہان والوں پر فضیلت عطا فرمائ۔ فرمانِ باری تعالٰی ہے:-وَاِسْمٰعِیْلَ وَالْیَسَعَ وَیُوْنُسَ وَلُوْطًاؕ-وَكُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ ترجمہ کنزالایمان:-اور اِسمٰعیل اور یَسع اور یُونس اور لوط کو اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی۔ [پ7،الانعام آیت90]

3 [ان کی پیروی کا حکم] قرآن کریم میں اللّٰه پاک نے حضرت یَسَع[علیہ السلام] اور دیگر اَنبیاء کرام[علیھم السلام] کا تذکرہ فرمانے کے بعد ان کی پیروی کا حکم ارشاد فرمایا۔ارشادِ باری تعالٰی ہے:- اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ هَدَى اللّٰهُ فَبِهُدٰىهُمُ اقْتَدِهْؕ ترجمہ کنزالایمان:-یہ ہیں جن کو اللہ نے ہدایت کی تو تم انہیں کی راہ چلو. [پ7،الانعام آیت90]

الله پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو [آمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ‏]


آپ علیہ السلام کا مبارک نام یسع ہے اور آپ علیہ السلام حضرت ابرہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں  آپ بنی اسرائیل کے انبیاء میں سے ہیں آپ کو حضرت الیاس علیہ السلام نے بنی اسرائیل پر اپنا خلیفہ بنایا اوربعد میں آپ علیہ السلام کو شرف نبوت سے سرفراز فرمایا گیا ۔قرآن پاک میں دو مقامات پر آپ علیہ السلام کا تذکرہ کیا گیا ہے

اوصاف اللہ تعالی نے آپ علیہ السلام کو نبوت کے ساتھ بادشاہت بھی عطا فرمائی۔ آپ علیہ السلام دن میں روزہ رکھتے ،رات میں کچھ دیر آرام کرتے اور بقیہ حصہ نوافل کی ادائیگی میں گزارتے تھے۔ آپ علیہ السلام بردبار متحمل مزاج اور غصہ نہ کرنے والے تھے۔ آپ علیہ السلام اپنی امت کے معاملات میں بڑی متانت و سنجیدگی سے فیصلہ فرماتے اور اس میں کسی قسم کی جلد بازی اور غصہ سے کام نہ لیتے تھے قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو بہترین لوگوں میں شمار فرمایا ہے ، چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے: وَاذْكُرْ اسْعِيلَ وَالْيَسَع وَذَا الْكِفْلِ وَكُلُّ من الأَخْيَارِ) ترجمه: اور اسماعیل اور سیع اور ذوالکفل کو یاد کرو اور سب بہترین لوگ ہیں (پارہ 23،سورہ ص ،ایت نمبر 48)

اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ حضرت اسماعیل، حضرت یَسَع اورحضرت ذو الکِفل علیہم السلام کے فضائل اور ان کے صبر کو یاد کریں تاکہ ان کی سیرت سے آپ کوتسلی حاصل ہو۔( خازن، ص، تحت الآیۃ: 98، 9/ 99، ملخصاً)

انعام الہی اللہ تعالی نے آپ علیہ السلام کو ہدایت و نبوت سے نوازا اور منصب نبوت کے ذریعے اپنے زمانے میں تمام جہان والوں پر فضیلت عطا فرمائی۔ فرمانِ باری تعالی ہے : وَاسْمُعِيلَ وَالْيَسَعَ وَيُونُسَ وَلُوطًا وَكُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعَلَمِينَ ) 12 ترجمہ: اور اسماعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو ہدایت دی اور ہم نے سب کو تمام جہان والوں پر فضیلت عطا فرمائی۔ ( پارہ 7،سورہ الانعام،86)

{ وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ:اور ہم نے سب کو تمام جہان والوں پر فضیلت عطا فرمائی۔} اِس آیت میں اس بات کی دلیل ہے کہ انبیاءِ کرام علیہم السلام فرشتوں سے افضل ہیں کیونکہ عالَم یعنی جہان میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سوا تمام موجودات داخل ہیں تو فرشتے بھی اس میں داخل ہیں اور جب تمام جہان والوں پر فضیلت دی تو فرشتوں پر بھی فضیلت ثابت ہوگئی۔ (خازن، الانعام، تحت الآیۃ: 89، 2 / 33)


حضرت یسع علیہ السلام بنی اسرائیل کے انبیاء میں سے ہیں، انہیں حضرت الیاس علیہ السلام نے   اپنا خلیفہ مقرر کیا اور بعد میں انہیں بھی اللہ پاک نے نبوت سے سرفراز کیا ۔آپ علیہ السلام کا تذکرہ قران پاک میں بھی موجود ہے۔ (وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ(48 ترجمۂ کنز الایمان: اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل کو اورسب اچھے ہیں ۔

حضرت یسع علیہ السلام کا تعارف :نام مبارک آپ علیہ السلام کا مبارک نام "یسع " ہے اور آپ علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں۔

:اوصاف خصوصیت آپ علیہ السلام کو اللہ تعالی نے نبوت عطا فرمائی اور اس کے ساتھ آپ کو بادشاہت بھی عطا فرمائی۔ آپ علیہ السلام دن کو روزہ رکھا کرتے تھے اور رات کو کھڑے ہو کر نوافل ادا کرتے تھے۔ آپ علیہ السلام کو کسی بھی بات پر غصہ نہیں آتا تھا خصوصًا آپ اپنی امت کے معاملات میں بڑی سنجیدگی کے ساتھ فیصلہ فرماتے، کسی قسم کی جلد بازی اور غصے سے فیصلہ نہیں فرماتے تھے۔

:انعام الٰہی اللہ پاک نے حضرت یسع علیہ السلام کو ہدایت و نبوت سے نوازا اور منصب نبوت کے ذریعے اپنے زمانے کے تمام لوگوں پرفضیلت عطا فرمائی۔ اللہ تعالی کا فرمان عالی شان ہے۔ وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ(48) ترجمۂ کنز الایمان :اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل کو اورسب اچھے ہیں ۔

:وفات کے وقت جانشین کی نامزدگی مروی ہے کہ حضرت یسع علیہ السلام بنی اسرائیل کے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ بھی تھے ۔جب آپ علیہ السلام کی وفات کا وقت قریب آیا تو بنی اسرائیل کے کچھ بڑے آدمی مل کر آپ علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ آپ بادشاہت میں کسی کو اپنا جانشین مقرر کر دیں تاکہ ہم اپنے معاملات میں اس کی طرف رجوع کر سکیں۔ حضرت یسع علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: میں ملک کی باگ دور اس کے حوالے کروں گا جو مجھے تین باتوں کی ضمانت دے ایک نوجوان کے علاوہ کسی شخص نے بھی اس ذمہ داری کو قبول کرنے کی ضمانت دینے کے بارے میں آپ سے کوئی بات نہ کی ۔پھر اس نوجوان نے عرض کی: میں ضمانت دیتا ہوں۔آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: تم بیٹھ جاؤ۔ آپ کی بات کا یہ مقصد تھا کہ کوئی اور شخص بات کرے لیکن آپ علیہ السلام کے دوبارہ پوچھنے پر بھی وہی نوجوان کھڑا ہوا،اور اس نے ذمہ داری قبول کرنے کی یقین دہانی کروائی پھر آپ علیہ السلام نے فرمایا :ٹھیک ہے ،تم تین چیزوں کی ذمہ داری قبول کرو۔

(1) پہلی چیز یہ ہے کہ تم نے ساری رات عبادت میں گزارنی ہے اور رات کے کسی بھی حصے میں سونا نہیں ہے ۔

(2) دوسری چیز یہ ہے کہ تم مجھے اس بات کی ضمانت دو کہ ہر روز روزہ رکھو گے اور کبھی روزہ چھوڑو گے نہیں۔

(3) تیسری چیز یہ ہے کہ تم غصے کی حالت میں کبھی بھی کوئی فیصلہ نہیں کرو گے۔

اس نوجوان نے ان تینوں چیزوں کی ذمہ داری قبول کر لی تو آپ علیہ السلام نے بادشاہی کا نظام اس کے سپرد کر دیا۔


آپ علیہ السّلام کا نام مبارک یسع ہے اور آپ علیہ السّلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے تھے    آیت قرآنی سورۃ الانعام ۔ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ(86) ترجمۂ کنز الایمان اور اسمٰعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی۔اور کچھ ان کے بآپ دادا اور اولاد اور بھائیوں میں سے بعض کو اور ہم نے انہیں چن لیا اور سیدھی راہ دکھائی

تفسیر صراط الجنان { وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ } ترجمہ { اور اسماعیل اوریَسَع۔} اس آیت اور اس سے اوپر والی دو آیات میں اللہ تعالیٰ نے اٹھارہ انبیاءِ کرام علیہم السلام کا ذکر فرمایا اور ان کے ذکر میں جو ترتیب آیت میں موجود ہے وہ نہ توزمانہ کے اعتبار سے ہے اور نہ فضیلت کے اعتبار سے لیکن جس شان سے انبیاء کرام علیہم السلام کے اسماء ذکر فرمائے گئے اس میں ایک عجیب لطیفہ ہے وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام کی ہر ایک جماعت کو ایک خاص طرح کی کرامت و فضیلت کے ساتھ ممتاز فرمایا ،جیسے حضرت نوح، ابراہیم ، اسحق اور یعقوب علیہم السلام کا پہلے ذکر کیا کیونکہ یہ انبیاء علیہم السلام کے اصول ہیں یعنی ان کی اولاد میں بکثرت انبیاء علیہم السلام ہوئے جن کے نسب انہیں کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ پھر نبوت کے بعد عظیم مقامات و مراتب میں سے ملک و اختیار اور سلطنت واقتدار ہے اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد اور سلیمان عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اس کا بہت بڑا حصہ عطا فرمایا اور اس شعبے کا زیادہ تر تعلق مقامِ شکر سے ہے۔ پھر اس کے بعد حضرت ایوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا تذکرہ ہے کیونکہ مراتبِ رفیعہ (بلند مراتب) میں سے مصیبت و بلاء پر صابر رہنا بھی ہے اور اللہ تعالیٰ نے حضرت ایوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اس مرتبے کے ساتھ ممتاز فرمایا پھر ملک ا ور صبر کے دونوں مرتبے حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو عنایت کئے کہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے شدت و بلاء پر مدتوں صبر فرمایا، پھر اللہ تعالیٰ نے نبوت کے ساتھ ملک مصر عطا کیا۔ پھرحضرت موسیٰ اور حضرت ہارون عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا تذکرہ ہے کیونکہ معجزات کی کثرت اور دلائل و براہین کی قوت بھی مراتبِ معتبرہ میں سے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اس کے ساتھ مشرف کیا۔ پھرزہد اور ترک ِدنیا بھی مراتبِ معتبرہ میں سے ہے اور حضرت زکریا ،حضرت یحییٰ، حضرت عیسیٰ اور حضرت الیاس علیہم السلام کو اس کے ساتھ مخصوص فرمایا پھر ان حضرات کے بعداللہ تعالیٰ نے ان انبیاءِ کرام علیہم السلام کا ذکر فرمایا کہ جن کے نہ پیروکار باقی رہے اورنہ ان کی شریعت جیسے حضرت اسمٰعیل، حضرت یَسع، حضرت یونس اور حضرت لوط علیہم السلام ۔ (خازن، الانعام، تحت الآیۃ: 84، 2 / 33) اس شان سے انبیاءِ کرام علیہم السلام کا ذکر فرمانے میں ان کی کرامتوں اور خصوصیتوں کی ایک عجیب باریکی نظر آتی ہے۔

{ وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ } ترجمہ اور ہم نے سب کو تمام جہان والوں پر فضیلت عطا فرمائی۔} اِس آیت میں اس بات کی دلیل ہے کہ انبیاءِ کرام علیہم السلام فرشتوں سے افضل ہیں کیونکہ عالَم یعنی جہان میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سوا تمام موجودات داخل ہیں تو فرشتے بھی اس میں داخل ہیں اور جب تمام جہان والوں پر فضیلت دی تو فرشتوں پر بھی فضیلت ثابت ہوگئی۔ (خازن، الانعام، تحت الآیۃ: 84، 2 / 33)۔ *سورۃ ص * وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ(48) ترجمۂ کنز الایمان اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل کو اورسب اچھے ہیں ۔

تفسیر صراط الجنان {وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِ: اور اسماعیل اور یسع اور ذو الکفل کو یاد کرو۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ حضرت اسماعیل، حضرت یَسَع اورحضرت ذو الکِفل علیہم السلام کے فضائل اور ان کے صبر کو یاد کریں تاکہ ان کی سیرت سے آپ کوتسلی حاصل ہو۔ ( خازن، ص، تحت الآیۃ: 48، 4 / 44، ملخصاً) اور ان کی پاک خصلتوں سے لوگ نیکیوں کا ذوق و شوق حاصل کریں اوروہ سب بہترین لوگ ہیں ۔

یاد رہے کہ حضرت یَسَع عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بنی اسرائیل کے اَنبیاء میں سے ہیں ،انہیں حضرت الیاس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بنی اسرائیل پر اپنا خلیفہ مقرر کیا اور بعد میں انہیں نبوت سے سرفراز کیا گیا۔ حضرت ذو الکِفل عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی نبوت میں اختلاف ہے اور صحیح یہ ہے کہ وہ نبی ہیں ۔ ( روح البیان، ص، تحت الآیۃ: 48، 8/ 47، صاوی، ص، تحت الآیۃ: 48، 5 / 1774، ملتقطاً


آپ علیہ السلام بنی اسرائیل کے انبیاء میں سے ہیں ، آپ کو حضرت الیاس علیہ السلام نے بنی اسرائیل پر   اپنا خلیفہ مقرر کیا اور بعد میں آپ علیہ السلام کو شرف نبوت سے سرفراز فرمایا گیا۔ یہاں آپ علیہ السلام کا ذکر خیر دو ابواب میں کیا گیا ہے جس کی تفصیل درج ذیل سطور میں ملاحظہ فرمائیں۔

قرآن پاک میں دو مقامات پر آپ علیہ السلام کا مختصر تذکرہ کیا گیا ہے: (2) سورۂاص، آیت: 48 (1) سورہ انعام، آیت: 86۔

حضرت يسع علیہ السلام کا تعارف آپ علیہ السلام کا مبارک نام یسع" ہے اور آپ علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں۔ ایک قول کے مطابق آپ علیہ السلام اخطوب بن عجوز کے فرزند ہیں اور ایک قول کے مطابق آپ علیہ السلام

کا نسب نامہ یہ ہے: یسع بن عدی بن شو قلم بن افراہیم بن حضرت یوسف علیه السلام بن حضرت یعقوب علیه السلام بن حضرت اسحاق علیه السلام بن حضرت ابراہیم علیه السلام "

بعثت و تبلیغ: آپ علیہ السلام حضرت الیاس علیہ السلام کے بعد مبعوث ہوئے اور ایک عرصے تک حکم الہی کے مطابق لوگوںکو تبلیغ و نصیحت فرمائی اور کفار کو دین حق کی طرف بلانے کا فریضہ سر انجام دیا۔

اوصاف و خصوصیات اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو نبوت کے ساتھ بادشاہت بھی عطا فرمائی۔ آپ علیہ السلام دن میں روزہ رکھتے، رات میں کچھ دیر آرام کرتے اور بقیہ حصہ نوافل کی ادائیگی میں گزارتے تھے۔ آپ علیہ السلام بردبار متحمل مزاج اور غصہ نہ کرنے والے تھے۔ آپ ملیہ السلام اپنی امت کے معاملات میں بڑی متانت و سنجیدگی سے فیصلہ فرماتے اور اس میں کسی قسم کی جلد بازی اور غصہ سے کام نہ لیتے تھے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو بہترین لوگوں میں شمار فرمایا ہے، چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے: ترجمہ: اور اسماعیل اور سمیع اور ذو الکفل کو یاد

انعام الهی: اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو ہدایت و نبوت سے نوازا اور منصب نبوت کے ذریعے اپنے زمانے میں تمام جہان والوں پر فضیلت عطا فرمائی۔ فرمانِ باری تعالی ہے : ترجمه: اور اسماعیل اور تیسع اور یونس اور لوط کو( ہدایت دی) اور ہم نے سب کو تمام جہان والوں پر فضیلت عطا فرمائی۔

مروی ہے کہ آپ علیہ السلام بنی اسرائیل کے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ بھی تھے ۔ جب آپ علیہ السلام کی وفات کا وقت قریب آیا تو بنی اسرائیل کے کچھ بڑے آدمی مل کر آپ علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: آپ بادشاہت میں کسی کو اپنا جانشین مقرر کر دیجئے تا کہ ہم اپنے معاملات میں اس کی طرف رجوع کر سکیں۔ آپ علیہالسلام نے ارشاد فرمایا: میں ملک کی باگ دوڑ اس کے حوالے کروں گا جو مجھے تین باتوں کی ضمانت دے۔ ایک نوجوان کے علاوہ کسی شخص نے بھی اس ذمہ داری کو قبول کرنے کی ضمانت دینے کے بارے میں آپ سے کوئی بات نہ کی۔ اس نوجوان نے عرض کی: میں ضمانت دیتا ہوں۔ ارشاد فرمایا: تم بیٹھ جاؤ۔ اس سے مقصود یہ تھا کہ کوئی اور شخص بات کرے، لیکن آپ علیہ السلام کے دوبار و کہنے پر وہی تو جو ان ہی کھڑا ہوا اور اس نے ذمہ داری قبول کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ آپ علیہ السلام نے فرمایا: ٹھیک ہے، تم تین چیزوں کی ذمہ داری قبول کر لو : (1) تم سوئے بغیر ساری رات عبادت میں بسر کیا کرو گے۔ (2) روزانہ دن میں روزو رکھو گے اور کبھی چھوڑو گے نہیں۔ (3) غصہ کی حالت میں کوئی فیصلہ نہیں کرو گے۔ اس نوجوان نے ان تینوں چیزوں کی ذمہ داری قبول کر لی تو آپ علیہ السلام نے بادشاہی کا نظام اس کے سپرد کر دیا۔


آپ علیہ السّلام کا نام مبارک یسع ہے اور آپ علیہ السّلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے تھے    آیت قرآنی سورۃ الانعام ۔وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ(86) ترجمۂ کنز الایمان اور اسمٰعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی۔اور کچھ ان کے بآپ دادا اور اولاد اور بھائیوں میں سے بعض کو اور ہم نے انہیں چن لیا اور سیدھی راہ دکھائی تفسیر صراط الجنان

{ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ:اور اسماعیل اوریَسَع۔} اس آیت اور اس سے اوپر والی دو آیات میں اللہ تعالیٰ نے اٹھارہ انبیاءِ کرام علیہم السلام کا ذکر فرمایا اور ان کے ذکر میں جو ترتیب آیت میں موجود ہے وہ نہ توزمانہ کے اعتبار سے ہے اور نہ فضیلت کے اعتبار سے لیکن جس شان سے انبیاء کرام علیہم السلام کے اسماء ذکر فرمائے گئے اس میں ایک عجیب لطیفہ ہے وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام کی ہر ایک جماعت کو ایک خاص طرح کی کرامت و فضیلت کے ساتھ ممتاز فرمایا ،جیسے حضرت نوح، ابراہیم ، اسحق اور یعقوب علیہم السلام کا پہلے ذکر کیا کیونکہ یہ انبیاء علیہم السلام کے اصول ہیں یعنی ان کی اولاد میں بکثرت انبیاء علیہم السلام ہوئے جن کے نسب انہیں کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ پھر نبوت کے بعد عظیم مقامات و مراتب میں سے ملک و اختیار اور سلطنت واقتدار ہے اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد اور سلیمان عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اس کا بہت بڑا حصہ عطا فرمایا اور اس شعبے کا زیادہ تر تعلق مقامِ شکر سے ہے۔ پھر اس کے بعد حضرت ایوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا تذکرہ ہے کیونکہ مراتبِ رفیعہ (بلند مراتب) میں سے مصیبت و بلاء پر صابر رہنا بھی ہے اور اللہ تعالیٰ نے حضرت ایوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اس مرتبے کے ساتھ ممتاز فرمایا پھر ملک ا ور صبر کے دونوں مرتبے حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو عنایت کئے کہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے شدت و بلاء پر مدتوں صبر فرمایا، پھر اللہ تعالیٰ نے نبوت کے ساتھ ملک مصر عطا کیا۔ پھرحضرت موسیٰ اور حضرت ہارون عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا تذکرہ ہے کیونکہ معجزات کی کثرت اور دلائل و براہین کی قوت بھی مراتبِ معتبرہ میں سے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اس کے ساتھ مشرف کیا۔ پھرزہد اور ترک ِدنیا بھی مراتبِ معتبرہ میں سے ہے اور حضرت زکریا ،حضرت یحییٰ، حضرت عیسیٰ اور حضرت الیاس علیہم السلام کو اس کے ساتھ مخصوص فرمایا پھر ان حضرات کے بعداللہ تعالیٰ نے ان انبیاءِ کرام علیہم السلام کا ذکر فرمایا کہ جن کے نہ پیروکار باقی رہے اورنہ ان کی شریعت جیسے حضرت اسمٰعیل، حضرت یَسع، حضرت یونس اور حضرت لوط علیہم السلام ۔ (خازن، الانعام، تحت الآیۃ: 84، 2 / 33) اس شان سے انبیاءِ کرام علیہم السلام کا ذکر فرمانے میں ان کی کرامتوں اور خصوصیتوں کی ایک عجیب باریکی نظر آتی ہے۔

{ وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ:اور ہم نے سب کو تمام جہان والوں پر فضیلت عطا فرمائی۔} اِس آیت میں اس بات کی دلیل ہے کہ انبیاءِ کرام علیہم السلام فرشتوں سے افضل ہیں کیونکہ عالَم یعنی جہان میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سوا تمام موجودات داخل ہیں تو فرشتے بھی اس میں داخل ہیں اور جب تمام جہان والوں پر فضیلت دی تو فرشتوں پر بھی فضیلت ثابت ہوگئی۔ (خازن، الانعام، تحت الآیۃ: 84، 2 / 33)۔ *سورۃ ص * وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ(48) ترجمۂ کنز الایمان اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل کو اورسب اچھے ہیں ۔

تفسیر صراط الجنان {وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِ: اور اسماعیل اور یسع اور ذو الکفل کو یاد کرو۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ حضرت اسماعیل، حضرت یَسَع اورحضرت ذو الکِفل علیہم السلام کے فضائل اور ان کے صبر کو یاد کریں تاکہ ان کی سیرت سے آپ کوتسلی حاصل ہو۔( خازن، ص، تحت الآیۃ: 48، 4 / 44، ملخصاً) اور ان کی پاک خصلتوں سے لوگ نیکیوں کا ذوق و شوق حاصل کریں اوروہ سب بہترین لوگ ہیں ۔

یاد رہے کہ حضرت یَسَع عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بنی اسرائیل کے اَنبیاء میں سے ہیں ،انہیں حضرت الیاس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بنی اسرائیل پر اپنا خلیفہ مقرر کیا اور بعد میں انہیں نبوت سے سرفراز کیا گیا۔ حضرت ذو الکِفل عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی نبوت میں اختلاف ہے اور صحیح یہ ہے کہ وہ نبی ہیں ۔( روح البیان، ص، تحت الآیۃ: 48، 8/ 47، صاوی، ص، تحت الآیۃ: 48، 5 / 1774، ملتقطاً


پیارے پیارے اسلامی بھائیوں حضرت یسع علیہ السّلام کی شخصیت انتہائی پرکشش، پر وقار اور بارعب تھی۔  آپ علیہ السّلام اعلی لباس زیب تن فرماتے تھے ہاتھ میں عصا عموماً ہوتا تھا طبیعت میں سادگی اور بے نیازی تھی۔ آپ علیہ اسلام کا ذریعہ معاش کھیتی باری تھا۔ دن بھر کھیتوں میں ہل چلانے اور راتوں کو اللہ عزوجل کی عبادت میں مصروف رہا کرتے تھے۔ آپ علیہ اسلام کو اللہ عزوجل نے نبوت عطا فرمائی۔ اور اللّہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو بادشاہت بھی عطا فرمائی آپ علیہ السّلام دن میں روزے رکھا کرتے اور رات کو اللّہ عزوجل کے حضور کھڑے ہو کر نوافل ادا کیا کرتے تھے آپ علیہ السّلام کو کسی بات پر غصّہ نہیں آتا تھا خصوصاً آپ علیہ السّلام اپنی امت کے معاملات میں بڑی متانت سے فیصلہ کیا کرتے تھے کسی قسم کی جلد بازی نہ کرتے_ آپ علیہ السّلام حضرت ابرہیم علیہ السّلام کی اولاد میں سے ہیں۔ آپ علیہ السّلام حضرت الیاس علیہ السّلام کے بعد مبعوث ہوئے اور ایک عرصے تک لوگوں کو تبلیغ حق کرتے رہے۔ نیز آپ علیہ السّلام نے کفار کو دین اسلام کی طرف لانے کا فریضہ بھی سر انجام دیا اللّہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو نبوت بھی عطا فرمائی چنانچہ اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ھے وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ(86) :-ترجمہ کنزالایمان اور اسمعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت عطا فرمائی

اس آیت مبارکہ میں اللّہ پاک نے ان انبیاء کرام علیہم السّلام کا ذکر فرمایا کہ جن کے نہ پیر و کار باقی رہے نہ ان کی شریعت جیسے حضرت اسماعیل علیہ السلام، حضرت یسع ، حضرت یونس اور حضرت لوط علیہ السّلام ایک اور جگہ اللّہ پاک قرآن پاک ارشاد فرماتا ھے سورۃ ص آیت نمبر 48 پارہ نمبر 23 وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ(48) -:ترجمہ کنزالایمان اور یاد کرو اسمعیل اور یسع اور ذوالکفل کو اور سب اچھے ہیں

تفسیر صراط الجنان یعنی اے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ‏ ! آپ حضرت اسماعیل ، حضرت یسع اور حضرت ذوالکفل علیہ السّلام کے فضائل اور ان کے صبر کو یاد کریں تاکہ ان کی سیرت سے آپ کو تسلی حاصل ہو اور ان کی پاک خصلتوں سے لوگ نیکیوں کا ذوق و شوق حاصل کریں اور وہ سب بہترین لوگ ہیں۔

یادر ہے کہ حضرت یسع علیہ السلام بنی اسرائیل کے انبیاءکرام میں سے ہیں اُنہیں حضرت الیاس علیہ السلام نے بنی اسرائیل پر اپنا خلیفہ مقرر کیا اور بعد میں انہیں نبوت سے سرفراز کیا گیا

وفات سے پہلے کا وقت۔۔ آپ علیہ السلام کی وفات کا وقت قریب آیا تو بنی اسرائیل کے کچھ بڑے آدمی مل کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ آپ اب کسی کو اپنا جانشین مقرر کر دیں تاکہ ہم اپنے معاملات میں اس کی طرف رجوع کریں تو آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا۔ ملک کی باگ دوڑ میں اس کے حوالے کروں گا جو مجھے تین باتوں کی ضمانت دینے پر تیار ہوگا۔ کسی شخص نے بھی اس بات کی ضمانت قبول نہ کی سوائے ایک نوجوان کے اس نوجوان نے کہا میں ضمانت دیتا ہوں آپ علیہ السلام نے اس کو کہا بیٹھ جاؤں۔ مقصد یہ تھا کہ کوئی اور شخص بات کرے۔ لیکن پھر سے وہی نوجوان کھڑا ہوا اور کہا کہ میں زمہ داری قبول کرنے کی ضمانت دیتا ہوں۔ آپ علیہ السلام نے کہا ٹھیک ہے تین چیزوں کی ذمہ داری قبول کروں.

(1) پہلی یہ کہ تم تمام راتیں عبادت میں بسر کروں گے یاد رہے سونا نہیں۔

(2) دوسری بات یہ کہ ھر دن روزہ رکھنا ھے۔

(3) تیسری یہ کہ غصے کی حالت میں کوئی فیصلہ نہیں کرنا۔

اس نوجوان نے تین چیزوں کی ذمہ داری قبول کرلی تو آپ نے بادشاہی کا نظام اس کے سپرد کر دیا اور اپنا جانشین قرار دیا (روح المعانی، الانبیاء، تحت الآیہ 9/85 /108 الجزء السابع عشر)

خیال رہے کہ نبوت میں خلیفہ نہیں بنایا جاسکتا، اللہ تعالیٰ جسے چاہے نبی بنا دے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے -:ترجمہ کنزالایمان اللہ خوب جانتا ہے جسے چاہے رسالت کے منصب سے نواز دے۔

اللہ تعالیٰ کی بارگاہ اقدس میں عرض ہے رب کریم ہمیں انبیاء کرام کا فیضان نصیب فرمائے اور ان کی سیرت طیبہ پر عمل کی توفیق مرحمت فرمائے آمین


اللہ پاک نے کفر و شرک گمراہی اور بد عملی کی تاریکیوں میں بھٹکے افراد کو نور ہدایت سے روشناس کرا نے کیلئے  اپنے مقرب وصالح بندوں انبیاء کرام مھم السلام کو مبعوث فرمایا یہ کائنات کی عظیم ترین اور انسانوں میں بیروں موتیوں کی طرح جگمگاتی شخصیات ہیں جنہیں اللہ پاک نے وحی کے نور سے روشنی بخشی جس کا تذکرہ خیر آنکھوں کو دوشنی، روح کو قوت، کردار کو حسن قوموں کو عروج بخشنے کے ساتھ ساتھ سنت الہی اور نزول رحمت کا سبب ہے جیسا کہ روایت میں ہے کہ نیک لوگوں کے ذکر کے وقت رحمت نازل ہوتی ہے (کشف الخفاء رقم 1770 ج 2 ص 168)

ان انبیاء کرام علیہم السلام میں سے ایک حضرت یسع علیہ السلام بھی ہیں اس روایت پر عمل کی نیت سے آپ بھی حضرت یسع علیہ السلام کا قرآنی تذکرہ پڑھیے اور قلوب و اذہان کو معطر کیجئے

نام و نسب مبارک :آپ علیہ السلام کا مبارک نام یسع ہے اور آپ علیہ السلام حضرت ابراہیم کی اولاد میں سے ہیں ہیں آپ علیہ السلام کا نسب نامہ یہ ہے : یسع بن عدی بن شو تلم بن افراہیم بن حضرت یوسف علیہ السلام ابن حضرت یعقوب علیہ اسلام بن حضرت اسحاق بن حضرت ابراهیم علیم السلام (روح البيان، الانعام،تحت الآية 4 : 279/86)

بعثت و تبلیغ آپ علیہ السلام حضرت الیاس علیہ السلام کے بعد مبعوث ہوئے اور ایک عرصے تک حکم الہی کے مطابق لوگوں کو تبلیغ و نصیحت فرمائی اور کفار کو دین حق کی طرف بلانے کا فریضہ سر انجام دیا (سیرت الانبیاء ص 728 مطبوعہ مکتبہ المدینہ باب المدینہ کراچی) ،

عبادات و معمولات :اللہ پاک نے آپ علیہ السلام کو نبوت کے ساتھ باد شاہت بھی عطا فرمائیآپ دن کو روزہ رکھا کرتے اور رات کواللہ تعالٰی کے حضور کھڑے ہو کر نوافل اداکرتے تھے آپ علیہ السلام کسی بات پر غصہ نہ کرتے۔ خصوصا آپ اپنی امت کے معاملات میں بڑی متانت سے فیصلہ فرماتے کسی قسم کی جلدبازی اور غصہ سے فیصلہ نہیں فرماتے تھے۔ ( تذكرة الانبياء ص 335 مطبوعہ ضیاء العلوم راولپنڈی)

انعام الہی : اللہ تعالی نے آپ علیہ السلام کو ہدایت و نبوت سے نوازا اور منصب نبوت کے ذریعے اپنے زمانے میں تمام جہاں والوں پر خصوصی فضیلت عطا فرمائی فرمان باری تعالٰی ہے۔وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ ، ترجمہ کنزالعرفان: اور اسمعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو ہدایت دی اور ہم نے سب کو تمام جہاں پر فضیلت عطا فرمائی (پ 7 انعام 86)

اوصاف : اللہ پاک نے دیگر انبیاء کرام علیہم السلام کی طرح آپ علیہ السلام کو بھی کثیر عمدہ صفات اور اعلیٰ اوصاف کے ساتھ متصف فرمایا چنانچہ آپ بھی چند پڑھیے اور علم و عمل میں اضافہ کیجئے

1؛-۔بہترین لوگ : آپ علیہ السلام اللہ پاک کے مقرب و برگزیدہ اور عبادات گزار تھے اس وجہ سے اللہ پاک نے آ پ علیہ السلام کو اپنے بہترین بندوں میں شمار فرمایا ۔ جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے ترجمہ وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ(48): اور اسماعیل اور یسع اور ذو الکفل کو یاد کرو اور سب بہترین لوگ ہیں۔ (پ 23 ص 48)

کتاب و نبوت عطا ہونا :- آپ علیہ السلام اللہ پاک کی ان ہستیوں میں سےہیں جنہیں اللہ پاک نے کتاب نبوت اور حکمت عطا فرمائی جیسا کہ اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحُكْمَ وَ النُّبُوَّةَۚ-ترجمہ : یہ وہ بستیاں ہیں جنہیں ہم نے کتاب اور حکمت اور نبوت عطا کی ا(پ 7 انعام 89) اللہ پاک ہمیں انبیاء کرام علیہم السلام کا تذکرہ خیر کرنے اور ان کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین