حضرت فاطمہ رضی
اللہ عنہا کا بچپن شریف اور دور زندگی کا ہر لمحہ نہایت پاکیزہ تھا۔ آپ کی عمر
شریف تقریبا 15 برس کی ہوئی توحضور ﷺ نے اللہ کے حکم سے آپ کا نکاح حضرت علی
المرتضی کرم اللہ وجہہ الکریم سے نہایت سادگی کے ساتھ کر دیا۔حضرت علی کی عمر اس
وقت 24 سال کے قریب تھی نکاح کے بعد آپ ﷺ نے پانی دم کر کے دونوں پر اس کے چھینٹے
مارے اور فرمایا: میں تمہیں اور تمہاری اولاد شیطان مردود سے اللہ کی پناہ میں
دیتا ہوں۔ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
تیری
نسل پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا تو ہے
عین نور تیرا سب گھرانہ نور کا
نبی کریم ﷺ کی
نور نظر لخت جگر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ ﷺ کو اہل بیت میں سب سے زیادہ پیاری
تھیں۔
نبی کریم ﷺ نے
فرمایا: فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے جس نے فاطمہ کو ناراض کیا اس نے مجھ (محمد ﷺ) کو
ناراض کیا۔ (مسلم، ص 1021، حدیث: 6307)
اضطراب میں
ڈالتی ہے مجھ کو وہ چیز جو اس (حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا) کو اضطراب میں ڈالتی ہے
اور تکلیف میں ڈالتی ہے مجھ کو وہ چیز جو فاطمہ کو تکلیف دے۔
حضرت عبداللہ
بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: حضور اکرم ﷺ جب سفر کو تشریف لے جاتے تو سب کے
بعد اور جب واپس تشریف لاتے تو سب سے پہلے حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے
ملاقات فرماتے۔ (مستدرك للحاكم، 4/141، حدیث: 4792)
حضور ﷺ عورتوں
میں سے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اور مردوں میں سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو سب سے
زیادہ محبوب رکھتے تھے۔ (ترمذی، 5/468، حدیث: 3900)