انبیائے کرام علیہم السلام کی تشریف آوری کا مقصد لوگوں کی دین اسلام کے مطابق رہنمائی فرمانا ہے۔ پیارے آقا ﷺ نے بھی لوگوں کو تاریکی سے نکال کر نور و ہدایت کی طرف لانے کا فریضہ سر انجام دیا اور تمام ظاہری و باطنی گناہوں کو بھی واضح فرمایا۔انہیں باطنی امراض میں سے ایک مرض بغض و نفرت بھی ہے۔ قرآن پاک میں اللہ کریم نے ارشاد فرمایا: اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ(۹۱) (پ7، المائدۃ:91) ترجمہ کنز الایمان: شیطان یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔

بغض و نفرت کی تعریف: کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے، اس سے غیر شرعی دشمنی و بغض رکھے، نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص53)

بغض و کینہ کا حکم: کسی بھی مسلمان کے متعلق بلاوجہ شرعی اپنے دل میں بغض و کینہ رکھنا نا جائز وگناہ ہے۔

سیدنا عبدالغنی نابلسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: حق بات بتانے یا عدل و انصاف کرنے والے سے بغض و کینہ رکھنا حرام ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 54)

اس کی مذمّت احادیث کی روشنی میں ملاحظہ کیجئے:

1)حضرت زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: حسد و بغض یہ مونڈ دینے والی ہے میں نہیں کہتا کہ بال مونڈتی ہے لیکن یہ دین کو مونڈ دیتی ہے۔ (ترمذی، 4/228، حدیث: 2518)

2) آقا کریم ﷺ نے فرمایا: اللہ پاک (ماہ) شعبان کی پندرہویں رات اپنے بندوں پر ( اپنی قدرت کے شایان شان) تجلّی فرماتا ہے اور مغفرت چاہنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم فرماتا ہے جبکہ کینہ رکھنے والوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔ (شعب الایمان، 3/382، حدیث: 3835)

3) حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے مجھ سے فرمایا: مجھ سے بغض نہ رکھنا ورنہ اپنا دین چھوڑ بیٹھو گے میں نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ میں آپ سے کیسے بغض رکھ سکتا ہوں؟ آپ کے ذریعے تو اللہ نے ہم کو ہدایت دی فرمایا کہ تم عرب سے بغض رکھو تو مجھ سے ہی رکھو گے۔ (مراۃ المناجیح، 8/243)

بغض و کینہ سے بچنے کے طریقے:

1) اللہ پاک سے بغض و کینہ سے بچنے کی خلوص کے ساتھ دعا کی جائے۔

2) بغض، بدگمانی، شراب نوشی اور جوا جیسے اسباب جو بغض و کینہ کا سبب بنتے ہیں ان اسباب کو دور کیا جائے کہ جب اسباب ختم ہوں گے تو بیماری خود بخود ختم ہونے لگے گی۔

3) سلام و مصافحہ کی عادت بنائی جائے۔

4) تحفہ دیا جائے کہ اس سے محبت بڑھتی ہے۔

5) اللہ کی رضا کیلئے محبت رکھی جائے۔

6) آخرت کی فکر کی جائے۔

امیر اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں:

جھوٹ سے بغض و حسد سے ہم بچیں

کیجئے رحمت اے نانائے حسین

رب پاک سے دعا ہے کہ بغض و کینہ سے ہماری حفاظت فرمائے اور بغض و کینہ رکھنے والوں سے بھی ہمیں محفوظ فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ


بغض و نفرت یہ ایک ایسی بیماری ہے جو معاشرے میں بڑھتی ہوئی چلی جا رہی ہے بغض و نفرت نے ہمارے معاشرے میں ایسے اپنے پنجے گاڑے ہیں کہ ہم اپنا ایمانی رشتہ بھی بھول چکے ہیں بغض کئی طرح کے گناہوں کا سبب بنتا ہے جو اپنے کسی مسلمان بھائی کے لئے اپنے دل میں بغض رکھتا ہے تو وہ اس شحض کی ساری اچھائیاں بھول جاتا ہے اسے صرف ہر طرف اسکی خامیاں ہی نظر آتی ہیں بغض جو کہ خطر ناک باطنی بیماری ہے اسکے متعلق چند اقوال پیش خدمت ہیں:

راہ فقر کے مسافروں کا ایک وصف یہ ہے کہ وہ غصے اور کینے سے بچتے ہیں۔

بغض اور کینہ شفقت، محبت،رحم، اور عفو کی ضد ہے اگر دل میں سے بغض اور کینہ ختم ہو جائے تو دل میں شفقت، محبت، رحم اور عفو کا جذبہ پیدا ہوگا۔ یہ حالت مرشد کامل کی صحبت اور اسم اللہ پاک کے ذکر و تصور سے حاصل ہوتی ہے۔

نفس ایمان کی قوت و ضعف میں کیفیت کے اعتبار سے فرق ہوتا ہے اور خدا کی بارگاہ میں نہایت محبوب یہ ہے کہ بندے کا ایمان، ایمان کامل ہو۔ ایمان کامل کیا ہوتا ہے اسکے بارے میں اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جس کے دل میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا علاقہ (یعنی تعلق) تمام علاقوں پر غالب ہو، اللہ اور اسکے رسول ﷺ کے محبوں سے محبت رکھے اگرچہ اپنے دشمن ہوں، اور اللہ اور اسکے رسول کے مخالفوں، بد گویوں سے عداوت (یعنی دشمنی) رکھے اگرچہ اپنے جگر کے ٹکڑے ہوں، جو کچھ دے اللہ کے لئے، جو کچھ روکے اللہ کے لئے روکے، سو ایمان کامل ہے،رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں: جس نے اللہ کے لئے محبت کی اور اللہ کے لئے عداوت رکھی اور اللہ کے لئے دیا اور اللہ کے لئے روکا تو اس نے ایمان کامل کر لیا۔ (فتاوی رضویہ، 29/ 254)

گویا کہ اس حدیث پاک سے معلوم ہوا کہ ہم اگر کسی سے محبت کریں تو اللہ کے لئے اور نفرت کرے تو اللہ کے لئے، اللہ پاک کے لئے دینے اور روکنے کو گویا کہ ایمان کامل قرار دیا گیا۔ کامل ایمان والے باہمی محبت شفقت ہمدردی لطف و کرم میں ایک جسم کی مانند ہوتے ہیں۔ پیارے آقا کریم ﷺ نے فرمایا: نفرت نہ کرو، حسد نہ کرو، ایک دوسرے سے پیٹھ نہ پھیرو، تعلقات مت توڑو، اللہ کے بندوں آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ کسی مسلمان کے لئے تین رات سے زیادہ اپنے بھائی کو چھوڑے رکھنا حلال نہیں۔ (مسلم، ص 1386، حدیث: 2563)

بغض اپنے ساتھ کئی دوسری بیماریوں کو بھی جنم دیتا ہے بغض ہوگا تو تعلقات میں فرق آئے گا بغض ہوگا تو حسد بھی پیدا ہو گی بغض ہوگا تو پیٹھ پیچھے برائیاں بھی ہوں گی اس لئے ہمیں چاہیے کہ ہم بغض و نفرت سے خود کو بچائیں اور ہلاکت کا سبب نہ بنیں۔

بغض و نفرت کینہ ختم کرنے کے 4 طریقے:حضرت حاتم الاصم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: 4 چیزیں دل سے نفرت، کینہ بغض کو ختم کرتی ہیں: 1۔ جسمانی خدمت یا جسمانی طور پر کام آنا 2۔ نرم اور عمدہ گفتگو کرنا 3۔ مالی مدد اور مال کے ذریعے غم گساری کرنا اور 4۔ پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کےلئے دعا کرنا۔

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: مصافحہ کیا کرو کینہ دور ہوگا اور تحفہ دیا کرو محبت بڑھے گی اور بغض دور ہوگا۔ (موطا امام مالک، 2/407، حدیث: 1731)

مسلمان بھائی کے بغض و نفرت سے بچئے! جو کوئی اپنے مسلمان بھائی کی طرف محبت بھری نظر سے دیکھے اور اس کے دل میں دشمنی نہ ہو تو نگاہ لوٹنے سے پہلے دونوں کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ (شعب الایمان، 5/270، حدیث: 6624)

بغض اور نفرت کی وجہ سے عمل قبول نہیں ہوتے اگر اس دوران موت آجائے تو انجام کیا ہو سکتا ہے؟ چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضى الله عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سوموار اور جمعرات کے روز جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور وہ تمام لوگ بخش دئیے جاتے ہیں جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے، البتہ وہ دو شحض جو باہم کینہ نفرت رکھتے ہیں ان کی بخشش نہیں ہوتی، حکم ہوتا ہے انہیں مہلت دے دو حتی کہ صلح کرلیں۔ (مسلم، ص1388، حدیث: 2565)

کینہ نفرت کا طریقہ علاج: جس شحض سے کینہ ہو اس شحض کا قصور معاف کر دینا اور اس سے میل جول شروع کر دینا گو تکلف ہی ہو۔ کینہ میں چونکہ مخفی طور پر غصہ شامل ہوتا ہے بس فرق یہ ہے کہ غصہ وقتی طور پر ہوتا ہے اور اس میں سوچ کا عنصر کم ہوتا ہے جبکہ کینہ مستقل کے لئے ہوتا ہے اور اس میں سوچ کا عنصر شامل ہوتا ہے اس کے لئے روحانی طور پر کینہ زیادہ قابل مذمت ہے۔ سوچ کا علاج سوچ ہے، اس کے لئے اپنے آپ کو رب کا قصور وار سمجھ کر یہ سوچا جائے کہ اگر اللہ نے میرے ساتھ حساب کیا تو میں کیسے بچ سکتا ہوں؟ پس مجھے بھی اس کی مخلوق کو معاف کرنا چاہیے تاکہ وہ میرے اوپر رحم فرمائے۔ ایک حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ تم زمین والوں پر رحم کرو آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔ مزید فرمایا: جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔ بغض و نفرت کے انجام اور وعیدوں کو جان لینے کے بعد ہمیں اپنی پوری کوشش کرنی چاہیے کہ ہم بغض اور نفرت سے جتنا ہو سکے بچیں۔

الحمد للہ دعوت اسلامی کے مدنی ماحول میں ان مہلک مرض کی نشاندہی کرتے ہوئے امیر اہل سنت دامت برکاتہم العالیہ نیک اعمال کے رسالے میں ایک مدنی انعام کے ذریعے اس گناہ سے بچنے کا ذہن دیتے ہیں۔ جیسا کہ مدنی انعام نمبر 34 ہے کہ آج آپ نے گھر میں یا باہر کسی پر غصہ آجانے کی صورت میں چپ سادھ کر غصے کا علاج فرمایا یا بول پڑیں؟ نیز درگزر سے کام لیا بدلہ لینے کا موقع تو نہیں تلاش کر رہیں۔

دراصل یہ ان گناہوں کی طرف کی توجہ دلانا ہے ظاہر ہے جب غصہ آئے گا تو پھر برائیاں منہ سے نکلیں گی نفرت پھیلے گی بغض پیدا ہوگا۔ اگر اخلاص کے ساتھ دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہو کر ہم روزانہ نیک اعمال کے ذریعے سے خانہ پری کرنا شروع کر دیں تو ان مہلک امراض سے بچا جا سکتا ہے اور تمام ایسی برائیاں جو نفرت اور بغض کا باعث بنتی ہیں ان سے بچت ہو سکتی ہیں اور ہم ان گناہوں سے بچ کر نیک اور شریف انسان بن سکتے ہیں۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک پیارے آقا کریم ﷺ کے صدقے انکی امت پر رحم فرمائے اور ہمیں بغض اور نفرت سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے ہمارا سینہ آقا کریم ﷺ کی یاد میں میٹھا میٹھا مدینہ بنائے۔ آمین


بغض و نفرت کی تعریف: بغض و نفرت یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے اور دل ہی دل میں اس سے غیر شرعی دشمنی رکھے۔ آپ ﷺ کا ارشاد ہے: بغض رکھنے والوں سے بچو کیونکہ بغض دین کو مونڈ ڈالتا (یعنی تباہ کردیتا ) ہے۔ (کنز العمال، 3/209، حدیث: 7714)

بغض وکینہ کا حکم: کسی بھی مسلمان کے متعلق بلا وجہ شرعی اپنے دل میں بغض وکینہ رکھنا ناجائز وگناہ ہے۔ عبد الغنی نابلسی رحمۃ اللہ فرماتے ہیں: حق بات بتانے یا عدل و انصاف کرنے والے سے بغض و کینہ رکھنا حرام ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 54)

بغض و نفرت کے اسباب:

1) لوگوں کو اذیت دینا: لوگوں کو کسی بھی اعتبار سے اذیت دینا، بغض و نفرت اور دوری کا باعث بنتا ہے، انسان تو انسان جانور بھی اذیت دینے والے افراد سے دور بھاگتے ہیں،آپﷺ نے فرمایا: اللہ کے ہاں قیامت کے دن، مرتبے کے اعتبار سے سب سے بدتر وہ شخص ہوگا جس کو لوگ اس کے شر کی وجہ سے چھوڑ دیں۔ (مراۃ المناجیح، 6/664)

2) غرور و تکبر: متکبر شخص کبھی لوگوں کی نظر میں قابل احترام نہیں بن سکتا، لوگ اسے نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، متکبر اپنے آپ کو دوسروں سے بہتر اور اعلیٰ خیال کرتا ہے، تکبر کبھی مال و دولت کی وجہ سے، کبھی عہدہ و منصب کی وجہ سے اور کبھی حسن و خوبصورتی کی وجہ سے ہوتا ہے، تکبر کی اسلام نے شدید مذمت کی ہے۔ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے: کسی بھی شخص کے برا ہونے کیلئے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے۔

3) طعنہ زنی اور مذاق اڑانا: بعض لوگ دوسروں کو ان کی غربت، ان کی برادری، رنگ ونسل یا کسی پیدائشی نقص کا طعنہ دیتے ہوئے نظر آتے ہیں اور کبھی کسی عمل کی وجہ سے، یا کسی غلطی کی وجہ سے مذاق اڑا کر فخر محسوس کرتے ہیں، ایسا رویہ رکھنے والوں سے لوگ نفرت کرتے ہیں اور ان سے دور بھاگتے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ ایک مومن اور سچا مسلمان ایسا نہیں کرتا۔ جیسا کہ حدیث میں ہے آپ ﷺ نے فرمایا: مومن طعنہ زنی کرنے والا، لعنت کرنے والا نہیں ہوتا۔ (الادب المفرد، ص237)

4) دھوکہ اور مکر و فریب: دھوکہ دینے اور مکر و فریب کرنے والے افراد دوسروں کی نظروں سے گر جاتے ہیں، دھوکا دینے والا نہ صرف اپنا اعتماد کھو دیتا ہے بلکہ وہ لوگوں کی نظرمیں اس قدر معیوب ہو جاتا ہے کہ لوگ کبھی بھی اسے اچھے الفاظ سے یاد نہیں کرتے، رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے: جس نے ہم سے دھوکہ کیا، وہ ہم میں سے نہیں، مکر اور دھوکہ دینے والا آگ میں ہے۔ (معجم کبیر، 10/138، حدیث: 10234)

بغض و نفرت کے علاج:

سلام کہنا: سلام ومصافحہ کی عادت بنا لیجئے کہ سلام میں پہل کرنا اور ایک دوسرے سے ہاتھ ملانا یا گلے ملنا آپ کے کینے کو ختم کردیتا ہے، نیز تحفہ دینے سے بھی محبت بڑھتی اور عداوت دور ہوتی ہے۔

بے جا سوچنا چھوڑ دیجئے: عموماً کسی کی نعمتوں کی بارے میں سوچنا یا کسی کی اپنے اوپر ہونے والی زیادتی کے بارے میں سوچتے رہنا بھی کینے کے پیدا ہونے کا سبب بن جاتا ہے۔ لہٰذا کسی کے متعلق بے جاسوچنے کے بجائے اپنی آخرت کی فکر میں لگ جائیےکہ یہی دانش مندی ہے۔

اللہ کی رضا کیلئے محبت کیجئے: محبت کینے کی ضد ہے لہٰذا اگرہم رضائے الٰہی کے لیے اپنے مسلمان بھائی سے محبت رکھیں گے تو کینے کو دل میں آنے کی جگہ نہیں ملے گی اور دیگر فضائل بھی حاصل ہوں گے۔

مسکرا کر ملیئے: دوسروں کو مسکرا کر اور خندہ پیشانی سے ملنا بھی ایک صدقہ ہے، رسول کریم ﷺ نے فرمایا: اپنے بھائی سے تمہارا مسکرا کر ملنا بھی ایک صدقہ ہے۔ (ترمذی،3/384، حدیث: 1963)

بغض و نفرت سے بچنے کا طریقہ یہ بھی ہے کہ آدمی اپنے اندر زیادہ سے زیادہ فکر آخرت پیدا کرے اور دنیوی چیزوں کو زیادہ اہمیت نہ دے، ان شاء اللہ بغض و نفرت سے حفاظت رہے گی اور اگر کسی صاحب نسبت شیخ کامل سے اصلاحی تعلق قائم کرلیا جائے اور اس طرح کے امراض کا اس سے علاج کرایا جائے تو یہ بہت مفید طریقہ کار ہے، آدمی اس طرح آہستہ آہستہ مومن کامل ہوجاتا ہے، اللہ تعالی ہم سب کو ایمان کامل عطا فرمائے اور تمام باطنی بیماریوں سے ہماری حفاظت فرمائے۔ آمین


بغض یہ ہے کے انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے اس سے غیر شرعی دشمنی و بغض رکھے نفرت کرے اور یہ کفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔ الله کریم ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ(۹۱) (پ7، المائدۃ:91) ترجمہ کنز الایمان: شیطان یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔

حضرت علامہ مولانا سید نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ الله علیہ خزائن العرفان میں اس آیت مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: اس آیت میں شراب اور جوئے کے نتائج اور وبال بیان فرمائے گئے کے شراب خوری اور جوئے بازی کا ایک وبال تو یہ ہے کے اس سے آپس میں بغض اور عداوتیں پیدا ہوتی ہیں اور جو ان بدیوں میں مبتلا ہو وہ ذکر الہی اور نماز کے اوقات کی پابندی سے محروم ہو جاتا ہے۔

حکم: مسلمان سے بلاوجہ شرعی بغض و کینہ رکھنا حرام ہے۔

پیارے آقا ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: ہر پیر اور جمعرات کے دن لوگوں کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں پھر بغض و کینہ رکھنے والے دو بھائیوں کے علاوہ ہر مومن کو بخش دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے ان دونوں کو چھوڑ دو یہاں تک کے یہ اس بغض سے واپس پلٹ آئیں۔ (مسلم، ص1388، حدیث: 2565)

الله کے محبوب ﷺ نے فرمایا: الله پاک ماہ شعبان کی پندرہویں رات اپنے بندوں پر تجلی فرماتا ہے اور مغفرت چاہنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم فرماتا ہے جبکہ کینہ رکھنے والوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیتا ہے۔ (شعب الایمان، 3/382، حدیث: 3835)

پیارے آقا ﷺ نے فرمایا: بغض رکھنے والوں سے بچو کیونکہ بغض دین کو مونڈ ڈالتا ( یعنی تباہ کر دیتا )ہے۔ (کنز العمال، 3/209، حدیث: 7714)

فقیہ ابو اللیث سمر قندی فرماتے ہیں: تین ایسے اشخاص ہیں جن کی دعا قبول نہیں ہوتی: حرام کھانے والا، کثرت سے غیبت کرنے والا اور وہ شخص جس کے دل میں اپنے مسلمان بھائی کے لئے بغض و کینہ و حسد موجود ہو۔ (درۃ الناصحین، ص 70)

آپس میں حسد نہ کرو آپس میں بغض و عداوت نہ رکھو پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کی برائی بیان نہ کرو، اے الله کے بندو! بھائی بھائی ہو جاؤ۔ مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں: بدگمانی بغض و حسد ایسی چیزيں ہیں جن سے محبت ٹوٹتی ہے اور اسلامی بھائی چارہ محبت چاہتا ہے لہذا یہ عیوب چھوڑو تاکہ بھائی بھائی بن جاؤ۔ (بغض و کینہ، ص16)

جب آل کسری کے خزانے حضرت عمر رضی الله عنہ کے پاس لائے گئے تو آپ رونے لگے حضرت عبدالرحمٰن بن عوف نے عرض کی کس چیز نے آپ کو رلایا؟ آج تو شکر کا دن ہے فرحت و سرور کا دن ہے حضرت عمر نے فرمایا: جس قوم کے پاس بھی اس مال کی کثرت ہو جائے تو الله ان کو بغض و عداوت میں مبتلا کر دیتا ہے۔ (بغض و کینہ، ص46)

الله کریم سے دعا ہے الله پاک ہمیں بغض جیسے گناہ کبیرہ سے محفوظ فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین


دل میں دشمنی کو روکے رکھنا اور موقع پاتے ہی اس کا اظہار کرنا کینہ کہلاتا ہے۔ (لسان العرب،1/888)

نبی پاک ﷺ کا ارشاد ہے: عنقریب میری امّت کو پچھلی امتوں کی بیماری لاحق ہو گی۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی: پچھلی امتوں کی بیماری کیا ہے؟ تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تکبّر کرنا، اترانا، ایک دوسرے کی غیبت کرنا اور دنیا میں ایک دوسرے پر سبقت کی کوشش کرنا نیز آپس میں بغض رکھنا، بخل کرنا،یہاں تک کہ وہ ظلم میں تبدیل ہوجائے اور پھر فتنہ وفساد بن جائے۔ (معجم اوسط، 6/348، حدیث: 9016)

ہر پیر اور جمعرات کے دن لوگوں کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں، پھر بغض وکینہ رکھنے والے دو بھائیوں کے علاوہ ہر مؤمن کو بخش دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے: ان دونوں کو چھوڑ دو یہاں تک کہ یہ اس بغض سے واپس پلٹ آئیں۔ (مسلم، ص1388، حدیث: 2565)

اللہ اکبر آپس میں بعض و کینہ رکھنا کس قدر برا ہے کہ دل میں اس بیماری کا ہونا بخش و مغفرت سے محرومی کا سبب ہے، نبی پاکﷺ کا فرمان عالیشان ہے: اللہ پاک (ماہ) شعبان کی پندرہویں رات اپنے بندوں پر (اپنی قدرت کے شایان شان) تجلّی فرماتاہے، مغفرت چاہنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم فرماتاہے جبکہ کینہ رکھنے والوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔ (شعب الایمان، 3/382، حدیث: 3835)

حضرت فضیل بن عیاض نے خلیفہ ہارون رشید کو ایک مرتبہ نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: اے حسین وجمیل چہرے والے! یاد رکھ کل بروز قیامت اللہ پاک تجھ سے مخلوق کے بارے میں سوال کرے گا۔ اگر تو چاہتا ہے کہ تیرا یہ خوبصورت چہرہ جہنم کی آگ سے بچ جائے تو کبھی بھی صبح یا شام اس حال میں نہ کرناکہ تیرے دل میں کسی مسلمان کے متعلق کینہ یا عداوت ہو۔ بے شک رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے اس حال میں صبح کی کہ وہ کینہ پرور ہے تو وہ جنت کی خوشبو نہ سونگھ سکے گا۔ یہ سن کرخلیفہ ہارون رشید رونے لگے۔ (حلیۃ الاولیاء، 8 / 108، حدیث:11536)

ایمان ایک انمول دولت ہے اور ایک مسلمان کے لئے ایمان کی سلامتی سے اہم کوئی شے نہیں ہوسکتی لیکن اگر وہ بغض و حسد میں مبتلا ہوجائے تو ایمان چھن جانے کا اندیشہ ہے، چنانچہ اللہ پاک کے پیارے حبیب ﷺ کا فرمان عبرت نشان ہے: تم میں پچھلی امّتوں کی بیماری حسد اور بغض سرایت کر گئی، یہ مونڈ دینے والی ہے، میں نہیں کہتا کہ یہ بال مونڈتی ہے بلکہ یہ دین کو مونڈ دیتی ہے۔ (ترمذی، 4/228، حدیث: 2518) حکیم الامّت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں: اس طرح کہ دین و ایمان کو جڑ سے ختم کردیتی ہے کبھی انسان بغض و حسد میں اسلام ہی چھوڑ دیتا ہے شیطان بھی انہیں دو بیماریوں کا مارا ہوا ہے۔ (مراۃ المناجیح، 6 / 615)

سرکار ﷺ نے فرمایا: آپس میں حسد نہ کرو، آپس میں بغض وعداوت نہ رکھو، پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کی برائی بیان نہ کرو اوراے اللہ پاک کے بندو! بھائی بھائی ہو جاؤ۔ (بخاری، 4/ 117، حدیث: 6066)

مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں: یعنی بدگمانی، حسد، بغض وغیرہ وہ چیزیں ہیں جن سے محبت ٹوٹتی ہے اور اسلامی بھائی چارہ محبت چاہتا ہے، لہٰذا یہ عیوب چھوڑو تاکہ بھائی بھائی بن جاؤ۔ (مراۃ المناجیح، 6 / 608)

ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اپنے دل میں کسی مسلمان کے بارے میں بعض و کینہ رکھنا اللہ پاک اور اس کے حبیب صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی ناراضگی اور دنیا و آخرت میں بے سکونی اور ناکامی کا سبب ہے اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں کو بعض و کینہ سے محفوظ رکھے۔ آمین


بعض یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے اس سے غیر شرعی دشمنی رکھے کسی بھی مسلمان کے بارے میں بلاوجہ دشمنی رکھنا بعض وکینہ رکھنا نا جائز و گناہ ہے۔ اس بغض و نفرت کی وجہ سے بندہ بروز قیامت اللہ پاک کی نعمتوں سے محروم ہوگا۔ بغض میں مبتلا ہونے والا دنیا میں بھی نقصان پاتا ہے اور آخرت میں بھی یہ نقصان اٹھائے گا۔ بغض و کینہ باطنی بیماریوں میں سے ہے انسان کو چاہیے کہ جتنا ہو سکے اس سے بچے کہ اس سے بچنے میں ہی انسان کا فائدہ اور بھلائی ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 53)

بغض و کینہ پر دو فرامینِ مصطفیٰ ملاحظہ فرمائیں:

1۔ ہر پیر اور جمعرات کے دن لوگوں کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں پھر بغض و کینہ رکھنے والے دو بھائیوں کے علاوہ سب کی مغفرت کردی جاتی ہے۔ (مسلم، ص1388، حدیث: 2565)

2۔ الله پاک شعبان کی 15 ویں شب اپنے بندوں پر تجلی فرماتا ہے اور کینہ رکھنے والوں کو انکے حال پر چھوڑ دیتا ہے۔ (شعب الایمان، 3/382، حدیث: 3835)

حدیث پاک میں ہے: بغض رکھنے والوں سے بچو۔

بغض و کینہ کا حکم: کسی بھی مسلمان کے متعلق بلاوجہ شرعی اپنے دل میں بغض و کینہ رکھنا ناجائز و گناہ ہے۔

اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: ترجمہ: شیطان یہی چاہتا ہے کہ تم میں بیر اور دشمنی ڈلوادے شراب اور جوے میں اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔

آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: پیر اور جمعرات کے دن جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور اللہ پاک ان دنوں میں مشرک کے علاوہ ہر ہر مسلمان کو بخش دیتا ہے جبکہ آپس میں کینہ رکھنے والے دو شخصوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان میں صلح کرنے تک چھوڑ دو۔ (مسلم، ص1388، حدیث: 2565)

کینہ ونفرت کے نقصانات: کینہ وہ بلاک کر دینے والی بیماری ہے جس میں مبتلا ہونے والا دنیا و آخرت کا خسارہ اٹھاتا ہے اور اس کے نقصان دہ اثرات سے اس کے آس پاس رہنے والے افراد بھی نہیں بچ پاتے اور یوں یہ بیماری عام ہو کر معاشرے کا سکون برباد کر کے رکھ دیتی ہے۔ خاندانی دشمنیاں شروع ہو جاتی ہیں ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچی جاتی ہیں، ذلیل و رسوا کرنے اور مالی نقصان پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اپنے مسلمان بھائی کی خیر خواہی کرنے کے بجائے اسے تکلیف پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے اسکے خلاف سازش کی جاتی ہے جس کی وجہ سے فتنہ وفساد جنم لیتا ہے۔ فی زمانہ اسکی مثالیں کھلی آنکھوں سے دیکھی جاسکتی ہیں۔ اللہ پاک ہم سب کو اس خطرناک مہلک بیماری سے محفوظ فرمائے۔ آمین


بغض و کینہ کا مرض بہت برا ہے اس سے آپس کے تعلقات خراب ہو جاتےہیں اور ہمیں چاہیے کہ اس سے محفوظ رہنے کی کوشش کریں اور ثواب حاصل کریں، آئیے بغض و کینہ کے بارے میں جانتے ہیں۔ کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے اس سے غیر شرعی دشمنی و بغض رکھے نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔ (احیاء العلوم، 3/223)

حکم: کسی بھی مسلمان مرد و عورت کے بارے میں بلا وجہ شرعی اپنے دل میں بغض و کینہ رکھنا ناجائز و گناہ ہے مسلمان سے بلاوجہ شرعی بغض و کینہ رکھنا حرام ہے۔

پچھلی امتوں کی بیماری: بغض و کینہ آج کل کی پیداوار نہیں بلکہ پرانی بیماری ہے ہم سے جو پچھلی امتیں تھیں وہ بھی اس کا شکار ہوتی تھی پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: عنقریب میری امّت کو پچھلی امتوں کی بیماری لاحق ہو گی۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی: پچھلی امتوں کی بیماری کیا ہے؟ تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تکبّر کرنا، اترانا، ایک دوسرے کی غیبت کرنا اور دنیا میں ایک دوسرے پر سبقت کی کوشش کرنا نیز آپس میں بغض رکھنا، بخل کرنا،یہاں تک کہ وہ ظلم میں تبدیل ہوجائے اور پھر فتنہ وفساد بن جائے۔ (معجم اوسط، 6/348، حدیث: 9016)

صحابہ کرام سے بغض رکھنے کی وعید: حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا: میرے اصحاب کے حق میں خدا سے ڈرو خدا کا خوف کرو انہیں میرے بعد نشانہ نہ بناؤ جس نے انہیں محبوب رکھا میری محبت کی وجہ سے محبوب یعنی پیارا رکھا اور جس نے ان سے بغض کیا وہ مجھ سے بغض رکھتا ہے اس لیے اس نے ان سے بغض رکھا جس نے انہیں ایذا دی اس نے مجھے ایذا دی جس نے مجھے ایذا دی اس نے بے شک خدا تعالی کو ایذا دی جس نے اللہ تعالی کو ایذا دی قریب ہے کہ اللہ پاک اسے گرفتار کرے۔ (ترمذی، 5/463، حدیث: 3888)

اگر ہم اب بھی نہ سمجھیں تو ہماری جگہ جہنم ہی ہوگی ہمیں چاہیے کہ اس چیز پر زیادہ غور و فکر کریں۔ صدر الفاضل حضرت علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: مسلمان کو چاہیے کہ صحابہ کرام کا نہایت ادب رکھے اور دل میں ان کی عقیدت و محبت کو جگا دے۔ (سوانح کربلا، ص 31)

میرے آقا اعلی حضرت فرماتے ہیں:

اہل سنت کا ہے بیرا پار اصحاب حضور

نجم ہیں اور ناؤ ہے عترت رسول اللہ کی

بغض و کینہ کے چند نقصانات پر نظر کرتے ہیں، چغل خوری اور کینہ پروری دوزخ میں لے جائیں گے، سرکار عالی وقار ﷺ نے فرمایا: بے شک چغل خوری اور کینہ پروری جہنم میں ہیں یہ دونوں کسی مسلمان کے دل میں جمع نہیں ہو سکتے۔(معجم اوسط، 3/301، حدیث: 4653)

بخشش نہیں ہوتی: رسول پاک ﷺ کا فرمان عالی شان ہے: ہر پیر اور جمعرات کے دن لوگوں کے اعمال پیش کیے جاتے ہیں اور کہا جاتا ہے ان دونوں کو چھوڑ دو یہاں تک کہ یہ اس بغض سے واپس پلٹ آئیں۔ (مسلم، ص1388، حدیث: 2565)

دعا قبول نہیں ہوتی: حضرت سمرقندی فرماتے ہیں،،تین اشخاص ایسے ہیں جن کی دعا قبول نہیں کی جاتی: حرام کھانے والا، کثرت سے غیبت کرنے والا اور وہ شخص کہ جس کے دل میں اپنے مسلمان بھائیوں کا کینہ یا حسد موجود ہو۔(درۃ الناصحین، ص 70)

آخر میں اللہ پاک سے یہی دعا ہے کہ ہم سب کو بغض و کینہ جیسی بلا سے دور رکھے اللہ پاک ہم سب کو اس بیماری سے بچا کر رکھے اللہ پاک ہر مسلمان مرد و عورت کو عقل سے کام لینے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


بغض یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کیسی کو بوجھ جانے اور اس سے غیر شرعی دشمنی رکھے۔ کسی بھی مسلمان کے بارے میں بلا وجہ اپنے دل میں بغض و کینہ رکھنا ناجائز و گناہ ہے۔ کچھ گناہوں کا تعلق ظاہر سے ہوتا ہے جیسے قتل،چوری، غیبت، رشوت، شراب نوشی، اور کچھ کا باطن جیسے حسد، تکبر، ریاکاری، بد گمانی۔ بہر حال گناہ کوئی بھی ہو ظاہری یا باطنی ان کا ارتکاب کرنے والا جہنم کے عذاب کا حقدار ہے۔ لہٰذا دونوں گناہوں سے بچنا ضروری ہے۔

مسلمان سے بلا وجہ شرعی بغض و کینہ رکھنا حرام ہے۔ یعنی کسی نے ہم پر نہ تو ظلم کیا نہ ہی ہماری جان و مال وغیرہ میں حق تلفی کی پھر بھی ہم اس کے لیے دل میں بعض و کینہ رکھے تو یہ ناجائز و حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔

کینہ کے نقصانات:

1۔ چغل خوری اور کینہ پروری جہنم میں لے جائیں گے۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: بے شک چغل خوری اور کینہ پروری جہنم میں ہیں اور یہ دونوں کسی مسلمان کے دل میں جمع نہیں ہو سکتے۔(معجم اوسط، 3/301، حدیث: 4653)

2۔ رحمت و مغفرت سے محرومی: حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ ماہ شعبان کی پندرہویں رات اپنے بندوں پر ( اپنی قدرت کے شایان شان) تجلی فرماتا ہے، مغفرت چاہنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے، اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم فرماتا ہے، جبکہ کینہ رکھنے والوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔ (شعب الایمان، 3/382، حدیث: 3835)

3۔ دعا قبول نہیں ہوتی: حضرت فقیہ ابو الليث سمر قندی فرماتے ہیں: تین اشخاص ایسے ہیں جن کی دعا قبول نہیں ہوتی ( پہلا ) حرام کھانے والا ( دوسرا ) کثرت سے غیبت کرنے والا اور ( تیسرا ) وہ شحص جس کے دل میں اپنے مسلمان بھائیوں کا کینہ یا حسد موجود ہو۔ (درۃ الناصحین، ص 70)

4۔ دینداری نہ ہونا: حضرت حاتم اصم رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: کینہ پرور کامل دین دار نہیں ہوتا، لوگوں کو عیب لگانے والا خالص عبادت گزار نہیں ہوتا، چغل خور کو امن نصیب نہیں ہوتا اور حاسد کی مدد نہیں کی جاتی۔ (منہاج العابدین، ص 70)

معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص کینے، عیب جوئی، چغل خوری اور حسد میں مبتلا ہو تو وہ متقی و پرہیزگار کہلانے کا مستحق نہیں بظاہر وہ کیسا ہی نیک صورت و نیک سیرت ہو۔

5۔ کینہ پرور بے سکون رہتا ہے: کینہ پرور کے شب و روز رنج اور غم میں گزرتے ہیں اور وہ پست ہمت ہو جاتا ہے۔ دوسروں کی رہ میں روڑے اٹکاتا ہے اور خود بھی ترقی سے محروم رہتا ہے۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: دنیا میں کینہ پرور اور حاسدین سب سے کم سکون پاتے ہیں۔ (تنبیہ المغترین، ص 183)

ہر انسان سکون کا متلاشی ہوتا ہے مگر نادان کینہ پرور کو خبر ہی نہیں ہوتی کہ سکون کو روکنے والی چیز تو اس نے اپنے سینے میں پال رکھی ہے، ایسے میں دل کو کیونکر سکون نصیب ہوگا!

اللہ پاک ہمیں بھی اس برے فعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین


بغض و کینہ کی تعریف: کینہ یہ ہے کہ انسان کسی کے لیے اپنے دل میں بغض اور حسد رکھے اور اپنے دل میں کسی کے لیے ہمیشہ کے لیے دشمنی پیدا کرے۔ اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: شیطان یہی چاہتا ہے کہ تم میں بیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوے میں اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔

حضرت محمد ﷺ کا فرمان عالی شان ہے: اللہ ماہ شعبان کی پندرویں رات اپنے بندوں پر اپنی قدرت کے شایان شان تجلی فرماتا ہے اور مغفرت چاہنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم فرماتا ہے جبکہ کینہ رکھنے والوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔ ایک اور مقام پر فرمایا: بغض رکھنے والوں سے بچو کیونکہ بغض دین کو مونڈ ڈالتا ہے۔ (کنز العمال، 3/209، حدیث: 7714)

بغض و کینہ کا حکم: اپنے دل میں کسی مسلمان بھائی کے لیے بلا عذر شرعی بغض و کینہ رکھنا ناجائز اور حرام ہے۔

حکایت: حضور نبی کریم رؤف الرحیم ﷺ کے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی خدمت میں کچھ لوگ گھبرائے ہوئے حاضر ہوئے عرض کرنے لگے: ہم حج کے سعادت پانے کے لیے نکلے تھے ہمارے ساتھ ایک ادمی تھا جب ہم ذات الصفاح کے مقام پر پہنچے تو اس کا انتقال ہو گیا ہم نے اس کے غسل اور کفن کا انتظام کیا پھر اس کے لیے قبر کھود دی اور اسے دفن کرنے لگے تو دیکھا کہ اچانک اس کی قبر کالے سانپوں سے بھر گئی ہم نے وہ جگہ چھوڑ کر دوسری قبر کھودی تو دیکھتے ہی دیکھتے وہ بھی کالے سانپوں سے بھر گئی بالاخر اسے وہیں چھوڑ کر ہم آپ کی بارگاہ میں حاضر ہو گئے ہیں یہ واقعہ سن کر حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا: یہ اس کا کینہ ہے جو وہ اپنے دل میں مسلمانوں کے متعلق رکھا کرتا تھا جاؤ! اور اسے وہیں دفن کر دو۔ (موسوعۃ ابن ابی الدنیا، 6/83، رقم: 128)

بغض و کینہ کے چھ علاج:

1-ایمان والوں کے کینے سے بچنے کی دعا کیجئے پارہ 28 سورہ حشر آیت نمبر 10 کو یاد کر لینا اور وقتا فوقتا پڑھتے رہنا بھی بہت مفید ہے۔ ترجمہ: اور ہمارے دل میں ایمان والوں کی طرف سے کینہ نہ رکھ اے ہمارے رب بے شک تو ہی نہایت مہربان رحم والا ہے۔

2-اسباب دور کیجئےیقینا بیماری جسمانی ہو یا روحانی اس کے کچھ نہ کچھ اسباب ہوتے ہیں اگر اسباب کو دور کر دیا جائے تو بیماری خود بخود ختم ہو جاتی ہے بغض و کینہ کے اسباب میں غصہ جوا وغیرہ شامل ہیں۔

3-سلام مصافحہ کی عادت بنا لیجئے سلام کرنے میں جلدی کرنا اور گلے ملنا کنے کو ختم کر دیتا ہے اور تحفہ دینے سے بھی محبت بڑھتی ہے۔

4۔بے جا سوچنا چھوڑ دیجئے عام طور پر کسی کی اپنے اوپر ہونے والی زیادتی کے بارے میں سوچنا کینے کا سبب بن جاتا ہے لہذا یہ چھوڑ کر اپنی آخرت کی فکر میں لگ جائیں یہی سمجھداری ہے۔

5-مسلمانوں سے اللہ کی رضا کے لیے محبت کیجئےمحبت دینے کی ضد ہے لہذا ہمیں رضائے الہی کے لیے محبت کرنی چاہیے۔

6-سوچیے اور عقلمندی سے کام لیجئے کینے کی بنیاد عام طور پر دنیاوی چیزوں سے ہوتی ہے اور دانشمندی اس میں نہیں ہے کہ دنیا کی وجہ سے آخرت کو خراب کر لیں۔

اللہ تعالی ہمیں بھی بغض و کینہ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی محبت کے لیے کسی مسلمان سے محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


کچھ گناہوں کا تعلق ظاہر سے ہوتا ہے جیسے قتل، چوری، غیبت، رشوت، حسد، شراب نوشی وغیرہ اور کچھ کا تعلق باطن سے ہوتا ہے جیسے تکبر، ریاکاری، بدگمانی، بہرحال گناہ ظاہری ہوں یا باطنی ان کا ارتکاب کرنے والا جہنم کے دردناک عذاب کا حقدار ہے اس لیے دونوں قسم کے گناہوں سے بچنا ضروری ہے لیکن باطنی گناہوں سے بچنا ظاہری گناہوں کی نسبت زیادہ مشکل ہے کیونکہ ظاہری گناہ کو پہچاننا آسان ہے مگر باطنی گناہ کو پہچاننا بہت دشوار ہے، انہی باطنی گناہوں میں سے ایک گناہ بغض و کینہ بھی ہے اس کی تباہ کاریوں سے بچنے کے لیے ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ بغض و کینہ کسے کہتے ہیں؟ اس کا علاج نقصانات وغیرہ کیا ہیں؟

بغض کینہ کی تعریف: دل میں دشمنی کو روکے رکھنا اور موقع پاتے ہی اس کا اظہار کرنا بغض و کینہ کہلاتا ہے۔

حضرت امام محمد بن محمد غزالی احیاء العلوم میں کینے کی تعریف ان الفاظ میں فرماتے ہیں: کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے اس سے دشمنی بغض رکھے نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔ (احیاء العلوم، 3/223)

مسلمانوں سے کینہ رکھنے کا شرعی حکم: مسلمان سے بلا وجہ شرعی کینہ اور بغض رکھنا حرام ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، 6/526) یعنی کسی نے ہم پر نہ تو ظلم کیا اور نہ ہی ہماری جان اور مال وغیرہ میں کوئی حق تلفی کی پھر بھی ہم اس کے لیے دل میں کینہ رکھیں تو یہ ناجائز و حرام ہے اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ سرکار مدینہ ﷺ نے فرمایا: بے شک چغل خوری اور کینہ پروری جہنم میں ہے یہ دونوں کسی مسلمان کے دل میں جمع نہیں ہو سکتے۔ (معجم اوسط، 3/301، حدیث: 4653)

مسلمانوں کا کینہ اپنے دل میں پالنے والوں کے لیے رونے کا مقام ہے کہ خدائے رحمن کی طرف سے ہر پیر اور جمعرات کو بخشش کے پروانے تقسیم ہوتے ہیں لیکن کینہ پرور اپنی قلبی بیماری کی وجہ سے بخشے جانے والے خوش نصیبوں میں شامل ہونے سے محروم رہ جاتا ہے۔ (مسلم، ص1388، حدیث: 2565)

بغض و کینہ کے نقصانات: رسول اللہ ﷺ کا فرمان عالی شان ہے: ہر پیر اور جمعرات کے دن کو لوگوں کے اعمال پیش کیے جاتے ہیں پھر بغض و کینہ رکھنے والے دو بھائیوں کے علاوہ ہر مومن کو بخش دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے ان دونوں کو چھوڑ دو یہاں تک کہ یہ بغض سے واپس پلٹ آئیں۔ (مسلم، ص1388، حدیث: 2565)

حضرت فقیہ ابو اللیث سمرقندی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: تین اشخاص ایسے ہیں جن کی دعا قبول نہیں کی جاتی( پہلا) حرام کھانے سے( دوسرا )کثرت سے غیبت کرنے والا (تیسرا) وہ شخص جس کے دل میں اپنے مسلمان بھائیوں کا کینہ ،نفرت یا حسد ہو۔ (درۃ الناصحین، ص 70)

ایمان ایک انمول دولت ہے اور ایک مسلمان کے لیے ایمان کی سلامتی سے اہم کوئی شے نہیں ہو سکتی لیکن اگر وہ بغض و حسد میں مبتلا ہو جائے تو ایمان چھن جانے کا اندیشہ ہے، چنانچہ اللہ کےپیارے حبیب ﷺ کا فرمان عبرت نشان ہے: تم میں پچھلی امتوں کی بیچاری حسد اور بغض سرایت کر گئی یہ مونڈ دینے والی ہے میں نہیں کہتا کہ یہ بال مونڈتی ہے بلکہ یہ دین مونڈتی ہے۔ (ترمذی، 4/228، حدیث: 2518)حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں: اس طرح کہ دین و ایمان کو جڑ سے ختم کر دیتی ہے کبھی انسان بغض اور حسد میں اسلام ہی چھوڑ دیتا ہے شیطان بھی انہی دو بیماریوں کا مارا ہوا ہے۔ (مراۃ المناجیح،6/615)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے اس حال میں صبح کی کہ وہ کینہ پرور ہے تو وہ جنت کی خوشبو نہ سونگھ سکے گا۔ (حلیۃ الاولیاء، 8 / 108، حدیث:11536)

حضرت حاتم اصم نے ارشاد فرمایا: کینہ پرور کامل دیندار نہیں ہوتا لوگوں کو عیب لگانے والا خالص عبادت گزار نہیں ہوتا چغل خور کو امن نصیب نہیں ہوتا اور حاسد کی مدد نہیں کی جاتی۔ (منہاج العابدین، ص75)

ہمیں چاہیے کہ ہر قسم کی ظاہری اور باطنی بیماریوں سے بچیں خصوصا بغض اور کینہ نفرت حسد چغل خوری وغیرہ اللہ تعالیٰ ہمیں ظاہری اور باطنی بیماریوں سے محفوظ رکھے اور ظاہر اور باطن میں نیک بننے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ 


کسی بھی مسلمان کے متعلق بلاوجہ شرعی اپنے دل میں بغض وکینہ رکھنا نا جائزو گناہ ہے، سیدنا عبدالغنی نابلسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: حق بات بتانے یا عدل و انصاف کرنے والے سے بعض و کینہ رکھنا حرام ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 54)

کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے اس سے غیر شرعی دشمنی و بغض رکھے نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔ (احیاء العلوم، 3/223) الله پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ(۹۱) (پ7، المائدۃ:91) ترجمہ کنز الایمان: شیطان یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔

بغض و کینہ کے متعلق احادیث مبارکہ:

1۔ سرکار ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: پیر اور جمعرات کے دن الله پاک کی بارگاہ میں اعمال پیش کئے جاتے ہیں تو اللہ پاک آپس میں بغض رکھنے اور قطع رحمی کرنے والوں کے علاوہ سب کےگناہ بخش دیتا ہے۔ (معجم كبير، 1/167، حديث: 409)

2۔ الله پاک شعبان کی پندرہویں رات آسمان دنیا پر جلوہ فگن ہوتا ہے پس والدین کے نافرمان اور کینہ پرور شخص کے علاوہ ہر مسلمان کو بخش دیتا ہے۔ (شعب الایمان، 3/381، حدیث: 3829)

پڑھا آپ نے بغض و کینہ رکھنے والا شخص کتنا بد نصیب ہوگا اللہ پاک ہمیں اس بغض و کینہ جیسی بیماری سے محفوظ فرمائے۔


کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے، اس سے غیر شرعی دشمنی و بغض رکھے، نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔  (احیاء العلوم، 3/223) یہ باطنی بیماریوں میں سے ہے انسان کو اس سے بچنا لازم ہے۔کسی بھی مسلمان کے متعلق بلا وجہ شرعی اپنے دل میں بغض و کینہ رکھنا نا جائز و گناہ ہے۔ سیدنا عبد الغنی نابلسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: حق بات بتانے یا عدل و انصاف کرنے والے سے بغض و کینہ رکھنا حرام ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 54)اور یہ نہایت مہلک مرض ہے۔ الله قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ(۹۱) (پ7، المائدۃ:91) ترجمہ کنز الایمان: شیطان یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔

احادیث طیبہ:

اللہ پاک شعبان کی پندرہویں رات اپنے بندوں پر (اپنی قدرت کے شایان شان) تجلی فرماتا ہے، مغفرت چاہنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم فرماتا ہے جبکہ کینہ رکھنے والوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔ (شعب الایمان، 3/382، حديث: 3835)

ہر پیر اور جمعرات کے دن لوگوں کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں، پھر بغض و کینہ رکھنے والے دو بھائیوں کے علاوہ ہر مؤمن کو بخش دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے: ان دونوں کو چھوڑ دو یہاں تک کہ یہ اس بغض سے واپس پلٹ آئیں۔ (مسلم، ص 1388، حديث: 2565)

الله پاک سب مسلمانوں کو بغض وکینہ جیسی باطنی اور ہلاکت میں ڈالنے والی بیماری سے محفوظ فرمائیں۔ آمین