بغض و نفرت یہ ایک ایسی بیماری ہے جو معاشرے میں بڑھتی ہوئی چلی جا رہی ہے بغض و نفرت نے ہمارے معاشرے میں ایسے اپنے پنجے گاڑے ہیں کہ ہم اپنا ایمانی رشتہ بھی بھول چکے ہیں بغض کئی طرح کے گناہوں کا سبب بنتا ہے جو اپنے کسی مسلمان بھائی کے لئے اپنے دل میں بغض رکھتا ہے تو وہ اس شحض کی ساری اچھائیاں بھول جاتا ہے اسے صرف ہر طرف اسکی خامیاں ہی نظر آتی ہیں بغض جو کہ خطر ناک باطنی بیماری ہے اسکے متعلق چند اقوال پیش خدمت ہیں:

راہ فقر کے مسافروں کا ایک وصف یہ ہے کہ وہ غصے اور کینے سے بچتے ہیں۔

بغض اور کینہ شفقت، محبت،رحم، اور عفو کی ضد ہے اگر دل میں سے بغض اور کینہ ختم ہو جائے تو دل میں شفقت، محبت، رحم اور عفو کا جذبہ پیدا ہوگا۔ یہ حالت مرشد کامل کی صحبت اور اسم اللہ پاک کے ذکر و تصور سے حاصل ہوتی ہے۔

نفس ایمان کی قوت و ضعف میں کیفیت کے اعتبار سے فرق ہوتا ہے اور خدا کی بارگاہ میں نہایت محبوب یہ ہے کہ بندے کا ایمان، ایمان کامل ہو۔ ایمان کامل کیا ہوتا ہے اسکے بارے میں اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جس کے دل میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا علاقہ (یعنی تعلق) تمام علاقوں پر غالب ہو، اللہ اور اسکے رسول ﷺ کے محبوں سے محبت رکھے اگرچہ اپنے دشمن ہوں، اور اللہ اور اسکے رسول کے مخالفوں، بد گویوں سے عداوت (یعنی دشمنی) رکھے اگرچہ اپنے جگر کے ٹکڑے ہوں، جو کچھ دے اللہ کے لئے، جو کچھ روکے اللہ کے لئے روکے، سو ایمان کامل ہے،رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں: جس نے اللہ کے لئے محبت کی اور اللہ کے لئے عداوت رکھی اور اللہ کے لئے دیا اور اللہ کے لئے روکا تو اس نے ایمان کامل کر لیا۔ (فتاوی رضویہ، 29/ 254)

گویا کہ اس حدیث پاک سے معلوم ہوا کہ ہم اگر کسی سے محبت کریں تو اللہ کے لئے اور نفرت کرے تو اللہ کے لئے، اللہ پاک کے لئے دینے اور روکنے کو گویا کہ ایمان کامل قرار دیا گیا۔ کامل ایمان والے باہمی محبت شفقت ہمدردی لطف و کرم میں ایک جسم کی مانند ہوتے ہیں۔ پیارے آقا کریم ﷺ نے فرمایا: نفرت نہ کرو، حسد نہ کرو، ایک دوسرے سے پیٹھ نہ پھیرو، تعلقات مت توڑو، اللہ کے بندوں آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ کسی مسلمان کے لئے تین رات سے زیادہ اپنے بھائی کو چھوڑے رکھنا حلال نہیں۔ (مسلم، ص 1386، حدیث: 2563)

بغض اپنے ساتھ کئی دوسری بیماریوں کو بھی جنم دیتا ہے بغض ہوگا تو تعلقات میں فرق آئے گا بغض ہوگا تو حسد بھی پیدا ہو گی بغض ہوگا تو پیٹھ پیچھے برائیاں بھی ہوں گی اس لئے ہمیں چاہیے کہ ہم بغض و نفرت سے خود کو بچائیں اور ہلاکت کا سبب نہ بنیں۔

بغض و نفرت کینہ ختم کرنے کے 4 طریقے:حضرت حاتم الاصم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: 4 چیزیں دل سے نفرت، کینہ بغض کو ختم کرتی ہیں: 1۔ جسمانی خدمت یا جسمانی طور پر کام آنا 2۔ نرم اور عمدہ گفتگو کرنا 3۔ مالی مدد اور مال کے ذریعے غم گساری کرنا اور 4۔ پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کےلئے دعا کرنا۔

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: مصافحہ کیا کرو کینہ دور ہوگا اور تحفہ دیا کرو محبت بڑھے گی اور بغض دور ہوگا۔ (موطا امام مالک، 2/407، حدیث: 1731)

مسلمان بھائی کے بغض و نفرت سے بچئے! جو کوئی اپنے مسلمان بھائی کی طرف محبت بھری نظر سے دیکھے اور اس کے دل میں دشمنی نہ ہو تو نگاہ لوٹنے سے پہلے دونوں کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ (شعب الایمان، 5/270، حدیث: 6624)

بغض اور نفرت کی وجہ سے عمل قبول نہیں ہوتے اگر اس دوران موت آجائے تو انجام کیا ہو سکتا ہے؟ چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضى الله عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سوموار اور جمعرات کے روز جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور وہ تمام لوگ بخش دئیے جاتے ہیں جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے، البتہ وہ دو شحض جو باہم کینہ نفرت رکھتے ہیں ان کی بخشش نہیں ہوتی، حکم ہوتا ہے انہیں مہلت دے دو حتی کہ صلح کرلیں۔ (مسلم، ص1388، حدیث: 2565)

کینہ نفرت کا طریقہ علاج: جس شحض سے کینہ ہو اس شحض کا قصور معاف کر دینا اور اس سے میل جول شروع کر دینا گو تکلف ہی ہو۔ کینہ میں چونکہ مخفی طور پر غصہ شامل ہوتا ہے بس فرق یہ ہے کہ غصہ وقتی طور پر ہوتا ہے اور اس میں سوچ کا عنصر کم ہوتا ہے جبکہ کینہ مستقل کے لئے ہوتا ہے اور اس میں سوچ کا عنصر شامل ہوتا ہے اس کے لئے روحانی طور پر کینہ زیادہ قابل مذمت ہے۔ سوچ کا علاج سوچ ہے، اس کے لئے اپنے آپ کو رب کا قصور وار سمجھ کر یہ سوچا جائے کہ اگر اللہ نے میرے ساتھ حساب کیا تو میں کیسے بچ سکتا ہوں؟ پس مجھے بھی اس کی مخلوق کو معاف کرنا چاہیے تاکہ وہ میرے اوپر رحم فرمائے۔ ایک حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ تم زمین والوں پر رحم کرو آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔ مزید فرمایا: جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔ بغض و نفرت کے انجام اور وعیدوں کو جان لینے کے بعد ہمیں اپنی پوری کوشش کرنی چاہیے کہ ہم بغض اور نفرت سے جتنا ہو سکے بچیں۔

الحمد للہ دعوت اسلامی کے مدنی ماحول میں ان مہلک مرض کی نشاندہی کرتے ہوئے امیر اہل سنت دامت برکاتہم العالیہ نیک اعمال کے رسالے میں ایک مدنی انعام کے ذریعے اس گناہ سے بچنے کا ذہن دیتے ہیں۔ جیسا کہ مدنی انعام نمبر 34 ہے کہ آج آپ نے گھر میں یا باہر کسی پر غصہ آجانے کی صورت میں چپ سادھ کر غصے کا علاج فرمایا یا بول پڑیں؟ نیز درگزر سے کام لیا بدلہ لینے کا موقع تو نہیں تلاش کر رہیں۔

دراصل یہ ان گناہوں کی طرف کی توجہ دلانا ہے ظاہر ہے جب غصہ آئے گا تو پھر برائیاں منہ سے نکلیں گی نفرت پھیلے گی بغض پیدا ہوگا۔ اگر اخلاص کے ساتھ دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہو کر ہم روزانہ نیک اعمال کے ذریعے سے خانہ پری کرنا شروع کر دیں تو ان مہلک امراض سے بچا جا سکتا ہے اور تمام ایسی برائیاں جو نفرت اور بغض کا باعث بنتی ہیں ان سے بچت ہو سکتی ہیں اور ہم ان گناہوں سے بچ کر نیک اور شریف انسان بن سکتے ہیں۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک پیارے آقا کریم ﷺ کے صدقے انکی امت پر رحم فرمائے اور ہمیں بغض اور نفرت سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے ہمارا سینہ آقا کریم ﷺ کی یاد میں میٹھا میٹھا مدینہ بنائے۔ آمین