حضرت محمد ﷺ کی چار شہزادیاں ہیں مگر ان میں جن کو بہت عزت ملی اور جن کا آقا ﷺ نے خصوصیات کے ساتھ ذکر کیا اور ان کے تعلق سے بےشمار احادیث، ارشادات، اور فضائل ملتے ہیں اور اگر میں یوں کہوں کہ سیدوں کا سلسلہ ان سے چلا ہے۔نبی پاک ﷺ کی جو آل ہے جن کو آج دنیا سید اور سادات کے نام سے یاد کرتی ہے ان کا نام فاطمۃ الزّہراء رضی اللہ عنہا ہے اور آپ شہنشاہ کونین ﷺ کی سب سے چھوٹی مگر سب سے زیادہ پیاری اور لاڈلی شہزادی ہیں، آپ کا نام فاطمہ اور لقب زہراء ہے۔

خاتم المرسلین ﷺ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ارشاد فرمایا: تمہارے غضب سے غضب الٰہی ہوتا ہے اور تمہاری رضا سے رضائے الٰہی۔ (مستدرک للحاکم، 4/137، حدیث:4783)

آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: فاطمہ (رضی اللہ عنہا) میرے جسم کا حصّہ(ٹکڑا) ہے جو اسے ناگوار، وہ مجھے ناگوار جو اسے پسند وہ مجھے پسند، روز قیامت سوائے میرے نسب، میرے سبب اور میرے ازدواجی رشتوں کے تمام نسب منقطع (یعنی ختم) ہو جائیں گے۔ (مستدرک للحاکم، 4/144، حدیث:4801)

سیدہ، زاہرہ،طیبہ،طاہرہ جان احمد کی راحت پہ لاکھوں سلام

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم حضور نبی کریم ﷺ کی سب ازواج مطہرات آپ کی خدمت اقدس میں حاضر تھیں اتنے میں حضرت سیدہ فاطمہ پاک رضی اللہ عنہا تشریف لائیں۔آپ کی چال ڈھال رسول اللہ ﷺ کی چال ڈھال سے مختلف نہ تھی تو جب حضور نبی کریم ﷺ نے ان کو آتے ہوئے دیکھا تو فرمایا:میری پیاری بیٹی لخت جگر خوش آمدید پھر آنحضور ﷺ نے ان کو اپنی بائیں جانب بٹھایا۔

حضرت سیدہ طیبہ خاتون جنت رضی اللہ عنہا کی تربیت آغوش نبوت میں ہوئی تھی آنحضور ﷺ نے اپنی لخت جگر کی تربیت اس انداز سے کی تھی کہ آپ کی ہر ہر ادا سنت مصطفی ﷺ کے مطابق تھی۔ آپ کا چلنا،اٹھنا،بیٹھنا،کھانا،پینا،اوڑھنا بچھونا،شرم وحیاء،عبادت وریاضت،تقوی وپرہیزگاری، الغرض حضرت سیدہ پاک پیارے آقا ﷺ کی جیتی جاگتی تصویر تھیں آپ حضور ﷺ کی جان کی راحت وسکون تھیں۔ اس حدیث مذکور سے ایک اہم سبق ملا کہ مسلمان کا اپنی بیٹیوں سے والہانہ پیار ہونا چاہیے کیونکہ جب حضرت خاتون جنت حضور ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوتیں تو جونہی حضور ﷺ کی نگاہ مبارک ان پر پڑتی تو آپ خوشی میں ان کے استقبال کے لیے کھڑے ہوجاتے تھے اور پیشانی اور ہاتھ کو بوسہ دے کر اپنی جگہ پر بٹھالیتے۔ (ابو داود، 4/454، حدیث: 5217)قربان جائیں خاتون جنت کی عظمت وشان پر عرش اعظم کے مہمان جن کو اپنی جگہ پر بٹھالیتےتھے۔

معراج کی رات انبیا ورسل جس عظیم ہستی کے استقبال کے لئے کھڑے ہوتے ہیں وہی ختم الرسل اپنی عظیم لخت جگر کے استقبال کے لئے قیام فرماتے ہیں یہ والہانہ پیار نہیں تو اور کیا ہے۔