ایمان کا لغوی معنی ہے تصدیق کرنا، سچا مان لینا جبکہ اصطلاح میں اس سے مراد سچے دل سے ان تمام باتوں کی تصدیق کرنا ہے جو ضروریاتِ دین سے ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے اللہ کے لیے محبت کی اور اللہ کے لیے عداوت رکھی اللہ کے لیے دیا اور اللہ کے لیے روکا تو اس نے اپنا ایمان کامل کر لیا۔ (ابو داود،4/290، حدیث: 4681)

آئیے مؤمن کامل کے چند اوصاف پڑھتے ہیں:

1۔ ایمان میں پختہ: اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ ثُمَّ لَمْ یَرْتَابُوْا (پ 26، الحجرات: 15) ترجمہ کنز العرفان: ایمان والے تو وہی ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے پھر انہوں نے شک نہ کیا۔

2،3۔ دل خوف خدا سے لبریز اور اللہ پر یقین کامل: اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَ جِلَتْ قُلُوْبُهُمْ وَ اِذَا تُلِیَتْ عَلَیْهِمْ اٰیٰتُهٗ زَادَتْهُمْ اِیْمَانًا وَّ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَۚۖ(۲) (پ9، الانفال: 2) ترجمہ کنز العرفان: ایمان والے وہی ہیں کہ جب اللہ کویاد کیا جائے توان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان پر اس کی آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو ان کے ایمان میں اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ اپنے رب پر ہی بھروسہ کرتے ہیں۔

4۔ اللہ کے دین کے مبلغ: اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍۘ-یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ (پ10، التوبۃ: 71) ترجمہ کنز العرفان: اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں، بھلائی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے منع کرتے ہیں۔

5،6،7۔ راتوں کو قیام کرنا، بارگاہِ الٰہی میں گڑگرانا اور راہِ خدا میں خرچ کرنا: تَتَجَافٰى جُنُوْبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا٘-وَّ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَ(۱۶) (پ21، السجدۃ:16)ترجمہ کنز العرفان: ان کی کروٹیں ان کی خوابگاہوں سے جدا رہتی ہیں اور وہ ڈرتے اور امید کرتے اپنے رب کو پکارتے ہیں اور ہمارے دئیے ہوئے میں سے خیرات کرتے ہیں۔

8،9۔ نماز میں خشوع و خضوع اختیار کرنا اور لغو باتوں سے بچنا: قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱) الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳) (پ18، المومنون: 1 تا 3) ترجمہ کنز العرفان: بیشک ایمان والے کامیاب ہوگئے۔ جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں اور وہ جو فضول بات سے منہ پھیرنے والے ہیں۔

10۔ شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۵) (پ18، المومنون:5) ترجمہ کنز العرفان: اور وہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔

انعام الٰہی: ان اوصاف کے حامل لوگوں کے بارے میں ارشاد ہوتا ہے: اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْوٰرِثُوْنَۙ(۱۰) الَّذِیْنَ یَرِثُوْنَ الْفِرْدَوْسَؕ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(۱۱) (پ18، المومنون: 10 ،11) ترجمہ کنز العرفان: یہی لوگ وارث ہیں یہ فردوس کی میراث پائیں گے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔


مومن وہ ہے جو اللہ، رسولﷺ،اس کے رسولوں،کتابوں،فرشتوں،اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہو، نیز تمام ضروریاتِ دین کا اقرار کرتا ہو اللہ پاک نے قرآن پاک میں فلاح پانے والے مومنین کی جو صفات بیان کی ہیں،ان میں سے 10 ملاحظہ فرمائیے:

قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱) (پ18، المومنون: 1) ترجمہ کنز العرفان: بیشک ایمان والے کامیاب ہوگئے۔ یہ ارشاد مومنین کے لیے ہوا کہ مراد کو پہنچنے والے یعنی کامیابی پانے والے ہیں اور اصل کامیابی تو جنت کا حاصل کرنا ہے۔

الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) (پ18، المومنون: 2) ترجمہ کنز العرفان: جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں۔یعنی ان کے دلوں میں خوف ہوتا ہے اور ان کے اعضا ساکن ہوتے ہیں جب وہ اپنے رب کو یاد کرتے ہیں تو توجہ دنیا سے ہٹی ہوتی ہےاور دل اللہ کی جانب جھکا ہوتا ہے۔

وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳) (پ18، المومنون: 3) ترجمہ کنز العرفان: اور وہ جو فضول بات سے منہ پھیرنے والے ہیں۔ یعنی وہ ہر لہو و باطل سے بچتے ہیں۔

وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴) (پ 18، المومنون: 4) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں۔ یعنی اس کے پابند ہیں اور مداومت کرتے ہیں۔اللہ کی راہ میں غریبوں، مسکینوں، یعنی حقداروں کو دے کر اپنا مال پاک کرتے ہیں۔

وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۵) (پ18، المومنون:5) ترجمہ کنز العرفان: اور وہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔

6،7۔ وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸) (پ 18، المومنون: 8) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں۔ امانتوں کی رعایت کرنے سے مراد ہے کہ خیانت نہیں خواہ وہ اللہ کی ہوں یا خلق کی اور عہد کی رعایت سے مراد ہے کہ اپنے وعدے پورے کرتے ہیں عہد خواہ خالق کے ساتھ ہوں یا مخلوق کے ساتھ سب کی وفا کرتے ہیں۔

وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹) (پ 18، المومنون: 9) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں۔ یعنی نمازیں مقررہ اوقات میں انکے شرائط وآداب کے ساتھ ادا کرتے ہیں اور فرائض و واجبات و سنن و نوافل سب کی نگہبانی کرتے ہیں۔

اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْوٰرِثُوْنَۙ(۱۰) الَّذِیْنَ یَرِثُوْنَ الْفِرْدَوْسَؕ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(۱۱) (پ18، المومنون: 10 ،11) ترجمہ کنز العرفان: یہی لوگ وارث ہیں یہ فردوس کی میراث پائیں گے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔وہ مذکورہ تمام صفات سے موصوف ہونے کی بنا پر جزا میں جنت الفردوس اور اسکی نعمتوں کے حقدار ٹھہریں گے اس میں ہمیشہ رہیں گے پھر اس سے نکلنا نہ ہوگا۔

10۔ پرہیزگار مومنین کے بارے میں یہ بھی ارشاد ہوا ہے کہ وہ آخری پہروں میں بخشش مانگتے ہیں یعنی وہ راتوں کی نیند قربان کر کے اپنے رب سے بخشش کا سوال کرتے ہیں۔

اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں مومنین جیسی صفات اپنانےکی توفیق دے۔ آمین


قرآن پاک میں اللہ پاک نے مومنین کی بہت سارے اوصاف بیان فرمائے ہیں جن میں سے دس اوصاف درج ذیل ہیں:

1۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱) (پ18، المومنون: 1 تا 3) ترجمہ کنز العرفان: بیشک ایمان والے کامیاب ہوگئے۔ اس آیت مبارکہ میں ایمان والوں کو بشارت دی گئی ہے کہ بے شک وہ اللہ پاک کے فضل سے اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئے اور ہمیشہ کے لیے جنت میں جاکر ہر ناپسندیدہ چیز سے نجات پاجائیں گے۔

2۔ اللہ پاک فرماتا ہے: الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) (پ 18، المومنون: 2) ترجمہ کنز العرفان: جو لوگ اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں۔ اس آیتِ مبارکہ میں مومنین کے مزید اوصاف بیان کیے جارہے ہیں کہ ایمان والے خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں اُس وقت ان کے دلوں میں اللہ پاک کاخوف ہوتا ہے اور ان کے اعضاء ساکن ہوتے ہیں۔

3۔ ربِّ کریم فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳) (پ 18، المومنون: 3) ترجمہ کنز العرفان: اوروہ جو فضول بات سے منہ پھیرنے والے ہیں۔ فلاح پانے والوں کا یہ وصف بیان کیاجارہا ہے کہ وہ ہر لہووباطل سے بچے رہتے ہیں۔ لغو سے مراد ہر وہ بات یاکام ہے جو ناپسندیدہ ہو یا ہر وہ مباح کام جس کا مسلمان کو دینی یا دنیاوی کوئی فائدہ نہ ہو۔

4۔ اللہ پاک فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴) (پ 18، المومنون: 4) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں۔ اس آیت مبارکہ میں کامیابی پانے والے اہلِ ایمان کایہ وصف بیان کیا گیا ہے کہ وہ پابندی کے ساتھ اور ہمیشہ اپنے مالوں پر فرض ہونے والی زکوٰة دیتے ہیں بعض مفسرینِ کرام نے اس آیت میں زکوة سے مراد نفس کو پاک کرنا بیان فرمایا ہے کہ ایمان والے اپنے نفس کو دنیا کی محبت وغیرہ مذموم صفات سے پاک کرنے کا کام کرتے ہیں۔

5۔ رب کریم کا ارشاد ہے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۵) (پ18، المومنون:5) ترجمہ کنز العرفان: اور وہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ اس آیت میں کامیابی حاصل کرنے والے اہلِ ایمان کا یہ وصف بیان کیاگیا ہے کہ ایمان والے زنا اور زنا کے اسباب و لوازمات وغیرہ حرام کاموں سے اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔

6،7۔ اللہ فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸) (پ 18، المومنون: 8) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں۔ اس آیتِ مبارکہ میں فلاح حاصل کرنے والے اہلِ ایمان کے مزید اوصاف بیان کیے گئے ہیں کہ ان کے پاس کوئی چیز امانت رکھوائی جائے تو وہ اس میں خیانت نہیں کرتے اور جس سے وعدہ کرتے ہیں اسے پورا کرتے ہیں۔ یاد رہے! امانتیں چاہے رب کی ہوں یا بندوں کی عہد چاہے رب کے ہوں یا بندوں کے سبھی میں وفالازم ہے۔

8۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹) (پ 18، المومنون: 9) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں۔ یعنی کامیابی پانے والے وہ مومنین ہیں جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں اور انہیں ان کے وقتوں میں شرائط و آداب کے ساتھ ادا کرتے ہیں۔ (صراط الجنان، 6/494 تا 506 ملتقطاً)

9،10۔ ربِّ کریم فرماتا ہے: اَلصّٰبِرِیْنَ وَ الصّٰدِقِیْنَ وَ الْقٰنِتِیْنَ وَ الْمُنْفِقِیْنَ وَ الْمُسْتَغْفِرِیْنَ بِالْاَسْحَارِ(۱۷) (پ 3، اٰل عمران: 17) ترجمہ کنز العرفان: صبر کرنے والے اور سچے اور فرمانبردار اور راہِ خدا میں خرچ کرنے والے اور رات کے آخری حصے میں مغفرت مانگنے والے ہیں۔ اس آیت مبارکہ میں مومن متقین کے یہ اوصاف بیان کیے جارہے ہیں کہ وہ عبادت و ریاضت کے باوجود اپنے گناہوں سے مغفرت طلب کرتے ہیں اطاعتوں مصیبتوں پر صبر کرتے ہیں قول،ارادے اور نیتوں میں سچے ہوتے ہیں اللہ تعالی کے سچے فرمانبردار ہوتے ہیں راہِ خدا میں مال خرچ کرتے ہیں۔ راتوں کو اٹھ اٹھ کر اپنے رب کی عبادت کرتے ہیں۔ (صراط الجنان، 1/446،447)


ایمانِ کامل کسے کہتے ہیں؟ ایمان کامل سے مراد وہ پختہ ایمان ہے جب مسلمان بندے کا ہر عمل اپنے رب و پیارے نبی ﷺ کی نذر ہو جائے، جس نے اللہ کے لیے محبت کی اور اللہ کے لیے عداوت رکھی اور اللہ کے لیے دیا اور اللہ کے لیے روکا تو اس نے اپنا ایمان کامل کر لیا۔ (ابو داود،4/290، حدیث: 4681)

مومن کی 10 صفات:

1۔ شک و شبہات سے محفوظ: مومن کی پہلی بنیادی صفت یہی ہے کہ اپنے ایمان کے ہر معاملے میں کسی قسم کے وسوسوں و شک و شبہات میں نہیں پڑتا۔ ارشادِ ربانی ہے: اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ ثُمَّ لَمْ یَرْتَابُوْا (پ 26، الحجرات: 15) ترجمہ کنز العرفان: ایمان والے تو وہی ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے پھر انہوں نے شک نہ کیا۔

2۔ توبہ و استغفار: مسلمان مومن بہت توبہ و استغفار کرتا ہے۔ اَلتَّآىٕبُوْنَ الْعٰبِدُوْنَ الْحٰمِدُوْنَ السَّآىٕحُوْنَ الرّٰكِعُوْنَ السّٰجِدُوْنَ (پ 11،التوبۃ: 112) ترجمہ کنز الایمان: توبہ والے عبادت والے سراہنے والے روزے والے رکوع والے سجدہ والے۔

3۔ عملِ صالح: مومن نیکیوں میں اضافہ کرنے اور گناہوں سے بچنے والا ہوتا ہیں۔ وہ خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کرتا ہے، بے حیائی کے کاموں سے دور رہتا، اللہ کی راہ میں جہاد کرتا، سنت نبوی کی پیروی کرتا اور رب العالمین کے ہر حکم کو ماننے کی کوشش کرتا ہے۔

4۔ نماز: نماز تو مسلمان مومن کیلئے معراج ہے۔ الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) (پ18، المومنون: 2) ترجمہ کنز العرفان: جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں۔

5۔ ڈر: جب بھی مسلمان مومن اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے ہیں یا صرف رب العالمین کا نام سنتے ہیں تو ان کا دل خوف و ڈر سے لبریز ہو جاتا ہے۔ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَ جِلَتْ قُلُوْبُهُمْ (پ9، الانفال: 2) ترجمہ کنز العرفان: ایمان والے وہی ہیں کہ جب اللہ کویاد کیا جائے توان کے دل ڈر جاتے ہیں۔

6۔ راہِ خدا میں خرچ: مومن رب تعالیٰ کے عطا کردہ مال کو اس کی راہ میں خوب خرچ کرتا ہے۔ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۙ(۳) (پ1،البقرۃ:3) ترجمہ کنز الایمان: اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے ہماری راہ میں اٹھائیں۔

7۔ تعظیم و توقیر: مومن پیارے نبی ﷺ کی تعظیم و توقیر کا خیال رکھتا ہے۔ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَ قُوْلُوا انْظُرْنَا (پ2،البقرۃ: 104) ترجمہ کنز العرفان: اے ایمان والو! راعنا نہ کہو اور یوں عرض کرو کہ حضور ہم پر نظر رکھیں۔

8۔ پیروی رسول: اِنَّمَا كَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِیْنَ اِذَا دُعُوْۤا اِلَى اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ لِیَحْكُمَ بَیْنَهُمْ اَنْ یَّقُوْلُوْا سَمِعْنَا وَ اَطَعْنَاؕ- (پ 18، النور: 51) ترجمہ کنز الایمان: مسلمانوں کی بات تو یہی ہے جب اللہ اور رسول کی طرف بلائے جائیں کہ رسول اُن میں فیصلہ فرمائے تو عرض کریں ہم نے سُنا اور حکم مانا۔

9۔ اصلاح کرنے والا: وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍۘ-یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ (پ10، التوبۃ: 71) ترجمہ کنز العرفان: اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں، بھلائی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے منع کرتے ہیں۔

10۔ حج: مسلمان مومن جیسے ہی استطاعت پاتا ہے تو وہ ادائیگی حج کرتا ہے۔ وَ  لِلّٰهِ  عَلَى  النَّاسِ   حِجُّ  الْبَیْتِ  مَنِ  اسْتَطَاعَ  اِلَیْهِ  سَبِیْلًاؕ- (پ4،اٰل عمران:97) ترجمہ کنز الایمان: اور اللہ کے لیے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا ہے جو اس تک چل سکے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں مومن کی صفات پر عمل کرنے والا بنائے۔ آمین


مومنین اللہ پاک کے وہ خوش قسمت بندے ہیں جو ضروریات دین پر ایمان رکھتے ہیں شریعت کے ہرہراحکام پر سر تسلیم خم کرتے ہیں ان بندوں کے ساتھ اللہ پاک نے بھلائی کاارادہ فرمایاہے یہ آپس میں ایک جسم کی طرح ہیں جنت میں مومنین کے علاوہ کوئی داخل نہ ہوگا۔ اللہ پاک نے قرآن پاک میں انکی صفات ذکر فرمائی ہیں:

الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۙ(۳) (پ 2، البقرۃ: 3) ترجمہ کنز الایمان: وہ جو بے دیکھے ایمان لائیں اور نماز قائم رکھیں اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے ہماری راہ میں اٹھائیں۔ یہاں سے لے کر اَلْمُفْلِحُوْنَ تک کی 3 آیات مخلص مومنین کے بارے میں ہیں جو ظاہری او رباطنی دونوں طرح سے ایمان والے ہیں۔

وَ الرّٰسِخُوْنَ فِی الْعِلْمِ یَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِهٖۙ- (پ 3، اٰل عمران: 7) ترجمہ کنز الایمان: پختہ علم والے کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لائے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رَاسِخْ فِی الْعِلْم وہ عالمِ باعمل ہے جو اپنے علم کی پیروی کرنے والا ہو۔ (خازن، 1/232)

وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸) (پ 18، المومنون: 8) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں۔ اس آیت میں فلاح حاصل کرنے والے اہلِ ایمان کے مزید دو وصف بیان کئے گئے کہ اگر ان کے پاس کوئی چیز امانت رکھوائی جائے تو وہ اس میں خیانت نہیں کرتے اور جس سے وعدہ کرتے ہیں اسے پورا کرتے ہیں۔ (روح البیان، 6/69)

وَ الْوَزْنُ یَوْمَىٕذِ ﹰالْحَقُّۚ- فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(۸) (پ 7، الاعراف: 8) ترجمہ: اور اس دن وزن کرنا ضرور برحق ہے تو جن کے پلڑے بھاری ہوں گے تو وہی لوگ فلاح پانے والے ہوں گے۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: نیکیوں اور برائیوں کا میزان میں وزن کیا جائے گا، اس میزان کی ایک ڈنڈی اور دو پلڑے ہیں۔ مومن کا عمل حسین صورت میں آئے گا اور ا س کو میزان کے ایک پلڑے میں رکھا جائے گا تو اس کی نیکیوں کا پلڑا برائیوں کے پلڑے کے مقابلے میں بھاری ہوگا۔ (شعب الایمان، 1/ 260، حدیث: 281)

5۔ اور جو آسمانوں اور زمین میں ہیں سب خوشی سے سجدہ کرتے ہیں۔ آسمانوں میں جتنے فرشتے ہیں اور زمین میں جتنے اہلِ ایمان ہیں سب خوشی سے اللہ کو سجدہ کرتے ہیں۔ (مدارک، ص 553)

وَ اَمَّا مَنْ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَلَهٗ جَزَآءَ اﰳلْحُسْنٰىۚ- (پ 18، الکہف: 88) ترجمہ کنز الایمان: اور جو ایمان لایا اور نیک کام کیا تو اس کا بدلہ بھلائی ہے۔ جو ایمان لایا اور اس نے ایمان کے تقاضوں کے مطابق نیک عمل کیا تو اس کیلئے جزا کے طور پر بھلائی یعنی جنت ہے اور عنقریب ہم اس ایمان والے کو آسان کام کہیں گے اور اس کو ایسی چیزوں کا حکم دیں گے جو اس پر سہل ہوں دشوار نہ ہوں۔ ( ابو سعود، 3/ 403)

الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) (پ18، المومنون: 2) ترجمہ کنز العرفان: جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں۔ارشاد فرمایا کہ ایمان والے خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں، اس وقت ان کے دلوں میں اللہ تعالیٰ کا خوف ہوتا ہے اور ان کے اَعضا ساکن ہوتے ہیں۔ (مدارک، ص 751)

الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ هُمْ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ یُوْقِنُوْنَ(۳) (پ 19، النمل: 3) ترجمہ: وہ جو نمازقائم رکھتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔ خلاصہ یہ ہے جو ا س پر ایمان لاتے ہیں، فرض نمازیں ہمیشہ پڑھتے ہیں اور نمازکی شرائط و آداب اور جملہ حقوق کی حفاظت کرتے ہیں اور جب ان کے مال پر زکوٰۃ فرض ہو جائے تو خوش دلی سے زکوٰۃ دیتے ہیں اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔ (تفسیرطبری، 9 / 494)

وَ عِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِیْنَ یَمْشُوْنَ عَلَى الْاَرْضِ هَوْنًا (پ 19، الفرقان: 63) ترجمہ کنز الایمان: اور رحمٰن کے وہ بندے کہ زمین پرآہستہ چلتے ہیں۔ اوراتنا تیز چلنا جو بھاگنے کے مشابہ ہواس کے بارے میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولِ کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تیز چلنا مومن کا وقار کھودیتا ہے۔ (مسند الفردوس، 2/ 334، حدیث: 3508)

10۔ تَتَجَافٰى جُنُوْبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا٘-وَّ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَ(۱۶) (پ21، السجدۃ:16)ترجمہ کنز العرفان: ان کی کروٹیں ان کی خوابگاہوں سے جدا رہتی ہیں اور وہ ڈرتے اور امید کرتے اپنے رب کو پکارتے ہیں اور ہمارے دئیے ہوئے میں سے خیرات کرتے ہیں۔اس آیت میں ایمان والوں کے اوصاف بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ وہ رات کے وقت نوافل پڑھنے کے لئے نرم و گُداز بستروں کی راحت کو چھوڑ کر اُٹھتے ہیں اور ذکرو عبادت الٰہی میں مشغول ہوجاتے ہیں نیز اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرتے اور اس کی رحمت کی امید کرتے ہوئے اسے پکارتے ہیں۔

آئیے! غور کرتے ہیں کہ ہم میں ان میں سے کن صفات کی کمی ہے اور اس کمی کو پورا کرنے کی بھرپور کوشش کریں۔

اللہ پاک ہمیں بھی ان اوصاف حمیدہ کا جامع بنائے اور کثرت سے اپنی عبادت کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


مومن کی تعریف: فرمانِ مصطفیٰ ﷺ: مومن نہ طعن کرنے والا ہوتا ہے، نہ لعنت کرنے والا، نہ فخش بکنے والا، نہ بےہودہ ہوتا ہے۔ (ترمذی، 3/393حدیث: 1984) آئیے قرآن کی روشنی میں صفاتِ مومن ملاحظہ کیجیے:

قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱) (پ18، المومنون: 1) ترجمہ کنز العرفان: بیشک ایمان والے کامیاب ہوگئے۔ اس آیت میں ایمان والوں کو بشارت دی گئی ہے کہ بے شک وہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئے اور ہمیشہ کے لئے جنت میں داخل ہو کر ہر ناپسندیدہ چیز سے نجات پاجائیں گے۔ (تفسیر کبیر، 8/ 258)

وَ عِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِیْنَ یَمْشُوْنَ عَلَى الْاَرْضِ هَوْنًا (پ 19، الفرقان: 63) ترجمہ کنز الایمان: اور رحمٰن کے وہ بندے کہ زمین پرآہستہ چلتے ہیں۔ اس آیت میں مومنین کے تقریباً 12اوصاف بیان ہوئے ہیں جن میں سے چند یہ ہیں: وہ زمین پر آہستہ چلتے ہیں، جب جاہل ان سے بات کرتے تو کہتے ہیں بس سلام، جہنم کا عذاب پھر جانے کی اللہ پاک سے دعائیں کرتے ہیں، اعتدال سے خرچ کرتے ہیں وغیرہ۔

الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ هُمْ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ یُوْقِنُوْنَ(۳) (پ 19، النمل: 3) ترجمہ: وہ جو نمازقائم رکھتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔ قرآن ان لوگوں کے لیے ہدایت اور خوشخبری ہے جو اس پر ایمان لاتے ہیں فرض نمازیں ہمیشہ پڑھتے ہیں اور نماز کی شرائط و آداب اور جملہ حقوق کی حفاظت کرتے ہیں اور جب ان کے مال پر زکوٰۃ فرض ہو جائے تو خوش دلی سے زکوٰۃ دیتے ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔

اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَهُمْ جَنّٰتُ النَّعِیْمِۙ(۸) خٰلِدِیْنَ فِیْهَاؕ-وَعْدَ اللّٰهِ حَقًّاؕ-وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ(۹) (پ 21، لقمٰن: 8،9) ترجمہ: بے شک جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام کیے ان کے لیے نعمتوں کے باغات ہیں، ہمیشہ ان میں رہیں گے یہ الله کا سچا وعدہ ہے اور وہی عزت والا حکمت والا ہے۔ اس آیت میں ارشاد فرمایا بے شک وہ لوگ جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں اور ان کے تقاضوں کے مطابق عمل کرتے ہیں ان کے لیے نعمتوں اور چین کے ایسے باغات ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے یہ ان سے الله کا سچا وعدہ ہے۔

وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ بِاَنَّ لَهُمْ مِّنَ اللّٰهِ فَضْلًا كَبِیْرًا(۴۷) (پ 21، الاحزاب: 47) ترجمہ: اور ایمان والوں کو خوشخبری دیدو کہ ان کے لیے اللہ کا بڑا فضل ہے۔ یعنی اے حبیب! جب آپ میں ایسے عظیم اوصاف پائے جاتے ہیں تو آپ ایمان والوں کو یہ خوشخبری دیدو کہ ان کے لیے الله کا بڑا فضل ہے۔

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًاۙ(۷۰) (پ 22، الاحزاب: 70) ترجمہ: اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کیا کرو۔ اس آیت میں ایمان والوں کو تقوی اختیار کرنے سچی اور حق بات کہنے کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا کہ تم الله کے حقوق اور اس کے بندوں کے حقوق کی رعایت کرنے میں الله سے ڈرتے رہو۔

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِلّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ(۱۷۲) (پ 2، البقرۃ: 172) ترجمہ: اے ایمان والو! ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں کھاؤ اور الله کا شکر ادا کرو اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو۔ الله پاک نے ہمیں کھانے سے منع نہیں فرمایا بلکہ کئی مقامات پر رزقِ الٰہی کھانے کا بیان ہے یعنی کھا پی کر الله پاک کا شکر ادا کرو۔

الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۙ(۳) (پ 2، البقرۃ: 3) ترجمہ کنز الایمان: وہ جو بے دیکھے ایمان لائیں اور نماز قائم رکھیں اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے ہماری راہ میں اٹھائیں۔ اس آیتِ مبارکہ میں ان مومنین کی صفات بیان ہوئی ہیں جو ظاہری اور باطنی دونوں طرح سے ایمان والے ہیں۔ آیت کے اس حصے کہ وہ جو بغیر دیکھے ایمان لاتے ہیں اس میں متقی لوگوں کا وصف بیان کیا گیا ہے۔

وَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ وَ مَاۤ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَۚ-وَ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ یُوْقِنُوْنَؕ(۴) (پ 1، البقرۃ: 4) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ کہ ایمان لائیں اس پر جو اے محبوب تمہاری طرف اترا اور جو تم سے پہلے اترا اور آخرت پر یقین رکھیں۔ اس آیت میں اہل کتاب کے وہ مومنین مراد ہیں جو اپنی کتاب پر اور پچھلی آسمانی کتابوں پر اور انبیاء کرام علیہم السلام پر نازل ہونے والی وحیوں پر ایمان لائے اور قرآن پاک پر بھی ایمان لائے۔

10۔ اُولٰٓىٕكَ عَلٰى هُدًى مِّنْ رَّبِّهِمْۗ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(۵) (پ 1، البقرۃ: 5) ترجمہ: یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ کامیابی حاصل کرنے والے ہیں۔ یعنی جن لوگوں میں بیان کی گئی صفات پائی جاتی ہیں وہ اپنے رب کی طرف سے عطا کی گئی ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ جہنم سے نجات پا کر اور جنت میں داخل ہو کر کامیابی حاصل کرنے والے ہیں۔

رب تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں بھی کامل مومن بننے اور ان صفات کا حامل بنائے۔


خدائے پاک کی بارگاہ میں سب سے محبوب یہ ہے کہ بندے کا ایمان، ایمانِ کامل ہو۔

ایمان کامل کیا ہوتا ہے؟ اس کے بارے میں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فرماتے ہیں جس کے دل میں الله و رسول کا علاقہ (تعلق) تمام علاقوں (تعلقات) پر غالب ہو۔ رسول الله ﷺ نے فرمایا: جس نے الله کے لیے محبت کی اور الله کے لیے بغض رکھا اور الله کے لیے دیا الله کے لیے روکا تو اس نے ایمان کامل کر لیا۔(ابو داود،4/290، حدیث: 4681)

قرآن پاک میں بھی ایمان والوں کی بہت سی صفات بیان کی گئیں ہیں:

1کامل ایمان والے اپنے ایمان میں بہت مستحکم اور پختہ ہوتے ہیں اور شک و شبہ میں نہیں پڑھتے الله پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ ثُمَّ لَمْ یَرْتَابُوْا (پ 26، الحجرات: 15) ترجمہ کنز العرفان: ایمان والے تو وہی ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے پھر انہوں نے شک نہ کیا۔

2۔ کامل ایمان والوں کو قرآن سے گہری محبت ہوتی ہے قرآن سے علمی و شعوری تعلق ہوتا ہے اور عمل کے ذریعے اس کا اظہار بھی کرتے ہیں چنانچہ جب قرآنی آیات سنا کر نصیحت کی جاتی ہے تو عاجزی و خشوع سے سجدے میں گر جاتے اور تسبیح بیان کرتے ہیں۔ اِنَّمَا یُؤْمِنُ بِاٰیٰتِنَا الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِّرُوْا بِهَا خَرُّوْا سُجَّدًا وَّ سَبَّحُوْا بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَ هُمْ لَا یَسْتَكْبِرُوْنَ۩(۱۵) (پ21، السجدۃ: 15) ترجمہ: ہماری آیتوں پر وہی لوگ ایمان لاتے ہیں کہ جب ان آیتوں کے ذریعے انہیں نصیحت کی جاتی ہے تو وہ سجدہ میں گر جاتے ہیں اور اپنے رب کی تعریف کرتے ہوئے اسکی پاکی بیان کرتے ہیں اور وہ تکبر نہیں کرتے۔

3۔ کامل ایمان والے اللہ کی خاطر محبت کرنے والے اور پیغامِ خداوندی کے مبلغ ہوتے ہیں چنانچہ ان میں ایمانی قوت اور ایک دوسرے کی آخرت کی فکرو نصیحت کا جذبہ ہوتا ہے نماز و زکوۃ کی ادائیگی اور خدا و رسول کی اطاعت کا شیوہ ہے۔ وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍۘ-یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ (پ10، التوبۃ: 71) ترجمہ کنز العرفان: اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں، بھلائی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے منع کرتے ہیں۔

4۔ کامل ایمان والے جب آخرت کے لیے عمل کرتے ہوئے کوشش کرتے ہیں ان کی کوشش کی قدر کی جاتی ہے۔ وَ مَنْ اَرَادَ الْاٰخِرَةَ وَ سَعٰى لَهَا سَعْیَهَا وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَاُولٰٓىٕكَ كَانَ سَعْیُهُمْ مَّشْكُوْرًا(۱۹) (پ15، بنی اسرائیل: 19) ترجمہ: اور جو آخرت چاہتا ہے اس کے لیے ایسی کوشش کرتا ہے جیسی کرنی چاہیے اور وہ ایمان والا بھی ہو تو یہی وہ لوگ ہیں جن کی کوشش کی قدر کی جائے گی۔

5۔ کامل ایمان والے رات کے آخری پہر بارگاہِ الٰہی میں سجدہ ریز ہوتے ہیں خوف و امید کے ساتھ اپنے رب سے التجائیں کرتے ہیں اور راہِ خدا میں اپنا مال خرچ کرتے ہیں۔ تَتَجَافٰى جُنُوْبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا٘-وَّ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَ(۱۶) (پ21، السجدۃ:16)ترجمہ کنز العرفان: ان کی کروٹیں ان کی خوابگاہوں سے جدا رہتی ہیں اور وہ ڈرتے اور امید کرتے اپنے رب کو پکارتے ہیں اور ہمارے دئیے ہوئے میں سے خیرات کرتے ہیں۔

6۔ کامل ایمان والے جب تلاوت قرآن سنتے ہیں تو ان کے ایمان بڑھ جاتے ہیں اور وہ اپنے رب پر کامل بھروسہ رکھتے ہیں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَ جِلَتْ قُلُوْبُهُمْ وَ اِذَا تُلِیَتْ عَلَیْهِمْ اٰیٰتُهٗ زَادَتْهُمْ اِیْمَانًا وَّ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَۚۖ(۲) (پ9، الانفال: 2) ترجمہ کنز العرفان: ایمان والے وہی ہیں کہ جب اللہ کویاد کیا جائے توان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان پر اس کی آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو ان کے ایمان میں اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ اپنے رب پر ہی بھروسہ کرتے ہیں۔

7۔ کامل ایمان والے عمل صالحہ میں مضبوط ہوتے ہیں اور خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کرنے والے ہوتے ہیں۔ قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱) الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) (پ18، المومنون: 1،2) ترجمہ کنز العرفان: بیشک ایمان والے کامیاب ہوگئے۔ جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں۔

8۔ کامل ایمان والے وہ ہیں جو دنیا میں اخلاص کے ساتھ نیک عمل کریں۔ فَمَنْ یَّعْمَلْ مِنَ الصّٰلِحٰتِ وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَلَا كُفْرَانَ لِسَعْیِهٖۚ-وَ اِنَّا لَهٗ كٰتِبُوْنَ(۹۴) (پ7، الانبیاء:94) ترجمہ: تو جو نیک اعمال کرے اور وہ ایمان والا ہو تو اس کی کوشش کی بے قدری نہیں ہو گی اور ہم اسے لکھنے والے ہیں۔

9۔ کامل ایمان والے فضول باتوں سے منہ پھیرتے اور اپنے مال کی زکوٰۃ دیتے ہیں۔ وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳) وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴) (پ18، المومنون: 3،4) ترجمہ: اور وہ جو فضول بات سے منہ پھیرنے والے ہیں۔ اور وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں۔

10۔ کامل ایمان والے اپنی نمازوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ چنانچہ فرمایا: وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹) اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْوٰرِثُوْنَۙ(۱۰) الَّذِیْنَ یَرِثُوْنَ الْفِرْدَوْسَؕ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(۱۱) (پ 18، المومنون: 9 تا 11) ترجمہ: اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں۔ یہی لوگ وارث ہیں یہ فردوس کی میراث پائیں گے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔

الله پاک سے دعا ہے کہ ہمیں بھی اخلاص کی دولت عطا فرمائے کامل مومن کے اوصاف سے مالا مال فرمائے اپنا اور اپنے پیارے حبیب کا حقیقی عشق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین


مومن کی تعریف: مومن وہ ہے جو ایمان کی صفت سے متصف ہو اور زندگی اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکام کے مطابق گزارے۔

10 صفات مومن:

1️۔ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۙ(۳) (پ 2، البقرۃ: 3) ترجمہ کنز الایمان: وہ جو بے دیکھے ایمان لائیں اور نماز قائم رکھیں اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے ہماری راہ میں اٹھائیں۔ یہ آ یت مخلص مومنین کے بارے میں ہے جو ظاہری اور باطنی دونوں طرح سے ایمان والے ہیں۔

2۔️ قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱) (پ18، المومنون: 1) ترجمہ کنز العرفان: بیشک ایمان والے کامیاب ہوگئے۔ اس آیت میں ایمان والوں کو بشارت دی گئی ہے کہ بے شک وہ اللہ پاک کے فضل سے اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئے اور ہمیشہ کے لئے جنت میں داخل ہو کر ہر نا پسند یدہ چیز سے نجات پا جائے گے۔

3۔️ الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ هُمْ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ یُوْقِنُوْنَ(۳) (پ 19، النمل: 3) ترجمہ: وہ جو نمازقائم رکھتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔ آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ قرآن ان لوگوں کےلیے ہدایت اور بشارت ہے جو اس پر ایمان لاتے ہیں فرض نمازیں پڑھتے ہیں، اور جب ان کے مال پر زکوٰۃ فرض ہو جائے تو خوش دلی سے زکوٰۃ دیتے ہیں اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔

4۔️ وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِۙ-لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ اَجْرٌ عَظِیْمٌ(۹) (پ 6، المائدۃ: 9) ترجمہ: اللہ نے ایمان والوں اور اچھے عمل کرنے والوں سےوعدہ فرما یا ہے کہ ان کے لیے بخشش اور بڑا ثواب ہے۔ اچھے اعمال سے مراد ہر وہ عمل ہے جو رضائے الہی کا سبب بنے اس میں فرائض و واجبات، سنتیں، مستحبات، جانی،ومالی عبادتیں، حقوق اللہ، حقوق العباد وغیرہ سب داخل ہیں۔

5۔️ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًاۙ(۷۰) (پ 22، الاحزاب: 70) ترجمہ: اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کیا کرو۔ اس آیت میں ایمان والو جو تقوی اختیار کرنے اور حق بات کہنے کا حکم ارشاد فرمایا گیا کہ تم اللہ پاک اور اسکے بندوں کے حقوق کی رعایت کرنے میں اللہ پاک سے ڈرو اور اپنی زبان کی حفاظت کرو اگر تم ایسا کرو گے تو اللہ تم پر کرم فرمائے گاتمہارے اعمال تمہارے لیے سنوار دے گا تمہیں نیکیوں کی توفیق دے گا، تمہارے گناہ بخش دے گا، جو شخص اللہ اور اسکے رسول ﷺ کی فرمانبرداری کرے اس نے دنیا اور آخرت میں کامیابی پائی۔

اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَهُمْ جَنّٰتُ النَّعِیْمِۙ(۸) خٰلِدِیْنَ فِیْهَاؕ-وَعْدَ اللّٰهِ حَقًّاؕ-وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ(۹) (پ 21، لقمٰن: 8،9) ترجمہ: بے شک جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام کیے ان کے لیے نعمتوں کے باغات ہیں، ہمیشہ ان میں رہیں گے یہ الله کا سچا وعدہ ہے اور وہی عزت والا حکمت والا ہے۔ اس آیت میں ارشاد فرمایا کہ بے شک وہ لوگ جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں اور انکے تقاضوں کے مطابق عمل کرتے ہیں ان کے لیے نعمتوں اور چین کے ایسے باغات ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے یہ ان سے اللہ کا سچا وعدہ ہے۔

7۔️ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَنُدْخِلَنَّهُمْ فِی الصّٰلِحِیْنَ(۹) (پ 20، العنکبوت: 9) ترجمہ: اور جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھےکام کیے تو ضرور ہم انہیں نیک بندوں میں داخل کریں گے۔ ارشاد فرمایا کہ جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کیے تو ہم انہیں نیک بندوں کے زمرہ میں داخل کریں گے اور ان کا حشر نیک بندوں کے ساتھ فرمائے گے یہاں صالحین سے مراد انبیاء کرام علیہم السلام ہیں۔

فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِیْمٌ(۵۰) (پ 17، الحج: 50) ️ترجمہ: جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کیے ان کے لیے بخشش اور عزت کی روزی ہے۔ آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کیے ان کے لیے گناہوں سے بخشش اور جنت میں عزت کی روزی ہے جو کبھی ختم نہ ہو گی۔

9️۔ اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَیَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمٰنُ وُدًّا(۹۶) (پ 16، مریم: 96) ترجمہ: بے شک وہ جو ایمان لائے اور نیک اعمال کیے عنقریب رحمان ان کے لیےمحبت پیدا کر دے گا۔

10۔ یُثَبِّتُ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَةِۚ- (پ 13، ابراہیم: 27) ترجمہ کنز الایمان: اللہ ایمان والوں کو حق بات پر دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں ثابت قدم رکھتا ہے۔ یعنی اللہ پاک ایمان والوں کو دنیا کی زندگی میں کلمہ ایمان پر ثابت قدم رکھتا ہے کہ وہ آزمائش اور مصیبت کے وقتوں میں بھی صبر کرتے ہیں۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں سچا مومن اور عاشق رسول بنائے اور جو جو قرآن مجید میں اللہ پاک نے مومن کی صفات ارشاد فرمائی ان پر پورا اترنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


مومن کی تعریف: مومن وہ ہے جو ایمان کی صفت سے متصف ہو اور زندگی الله اور اس کے رسول ﷺ کے احکام کے مطابق گزارے۔

قرآن مجید میں الله تعالیٰ نے مومنین کی صفات متعدد مقامات پر بیان فرمائی ہیں، ان میں سے دس صفات ملاحظہ فرمائیں:

الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۙ(۳) (پ 2، البقرۃ: 3) ترجمہ کنز الایمان: وہ جو بے دیکھے ایمان لائیں اور نماز قائم رکھیں اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے ہماری راہ میں اٹھائیں۔ یہ آیت مخلص مومنین کے بارے میں ہے جو ظاہری اور باطنی دونوں طرح سے ایمان والے ہیں۔

قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱) (پ18، المومنون: 1) ترجمہ کنز العرفان: بیشک ایمان والے کامیاب ہوگئے۔ اس آیت میں ایمان والوں کو بشارت دی گئی ہے کہ بے شک وہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئے اور ہمیشہ کے لئے جنت میں داخل ہو کر ہر ناپسندیدہ چیز سے نجات پاجائیں گے۔

الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ هُمْ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ یُوْقِنُوْنَ(۳) (پ 19، النمل: 3) ترجمہ: وہ جو نمازقائم رکھتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔ آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ قرآن ان لوگوں کے لئے ہدایت اور بشارت ہے جو ا س پر ایمان لاتے ہیں، فرض نمازیں پڑھتے ہیں اور جب ان کے مال پر زکوٰۃ فرض ہو جائے تو خوش دلی سے زکوٰۃ دیتے ہیں اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔

4۔️ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًاۙ(۷۰) (پ 22، الاحزاب: 70) ترجمہ: اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کیا کرو۔ اس آیت میں ایمان والو جو تقویٰ اختیار کرنے اور حق بات کہنے کا حکم ارشاد فرمایا گیا کہ تم الله تعالیٰ اور اسکے بندوں کے حقوق کی رعایت کرنے میں الله تعالیٰ سے ڈرو اور اور اپنی زبان کی حفاظت کرو اگر تم ایسا کرو گئے تو الله تعالیٰ تم پر کرم فرمائے گا، تمہارے اعمال تمہارے لیے سنوار دے گا،تمہیں نیکیوں کی توفیق دے گا، تمہارے گناہ بخش دے گا، جو شخص الله اور اس کے رسول ﷺ کی فرمانبرداری کرے اس نے دنیا و آخرت میں پڑی کامیابی پائی۔

5۔️ اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَهُمْ جَنّٰتُ النَّعِیْمِۙ(۸) خٰلِدِیْنَ فِیْهَاؕ-وَعْدَ اللّٰهِ حَقًّاؕ-وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ(۹) (پ 21، لقمٰن: 8،9) ترجمہ: بے شک جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام کیے ان کے لیے نعمتوں کے باغات ہیں، ہمیشہ ان میں رہیں گے یہ الله کا سچا وعدہ ہے اور وہی عزت والا حکمت والا ہے۔ اس آیت میں ارشاد فرمایا کہ بے شک وہ لوگ جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں اور ان کے تقاضوں کے مطابق عمل کرتے ہیں ان کے لئے نعمتوں اور چین کے ایسے باغات ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے،یہ ان سے الله تعالیٰ کا سچا وعدہ ہے اور اس کی شان یہ ہے کہ کوئی اسے وعدہ پورا کرنے سے روک نہیں سکتا اور ا س کا ہر فعل حکمت اور مَصلحت کے تمام ترتقاضوں کے عین مطابق ہے۔

وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَنُدْخِلَنَّهُمْ فِی الصّٰلِحِیْنَ(۹) (پ 20، العنکبوت: 9) ترجمہ: اور جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھےکام کیے تو ضرور ہم انہیں نیک بندوں میں داخل کریں گے۔ ارشاد فرمایا کہ جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے تو ہم انہیں نیک بندوں کے زُمرہ میں داخل کریں گے اور ان کا حشر نیک بندوں کے ساتھ فرمائیں گے۔ یہاں صالحین سے مراد اَنبیائے کرام علیہم السلام اوراولیائے عظام رحمۃ اللہ علیہم ہیں۔

7۔️ فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِیْمٌ(۵۰) (پ 17، الحج: 50) ️ترجمہ: جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کیے ان کے لیے بخشش اور عزت کی روزی ہے۔ آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جو لوگ ایمان لائے اورانہوں نے نیک اعمال کئے ان کے لیے گناہوں سے بخشش اور جنت میں عزت کی روزی ہے جو کبھی ختم نہ ہو گی۔

8۔️ اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَیَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمٰنُ وُدًّا(۹۶) (پ 16، مریم: 96) ترجمہ: بے شک وہ جو ایمان لائے اور نیک اعمال کیے عنقریب رحمان ان کے لیےمحبت پیدا کر دے گا۔

9۔️ یُثَبِّتُ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَةِۚ- (پ 13، ابراہیم: 27) ترجمہ کنز الایمان: اللہ ایمان والوں کو حق بات پر دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں ثابت قدم رکھتا ہے۔ یعنی الله تعالیٰ ایمان والوں کو دنیا کی زندگی میں کلمہ ایمان پر ثابت رکھتا ہے کہ وہ آزمائش اور مصیبت کے وقتوں میں بھی صبر کرتے ہیں، ایمان پر قائم رہتے ہیں اور راہِ حق اور سیدھے دین سے نہیں ہٹتے حتیٰ کہ ان کی زندگی کاخاتمہ ایمان پر ہوتا ہے اور آخرت یعنی قبر میں بھی الله تعالیٰ انہیں ثابت رکھتا ہے کیونکہ قبر آخرت کی سب سے پہلی منزل ہے۔

10۔ وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِۙ-لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ اَجْرٌ عَظِیْمٌ(۹) (پ 6، المائدۃ: 9) ترجمہ: اللہ نے ایمان والوں اور اچھے عمل کرنے والوں سےوعدہ فرما یا ہے کہ ان کے لیے بخشش اور بڑا ثواب ہے۔ اچھے اعمال سے مراد ہر وہ عمل ہے جو رضائے الہٰی کا سبب بنے۔ اس میں فرائض و واجبات، سنتیں، مستحبات، جانی ومالی عبادتیں، حقوق الله، حقوق العباد وغیرہ سب داخل ہیں۔

الله سے دعا کہ الله پاک ہمیں سچے مومنوں میں شامل فرمائے اور قرآن پاک کے احکام کے مطابق زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارا سینہ پیارے آقا ﷺ کی محبت میں میٹھا میٹھا مدینہ بنائے۔ آمین


مسلمان ہونے کے ناطے ہمارا سب سے پہلا تعلق اپنے رب سے ہے وہی ہمارا خالق ومالک ہے قرآن کریم فرقان حمید میں اور احادیث کریمہ میں کئی مقامات پر اللہ پاک نے ایمان رکھنے والے مومنین کے اوصاف بیان فرمائے ہیں اللہ پاک نے جن آیات میں اہل ایمان ومومنین کے اوصاف بیان فرمائے ہیں درج ذیل ہیں:

1۔️مومنین کے سامنے اللہ پاک کا نام لیا جائے تو رب کے جلال وہیبت سے ان کے دل ڈر جاتے ہیں جب قرآن کریم کی آیات پڑھی جائیں توان کااپنے رب پر بھروسہ اور ایمان مزید بڑھ جاتا ہے۔ اللہ پاک فرماتا ہے: اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَ جِلَتْ قُلُوْبُهُمْ وَ اِذَا تُلِیَتْ عَلَیْهِمْ اٰیٰتُهٗ زَادَتْهُمْ اِیْمَانًا وَّ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَۚۖ(۲) (پ9، الانفال: 2) ترجمہ کنز العرفان: ایمان والے وہی ہیں کہ جب اللہ کویاد کیا جائے توان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان پر اس کی آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو ان کے ایمان میں اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ اپنے رب پر ہی بھروسہ کرتے ہیں۔

2۔️مومنین اللہ پاک کی بارگاہ میں توبہ و استغفار کرنے والے، نعمتوں پرشکر کرنے، روزے، رکوع وسجود کرنے والے ہوتے ہیں۔ اللہ پاک فرماتا ہے: اَلتَّآىٕبُوْنَ الْعٰبِدُوْنَ الْحٰمِدُوْنَ السَّآىٕحُوْنَ الرّٰكِعُوْنَ السّٰجِدُوْنَ (پ 11،التوبۃ: 112) ترجمہ کنز الایمان: توبہ والے عبادت والے سراہنے والے روزے والے رکوع والے سجدہ والے۔

3۔️مومنین جب کسی جائزہ کام کاارادہ کرتے ہیں اللہ پاک پر ہی بھروسہ کرتے ہیں۔ اللہ پاک فرماتا ہے: فَاِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِیْنَ(۱۵۹) (پ4، اٰل عمران:159) ترجمہ کنز الایمان: اور جو کسی بات کا پکا ارادہ کر لو تو اللہ پر بھروسہ کرو بےشک توکل والے اللہ کو پیارے ہوتے ہیں۔

4۔️مومنین ہمیشہ رسول کریم رؤف الرحیم ﷺ اور ان سے نسبت رکھنے والی چیزوں کی تعظیم کرتے ہیں بلکہ جس لفظ تعظیم کے خلاف ذرا سا شبہ بھی ہوتا ہو اس سے بھی محتاط رہتے ہیں۔ اللہ پاک فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَ قُوْلُوا انْظُرْنَا (پ2،البقرۃ: 104) ترجمہ کنز العرفان: اے ایمان والو! راعنا نہ کہو اور یوں عرض کرو کہ حضور ہم پر نظر رکھیں۔

5۔️نماز مومن کی معراج ہے مومنین پابندی وقت اور خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) (پ18، المومنون: 2) ترجمہ کنز العرفان: جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں۔

6۔️مومنین اپنی نمازوں کی حفاظت کرنے والے ہوتے ہیں۔ اللہ پاک فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹) (پ 18، المومنون: 8) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں۔

7۔️مومنین فرض روزوں کی پابندی کرنےوالے ہوتے ہیں۔ اللہ پاک فرماتا ہے: (پ2، البقره:183) ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہیں تمہیں پرہیز گار ی ملے۔

8۔️ فرض ہونے کی صورت میں زکوۃ اداکرتے ہیں۔ اللہ پاک فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴) (پ 18، المومنون: 4) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں۔

9۔️ مومنین کی شان یہ ہے کہ وہ اللہ پاک کے دئیے ہوئے مال اور رزق سے اس کی راہ میں خرچ کرتے ہیں۔ اللہ کریم فرماتا ہے: الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۙ(۳) (پ 2، البقرۃ: 3) ترجمہ کنز الایمان: وہ جو بے دیکھے ایمان لائیں اور نماز قائم رکھیں اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے ہماری راہ میں اٹھائیں۔

10۔ مومنین کے اعلی اوصاف میں یہ بھی ہے کہ وہ نہ صرف اپنی ذات کی بلکہ دوسروں کی بھی فکر کرتے ہیں دنیا وآخرت کی بھلائی کے لئے انہیں نیکی کی دعوت دیتے اور برائی سے منع کرتے ہیں۔ اللہ پاک فرماتا ہے: وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍۘ-یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ (پ10، التوبۃ: 71) ترجمہ کنز العرفان: اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں، بھلائی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے منع کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ کئی مقامات پر مومنین کی صفات کو اللہ پاک نے بیان فرمایا ہے، مثلا الصابرين، الشاکرین،العابدين،الخاشعین،الصالحين، المتقین، القانتین،الساجدین۔ مومنین سب صفات کے حامل ہوتے ہیں، راہِ خدا میں تکا لیف پر صبر کر نا بھی ہمیشہ سے مومنین و نیک لوگوں کا طریقہ رہا ہے اللہ پاک ہمیں اپنی پاکیزہ ہستیوں کے اوصاف کا مطالعہ کرنے اور اپنی زندگی میں نافذ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔


مومن کی تعریف: مومن وہ ہے جو ایمان کی صفت سے متصف ہو اور جو زندگی کو الله و رسول ﷺ کے احکام کے مطابق گزارے۔

صفاتِ مومن:

1۔️مومن وقت پر اور خشوع و خضوع سے نماز پڑھنے والا ہوتا ہے۔ الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) (پ18، المومنون: 2) ترجمہ کنز العرفان: جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں۔ اس آیت میں مومن کی صفت بیان کی گئی ارشاد فرمایا خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں اس وقت انکے دلوں میں الله کا خوف ہوتا ہے اور انکے اعضاء ساکن ہوتے ہیں۔

2۔️ حضور ﷺ کی تعظیم کرنے والا ہوتا ہے۔ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَ قُوْلُوا انْظُرْنَا (پ2،البقرۃ: 104) ترجمہ کنز العرفان: اے ایمان والو! راعنا نہ کہو اور یوں عرض کرو کہ حضور ہم پر نظر رکھیں۔مسلمان ہمیشہ رسولِ کریم ﷺ اور ان سے نسبت رکھنے والی چیز کی تعظیم و توقیر کرتا ہے بلکہ جس لفظ سے رسول ﷺ کی تعظیم کے خلاف ذرا سا شبہ بھی ہوتا ہے اس سے بھی محتاط رہتا ہے۔

3۔️ مسلمان زکوٰۃ دینے والا ہوتا ہے۔ وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴) (پ 18، المومنون: 4) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں۔ اس آیت میں مومن کا وصف بیان ہوا ہے کہ وہ پابندی کے ساتھ اور ہمیشہ اپنے مالوں پر فرض ہونے والی زکوٰۃ دیتے ہیں۔

4۔️ بے ہودہ بات سے بچتے ہیں۔ وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳) (پ18، المومنون: 3) ترجمہ کنز العرفان: اور وہ جو فضول بات سے منہ پھیرنے والے ہیں۔مومن ہر لغو و باطل بات کہنے سے بچتے ہیں۔ لغو سے مراد وہ قول و فعل یا مباح کام ہے جس کا دینی و دنیاوی کوئی فائدہ نہیں ہوتا جیسے مذاق،مسخری وغیرہ۔

5۔️ اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹) (پ 18، المومنون: 8) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں۔ کامیابی حاصل کرنے والے وہ مومن ہیں جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں اور ان کے شرائط و آداب کے ساتھ پابندی سے ادا کرتے ہیں۔

6۔️ مسلمان کے سامنے الله کا نام لیا جائے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں۔ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَ جِلَتْ قُلُوْبُهُمْ وَ اِذَا تُلِیَتْ عَلَیْهِمْ اٰیٰتُهٗ زَادَتْهُمْ اِیْمَانًا وَّ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَۚۖ(۲) (پ9، الانفال: 2) ترجمہ کنز العرفان: ایمان والے وہی ہیں کہ جب اللہ کویاد کیا جائے توان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان پر اس کی آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو ان کے ایمان میں اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ اپنے رب پر ہی بھروسہ کرتے ہیں۔اس آیت میں سچے مومن کا یہ وصف بیان ہوا ہے کہ جب الله کا نام لیا جائے تو انکے دل ڈر جاتے ہیں۔ الله کا خوف دو طرح کا ہوتا ہے: الله کے عذاب سے ڈرنا اور الله پاک کے جلال اور اسکی بے نیازی سے ڈرنا۔

7۔️مومن آخرت کا طلبگار ہوتا ہے۔ وَ مَنْ اَرَادَ الْاٰخِرَةَ وَ سَعٰى لَهَا سَعْیَهَا وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَاُولٰٓىٕكَ كَانَ سَعْیُهُمْ مَّشْكُوْرًا(۱۹) (پ15، بنی اسرائیل: 19) ترجمہ: اور جو آخرت چاہتا ہے اس کے لیے ایسی کوشش کرتا ہے جیسی کرنی چاہیے اور وہ ایمان والا بھی ہو تو یہی وہ لوگ ہیں جن کی کوشش کی قدر کی جائے گی۔اس آیت میں طلبِ آخرت کا بیان ہے چنانچہ ارشاد فرمایا جو آخرت کا طلبگار ہے اس کے لئے ایسی کوشش کرتا ہے جیسا کرنے کا حق ہے یعنی نیک اعمال بجا لاتا ہے۔

8۔️ مومن الله کی راہ میں خرچ کرتے ہیں۔ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ فِی السَّرَّآءِ وَ الضَّرَّآءِ (پ 4، اٰل عمران: 134) ترجمہ کنز الایمان: اور جو الله کی راہ میں خرچ کرتے ہیں خوشی میں اور رنج میں۔ اس آیت میں مومن کی یہ صفت بیان ہوئی کہ سچا مومن خوشحالی اور تنگدستی دونوں حال میں الله کی راہ میں خرچ کرتے ہیں۔

9۔️ مومن الله کی یاد میں گم رہتا ہے۔ الَّذِیْنَ یَذْكُرُوْنَ اللّٰهَ قِیٰمًا وَّ قُعُوْدًا وَّ عَلٰى جُنُوْبِهِمْ وَ یَتَفَكَّرُوْنَ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِۚ-رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هٰذَا بَاطِلًاۚ-سُبْحٰنَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ(۱۹۱) (پ 4، اٰل عمران:191) ترجمہ کنز الایمان: جو الله کو یاد کرتے ہیں کھڑے اور بیٹھے اور کروٹ پر لیٹے، آسمان و زمین کی پیدائش میں غور کرتے ہیں اے رب تو نے یہ بے کار نہ بنایا پاکی ہے تجھے تو ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے۔ یہاں عقلمند لوگوں کا بیان ہے ان کے چند اہم کام بیان کیے گئے، عقلمند لوگ کھڑے بیٹھے لیٹے الله کا ذکر کرتے ہیں، یہ لوگ کائنات میں غور کرتے ہیں، الله کی بارگاہ میں دوزخ سے خلاصی مانگتے ہیں۔

10۔ مومن الله پر بھروسہ رکھتا ہے۔ فَاِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِیْنَ(۱۵۹) (پ4، اٰل عمران:159) ترجمہ کنز الایمان: اور جو کسی بات کا پکا ارادہ کر لو تو اللہ پر بھروسہ کرو بےشک توکل والے اللہ کو پیارے ہوتے ہیں۔مشورہ کے معنی ہیں کسی معاملے میں دوسرے کی رائے دریافت کرنا۔ مشورہ لینے کے ساتھ الله تعالیٰ نے یہ بھی فرما دیا کہ مشورے کے بعد جب آپ ﷺ کسی چیز کا پختہ ارادہ کرلیں تو اسی پر عمل کریں اور الله پر بھروسہ کریں۔

اے ہمارے رب! ہمیں قوتِ ایمانی کے زیور سے آراستہ فرما اور اپنی رحمت سے پکا سچا مومن بننے کی توفیق عطا فرما اور ہمارا خاتمہ ایمان پر کر۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ


مومنین الله پاک کے نیک و صالح بندے ہوتے ہیں جو ہر وقت خوفِ خدا میں رہتے اور الله کی یاد میں مصروف رہتے ہیں قرآن پاک میں الله پاک نے اپنے ان برگزیدہ بندوں کے اوصاف کو بیان فرمایا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے۔

قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱) (پ18، المومنون: 1 تا 3) ترجمہ کنز العرفان: بیشک ایمان والے کامیاب ہوگئے۔ اس آیت میں ایمان والوں کو بشارت دی گئی ہے کہ بے شک وہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئے اور ہمیشہ کے لئے جنت میں داخل ہو کر ہر ناپسندیدہ چیز سے نجات پاجائیں گے۔ ( تفسیر کبیر، 8/ 258)

الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) (پ 18، المومنون:2) اور جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں۔ یہاں ایمان والوں کا یہ وصف ذکر ہے کہ ایمان والے خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں اس وقت ان کے دلوں میں الله کا خوف ہوتا ہے اور ان کے اعضاء ساکن ہوتے ہیں۔

وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳) (پ 18، المومنون:3) اور وہ جو فضول بات سے منہ پھیرنے والے ہیں۔ فلاح پانے والے مومنوں کا ایک وصف یہ ہے کہ وہ ہر لہو و باطل سے بچے رہتے ہیں۔

وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴) (پ 18، المومنون: 4) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں۔ اس آیت میں کامیابی پانے والے اہل ایمان کا وصف بیان ہوا ہے کہ وہ پابندی کے ساتھ اور ہمیشہ اپنے مالوں پر فرض ہونے والی زکوٰۃ دیتے ہیں۔

وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۵) (پ18، المومنون:5) ترجمہ کنز العرفان: اور وہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔اس آیت میں کامیابی حاصل کرنے والے اہل ایمان کا وصف ہے کہ ایمان والے زنا اور زنا کے لوازمات و اسباب وغیرہ حرام کاموں سے اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔

وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸) (پ 18، المومنون: 8) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں۔ اس آیت میں بھی فلاح حاصل کرنے والے اہل ایمان کے وصف بیان کیے گئے ہیں کہ اگر ان کے پاس کوئی چیز امانت رکھوائی جائے تو وہ اس میں خیانت نہیں کرتے اور جس سے وعدہ کرتے ہیں اسے پورا کرتے ہیں۔

وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹) (پ 18، المومنون: 9) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں۔ یعنی کامیابی حاصل کرنے والے وہ مومن ہیں جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ اور فرائض و واجبات سنن و نوافل سب کی حفاظت کرنے والے ہیں۔

اُولٰٓىٕكَ عَلٰى هُدًى مِّنْ رَّبِّهِمْۗ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(۵) (پ 1، البقرۃ: 5) ترجمہ: یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ کامیابی حاصل کرنے والے ہیں۔ یعنی جن لوگوں میں بیان کی گئی صفات پائی جاتی ہیں وہ اپنے رب کی طرف سے عطا کی گئی ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ جہنم سے نجات پا کر اور جنت میں داخل ہو کر کامیابی حاصل کرنے والے ہیں۔

وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ بِاَنَّ لَهُمْ مِّنَ اللّٰهِ فَضْلًا كَبِیْرًا(۴۷) (پ 21، الاحزاب: 47) ترجمہ: اور ایمان والوں کو خوشخبری دیدو کہ ان کے لیے اللہ کا بڑا فضل ہے۔ یعنی اے حبیب! جب آپ میں ایسے عظیم اوصاف پائے جاتے ہیں تو آپ ایمان والوں کو یہ خوشخبری دیدو کہ ان کے لیے الله کا بڑا فضل ہے۔

10۔ الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ هُمْ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ یُوْقِنُوْنَ(۳) (پ 19، النمل: 3) ترجمہ: وہ جو نمازقائم رکھتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔

قرآن ان لوگوں کے لیے ہدایت اور خوشخبری ہے جو اس پر ایمان لاتے ہیں فرض نمازیں ہمیشہ پڑھتے ہیں اور نماز کی شرائط و آداب اور جملہ حقوق کی حفاظت کرتے ہیں اور جب ان کے مال پر زکوٰۃ فرض ہو جائے تو خوش دلی سے زکوٰۃ دیتے ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔ الله ہمیں بھی ان صفات سے متصف فرمائے۔