وصف سے مراد (خوبی اور خامی ) دونوں ہیں لیکن یہ موقع محل کے مطابق ہر شخص کی طرف وصف یعنی خوبی، خامی کی نسبت کی جا سکتی ہے اسی طرح قرآن کریم میں مختلف لوگوں کی صفات اور اوصاف بیان  کئے گئے ہیں جن میں سے مومن مرد بھی ہے قرآن پاک میں بیسیوں مقامات پر مؤمنین کے بے شمار اوصاف بیان کئے گئے ہیں جن میں سے چند یہ ہیں:

1۔ ایمان والے: یعنی ایمان شرط اول ہے۔

الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) (پ18، المومنون: 2) ترجمہ کنز العرفان: جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں۔ ایمان والے خشوع وخضوع کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں اس وقت ان کے دلوں میں اللہ تعالی کا خوف ہوتا ہے ان کے اعضاء ساکن ہوتے ہیں۔

وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳) (پ 18، المومنون: 3) ترجمہ کنز العرفان: اوروہ جو فضول بات سے منہ پھیرنے والے ہیں۔ فلاح پانے والے مومنوں کا ایک وصف یہ ہے کہ وہ ہر لہو و باطل سے بچے رہتے ہیں۔

وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴) (پ 18، المومنون: 4) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں۔ مومنین پابندی کے ساتھ اور ہمیشہ اپنے مالوں پر فرض ہونے والی زکوۃ دیتے ہیں بعض مفسرین نے اس آیت میں لفظ (زکاۃ) سے تزکیۂ نفس بھی مراد لیا ہے۔

وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹) (پ 18، المومنون: 8) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں۔ کامیابی حاصل کرنے والے وہ مومن ہیں جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں اور انہیں ان کے وقتوں میں شرائط وآداب کے ساتھ پابندی سے ادا کرتے ہیں۔

اللہ پاک ہمیں بھی ان صفات کو اپنانے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین 


مومن اگرچہ فقیر بھی ہو اُس کی زندگانی دولت مند کافر کے عیش سے بہتر اور پاکیزہ ہے کیونکہ مومن جانتا ہے کہ اس کی روزی اللہ کی طرف سے ہے جو اُس نے مقدر کیا اس پر راضی ہوتا ہے اور مومن کا دل حرص کی پریشانیوں سے محفوظ اور آرام میں رہتا ہے۔

1۔ کامیابی کی کنجی:کامیابی حاصل کرنے والے وہ مومن ہیں جو اپنی نمازوں کی حفاطت کرتے ہیں اور انہیں اُن کے وقتوں میں، ان کے شرائط و آداب کے ساتھ پابندی سے ادا کرتے ہیں اور فرائض و واجبات اور سُنن و نوافل سب کی نگہبانی رکھتے ہیں۔ ( خازن، 3/ 321)

عظیم الشّان عبادت: قرآن مجید میں ایمان والوں کا پہلا وصف خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کرنا بیان کیا گیا ہے نمازوں کی حفاظت کرنا ذکر کیا گیا، اس سے معلوم ہوا کہ نماز بڑی عظیم الشان عبادت ہے اور دین میں اس کی بہت زیادہ اہمیت ہے، لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ پانچوں نمازیں پابندی کے ساتھ اور ان کے تمام حقوق کی رعایت کرتے ہوئے ادا کرے۔

2۔ دوسرا وصف یہ ہے کہ وہ اپنے رب کی آیتوں پر ایمان لاتے ہیں اور اس کی تمام کتابوں کو مانتے ہیں۔

3۔ تیسرا وصف یہ ہے کہ اپنے رب کے ساتھ کسی اور کو شریک نہیں کرتے۔

4۔ مومن زمین پر آہستہ چلتے ہیں۔

5۔ مومن اپنے رب کے لیے سجدے اور قیام کی حالت میں رات گزارتے ہیں۔

6۔ مومن جہنم کے عذاب سے اللہ تعالیٰ کی پناہ سے مانگتے ہیں۔

7۔ اعتدا ل سے خرچ کرتے ہیں، اس میں نہ حد سے بڑھتے ہیں اور نہ تنگی کرتے ہیں۔

8۔ اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کی عبادت نہیں کرتے۔

9۔ جس جان کو ناحق قتل کرنا اللہ تعالیٰ نے حرام فرمایا ہے، اسے قتل نہیں کرتے۔

10۔ مومن بدکاری نہیں کرتے۔

11۔ مومن جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔

12۔ مومن جب کسی بیہودہ بات کے پاس سے گزرتے ہیں تواپنی عزت سنبھالتے ہوئے گزر جاتے ہیں۔

13۔ جب مومن کو رب کی آیتوں کے ساتھ نصیحت کی جاتی ہے تو خوب توجہ سے سنتے ہیں۔

14۔ مومن یوں دعا کرتے ہیں: اے ہمارے رب!، ہماری بیویوں اور ہماری اولاد سے ہمیں آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا دین پر ثابت قدمی عطا فرما۔

صبر اور شکر مومن کی صفات: حضرت صہیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: مومن کے معاملے پر تعجب ہوتا ہے، اس کے ہر حال میں خیر ہے اور یہ مقام اس کے سوا کسی اور کو حاصل نہیں۔ اگر وہ نعمتوں کے ملنے پر شکر کرے تو اسے اجر ملتا ہے اور اگر وہ مصیبت آنے پر صبر کرے تو بھی اسے اجر ملتا ہے۔ (مسلم، ص1598، حدیث:2999)

اللہ پاک ہر مومن کو یہ عظیم صفات نصیب فرمائے۔ آمین 


قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱) الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) (پ18، المومنون: 1 ،2) ترجمہ کنز العرفان: بیشک ایمان والے کامیاب ہوگئے۔ جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں۔اس آیت میں ایمان والوں کو بشارت دی گئی ہے کہ بیشک وہ اللہ کے فضل سے اپنے مقصد میں کامیاب اور ہمیشہ کے لیے جنت میں داخل میں ہوکر ہر نا پسندیدہ چیز سے نجات پاجائیں گے۔

ایمان والوں کا اس آیت میں ایک وصف یہ بیان کیا گیا ہے کہ وہ خشوع وخضوع سے نماز ادا کرتے ہیں اس وقت انکے دلوں میں اللہ کا خوف ہوتا ہےاور انکے اعضا ساکن ہوتے ہیں۔

وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳) (پ18، المومنون: 3) ترجمہ کنز العرفان: اور وہ جو فضول بات سے منہ پھیرنے والے ہیں۔اس آیت میں ایمان والوں کا ایک وصف یہ بیان کیا گیا ہے کہ وہ ہر لہو اور باطل سے بچے رہتے ہیں۔

وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴) (پ 18، المومنون: 4) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں۔ اس آیت میں بھی ایمان والوں کا ایک وصف بیان ہوا کہ ایمان والے پابندی کے ساتھ اپنے مالوں پر فرض ہونے والی زکوة ادا کرتے ہیں۔

وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۵) (پ18، المومنون:5) ترجمہ کنز العرفان: اور وہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ایمان والے زنا اور زنا کے اسباب و لوازمات وغیرہ حرام کاموں سے اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔

6،5۔ وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸) (پ 18، المومنون: 8) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں۔ اس آیت میں ایمان والو کے دو وصف بیان کیے گئے ہیں ایک تویہ کہ جن انکے اس امانتیں رکھوائی جائیں تو اس میں خیانت نہیں کرتے دوسرا یہ کہ ایمان والے جس سے وعدہ کرتے ہے اسے پورا بھی کرتے ہیں۔

وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹) (پ 18، المومنون: 8) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں۔ مومن وہ جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں انہیں ان کے وقتوں میں شرائط و آداب کے ساتھ پابندی سے ادا کرتے ہیں اور فرائض وواجبات سنن و مستحبات سب کی نگہبانی کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ بھی کثیر صفات ہیں جو رب تعالیٰ نے قرآن پاک میں بیان فرمائی۔ جیسے

8۔ ایمان والے تقوی اور پرہیزگاری اختیار کرتے ہیں۔

9۔ ایمان والے رب تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں۔

10۔ ایمان والے روزہ رکھتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔

ایمان والو کے لیے جنت کی بشارت ہے۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ان صفات کو اپنانے کی سعادت نصیب فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامینﷺ


مومن وہ ہے جو ایمان کی صفت سے متصف ہو اور زندگی اللہ پاک اور اس کے پیارے محبوب ﷺ کے احکام کے مطابق گزارے۔ اللہ پاک نے قرآن مجید میں مومن کی صفات متعدد مقامات پر بیان فرمائی ہیں جن میں سے 10صفات درج ذیل ہیں۔

قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱) (پ18، المومنون: 1) ترجمہ کنز العرفان: بیشک ایمان والے کامیاب ہوگئے۔ جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں اور وہ جو فضول بات سے منہ پھیرنے والے ہیں۔اس آیتِ مبارکہ میں ایمان والوں کو بشارت دی گئی ہے کہ بے شک وہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئےاور ہمیشہ کے لیے جنت میں داخل ہو کر ہر نا پسندیدہ چیز سے نجات پا جائیں گے (تفسیر کبیر، 8/358)

2۔ مؤمنین نماز خضوع وخشوع سے پڑھتے ہیں۔ الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) (پ 18، المومنون: 2) ترجمہ کنز الایمان: جو اپنی نماز میں گڑگڑاتے ہیں۔ نماز میں ظاہری خشوع یہ ہے کہ نماز کے آداب کی مکمل رعایت کی جائے اور باطنی خشوع یہ ہے کہ اللہ پاک کی عظمت پیش نظر ہو دنیا سے توجہ ہٹی اور نماز میں دل لگا ہو ایسی نماز کی فضیلت حدیث پاک میں یوں بیان ہوتی ہے کہ وہ نمازاس کے سابقہ گناہوں کا کفارہ ہو جاتی ہے جب تک کہ وہ کوئی کبیرہ گناہ نہ کرے اور سلسلہ ہمیشہ جاری رہے گا(زندگی میں جب بھی خشوع و خضوع سے نماز ادا کرے گا تو یہ فضیلت ملے گی)۔ (مسلم، ص123، حدیث: 228)

3۔ مؤمنین لغو باتوں سے اعراض کرتے ہیں۔ وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳) (پ 18، المومنون: 3) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو کسی بے ہودہ بات کی طرف التفات نہیں کرتے۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: یہاں لغو سے مرادشرک ہے البتہ عمومی معنی کے اعتبار سے اس میں ہر وہ قول و فعل اور ناپسندیدہ یا مباح کام داخل ہے جس کا مسلمان کو دینی یا دنیاوی کوئی فائدہ نہ ہو۔ رسولِ اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: آدمی کے اسلام کی اچھائی میں سے یہ ہے کہ وہ بے مقصد چیز چھوڑ دے۔ (ترمذی، 4/ 142، حدیث: 2344)

4۔ مؤمنین زکوٰۃ ادا کرتے ہیں۔ وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴) (پ 18، المومنون: 4) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں۔ اس آیتِ مبارکہ میں اہل ایمان کا وصف بیان کیا گیا ہے کہ وہ پابندی کے ساتھ اور ہمیشہ اپنے مالوں پر فرض ہونے والی زکوۃ دے۔ بعض مفسرین نے اس آیت میں مذکور لفظ زکوۃ کا ایک معنی تزکیہ نفس بھی ہیں یعنی ایمان والے اپنے نفس کو دنیا کی محبت وغیرہ مذموم صفات سے پاک کرنے کا کام کرتے ہیں۔ (مدارک، ص 781)

5۔ مومنین شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۵) (پ18، المومنون:5) ترجمہ کنز العرفان: اور وہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔اس آیتِ مبارکہ اور اسکے بعد والی آیتِ مبارکہ کا خلاصہ یہ ہے کہ ایمان والے زنا اور زنا کے اسباب و لوازمات وغیرہ حرام کاموں سے اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں البتہ اگر وہ اپنی بیویوں اور شرعی باندیوں کے ساتھ جائز طریقے سے محبت کریں تو اس میں ان پر کوئی ملامت نہیں۔(خازن، 3/5،6)

بیویوں، شرعی باندیوں سے جائز طریقے کے ساتھ شہوت پوری کرنے کے علاوہ شہوت پوری کرنے کی تمام صورتیں حرام ہیں۔

6۔ امانتوں اور وعدوں کی رعایت کرنے والے۔ وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸) (پ 18، المومنون: 8) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں۔ اس آیت مبارکہ میں فلاح پانے والے اہل ایمان کے مزید دو وصف بیان کئے گئے ہیں کہ ان کے پاس کوئی چیز امانت رکھوائی جائے تو وہ اس میں خیانت نہیں کرتے اور جس سے وعدہ کرتے ہیں اسے پورا کرتے ہیں یاد رہے کہ امانتیں خواہ اللہ پاک کی ہوں یا مخلوق کی سب کے ساتھ وفا لازم ہے۔ (روح البیان، 6/8)

7۔ نمازوں کی حفاظت کرنے والے۔ وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹) (پ 18، المومنون: 9) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں۔ یعنی کامیابی حاصل کرنے والے وہ مومن ہیں جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں اور انہیں ان کے وقتوں میں، ان کے شرائط و آداب،سنن و نوافل سب کی نگہبانی کرتے ہیں۔ (مدارک، ص 752 ملتقطاً) حضرت عبادہ سے روایت ہے تاجدارِ کائنات ﷺ نے ارشاد فرمایا: پانچ نمازیں اللہ پاک نے بندوں پر فرض کیں جس نے اچھی طرح وضو کیا اور وقت میں سب نمازیں پڑھیں رکوع اور خشوع کو پورا کیا تو اس کے لئے اللہ پاک نے اپنے ذمہ کرم پر عہد کرلیا ہے کہ اسے بخش دے اور جس نے نہ کیا اس کے لئے عہد نہیں چاہے بخش دے چاہے عذاب کرے۔ (ابو داود، 1/186، حدیث: 425)

8۔ مومنین مسجدوں کو آباد رکھتے ہیں۔ اِنَّمَا یَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ اَقَامَ الصَّلٰوةَ وَ اٰتَى الزَّكٰوةَ وَ لَمْ یَخْشَ اِلَّا اللّٰهَ فَعَسٰۤى اُولٰٓىٕكَ اَنْ یَّكُوْنُوْا مِنَ الْمُهْتَدِیْنَ(۱۸) (پ 11، التوبۃ: 18) ترجمہ کنز الایمان: اللہ کی مسجدیں وہی آباد کرتے ہیں جو اللہ اور قیامت پر ایمان لاتے اور نماز قائم کرتے اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ پاک کے سوا کسی سے نہیں ڈرتےتو قریب ہے کہ یہ لوگ ہدایت والوں میں ہوں۔ اس آیتِ کریمہ میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ مسجدیں آباد کرنے کے مستحق مومنین ہیں مسجدوں کو آباد کرنے میں یہ امور بھی داخل ہیں: جھاڑو دینا،صفائی کرنا،روشنی کرنا اور مسجدوں کو دنیا کی باتوں سے اور ایسی چیزوں سے محفوظ رکھنا جن کے لئےوہ نہیں بنائیں گئیں۔ (خازن، 2/222)

اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَ جِلَتْ قُلُوْبُهُمْ وَ اِذَا تُلِیَتْ عَلَیْهِمْ اٰیٰتُهٗ زَادَتْهُمْ اِیْمَانًا وَّ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَۚۖ(۲) (پ9، الانفال: 2) ترجمہ کنز العرفان: ایمان والے وہی ہیں کہ جب اللہ کویاد کیا جائے توان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان پر اس کی آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو ان کے ایمان میں اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ اپنے رب پر ہی بھروسہ کرتے ہیں۔اس آیت مبارکہ میں ایمان میں سچے اور کامل لوگوں کا پہلا وصف یہ ہوا کہ جب اللہ پاک کو یاد کیا جائے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں۔ اللہ پاک کا خوف دو طرح کا ہوتا ہے: عذاب کے خوف سے گناہوں کو ترک کر دینا اور اللہ کے جلال،اس کی عظمت اور اس کی بے نیازی سے ڈرنا۔ پہلی قسم کا خوف مسلمانوں میں سے پرہیز گاروں کو ہوتا ہے اور دوسری قسم کا خوف انبیاء و مرسلین، اولیائے کاملین اور مقرب فرشتوں کو ہوتا ہے اور جس کا اللہ پاک سے جتنا قرب ہوتا ہے اتنا ہی زیادہ خوف ہوتا ہے۔ (تفسیر کبیر، 5/450 ملتقطاً)

اس آیت میں دوسرا وصف یہ بیان ہوا ہے اللہ پاک کی آیات سن کر ان کے ایمان میں اضافہ ہوجاتا ہے یہاں ایمان میں زیادتی مراد نہیں بلکہ اس سے مراد ایمان کی کیفیت میں زیادتی ہے۔

تیسرا وصف یہ بیان ہوا ہے کہ وہ اپنے رب پر ہی بھروسہ کرتے ہیں یعنی وہ اپنے تمام کام اللہ پاک کے سپرد کردیتے ہیں اور اس کے علاوہ کسی سے امید رکھتے ہیں نہ کسی سے ڈرتے ہیں۔

10۔ الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ هُمْ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ یُوْقِنُوْنَ(۳) (پ 19، النمل: 3) ترجمہ: وہ جو نمازقائم رکھتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ان (کامل ایمان والوں ) کے دو اوصاف ایسے بیان فرمائے ہیں کہ جن کا تعلق ظاہری اعضاء کے اعمال سے ہے،پہلا وصف یہ ارشاد فرمایا کہ وہ جو نماز قائم رکھنے سے مراد یہ ہے کہ فرض نمازوں کو ان کی تمام شرائط وارکان کے ساتھ ان کے اوقات میں ادا کرنا۔ دوسرا وصف یہ ارشاد فرمایا کہ اورہمارے دیئے ہوئے رزق میں سے ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے مال اس جگہ خرچ کرتے ہیں جہاں خرچ کرنے کا الله تعالیٰ نے ارشاد فرمایا، اس میں زکوٰة، حج،جہاد میں خرچ کرنااور نیک کاموں میں خرچ کرنا سب داخل ہے (خازن، 3/177)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں صحیح اور سچا مومن بننے کی توفیقِ کاملہ عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین


صفات کی تعریف: صفات جمع ہے صفت کی ہر اچھی بری خوبی پر صفت کا اطلاق ہوتا ہے البتہ عرف میں صفت اچھی خوبی کے لیے مشہور ہے۔

مومنین کی تعریف: مومنین مومن کی جمع ہے وہ بندہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان لائے اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکام کو باطنی اور ظاہری دونوں طرح تسلیم کر کے بجا لائے قرآن پاک میں کثیر مقامات پر مومنین کی صفات بیان کی گئی ہیں جن میں سے چند مقامات درج ذیل ہیں۔

1۔ نماز اور زکوٰۃ ادا کرنے والے اور بندگی کرنے والے: وَ مَاۤ اُمِرُوْۤا اِلَّا لِیَعْبُدُوا اللّٰهَ مُخْلِصِیْنَ لَهُ الدِّیْنَ ﳔ حُنَفَآءَ وَ یُقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ یُؤْتُوا الزَّكٰوةَ وَ ذٰلِكَ دِیْنُ الْقَیِّمَةِؕ(۵) (پ30، البینۃ: 5) ترجمہ: اور ان لوگوں کو یہی حکم ہوا کہ اللہ کی بندگی کریں نرےاسی پر عقیدہ لاتے اور ایک طرف کے ہو کر اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں اور یہ سیدھا دین ہے۔ تورات و انجیل میں اخلاص کے ساتھ شرک و نفاق سے دور رہ کر یعنی تمام دینوں کو چھوڑ خالص اسلام کے متبع ہو کررہ۔ اور ان کی اطاعت و اخلاص سے اس کے کرم و عطا سے اور اس کی نافرمانیوں سے بچے اور یہ مومنین کی صفات میں سے چند صفات اس آیت سے ثابت ہوئیں۔

2۔ اللہ سے ڈرنے والے: اِنَّمَا یَخْشَى اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُاؕ-اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ غَفُوْرٌ(۲۸) (پ22، الفاطر: 28)ترجمہ: بس اللہ کے بندوں میں سے اس سے وہی ڈرتے ہیں جو علم رکھتے ہیں یقینا اللہ غالب ہے بڑا بخشنے والا ہے۔ اور انسانوں اور جانوروں اور چوپائے میں بھی طرح طرح کے مختلف رنگ ہیں جس طرح پھلوں اور پہاڑوں کے رنگ مختلف ہیں بس اللہ کے بندوں میں اس سے وہی ڈرتے ہیں جو (ان حقائق کا بصیرت کے ساتھ) علم رکھنے والے ہیں جبکہ کفار مکہ کی طرح جہال نہیں یقینا اللہ اپنے ملک میں غالب ہے اہل ایمان کے گناہوں کو بڑا بخشنے والا ہے۔ (تفسیر مصباحین، 5/ 780)

4۔ قرآن کی تلاوت کرنے والے: اِنَّ الَّذِیْنَ یَتْلُوْنَ كِتٰبَ اللّٰهِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً یَّرْجُوْنَ تِجَارَةً لَّنْ تَبُوْرَۙ(۲۹) (پ22، فاطر: 29) ترجمہ: بے شک جو لوگ اللہ کی کتاب پڑھتے ہیں اور انہوں نے نماز قائم کی اور جو کچھ ہم نے انھیں دیا اس میں سے پوشیدہ اور ظاہر خرچ کیا تو ایسی تجارت کی امید رکھتے ہیں جو کبھی برباد نہ ہو گی۔ بے شک جو لوگ اللہ کی کتاب پڑھتے ہیں اور انہوں نے نماز دائمی طور پر قائم کی اور جو کچھ ہم نے انھیں دیا اس میں انہوں نے پوشیدہ اور ظاہر زکوٰۃ وغیرہ کو خرچ کیا وہ ایسی تجارت کی امید رکھتے ہیں جو کبھی برباد یعنی ہلاک نہ ہو گی تاکہ اللہ ان کا اجر یعنی ان کے اعمال کا ثواب مذکورہ انھیں پورا پورا عطا فرمائے اور اپنے فضل سے انہیں نوازے۔ (تفسیر مصباحین، 5/781)

5۔ اور ایمان لانے میں شک نہیں کرتے۔ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ ثُمَّ لَمْ یَرْتَابُوْا (پ 26، الحجرات: 15) ترجمہ کنز العرفان: ایمان والے تو وہی ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے پھر انہوں نے شک نہ کیا۔ایمان کا دعویٰ کرنے والے دیہاتیوں سے فرمایا گیا اگر تم ایمان لانا چاہتے ہو تو یاد رکھو کہ ایمان والے وہی ہیں کہ جو اللہ اور اسکے رسول پر ایمان لائے اور شک نہ کرے۔

6۔ اللہ کی راہ میں مال اور جان دینے والے: وَ جٰهَدُوْا بِاَمْوَالِهِمْ وَ اَنْفُسِهِمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِؕ-اُولٰٓىٕكَ هُمُ الصّٰدِقُوْنَ(۱۵) (پ 26، الحجرات: 15) ترجمہ کنز العرفان: اور اپنی جان اور مال سے اللہ کی راہ میں جہاد کیا وہی سچے ہیں۔ اپنی جان اور مال سے اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور یہی لوگ ایمان کے دعوے میں سچے ہیں۔

7۔ اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۵) (پ18، المومنون:5) ترجمہ کنز العرفان: اور وہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔یہاں ایک صفت مومن کی یہ بیان کی کہ حفاظتِ شرمگاہ کرتے ہیں۔

8۔ امانت کی حفاظت کو پورا کرنے والے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸) (پ 18، المومنون: 8) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں۔ اور وہ امانتیں اللہ کی ہوں یا خلق کی سب کو ادا کرتے ہیں۔

9۔ نماز کی حفاظت کرتے ہیں۔ وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹) (پ 18، المومنون: 8) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں۔ اور انہیں ان کے وقتوں میں ان کی شرائط و آداب کے ساتھ ادا کرتے ہیں اور فرائض و واجبات اور سنن و نوافل سب کی نگہبانی کرتے ہیں۔

10۔ مومن ہی کامیابی پانے والے ہیں۔ قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱) (پ18، المومنون: 1) ترجمہ کنز العرفان: بیشک ایمان والے کامیاب ہوگئے۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں سچا پکا مومن بننے کی توفیقِ کاملہ عطا فرمائے۔ آمین


ایمان کا مفہوم یہ ہے کہ انسان سچے دل سے اُن سب باتوں کی تصدیق کرے جو ضروریاتِ دین ہیں، ایمان کی دولت یقینا سب سے بڑی دولت ہے ہمیں اللہ تعالیٰ کا کروڑہا کروڑ شکر ادا کرنا چاہیے کہ ہم میں سے بہت سوں کو اس نے بن مانگے یہ دولت عطا فرمائی ہے۔ خود کو مومن کہلوانا یقینا سعادت کی بات ہے لیکن حقیقی معنوں میں مومن کون ہے اس کے لیے قرآن پاک میں چند صفات کو بیان کیا گیا ہے آئیے ان صفات کا مطالعہ کرتے ہیں اور اپنے مدنی مقصد مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے کے مطابق اپنی زندگی کو ڈھالنے کے لیے ان صفات کو اپنانے کی کوشش کرتے ہیں۔

1۔ مومنین خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں، پہلا وصف یہ ہے کہ ایمان والے خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں، اس وقت ان کے دلوں میں اللہ تعالیٰ کا خوف ہوتا ہے اور ان کے اَعضا ساکن ہوتے ہیں۔ (مدارک، ص 751)

2۔مومنین بیہودہ (لغو)باتوں کی طرف توجہ نہیں کرتے۔ دوسرا وصف یہ بیان کیا گیا کہ وہ ہر لَہْوو باطل سے بچے رہتے ہیں۔(خازن، 3 / 320)

3۔مومنین زکوٰۃ ادا کرتے ہیں۔ مومنین کا تیسرا وصف یہ بیان کیا گیا کہ وہ پابندی کے ساتھ اور ہمیشہ اپنے مالوں پر فرض ہونے والی زکوٰۃ دیتے ہیں۔ بعض مفسرین نے اس آیت میں مذکور لفظ ’’زکاۃ‘‘ کا ایک معنی’’ تَزکیہ ِ نفس‘‘ بھی کیا ہے یعنی ایمان والے اپنے نفس کو دنیا کی محبت وغیرہ مذموم صفات سے پاک کرنے کا کام کرتے ہیں۔ (مدارک، ص 751)

4۔مومنین اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ مومنین کا چوتھا وصف بیان کیا گیا ہے کہ مومنین زنا اور زنا کے اَسباب و لَوازمات وغیرہ حرام کاموں سے اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں البتہ اگروہ اپنی بیویوں اور شرعی باندیوں کے ساتھ جائز طریقے سے صحبت کریں تو اس میں ان پر کوئی ملامت نہیں۔ ( خازن، 3/320،321ملخصًا)

5،6۔ مومنین امانتوں کو بحفاظت مالک تک پہنچانے والے اور وعدہ خلافی نہ کرنے والے ہوتے ہیں۔ مومنین کے مزید دو وصف یہ بیان کئے گئے کہ اگر ان کے پاس کوئی چیز امانت رکھوائی جائے تو وہ اس میں خیانت نہیں کرتے اور جس سے وعدہ کرتے ہیں اسے پورا کرتے ہیں۔ یاد رہے کہ امانتیں خواہ اللہ کی ہوں یا مخلوق کی اور اسی طرح عہد خدا کے ساتھ ہوں یا مخلوق کے ساتھ، سب کی وفا(یعنی اسے پورا کرنا) لازم ہے۔( روح البیان، 3 / 320ملتقطاً)

7۔ مومنین نماز کی پابندی کرتے ہیں: مومنین وہ ہیں جو اپنی نمازوں کی حفاطت کرتے ہیں اور انہیں اُن کے وقتوں میں، ان کے شرائط و آداب کے ساتھ پابندی سے ادا کرتے ہیں اور فرائض و واجبات اور سُنن و نوافل سب کی نگہبانی رکھتے ہیں۔ ( خازن، 3 / 321)

8۔مومنین خوف خدا رکھنے والے ہوتے ہیں۔ مومنین کا آٹھواںوصف یہ بیان ہوا کہ جب اللہ کویاد کیا جائے تو اُن کے دل ڈر جاتے ہیں۔

9۔تلاوت قرآن کے وقت ان کا ایمان بڑھ جاتا ہے۔ مومنین کا نواں وصف یہ بیان ہوا کہ اللہ کی آیات سن کر اُن کے ایمان میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ یہاں ایمان میں زیادتی سے ایمان کی مقدار میں زیادتی مراد نہیں بلکہ اس سے مراد ایمان کی کیفیت میں زیادتی ہے۔

10۔مومنین،متوکلین ہوتے ہیں۔ مومنین کا دسواں وصف یہ بیان ہو اکہ وہ اپنے رب پر ہی بھروسہ کرتے ہیں۔ یعنی وہ اپنے تمام کام اللہ کے سپرد کر دیتے ہیں، اس کے علاوہ کسی سے امید رکھتے ہیں اور نہ کسی سے ڈرتے ہیں۔ (خازن، 2 / 176)

اللہ پاک ہمیں مومنین کی صفات اپنانے کی توفیق عطا فرمائے آمین


اللہ کریم کا عظیم احسان کہ اس نے ہمیں اشرف المخلوقات بنایا انسان کی پیدائش کا مقصد اللہ کی بندگی بجا لانا ہے اور اچھے اعمال کرنا ہے، جیسے ارشاد باری تعالیٰ ہے: الَّذِیْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَ الْحَیٰوةَ لِیَبْلُوَكُمْ اَیُّكُمْ اَحْسَنُ عَمَلًاؕ- (پ 29، الملک: 2) ترجمہ کنز العرفان: وہ ہے جس نے موت اور زندگی کو پیدا کیا تاکہ تمہاری آزمائش کرے کہ تم میں کون زیادہ اچھے عمل کرنے والا ہے۔ ہرایک نے موت کا کڑوا ترین ذائقہ چکھ کر دنیا سے کوچ کرنا ہے اور قیامت کے دن سب کو اپنے اعمال کا بدلہ پانا ہے اور جسے اس دن جہنم کے دردناک عذاب سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کیا گیا وہی کامیاب ہے قرآن کریم میں ایسے ہی کامل مومن مردوں کی صفات کو جابجا بیان فرمایا ہے اب ذیل میں ان کی صفات ذکر کی جاتی ہیں:

1۔ شیطانی خیال کا رد: اِنَّ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا اِذَا مَسَّهُمْ طٰٓىٕفٌ مِّنَ الشَّیْطٰنِ تَذَكَّرُوْا فَاِذَاهُمْ مُّبْصِرُوْنَۚ(۲۰۱) (پ 9، الاعراف: 201) ترجمہ کنز العرفان: بیشک پرہیزگاروں کوجب شیطان کی طرف سے کوئی خیال آتا ہے تو وہ (حکمِ خدا) یاد کرتے ہیں پھر اسی وقت ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں۔ جب ان کے دلوں میں شیطانی وسوسہ چھو بھی جائے تو ان کے دل فورا بیدار ہو جاتے ہیں ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں وہ گناہ اور سبب میں غور کرکے اس سے کنارہ کش ہو جاتے ہیں بلکہ گناہ کا کفارہ دیتے ہیں وہ گناہ ان کے لیے رحمت کا باعث بن جاتا ہے۔

2۔ ذکرِ الہی پر دلوں کا ڈر جانا: اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَ جِلَتْ قُلُوْبُهُمْ وَ اِذَا تُلِیَتْ عَلَیْهِمْ اٰیٰتُهٗ زَادَتْهُمْ اِیْمَانًا وَّ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَۚۖ(۲) (پ9، الانفال: 2) ترجمہ کنز العرفان: ایمان والے وہی ہیں کہ جب اللہ کویاد کیا جائے توان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان پر اس کی آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو ان کے ایمان میں اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ اپنے رب پر ہی بھروسہ کرتے ہیں۔کامل مومن کا حال ہے کہ جب اللہ کا ذکر ہو خواہ خود کرے یا انہیں سنایا جائے تو ان کے دل ہبت الہیٰ اور جلال کبریائی سے ڈر جائیں ان کی کیفیت ایمان میں ترقی ہو جائے ایمان تازہ ہو جائے۔

3۔ صلہ رحمی: وَ الَّذِیْنَ یَصِلُوْنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰهُ بِهٖۤ اَنْ یُّوْصَلَ (پ 13، الرعد: 21) ترجمہ کنز العرفان: اور وہ جو اسے جوڑتے ہیں جس کے جوڑنے کا اللہ نے حکم دیا۔ یہاں جوڑنےسے مراد صلہ رحمی ہے یا یہ کہ اللہ کی تمام کتابوں اور رسولوں پر ایمان لاتے ہیں بعض کو مان کر اور بعض سے منکر ہو کر ان میں تفریق نہیں کرتے یا یہ کہ رشتہ داری کے حقوق کی رعایت رکھتے ہیں رشتہ داری توڑنے والا جنت میں نہیں جائے گا۔

4۔ کسی حال میں عبادت الہٰی سے غافل نہ ہونا: رِجَالٌۙ-لَّا تُلْهِیْهِمْ تِجَارَةٌ وَّ لَا بَیْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ (پ 18، النور: 37) ترجمہ کنز العرفان: وہ مرد جن کو تجارت اور خریدوفروخت اللہ کے ذکر سے غافل نہیں کرتی۔ یعنی وہ مرد ہیں جنہیں تجارت اللہ کی یاد اور اس کے قلبی وسانی ذکر سے غافل نہیں کرتا۔

5۔ آہستہ چلنا: وَ عِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِیْنَ یَمْشُوْنَ عَلَى الْاَرْضِ هَوْنًا (پ 19، الفرقان: 63) ترجمہ کنز الایمان: اور رحمٰن کے وہ بندے کہ زمین پرآہستہ چلتے ہیں۔ کامل ایمان والوں کا اپنے نفس کے ساتھ معاملہ ہوتا ہے کہ وہ لوگ اطمینان اور وقار کے ساتھ عاجزانہ شان سے زمین پر آہستہ چلتے ہیں تیز چلنا ایمان والوں کی ہیبت ختم کر دیتا ہے۔

6۔ جاہلوں سے اعراض: وَّ اِذَا خَاطَبَهُمُ الْجٰهِلُوْنَ قَالُوْا سَلٰمًا(۶۳) (پ 19، الفرقان: 63) ترجمہ کنز الایمان: اور جب جاہل ان سے بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں بس سلام۔ مراد متارکت کا سلام ہے یعنی جاہلوں سے جھگڑا کرنے سے اعراض کرتے ہیں ایسی بات کہتے ہیں جو درست ہو اور اس میں ایذا اور گناہ نہ ہو۔

7۔ جہنم سے پناہ مانگنا: وَ الَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَهَنَّمَ ﳓ (پ 19، الفرقان: 65) ترجمہ کنز العرفان: اور وہ جو عرض کرتے ہیں: اے ہمارے رب! ہم سے جہنم کا عذاب پھیر دے۔ یہاں کامل مومن کی ایک دعا ذکر ہے کہ وہ جہنم کا عذاب پھر جانے کی دعا کرتے ہیں جو کہ انتہائی شدید دردناک ہے اور کافروں سے نہ جدا ہونے والا ہے۔

8۔ جھوٹی گواہی سے اجتناب: وَ الَّذِیْنَ لَا یَشْهَدُوْنَ الزُّوْرَۙ- (پ 19، الفرقان: 72) ترجمہ کنز العرفان: اور جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔ کامل مومن والے گواہی دیتے وقت جھوٹ نہیں بولتے اور وہ جھوٹ بولنے والوں کی مجلس سے الگ رہتے ہیں اور ان سے میل جول نہیں رکھتے جھوٹی گواہی کی مذمت حدیث میں یوں آئی ہے جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ اس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔

9۔ بے ہودہ باتوں سے اعراض: وَ اِذَا مَرُّوْا بِاللَّغْوِ مَرُّوْا كِرَامًا(۷۲) (پ 19، الفرقان: 72) ترجمہ کنز العرفان: جب کسی بے ہودہ بات کے پاس سے گزرتے ہیں تو اپنی عزت سنبھالتے ہوئے گزرتے ہیں۔ جب کسی لغو اور باطل کام میں معروف لوگوں کے پاس سے گزرتے ہیں تو اپنی عزت سنبھالتے ہوئے وہاں سے گزر جاتے ہیں اپنے آپ کو لہووباطل سے ملوت نہیں ہونے دیتے اور ایسی مجالس سے اعراض کرتے ہیں۔

10۔ نصیحت سے استفادہ اٹھانا: وَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِّرُوْا بِاٰیٰتِ رَبِّهِمْ لَمْ یَخِرُّوْا عَلَیْهَا صُمًّا وَّ عُمْیَانًا(۷۳) (پ 19، الفرقان: 73) ترجمہ کنز العرفان: اور وہ لوگ کہ جب انہیں ان کے رب کی آیتوں کے ساتھ نصیحت کی جاتی ہے تو ان پر بہرے اور اندھے ہو کر نہیں گرتے۔ جب کامل ایمان والوں کو ان کے رب کی آیتوں کی نصیحت کی جاتی ہے تو ان پر غفلت کے ساتھ بہرے اندھے ہو کرنہیں گرتے کہ نہ ساچیں نہ سمجھیں بلکہ ہوش و حواس قائم رکھتے ہوئے سنتے ہیں۔

اللہ ہمیں بھی ان پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین


مومن کا معنی ایماندار ہے جو اسلام کے ظاہری ارکان پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ نیکی کے معاملات میں سبقت لے جانے والا ہوتا ہےلہذا ایک مومن مسلمان عام مسلمانوں کیلئےمشعل راہ ہوتا ہےجنکے طریقے پر عمل کرکے عام مسلمان روحانیت کے اعلی درجات پر فائز ہونے کے ساتھ ساتھ پوری دنیا میں اسلام کا بول بالا کر سکتا ہے رب العزت نے قرآن مجید میں بہت سے مقامات پر مومن مردوں کے اوصاف کو بیان فرمایا ہے۔

1۔ خشوع وخضوع والے مومن نماز ادا کرتے وقت اسکے فرائض، شراط اور آداب کا مکمل دھیان رکھتے ہیں۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) (پ18، المومنون: 2) ترجمہ کنز العرفان: جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں۔ایمان والے خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں، اس وقت ان کے دلوں میں اللہ تعالیٰ کا خوف ہوتا ہے اور ان کے اَعضا ساکن ہوتے ہیں۔

2۔ خلوت و تنہائی میں مومن مرد کی راتیں اپنے رب کو سجدے کرنے اور قیام کرنے میں گزرتی ہیں، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ الَّذِیْنَ یَبِیْتُوْنَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَّ قِیَامًا(۶۴) (پ 19، الفرقان: 64) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو رات کاٹتے ہیں اپنے رب کے لیے سجدے اور قیام میں۔

3۔ پارسائی کی حفاظت کرنے والے۔ سورۂ احزاب کی آیت نمبر 35 میں ارشاد ہوتا ہے: وَ الْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَهُمْ ترجمہ کنز الایمان: اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے۔ جنہوں نے اپنی عفت اور پارسائی کو محفوظ رکھا اور جو حلال نہیں ہے اس سے بچے۔ یعنی انہوں نے حلال رشتے سے تسکین حاصل کی حرام سے اجتناب کیا

4۔ کثرت سے ذکر کرنے والے۔ سورۂ احزاب کی آیت نمبر 35 میں ارشاد ہوتا ہے: وَ الذّٰكِرِیْنَ اللّٰهَ كَثِیْرًا ترجمہ کنز الایمان: اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے۔ وہ مرد جو اپنے دل اور زبان کے ساتھ( ہر وقت اٹھتے بیٹھتے لیٹتے) کثرت سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے ہیں۔

5۔ بھلائیوں میں سبقت لے جانے والے مومن نیک اعمال میں جلدی کر کے دوسروں پر سبقت لے جانے کی کوشش کرتے ہیں، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: اُولٰٓىٕكَ یُسٰرِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِ وَ هُمْ لَهَا سٰبِقُوْنَ(۶۱) (پ 18، المومنون: 61) ترجمہ کنز الایمان: یہ لوگ بھلائیوں میں جلدی کرتے ہیں اور یہی سب سے پہلے انہیں پہنچے۔

6۔ بہت رغبت اور اہتمام کے ساتھ نیک اعمال کرتے ہیں اور ان میں اس لئے جلدی کرتے ہیں کہ کہیں ان کا وقت ختم نہ ہو جائے۔

7۔ شرک نہیں کرتے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ بِرَبِّهِمْ لَا یُشْرِكُوْنَۙ(۵۹) (پ 18، المومنون: 59) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اپنے رب کا کوئی شریک نہیں کرتے۔ عرب کے مشرکوں کی طرح اپنے رب کے ساتھ کسی اور کو شریک نہیں کرتے۔ (خازن، 3/ 327)

8۔ مومن جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ الَّذِیْنَ لَا یَشْهَدُوْنَ الزُّوْرَۙ- (پ 19، الفرقان: 72) ترجمہ کنز العرفان: اور جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔ کامل ایمان والے گواہی دیتے ہوئے جھوٹ نہیں بولتے اور وہ جھوٹ بولنے والوں کی مجلس سے علیحدہ رہتے ہیں۔ (مدارک، ص811)

9۔ امانتوں اور وعدے کی رعایت کرنے والے مومن امانتوں میں رعایت نہیں کرتے نہ ہی وعدہ حلافی کرتے ہیں، جیسا کہ سورۂ مومنون میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸) (پ 18، المومنون: 8) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں۔ ان کے پاس کوئی چیز امانت رکھوائی جائے تو وہ اس میں خیانت نہیں کرتے اور جس سے وعدہ کرتے ہیں اسے پورا کرتے ہیں۔

10۔ بڑے گناہ سے بچنے والے مومن مشتبہ امور کے ساتھ ساتھ برے اور قبیح اعمال سے بھی اجتناب کرتے ہیں، جیساکہ قرآن مجید کے پارہ 19 سورۂ فرقان کی آیت نمبر 68 میں ارشاد فرمایا: وَ لَا یَزْنُوْنَۚ-ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری نہیں کرتے۔ یہاں بدکاری سے مراد زنا ہے جس سے مومن اجتناب کرتے ہیں۔

11۔ قرآن کریم سے نصیحت حاصل کرنے والے مومن قرآن کریم کی آیت سے نصیحت حاصل کرتے ہیں ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِّرُوْا بِاٰیٰتِ رَبِّهِمْ لَمْ یَخِرُّوْا عَلَیْهَا صُمًّا وَّ عُمْیَانًا(۷۳) (پ 19، الفرقان: 73) ترجمہ کنز العرفان: اور وہ لوگ کہ جب انہیں ان کے رب کی آیتوں کے ساتھ نصیحت کی جاتی ہے تو ان پر بہرے اور اندھے ہو کر نہیں گرتے۔ یعنی وہ بہرے اندھے ہو کر نہیں گرتے سوچنے سمجھنے کے بعد نصیحت حاصل کرتے ہیں اور نفع اٹھاتے ہیں۔

اللہ پاک ہمیں بھی یہ اوصاف پنانے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمین یارب العالمین


مومن وہ ہے جو ایمان کی صفت سے متصف ہو اور زندگی اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ کے احکام کے مطابق گزارے دین اسلام بہت پیارا دین ہے جس طرح یہ زندگی کے باقی پہلووں کی طرف رہنمائی فرماتا ہے اسی طرح یہ بحیثیت مسلمان مرد کیسا ہونا چاہیے اس کے اندر کیسی صفات ہونی چاہیے اس بارے میں مکمل رہنمائی فرماتا ہے۔ قرآن کریم میں مومنین کی تعریف میں پوری سورۂ مومنون نازل کی گئی ہے اس طرح قرآن کریم میں دوسری بہت سی صورتوں میں مومن مردوں کے حساب بیان کیے گئے ہیں، اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اہل ایمان کی تعریف کرتے ہوئے پارہ 14 سورۂ نحل کی آیت نمبر 97 میں ارشاد فرمایا: مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْیِیَنَّهٗ حَیٰوةً طَیِّبَةًۚ-وَ لَنَجْزِیَنَّهُمْ اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(۹۷) ترجمہ: جو مرد یا عورت نیک عمل کرے اور وہ مسلمان ہو تو ہم ضرور اسے پاکیزہ زندگی دیں گے اور ضرور انہیں ان کے بہترین کاموں کے بدلے میں ان کا اجر دیں گے۔ قرآن کریم میں مومن مردوں کے بہت سے اوصاف بیان کیے گئے ہیں۔

1۔ نماز میں خشوع و خضوع: مومن وہ ہیں جن کی نمازوں میں خشوع اور انہماک کی ایک کیفیت ہوتی ہے صرف اٹھک بیٹھک نہیں ہوتی۔ پارہ 18 سورۃ المومنون آیت نمبر 2میں ارشاد ہوتا ہے: الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) ترجمہ کنز العرفان: جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں۔ایمان والوں کا وصف بیان کیا جا رہا ہے کہ وہ خشوع وخضوع والے کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں اس وقت ان کے دلوں میں اللہ کا خوف ہوتا ہے اور ان کی عضا ساکن ہوتے ہیں۔ (مدارک، 2/751)

2۔ اللہ کی راہ میں صدقہ کرنا: مومن سائل اور تنگدست کا اپنی جیب و کمائی پر حق سمجھتے ہیں۔ پارہ 29 سورۂ معارج کی آیت نمبر 24 میں ارشاد ہوتا ہے: وَ الَّذِیْنَ فِیْۤ اَمْوَالِهِمْ حَقٌّ مَّعْلُوْمٌﭪ(۲۴)ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جن کے مال میں ایک معلوم حق ہے۔ مومنوں کا وصف بیان کرتے ہوئے بتایا جا رہا ہے کہ ان کے اعمال میں سائل و محروم کے لیے ایک مال اور معین حق ہے۔ (تفسیر کبیر، 10/645)

3۔ خرچ کرنے میں میانہ روی اختیار کرنا: مومن مرد خرچ کرنے میں میانہ روی اختیار کرتے ہیں۔ پارہ 19 سورۂ فرقان آیت نمبر 67 میں ارشاد ہوتا ہے: وَ الَّذِیْنَ اِذَاۤ اَنْفَقُوْا لَمْ یُسْرِفُوْا وَ لَمْ یَقْتُرُوْا وَ كَانَ بَیْنَ ذٰلِكَ قَوَامًا(۶۷)ترجمہ کنز الایمان: اور وہ لوگ جب خرچ کرتے ہیں تو نہ حد سے بڑھتے ہیں اور نہ تنگی کرتے ہیں بلکہ ان دونوں کے درمیان اعتدال سے رہتے ہیں۔ کامل ایمان والوں کے خرچ کرنے کا حال ذکر فرمایا جا رہا ہے کہ وہ اسراف اور تنگی دونوں طرح کے مذموم طریقوں سے بچتے ہیں اور ان کے درمیان اعتدال سے رہتے ہیں۔

4۔ جاہلانہ مباحثوں سے پرہیز: جاہلانہ مباحثوں کے لیے جب انہیں بلایا جائے تو کرنے کے اصل دینی کام معلوم ہونے کی وجہ سے ان سے معذرت کر لیتے ہیں۔ پارہ19 سورۂ فرقان کی آیت نمبر 63 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ عِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِیْنَ یَمْشُوْنَ عَلَى الْاَرْضِ هَوْنًا ترجمہ کنز الایمان: اور رحمٰن کے وہ بندے کہ زمین پرآہستہ چلتے ہیں۔ کامل ایمان والوں کا اپنے نفس کے ساتھ یہ معاملہ ہوتا ہے کہ وہ لوگ اطمینان اور وقار کے ساتھ عاجزانہ شان سے زمین پر آہستہ چلتے ہیں۔

5۔نمازوں کی حفاظت: سورۂ معارج پارہ 29 آیت نمبر 34 میں ارشاد ہوتا ہے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَاتِهِمْ یُحَافِظُوْنَؕ(۳۴) ترجمہ کنز العرفان: اور وہ جو اپنی نماز کی حفاظت کرتے ہیں۔ نماز کی حفاظت سے مراد یہ ہے کہ وہ نماز کے ارکان، واجبات، سنتوں اور مستحبات کو کامل طور پر ادا کرتے ہیں۔ (تفسیر کبیر، 10/34)

6۔ امانت اور عہد کی رعایت: پارہ 18 سورۂ مومنون کی آیت نمبر 8 میں ارشاد ہوتا ہے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں۔ مومنوں کا یہ وصف ہے کہ اگر ان کے پاس کوئی چیز بطور امانت رکھوائی جائے تو وہ اس میں خیانت نہیں کرتے اور جس سے وعدہ کرتے ہیں پورا کرتے ہیں۔ (روح البیان، 6/69)

7۔ یاد الٰہی: وہ کھڑے ہوئے بیٹھے ہوئے لیٹے ہوئے ہر حال میں اللہ کو یاد کرتے ہیں، سورۂ آل عمران پارہ 4 آیت نمبر 191 میں ارشاد ہوتا ہے: الَّذِیْنَ یَذْكُرُوْنَ اللّٰهَ قِیٰمًا وَّ قُعُوْدًا وَّ عَلٰى جُنُوْبِهِمْ وَ یَتَفَكَّرُوْنَ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِۚ-رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هٰذَا بَاطِلًاۚ-سُبْحٰنَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ(۱۹۱) ترجمہ کنز الایمان: جو الله کو یاد کرتے ہیں کھڑے اور بیٹھے اور کروٹ پر لیٹے، آسمان و زمین کی پیدائش میں غور کرتے ہیں اے رب تو نے یہ بے کار نہ بنایا پاکی ہے تجھے تو ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے۔ مولا کریم کی یاد ہر وقت ان کے دلوں پر چھائی رہتی ہے آسمانوں زمین کی پیدائش اور کائنات کے دیگر عجائبات میں غور کرتے ہیں۔

8۔ شرمگاہوں کی حفاظت: پارہ 18 سورۂ مومنون آیت نمبر 9 میں ارشاد ہوتا ہے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۵) (پ18، المومنون:5) ترجمہ کنز العرفان: اور وہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔مومن زنا اور زنا کے اسباب اور لوازمات وغیرہ حرام کاموں سے اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ (خازن، 3/320)

9۔ زکوۃ ادا کرنا: سورۂ مومنون پارہ 18 آیت نمبر 4 میں ارشاد ہوتا ہے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں۔ مومن پابندی کے ساتھ اور ہمیشہ اپنے مالوں پر فرض ہونے والی زکوۃ ادا کرتے ہیں۔ (مدارک، ص 571)

10۔ لغو باتوں سے بچنا: مومن فضول باتوں سے بچتا ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ فضول باتیں گناہ کا باعث بنتی ہیں۔ پارہ 18 سورہ المومنون کی آیت نمبر 3 میں ارشاد ہوتا ہے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳) ترجمہ کنز العرفان: اور وہ فضول باتوں سے منہ پھیرنے والے ہیں۔ مومنوں کا وصف بیان کیا جا رہا ہے کہ وہ ہر لہو و باطل سے منہ پھیرتے ہیں۔ (خازن،3 /320)


قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱) (پ18، المومنون: 1) ترجمہ کنز العرفان: بیشک ایمان والے کامیاب ہوگئے۔ فلاح کے لغوی معنی ہیں چیرنا کاٹنا کاشتکار کو بھی فَلاح کہا جاتا ہے کہ وہ زمین کو چیر پھاڑ کر اس میں بیچ بوتا ہے کامیاب بھی وہی ہوتا ہے جو صعوبتوں کو قطع کرتے ہوئے مطلوب تک پہنچ جاتا ہے کامیابی کی راہیں اسکے لیے کھل جاتی ہیں اس پر بند نہیں ہوتیں۔ شریعت کی نظر میں کامیاب وہ ہے جو دنیا میں رہ کر اپنے رب کو راضی کر لے اور اس کے بدلے میں آخرت میں اللہ کی رحمت مغفرت کا مستحق قرار پا جائے اسکے ساتھ دنیا کی سعادت و کامرانی بھی میسر آ جائے تو سبحان اللہ ورنہ اصل کامیابی تو آخرت ہی کی کامیابی ہے گو دنیا والے اسکے برعکس دنیوی آسائشوں سے بہرہ ور کو ہی کامیاب سمجھتے ہیں۔

الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) (پ18، المومنون: 2) ترجمہ کنز العرفان: جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں۔ قلبی یکسوئی یہ ہے کہ نماز کی حالت میں بہ قصد خیالات وساوس کے ہجوم سے دل کو محفوظ رکھے اور اللہ کی عظمت جلالت کا نقش اپنے دل پر بیٹھانے کی سعی کرے اعضا و جوارح کی یکسوئی یہ ہے کہ ادھر ادھر نہ دیکھے کھیل کود نہ کرے بالوں اور کپڑوں کو سنوارنے میں نہ لگا رہے بلکہ خوف خشیت اور عاجزی کی فروتنی کی ایسی کیفیت طاری ہو جیسے عام طور پر کسی بادشاہ یا کسی بڑے کے سامنے ہوتی ہے۔

وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳) (پ18، المومنون: 3) ترجمہ: اور وہ جو فضول بات سے منہ پھیرنے والے ہیں۔ ہر وہ کام ہر وہ بات جسکا کوئی فائدہ نہ ہو یا اس میں دینی دنیاوی نقصانات ہوں اس سے اعراض کا مطلب ہے کہ انکی طرف التفا بھی نہ کیا جائے۔

وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴) (پ 18، المومنون: 4) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں۔ اس سے مراد بعض کے نزدیک زکوٰة مفروضہ ہے جس کی تفصیلات یعنی اسکا نصاب اور زکوٰة کی شرح کو مدینہ میں بتلائی گی تھی تاہم اسکا حکم مکے میں ہی دے دیا گیا تھا اور بعض کے نزدیک ایسے افعال کا اختیار کرنا ہے جس سے نفس کا تزکیہ اور اخلاق کردار کی تطہیر ہو۔

وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸) (پ 18، المومنون: 8) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں۔ امانات سے مراد مفوضہ ڈیوٹی کی ادائیگی راز دارانہ باتوں اور مالی امانتوں کی حفاظت ہے۔

اَلَّذِیْنَ اِنْ مَّكَّنّٰهُمْ فِی الْاَرْضِ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتَوُا الزَّكٰوةَ وَ اَمَرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَ نَهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِؕ- (پ 17، الحج: 41) ترجمہ: یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم زمین پر ان کے پاؤں جما دیں تو یہ پوری پابندی سے نمازیں قائم کریں اور زکوٰة دیں اور اچھے کاموں کا حکم کریں اور برے کاموں سے منع کریں۔

7۔ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں۔ آخر میں پھر نمازوں کی حفاظت کو فلاح کےلیے ضروری قرار دیا گیا جس سے نماز کی اہمیت فضیلت واضح ہے لیکن آج کے مسلمان کے نزدیک دوسرے اعمال صالحہ کی طرح اسکی بھی کوئی اہمیت سرے سے باقی نہیں رہی۔

وَ الذّٰكِرِیْنَ اللّٰهَ كَثِیْرًا ترجمہ کنز الایمان: اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے۔ اس آیت اور دیگر آیات سے واضح ہے کہ عبادت اطاعت الہی اور اخروی درجات کے فضائل میں مرد اور عورت کے درمیان کوئی تفریق نہیں ہے دونوں کےلیے یکساں طور پر یہ میدان کھلا ہے دونوں ذیادہ سے ذیادہ نیکیاں اور اجرو ثواب کما سکتے ہیں جنس کی بنیاد پر اس میں کمی پیشی نہیں کی جاۓ گی علاوہ ازیں مسلمان اور مومن کا الگ الگ ذکر کرنے سے واضح ہے کہ ان دونوں میں فرق ہے۔

اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْوٰرِثُوْنَۙ(۱۰) الَّذِیْنَ یَرِثُوْنَ الْفِرْدَوْسَؕ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(۱۱) (پ18، المومنون: 10 ،11) ترجمہ کنز العرفان: یہی لوگ وارث ہیں یہ فردوس کی میراث پائیں گے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔

ان صفات مذکورہ کے حامل مومن ہی فلاح یاب ہوں گے جو جنت کے وارث یعنی حق دار ہوں گے جنت بھی جنت الفردوس جو جنت کا اعلی حصہ ہے جہاں سے جنت کی نہریں جاری ہوتی ہیں۔


ہر وہ شخص جس نے کلمہ پڑھا، وہ مسلمان ہے۔ مگر یہ ضروری نہیں کہ ہر مسلمان مؤمن بھی ہو۔ مومن اپنی عادات سے پہچانے جاتے ہیں۔ قرآن میں رب کریم نے مومنین کی صفات کا تذکرہ جابجا کیا ہے۔ قرآن سے مومنین کی چند صفات کا ذکر کرتے ہیں۔

1۔ اللہ کریم اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان لانے والے: ارشاد باری تعالیٰ ہے: اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ ثُمَّ لَمْ یَرْتَابُوْا (پ 26، الحجرات: 15) ترجمہ کنز العرفان: ایمان والے تو وہی ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے پھر انہوں نے شک نہ کیا۔ایمان والے تو وہی ہیں جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان لائے، پھر انہوں نے اپنے دین و ایمان میں شک نہ کیا اور اپنی جان اور مال سے اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کیا اوریہی لوگ ایمان کے دعوے میں سچے ہیں۔

2۔ فلاح پانے والے: قرآن کریم میں ہے: قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱) (پ18، المومنون: 1) ترجمہ کنز العرفان: بیشک ایمان والے کامیاب ہوگئے۔ جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں اور وہ جو فضول بات سے منہ پھیرنے والے ہیں۔بے شک وہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئے اور ہمیشہ کے لئے جنت میں داخل ہو کر ہر ناپسندیدہ چیز سے نجات پاجائیں گے۔

3۔ خشوع و خضوع کرنے والے: ارشاد ہے: الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) (پ18،المؤمنون:2) ترجمہ کنز الایمان: جو اپنی نماز میں گڑگڑاتے ہیں۔مومنین خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں، اس وقت ان کے دلوں میں اللہ تعالیٰ کا خوف ہوتا ہے اور ان کے اَعضا ساکن ہوتے ہیں۔

4۔ فضول باتوں سے اجتناب کرنے والے: ارشاد ہوتا ہے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳) (پ18، المؤمنون:3) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو کسی بیہودہ بات کی طرف اِلتفات نہیں کرتے۔قرآن میں مومنین کی صفات میں ایک صفت یہ بھی ہے کہ کہ وہ ہر لَہو و باطل سے بچتے ہیں۔

5۔ زکوة کی ادائیگی کرنے والے: رب تعالٰی فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴) (پ 18، المومنون: 4) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں۔ مومنین پابندی کے ساتھ اور ہمیشہ اپنے مالوں پر فرض ہونے والی زکوٰۃ دیتے ہیں۔ بعض مفسرین نے اس آیت میں مذکور لفظ ’’زکاۃ‘‘ کا ایک معنی’’تَزکیہ نفس‘‘ بھی کیا ہے یعنی ایمان والے اپنے نفس کو دنیا کی محبت وغیرہ مذموم صفات سے پاک کرنے کا کام کرتے ہیں۔

6۔ شرمگاہ کی حفاطت کرنے والے: ارشاد ہے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۵) (پ18، المومنون:5) ترجمہ کنز العرفان: اور وہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔مومنین کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ وہ زنا اور زنا کے اَسباب و لَوازمات وغیرہ حرام کاموں سے اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں البتہ اگر وہ اپنی بیویوں اور شرعی باندیوں کے ساتھ جائز طریقے سے صحبت کریں تو اس میں ان پر کوئی ملامت نہیں۔

7۔ امانت و وعدے کی حفاطت کرنے والے: رب اپنے پاک کلام میں فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸) (پ 18، المومنون: 8) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں۔ اگر مومنین کے پاس کوئی چیز امانت رکھوائی جائے تو وہ اس میں خیانت نہیں کرتے اور جس سے وعدہ کرتے ہیں اسے پورا کرتے ہیں۔ یاد رہے کہ امانتیں خواہ اللہ کی ہوں یا مخلوق کی اور اسی طرح عہد خدا کے ساتھ ہوں یا مخلوق کے ساتھ، سب کی وفا لازم ہے۔

8۔نمازوں کی نگہبانی کرنے والے: قرآن میں ہے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹) (پ 18، المومنون: 8) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں۔ مومن وہ ہیں جو اپنی نمازوں کی حفاطت کرتے ہیں اور انہیں اُن کے وقتوں میں، ان کے شرائط و آداب کے ساتھ پابندی سے ادا کرتے ہیں اور فرائض و واجبات اور سُنن و نوافل سب کی نگہبانی رکھتے ہیں۔


مؤمن کے معنی ایسے کامل ایمان والے بندے کے ہوتے ہیں جس سے مسلمانوں کے جان و مال امن میں ہوں۔ جیسا کہ سرکار عالی وقار ﷺ کا فرمانِ مشکبار ہے: مؤمن وہ ہے جس سے دوسرے مسلمان اپنی جان اور اپنے اموال سے بے خوف ہوں۔ (مستدرک للحاکم، 1/158، حدیث:24) مؤمنین اللہ کے وہ پسندیدہ بندے ہیں جن کی بہت سی پاکیزہ صفات رب کریم نے خود قرآن پاک میں جگہ جگہ ارشاد فرمائی ہیں۔ آئیے آج ہم ان میں سے دس صفات کا علم حاصل کرنے کی سعادت پاتے ہیں۔

سورۃ الانفال میں خالقِ ارض و سماء کا فرمانِ عظیم ہے: اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَ جِلَتْ قُلُوْبُهُمْ وَ اِذَا تُلِیَتْ عَلَیْهِمْ اٰیٰتُهٗ زَادَتْهُمْ اِیْمَانًا وَّ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَۚۖ(۲) (پ9، الانفال: 2) ترجمہ کنز العرفان: ایمان والے وہی ہیں کہ جب اللہ کویاد کیا جائے توان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان پر اس کی آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو ان کے ایمان میں اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ اپنے رب پر ہی بھروسہ کرتے ہیں۔اس آیتِ کریمہ میں اللہ پاک نے مومن بندوں کی تین صفات بیان فرمائی ہیں:

1۔ ڈرنے والے: جب اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں۔ یہاں ڈرنے سے مراد یہ ہے کہ وہ اللہ کے جلال و عظمت اور اس کی بے نیازی اور ناراضگی سے ڈرتے ہیں۔

2۔ ایمان میں اضافہ: اللہ کی آیات سن کر ان کے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے۔ ان کے ایمان کی کیفیت میں زیادتی ہوتی ہے۔

3۔ اللہ پہ توکل: مؤمنین اللہ پر ہی بھروسہ کرتے ہیں۔ یعنی وہ اپنے تمام کام اللہ کے سپرد کردیتے ہیں۔ اس کے علاوہ کسی سے نہ امید لگاتے ہیں اور نہ کسی سے ڈرتے ہیں۔

اسی طرح اللہ تعالٰی سورۃ التوبۃ میں مؤمنین کی بہت پیاری پیاری صفات تعلیم فرماتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے: اَلتَّآىٕبُوْنَ الْعٰبِدُوْنَ الْحٰمِدُوْنَ السَّآىٕحُوْنَ الرّٰكِعُوْنَ السّٰجِدُوْنَ (پ 11،التوبۃ: 112) ترجمہ کنز الایمان: توبہ والے عبادت والے سراہنے والے روزے والے رکوع والے سجدہ والے۔

4۔ توبہ کرنے والے: گناہوں سے توبہ کرنے والے بندوں سے اللہ بہت محبت فرماتا ہے۔ اس لئے مومنین اس پاکیزہ صفت سے متصف ہوتے ہیں۔

5۔ عبادت کرنے والے: مومن بہت عبادت کرنے والے ہوتے ہیں۔ اخلاص اور خشوع و خضوع کے ساتھ نمازیں پڑھتے اور رکوع و سجود بجالاتے ہیں۔

6۔ حمد کرنے والے: اللہ کے کامل ایمان والے بندے ہر حال میں اللہ کی حمد و ثناء میں مصروف رہتے ہیں۔

7۔ روزے رکھنے والے: روزہ اللہ کی محبوب عبادت ہے۔ رب کریم کے مومن بندوں کی یہ صفت بھی قرآن کریم میں بیان فرمائی گئی ہے کہ وہ روزے رکھنے والے ہوتے ہیں۔

8۔ نیکی کی دعوت: نیکی کی دعوت دینے اور برائی سے منع کرنے کی قرآن و احدیث میں بہت تاکید آئی ہے اور قرآن کریم میں یہ مؤمنین کی صفات میں شامل ہے۔

9۔ اللہ کی حدوں کی حفاظت کرنے والے: مؤمن اللہ کی حدوں کی حفاظت کرنے والے ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ عبادات اور معاملات میں جن باتوں کا حکم دیا گیا ہے ان پہ عمل کرتے ہیں اور جن باتوں سے منع کیا گیا ہے ان سے رک جاتے ہیں۔

10۔ مسلمانوں کے دوست: سورۃ المائدۃ میں ربِ کریم نے مومنین کی بہت پیاری صفت تعلیم فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا: اِنَّمَا وَلِیُّكُمُ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوا (پ 6، المائدۃ: 55) ترجمہ کنز العرفان: تمہارے دوست صرف اللہ اور اس کا رسول اور ایمان والے ہیں۔

اللہ نے مومن بندوں کی جو خصوصیات بیان فرمائی ہیں ہمیں چاہئے کہ ان کے ذریعہ اپنے نفس کا محاسبہ کریں اور انہیں اختیار کرنے کی کوشش کریں۔