وصف سے مراد (خوبی اور خامی ) دونوں ہیں لیکن یہ
موقع محل کے مطابق ہر شخص کی طرف وصف یعنی خوبی، خامی کی نسبت کی جا سکتی ہے اسی
طرح قرآن کریم میں مختلف لوگوں کی صفات اور اوصاف بیان کئے گئے ہیں جن میں سے مومن مرد بھی ہے قرآن پاک
میں بیسیوں مقامات پر مؤمنین کے بے شمار اوصاف بیان کئے گئے ہیں جن میں سے چند یہ
ہیں:
1۔ ایمان والے: یعنی ایمان شرط اول ہے۔
2۔الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ
صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) (پ18،
المومنون: 2) ترجمہ کنز العرفان: جو اپنی
نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں۔ ایمان والے خشوع وخضوع کے ساتھ نماز ادا کرتے
ہیں اس وقت ان کے دلوں میں اللہ تعالی کا خوف ہوتا ہے ان کے اعضاء ساکن ہوتے ہیں۔
3۔ وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ
اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳) (پ
18، المومنون: 3) ترجمہ کنز العرفان: اوروہ
جو فضول بات سے منہ پھیرنے والے ہیں۔ فلاح پانے والے مومنوں کا ایک وصف یہ ہے کہ
وہ ہر لہو و باطل سے بچے رہتے ہیں۔
4۔ وَ الَّذِیْنَ هُمْ
لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴)
(پ 18، المومنون: 4) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں۔ مومنین
پابندی کے ساتھ اور ہمیشہ اپنے مالوں پر فرض ہونے والی زکوۃ دیتے ہیں بعض مفسرین
نے اس آیت میں لفظ (زکاۃ) سے تزکیۂ نفس بھی مراد لیا ہے۔
5۔ وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى
صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹)
(پ 18، المومنون: 8) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے
ہیں۔ کامیابی حاصل کرنے والے وہ مومن ہیں جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں اور
انہیں ان کے وقتوں میں شرائط وآداب کے ساتھ پابندی سے ادا کرتے ہیں۔
اللہ پاک ہمیں بھی ان صفات کو اپنانے اور ان پر عمل
کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین