حضور اکرم نور مجسم شاہ بنی ادم صلی اللہ تعالی علیہ والہ  وسلم نے بہت سے مقامات پر اپنے صحابہ کرام علیہم الرضوان اور امت کی رہنمائی فرمائی۔ آئیں ہم ان میں سے پانچ احادیث مبارکہ سنتے ہیں جن میں نبی رحمت صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام اور تمام امت کی رہنمائی فرمائی اور ان کی تربیت فرمائی:

(1) پانچ کے بدلے پانچ: رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ پانچ چیزیں پانچ چیزوں کے بدلے میں ہیں ، عرض کی گئی کہ یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم وہ پانچ چیزوں کے بدلے پانچ چیزیں کیا ہیں؟ فرمایا ( 1 ) جو بھی قوم معاہدہ کی خلاف ورزی کرتی ہے، اس پر ان کے دشمن مسلط کر دیے جاتے ہیں (2) جولوگ ( عوام و حکمران وغیرہ ) اللہ کے نازل کردہ حکم کے خلاف فیصلہ کریں، تو ان پر فقیری ( دوسروں کی محتاجی، بھیک ) مسلط کر دی جاتی ہے (3) جس قوم میں فحاشی عام ہو جاتی ہے، ان پر موت بکثرت مسلط کر دی جاتی ہے (4) جن لوگوں نے زکوۃ کو روک لیا، ان سے بارشیں روک لی جاتی ہیں (5) جس قوم نے ناپ تول میں کمی کی، اس قوم کی پیداوار کم ہو جاتی ہے، وہ قحط سالی میں مبتلا کر دئے جاتے ہیں ۔ (الترغيب والترهيب : 2/16 ، حدیث : 765 ۔ صحيح الجامع : 3240 ، الزواجر : 1/170)

(2) 5 چیزیں جو ہمارے نبی سے پہلے کسی کونہ ملیں: نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: مجھے 5 ایسی چیزیں عطا کی گئیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں۔ (1) ایک مہینے کی مسافت پر دشمن پر میرا رعب ڈال دیا گیا۔ (2) ساری زمین کو میرے لیے جائے نماز اور پاک کرنے والی بنا دیا گیا ہے۔ لہذا میرے امتی کو جہاں نماز کا وقت آجائے ، وہ وہیں نماز پڑھ لے۔ (3) میرے لیے مال غنیمت حلال کر دیا گیا ہے جبکہ اس سے پہلے یہ کسی کے لیے حلال نہ تھا۔ (4) مجھے شفاعت کبری عطا کی گئی ہے۔ (5) پہلے نبی صرف اپنی قوم کے لیے آیا کرتے تھے، جبکہ میں تمام لوگوں کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں ۔ ( صحیح بخاری : 335 ، راوی : سید نا جابر بن عبد الله )

(3) رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: آدمی کا پاؤں قیامت کے دن اس کے رب کے پاس سے نہیں ہٹے گا یہاں تک کہ اس سے پانچ چیزوں کے بارے پوچھ لیا جائے: (1) اس کی "عمر" کے بارے میں کہ اسے کہاں صرف کیا (2) اس کی جوانی کے بارے میں کہ اسے کہاں کھپایا (3) اس کے "مال" کے بارے میں کہ اسے کہاں سے کمایا (4) اور یہ مال کس چیز میں خرچ کیا، اور (5) اس کے "علم" کے بارے میں کہ اس پر کہاں تک عمل کیا۔ ( جامع ترمذى، مشكوة المصابيح : 5197)

(4) حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ منافق پانچ چیزوں سے محروم رہتا ہے (1)دین کی سمجھ بوجھ سے محروم ہوتا ہے (2)زبان کی رکھوالی سے محروم ہوتاہے (3)چہرے کی رونق سے محروم ہوتا ہے (4) مسلمانوں کی محبت سے محروم ہوتا ہے(5) دل کے نور سے محروم ہوتا ۔ (تنبیہ الغافلین، حصہ (1)صفحہ (286)مکتبہ نوریہ رضویہ)

(5) رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: محشر کے روز جو شخص پانچ چیزیں لے کر آئے گا وہ ایمان کے ساتھ جنت میں داخل ہوگا (1)جس شخص نے پانچ نمازوں کے وضو اور رکوع اور سجود کا خیال رکھتے ہوئے ان کے اوقات میں ان کی حفاظت کی(2) جس شخص نے خوش دلی سے زکوۃ دی پھر فرمایا کہ ایسا تو مومن ہی کر سکتا ہے(3) جس شخص نے رمضان کے روزے رکھے (4)جس شخص نےاستطاعت رکھنے پر حج کیا(5) جس نے امانت ادا کی۔ (تنبیہ الغافلین، حصہ 1 ، صفحہ537 مکتبہ نوریہ رضویہ مترجم)

اللہ پاک ہمیں ان تمام باتوں پر عمل کی توفیق عطا فرمائے ۔


اللہ تعالی نے اس کائنات میں حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ واٰلہ وسلم کو معلم کائنات بنا کر بھیجا تاکہ آقائے  دو جہاں صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اپنی امت کی رہنمائی فرمائیں، اللہ پاک نے آپ پر قرآن کریم کو نازل کیا تو آپ صلی اللہ تعالی علیہ واٰلہ وسلم نے اپنی امت کی تربیت فرمائی اور بعض جگہ اپنی احادیث مبارکہ کے ساتھ تربیت فرمائی تاکہ آپ کی امت سیدھی راہ پر چلے اور سیدھی راہ سے بھٹک نہ جائے آئیے تربیت کے موضوع پہ احادیث مبارکہ کا مطالعہ فرمائیے:

(1) ﷲ تعالیٰ اس کو جنتی لکھ دے گا: حضرت ابو سعید رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے راوی، کہ فرماتے ہیں حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم : ’’پانچ چیزیں جو ایک دن میں کرے گا، اﷲ تعالیٰ اس کو جنتی لکھ دے گا: (1) جو مریض کو پوچھنے جائے اور (2) جنازے میں حاضر ہو اور (3) روزہ رکھے اور (4) جمعہ کو جائے اور (5) غلام آزاد کرے۔‘‘ ( الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان ‘‘ ، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجمعۃ، الحدیث : 2760 ، ج 4 ، ص191)

(2) اﷲ عزوجل کی ضمان میں آجائے گا: حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’پانچ چیزیں ہیں کہ جو ان میں سے ایک بھی کرے، اﷲ عزوجل کی ضمان میں آجائے گا۔ (1) مریض کی عیادت کرے (2) یا جنازہ کے ساتھ جائے (3) یا غزوہ کو جائے (4) یا امام کے پاس اس کی تعظیم و توقیر کے ارادہ سے جائے (5) یا اپنے گھر میں بیٹھا رہے کہ لوگ اس سے سلامت رہیں اور وہ لوگوں سے۔‘‘ ( ’’ المسند ‘‘ للامام أحمد بن حنبل، حدیث معاذ بن جبل رضی اﷲ عنہ، الحدیث : 22154، ج 8 ، ص 255)

(3) انبیاء کرام علیہم السلام کی سنت : حضرت ابوہریر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی، کہ رسول اﷲصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ’’پانچ چیزیں فطرت سے ہیں ، یعنی انبیائے سابقین علیہم السلام کی سنت سے ہیں ۔ (1) ختنہ کرنا اور (2) موئے زیرِ ناف مونڈنا اور (3) مونچھیں کم کرنا اور (4) ناخن ترشوانا اور (5) بغل کے بال اُکھیڑنا۔(صحیح مسلم ،کتاب الطھارۃ،باب خصال الفطرۃ،الحدیث: 50۔(257) ،ص 153)

(4) تاحدِ نظر مخلوق کو جلادیں: حضرت ابو موسیٰ سے فرماتے ہیں کہ ہم میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ چیزیں بتانے کے لئے قیام فرمایا : یقیناً الله تعالیٰ نہ سوتا ہے نہ سونا اس کے لائق ہے ، پلہ یا رزق جھکاتا یا اٹھاتاہے اس کی بارگاہ میں رات کے اعمال دن کے اعمال سے پہلے اور دن کے اعمال رات کے اعمال سے پہلے پیش ہوجاتے ہیں اس کا پردہ نور ہے اگر پردہ کھول دے تو اس کی ذات کی شعاعیں(تجلیات) تاحدِ نظر مخلوق کو جلادیں۔ ( مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:91 )

(5) اِسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے: حضرت سیِّدُنا ابو عبد الرحمٰن عبد اللہ بن عُمَر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:میں نے رسولِ پاک صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم کو ارشاد فرماتے سنا کہ ”اِسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے: اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ پاک کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور بےشک حضرت محمد صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم اللہ کے بندے اور رسول ہیں، نماز قائم کرنا ، زکوٰۃ دینا، بیْتُ اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔“ ( مسلم، کتاب الایمان، باب ارکان الاسلام...الخ، ص 37، حدیث:113)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

تربیت کے لغوی معنی ادب سکھانا ، ، کسی کی اصلاح کرنا،

اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو لوگوں کی طرف اس لیے مبعوث فرمایا تاکہ ‏لوگوں کی تربیت کی جائے ۔حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مختلف اوقات میں اور مختلف انداز (کبھی ‏اقوال سے اور کبھی افعال)سے اپنے غلاموں کی تربیت فرمائی۔کبھی حضور علیہ السلام کا انداز ‏یہ رہا کہ آپ نے اعداد میں اپنی امت کی تربیت فرمائی۔درج ذیل میں حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ‏وہ پانچ فرامین بیان کیے جائیں گے ۔جن میں حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پانچ چیزوں کو ذکر فرمایا کر اپنی ‏امت کی رہنمائی فرمائی:‏

‏(1) مسلمان کے پانچ حقوق ہیں: پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک مسلمان پر دوسرے مسلمان کے حقوق کو بیان فرمایا ‏جیسا کہ بخاری شریف میں ہے ۔ عن أَبَی هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ خَمْسٌ : رَدُّ ‏السَّلَامِ ، وَعِيَادَةُ الْمَرِيضِ، وَاتِّبَاعُ الْجَنَائِزِ ،وَإِجَابَةُ الدَّعْوَةِ، وَتَشْمِيتُ الْعَاطِسِ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :’’ پانچ چیزیں مسلمان کے مسلمان ‏پر حقوق میں شامل ہیں : (1)سلام کا جواب دینا (2) دعوت قبول کرنا (3)جنازے میں حاضر ہونا (4)بیمار ‏کی عیادت کرنا (5)اور جب چھینکنے والا اللہ کی تعریف کرے ( الحمدللہ کہے ) تو اسے دعا دینا ( یرحمك اللہ کہنا ) ۔ ‏ ( صحیح بخاری،کتاب الجنائز، باب الأمر باتباع الجنائز، 244/1الحدیث:1240)‏

‏(2) پانچ چیزوں کو پانچ سے پہلے غنیمت جانو: حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے، ‏حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا ’’پانچ چیزوں کو پانچ سے پہلے غنیمت جانو۔ (1) اپنے ‏بڑھاپے سے پہلے جوانی کو۔ (2)اپنی بیماری سے پہلے صحت کو۔(3) اپنی محتاجی سے پہلے مالداری کو۔(4) اپنی ‏مصروفیت سے پہلے فراغت کو۔(5) اپنی موت سے پہلے زندگی کو۔ ‏‏(مشکوٰۃ المصابیح ،کتاب،الرقاق، الفصل الثانی، 719/2 الحدیث:5173 )‏

‏(3) پانچ چیزوں کے بارے میں سوال ہو گا: حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی ‏کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن انسان کے قدم نہ ہٹیں گے حتّٰی کہ اس سے ‏پانچ چیزوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ (1)اس کی عمر کے بارے میں کہ کس چیز میں خرچ ‏کی (2)اس کی جوانی کے بارے میں کہ کس کام میں گزری (3، 4)اس کے مال کے بارے میں کہ کہاں ‏سے کمایا اور کہاں خرچ کیا (5) اس کے علم کے بارے میں کہ اس پر کتنا عمل کیا۔ ‏( ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ و الرقائق و الورع، باب فی القیامۃ، 4 / 188، الحدیث: 2424 بیروت)‏‏ ‏

‏(4) پانچ ہلاک کر دینے والی چیزیں: حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں ، رسولِ کریم صَلَّی ‏اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ہماری طرف توجہ فرمائی اور ارشاد فرمایا: ’’اے مہاجرین! جب تم پانچ ‏کاموں میں مبتلا کر دئیے جاؤ (تو تمہارا کیا حال ہو گا) اور میں خدا سے پناہ مانگتا ہوں کہ تم ان کاموں میں مبتلا ‏ہو جاؤ:

(1)جب کسی قوم میں بے حیائی کے کام اِعلانیہ ہونے لگ جائیں تو ان میں طاعون اور وہ بیماریاں عام ‏ہو جاتی ہیں جو پہلے کبھی ظاہر نہ ہوئی تھیں (2) جب لوگ ناپ تول میں کمی کرنے لگ جاتے ہیں تو ان پر ‏قحط اور مصیبتیں نازل ہوتی ہیں اور بادشاہ ان پر ظلم کرتے ہیں (3) جب لوگ زکوٰۃ کی ادائیگی چھوڑ دیتے ‏ہیں تو اللہ تعالیٰ بارش کو روک دیتا ہے،اگر زمین پر چوپائے نہ ہوتے تو آسمان سے پانی کا ایک قطرہ بھی نہ ‏گرتا (4) جب لوگ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے عہد کو توڑ دیتے ہیں تو اللہ ‏تعالیٰ ان پر دشمنوں کو مسلط کر دیتا ہے اوروہ ان کا مال وغیرہ سب کچھ چھین لیتے ہیں ۔ (5) جب مسلمان ‏حکمران اللہ تعالیٰ کے قانون کو چھوڑ کردوسرا قانون نافذکرتے ہیں ۔اور اللہ تعالیٰ کے احکام میں سے کچھ پر ‏عمل کرتے اور کچھ کو چھوڑدیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کے درمیان اختلاف پیدا فرما دیتا ہے۔ ( ابن ماجہ، کتاب الفتن باب العقوبات 2/ 496، الحدیث: 1818 ضیاء القرآن) ‏

‏(5) پانچ چیزیں انبیاء کی سنت ہیں: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعا لیٰ عنہ سے مروی، کہ رسول اﷲ صلَّی ‏ اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ’’پانچ چیزیں فطرت سے ہیں ، یعنی انبیاء سابقین علیہم السلام کی سنت سے ‏ہیں ۔ (1) ختنہ کرنا اور(2) موئے زیرِ ناف مونڈنا اور (3) مونچھیں کم کرنا اور (4)ناخن ترشوانا اور (5) ‏بغل کے بال اُکھیڑنا۔ ( صحیح مسلم ،کتاب الطھارۃ،باب خصال الفطرۃ،1/ 161 الحدیث: 597 رحمانیہ)‏

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے فرامین پر عمل کرنے کی توفیق فرمائے اورحضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


ایک مسلمان کی زندگی میں پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی احادیث مبارکہ کی بے انتہا اہمیت ہے ‏کلام اللہ( قرآن مجید) کے بعد کلام رسول (حدیث شریف) کا ہی درجہ ہے ، کوئی بھی کلام اس سے بڑھ نہیں ‏سکتا۔

حدیث مبارک ہی سے انسان کو معرفتِ الہی حاصل ہوتی ہے اور معرفتِ الہی ہی توحید کی اصل ہے، حدیث ‏مبارک ہی مسلمان کو عبادت کا طریقہ سکھاتی ہیں اور عبادات کا شرعی مفہوم بھی احادیث سے ہی ملتا ہے ‏حدیث مبارکہ زندگی کے ہر ہر شعبے میں رہنمائی فرماتی ہیں، خواہ وہ سیاسی شعبہ ہو یا کاروباری خواہ وہ سائنس ہو ‏یا نجی زندگی، دینی معاملات ہوں یا دنیوی۔

پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے چند وہ فرامین پڑھیے جس میں پانچ چیزوں کے بیان سے تربیت فرمائی ہے اور عمل کی نیت کیجئے ‏:

‏(1) حضرت سیِّدُنا ابو عبد الرحمٰن عبد اللہ بن عُمَر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:میں نے رسولِ پاک صلّی ‏اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم کو ارشاد فرماتے سنا کہ ”اِسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے: اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ پاک ‏کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور بےشک حضرت محمد صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم اللہ کے بندے اور رسول ‏ہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ دینا، بیْتُ اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔“‏‏( بخاری، كتاب الايمان، باب دعائكم ايمانكم، 1/ 14، حدیث:8۔ مسلم، کتاب الایمان، باب ارکان ‏الاسلام...الخ، ص 37، حدیث:113)‏

‏(2) حضرت ابو موسیٰ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ہم میں نبیِّ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ چیزیں بتانے ‏کیلئے قیام فرمایا: (1) یقینًا الله تعالٰی نہ سوتا ہے نہ سونا اس کے لائق ہے (2) پلہ یا رزق جھکاتا یا اٹھاتاہے (3) اس کی بارگاہ میں رات کے اعمال دن کے اعمال سے پہلے اور دن کے اعمال رات کے اعمال سے پہلے پیش ‏ہوجاتے ہیں (4) اس کا پردہ نور ہے ‏ (5) اگر پردہ کھول دے تو اس کی ذات کی شعاعیں(تجلیات) تاحدِ نظر مخلوق کو جلادیں ۔‏(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 ، حدیث نمبر:91)‏

مراۃ المناجیح میں ہے : یعنی آپ وعظ کے لیے کھڑے ہوئے اور وعظ میں یہ پانچ چیزیں بیان فرمائیں۔ (الله تعالٰی نہ سوتا ہے نہ سونا اس ‏کے لائق ہے) کیونکہ نیند ایک قسم کی موت ہے اسی لیے جنت دوزخ میں نیند نہ ہوگی رب تعالٰی موت سے ‏پاک ہے،نیز نیندتھکن اتارنے اور آرام کے لئے ہوتی ہے۔پروردگار تھکن سے پاک ہے ارشاد فرماتا ‏ہے:"وَمَا مَسَّنَا مِنْ لُغُوبٍ "اس میں ان مشرکین کا رد ہے جو کہتے تھے کہ الله تعالٰی دنیا بنا کر تھک گیا اب دنیا کا ‏کام ہمارے بُت چلا رہے ہیں۔معاذ اللہ

‏‏(اس کا پردہ نور ہے ) یعنی اللہ تعالٰی نور ہے مخلوق کثیف، اس لیے مخلوق اسے نہیں دیکھ سکتی۔مرقاۃ میں ہے کہ ‏ہمارے حضور نے اپنے رب کو دنیا میں اس لیے دیکھ لیا کہ حضور خود نور ہوگئے تھے نیز حضور نے دعا مانگی ‏تھی۔"وَاجْعَلنِی نُورًا"خدایا مجھے نور بنادے حضور کی دعا قبول ہوئی اور آپ نور ہوگئے۔

‏(اگر پردہ کھول دے تو اس کی ذات کی شعاعیں(تجلیات) تاحدِ نظر مخلوق کو جلادیں) یہ طاقت فرشتوں کو بھی ‏اور دیگر مخلوقات کو بھی نہیں ہے یہ طاقت تو ہمارے حضور کی تھی کہ معراج میں عین ذات کو بغیرحجاب دیکھا ‏اورپلک بھی نہ جھپکایا رب تعالٰی فرماتاہے:"مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَمَا طَغٰی"۔‏ ‏(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 ، حدیث نمبر:91)‏

‏(3) حضرت ابودرداء سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یقینًا اللہ ‏تعالٰی اپنی مخلوق میں ہر بندہ کے متعلق پانچ چیزوں سے فارغ ہوچکا ہے اس کی موت سے، اس کے عمل سے ہر ‏حرکت وسکون سے اور اس کے رزق سے۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 ، حدیث نمبر:113)‏

اس حدیث کی شرح میں ہے: ‏ یعنی اٹل فیصلہ فرماچکا ورنہ رب تعالٰی مشغولیت اور فراغت سے پاک ہے اگرچہ رب تعالٰی کا فیصلہ ہر قسم کا ہو ‏چکا ہے مگر خصوصیت سے ان پانچوں کا ذکر اس لیے فرمایا کہ انسان کو ان کی فکر زیادہ رہتی ہے مطلب یہ ہے ‏کہ تم ان فکروں میں زندگی برباد کیوں کرتے ہو جو فیصلہ ہوچکا وہ ہو کر رہے گا۔ ‏(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:113)‏

‏(4) حضرت سیدنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ دو عالَم کے مالک ومختار ، مکی مَدَنی سرکار صَلَّی ‏ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : ’’ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق ہیں : سلام کا جواب ‏دینا ، بیمار کی عیادت کرنا ، جنازوں کے پیچھے چلنا ، دعوت قبول کرنا اور چھینک کا جواب دینا۔ ‘‘‏(فیضان ریاض الصالحین جلد:3 حدیث نمبر:238)‏

‏اللہ پاک ہمیں ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم النبین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


معاشرے کے افراد سے بُری خصلتوں کو دور کر کے انہیں اچھی خصلتوں سے آراستہ کرنا انبیائے کرام علیہمُ السّلام کا طریقہ ہے۔ ‏نور والے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا اندازِ تربیت ہمارے لئے بہترین نمونہ ہے۔ الله پاک کے سب سے آخری نبی ‏حضرت محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مختلف مواقع پر اپنی اُمت کی تربیت فرمائی۔ ان میں سے رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا پانچ چیزوں ‏کے بیان سے اپنی اُمت کی تربیت فرمانا ملاحظہ کیجئے۔

‏(1)ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حقوق‏: دوعالَم کے مالک ومختار، مکی مَدَنی مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ‏ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق ہیں: سلام کا جواب دینا، بیمار کی عیادت کرنا، جنازوں کے پیچھے چلنا، دعوت قبول کرنا ‏اور چھینک کا جواب دینا۔(فیضان ریاض الصالحین، 3/295، حدیث:238)‏

‏(2)اسلام پانچ چیزوں پر قائم کیا گیا: نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اسلام پانچ چیزوں پر قائم کیا گیا: اس کی گواہی کہ الله ‏کے سوا کوئی معبود نہیں، محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس کے بندے اور رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ دینا، حج کرنا اور رمضان کے ‏روزے رکھنا۔(مراٰۃ المناجیح،1/27)‏

‏(3)شہید پانچ ہیں: رسولُ الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ شہید پانچ ہیں: طاعون والا، پیٹ کی بیماری والا، ڈوبا ہوا، دَب ‏کر مرنے والا اور الله کی راہ کا شہید۔(مراٰۃ المناجیح، 2/413)‏

‏(4)پانچ دعائیں بہت قبول کی جاتی ہیں: نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: پانچ دعائیں بہت قبول کی جاتی ہیں مظلوم کی دعا حتّٰی ‏کہ بدلہ لے لے، حاجی کی دعا حتّٰی کہ لوٹ آئے، غازی کی دعا حتّٰی کہ جنگ بند ہو جائے، بیمار کی دعا حتّٰی کہ تندرست ہو جائے، ‏مسلمان بھائی کی پس پشت دعا۔(مراٰۃ المناجیح، 3/303)‏

‏(5)پانچ چیزوں سے پناہ مانگنا: نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پانچ چیزوں سے پناہ مانگتے تھے، بزدلی سے، بخل سے، بُری عمر سے، سینوں ‏کے فتنوں اور قبر کے عذاب سے۔

بُری عمر سے مراد بڑھاپے کی وہ حالت ہے جب اعضاء جواب دے جائیں اور انسان اپنے گھر والوں پر بوجھ بن جائے۔

‏(مراٰۃ المناجیح، 4/61)‏

اللہ پاک ہمیں رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ان فرامین پر عمل پیرا ہونے کی توفیقِ رفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم