امجد عالم
(درجۂ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضان مدینہ راولپنڈی ، پاکستان)
تربیت کے لغوی
معنی ادب سکھانا ، ، کسی کی اصلاح کرنا،
اللہ تعالیٰ
نے اپنے پیارے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو لوگوں کی طرف اس لیے مبعوث فرمایا تاکہ
لوگوں کی تربیت کی جائے ۔حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مختلف اوقات میں اور مختلف انداز (کبھی اقوال سے اور کبھی افعال)سے اپنے غلاموں کی تربیت فرمائی۔کبھی
حضور علیہ السلام کا انداز یہ رہا کہ آپ
نے اعداد میں اپنی امت کی تربیت فرمائی۔درج ذیل میں حضور صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے
وہ پانچ فرامین بیان کیے جائیں گے ۔جن میں حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پانچ چیزوں کو ذکر فرمایا کر اپنی امت کی
رہنمائی فرمائی:
(1)
مسلمان کے پانچ حقوق ہیں: پیارے آقا
صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک مسلمان پر دوسرے مسلمان کے حقوق کو بیان
فرمایا جیسا کہ بخاری شریف میں ہے ۔ عن أَبَی هُرَيْرَةَ
رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ خَمْسٌ : رَدُّ
السَّلَامِ ، وَعِيَادَةُ الْمَرِيضِ، وَاتِّبَاعُ الْجَنَائِزِ ،وَإِجَابَةُ
الدَّعْوَةِ، وَتَشْمِيتُ الْعَاطِسِ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :’’ پانچ چیزیں مسلمان کے مسلمان پر
حقوق میں شامل ہیں : (1)سلام کا جواب دینا (2) دعوت قبول کرنا (3)جنازے میں حاضر ہونا (4)بیمار کی عیادت کرنا (5)اور جب چھینکنے
والا اللہ کی تعریف کرے ( الحمدللہ کہے ) تو اسے دعا دینا ( یرحمك اللہ کہنا ) ۔ ( صحیح بخاری،کتاب الجنائز، باب
الأمر باتباع الجنائز، 244/1الحدیث:1240)
(2)
پانچ چیزوں کو پانچ سے پہلے غنیمت جانو: حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے،
حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا ’’پانچ چیزوں کو پانچ سے پہلے
غنیمت جانو۔ (1) اپنے بڑھاپے سے پہلے جوانی کو۔ (2)اپنی بیماری سے پہلے صحت کو۔(3) اپنی محتاجی سے پہلے مالداری کو۔(4) اپنی
مصروفیت سے پہلے فراغت کو۔(5) اپنی موت
سے پہلے زندگی کو۔ (مشکوٰۃ المصابیح ،کتاب،الرقاق، الفصل الثانی، 719/2 الحدیث:5173 )
(3)
پانچ چیزوں کے بارے میں سوال ہو گا:
حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی کریم
صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: قیامت کے
دن انسان کے قدم نہ ہٹیں گے حتّٰی کہ اس سے پانچ چیزوں کے بارے میں سوال کیا جائے
گا۔ (1)اس کی عمر کے بارے میں کہ کس چیز میں
خرچ کی (2)اس کی جوانی کے بارے میں کہ کس
کام میں گزری (3، 4)اس کے مال کے بارے میں
کہ کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا (5) اس کے علم کے بارے میں کہ اس پر کتنا عمل
کیا۔ ( ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ و الرقائق و الورع، باب فی القیامۃ، 4 / 188،
الحدیث: 2424 بیروت)
(4)
پانچ ہلاک کر دینے والی چیزیں: حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی
عَنْہُمَا فرماتے ہیں ، رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَ نے ہماری طرف توجہ فرمائی اور ارشاد فرمایا: ’’اے مہاجرین! جب تم پانچ کاموں میں مبتلا کر دئیے جاؤ (تو تمہارا کیا حال ہو گا) اور میں خدا سے پناہ مانگتا ہوں کہ تم ان کاموں میں مبتلا ہو جاؤ:
(1)جب کسی قوم میں بے حیائی کے کام اِعلانیہ ہونے لگ جائیں تو ان میں طاعون اور وہ بیماریاں عام ہو جاتی
ہیں جو پہلے کبھی ظاہر نہ ہوئی تھیں (2) جب
لوگ ناپ تول میں کمی کرنے لگ جاتے ہیں تو ان پر قحط اور مصیبتیں نازل ہوتی ہیں اور بادشاہ ان پر ظلم کرتے ہیں (3) جب لوگ زکوٰۃ کی ادائیگی چھوڑ دیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ بارش کو روک دیتا ہے،اگر زمین
پر چوپائے نہ ہوتے تو آسمان سے پانی کا ایک قطرہ بھی نہ گرتا (4) جب لوگ اللہ
تعالیٰ اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے عہد کو
توڑ دیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان پر
دشمنوں کو مسلط کر دیتا ہے اوروہ ان کا
مال وغیرہ سب کچھ چھین لیتے ہیں ۔ (5) جب مسلمان حکمران اللہ تعالیٰ کے قانون کو
چھوڑ کردوسرا قانون نافذکرتے ہیں ۔اور اللہ تعالیٰ کے احکام میں سے کچھ پر عمل کرتے اور کچھ کو چھوڑدیتے ہیں
تو اللہ تعالیٰ ان کے درمیان اختلاف پیدا
فرما دیتا ہے۔ ( ابن ماجہ، کتاب
الفتن باب العقوبات 2/ 496، الحدیث: 1818
ضیاء القرآن)
(5)
پانچ چیزیں انبیاء کی سنت ہیں:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعا لیٰ عنہ سے مروی، کہ رسول اﷲ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ’’پانچ چیزیں فطرت سے
ہیں ، یعنی انبیاء سابقین علیہم السلام کی
سنت سے ہیں ۔ (1) ختنہ کرنا اور(2) موئے
زیرِ ناف مونڈنا اور (3) مونچھیں کم کرنا
اور (4)ناخن ترشوانا اور (5) بغل کے بال اُکھیڑنا۔ ( صحیح مسلم ،کتاب الطھارۃ،باب خصال الفطرۃ،1/ 161 الحدیث: 597 رحمانیہ)
اللہ پاک سے
دعا ہے کہ ہمیں حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے فرامین پر عمل کرنے کی
توفیق فرمائے اورحضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنتوں پر عمل کرنے کی
توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم