محمد عبد المبین عطاری (درجۂ رابعہ جامعۃ
المدينہ فيضان امام فیصل آباد ، پاکستان)
رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم نے تعلیم و تربیت کے مختلف انداز اختیار فرمائے، جن میں ایک مؤثر
طریقہ "اشارے سے تربیت دینا" بھی ہے۔ آپ ﷺ اکثر اوقات بغیر الفاظ کے،
اپنے عمل یا ہاتھ کے اشارے سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو سکھایا کرتے
تھے۔ ذیل میں چند احادیث اور ان کی وضاحت پیش کی جا رہی ہے جن میں نبی کریم ﷺ نے
اشارے سے تعلیم دی ہے۔
(1) قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:
بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ هَكَذَا. وَيُشِيرُ بِإِصْبَعَيْهِ فَيَمُدُّ بِهِمَا
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں اور قیامت
اتنے نزدیک نزدیک بھیجے گیے ہیں اور نبی کریم ﷺ نے اپنی دو انگلیوں کے اشارہ سے
(اس نزدیکی کو) بتایا پھر ان دونوں کو پھیلایا۔ (صحیح بخاری، کتاب الرقاق ، باب
قول النبی بعثت أنا والساعۃ ، ج 08 ، صفحہ 105، حدیث نمبر 6503)
اس کا مقصد یہ تھا کہ انسان غفلت چھوڑ کر نیک
اعمال کی طرف متوجہ ہو، توبہ کرے، اور زندگی کو آخرت کی تیاری کے مطابق گزارے۔
(2) قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: لَا
تَحَاسَدُوا، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَلَا
يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَكُونُوا، عِبَادَ اللهِ! إِخْوَانًا. الْمُسْلِمُ
أَخُو الْمُسْلِمِ، لَا يَظْلِمُهُ، وَلَا يَخْذُلُهُ، وَلَا يَحْقِرُهُ. التَّقْوَى
هَاهُنَا وَيُشِيرُ إِلَى صَدْرِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ بِحَسْبِ امْرِئٍ مِنَ
الشَّرِّ أَنْ يَحْقِرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ، كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ
حَرَامٌ: دَمُهُ، وَمَالُهُ، وَعِرْضُهُ
رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک دوسرے سے حسد نہ کرو، ایک دوسرے کے لیے دھوکے سے قیمتیں
نہ بڑھاؤ، ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، ایک دوسرے سے منہ نہ پھیرو، تم میں سے کوئی
دوسرے کے سودے پر سودا نہ کرے اور اللہ کے بندے بن جاؤ جو آپس میں بھائی بھائی ہیں۔
مسلمان (دوسرے) مسلمان کا بھائی ہے، نہ اس پر ظلم کرتا ہے، نہ اسے بے یارو مددگار
چھوڑتا ہے اور نہ اس کی تحقیر کرتا ہے۔ تقویٰ یہاں ہے۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نے اپنے سینے کی طرف تین بار اشارہ کیا، (پھر فرمایا): ”کسی آدمی کے برے ہونے کے لیے
یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کی تحقیر کرے، ہر مسلمان پر (دوسرے) مسلمان
کا خون، مال اور عزت
حرام ہے ۔“ (صحیح مسلم ، كتاب البر
والصلۃ والآداب،باب تحريم ظلم المسلم وخذلہ واحتقاره ودمہ وعرضہ ومالہ، ج04 ، صفحہ 1986، حدیث نمبر 2563)
یہ حدیث ہمیں
سکھاتی ہے کہ ایک سچا مسلمان وہی ہے جو دوسروں کے لیے خیر خواہی، عزت، اور امن کا
ذریعہ بنے۔ دوسروں کی عزت، جان اور مال کا احترام کرنا اسلامی معاشرت کی بنیاد ہے۔
ہمیں چاہیے کہ دلوں سے حسد، بغض، اور نفرت کو نکال کر، محبت، خلوص، اور بھائی چارے
کو فروغ دیں۔ یہی وہ اخلاقی بنیادیں ہیں جن پر ایک مثالی اسلامی معاشرہ قائم ہو
سکتا ہے۔
ان احادیث
مبارکہ کے علاوہ، نبی کریم ﷺ نے اپنی زبان مبارک اور اشاروں سے امت کو ہدایت کے
روشن راستے دکھائے۔ آپ ﷺ کے الفاظ اور عمل ہماری زندگیوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔ دعا
ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ان پیغاموں کو سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق دے،
تاکہ ہم بھی اپنی زندگیوں کو انوارِ نبوت سے منور کر سکیں۔ آمین۔