اے عاشقان نماز! اللہ کریم کی رحمت سے ہمیں بے شمار انعامات عنایت ہوئے ہیں الحمدللہ ان میں سے نماز بھی ایک عظیم الشان انعام ہے، اسی طرح نماز باجماعت کی دولت بھی کوئی معمولی انعام نہیں اللہ پاک کے فضل و کرم سے یہ بھی ہمارے لیے بے شمار نیکیاں حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔اللہ پاک قرآن مجید میں سورۃ البقرہ ،آیت نمبر : 43 میں ارشاد فرماتا ہے : وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳)ترجمہ کنز الایمان اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اس یعنی” رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو“ سے مراد یہ ہے کہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھو جماعت کی نماز تنہا نماز پر ستائیس درجے افضل ہے(تفسیر نعیمی جلد 1، ص330)

حدیث: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے چالیس دن نماز فجر اور عشا باجماعت پڑھی اس کو اللہ پاک دو براتیں عطا فرمائے گا ایک نار سے دوسری نفاق سے ۔( تاریخ بغداد، رقم:6231،ج11،ص384 )

حدیث: ابن ماجہ، ابن عمر رضی اللہ عنہما سے راوی کے حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: جو مسجد میں چالیس راتیں نماز عشا باجماعت پڑھے کہ رکعت اولی فوت نہ ہو اللہ تعالی اس کے لیے دوزخ سے آزادی لکھ دیتا ہے۔( ابن ماجہ، ابواب المساجد، حدیث:798،ج1،ص437)

حدیث:صحیح بخاری اور مسلم میں ہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا۔ اعمال میں سے اللہ تعالی کے نزدیک کون سا عمل محبوب ہے ؟ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے فرمایا وقت کے اندر نماز پڑھنا ۔(صحیح بخاری ،ج1، ص194، حدیث: 527)

حدیث: صحیح مسلم میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ نمازیں اور جمعہ سے جمعہ تک اور رمضان سے رمضان تک ان تمام گناہوں کو مٹا دیتے ہیں جوان کے درمیان ہوں جب کہ کبائر سے بچے ( صحیح مسلم ،کتاب الطہارات ،باب الصلاۃ الخمس ،ص144،حدیث:233)

حدیث: ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں جب سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں سخت بیماری حاضر ہوئی حضرت بلال رضی اللہ تعالی عنہ آپ علیہ السلام کو نماز کی اطلاع دینے کے لیے حاضر ہوئے تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ارشاد فرمایا: ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو جماعت کروائے پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھانے میں مشغول تھے تو اتنے میں سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے مبارک طبیعت میں کچھ بہتری محسوس کی اور دو صحابہ کو سہارا کی سعادت عطا فرما کر مسجد کی جانب تشریف لے چلے، کہ آپ علیہ السلام کے مبارک قدم زمین پر لگ رہے تھے حضرت ابوبکر نے آپ علیہ السلام کے مبارک قدموں کی آہٹ محسوس کی تو پیچھے ہٹنے لگے آپ علیہ السلام نے ان کو اشارہ کیا کہ پیچھے نہ ہٹیں پھر آپ علیہ السلام صدیق اکبر کے قلب کی جانب بیٹھ گئے، صدیق اکبر کھڑے ہو کر اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے صدیق اکبر حضور کی اقتدا میں نماز پڑھ رہے تھے اور لوگ صدیق اکبر کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے ۔(بخاری،ج1، ص284، حدیث: 713ملخصاً)

پیارے اسلامی بھائیو! سنا آپ نے نماز کی جماعت کی کیا فضیلت ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی جماعت سے کیسی محبت تھی کہ بیمار ہونے کے باوجود جماعت نہیں ترک کی امتی کو بھی جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنی چاہیے۔اللہ پاک نماز باجماعت کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


فقہ حنفی کے مسلک میں ہر عاقل، بالغ مسلمان مرد پر با جماعت نماز ادا کرنا واجبِ عین ہے، یعنی ہر مرد کو مسجد میں جاکر نماز ادا کرنی ہوگی اور اگر مرد گھر میں پڑھیں گے تو ترکِ واجب ہوگا، جو کہ گناہ ہے اور واجب کے ترک پر ہمیشگی اختیار کریں تو یہ گناہِ کبیرہ بن جاتا ہے، ہاں! اگر عذرِ صحیح ہوا، جیسے کسی کو آنکھ کا مسئلہ ہو تو ترکِ جماعت ہو سکتی ہے، نماز تو سندیسہ ہے وصلِ محبوب کا، محبوب کی چوکھٹ میں حاضری کا موقع ہے، جو نماز کے ذریعے سے حاصل ہوتا ہے اور اگر مرد حضرات جماعت کے ساتھ نماز ادا کریں تو اس کی فضیلت مزید بڑھ جاتی ہے۔

1۔حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سرکار ﷺ نے فرمایا:باجماعت نماز ادا کرنا تنہا نماز پڑھنے سے 27 درجے افضل ہے۔(صحیح بخاری، کتاب الاذان، باب فضل صلوۃ الجماعت، جلد1، صفحہ 233)

2۔امیر المؤمنین حضرت عثمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:جس نے کامل وضو کیا اور کسی فرض نماز کی ادائیگی کے لئے چلا اور باجماعت نماز ادا کی تو اس کے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔(الترغیب والترھیب، کتاب الصلوۃ،جلد1، صفحہ 130)

3۔امیر المؤمنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ عزوجل باجماعت نماز ادا کرنے والوں سے خوش ہوتا ہے۔(مسند احمد، مسند عبداللہ بن عمر بن الخطاب، جلد2، صفحہ 309)

4۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:جو اللہ عزوجل کی رضا کے لئے چالیس دن باجماعت تکبیرِ اولیٰ کے ساتھ نماز پڑھے گا، اس کے لئے دو آزادیاں لکھی جائیں گی، ایک جہنم سے، دوسری نفاق سے۔(سنن ترمذی، ابواب الصلوۃ، جلد 1، صفحہ 274)

5۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم، نور مجسم ﷺ نے فرمایا:منافقین پر سب نمازوں سے بھاری فجر اور عشاء کی نماز ہے، اگر جان لیتے کہ ان دونوں نمازوں میں کیا ہے تو ضرور حاضر ہوتے، اگرچہ گھسٹتے ہوئے آتے اور بے شک میں نے ارادہ کیا کہ میں نماز قائم کرنے کا حکم دوں اور کوئی شخص نماز پڑھانے پر مقرر کروں، پھر کچھ لوگوں کو اپنے ساتھ چلنے کے لئے کہوں، جو لکڑی اٹھائے ہوئے ہوں، پھر ان لوگوں کی طرف جاؤں، جو نماز میں حاضر نہیں ہوتے اور ان کے گھروں کو آگ سے جلا دوں۔(صحیح بخاری، کتاب الاذان، جلد1، صفحہ 235)

باجماعت نماز کا درس: باجماعت نماز ادا کرنے کے جہاں بہت سے فضائل احادیث میں مروی ہیں، وہاں نہ پڑھنے کی وعید بھی ہے، جماعت سے متعلق چند احکام ذہن نشین ہونے چاہئے کہ نمازِ جنازہ میں آخری صف میں نماز پڑھنا زیادہ افضل ہے اور اگر فرض نماز میں وضو میں تین بار اعضاء دھونے سے جماعت کی رکعت جاتی ہے تو افضل یہ ہے کہ ایک ایک بار دھو لے۔

اللہ پاک ہمیں پابندی وقت کے ساتھ نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے اور واجبات کو ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے، اللہ تعالیٰ نے بھی ہمیں پابندی وقت کا درس دیا ہے اور نماز بھی پابندیِ وقت کا درس دیتی ہے اور با جماعت نماز ادا کرنا اللہ پاک کو خوش کرنے کا بھی ذریعہ ہے تو جس سے ربّ خوش ہوگیا، اس کا تو بیڑا پار ہو جائے گا۔

کوئی عبادت کی چاہ میں رویا، کوئی عبادت کی راہ میں رویا

عجیب ہے یہ نمازِ محبت کا سلسلہ، کوئی قضا کر کے رویا کوئی ادا کر کے رویا


بے شک اللہ عزوجل نے ہمیں بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے، ان میں سے ایک نعمت باجماعت نماز پڑھنا ہے، اللہ عزوجل کے فضل و کرم سے یہ بھی ہمارے لئے بے شمار نیکیاں حاصل کرنے کا ذریعہ ہے، اللہ عزوجل قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:

ترجمہ کنزالایمان:اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔(پ 1، البقرۃ: 43) اسی آیت مبارکہ کی تفسیر میں ہے:حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس آیت مبارکہ کا مطلب یہ ہے کہ جماعت سے نماز پڑھا کرو، کیونکہ جماعت کی نماز تنہا نماز پر 27 درجے افضل ہے۔(تفسیر نعیمی، جلد 1، صفحہ 330)

نماز باجماعت کی فضیلت ووعید کے متعلق پانچ احادیثِ مبارکہ:

1۔جو شخص چالیس راتیں مسجد میں جماعت کے ساتھ پڑھے کہ عشاء کی تکبیرِ اولیٰ فوت نہ ہو تو اللہ عزوجل اس کے لئے دوزخ سے آزادی لکھ دے گا۔(سنن ابن ماجہ، حدیث 797)

2۔اللہ عزوجل باجماعت نماز پڑھنے والوں کو محبوب(یعنی پیارا) رکھتا ہے۔(مسند امام احمد بن حنبل، حدیث 5112)

خدا سب نمازیں پڑھوں باجماعت

کرم ہو پئے تاجدارِ رسالت

3۔تین آدمی کسی بستی یا جنگل میں ہوں اور وہ جماعت سے نماز نہ پڑھیں تو ان پر شیطان مسلط ہو جاتا ہے، لہٰذا تم جماعت کو لازم پکڑلو، اس لئے کہ بھیڑیا اسی بکری کو کھاتا ہے، جو ریوڑ سے الگ ہوتی ہے۔(سنن ابی داؤد، حدیث 548)

4۔جب بندہ باجماعت نماز پڑھے، پھر اللہ عزوجل سے اپنی حاجت(یعنی ضرورت) کا سوال کرے تو اللہ عزوجل اس بات سے حیا فرماتا ہے کہ بندہ حاجت پوری ہونے سے پہلے واپس لوٹ جائے۔(حلیۃ ال اولیٰ اء، جلد 7، حدیث 10591)

جماعت سے گر تو نمازیں پڑھے گا

خدا تیرے دامن کرم سے بھرے گا

5۔جس نے کامل وضو کیا، پھر فرض نماز کے لئے چلا اور امام کے ساتھ نماز پڑھی تو اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔(صحیح ابن خزیمہ، حدیث 1489)

نیک بختی و بدبختی: ہمیشہ نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنے سے نیک بختی اور تونگری(یعنی دولتمندی) کی برکت حاصل ہوتی ہے اور بدبختی اور مفلسی(یعنی غربت) دور بھاگتی ہے اور جماعت کو ترک کرنے نیز بالکل نماز نہ پڑھنے سے برکت ختم ہو جاتی ہے۔

ہو کرم اے ربِّ رحمت، پئے سرورِ رسالت

نہ نمازِ باجماعت، کی چھٹے کبھی سعادت

نوٹ:اسلامی بہنوں کو جماعت سے نماز ادا کرنے کی شریعت میں اجازت نہیں، لہٰذا ان پر عید کی نماز بھی واجب نہیں ہے اور جمعہ کے بجائے وہ حسبِ معمول ظہر پڑھیں، پانچوں وقت کی نمازیں تنہا اپنے گھر ہی میں پڑھیں، بلکہ اندر کے کمرے میں پڑھیں تو زیادہ بہتر ہے، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:عورت کا دالان(یعنی بڑے کمرے) میں نماز پڑھنا، صحن میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے اور کوٹھری(یعنی چھوٹے سے روم) میں نماز پڑھنا، دالان میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔

کیونکہ عورت کے لئے پردہ بہت اعلیٰ ہے، لہٰذا جس قدر (زیادہ) پردے میں نماز پڑھے گی، اسی قدر بہتر ہوگا۔

اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ اسلامی بھائیوں کو نمازِ باجماعت ادا کرنے اور اسلامی بہنوں کو گھر میں نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


جماعت جمع سے نکلا ہے، جس کے معنی ہیں کسی مقام پر جمع ہوکر سب ایک ہی صف کے ساتھ نماز ادا کریں، نماز ہمارے دینِ اسلام کا دوسرا رکن ہے، اس کے ادا کرنے کے مقامات بھی علیحدہ ہیں، عورتوں کو گھروں میں نماز ادا کرنے، جبکہ مردوں کو باجماعت مسجد میں نماز ادا کرنے کا حکم فرمایا گیا ہے۔

قرآن پاک میں جماعت کا حکم: وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِيْنَ0 (پ1، البقرہ:43)ترجمہ کنزالایمان:رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔

اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرویعنی مسجد میں ایک ہی صف میں سب کے ساتھ نماز باجماعت ادا کروں، نماز تو ہر حالت میں پڑھنا لازم ہے، قرآن حکیم میں نماز کی پابندی کا حکم کثیر مقام پر ہے، لیکن نماز کو اہتمام کے ساتھ پڑھنا بھی بحکمِ شریعت لازم ہے۔

احادیثِ مبارکہ:حضور اکرم ﷺ نے نماز باجماعت پڑھنے پر کافی فضیلت ووعید بیان فرمائی ہے، چنانچہ درج ذیل ہیں۔

صلاۃ الجماعۃ تفضل صلاۃ القذ بسمع وعشرین درجۃ۔یعنی باجماعت نماز ادا کرنا تنہا نماز پڑھنے سے 27 درجے زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔(صحیح بخاری، حدیث 645)

2۔حضرت عبداللہ اور بعض کے نزدیک عمرو بن قیس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضور اکرم ﷺ سے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول ﷺ!مدینے میں کیڑے مکوڑے (سانپ، بچھو وغیرہ)اور درندے بہت ہیں،(اس لئے آپ مجھے گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت عنایت فرما دیں) تو رسول اللہ ﷺ نے پوچھا:کیا تو حی علی الصلوۃ اور حی علی الفلاح سنتا ہے؟(اگر سنتا ہے) تو مسجد میں آ۔(ابوداؤد، حدیث4/1067)

سبحان اللہ سبحان اللہ!!کیا خوبصورت پیغام ہے، نماز باجماعت کا کہ آپ ﷺ نے سخت مشکلات میں بھی نماز باجماعت چھوڑنے کا حکم نہ دیا، بلکہ توکل علی اللہ کا پیغام دیا۔

3۔ جس بستی میں یا جنگل میں تین آدمی ہوں، جن میں با جماعت نماز کا اہتمام نہ کیا جائے تو ان پر یقیناً شیطان غالب آ گیا ہے، پس تم جماعت کو لازم پکڑو، یقیناً بھیڑیا اس بکری کو کھا جاتا ہے، جو ریوڑ سے دور رہتی ہے۔(ابو داؤد، حدیث 7/1070)

4۔ لوگ نماز باجماعت چھوڑنے سے ضرور باز آجائیں، ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا، پھر ان کا شمار غافلوں میں ہونے لگے گا(سنن ابن ماجہ:794)

5۔ قسم ہے اس ذات کی، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یقیناً میں نے ارادہ کیا کہ میں لکڑی اکٹھی کرنے کا حکم دوں، پھر فرض نماز کا حکم دوں کہ اس کے لئے اذان دی جائے، پھر میں کسی ایک آدمی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے اور میں خود ان لوگوں کی طرف جاؤں(جو مسجد میں نہیں آتے) اور ان سمیت ان کے گھروں کو آگ لگا دوں۔(بخاری و مسلم، 5/1068)

ترغیب: پیارے پیارے میٹھے میٹھے مسلمانوں! اللہ کریم کتنا مہربان ہے ہم پرکہ ہمیں نماز جیسی انمول دولت سے نوازا اور اس کے ساتھ ساتھ جماعت کا حکم بھی دیا، تاکہ نماز کے درجات و فضیلت میں اور اضافہ ہو جائے، لہٰذا تمام مسلمانوں کو نماز کی پابندی کرنی چاہیے اور مردوں کو نمازِ باجماعت کا اہتمام ضرور کرنا چاہیے۔


اے عاشقانِ نماز!بے شک اللہ پاک نے ہمیں بے شمار انعامات سے نوازا ہے، الحمدللہ عزوجل ان میں سے ایک عظیم الشان انعام نماز ہے اور باجماعت نماز بھی کسی نعمت سے کم نہیں، اللہ پاک کے فضل و کرم سے یہ بھی کثیر نیکیاں حاصل کرنے کا ذریعہ ہے، اللہ پاک قرآن کریم سورۃ البقرہ آیت 43 میں ارشاد فرماتا ہے: وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِيْنَ0 ترجمہ کنزالایمان:رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔

حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اس یعنی رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو کا مطلب ہے کہ جماعت سے نماز پڑھا کرو، کیونکہ جماعت کی نماز تنہا نماز سے ستائیس27 درجہ افضل ہے۔(تفسیر نعیمی، جلد 1، صفحہ 335)

باجماعت نماز کی فضیلت پر احادیث مبارکہ:

1۔ اللہ عزوجل باجماعت نماز پڑھنے والوں کو محبوب(پیارا)رکھتا ہے۔(مسند احمد، مسند اما احمد بن حنبل، جلد2، صفحہ 309، ح5112)

2۔ جب بندہ باجماعت نماز پڑھے، پھر اللہ پاک سے اپنی حاجت(یعنی ضرورت) کا سوال کرے تو اللہ پاک اس بات سے حیا فرماتا ہے کہ بندہ حاجت پوری ہونے سے پہلے لوٹ جائے۔(حلیۃ ال اولیٰ اء جلد 7، صفحہ 299، حدیث10591)

3۔ مرد کی نماز مسجد میں جماعت کے ساتھ، گھر میں اور بازار میں پڑھنے سے 25 درجے زائد ہے۔(بخاری، جلد 1، صفحہ 233، ح647)

4۔ نماز باجماعت تنہا پڑھنے سے 27 درجہ بڑھ کر ہے۔

5۔ جس نے فجر اور عشاء کی نماز باجماعت پڑھی اور جماعت سے کوئی رکعت فوت نہ ہوئی تو اس کے لئے جہنم و نفاق سے آزادی لکھ دی جاتی ہے۔(شعب الایمان، جلد3، صفحہ 62، حدیث 2875)

درس:اے عاشقانِ نماز! جیسا کہ احادیث مبارکہ سے نماز باجماعت کی فضیلت و اہمیت اور فوائد بھی ظاہر ہو رہے ہیں، لہٰذا اللہ پاک کا پیارا بننے کے لئے، درجات کی بلندی کو پانے کے لئے، جنت میں داخلے کے لئے، جہنم سے آزادی کے لئے، منافقت سے نجات پانے کے لئے، شیطان سے حفاظت کے لئے اور اسی طرح اللہ پاک کی رحمت اور بہت سے فوائد حاصل کرنے کے لئے نماز باجماعت کی پابندی کیجئے اور دوسروں کو بھی نیکی کی دعوت دے کر باجماعت نماز پڑھنے کی ترغیب دلایئے۔


نماز ارکانِ اسلام میں سے ایک رکن ہے، معراج کی رات پیارے آقا  ﷺ کو جو تحفہ دیا گیا، وہ بھی نماز ہی کا تھا، نماز کوئی عام شےنہیں، کیونکہ نماز میں ہی سجدے کی حالت میں بندہ ربّ تعالیٰ کے بہت زیادہ قرب میں ہوتا ہے۔

قارئین کرام!میں آپ کو قرآن کریم کی ایک آیت مبارکہ کی طرف توجہ دلاتی چلوں ،پارہ 1 سورۃ البقرہ کی آیت 43: وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِيْنَ0

ترجمہ کنزالایمان:اور رکوع کرو رکوع کرنے والوں کے ساتھ۔

مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اس آیت مبارکہ کا مطلب یہ ہے کہ جماعت سے نماز پڑھا کرو، کیونکہ جماعت کی نماز تنہا نماز پر27 درجے افضل ہے۔(تدسیر نعیمی، ج1، ص230)

جماعت سے نماز مردوں پر واجب ہے، نیز بلاعذر محض سستی کے سبب نماز کو باجماعت ادا نہ کرنا گناہ ہے، جماعت سے نماز پڑھنے کے بے شمار فضائل ہیں۔

پانچ فرامینِ مصطفیٰ :

1۔مرد کی نماز مسجد میں جماعت کے ساتھ، گھر میں اور بازار میں پڑھنے سے 25 درجے زائد ہے۔(بخاری، جلد 1، صفحہ 233، ح647)

2۔نماز باجماعت تنہا پڑھنے سے 27 درجہ افضل ہے۔(بخاری، جلد 1، صفحہ 232، ح645)

3۔ اللہ عزوجل باجماعت نماز پڑھنے والوں کو محبوب(پیارا)رکھتا ہے۔(مسند امام احمد بن حنبل، ج2، ص309،حدیث 5112)

اے عثمان! جو شخص فجر کی نماز باجماعت ادا کریں، پھر طلوعِ آفتاب تک اللہ کا ذکر کرتا رہے، اس کے لئے حجِ مبرور اور مقبول عمرہ کا ثواب ہے۔(شعب الایمان، جلد 7، صفحہ 138، ح 9762)

5۔جس نے ظہر کی نماز باجماعت پڑھی، اس کے لئے اس جیسی پچیس نمازوں کا ثواب اور جنت الفردوس میں ستر درجات کی بلندی ہے۔(شعب الایمان، جلد 7، صفحہ 138، ح 9762)

قارئین کرام ذرا غور کیجئے! کہ کتنی عظیم الشان فضیلتیں ہیں نماز باجماعت پڑھنے والے کے لئے، اب وہ تو بدنصیب ہی ہے، محروم ہے وہ، جو بلا عذر جماعت سے نماز نہ پڑھے، امید ہے کہ جماعت ترک کرنے والوں کا ان احادیث مبارکہ کو پڑھ کر باجماعت نماز پڑھنے کا ذہن بن رہا ہوگا، اسلامی بہنوں کو بھی چاہئے کہ وہ اپنے محارم کو ترغیب دیں کہ وہ باجماعت نمازیں پڑھیں، ان شاءاللہ عزوجل محارم کو نیکی کی دعوت دینے کا آپ کو بھی ثواب ملے گا کہ فرمانِ مصطفیٰ ﷺ ہے:ان الدال علی الخیر کفاعلہبے شک نیکی کی راہ دکھانے والا نیکی کرنے والے کی طرح ہے۔(ترمذی شریف)

اعلی حضرت علیہ رحمۃ الرحمن کی تحقیق کے مطابق:مسجد میں باجماعت نماز پڑھنا واجب ہے، جب شرعی مجبوری نہ ہو۔

افسوس! آج کل مسلمانوں کی اکثریت جماعت سے غافل ہے، جبکہ پہلے لوگ تو باجماعت نماز کا بہت زیادہ جذبہ رکھنے والے ہوتے تھے، چنانچہ حضرت امام ابو حامد محمد بن محمد بن محمد غزالی رحمة اللہ علیہ لکھتے ہیں، پارۃ 18، سورۃ النور، آیت 37 میں اللہ پاک کا فرمان عالیشان ہے: رِجَالٌ١ۙ لَّا تُلْهِيْهِمْ تِجَارَةٌ وَّ لَا بَيْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ اِقَامِ الصَّلٰوةِ وَ اِيْتَآءِ الزَّكٰوةِ١۪ۙ يَخَافُوْنَ يَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِيْهِ الْقُلُوْبُ وَ الْاَبْصَارُۗۙ0

ترجمہ کنزالایمان:وہ مرد جنہیں غافل نہیں کرتا کوئی سودا اور نہ خریدوفروخت، اللہ کی یاد اور نماز برپا رکھنے اور زکوۃ دینے سے ڈرتے ہیں، اس دن سے جس میں الٹ جائیں گے دل اور آنکھیں۔

اس آیت مبارکہ کی تفسیر میں لکھا ہے کہ یہ وہ لوگ تھے کہ ان میں جو لوہار ہوتا، وہ اگرضرب (یعنی چوٹ) لگانے کے لئے ہتھوڑا اوپر اٹھائے ہوئے ہوتا اور اذان کی آواز سنتا تو اب ہتھوڑا لوہے وغیرہ پر مارنے کے بجائے فوراً رکھ دیتا اور چمڑے کا کام کرنے والا چمڑے میں سوئے ڈالے ہوئے ہوتا اور اذان کی آواز اس کے کانوں میں پڑتی تو سوئی باہر نکالے بغیر چمڑا اور سوئی وہیں چھوڑ کر باجماعت نماز کے لئے مسجد کی طرف چل پڑتا۔(کیمیائےسعادت، جلد1، صفحہ 339)

سبحان اللہ عزوجل!کیا خوب ہے ہمارے اسلاف کرام کا انداز۔۔۔!!!

جماعت سے گر تو نمازیں پڑھے گا

خدا تیرا دامن کرم سے بھرے گا

بھائی مسجد میں جماعت سے نمازیں پڑھ سدا

ہوں گے راضی مصطفیٰ ہو جائے گا راضی خدا


اے عاشقانِ نماز! اللہ کریم کی رحمت سے ہمیں جو بے شمار انعامات عنایت ہوئے ہیں، الحمدللہ ان میں سے نماز بھی ہے اور یہ عظیم الشان انعام ہے اوراسی طرح نماز کی جماعت کی دولت بھی کوئی معمولی انعام نہیں، اللہ پاک کے فضل و کرم سے یہ بھی ہمارے لئے بے شمار نیکیاں حاصل کرنے کا ذریعہ ہے، چنانچہ اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے:

ترجمہ کنزالایمان:رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔

احادیث مبارکہ:

1۔ نماز باجماعت تنہا پڑھنے سے 27 درجہ افضل ہے۔(فیضان نماز، صفحہ 141)

2۔ اللہ عزوجل باجماعت نماز پڑھنے والوں کو محبوب(پیارا)رکھتا ہے۔(فیضان نماز، صفحہ140)

3۔ جو اللہ عزوجل کے لئے چالیس دن باجماعت پڑھے اور تکبیر اولیٰ پائے، اس کے لئے دو آزادیاں لکھ دی جاتی ہیں، ایک نار سے دوسری نفاق سے۔(بہار شریعت، جلد اول، حصہ الف، صفحہ 575)

4۔ جس نے باجماعت عشاء کی نماز پڑھی، گویا آدھی رات قیام کیااور جس نے فجر کی نماز جماعت سے پڑھی، گویا پوری رات قیام کیا۔(بہار شریعت، جلد اول، حصہ الف، صفحہ 577)

5۔رسول اللہ ﷺ نے حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ سے فرمایا:اے عثمان! جو شخص فجر کی نماز باجماعت ادا کرے، پھر طلوعِ آفتاب تک اللہ کا ذکر کرتا رہے، اس کے لئے حجِ مبرور اور مقبول عمرہ کا ثواب ہے۔(فیضان نماز، صفحہ152)

اے ہمارے پیارے اللہ پاک! اسلامی بھائیوں کو صفوں کی درستگی کے ساتھ باجماعت نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرما اور ہماری نمازیں قبول فرما اور ہماری کوتاہیوں سے درگزر فرما، اے اللہ ربّ العزت عزوجل ہمیں تیری پسند کی نماز ادا کرنے کی سعادت عطا فرما اور بے حساب مغفرت کر۔آمین


نماز ہر مکلف یعنی عاقل و بالغ پر فرضِ عین ہے، اس کی فرضیت کا منکر کافر ہے، نماز خالص بدنی عبادت ہے، اس میں نیابت جاری نہیں ہو سکتی، انہیں ایک کی طرف سے دوسرا ادا نہیں کر سکتا اور فرضیتِ نماز کا سبب حقیقی امرِ الہی ہے، قرآن کریم میں تقریبا 700 سے زائد مرتبہ نماز پڑھنے کا حکم ارشاد فرمایا گیا ہے، ارشادِ باری  تعالیٰ ہے:نماز قائم کرو اور زکوۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ نماز پڑھو۔(پ 1، البقرۃ:43)یعنی مسلمانوں کے ساتھ رکوع ہماری ہی شریعت میں ہےیا باجماعت ادا کرو۔

ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ لِذِكْرِيْ0(پ 16، طٰہ:14) ترجمہ کنزالایمان:اور میری یاد کے لئے نماز قائم رکھ۔

احادیث مبارکہ میں متعدد جگہ باجماعت نماز پڑھنے کے فضائل بیان ہوئے ہیں۔

حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا:باجماعت نماز تنہا نماز سے 27 درجے افضل ہے۔(احیاء العلوم، ج1، صفحہ 462)

اس حدیث مبارکہ سے باجماعت نماز پڑھنے کی اہمیت بیان ہوئی کہ باجماعت نماز پڑھنا کس قدر اہمیت کا حامل اور افضیلت کا باعث ہے۔

حدیث مبارکہ میں ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا؛کہ جس نے باجماعت نماز پڑھی، بے شک اس نے اپنے سینے کو عبادت سے بھر دیا۔

حضرت سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں؛کہ بیس سال سے میرا یہ معمول ہے کہ مؤذن کے اذان دینے سے پہلے ہی مسجد میں ہوتا ہوں۔

حدیث مبارکہ میں ہے کہ آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا؛کہ جو اللہ ربّ العزت کے لئے چالیس دن باجماعت نماز پڑھے اور تکبیر اولیٰ پائے تو اس کے لئے دو آزادیاں لکھ دی جائیں گی، ایک نار سے دوسری نفاق سے۔

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا:رات میرے ربّ کی طرف سے ایک آنے والا آیا اور ایک روایت میں ہے:میں نے اپنے ربّ کو نہایت جمال کے ساتھ تجلی فرماتے ہوئے دیکھا، اس نے فرمایا: اے محمد! میں نے عرض کیا :لبیک وسعدیک، اس نے فرمایا: تمہیں معلوم ہے، ملاء اعلی کس اَمر میں بحث کرتے ہیں؟ میں نے عرض کی: نہیں جانتا، اس نے اپنا دستِ قدرت میرے شانوں کے درمیان رکھا، یہاں تک کہ اس کے ٹھنڈک میں نے اپنے سینہ میں پائی تو جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے، میں نے جان لیا اور ایک روایت میں ہے:جو کچھ مشرق و مغرب کے درمیان ہے، جان لیا۔

فرمایا: اے محمد! جانتے ہو، ملاء اعلی کس اَمر میں بحث کرتے ہیں؟ میں نے عرض کی:ہاں، درجات و کفارات اور جماعتوں کی طرف چلنے اور سخت سردی میں پورا وضو کرنے اور نماز کے بعد دوسری نماز کے انتظار میں اور جس نے ان پر محافظت اختیار کی، خیر کے ساتھ زندہ رہے گا اور خیر کے ساتھ مرے گا اور اپنے گناہوں سے ایسا پاک ہو گا، جیسے اس دن کے اپنی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا تھا۔(بہارشریعت، صفحہ 575)

اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ جماعت کی طرف چلنے والوں یعنی جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے والوں کے بارے میں ملائکہ آسمانوں پر گفتگو فرماتے ہیں، کس قدر خوش نصیب ہیں وہ لوگ، جو باجماعت نماز ادا کرتے اور اس فضیلت کو پاتے ہیں۔

جس طرح نماز باجماعت پڑھنے پر فضیلتیں بیان ہوئی ہیں، اسی طرح باجماعت نماز کو ترک کرنے پر وعیدیں بھی وارد ہوئی ہیں۔

حدیث مبارکہ میں ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم، رؤف الرحیم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بعض نمازوں میں کچھ لوگوں کو غیر حاضر پایا تو ارشاد فرمایا:میں چاہتا ہوں کہ کسی شخص کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے، پھر میں ان لوگوں کی طرف جاؤں، جو نماز(باجماعت) سے پیچھے رہ جاتے ہیں اور ان پر ان کے گھر جلا دوں۔(احیاء العلوم، جلد 1، صفحہ 462)

حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ علیہ الصلوٰۃ والسلام کو فرماتے ہوئے سنا:جس کسی گاؤں یا بستی میں تین فرد بھی ہوں اور ان میں نماز باجماعت کا اہتمام نہ ہو تو شیطان ان پر مسلط ہو جاتا ہے، لہٰذا تم جماعت کو لازم پکڑو، بھیڑیا ہمیشہ دور رہنے والی اکیلی بکری ہی کو کھاتا ہے۔(سنن نسائی، ح844)

گزشتہ حدیث کے الفاظ تو ایسے ہیں، جو نماز کے لئے جماعت کے فرض ِعین ہونے کا اشارہ دیتے ہیں، اگر یہ عام سی سنت ہوتی تو اس کے ترک پر ان لوگوں کے گھروں کو آگ لگائے جانے کی شدیدترین وعید نہ سنائی جاتی۔

جب صرف جماعت چھوڑنے پر اس قدر سخت وعید ہے تو پھر جو لوگ نماز ہی نہیں پڑھتے، وہ کتنی بڑی سزا کے مستحق ہوں گے، بلاشبہ ان کا دینِ اسلام میں کوئی حصہ نہیں۔

ہمیں اللہ ربّ العزت کے احکامات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے آقا علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین جو نماز باجماعت کے متعلق ہیں، ان کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے جماعت کا ضرور بالضرور اہتمام کرنا چاہئے، کیونکہ انسان غلام ہیں اور اللہ عزوجل اور اس کے پیارے محبوب علیہ الصلوۃ والسلام کے غلام ہیں، توجو غلام ہوتے ہیں، وہ اپنے مالک کے حکم کے آگے سر تسلیم خم کر دیتے ہیں، اپنی مرضیوں کو ترجیح نہیں دیتے۔

اللہ کریم ہمیں پابندی کے ساتھ باجماعت نماز اخلاص اور استقامت کے ساتھ پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


اللہ کریم کی رحمت سے ہمیں جو بے شمار انعامات عطا ہوئے ہیں، ان میں سے ایک عظیم الشان انعام نماز بھی ہے، جس طرح نماز ایک بہت بڑا انعام ہے، اسی طرح نماز کو باجماعت ادا کرنا بھی اجر وثواب کا ذریعہ ہے، باجماعت نماز ادا کرنے کا قرآن مجید فرقان حمید میں ذکر آیا ہے، چنانچہ اللہ پاک قرآن مجید کے پارہ 1، سورۃ بقرہ کی آیت نمبر 43 میں ارشاد فرماتا ہے:

وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِيْنَ0ترجمہ کنزالایمان:رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔

مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اس یعنی رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو کا مطلب یہ ہے کہ جماعت سے نماز پڑھا کرو، کیونکہ جماعت کی نماز تنہا نماز سے 27 درجہ افضل ہے۔

جماعت کس پر واجب ہے؟

ہر عاقل، بالغ، قدرت رکھنے والے مسلمان مرد پر جماعت واجب ہے، شرعی مجبوری کے بغیر ایک بار بھی چھوڑنے والا گناہ گار اور عذابِ نار کا حقدار ہے، کئی بار ترکِ نماز کرنے والا فاسق ہے اور وہ گواہی کے قابل نہیں رہتا، حضور سیّد عالم ﷺ کا عمومی عمل یہ تھا کہ آپ فرض نمازیں باجماعت ادا فرماتے، مگر یہ کہ کوئی مجبوری پیش آجاتی۔

آیئے اب احادیث کی روشنی میں نماز باجماعت کی فضیلت و اہمیت ملاحظہ کرتے ہیں۔

1۔ مرد کا مسجد میں جماعت سے نماز ادا کرنا، گھر میں اور بازار میں پڑھنے سے 25 درجہ افضل ہے۔(بخاری، جلد 1، صفحہ 233، حدیث 647)

2۔ جب بندہ باجماعت نماز پڑھے، پھر اللہ پاک سے اپنی حاجت یعنی ضرورت کا سوال کرے تو اللہ پاک اس بات سے حیا فرماتا ہے کہ بندہ حاجت پوری ہونے سے پہلے لوٹ جائے۔(حلیۃ ال اولیٰ اء جلد 7، صفحہ 299، حدیث10591)

3۔ اگر یہ نماز باجماعت سے پیچھے رہ جانے والا جانتا کہ اس رہ جانے والے کے لئے کیا ہے تو گھسٹتے ہوئے حاضر ہوتا۔(معجم کبیر، جلد 8، صفحہ 266، حدیث 7882)

4۔ جو اللہ عزوجل کے لئے چالیس دن باجماعت نماز پڑھے اور تکبیر اولیٰ پائے، اس کے لئے دو آزادیاں لکھ دی جاتی ہیں، ایک نار سے دوسری نفاق سے۔(جامع ترمذی، جلد 1، ص 274، صفحہ 241)

5۔ جس نے باجماعت عشاء کی نماز پڑھی، گویا اس نے آدھی رات قیام کیااور جس نے فجر کی نماز جماعت سے پڑھی، گویا پوری رات قیام کیا۔(صحیح مسلم، صفحہ 329، ح606)

سبحان اللہ کتنے خوش بخت ہیں وہ لوگ جو پانچوں نمازیں باجماعت پڑھنے کے عادی ہیں یقیناً وہ نہایت عظیم اجر و ثواب کے حقدار ہیں، اس حدیث پاک ”زندگی کو موت سے پہلے غنیمت جانو“ کے مطابق اپنی زندگی سے پورا پورا فائدہ اٹھا کر جتنا ہو سکے باجماعت نمازیں ادا کر کے ہمیں زیادہ سے زیادہ ثواب کا ذخیرہ کر لینا چاہئے، ورنہ یاد رکھیں مرنے کے بعد ہمیں جماعت کا ثواب حاصل کرنے کا موقع نہیں مل سکے گا اور اپنی غفلت میں گزری زندگی پر بے حد ندامت ہو گی، جتنا ہو سکے خود بھی باجماعت نماز ادا کریں اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دلاکر انہیں مسجد میں لے جایا کریں ، تو آپ کے اجر و ثواب میں اضافہ ہوگا۔ان شاءاللہ

اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ تمام مسلمانوں کو پانچوں نمازیں باجماعت تکبیر ِ اولیٰ کے ساتھ پہلی صف میں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


اللہ عزوجل نے ہم پر بے شمار انعامات کئے ہیں، ان میں سے ایک عظیم الشان انعام نماز بھی ہے، اور اگر یہی نماز باجماعت ہو تو پھر تو وارے ہی نیارے ہیں، اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِيْنَ0(پ1، البقرہ:43)ترجمہ کنزالایمان:رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔

حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اس آیت مبارکہ کا مطلب یہ ہے کہ جماعت سے نماز پڑھا کرو کہ یہ زیادہ افضل ہے۔

نماز باجماعت کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ امام احمد بن حنبل اور آپ کے ساتھ دیگر آئمہ کرام رحمھم اللہ تعالیٰ جماعت کو فرضِ عین قرار دیتے ہیں اور اگر فرضِ عین نہ بھی مانا جائے تو اس کے واجب اور ضروری ہونے میں تو کسی قسم کا کوئی شبہ ہی نہیں ہے، البتہ علمائے احناف کے نزدیک ہر عاقل، بالغ، آزاد اور قادر مسلمان مرد پر جماعت سے نماز پڑھنا واجب ہے اور بلاعذر شرعی چھوڑنے والا گنہگار اور اگر کئی بار ترک کی تھی تو پھر فاسق ہے۔

باجماعت نماز پڑھنے کے متعلق حدیث مبارکہ میں اس کے بے شمار فضائل ذکر کئے گئے ہیں، چنانچہ فرامینِ مصطفیٰ ﷺ ملاحظہ ہوں۔

1۔اللہ پاک باجماعت نماز پڑھنے والے کو محبوب رکھتا ہے۔(مسند احمد بن حنبل، جلد 2، حدیث 5612)

2۔نماز باجماعت تنہا پڑھنے سے 27 درجے بڑھ کر ہے۔(صحیح بخاری، جلد اول، حدیث 645) 3۔مرد کی نماز مسجد میں جماعت کے ساتھ، گھر میں اور بازار میں پڑھنے سے 25 درجے زائد ہے۔(صحیح بخاری، جلد اول، حدیث 646)

4۔جس نے باجماعت نماز پڑھی، بے شک اس نے اپنے سینے کو عبادت سے بھر دیا۔(احیاء العلوم، جلد اول، صفحہ 462)

5۔جس نے چالیس دن باجماعت نماز اس طرح پڑھی کہ اس کی تکبیر تحریمہ بھی فوت نہ ہوئی تو اللہ عزوجل اس کے لئے دو پروانے لکھے گا اور ایک پروانہ نفاق سے آزادی کا اور دوسرا پروانہ آگ سے آزادی کا۔۔(احیاء العلوم، جلد اول، صفحہ 464)

یاد رکھئے! جہاں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کے بے شمار فضائل ہیں، وہیں بلا عذرِ شرعی جماعت کو ترک کرنے والوں کے لئے بھی سخت وعیدیں ہیں، چنانچہ فرامینِ مصطفیٰ ﷺ ہیں۔

1۔ اگر جماعت سے پیچھے رہ جانے والا جانتا کہ رہ جانے والے کے لئے کیا ہے تو گھسٹتے ہوئے حاضر ہوتا۔(معجم کبیر، ج8، ح7886)

2۔ کسی گاؤں یا بادیہ میں تین شخص ہوں اور نماز قائم نہ کی گئی ہو، مگر ان پر شیطان مسلط ہوگیا تو جماعت کو لازم جانو کہ بھیڑیا اس بکری کو کھاتا ہے، جو ریوڑ سے دور ہو۔(مشکوۃ المصابیح، جلد اول، حدیث 999)

3۔جو اذان مسجد میں پالے، پھر وہ نکل جائے کہ نہ نکلا ہو کسی کام کے لئے، نہ وہ لوٹنے کا ارادہ کرتا ہو تو وہ منافق ہے۔(مشکوۃ المصابیح، جلد اول، حدیث 1008)

4۔ جب تم مسجد میں ہو اور نماز کی اذان دی جائے تو تم میں سے کوئی نماز پڑھے بغیر نہ نکلے۔(مشکوۃ المصابیح، جلد اول، حدیث 1006)

5۔روایت ہے کہ ایک مرتبہ آقا ﷺ نے بعض نمازوں میں کچھ لوگوں کو غیر حاضر پایا تو ارشاد فرمایا:میں چاہتا ہوں کہ کسی شخص کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے، پھر میں ان لوگوں کی طرف جاؤں، جونماز سے پیچھے رہ جاتے ہیں اور ان پر ان کے گھر جلا دوں۔(احیاء العلوم، جلد اول، ص462)

الامان والحفیظ!یہ رحمت جانِ عالم ﷺ کے الفاظ ہیں، یقیناً اگر آپ ﷺ ہمیں اپنی زبان مبارک سے ایسا کہہ دیں تو ایسا آدمی بدبخت ہے، بظاہر یہ ایک معمولی کوتاہی لگتی ہے، لیکن درحقیقت یہ ہمیں اللہ پاک سے دور کرنے کا سبب ہے، اس لئے اسلامی بھائیوں کو چاہئے کہ وہ بلا عذر شرعی جماعت ترک نہ کریں۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں اپنے احکامات پر سچے دل سے عمل کرنے والا بنا دے۔آمین مزید معلومات کے لئےفیضان نماز کتاب کا مطالعہ فرمائیں۔


جماعت کے فضائل  اللہ عزوجل کے فضل و کرم سے سے جہاں بے شمار انعامات عطا ہوئے ہیں۔انہیں انعامات میں سے نماز بھی بلاشبہ اللہ عزوجل کا عظیم الشان انعام ہے کہ اس میں اللہ عزوجل نے ہمارے لئے دونوں جہاں کی بھلائیاں رکھ دی ہیں۔نیز اسی طرح جماعت نماز کی دولت بھی کوئی معمولی انعام نہیں ،یہ بھی ہمارے لئے بے شمار نیکیاں حاصل کرنے کا ذریعہ ہے ۔ لہٰذا جماعت کے فضائل بیان کئے جاتے ہیں۔ اللہ عزوجل قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِيْنَ0ترجمہ کنزالایمان : اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو ۔ احادیث مبارکہ جماعت کے فضائل سے مالا مال ہیں۔

جماعت کے فضائل پر احادیث مبارکہ:

1۔ جو کوئی اللہ عزوجل کے لیے چالیس دن تکبیر اولیٰ کے ساتھ باجماعت نماز پڑھے ۔ اس کے لیے دو آزادیاں لکھ دی جائیں گی ۔ایک نار سے سے دوسری نفاق سے۔

2۔ جو شخص پنج وقتہ نماز جماعت کے ساتھ ادا کرے اللہ تعالیٰ اس کو ستر حج کا ثواب عطا فرماتا ہے۔

3۔ اللہ عزوجل اور اس کے فرشتےاُن لوگوں پر درودبھیجتے ہیں جو صفیں باندھتے ہیں۔

4۔ تنبیہہ الرجال میں ہے جو شخص ہمیشہ باجماعت نماز ادا کرتا رہے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو پانچ فضیلتیں عنایت فرمائے گا۔( 1) فشار قبر( یعنی قبر کے بھینچنے ) کی اذیت سے وہ محفوظ رہے گا (مطلب یہ قبر نرمی سے دبائے گی)۔ ( 2) قبر میں جنت کی ہوائیں اور خوشبوئیں اس کے دماغ کو تر و تازہ کریں گی ۔ ( 3) قیامت کے دن اس کے حساب و کتاب میں آسانی ہو گی۔( 4) پل صراط سے چمکتی ہوئی بجلی کی طرح گزر جائے گا۔ ( 5) جنت کی شراب طہور اسے پلائی جائے گی۔

5۔ باجماعت نماز ادا کرنے کی اس قدر فضیلت ہے کہ ہمارے پیارے آقا میٹھے مصطفیٰ ﷺ نے ایک نابینا صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے استفسار پر اسے بھی باجماعت نماز پڑھنے کا حکم فرمایا ایک نابینا صحابی کا سوال حضرت عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بارگاہ رسالت ﷺ میں عرض کی ،یا رسول اللہ ﷺ مدینہ منورہ میں موذی جانور بکثرت ہیں اور میں نابینا ہوں۔ تو کیا مجھے رخصت ہے کہ گھر پر ہی نماز پڑھ لیا کروں؟ فرمایا: حیَّ علی الصلوٰۃ، حیَّ علی الفلاح سنتے ہو؟ عرض کی جی ہاں، فرمایا تو باجماعت نماز ادا کرنے کے لیے حاضر ہو۔ اس حدیث پاک سے جماعت کی فضیلت کا اندازہ لگائیں بلکہ شریعت مطہرہ میں نابینا کو مسجد میں جا کر جماعت سے نماز ادا کرنا واجب نہیں ہے پھر بھی نابینا صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جماعت کی پابندی کا حکم فرمایا گیا تاکہ جماعت کی عظیم سعادت سے محروم نہ ہو۔

جماعت فوت ہونا بچے کی موت سے سخت تر ہے: حضرت حاتم اصم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں ،ایک بار میری جماعت فوت ہوگئی تو صرف حضرت ابو اسحاق بُخاری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے میری تعزیت کی ۔اور اگر میرا بیٹا فوت ہوتا تو دس ہزار سے زائد لوگ میری تعزیت کرتے ۔افسوس! لوگوں کے نزدیک دُنیا کی مصیبت سے زیادہ دین کی مصیبت آسان ہو گئی (مکاشفۃ القلوب)

اللہ اکبر ہمارے بزرگوں کے نزدیک جماعت کی کس قدر اہمیت تھی ان کے نزدیک مال و اولاد کی کوئی بات ہی نہیں تھی مصائب و آلام اسلام کی آمد پر بزرگوں کے بارے میں دیکھا گیا ہے کہ یہ حضرات خوش ہوا کرتے ہیں ۔

منقول ہے کہ جو شخص ہمیشہ پانچ وقت کی نماز باجماعت پڑھتا ہے اللہ عزوجل اس کو پانچ باتیں عنایت فرمائے گا (1)تنگدستی اس کی دور (2)عذاب قبر سے اسے محفوظ رکھے گا (3)قیامت کے دن اس کا نامۂ اعمال اس کے سیدھے ہاتھ میں دیا جائے گا (4)پل صراط سے تیز اڑنے والے پرندے کی طرح گزر جائے گا (5)جنت میں بلاحساب وکتاب داخل ہو گا۔

اور جو شخص پنج وقتہ نماز باجماعت میں سستی کرے اللہ تعالیٰ اس کو بارہ عذاب میں مبتلا کرے گا، تین عذاب دنیا میں تین مرتے وقت تین قبر میں تین قیامت کے دن۔

دنیاوی تین عذاب؛ ( 1) اس کی کمائی سے برکت اٹھ جائے گی ( 2) اس کے چہرے سے نیکی اور تقوی کی علامت مٹ جائے گی ( 3) لوگوں کے دلوں میں اس کی طرف سے نفرت اور عداوت پیدا ہوگی۔

مرنے کے وقت تین عذاب ؛ ( 1) جان کنی کے وقت بھوکا ہوگا ( 2) پیاسا ہو گا ( 3) روح نکلتے وقت سخت تکلیف۔

قبر کے تین عذاب یہ ہیں؛ ( 1) منکر نکیر کا سوال سختی سے ہوگا ( 2) قبر میں تاریکی ہوگی ( 3) قبر میں تنگی ہو گی

قیامت کے تین عذاب یہ ہیں ( 1) حساب سختی سے لیا جائے گا ( 2) اللہ عزوجل اس پر نہایت غضب ناک ہوگا ( 3) عذاب جہنم اس پر شدت سے ہوگا۔


اللہ پاک کے بے شمار انعامات میں سے ایک انعام نماز باجماعت بھی ہے نمازِباجماعت تنہا نماز سے ستائیس درجے افضل ہے۔  ہر عاقل بالغ، آزاد اور قدرت رکھنے والے مسلمان مرد پر جماعت سے نماز پڑھنا واجب ہے اور کسی مجبوری کے بغیر ایک بار بھی جماعت چھوڑنے والا گنہگار ہے اور کئی بار چھوڑنا فِسق ہے بلکہ عُلما کی ایک جماعت بشمول حضرت اِمام اَحمد بن حَنبل علیہ الرحمہ،جماعت کو فرضِ عین کہتے ہیں۔اگر فرضِ عین نہ مانیں تب بھی نماز باجماعت واجب اور ضروری تو ہے۔حضور ﷺ فرض نمازیں باجماعت ادا فرماتے مگر یہ کہ کوئی مجبوری پیش آجاتی۔ (فیوض الباری ج 3،ص 297،بتغیر قلیل )(فیضان نماز، ص 140)عورتوں کو کسی نماز میں جماعت کی حاضری جائز نہیں۔(بہار شریعت ج 1،حصہ 3،ص 584) اور انہیں جماعت قائم کرنے یاجماعت میں شامل ہونے کی اجازت بھی نہیں۔ (فیضان نماز ص 164)

نمازِ باجماعت کے بارے میں آقا کریم ﷺ کے فرامین:

1۔مرد کی نماز مسجد میں جماعت کے ساتھ گھر میں اور بازار میں پڑھنے سے پچیس درجے زائد ہے۔ (بخاری ج 1،ص 233، حدیث 647) (فیضان نماز ص 141)

ایک اور روایت ہے کہ نمازِ باجماعت تنہا نماز پڑھنے سے ستائیس درجے بڑھ کر ہے۔ (بخاری ج 1، ص 232، حدیث645) (فیضان نماز ص 141)

2۔ اللہ باجماعت نماز پڑھنے والوں کو محبوب (یعنی پیارا )رکھتا ہے۔ (مسند احمد بن حنبل ج 2،ص 309 حدیث 5112) (فیضان نماز ص 140)

3۔ جب بندہ باجماعت نماز پڑھے پھر الله سے اپنی حاجت (یعنی ضرورت)کا سوال کرے تو الله اس بات سے حیا فرماتا ہے کہ بندہ حاجت پوری ہونے سے پہلے واپس لوٹ جائے۔ (حلیۃ الاولیاء ج 7، ص 299، حدیث 10591) (فیضان نماز ص 141)

4۔جو کوئی الله کے لیے چالیس دن تکبیر اولیٰ کے ساتھ باجماعت نماز پڑھے اس کے لیے دو آزادیاں لکھی جائیں گی،ایک نار سے دوسری نفاق سے۔ (ترمذی ج 1،ص 274، حدیث 241)(فیضان نماز ص190) نماز شروع کرتے وقت سب سے پہلے جو تکبیر کہی جاتی ہے اسے تکبیر اولیٰ یا تکبیر تحریمہ کہتے ہیں۔

5۔اگر یہ نمازباجماعت سے پیچھے رہ جانے والا جانتا کہ اس رہ جانے والے کےلیے کیا ہےتو گھسٹتے ہوئے حاضر ہوتا۔ (معجم کبیر ج 8،ص 266، حدیث 7886)(فیضان نماز ص229)

حضرت امام غزالی علیہ الرحمہ کیمیائے سعادت میں لکھتے ہیں: اللہ کا فرمان ہے: ترجمہ كنزالایمان:وہ فرد جنہیں غافل نہیں کرتا کوئی سودا اورنہ خریدوفروخت اللہ کی یاد اور نماز برپا رکھنے اور زکوٰة دینے سے ڈرتے ہیں اس دن سے جس میں الٹ جائیں گے دل اور آنکھیں۔(پ 18،النور: 37) اس آیت مبارکہ کی تفسیر میں لکھا ہے: یہ وہ لوگ تھے کہ ان میں جو لوہار ہوتا تھا وہ اگر ضرب (یعنی چوٹ) لگانے کے لیے ہتھوڑا اوپر اٹھائے ہوئے ہوتا اور اذان کی آواز سنتا تو اب ہتھوڑا لوہے وغیرہ پر مارنے کے بجائے فورا رکھ دیتا اور چمڑ ے کا کام کرنے والا چمڑے میں سوئی ڈالے ہوئے ہوتا اور اذان کی آواز اس کے کانوں میں پڑتی تو سوئی باہر نکالے بغیر چمڑا اور سوئی وہیں چھوڑ کر باجماعت نماز کے لیے مسجد کی طرف چل پڑتا۔ (کیمیائے سعادت ج 1، ص 339)(فیضان نماز ص149-148)

محترم اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے پہلے وقتوں میں مسلمانوں کو باجماعت نماز پڑھنے کا کیسا جذبہ ہوتا تھا۔ ہمیں بھی چاہیے کہ اس چند روزہ زندگی کو غنیمت جانیں اور زیادہ سے زیادہ نیکیاں کریں۔ بروز حشر لوگ ایک ایک نیکی کو ترسیں گے،تو کہیں ہمیں بھی پچھتاوا نہ ہو کہ ہم نے اپنی زندگی غفلت میں گزاردی۔