اے عاشقان نماز! اللہ کریم کی رحمت سے ہمیں بے شمار انعامات عنایت ہوئے ہیں الحمدللہ ان میں سے نماز بھی ایک عظیم الشان انعام ہے، اسی طرح نماز باجماعت کی دولت بھی کوئی معمولی انعام نہیں اللہ پاک کے فضل و کرم سے یہ بھی ہمارے لیے بے شمار نیکیاں حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔اللہ پاک قرآن مجید میں سورۃ البقرہ ،آیت نمبر : 43 میں ارشاد فرماتا ہے : وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳)ترجمہ کنز الایمان اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اس یعنی” رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو“ سے مراد یہ ہے کہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھو جماعت کی نماز تنہا نماز پر ستائیس درجے افضل ہے(تفسیر نعیمی جلد 1، ص330)

حدیث: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے چالیس دن نماز فجر اور عشا باجماعت پڑھی اس کو اللہ پاک دو براتیں عطا فرمائے گا ایک نار سے دوسری نفاق سے ۔( تاریخ بغداد، رقم:6231،ج11،ص384 )

حدیث: ابن ماجہ، ابن عمر رضی اللہ عنہما سے راوی کے حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: جو مسجد میں چالیس راتیں نماز عشا باجماعت پڑھے کہ رکعت اولی فوت نہ ہو اللہ تعالی اس کے لیے دوزخ سے آزادی لکھ دیتا ہے۔( ابن ماجہ، ابواب المساجد، حدیث:798،ج1،ص437)

حدیث:صحیح بخاری اور مسلم میں ہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا۔ اعمال میں سے اللہ تعالی کے نزدیک کون سا عمل محبوب ہے ؟ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے فرمایا وقت کے اندر نماز پڑھنا ۔(صحیح بخاری ،ج1، ص194، حدیث: 527)

حدیث: صحیح مسلم میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ نمازیں اور جمعہ سے جمعہ تک اور رمضان سے رمضان تک ان تمام گناہوں کو مٹا دیتے ہیں جوان کے درمیان ہوں جب کہ کبائر سے بچے ( صحیح مسلم ،کتاب الطہارات ،باب الصلاۃ الخمس ،ص144،حدیث:233)

حدیث: ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں جب سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں سخت بیماری حاضر ہوئی حضرت بلال رضی اللہ تعالی عنہ آپ علیہ السلام کو نماز کی اطلاع دینے کے لیے حاضر ہوئے تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ارشاد فرمایا: ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو جماعت کروائے پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھانے میں مشغول تھے تو اتنے میں سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے مبارک طبیعت میں کچھ بہتری محسوس کی اور دو صحابہ کو سہارا کی سعادت عطا فرما کر مسجد کی جانب تشریف لے چلے، کہ آپ علیہ السلام کے مبارک قدم زمین پر لگ رہے تھے حضرت ابوبکر نے آپ علیہ السلام کے مبارک قدموں کی آہٹ محسوس کی تو پیچھے ہٹنے لگے آپ علیہ السلام نے ان کو اشارہ کیا کہ پیچھے نہ ہٹیں پھر آپ علیہ السلام صدیق اکبر کے قلب کی جانب بیٹھ گئے، صدیق اکبر کھڑے ہو کر اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے صدیق اکبر حضور کی اقتدا میں نماز پڑھ رہے تھے اور لوگ صدیق اکبر کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے ۔(بخاری،ج1، ص284، حدیث: 713ملخصاً)

پیارے اسلامی بھائیو! سنا آپ نے نماز کی جماعت کی کیا فضیلت ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی جماعت سے کیسی محبت تھی کہ بیمار ہونے کے باوجود جماعت نہیں ترک کی امتی کو بھی جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنی چاہیے۔اللہ پاک نماز باجماعت کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین